از : اسجد حسن ندوی
صبح سے ایک کشمکش میں مبتلا تھا ملاقات کروں یا نہ کروں، اطلاع دوں یا نہیں۔ دل میں عجیب سا اضطراب تھا، کیونکہ خود کو یقین نہیں تھا کہ اگر ملاقات کی تو جذبات پر قابو رکھ سکوں گا یا نہیں۔ بہرحال، واپسی کی تیاری مکمل کرنے کے بعد، دل مضبوط کر کے، مچھر دانی اٹھا کر ان کے پاؤں کے قریب جا بیٹھا۔ کچھ کہنے کی ہمت جمع کر رہا تھا کہ بے ساختہ آنکھوں سے آنسو بہہ نکلے۔ جیسے ہی ان کے پاؤں چھونے کا ارادہ کیا، انہوں نے فوراً کہا:
“سب کچھ رکھ لیے؟”
میں نے جواب دیا: “جی، رکھ لیا ہے۔”
انہوں نے مختصر سا کہا: “ٹھیک ہے، جاؤ، دعا کرنا۔”
پھر ممی سے مخاطب ہو کر کہا: “بسکٹ دے دو۔”
یہ ایک عام جملہ معلوم ہوتا ہے، لیکن حقیقت میں یہ ان کی پوری زندگی کی ترجمانی کرتا ہے۔ ان کا ہر عمل، ہر لفظ، اور ہر فکر ہم سب کے لیے ہمیشہ محبت اور ذمہ داری کی عکاسی کرتا تھا۔ انہوں نے ہمیشہ اس بات کا خیال رکھا کہ کوئی ضرورت یا خواہش تشنہ نہ رہ جائے۔ چاہے بیٹے ہوں، بیٹیاں، نواسے ہوں یا نواسیاں، یا خاندان کا کوئی بھی فرد، ان کی شفقت اور مہربانی سب پر یکساں تھی۔
یہی وجہ ہے کہ ان کے بے شمار احسانات مجھ پر بھی ہیں۔ جب سے لکھنؤ میں تعلیم کا آغاز ہوا، عیدالاضحیٰ اور ششماہی چھٹیوں میں گھر آنے کا معمول تھا۔ گھر پہنچتے ہی ان کی توجہ ہر چیز پر ہوتی تھی۔ جانے سے پہلے وہ ہر بار اصرار کرتیں: “بابو، یہ لے لو، یہ رکھ لو، فلاں سامان نہ بھول جانا۔” ان کی محبت اور فکرمندی کبھی یہ محسوس نہیں ہونے دیتی تھی کہ میں اپنی والدہ کے بغیر سفر پر نکل رہا ہوں۔
مگر اس بار، جب میں گھر سے رخصت ہو رہا تھا، باقی سب لوگوں نے حسبِ معمول پوچھا کہ سب کچھ رکھ لیا؟ کب نکل رہے ہو؟ کیسے جاؤ گے؟ لیکن وہ ایک آواز، جو ہمیشہ میرے ہر سفر میں میرے ساتھ رہتی تھی، اس بار سنائی نہیں دی۔ وہ محبت بھری آواز خاموش تھی۔ وہ کچھ کہنا تو چاہ رہی تھیں، مگر کمزوری اور بیماری کے باعث بولنے اور کرنے سے قاصر تھیں۔
یہ کوئی اور نہیں، میری نانی ہیں، جو تقریباً ایک ماہ سے علیل ہیں۔ ان کی عیادت کے لیے اچانک گھر جانا ہوا۔ نیک لوگوں کی خدمت اور تیمارداری کا موقع نصیب والوں کو ہی ملتا ہے۔ وہ لوگ جو ان کی خدمت کر رہے ہیں یا کر چکے ہیں، یقیناً بہت خوش نصیب ہیں۔ یہ ایک نعمت ہے جو اللّٰہ ہر کسی کو نہیں عطا کرتا۔
الحمدللّٰہ، اب ان کی حالت پہلے سے بہتر ہے، اگرچہ کمزوری بہت زیادہ ہے۔ اللّٰہ سے دعا ہے کہ وہ نانی کو جلد صحت و تندرستی عطا فرمائے اور ان کی محبت اور شفقت کا سایہ ہم سب پر ہمیشہ قائم رکھے۔
Aameen