Skip to content حرا آن لائن
10/08/2025
Trending News: تبليغى جماعت كى قدر كريںماڈرن ’دین ابراہیمی‘ دین الہی کا نیا ایڈیشن“ایک فکشن نگار کا سفر”: ایک مطالعہ ایک تاثریہود تاریخ کی ملعون قومخلع کی حقیقت اور بعض ضروری وضاحتیں#گاندھی_میدان_پٹنہ_سے_ہندوتوادی_ظلم_کےخلاف باوقار صدائے احتجاج میں ہم سب کے لیے سبق ہے !بابا رتن ہندی کا جھوٹا افسانہتربیت خاک کو کندن اور سنگ کو نگینہ بنا دیتی ہےدار العلوم ماٹلی والا کی لائبریری��دینی مدارس کی حفاظت كیوں ضروری هے؟اردو ادب اور فارغین مدارسایک مفروضہ کا مدلل جوابوحدت دین نہ کہ وحدتِ ادیانقربانی، ماحول اور مسلمان: عبادت سے ذمہ داری تک مولانا مفتی محمد اعظم ندویکبیر داس برہمنواد کا باغی اور محبت کا داعیقربانی: مادی فوائد اور سماجی اثراتعشرۂ ذی الحجہ: بندگی کی جولاں گاہ اور تسلیم ورضا کا موسمِ بہارامارت شرعیہ کی مجلس ارباب حل وعقد نے مولانا احمد ولی فیصل رحمانی کی امارت اور قیادت میں شرعی زندگی گذارنے کا عہد پیمان کیا.امارت شرعیہ بہار ، اڈیشہ، جھارکھنڈ ومغربی بنگالکا قضیہ حقائق کی روشنی میںمیرا مطالعہیہود سے معاہدہ اور نقضِ عہد کی یہودی فطرت وتاریخقلب میں سوز نہیں روح میں احساس نہیں��بچوں كی دینی تعلیم كا سنہرا موقعدين سمجهنے اور سمجهانے كا صحيح منہجازمدارس اسلامیہ ماضی۔، حال اور مستقبل !خود شناسی-اہمیت اور تقاضےکتاب : یاد رفتگاں“عید مبارک”خدمت کا درویش، علم کا چراغ(حضرت مولانا غلام محمد وستانویؒ)✍��: م ، ع ، ندنیا کی فرضی معاشی اڑان اور اسلامخوشگوار ازدواجی زندگی کے تقاضےوقت کا کچھ احترام کریںاعتکاف مسائل و آدابمدارس اسلامیہ : ضرورت اور تقاضےرمضان کے آخری عشرہ کے خصوصی اعمالروزے کے فوائدشرائط زکوٰۃقرآن مجید سے تزکیۂ نفسروزہ جسم اور روح دونوں کا مجموعہ ہونا چاہیے !��سیاسی فائدہ کے لئے جھوٹ اور پروپیگنڈانا  فكر اسلامى كا مطالعه كس طرح كريں؟اس کی ادا دل فریب، اس کی نِگہ دل نوازکیا جلسوں کے مثبت اثرات مرتب ہورہے ہیں ؟؟ڈاکٹر ظفر دارک قاسمی (مصنف و کالم نگار)شعبان المعظم میں روزہ رکھنا کیسا ہے ؟كيا تشبيه/تمثيل دليل ہے؟صحبتِ اہلِ صفا، نور وحضور وسرور(جامعۃ العلوم، گجرات کی ایک وجد آفریں محفل قراءت-روداد اور مبارک باد)*اللقاء الثقافی، لکھنؤ کی سالانہ تقریب تقسیم انعامات و اعزازات: 25-2024 کا کامیاب انعقاد**ملنے کے نہیں ، نایاب ہیں ہم* *(مرحوم تابش مہدی کے بارے میں کچھ یادیں)*محسوس ہورہا ہے جوارِ خدا میں ہوں۔۔۔ڈاکٹر تابش مہدی جوار خدا میں!نعت گو شاعر ڈاکٹر تابش مہدی انتقال کرگئے كُلُّ نَفْسٍ ذَآىٕقَةُ الْمَوْتِؕیادوں کی قندیل جلانا کتنا اچھا لگتا ہے!فتح مبین از : ڈاکٹر محمد طارق ایوبی ندویعلم و تقویٰ کا حسین سنگم *شیخ التفسیر مولانا محمد برہان الدین سنبھلی* رحمہ اللہ علیہوہالو بھروچ میں تین روزہ تبلیغی اجتماع اور اس کی کچھ شاندار جھلکیاں*جعفر بهائى !**آپ بھی ساتھ چھوڑ گئے -*محمد رضی الاسلام ندوى-*کس قدر آساں ہے موت!* ✍️ محمد نصر الله ندوی،ندوةالعلماء،لکھنؤآہ ! جعفر بھائی بقلم: محمد اكرم ندوى آكسفورڈ*موصول خبروں کے مطابق ندوۃ العلماء کے ناظر عام اور عربی زبان کے معروف انشاپرداز وصاحب طرز ادیب مولانا سید جعفر مسعود حسنی ندوی سڑک حادثہ میں انتقال فرما گئے*اردو تدریس کی موجودہ صورت حال -مسائل اور حلمنصوبہ بندی کیسے کریں؟(قاسم علی شاہ)خورشید پرویز صدیقی۔بے باک صحافت کا مرد درویش۔*سفر میں دو نمازیں جمع کرنا؟برف باری حسن ہے کشمیر کانوجوانوں کے لیے نصیحت*اگر دورانِ عدّت حیض بند ہو جائے …“فقہ معاصر”: فقہ مقاصد، فقہ واقع، فقہ مآلات، فقہ نوازل اور فقہ مقارن”: ایک تحقیقی مطالعہ:“فقہ معاصر”: “فقہ مقاصد، فقہ واقع، فقہ مآلات، فقہ نوازل اور فقہ مقارن”: ایک تحقیقی مطالعہ:“فقہ معاصر”: “فقہ مقاصد، فقہ واقع، فقہ مآلات، فقہ نوازل اور فقہ مقارن”: ایک تحقیقی مطالعہ:*جمی کارٹر کی خارجہ پالیسی؛ تین اہم اور متنازع فیصلے: ایک تنقیدی جائزہ*ماضی کا احتساب اور آئندہ کا پروگرامدرخشاں ستارے جو ڈوب گئےڈاکٹر منموہن سنگھ: ترقی یافتہ ہندوستان کے اصل معمارفضل الخلفاء الراشدین ( عربی )نیت وعمل میں اخلاص–دین کا جوہر اور کامیابی کی شاہ کلیدکتاب ۔مسئلہ غلامی اور اسلام” تعارف اور تجزیہرجم اور دلائلِ رجم ایک مطالعہ ( قسط :1 )رجم اور دلائلِ رجم : ایک مطالعہ (قسط) ( 2)بنگلہ دیش سے ایک تشویش ناک خبراعضاء کی پیوندکاری : شرعی نقطہ نظرامت میں فتنہ و فساد کی اصل جڑ غلو اور بے اعتدالی !*تبلیغی جماعت کے دونوں دھڑوں میں خوں ریز تصادم- ایک لمحہ فکریہ*کنائی لفظ سے طلاق کی ایک صورتدو مرتد لڑکیوں کی ایک ہی ہندو نوجوان سے شادی !“فاسق معلن” کی دعوت قبول کرنے کے سلسلے میں شرعی حکمنس بندی ( sterilization ) : شرعی نقطہ نظرقرآنی بیانیے میں حضرت محمد ﷺ کا تذکرہ*شامی اخوان المسلمون کی خونیں سرگزشت*(ہبہ الدباغ کی خودنوشت ’صرف پانچ منٹ‘ کامطالعہ)*دار و مدار کثرتِ حلالتربیت اسے کہتے ہیں ۔شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہیادوں کی قندیل (اہلیہ حضرت مولانا مختار علی صاحب مظاہری مہتمم مدرسہ معھد البنات یعقوبیہ یکہتہ )امی ! صبر و عزیمت کا استعارہموت اس کی ہے کرے جس کا زمانہ افسوسقرآنی تناظر میں باپ کا مقام اور کرداردستور اور آئین پر عمل آوریکتاب : اسالیب القرآن (عربی)*بہار جمعیۃ کے اجلاس میں نتیش کمار کی غیر حاضری: بہار کے مسلمانوں کے لیے واضح پیغام**یوگی حکومت کا ظلم اور مسلم نوجوانوں کا قتل*روبوٹ کا شرعی حکم��جذبات سے نہیں ہوشمندی سے فیصلہ کیجئےالمعہد العالی الاسلامی حیدرآباد میں شعبہ تدریب قضاء کا آغاز

حرا آن لائن

حرا آن لائن

  • Home
  • About us
  • Contact
  • Books
  • Courses
  • Get Started
10/08/2025
Trending News: تبليغى جماعت كى قدر كريںماڈرن ’دین ابراہیمی‘ دین الہی کا نیا ایڈیشن“ایک فکشن نگار کا سفر”: ایک مطالعہ ایک تاثریہود تاریخ کی ملعون قومخلع کی حقیقت اور بعض ضروری وضاحتیں#گاندھی_میدان_پٹنہ_سے_ہندوتوادی_ظلم_کےخلاف باوقار صدائے احتجاج میں ہم سب کے لیے سبق ہے !بابا رتن ہندی کا جھوٹا افسانہتربیت خاک کو کندن اور سنگ کو نگینہ بنا دیتی ہےدار العلوم ماٹلی والا کی لائبریری��دینی مدارس کی حفاظت كیوں ضروری هے؟اردو ادب اور فارغین مدارسایک مفروضہ کا مدلل جوابوحدت دین نہ کہ وحدتِ ادیانقربانی، ماحول اور مسلمان: عبادت سے ذمہ داری تک مولانا مفتی محمد اعظم ندویکبیر داس برہمنواد کا باغی اور محبت کا داعیقربانی: مادی فوائد اور سماجی اثراتعشرۂ ذی الحجہ: بندگی کی جولاں گاہ اور تسلیم ورضا کا موسمِ بہارامارت شرعیہ کی مجلس ارباب حل وعقد نے مولانا احمد ولی فیصل رحمانی کی امارت اور قیادت میں شرعی زندگی گذارنے کا عہد پیمان کیا.امارت شرعیہ بہار ، اڈیشہ، جھارکھنڈ ومغربی بنگالکا قضیہ حقائق کی روشنی میںمیرا مطالعہیہود سے معاہدہ اور نقضِ عہد کی یہودی فطرت وتاریخقلب میں سوز نہیں روح میں احساس نہیں��بچوں كی دینی تعلیم كا سنہرا موقعدين سمجهنے اور سمجهانے كا صحيح منہجازمدارس اسلامیہ ماضی۔، حال اور مستقبل !خود شناسی-اہمیت اور تقاضےکتاب : یاد رفتگاں“عید مبارک”خدمت کا درویش، علم کا چراغ(حضرت مولانا غلام محمد وستانویؒ)✍��: م ، ع ، ندنیا کی فرضی معاشی اڑان اور اسلامخوشگوار ازدواجی زندگی کے تقاضےوقت کا کچھ احترام کریںاعتکاف مسائل و آدابمدارس اسلامیہ : ضرورت اور تقاضےرمضان کے آخری عشرہ کے خصوصی اعمالروزے کے فوائدشرائط زکوٰۃقرآن مجید سے تزکیۂ نفسروزہ جسم اور روح دونوں کا مجموعہ ہونا چاہیے !��سیاسی فائدہ کے لئے جھوٹ اور پروپیگنڈانا  فكر اسلامى كا مطالعه كس طرح كريں؟اس کی ادا دل فریب، اس کی نِگہ دل نوازکیا جلسوں کے مثبت اثرات مرتب ہورہے ہیں ؟؟ڈاکٹر ظفر دارک قاسمی (مصنف و کالم نگار)شعبان المعظم میں روزہ رکھنا کیسا ہے ؟كيا تشبيه/تمثيل دليل ہے؟صحبتِ اہلِ صفا، نور وحضور وسرور(جامعۃ العلوم، گجرات کی ایک وجد آفریں محفل قراءت-روداد اور مبارک باد)*اللقاء الثقافی، لکھنؤ کی سالانہ تقریب تقسیم انعامات و اعزازات: 25-2024 کا کامیاب انعقاد**ملنے کے نہیں ، نایاب ہیں ہم* *(مرحوم تابش مہدی کے بارے میں کچھ یادیں)*محسوس ہورہا ہے جوارِ خدا میں ہوں۔۔۔ڈاکٹر تابش مہدی جوار خدا میں!نعت گو شاعر ڈاکٹر تابش مہدی انتقال کرگئے كُلُّ نَفْسٍ ذَآىٕقَةُ الْمَوْتِؕیادوں کی قندیل جلانا کتنا اچھا لگتا ہے!فتح مبین از : ڈاکٹر محمد طارق ایوبی ندویعلم و تقویٰ کا حسین سنگم *شیخ التفسیر مولانا محمد برہان الدین سنبھلی* رحمہ اللہ علیہوہالو بھروچ میں تین روزہ تبلیغی اجتماع اور اس کی کچھ شاندار جھلکیاں*جعفر بهائى !**آپ بھی ساتھ چھوڑ گئے -*محمد رضی الاسلام ندوى-*کس قدر آساں ہے موت!* ✍️ محمد نصر الله ندوی،ندوةالعلماء،لکھنؤآہ ! جعفر بھائی بقلم: محمد اكرم ندوى آكسفورڈ*موصول خبروں کے مطابق ندوۃ العلماء کے ناظر عام اور عربی زبان کے معروف انشاپرداز وصاحب طرز ادیب مولانا سید جعفر مسعود حسنی ندوی سڑک حادثہ میں انتقال فرما گئے*اردو تدریس کی موجودہ صورت حال -مسائل اور حلمنصوبہ بندی کیسے کریں؟(قاسم علی شاہ)خورشید پرویز صدیقی۔بے باک صحافت کا مرد درویش۔*سفر میں دو نمازیں جمع کرنا؟برف باری حسن ہے کشمیر کانوجوانوں کے لیے نصیحت*اگر دورانِ عدّت حیض بند ہو جائے …“فقہ معاصر”: فقہ مقاصد، فقہ واقع، فقہ مآلات، فقہ نوازل اور فقہ مقارن”: ایک تحقیقی مطالعہ:“فقہ معاصر”: “فقہ مقاصد، فقہ واقع، فقہ مآلات، فقہ نوازل اور فقہ مقارن”: ایک تحقیقی مطالعہ:“فقہ معاصر”: “فقہ مقاصد، فقہ واقع، فقہ مآلات، فقہ نوازل اور فقہ مقارن”: ایک تحقیقی مطالعہ:*جمی کارٹر کی خارجہ پالیسی؛ تین اہم اور متنازع فیصلے: ایک تنقیدی جائزہ*ماضی کا احتساب اور آئندہ کا پروگرامدرخشاں ستارے جو ڈوب گئےڈاکٹر منموہن سنگھ: ترقی یافتہ ہندوستان کے اصل معمارفضل الخلفاء الراشدین ( عربی )نیت وعمل میں اخلاص–دین کا جوہر اور کامیابی کی شاہ کلیدکتاب ۔مسئلہ غلامی اور اسلام” تعارف اور تجزیہرجم اور دلائلِ رجم ایک مطالعہ ( قسط :1 )رجم اور دلائلِ رجم : ایک مطالعہ (قسط) ( 2)بنگلہ دیش سے ایک تشویش ناک خبراعضاء کی پیوندکاری : شرعی نقطہ نظرامت میں فتنہ و فساد کی اصل جڑ غلو اور بے اعتدالی !*تبلیغی جماعت کے دونوں دھڑوں میں خوں ریز تصادم- ایک لمحہ فکریہ*کنائی لفظ سے طلاق کی ایک صورتدو مرتد لڑکیوں کی ایک ہی ہندو نوجوان سے شادی !“فاسق معلن” کی دعوت قبول کرنے کے سلسلے میں شرعی حکمنس بندی ( sterilization ) : شرعی نقطہ نظرقرآنی بیانیے میں حضرت محمد ﷺ کا تذکرہ*شامی اخوان المسلمون کی خونیں سرگزشت*(ہبہ الدباغ کی خودنوشت ’صرف پانچ منٹ‘ کامطالعہ)*دار و مدار کثرتِ حلالتربیت اسے کہتے ہیں ۔شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہیادوں کی قندیل (اہلیہ حضرت مولانا مختار علی صاحب مظاہری مہتمم مدرسہ معھد البنات یعقوبیہ یکہتہ )امی ! صبر و عزیمت کا استعارہموت اس کی ہے کرے جس کا زمانہ افسوسقرآنی تناظر میں باپ کا مقام اور کرداردستور اور آئین پر عمل آوریکتاب : اسالیب القرآن (عربی)*بہار جمعیۃ کے اجلاس میں نتیش کمار کی غیر حاضری: بہار کے مسلمانوں کے لیے واضح پیغام**یوگی حکومت کا ظلم اور مسلم نوجوانوں کا قتل*روبوٹ کا شرعی حکم��جذبات سے نہیں ہوشمندی سے فیصلہ کیجئےالمعہد العالی الاسلامی حیدرآباد میں شعبہ تدریب قضاء کا آغاز
  • Home
  • About us
  • Contact
  • Books
  • Courses

حرا آن لائن

حرا آن لائن

  • Get Started

قرآنی تناظر میں باپ کا مقام اور کردار

  1. Home
  2. قرآنی تناظر میں باپ کا مقام اور کردار

قرآنی تناظر میں باپ کا مقام اور کردار

  • حراء آن لائنحراء آن لائن
  • اسلامیات
  • November 29, 2024
  • 0 Comments

از: ڈاکٹر محمد اعظم ندوی استاذ المعہد العالی الاسلامی حیدرآباد

قرآن مجید “أبوّۃ” یعنی اولاد کے ساتھ باپ کے رشتہ کو انسانی رشتوں میں سب سے مضبوط اور اہم تعلق کے طورپر پیش کرتا ہے، باپ پر ہی پر مادی اور معنوی حقوق و فرائض کا دارومدار ہوتا ہے، گو کہ اس تعلق سے انسان پر کئی ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں، لیکن باپ ہونا حقیقت میں اللہ کی طرف سے ایک نعمت اورخصوصی عطیہ ہے، جیسا کہ رحمن کے خاص بندوں کی دعاؤں میں ایک دعا اپنے تئیں نیک وصالح اولاد کے باپ ہونے کی بھی ہے: “رَبَّنَا هَبْ لَنَا مِنْ أَزْوَاجِنَا وَذُرِّيَّاتِنَا قُرَّةَ أَعْيُنٍ” (الفرقان: ۷۴) (اے ہمارے رب!ہمیں ایسی بیویاں اور اولاد عطا فرمادیجئے جو آنکھوں کی ٹھنڈک ہوں)، قرآنی نمونوں میں سب سے مقدس نمونہ کبر سنی میں حضرت براہیمؑ اور حضرت زکریا ؑ کا خدا کے حضور اولاد کی عاجزانہ طلب ہے، اور بارگاہ خداوندی سے اس کی بشارتوں کا فیضان ہے۔

باپ ایک ایسا لفظ جو صرف تین حروف پر مشتمل ہے؛ لیکن اس کے معنی کی گہرائی سمندر کی وسعتوں کو شرمندہ کر تی ہے، باپ محض ایک رشتہ نہیں، بلکہ ایک سایہ دار شجر، ایک مضبوط دیوار، اور ایک غیر متزلزل بنیاد ہے، یہ اس شخصیت کا نام ہے جو اپنی ذات کی چمک کو ماند کر کے اولاد کے لیے روشن راہوں کی ضمانت دیتی ہے، اگر ماں کی محبت نرم شفق جیسی ہے، تو باپ کی محبت چھاؤں کی مانند ہے، وہ اپنی مشکل چھپائے اولاد کے دکھ سمیٹتا ہے، باپ کا کردار ہمیشہ سے ایک ان کہی داستان رہا ہے، وہ داستان جو روزمرہ کی ذمہ داریوں میں گم ہو جاتی ہے؛ لیکن اس کے بغیر زندگی کے کسی باب کا آغاز ممکن نہیں، باپ وہ معمار ہے، جو اپنے خون پسینے سے نسلوں کے مستقبل کی عمارت کھڑی کرتا ہے، اس کی خاموش دعائیں اولاد کی کامیابیوں کی بنیاد بنتی ہیں، اور اس کے دل میں پنہاں امیدیں دنیا کے بڑے بڑے خزانوں سے زیادہ قیمتی ہوتی ہیں، باپ کی محبت کو سمجھنا آسان نہیں، یہ محبت ماں کی طرح اظہار کی محتاج نہیں ہوتی، بلکہ یہ ان خاموش قربانیوں میں چھپی ہوتی ہے جو وہ ہر دن پیش کرتا ہے۔

باپ اپنی خواہشات کو مٹا کر اولاد کی خواہشات کو پروان چڑھاتا ہے، اپنے پیروں کے جوتے گھس کر وہ اپنے بچوں کے لیے نئے جوتے خریدتا ہے، اس کی آنکھوں میں نیند کی کمی اور جسم پر مشقت کی نشانیاں اس کی محبت کی گواہی دیتی ہیں، لیکن وہ کبھی شکایت نہیں کرتا، باپ ایک رہنما، ایک مشیر، اور ایک محافظ ہے، وہ زندگی کے نشیب و فراز میں اولاد کو رہنمائی فراہم کرتا ہے اور اپنی حکمت وبصیرت کے ذریعہ ان کے مسائل کا حل نکالتا ہے، اگرچہ وہ سخت گیر نظر آ سکتا ہے، لیکن اس کی سختی دراصل اس کی محبت کا دوسرا رخ ہے، وہ چاہتا ہے کہ اس کی اولاد دنیا کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے قابل ہو، اور اسی لیے وہ انہیں مضبوط بننے کی تربیت دیتا ہے، باپ کی کہانی صرف موجودہ وقت کی نہیں، بلکہ یہ ماضی، حال، اور مستقبل کے درمیان ایک پل ہے، وہ اپنے آبا و اجداد کی روایات کو زندہ رکھتے ہوئے اپنی اولاد کو ان کی جڑوں سے جوڑتا ہے، وہ وقت کے بدلتے دھارے میں اپنی نسل کو ایسا بیج دیتا ہے جو زمین کی سختی اور ہوا کی شدت کے باوجود اپنی جگہ قائم رہ سکے، باپ کا کردار صرف مادی ضروریات کی فراہمی تک محدود نہیں، وہ اولاد کے خوابوں کو حقیقت کا روپ دینا چاہتا ہے، اس کی خوشی ان خاص لمحات میں چھپی ہوتی ہے جب وہ اپنی اولاد کو کامیاب اور مطمئن دیکھتا ہے، باپ کا کردار نسلوں کی تعمیر کا ضامن ہے، وہ نہ صرف اپنے خاندان کے لیے ایک ستون ہے بلکہ معاشرہ کے لیے بھی ایک مثال ہے، باپ یعنی ایسی روشنی جو اندھیروں میں راہ دکھاتی ہے، ایک ایسا سائبان جو زندگی کےسرد وگرم کو برداشت کر کے اپنے بچوں کو سکون فراہم کرتا ہے، اورایک ایسا کوہ استقامت جو طوفانوں کے سامنے ڈٹ کر کھڑا رہتا ہے تاکہ اس کی نسل محفوظ رہے، باپ کے بغیر زندگی کی تصویر نامکمل ہے، وہ حالات کی سنگلاخ زمینوں میں دفن ایک ایسی بنیاد ہے جو ہر کامیابی، ہر خوشی، اور ہر سکون کا ذریعہ ہے، باپ کا وجود نعمت ہے، اس کا سایہ سکون ہے، اور اس کی محبت دنیا کی سب سے بڑی دولت ہے، اس ہستی کا شکر ادا کرنا ممکن نہیں، لیکن اسے سمجھنا اور اس کی قربانیوں کا اعتراف کرنا ہر فرد کا فرض ہے، لفظ”أب” کا اصل مطلب ہی تیاری اور ارادہ کرنا ہے، عربی زبان میں کہا جاتا ہے: “أبّ الرجل”، یعنی وہ شخص جو کسی عمل یا مقام کی طرف تیاری کرے یا قصد کرے، اسی طرح اس لفظ کا مطلب وطن کی جانب رجوع کرنا بھی ہے، لسان العرب کے مطابق، “أبوة” اصل ثلاثی (أبى) سے نکلا ہے، جس کے معنی ہیں “امتناع” یعنی کسی چیز سے رک جانا یا پرہیز کرنا یا تحفظ اور حمایت فراہم کرنا، اس طرح “أبوة” کا مطلب معاشرتی اور تربیتی حوالہ سے تیاری اور ارادہ بھی ہو سکتا ہے، اور وہ تحفظ اور حمایت بھی جو باپ اپنی اولاد کو فراہم کرتا ہے۔

اصطلاحی طور پر باپ کی تعریف یوں کی گئی ہے کہ “وہ انسان جس کے ذریعہ سے دوسرا انسان پیدا ہوا” جیسا کہ کفوی نے لکھا ہے، جب کہ مناوی کے مطابق” باپ ہر اس شخص کو کہا جاتا ہے جو کسی چیز کے وجود، اصلاح یا ظہور کا ذریعہ ہو”، لغت کے ماہرین نے “أب” اور “والد” کے درمیان فرق کیا ہے، “أب” کا مفہوم “والد” سے زیادہ وسیع ہے؛ کیوںکہ “أب” کا اطلاق بچے کے والد، دادا اور چچا پر بھی ہوتا ہے، جب کہ “والد” صرف بچے کے حقیقی والد کو کہا جاتا ہے، “أبوة” ایک وسیع تر معنوی رشتہ ہے، جو والدین کی حد تک محدود نہیں، بلکہ یہ ایک روحانی اور عقیدے سے جڑا ہوا تعلق ہے، یہی وجہ ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کو “أبوالانبیاء” کہا گیا،قرآن کریم میں “أبوة” کا ذکر تقریباً ۱۱۷ مرتبہ مختلف صیغوں میں ہوا ہے، مثلاً مفرد، تثنیہ اور جمع کی شکل میں، اس کی مثالیں قرآن میں یوں ملتی ہیں: “قَالُوا يَا أَيُّهَا الْعَزِيزُ إِنَّ لَهُ أَبًا شَيْخًا كَبِيرًا فَخُذْ أَحَدَنَا مَكَانَهُ” (یوسف: 78) اور:”فَلَمَّا بَلَغَ مَعَهُ السَّعْيَ قَالَ يَا بُنَيَّ إِنِّي أَرَى فِي الْمَنَامِ أَنِّي أَذْبَحُكَ فَانْظُرْ مَاذَا تَرَى، قَالَ يَا أَبَتِ افْعَلْ مَا تُؤْمَرُ، سَتَجِدُنِي إِنْ شَاءَ اللَّهُ مِنَ الصَّابِرِينَ‘‘(الصافات: 102)، یہ آیات واضح کرتی ہیں کہ قرآن کریم میں “أب” کے ذکر سے باپ کے معنوی اور حقیقی دونوں پہلوؤں کو اجاگر کیا گیا ہے۔

قرآن مجید میں “أب” کا استعمال متعدد سیاق و سباق میں ہوا ہے، قرآن میں والد، دادا اور چچا تینوں معنوں میں استعمال ہوا ہے، مثال کے طور پر، والد کے طور پر ارشاد ہوا: “يَوْمَ يَفِرُّ الْمَرْءُ مِنْ أَبِيهِ” (عبس: 34)، دادایا جد امجد یا انہیں کی مانند انتہائی قابل احترام شخصیت کے طور پر ذکر آیا: “مِلَّةَ أَبِيكُمْ إِبْرَاهِيمَ” (الحج: 78)، چچا کے طور پر مثلاً حضرت اسماعیلؑ کو حضرت یعقوب ؑکا “أب” کہا گیا: “نَعْبُدُ إِلَهَكَ وَإِلَهَ آبَائِكَ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَاقَ” (البقرہ: 133)،قرآن میں “أب” کا ذکر اکثر احترام اور اولاد پر ان کی اطاعت کو واجب قرار دئیے جانے کے پس منظر میں آتا ہے، جیسا کہ حضرت شعیبؑ کی بیٹیوں نے حضرت موسیٰؑ سے بات کرتے ہوئے کہا: “وَأَبُونَا شَيْخٌ كَبِيرٌ” (القصص: 23)، اسی طرح حضرت یوسفؑ کے بھائیوں نے حاکم مصر حضرت یوسفؑ سے کہا: “إِنَّ لَهُ أَبًا شَيْخًا كَبِيرًا” (یوسف: 78)۔

ڈاکٹر فاضل السامرائی کے مطابق، قرآن مجید باپ اور ماں کی طرف اشارہ کرنے کے لیے دو مختلف الفاظ استعمال کرتا ہے:”الأبوين” اور”الوالدين”، “الأبوين” کا استعمال ان مواقع پر ہوتا ہے جہاں باپ کو ماں پر فوقیت دی گئی ہو، جیسا کہ اس آیت میں ذکر ہے: “وَرَفَعَ أَبَوَيْهِ عَلَى الْعَرْشِ” (یوسف: 100)،یہاں ماں کے مقابلہ میں باپ کا ذکر پہلے آیا؛ کیوں کہ ان مواقع پر باپ کی حیثیت کو مقدم سمجھا گیا، “الوالدين” کا استعمال ان مواقع پر ہوتا ہے جہاں ماں کی قربانیوں اور خدمات کو نمایاں کیا گیا ہو، جیسے کہ اس آیت میں: “وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا” (البقرہ: 83)، یہاں حمل اور تربیت میں ہونے والی ماں کی مشقت کو مدنظر رکھتے ہوئے اسے زیادہ اہمیت دی گئی، ڈاکٹر السامرائی مزید کہتے ہیں کہ قرآن مجید رشتوں کی ترتیب کو ان کی قوت کے لحاظ سے طے کرتا ہے، اور اس حوالہ سے باپ کو ماں پر فوقیت دی گئی ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ باپ اولاد کو مدد اور تحفظ فراہم کرنے کی زیادہ صلاحیت رکھتا ہے، جب کہ ماں عمومی طور پر کمزور ہوتی ہے اور اسے خود مدد کی ضرورت ہوتی ہے؛ اسی لیے قیامت کے دن انسان کے بھاگنے کی ترتیب میں پہلے بھائی، پھر ماں اور اس کے بعد باپ کا ذکر آیا ہے: “يَوْمَ يَفِرُّ الْمَرْءُ مِنْ أَخِيهِ وَأُمِّهِ وَأَبِيهِ” (عبس: 34)، یہ آیت اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ انسان کو قیامت کے دن اپنے باپ کی ضرورت زیادہ محسوس ہوگی؛ اسی لیے ماں سے فرار کا ذکر باپ سے پہلے آیا۔

یہ تمام شواہد ظاہر کرتے ہیں کہ باپ کے ساتھ احترام کا تعلق تمام اولاد پر ہر حال میں واجب ہے، قرآن مجید نے باپ کی کئی خصوصیات کو بیان کیا ہے، جن سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ صالحیت باپ کے رشتہ کی ایک بنیادی صفت ہے، قرآن میں صالح باپ کے کئی نمونے پیش کیے گئے ہیں، جیسے حضرت نوحؑ، حضرت ابراہیمؑ، حضرت یعقوبؑ اور لقمان، اس کے برخلاف، آزر کا کردار غیر صالح والد کے طور پر بیان کیا گیا ہے، اس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ باپ کا اصل کردار تربیت، رہنمائی اور محبت پر مبنی ہوتا ہے، قرآن مجید میں باپ کو اولاد کی تربیت کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے، حضرت یعقوب ؑ نے اپنے بیٹوں کو انفرادی اور اجتماعی طور پر ایمان وعمل کی نصیحت کی، جب کہ حضرت لقمان نے اپنے بیٹے کو عقیدے اور اخلاق کی تعلیم دی، یہ تعلیمات واضح کرتی ہیں کہ باپ کا کردار صرف مادی ضروریات کی تکمیل تک محدود نہیں بلکہ دینی اور اخلاقی تربیت بھی اس کی ذمہ داری ہے، قرآن میں باپ کے کردار کو محبت اور قربانی کے حوالہ سے بھی پیش کیا گیا ہے، حضرت ابراہیمؑ نے اپنے بیٹے کے لیے قربانی دینے کا فیصلہ کیا، جو ان کی محبت اور اللہ کے حکم کی اطاعت کا مظہر تھا، اسی طرح حضرت نوحؑ نے اپنے بیٹے کی ہدایت کے لیے آخری لمحے تک کوشش کی، قرآن میں باپ کے کردار کو حکمت اور مکالموں کے ذریعے بھی نمایاں کیا گیا ہے، حضرت ابراہیمؑ اور حضرت یعقوبؑ نے اپنی اولاد سے بات چیت میں حکمت اور نرمی کا مظاہرہ کیا، جس سے یہ سبق ملتا ہے کہ باپ کو اولاد کے ساتھ گفتگو میں حکمت اور برداشت کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

قرآن مجید نے حضرت یعقوبؑ کو ایک مثالی باپ کے طور پر پیش کیا ہے، ان کی خصوصیات میں صالح خاندان سے تعلق، اولاد کی محبت، دور اندیشی، اور مشکلات کے باوجود صبرو حکمت سے کام لینا شامل ہیں، حضرت یعقوب ؑنے اپنی اولاد کے ساتھ محبت اور احترام کا رویہ اپنایا، جیسا کہ ان کے بیٹوں کے لیے دعا اور نصیحت کے واقعات سے واضح ہوتا ہے، انہوں نے تحمل اور دعاؤں کے ذریعہ اپنے بچوں کی غلطیوں کی اصلاح کی کوشش کی، جو ایک مثالی باپ کی خصوصیات میں ہیں، قرآن مجید میں باپ کے کردار کو ایک مقدس اور ذمہ دارانہ حیثیت دی گئی ہے، صالح والدین کے قرآنی نمونے ہمیں یہ سکھاتے ہیں کہ باپ کا کردار اولاد کی دینی، اخلاقی اور سماجی تربیت میں کس قدر اہم ہے، یہ نمونے نہ صرف ایک فرد کی بلکہ پورے معاشرے کی اصلاح کا ذریعہ بن سکتے ہیں، گویا والد کا وجود قرآن کی زبان میں محبت، حکمت اور قربانی کی ایک خاموش داستان ہے، وہ ایک شجر سایہ دار ہے، جس کی جڑیں دعاؤں میں پیوست اور شاخیں قربانیوں میں چھپی ہوئی ہوتی ہیں، والد کا مقام الفاظ کی گرفت سے باہر ہے، جہاں ہر لمحہ قربانی اور ہر سانس رہنمائی کا استعارہ ہے، یہی وہ مقام ہے جو قرآن نے والد کو عطا کیا، اور یہی وہ چراغ ہے جس کی روشنی نسل در نسل بکھرتی رہتی ہے، طاہر شہیر کا یہ شعر خوب ہے:

عزیز تر مجھے رکھتا ہے وہ رگ جاں سے

یہ بات سچ ہے مرا باپ کم نہیں ماں سے

حراء آن لائن

،حراء آن لائن" دینی ، ملی ، سماجی ، فکری معلومات کے لیے ایک مستند پلیٹ فارم ہے " حراء آن لائن " ایک ویب سائٹ اور پلیٹ فارم ہے ، جس میں مختلف اصناف کی تخلیقات و انتخابات کو پیش کیا جاتا ہے ، خصوصاً نوآموز قلم کاروں کی تخلیقات و نگارشات کو شائع کرنا اور ان کے جولانی قلم کوحوصلہ بخشنا اہم مقاصد میں سے ایک ہے ، ایسے مضامین اورتبصروں وتجزیوں سے صَرفِ نظر کیا جاتاہے جن سے اتحادِ ملت کے شیرازہ کے منتشر ہونے کاخطرہ ہو ، اور اس سے دین کی غلط تفہیم وتشریح ہوتی ہو، اپنی تخلیقات و انتخابات نیچے دیئے گئے نمبر پر ارسال کریں ، 9519856616 hiraonline2001@gmail.com

Post navigation

” اسلام میں عورت کے مھر کی حیثیت اور اس کا حکم”
نیت وعمل میں اخلاص–دین کا جوہر اور کامیابی کی شاہ کلید

Related Posts

  • حراء آن لائنحراء آن لائن
  • July 7, 2025
  • 0 Comments
خلع کی حقیقت اور بعض ضروری وضاحتیں

مولانا خالد سیف اللہ رحمانی ‏ ابھی چند دنوں پہلے مؤرخہ: 24؍جون 2025ء کو تلنگانہ ہائی کورٹ نے محمد عارف علی بنام سیدہ افسر النساء کے مقدمہ میں خلع سے متعلق ایک فیصلہ دیا ہے، یہ جسٹس موسمی بھٹا چاریہ اور جسٹس بی آر مدھو سودن راؤ پر مشتمل دو رکنی بینچ کا فیصلہ ہے، عدالت نے اپنے خیال کے مطابق مظلوم خواتین کو آسانی پہنچانے کی کوشش کی ہے؛ لیکن عدالتوں کی معلومات چوں کہ شرعی معاملات میں ثانوی اور بالواسطہ ہوتی ہیں؛ اس لئے اس کی وضاحت میں کئی جگہ چوک ہوئی ہے، اس فیصلہ سے بنیادی طور پر جو بات واضح ہوتی ہے، وہ یہ ہے کہ خلع پوری طرح بیوی کے اختیار میں ہے، جیسے شوہر طلاق دے سکتا ہے، اسی طرح بیوی اپنے شوہر کو خلع دے سکتی ہے، نہ یہ کسی وجہ پر موقوف ہے، نہ شوہر کی منظوری پر، اس بنیاد پر خلع کو بلا شرکت ِغیر بیوی کا حق مانا گیا ہے، اور یہ بھی کہ خلع میں شوہر کی طرف سے معاوضہ کا مطالبہ صحیح نہیں ہے۔ اس سلسلہ میں تین باتیں اہم ہیں: اول یہ کہ کیا شریعت میں خلع تنہا عورت کا فیصلہ ہے یا شوہر اور بیوی کی باہمی صلح اور مفاہمت پر مبنی عمل ہے؟ دوسرے: خلع میں عورت کی طرف سے کسی عوض کے ادا کرنے کی کیا حیثیت ہے؟ تیسرے: اگر خلع تنہا بیوی کے اختیار میں نہیں ہے تو ان خواتین کی مشکلات کا حل کیا ہے، جن کے شوہر ان کا حق ادا نہیں کرتے اور باوجود مطالبہ کے طلاق بھی نہیں دیتے؟ اس سلسلہ میں نکاح اور اس کے بعد علیحدگی کے سلسلہ میں اسلام کے پورے تصور کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ شریعت میں بحیثیت مجموعی علیحدگی کی چھ صورتیں ہیں: طلاق، خلع، متارکہ، لعان، ایلاء اور فسخ نکاح، یہ چھ صورتیں مختلف نوعیتوں کے اعتبار سے ہیں، ورنہ تو بنیادی طور پر علیحدگی کی دو ہی صورتیں ہیں، ایک: طلاق، دوسرے: فسخ نکاح، نکاح کبھی قاضی کے ذریعہ فسخ ہوتا ہے اور کبھی مانع ِنکاح کے…

Read more

Continue reading
قربانی: مادی فوائد اور سماجی اثرات
  • حراء آن لائنحراء آن لائن
  • May 30, 2025
  • 0 Comments
قربانی: مادی فوائد اور سماجی اثرات

ڈاکٹر محمد اعظم ندوی استاذ المعہد العالی الاسلامی حیدرآباد قربانی! محض ایک مذہبی رسم یا خونریزی کا نام نہیں، بلکہ یہ ایک ایسا جامع عمل ہے جو روح کو جلا دیتا ہے، سماج کو جوڑ دیتا ہے، معیشت کو تقویت دیتا ہے اور شریعت کے مقاصد کو پورا کرتا ہے، یوں تو دنیا کے بیشتر مذاہب میں نذر ونیاز کا تصور پایا جاتا ہے، لیکن اسلام میں قربانی کو جو مقام ومنزلت حاصل ہے، اس سے صاف ظاہر ہے کہ قربانی خالص عبادت کا درجہ رکھتی ہے، آج کے جدید، سوشل میڈیا زدہ دنیا میں جہاں ہر چیز کو ROI یعنی Return on Investment کے ترازو میں تولا جاتا ہے، قربانی کے مفہوم کو بھی کچھ لوگ ازسرِنو جانچنے لگے ہیں، اور اسے عقل کے میزان میں تولنے لگے ہیں، جب کہ یہ عشق ومحبت کا مظہر ہے، قربانی فقط ذبح کا نام نہیں، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: {لَن يَنَالَ اللَّهَ لُحُومُهَا وَلَا دِمَاؤُهَا وَلَـٰكِن يَنَالُهُ ٱلتَّقْوَىٰ مِنكُمْ} (الحج: 37) (اللہ کو نہ ان کا گوشت پہنچتا ہے، نہ خون، بلکہ اس تک تمہارا تقویٰ پہنچتا ہے)، یہ آیت وہ بنیادی تمہید فراہم کرتی ہے جو ہمیں سمجھاتی ہے کہ قربانی دراصل ایک علامت ہے — اندرونی خلوص، جذب دروں، اطاعتِ خداوندی اور اجتماعی شعور کے اظہار کی، گویا خون کی بو نہیں، خلوص کی خوشبو مطلوب ہے۔ لیکن اسلام کا حسن یہ ہے کہ وہ محض باطنی پہلو پر قناعت نہیں کرتا، وہ ہر عمل کو ایسے ڈھانچے میں ڈھالتا ہے جس سے فرد بھی نفع پائے، اور سماج بھی سنورے؛ لہٰذا قربانی کا یہ خالص روحانی عمل، اپنی ظاہری صورت میں بھی بے شمار فوائد کا حامل ہے، اسلامی فقہ کے ماہرین جب “مقاصد شریعت” پر گفتگو کرتے ہیں تو وہ پانچ بڑے مقاصد کا ذکر کرتے ہیں:1. حفظ الدین (دین کا تحفظ)2. حفظ النفس (جان کا تحفظ)3. حفظ المال (مال کا تحفظ)4. حفظ العقل (عقل کا تحفظ)5. حفظ النسل (نسل کا تحفظ) دلچسپ امر یہ ہے کہ قربانی بیک وقت کم از کم تین اہم مقاصد کو براہِ راست پورا کرتی ہے: دین…

Read more

Continue reading

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Recent Posts

  • تبليغى جماعت كى قدر كريں 30/07/2025
  • ماڈرن ’دین ابراہیمی‘ دین الہی کا نیا ایڈیشن 27/07/2025
  • “ایک فکشن نگار کا سفر”: ایک مطالعہ ایک تاثر 14/07/2025
  • یہود تاریخ کی ملعون قوم 14/07/2025
  • خلع کی حقیقت اور بعض ضروری وضاحتیں 07/07/2025
  • #گاندھی_میدان_پٹنہ_سے_ہندوتوادی_ظلم_کےخلاف باوقار صدائے احتجاج میں ہم سب کے لیے سبق ہے ! 29/06/2025
  • بابا رتن ہندی کا جھوٹا افسانہ 27/06/2025
  • تربیت خاک کو کندن اور سنگ کو نگینہ بنا دیتی ہے 25/06/2025

Recent Comments

  • حراء آن لائن on خدمت کا درویش، علم کا چراغ(حضرت مولانا غلام محمد وستانویؒ)✍🏼: م ، ع ، ن
  • Technology on خدمت کا درویش، علم کا چراغ(حضرت مولانا غلام محمد وستانویؒ)✍🏼: م ، ع ، ن
  • Business on دنیا کی فرضی معاشی اڑان اور اسلام
  • IT on دنیا کی فرضی معاشی اڑان اور اسلام
  • حراء آن لائن on موت اس کی ہے کرے جس کا زمانہ افسوس

Archives

  • July 2025
  • June 2025
  • May 2025
  • April 2025
  • March 2025
  • February 2025
  • January 2025
  • December 2024
  • November 2024
  • October 2024
  • September 2024
  • August 2024
  • July 2024
  • June 2024
  • May 2024
  • April 2024
  • March 2024
  • February 2024

Categories

  • Blog
  • اسلامیات
  • پیغمبر عالم
  • سفر نامہ
  • سیرت و شخصیات
  • فقہ و فتاوی
  • فکر و نظر
  • کتابی دنیا
  • گوشہ خواتین
  • مضامین و مقالات

Meta

  • Register
  • Log in
  • Entries feed
  • Comments feed
  • WordPress.org

Other Story

اسلامیات

خلع کی حقیقت اور بعض ضروری وضاحتیں

  • حراء آن لائن
  • July 7, 2025
مضامین و مقالات

#گاندھی_میدان_پٹنہ_سے_ہندوتوادی_ظلم_کےخلاف باوقار صدائے احتجاج میں ہم سب کے لیے سبق ہے !

  • حراء آن لائن
  • June 29, 2025
#گاندھی_میدان_پٹنہ_سے_ہندوتوادی_ظلم_کےخلاف باوقار صدائے احتجاج میں ہم سب کے لیے سبق ہے !
سیرت و شخصیات

بابا رتن ہندی کا جھوٹا افسانہ

  • حراء آن لائن
  • June 27, 2025
بابا رتن ہندی کا جھوٹا افسانہ
مضامین و مقالات

تربیت خاک کو کندن اور سنگ کو نگینہ بنا دیتی ہے

  • حراء آن لائن
  • June 25, 2025
Blog

تبليغى جماعت كى قدر كريں

  • حراء آن لائن
  • July 30, 2025
مضامین و مقالات

ماڈرن ’دین ابراہیمی‘ دین الہی کا نیا ایڈیشن

  • حراء آن لائن
  • July 27, 2025
کتابی دنیا

“ایک فکشن نگار کا سفر”: ایک مطالعہ ایک تاثر

  • حراء آن لائن
  • July 14, 2025
“ایک فکشن نگار کا سفر”: ایک مطالعہ ایک تاثر
مضامین و مقالات

یہود تاریخ کی ملعون قوم

  • حراء آن لائن
  • July 14, 2025
اسلامیات

خلع کی حقیقت اور بعض ضروری وضاحتیں

  • حراء آن لائن
  • July 7, 2025
مضامین و مقالات

#گاندھی_میدان_پٹنہ_سے_ہندوتوادی_ظلم_کےخلاف باوقار صدائے احتجاج میں ہم سب کے لیے سبق ہے !

  • حراء آن لائن
  • June 29, 2025
#گاندھی_میدان_پٹنہ_سے_ہندوتوادی_ظلم_کےخلاف باوقار صدائے احتجاج میں ہم سب کے لیے سبق ہے !
سیرت و شخصیات

بابا رتن ہندی کا جھوٹا افسانہ

  • حراء آن لائن
  • June 27, 2025
بابا رتن ہندی کا جھوٹا افسانہ
مضامین و مقالات

تربیت خاک کو کندن اور سنگ کو نگینہ بنا دیتی ہے

  • حراء آن لائن
  • June 25, 2025
Blog

تبليغى جماعت كى قدر كريں

  • حراء آن لائن
  • July 30, 2025
مضامین و مقالات

ماڈرن ’دین ابراہیمی‘ دین الہی کا نیا ایڈیشن

  • حراء آن لائن
  • July 27, 2025
کتابی دنیا

“ایک فکشن نگار کا سفر”: ایک مطالعہ ایک تاثر

  • حراء آن لائن
  • July 14, 2025
“ایک فکشن نگار کا سفر”: ایک مطالعہ ایک تاثر
مضامین و مقالات

یہود تاریخ کی ملعون قوم

  • حراء آن لائن
  • July 14, 2025
Copyright © 2025 حرا آن لائن | Powered by [hira-online.com]
Back to Top

Notifications