حرا آن لائن
دستور اور آئین پر عمل آوری

از : مولانا خالد سیف اللہ رحمانی قدرت نے دو قوتیں انسان کے ساتھ رکھی ہیں ، ایک انسان کی خواہشات ، دوسرے اخلاقی جوہر ، خواہشات بعض اچھی بھی ہوتی ہیں ، اور بعض بُری بھی ، خواہشات کی دنیا بہت وسیع ہے ، اگر انسان ہر خواہش پوری کرنے لگے تو وہ گناہ سے بچ نہیں سکتا ، مثلاً انسان کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ کم سے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ دولت مند ہو جائے ، چاہے اس کے لیے رشوت لینی پڑے ، ظلم وزیادتی کا راستہ اختیار کرنا پڑے ، دوسروں کی زمینوں اور جائیداد پر ناجائز قبضہ کی نوبت آجائے اور اخلاقی جوہر انسان کو نیکی و بھلائی کی طرف بلاتا ہے اور ظلم وزیادتی اور بُری باتوں سے روکتا ہے ، انھیں دونوں قوتوں کو حدیث میں ’’ لمۂ ملکوتی ‘‘ اور ’’لمۂ شیطانی‘‘ سے تعبیر کیا گیا ہے ، (مشکوٰۃ شریف : ۱؍۱۹ ، باب فی الوسوسۃ )مہذب انسانی معاشرہ میں خواہشات کو اخلاق کے دائرہ میں رکھنے کے لیے قانون بنایا جاتا ہے ؛ اس لیے قانون کی بڑی اہمیت ہے ، اور اسی پر سماج میں عدل و انصاف کا قائم رہنا موقوف ہے ۔ چند روز پہلے ۲۶؍ نومبر کی تاریخ گذری ہے ، جو دستور کی تدوین میں اہم کردار کرنے والی شخصیت جناب ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر صاحب کی یوم پیدائش ہے؛ اسی لئے اس کو یوم دستور کی حیثیت سے منایا جاتا ہے، ہمارے ملک نے نصف ِصدی سے زیادہ اس دستور کا تجربہ کرلیا ہے ، جو دنیا کا مفصّل اور طویل دستور سمجھا جاتا ہے اور ۲۳ ؍ ابواب ، ۳۹۵؍دفعات اور ۱۲؍ جدولوں پر مشتمل ہے ، یہ ایک کڑوی سچائی ہے کہ دستور بننے اور اس کے نافذ ہونے کے باوجود لا قانونیت ہمارے سماج کا ایک لازمی جز بن گئی ہے ، اس پس منظر میں ملک کے بہی خواہوں کو سوچنے کی ضرورت ہے کہ وہ کس طرح لوگوں کے رجحان کو بدلیں ، انھیں صحیح رُخ دیں ، اور انھیں قانون کا پابند…

Read more

کتاب : اسالیب القرآن (عربی)

کتاب : اسالیب القرآن (عربی) افادات : مولانا حمید الدین فراہی رحمہ اللّٰہ ناشر : مکتبہ حمیدیہ، سرائے میر 64: صفحات تعارف نگار : معاویہ محب اللّٰہ ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ مولانا حمید الدین فراہی ؒ کی قرآنی بصیرت اور کلامِ الہی کے لیے آپ کی خدمات کا تعارف کرانا سورج کو چراغ دکھانے کے مرادف ہے، علامہ سید سلیمان ندوی ؒ نے مولانا کی وفات پر وہ الفاظ ارشاد فرمائے جو شیخ الاسلام ابن تیمیہ ؒ کی وفات پر استعمال ہوئے تھے ’’الصلوۃ علی ترجمان القرآن‘‘۔مولانا ان الفاظ کے صحیح معنوں میں مصداق تھے۔ یوں تو مولانا فراہی ؒ نے قرآنیات اور علوم القرآن کے بہت سارے مباحث پر لکھا ہے، نفیس سے نفیس، قیمتی سے قیمتی اور نایاب نہیں تو کم یاب تحقیقات ضرور چھوڑی ہیں، عربیت کا ذوق، زبان وبیان کا ملکہ اور جاہلی شاعری کے اسلوب و بلاغت کا جو حصہ مشیتِ ایزدی نے مولانا کو عطا فرمایا تھا، بر صغیر میں ایسے افراد خال خال ہی نظر آئے ہیں۔ ’’اسالیب القرآن‘‘ بھی مولانا فراہی کی قرآنیات کے متعلق تحقیقات میں سے ایک ہے، یہ کتاب در حقیقت مولانا کے حسین خواب کی نامکمل تعبیر ہے، آپ کا ارادہ تھا کہ کلامِ عرب کے اسالیب کا احاطہ کسی ایک ہی رسالہ میں یکجا دستیاب ہو جائے تاکہ بلاغتِ مبین سے دلچسپی رکھنے والے احباب کی تسکین کا سامان ہوسکے، لیکن مولانا اپنے اس خیال کو پورا نہ کرسکے تھے کہ وعدۂ اجل آ پہنچا، مولانا کی وفات کے بعد اسی نامکمل کام کو مولانا بدر الدین اصلاحی ؒ نے’’ من افاداتہ‘‘ کے اضافہ کے ساتھ شائع کیا۔ اللّٰہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو اس کے مخاطبین کی بلیغ ترین زبان میں نازل کیا ہے، یہی عربی زبان ترجمان الوحی رسول اللّٰہ ﷺ کی زبان تھی؛ إِنَّاۤ أَنزَلۡنَـٰهُ قُرۡءٰنًا عَرَبِیࣰّا لَّعَلَّكُمۡ تَعۡقِلُونَ:ہم نے اسے نازل کیا ہے قرآن بنا کر عربی زبان میں تاکہ تم سمجھ سکو (يوسف۲)۔ عربی زبان بھی وہ جو رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں فصحاء اور شعراء بولا کرتے تھے، اس وقت کے عربی معاشرہ میں فصاحت وبلاغت اور زبان وبیان…

Read more

*بہار جمعیۃ کے اجلاس میں نتیش کمار کی غیر حاضری: بہار کے مسلمانوں کے لیے واضح پیغام*

*@مختصر_کالم* بہار میں جمعیۃ علماء ہند (الف) کا ایک عظیم الشان اجلاس منعقد ہوا، جس میں اندازہ ہے کہ دو لاکھ سے زائد افراد شریک ہوئے۔ قائد جمعیۃ مولانا ارشد مدنی کی صدارت میں منعقدہ اس اجلاس میں مختلف اہم موضوعات زیر بحث آئے، جن میں سے وقف ترمیمی بل کی مخالفت بھی اہم موضوع تھا۔ اس اجلاس کے لیے بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کو بطور مہمان خصوصی مدعو کیا گیا تھا۔ تاہم، حیرت اور افسوس کی بات یہ ہے کہ نتیش کمار نے اس دعوت کو نظر انداز کرتے ہوئے اجلاس میں شرکت نہیں کی نتیش کمار کی غیر حاضری کو صرف مولانا ارشد مدنی یا جمعیۃ علماء ہند کی دعوت کو ٹھکرانے کے طور پر نہیں دیکھا جا سکتا بلکہ یہ پورے بہار کے مسلمانوں کی دعوت کو ٹھکرانے کے مترادف ہے۔ یہ واقعہ واضح طور پر اس حقیقت کو اجاگر کرتا ہے کہ بہار کے مسلمانوں کی نتیش کمار کے نزدیک کوئی حیثیت نہیں رہی۔ ان کے اس رویے سے یہ بھی اندازہ ہوتا ہے کہ شاید اب انہیں مسلمانوں کے ووٹوں کی بھی پرواہ نہیں رہی۔ زیادہ افسوس کی بات یہ ہے کہ نتیش کمار کے اس طرز عمل کے باوجود کچھ مسلم سیاستدان اور رہنما ابھی بھی ان کے حمایتی بنے ہوئے ہیں۔ وہ یا تو سیاسی بصیرت سے محروم ہیں یا پھر اپنے ذاتی مفادات کے لیے نتیش کمار کی چاپلوسی کر رہے ہیں۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ ایسے رویے کے بعد جنتا دل یونائٹڈ (جدیو) سے جڑا ہر مسلمان سیاستدان فوراً اپنی حمایت واپس لے لیتا اور اس جماعت سے خود کو الگ کر لیتا۔ لیکن یہ سیاسی بے حسی اور بصیرت کی کمی ہے جو بہار کے مسلمانوں کو ایک مضبوط سیاسی قوت کے طور پر ابھرنے سے روکے ہوئے ہے۔ نتیش کمار کی اس حرکت کو بہار کے مسلمانوں کو سنجیدگی سے لینا ہوگا اور اس بات پر غور کرنا ہوگا کہ وہ اپنی سیاسی حیثیت اور ووٹ کی اہمیت کو کیسے مضبوط بنا سکتے ہیں۔ اگر بہار کے مسلمانوں نے اس واقعے…

Read more

*یوگی حکومت کا ظلم اور مسلم نوجوانوں کا قتل*

*@مختصر_کالم* اترپردیش کا وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ اسرائیلی دہشت گرد نیتن یاہو کے بعد دنیا کے سب سے بڑے متعصب حکمران کے طور پر سامنے آ چکا ہے۔ اس کی ظالمانہ حکومت میں مسلمانوں کی جان، مال، عبادت گاہیں سبھی نشانے پر ہیں۔ سنبھل کی شاہی جامع مسجد پر ایک بے بنیاد اور جھوٹے دعوے کی بنیاد پر عدالت نے جانچ کا حکم دیا کہ یہ مسجد مبینہ طور پر کسی مندر کو توڑ کر بنائی گئی تھی، حالانکہ اس دعوے کی کوئی حقیقت نہیں۔ یوگی کی پولیس نے چوروں کی طرح رات کی تاریکی میں مسجد کی جانچ کے لیے دھاوا بولا۔ اس واقعے نے مسلمانوں میں اضطراب پیدا کر دیا۔ اگلے دن مسلم نوجوانوں نے مسجد کی حمایت میں پرامن احتجاج کیا، مگر ظالم حکومت کو یہ بھی گوارا نہ ہوا۔ یوگی کی متعصب پولیس نے احتجاج کو دبانے کے لیے گولیاں برسا دیں۔ نتیجہ یہ ہوا کہ پانچ سے زیادہ بے گناہ مسلم نوجوان شہید ہو گئے، جن کا قصور صرف یہ تھا کہ وہ اپنی عبادت گاہ کے تحفظ کے لیے کھڑے تھے۔ یہ وقت ہے کہ ملی تنظیمیں اور قائدین خاموشی کا لبادہ اتار کر سر جوڑ کر بیٹھیں اور مسلمانوں کی مساجد اور جان و مال کے تحفظ کے لیے عملی اقدامات کریں۔ اس ظلم کے خلاف پرامن ملک گیر احتجاج وقت کی ضرورت ہے۔ یاد رکھیں، اگر آج آواز بلند نہ کی گئی تو یوگی حکومت کا ظلم مزید بڑھے گا، اور ہماری مساجد و عبادت گاہیں ایک کے بعد ایک نشانہ بنتی رہیں گی۔ یہ وقت یکجہتی اور عمل کا ہے، ورنہ تاریخ ہمیں کبھی معاف نہیں کرے گی۔* از: آفتاب اظہر صدیقی*کشن گنج بہار25/ نومبر 2024ء

Read more

روبوٹ کا شرعی حکم

صالح اغراض و مقاصد کے لیے روبوٹس کا استعمال جائز ہے یا نہیں؟ الجواب-و باللہ تعالیٰ التوفیق اگر روبوٹس جاندار کی واضح شکل پر نہ ہوں، یا جاندار کے خد و خال واضح نہ ہوں، یا ان کے سر واضح نہ ہوں، یا ان کے سر کٹے ہوں، تو ان صورتوں میں صالح اغراض و مقاصد کے لیے “روبوٹس” (robots) کا استعمال شرعی اعتبار سے جائز ہے، اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے-“الدر المختار” میں ہے: “أو كانت صغيرة لا تتبين تفاصيل أعضائها للناظر قائما، و هي على الأرض، ذكره الحلبي، أو مقطوعة الرأس أو الوجه، أو ممحوة عضو لا تعيش بدونه، أو لغير ذي روح، لا يكره؛ لأنها لا تعبد”. (حصکفی، الدر المختار، کتاب الصلاۃ، باب ما یفسد الصلاۃ و ما یکرہ فیھا 1/649، بیروت، دار الفکر، 1386ھ، ع.أ.:6)-“رد المحتار” میں ہے: “قوله: أو مقطوعة الرأس”أي: سواء كان من الأصل، أو كان لها رأس و محي، و سواء كان القطع بخيط خيط على جميع الرأس حتى لم يبق له أثر، أو يطليه بمغرة، أو بنحته، أو بغسله؛ لأنها لا تعبد بدون الرأس عادة”. (ابن عابدین، رد المحتار، کتاب الصلاۃ، باب ما یفسد الصلاۃ و ما یکرہ فیھا 1/648، بیروت، دار الفکر، 1421ھ/2000ء، ع.أ.:8)- واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب، علمہ اتم و احکمکتبہ: العبد المفتقر الی رحمۃ اللّٰہ تعالیٰ:محمد شاہ جہاں ندویدار الافتاء والقضاء:جامعہ سید احمد شہید، احمد آباد، کٹولی، ملیح آباد، لکھنؤ، یوپی (انڈیا)226102

Read more