Skip to content حرا آن لائن
10/08/2025
Trending News: تبليغى جماعت كى قدر كريںماڈرن ’دین ابراہیمی‘ دین الہی کا نیا ایڈیشن“ایک فکشن نگار کا سفر”: ایک مطالعہ ایک تاثریہود تاریخ کی ملعون قومخلع کی حقیقت اور بعض ضروری وضاحتیں#گاندھی_میدان_پٹنہ_سے_ہندوتوادی_ظلم_کےخلاف باوقار صدائے احتجاج میں ہم سب کے لیے سبق ہے !بابا رتن ہندی کا جھوٹا افسانہتربیت خاک کو کندن اور سنگ کو نگینہ بنا دیتی ہےدار العلوم ماٹلی والا کی لائبریری��دینی مدارس کی حفاظت كیوں ضروری هے؟اردو ادب اور فارغین مدارسایک مفروضہ کا مدلل جوابوحدت دین نہ کہ وحدتِ ادیانقربانی، ماحول اور مسلمان: عبادت سے ذمہ داری تک مولانا مفتی محمد اعظم ندویکبیر داس برہمنواد کا باغی اور محبت کا داعیقربانی: مادی فوائد اور سماجی اثراتعشرۂ ذی الحجہ: بندگی کی جولاں گاہ اور تسلیم ورضا کا موسمِ بہارامارت شرعیہ کی مجلس ارباب حل وعقد نے مولانا احمد ولی فیصل رحمانی کی امارت اور قیادت میں شرعی زندگی گذارنے کا عہد پیمان کیا.امارت شرعیہ بہار ، اڈیشہ، جھارکھنڈ ومغربی بنگالکا قضیہ حقائق کی روشنی میںمیرا مطالعہیہود سے معاہدہ اور نقضِ عہد کی یہودی فطرت وتاریخقلب میں سوز نہیں روح میں احساس نہیں��بچوں كی دینی تعلیم كا سنہرا موقعدين سمجهنے اور سمجهانے كا صحيح منہجازمدارس اسلامیہ ماضی۔، حال اور مستقبل !خود شناسی-اہمیت اور تقاضےکتاب : یاد رفتگاں“عید مبارک”خدمت کا درویش، علم کا چراغ(حضرت مولانا غلام محمد وستانویؒ)✍��: م ، ع ، ندنیا کی فرضی معاشی اڑان اور اسلامخوشگوار ازدواجی زندگی کے تقاضےوقت کا کچھ احترام کریںاعتکاف مسائل و آدابمدارس اسلامیہ : ضرورت اور تقاضےرمضان کے آخری عشرہ کے خصوصی اعمالروزے کے فوائدشرائط زکوٰۃقرآن مجید سے تزکیۂ نفسروزہ جسم اور روح دونوں کا مجموعہ ہونا چاہیے !��سیاسی فائدہ کے لئے جھوٹ اور پروپیگنڈانا  فكر اسلامى كا مطالعه كس طرح كريں؟اس کی ادا دل فریب، اس کی نِگہ دل نوازکیا جلسوں کے مثبت اثرات مرتب ہورہے ہیں ؟؟ڈاکٹر ظفر دارک قاسمی (مصنف و کالم نگار)شعبان المعظم میں روزہ رکھنا کیسا ہے ؟كيا تشبيه/تمثيل دليل ہے؟صحبتِ اہلِ صفا، نور وحضور وسرور(جامعۃ العلوم، گجرات کی ایک وجد آفریں محفل قراءت-روداد اور مبارک باد)*اللقاء الثقافی، لکھنؤ کی سالانہ تقریب تقسیم انعامات و اعزازات: 25-2024 کا کامیاب انعقاد**ملنے کے نہیں ، نایاب ہیں ہم* *(مرحوم تابش مہدی کے بارے میں کچھ یادیں)*محسوس ہورہا ہے جوارِ خدا میں ہوں۔۔۔ڈاکٹر تابش مہدی جوار خدا میں!نعت گو شاعر ڈاکٹر تابش مہدی انتقال کرگئے كُلُّ نَفْسٍ ذَآىٕقَةُ الْمَوْتِؕیادوں کی قندیل جلانا کتنا اچھا لگتا ہے!فتح مبین از : ڈاکٹر محمد طارق ایوبی ندویعلم و تقویٰ کا حسین سنگم *شیخ التفسیر مولانا محمد برہان الدین سنبھلی* رحمہ اللہ علیہوہالو بھروچ میں تین روزہ تبلیغی اجتماع اور اس کی کچھ شاندار جھلکیاں*جعفر بهائى !**آپ بھی ساتھ چھوڑ گئے -*محمد رضی الاسلام ندوى-*کس قدر آساں ہے موت!* ✍️ محمد نصر الله ندوی،ندوةالعلماء،لکھنؤآہ ! جعفر بھائی بقلم: محمد اكرم ندوى آكسفورڈ*موصول خبروں کے مطابق ندوۃ العلماء کے ناظر عام اور عربی زبان کے معروف انشاپرداز وصاحب طرز ادیب مولانا سید جعفر مسعود حسنی ندوی سڑک حادثہ میں انتقال فرما گئے*اردو تدریس کی موجودہ صورت حال -مسائل اور حلمنصوبہ بندی کیسے کریں؟(قاسم علی شاہ)خورشید پرویز صدیقی۔بے باک صحافت کا مرد درویش۔*سفر میں دو نمازیں جمع کرنا؟برف باری حسن ہے کشمیر کانوجوانوں کے لیے نصیحت*اگر دورانِ عدّت حیض بند ہو جائے …“فقہ معاصر”: فقہ مقاصد، فقہ واقع، فقہ مآلات، فقہ نوازل اور فقہ مقارن”: ایک تحقیقی مطالعہ:“فقہ معاصر”: “فقہ مقاصد، فقہ واقع، فقہ مآلات، فقہ نوازل اور فقہ مقارن”: ایک تحقیقی مطالعہ:“فقہ معاصر”: “فقہ مقاصد، فقہ واقع، فقہ مآلات، فقہ نوازل اور فقہ مقارن”: ایک تحقیقی مطالعہ:*جمی کارٹر کی خارجہ پالیسی؛ تین اہم اور متنازع فیصلے: ایک تنقیدی جائزہ*ماضی کا احتساب اور آئندہ کا پروگرامدرخشاں ستارے جو ڈوب گئےڈاکٹر منموہن سنگھ: ترقی یافتہ ہندوستان کے اصل معمارفضل الخلفاء الراشدین ( عربی )نیت وعمل میں اخلاص–دین کا جوہر اور کامیابی کی شاہ کلیدکتاب ۔مسئلہ غلامی اور اسلام” تعارف اور تجزیہرجم اور دلائلِ رجم ایک مطالعہ ( قسط :1 )رجم اور دلائلِ رجم : ایک مطالعہ (قسط) ( 2)بنگلہ دیش سے ایک تشویش ناک خبراعضاء کی پیوندکاری : شرعی نقطہ نظرامت میں فتنہ و فساد کی اصل جڑ غلو اور بے اعتدالی !*تبلیغی جماعت کے دونوں دھڑوں میں خوں ریز تصادم- ایک لمحہ فکریہ*کنائی لفظ سے طلاق کی ایک صورتدو مرتد لڑکیوں کی ایک ہی ہندو نوجوان سے شادی !“فاسق معلن” کی دعوت قبول کرنے کے سلسلے میں شرعی حکمنس بندی ( sterilization ) : شرعی نقطہ نظرقرآنی بیانیے میں حضرت محمد ﷺ کا تذکرہ*شامی اخوان المسلمون کی خونیں سرگزشت*(ہبہ الدباغ کی خودنوشت ’صرف پانچ منٹ‘ کامطالعہ)*دار و مدار کثرتِ حلالتربیت اسے کہتے ہیں ۔شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہیادوں کی قندیل (اہلیہ حضرت مولانا مختار علی صاحب مظاہری مہتمم مدرسہ معھد البنات یعقوبیہ یکہتہ )امی ! صبر و عزیمت کا استعارہموت اس کی ہے کرے جس کا زمانہ افسوسقرآنی تناظر میں باپ کا مقام اور کرداردستور اور آئین پر عمل آوریکتاب : اسالیب القرآن (عربی)*بہار جمعیۃ کے اجلاس میں نتیش کمار کی غیر حاضری: بہار کے مسلمانوں کے لیے واضح پیغام**یوگی حکومت کا ظلم اور مسلم نوجوانوں کا قتل*روبوٹ کا شرعی حکم��جذبات سے نہیں ہوشمندی سے فیصلہ کیجئےالمعہد العالی الاسلامی حیدرآباد میں شعبہ تدریب قضاء کا آغاز

حرا آن لائن

حرا آن لائن

  • Home
  • About us
  • Contact
  • Books
  • Courses
  • Get Started
10/08/2025
Trending News: تبليغى جماعت كى قدر كريںماڈرن ’دین ابراہیمی‘ دین الہی کا نیا ایڈیشن“ایک فکشن نگار کا سفر”: ایک مطالعہ ایک تاثریہود تاریخ کی ملعون قومخلع کی حقیقت اور بعض ضروری وضاحتیں#گاندھی_میدان_پٹنہ_سے_ہندوتوادی_ظلم_کےخلاف باوقار صدائے احتجاج میں ہم سب کے لیے سبق ہے !بابا رتن ہندی کا جھوٹا افسانہتربیت خاک کو کندن اور سنگ کو نگینہ بنا دیتی ہےدار العلوم ماٹلی والا کی لائبریری��دینی مدارس کی حفاظت كیوں ضروری هے؟اردو ادب اور فارغین مدارسایک مفروضہ کا مدلل جوابوحدت دین نہ کہ وحدتِ ادیانقربانی، ماحول اور مسلمان: عبادت سے ذمہ داری تک مولانا مفتی محمد اعظم ندویکبیر داس برہمنواد کا باغی اور محبت کا داعیقربانی: مادی فوائد اور سماجی اثراتعشرۂ ذی الحجہ: بندگی کی جولاں گاہ اور تسلیم ورضا کا موسمِ بہارامارت شرعیہ کی مجلس ارباب حل وعقد نے مولانا احمد ولی فیصل رحمانی کی امارت اور قیادت میں شرعی زندگی گذارنے کا عہد پیمان کیا.امارت شرعیہ بہار ، اڈیشہ، جھارکھنڈ ومغربی بنگالکا قضیہ حقائق کی روشنی میںمیرا مطالعہیہود سے معاہدہ اور نقضِ عہد کی یہودی فطرت وتاریخقلب میں سوز نہیں روح میں احساس نہیں��بچوں كی دینی تعلیم كا سنہرا موقعدين سمجهنے اور سمجهانے كا صحيح منہجازمدارس اسلامیہ ماضی۔، حال اور مستقبل !خود شناسی-اہمیت اور تقاضےکتاب : یاد رفتگاں“عید مبارک”خدمت کا درویش، علم کا چراغ(حضرت مولانا غلام محمد وستانویؒ)✍��: م ، ع ، ندنیا کی فرضی معاشی اڑان اور اسلامخوشگوار ازدواجی زندگی کے تقاضےوقت کا کچھ احترام کریںاعتکاف مسائل و آدابمدارس اسلامیہ : ضرورت اور تقاضےرمضان کے آخری عشرہ کے خصوصی اعمالروزے کے فوائدشرائط زکوٰۃقرآن مجید سے تزکیۂ نفسروزہ جسم اور روح دونوں کا مجموعہ ہونا چاہیے !��سیاسی فائدہ کے لئے جھوٹ اور پروپیگنڈانا  فكر اسلامى كا مطالعه كس طرح كريں؟اس کی ادا دل فریب، اس کی نِگہ دل نوازکیا جلسوں کے مثبت اثرات مرتب ہورہے ہیں ؟؟ڈاکٹر ظفر دارک قاسمی (مصنف و کالم نگار)شعبان المعظم میں روزہ رکھنا کیسا ہے ؟كيا تشبيه/تمثيل دليل ہے؟صحبتِ اہلِ صفا، نور وحضور وسرور(جامعۃ العلوم، گجرات کی ایک وجد آفریں محفل قراءت-روداد اور مبارک باد)*اللقاء الثقافی، لکھنؤ کی سالانہ تقریب تقسیم انعامات و اعزازات: 25-2024 کا کامیاب انعقاد**ملنے کے نہیں ، نایاب ہیں ہم* *(مرحوم تابش مہدی کے بارے میں کچھ یادیں)*محسوس ہورہا ہے جوارِ خدا میں ہوں۔۔۔ڈاکٹر تابش مہدی جوار خدا میں!نعت گو شاعر ڈاکٹر تابش مہدی انتقال کرگئے كُلُّ نَفْسٍ ذَآىٕقَةُ الْمَوْتِؕیادوں کی قندیل جلانا کتنا اچھا لگتا ہے!فتح مبین از : ڈاکٹر محمد طارق ایوبی ندویعلم و تقویٰ کا حسین سنگم *شیخ التفسیر مولانا محمد برہان الدین سنبھلی* رحمہ اللہ علیہوہالو بھروچ میں تین روزہ تبلیغی اجتماع اور اس کی کچھ شاندار جھلکیاں*جعفر بهائى !**آپ بھی ساتھ چھوڑ گئے -*محمد رضی الاسلام ندوى-*کس قدر آساں ہے موت!* ✍️ محمد نصر الله ندوی،ندوةالعلماء،لکھنؤآہ ! جعفر بھائی بقلم: محمد اكرم ندوى آكسفورڈ*موصول خبروں کے مطابق ندوۃ العلماء کے ناظر عام اور عربی زبان کے معروف انشاپرداز وصاحب طرز ادیب مولانا سید جعفر مسعود حسنی ندوی سڑک حادثہ میں انتقال فرما گئے*اردو تدریس کی موجودہ صورت حال -مسائل اور حلمنصوبہ بندی کیسے کریں؟(قاسم علی شاہ)خورشید پرویز صدیقی۔بے باک صحافت کا مرد درویش۔*سفر میں دو نمازیں جمع کرنا؟برف باری حسن ہے کشمیر کانوجوانوں کے لیے نصیحت*اگر دورانِ عدّت حیض بند ہو جائے …“فقہ معاصر”: فقہ مقاصد، فقہ واقع، فقہ مآلات، فقہ نوازل اور فقہ مقارن”: ایک تحقیقی مطالعہ:“فقہ معاصر”: “فقہ مقاصد، فقہ واقع، فقہ مآلات، فقہ نوازل اور فقہ مقارن”: ایک تحقیقی مطالعہ:“فقہ معاصر”: “فقہ مقاصد، فقہ واقع، فقہ مآلات، فقہ نوازل اور فقہ مقارن”: ایک تحقیقی مطالعہ:*جمی کارٹر کی خارجہ پالیسی؛ تین اہم اور متنازع فیصلے: ایک تنقیدی جائزہ*ماضی کا احتساب اور آئندہ کا پروگرامدرخشاں ستارے جو ڈوب گئےڈاکٹر منموہن سنگھ: ترقی یافتہ ہندوستان کے اصل معمارفضل الخلفاء الراشدین ( عربی )نیت وعمل میں اخلاص–دین کا جوہر اور کامیابی کی شاہ کلیدکتاب ۔مسئلہ غلامی اور اسلام” تعارف اور تجزیہرجم اور دلائلِ رجم ایک مطالعہ ( قسط :1 )رجم اور دلائلِ رجم : ایک مطالعہ (قسط) ( 2)بنگلہ دیش سے ایک تشویش ناک خبراعضاء کی پیوندکاری : شرعی نقطہ نظرامت میں فتنہ و فساد کی اصل جڑ غلو اور بے اعتدالی !*تبلیغی جماعت کے دونوں دھڑوں میں خوں ریز تصادم- ایک لمحہ فکریہ*کنائی لفظ سے طلاق کی ایک صورتدو مرتد لڑکیوں کی ایک ہی ہندو نوجوان سے شادی !“فاسق معلن” کی دعوت قبول کرنے کے سلسلے میں شرعی حکمنس بندی ( sterilization ) : شرعی نقطہ نظرقرآنی بیانیے میں حضرت محمد ﷺ کا تذکرہ*شامی اخوان المسلمون کی خونیں سرگزشت*(ہبہ الدباغ کی خودنوشت ’صرف پانچ منٹ‘ کامطالعہ)*دار و مدار کثرتِ حلالتربیت اسے کہتے ہیں ۔شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہیادوں کی قندیل (اہلیہ حضرت مولانا مختار علی صاحب مظاہری مہتمم مدرسہ معھد البنات یعقوبیہ یکہتہ )امی ! صبر و عزیمت کا استعارہموت اس کی ہے کرے جس کا زمانہ افسوسقرآنی تناظر میں باپ کا مقام اور کرداردستور اور آئین پر عمل آوریکتاب : اسالیب القرآن (عربی)*بہار جمعیۃ کے اجلاس میں نتیش کمار کی غیر حاضری: بہار کے مسلمانوں کے لیے واضح پیغام**یوگی حکومت کا ظلم اور مسلم نوجوانوں کا قتل*روبوٹ کا شرعی حکم��جذبات سے نہیں ہوشمندی سے فیصلہ کیجئےالمعہد العالی الاسلامی حیدرآباد میں شعبہ تدریب قضاء کا آغاز
  • Home
  • About us
  • Contact
  • Books
  • Courses

حرا آن لائن

حرا آن لائن

  • Get Started

دستور اور آئین پر عمل آوری

  1. Home
  2. دستور اور آئین پر عمل آوری

دستور اور آئین پر عمل آوری

  • حراء آن لائنحراء آن لائن
  • فکر و نظر
  • November 29, 2024
  • 0 Comments

از : مولانا خالد سیف اللہ رحمانی

قدرت نے دو قوتیں انسان کے ساتھ رکھی ہیں ، ایک انسان کی خواہشات ، دوسرے اخلاقی جوہر ، خواہشات بعض اچھی بھی ہوتی ہیں ، اور بعض بُری بھی ، خواہشات کی دنیا بہت وسیع ہے ، اگر انسان ہر خواہش پوری کرنے لگے تو وہ گناہ سے بچ نہیں سکتا ، مثلاً انسان کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ کم سے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ دولت مند ہو جائے ، چاہے اس کے لیے رشوت لینی پڑے ، ظلم وزیادتی کا راستہ اختیار کرنا پڑے ، دوسروں کی زمینوں اور جائیداد پر ناجائز قبضہ کی نوبت آجائے اور اخلاقی جوہر انسان کو نیکی و بھلائی کی طرف بلاتا ہے اور ظلم وزیادتی اور بُری باتوں سے روکتا ہے ، انھیں دونوں قوتوں کو حدیث میں ’’ لمۂ ملکوتی ‘‘ اور ’’لمۂ شیطانی‘‘ سے تعبیر کیا گیا ہے ، (مشکوٰۃ شریف : ۱؍۱۹ ، باب فی الوسوسۃ )مہذب انسانی معاشرہ میں خواہشات کو اخلاق کے دائرہ میں رکھنے کے لیے قانون بنایا جاتا ہے ؛ اس لیے قانون کی بڑی اہمیت ہے ، اور اسی پر سماج میں عدل و انصاف کا قائم رہنا موقوف ہے ۔ چند روز پہلے ۲۶؍ نومبر کی تاریخ گذری ہے ، جو دستور کی تدوین میں اہم کردار کرنے والی شخصیت جناب ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر صاحب کی یوم پیدائش ہے؛ اسی لئے اس کو یوم دستور کی حیثیت سے منایا جاتا ہے، ہمارے ملک نے نصف ِصدی سے زیادہ اس دستور کا تجربہ کرلیا ہے ، جو دنیا کا مفصّل اور طویل دستور سمجھا جاتا ہے اور ۲۳ ؍ ابواب ، ۳۹۵؍دفعات اور ۱۲؍ جدولوں پر مشتمل ہے ، یہ ایک کڑوی سچائی ہے کہ دستور بننے اور اس کے نافذ ہونے کے باوجود لا قانونیت ہمارے سماج کا ایک لازمی جز بن گئی ہے ، اس پس منظر میں ملک کے بہی خواہوں کو سوچنے کی ضرورت ہے کہ وہ کس طرح لوگوں کے رجحان کو بدلیں ، انھیں صحیح رُخ دیں ، اور انھیں قانون کا پابند بنائیں ؟

قانون کے سلسلہ میں اسلام کا نقطۂ نظر یہ ہے کہ قانون کا کام انسانی زندگی کی تہذیب ہے ، تہذیب کے معنی ’’ کانٹ چھانٹ ‘‘ کے ہیں ، جیسے مالی پھول پودے لگاتا ہے ؛ لیکن اگر صرف پودے لگا کر چھوڑ دے تو وہ ایک جنگل بن جائے گا ، اسی لیے اس کی کانٹ چھانٹ کی جاتی ہے اورقرینہ کے ساتھ اس کو سنوارا جاتا ہے ، یہی حال انسانی خواہشات و جذبات کا ہے ، انسان کے اندر جو خواہشات رکھی گئی ہیں ، وہ اپنی اصل کے اعتبار سے بری نہیں ہیں ؛ لیکن جب یہ حدِّاعتدال سے گذر جاتی ہیں تو دوسروں کے ساتھ ناانصافی کی صورت اختیار کرلیتی ہیں ؛ اسی لیے قانون کی ضرورت پڑی ہے کہ انسان اپنی خواہشات پر قابو رکھے ، اور اس کو عدل واعتدال کے دائرہ سے باہر نہ جانے دے ، قرآن مجید کی اصطلاح میں اسی کا نام ’’تقویٰ ‘‘ہے اور قرآن مجید نے ۴۷ مواقع پر مختلف اُسلوب میں تقویٰ اختیار کرنے کی تاکید کی ہے اور اسے سراہا ہے ۔

ایک اہم سوال یہ ہے کہ قانون بنانے کاحق کس کو ہے ؟ — ایک جملہ میں اس کا جواب یہ ہے کہ جو علم بھی رکھتا ہو اور عدل و انصاف بھی کرسکتا ہو ، جو شخص کسی کی ضروریات اوراس کے فوائد ونقصانات سے واقف نہ ہو ، وہ اس کے مسائل کے بارے میں یقیناً صحیح رہنمائی نہیں کرسکتا ، مثلاً اگر کمپیوٹر انجینئر سے کہا جائے کہ وہ ڈاکٹروں کے لیے ضابطۂ اخلاق متعین کرے اور ڈاکٹر سے کہا جائے وہ کسی صحافی کے مسائل کو حل کرے تو یہ یقیناً ناسمجھی کی بات ہوگی ؛ اس لیے قانون وہی بنا سکتا ہے ، جو ان لوگوں کی ضروریات اور مصالح و مفاسد سے پوری طرح باخبر ہو ، جن کے لیے قانون بنا رہا ہے ؛ ورنہ اس کا بنایا ہوا قانون ہرگز قابل عمل نہیں ہوسکتا ۔

اسی طرح یہ بات بھی ضروری ہے کہ قانون بنانے والے ان تمام لوگوں کے ساتھ انصاف کر سکیں ، جن کے لیے قانون بنایا گیا ہے ، مثال کے طور پر ہمارے ملک میںمسلمانوں سے کہا جائے کہ وہ اس ملک کا دستور بنائیں تو وہ اپنے طبقہ کی بھلائی دیکھیں گے ، ہندوؤں ، سکھوں اوردوسرے مذہبی گروہوں کے ساتھ وہ انصاف نہیں کر سکیں گے ، یہی حال اس وقت ہوگا جب ہندوؤں یا سکھوں کے ہاتھ میں قانون کی باگ دے دی جائے ، اسی طرح اگرایک علاقہ کے لوگ قانون بنانے کا اختیار رکھتے ہوں تو وہ دوسرے علاقہ کے لوگوں کے ساتھ انصاف نہیں کر سکتے ؛ اس لیے یہ ضروری ہے کہ قانون بنانے والی شخصیت علم اور عدل دونوں کی حامل ہو ۔

اسی لیے اسلام کی نظر میں اصل قانون بنانے والی ذات اللہ تعالیٰ کی ہے ، اللہ تعالیٰ نے بار بار اپنے بارے میں فرمایا ہے کہ وہ علیم و خبیر ہے یعنی پوری کائنات اس کے علم میںہے ، اوروہ ذرّہ ذرّہ سے باخبر ہے ، اسی طرح اللہ تعالیٰ نے بار بار اپنی اس صفت کو بیان فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ کسی کے ساتھ ذرا بھی ظلم نہیں کرتے ، اس کی ذات ظلم و تعدی سے ماوراء ہے ، یہ بھی اسی حقیقت کا اظہار ہے کہ انسان کے لیے زندگی کا قانون مقرر کرنا اور دستور بنانا خدا ہی کا حق ہے : إن الحکم إلا للّٰه (الانعام : ۵۷) ألا لہ الخلق و الأمر(الاعراف : ۵۴ ) انسان کا بنایا ہوا قانون ہمیشہ ان دو پہلوں میںسے کسی پہلو سے ناقص رہے گا ، یا تو وہ علم کی کوتاہی پر مبنی ہو گا ، یا انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے سے قاصر ہو گا ، اسی لیے قانون میں مذہب کی بڑی اہمیت ہے ؛ کیوں کہ مذہب کا رشتہ خدا کی تعلیمات سے جڑا ہوا ہوتا ہے ؛ لہٰذا جو مذہب محفوظ ہوگا ، وہ انسانی فطرت سے ہم آہنگ اورانسانی ضروریات کی تکمیل کا اہل ہوگا ، قانون جب مذہب سے آزاد ہوتا ہے ، تو اپنے اصل مقصد کو کھودیتا ہے ۔

قانون کامقصد یہ ہے کہ انسان کی خواہشات بے لگام نہ ہو جائیں ؛ لیکن جب مذہب کی دیوار ٹوٹ جاتی ہے ، تو پھر خواہشات کے لیے کوئی سر حد باقی نہیں رہتی ، انسان اپنے آپ کو آزاد کہتا ہے ؛ لیکن حقیقت میں وہ اپنی ہی خواہشات کا غلام ہوتا ہے ، یہ غلامی بعض اوقات انسانوں کی غلامی سے بھی زیادہ نقصان دہ ہوتی ہے ؛ کیوں کہ یہ انسان کو فطرت کاباغی بنادیتی ہے ، اور فطرت سے بغاوت کرنا چٹان سے سر ٹکرا نے کے مترادف ہے ۔

اس کی مثال آج کی مغربی تہذیب ہے ، مغرب نے آج قانون کو مذہب و اخلاق کی حدود سے آزاد کردیا ہے ، اس کا نتیجہ یہ ہے کہ جو چیزیں انسان کے لیے واضح طور پر مہلک اورنقصان دہ ہیں اُن کو بھی جائز ٹھہرا لیا گیا ہے ، مثال کے طور پر انسان کا ہوش و حواس کی حالت میں ہونا فطرت کے مطابق ہے ، یہی وجہ ہے کہ اگر کوئی شخص بے ہوش ہو جائے تو اس کے تمام متعلقین بے قرار ہو جاتے ہیں ، شراب اور دوسری منشیات کا کام بھی یہی ہے کہ وہ کچھ وقفہ کے لیے انسان کے عقل وشعور کو معطل کر کے رکھ دیتی ہیں ، نیز وہ جسم کے بہت سے اعضاء کے لیے انتہائی نقصان دہ ہیں ؛ بلکہ اکثر حالات میں وہ ایسے زہر کا کام کرتی ہیں ، جو بتدریج انسان کو ہلاکت کی طرف لے جاتی ہیں ؛ اس لیے ساری میڈیکل دنیا نشہ آور چیزوں کے نقصان دہ ہونے پر متفق ہے ، مگر اس کے باوجود آج دنیا کے تمام ترقی یافتہ ممالک نے شراب کو سند ِجواز دے دیا ہے ۔اسی طرح اس میں کوئی اختلاف نہیں کہ خدا نے مرد و عورت کو ایک دوسرے کی صنفی ضرورت کی تکمیل کا ذریعہ بنایا ہے ؛ اس لیے ہمیشہ سے مرد و عورت کا ایک دوسرے سے نکاح ہوتا رہا ہے ؛ کہ اس میں ایک دوسرے کی ضرورت کی تکمیل بھی ہے اورنسل انسانی کی افزائش بھی ، دنیائے طب کے تمام لوگ اس بات پر متفق ہیں کہ اس کے بر خلاف مرد یا عورت کا اپنی ہی جنس سے صنفی خواہش کو پوری کرنا نہایت ہی نقصان دہ ہے ، اور یہ ایڈز جیسی خطرناک ولاعلاج بیماری کا سبب بنتا ہے ، اس کے باوجود آج اکثر مغربی ملکوں نے اس باغیانہ طریقۂ کار کو جائز قرار دیا ہے ؛ اس لیے یہ حقیقت ہے کہ قانون اگر مذہب سے آزاد ہو جائے تو بے سمتی اختیار کرلیتا ہے اور لا قانونیت خود ایک قانون بن جاتی ہے ؛ اسی لیے یہ بات ضروری ہے کہ جمہوری ممالک بھی مذہب اور اخلاق کی مسلمہ اقدار کے دائرہ میں رہتے ہوئے قانون بنائیں ، زنا اور جنسی انحراف کی ممانعت ، عریانیت اور منشیات کا مذموم ہونا تمام مذاہب کی مشترک تعلیمات ہیں ، اور یہ قانونِ فطرت کے عین مطابق ہے ، ایسی چیزوں کو جائز قرار دینا آزادی کے نام پر ہوس کی غلامی ہے ۔قانون پر عمل کرنے کے لیے عام طور پر چار محرکات ہوتے ہیں ، قانون کا خوف ، ضمیر کی آواز ، سماج کا خوف ، خدا اور آخرت کا تصور ، اس کی تفصیل یہ ہے کہ قانون جب بھی کسی چیز کا حکم دیتا ہے ، یا کسی بات سے منع کرتا ہے ، تو اس کی مخالفت کے لیے سزا بھی تجویز کرتا ہے ، سزا کا خوف انسان کو قانون کی مخالفت سے باز رکھتا ہے ؛ لیکن یہ بات ظاہر ہے کہ قانون کا خوف اسی وقت تک ہوتا ہے ، جب تک کہ قانون کی آنکھ دیکھ لے ، جب کوئی دیکھنے والی آنکھ اور ٹوکنے والی زبان موجود نہ ہو تو انسان قانون کی خلاف ورزی پر جری ہو جاتا ہے ، دوسرا محرّک ضمیر کی آواز ہے ، اللہ تعالیٰ نے انسان کو فطرتِ سلیم پر پیدا فرمایا ہے ؛ اس لیے فطری طور پر وہ گناہ سے شرم محسوس کرتا ہے اور اس کا ضمیر اسے ملامت کرنے لگتا ہے ، یہی وجہ ہے کہ انسان جرم کو چھپا کر کرنا چاہتا ہے ، بہت سے قاتلوں کو دیکھا گیا ہے کہ وہ عدالت سے تو بری ہوگیا ؛ لیکن اندرونی احساسِ ملامت کی وجہ سے مختلف نفسیاتی امراض نے اسے گھیر لیا ، اور کبھی کبھی تو یہ احساس اتنا شدید ہو جاتا ہے کہ مجرم پاگل ہو جاتا ہے ؛ اس لیے گناہ سے روکنے کا یہ ایک اہم محرّک ہے ، غور کیجئے تو کسی بھی سماج میں سنگین مجرموں کی تعداد ایک دو فی ہزار سے زیادہ نہیں ہوتی ، باقی لوگ جو جرم سے باز رہتے ہیں ، وہ زیادہ تر اسی محافظ کی وجہ سے جو انسان کے سینہ کے اندر ضمیر کی صورت بیٹھا رہتا ہے ؛ لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ خواہشات کا غلبہ ، جذبات کا اشتعال ، اوراس کے ساتھ ساتھ سزا سے بچ جانے کا اطمینان انسان کے لیے جرم کے ارتکاب کو آسان کردیتا ہے ، اور بہت سی دفعہ اس کے مقابلہ ضمیر کی آواز دب کر رہ جاتی ہے ۔قانون شکنی سے بچنے کا تیسرا محرّک سماج کا خوف ہے ، انسان کے لیے سماج کی حیثیت حصار کی ہے ، وہ اس حصار کے اندر رہ کر ہی زندگی گذار سکتا ہے ؛ اسی لیے اسے ’’ سماجی حیوان ‘‘ کہا جاتا ہے ، انسان چاہتا ہے کہ وہ اپنے سماج میں اس طرح رہے کہ لوگ اس پر اعتماد کریں ، اس کا احترام کریں اور وہ لوگوں کا محبوب بن کر رہے ، نفرت و بے اعتمادی کے ماحول میں انسان کی زندگی بے سکون ہو جاتی ہے اور سکون ہی انسان کے لیے سب سے زیادہ مطلوب شئے ہے ؛ لیکن جب ایک دفعہ انسان کا مجرمانہ چہرہ سماج کے سامنے آجاتا ہے ، تو پھر جھجک ختم ہو جاتی ہے اور انسان سوچنے لگتا ہے کہ جب کردار کا چہرہ داغدار ہو ہی چکا ہے ، تو ایک داغ لگے یادس ، اس سے کیا فرق پڑتا ہے ؟ یہ سوچ سماجی خوف کو کم کردیتی ہے ۔

قانون شکنی کو روکنے والا تیسرا محرّک خدا کا خوف اور آخرت کی جوابدہی کا احساس ہے ، یہ خوف رات کی تاریکی اور گھر کی تنہائی میں بھی انسان کے ہاتھ تھام لیتا ہے اوراس کو جرم سے باز رکھتا ہے ، رسول اللہ ﷺکے عہد میں متعدد ایسے واقعات پیش آئے ہیں کہ جن لوگوں سے کوئی گناہ سرزد ہو گیا ، انھوں نے — یہ جاننے کے باوجود کہ اس غلطی کی سزا نہایت ہی سنگین اور سخت ہے — خدا کے سامنے جوابدہی کے احساس کے تحت خود حاضر ہو کر غلطی کا اعتراف کیا ، اور خواہش کی کہ اس پر سزا جاری کردی جائے ، یہی وجہ ہے کہ آج کے دورِ انحطاط میں مذہبی شخصیتوں کے یہاں جرم کا تناسب سب سے کم ہے ، اخبارات میں بعض اوقات مذہبی شخصیتوں سے متعلق بعض افسوس ناک خبریں آجاتی ہیں ؛ لیکن مجموعی تعداد کے لحاظ سے ان کا تناسب بہ مقابلہ دوسرے لوگوں کے بہت کم ہوتا ہے ، اگر کپڑا سیاہ ہو جائے اور اس پر روشنائی کی ایک دوات بھی ڈال دی جائے ، تو بد نمائی نہیں ہوتی ؛ لیکن سفید کپڑے کو بد نما کرنے کے لیے ایک قطرہ کا گرجانا بھی کافی ہوتا ہے ، یہی مثال مذہبی شخصیتوں اور معاشرہ کے دوسرے گروہوں کی ہے ، پس یہ کہنا تو غلط ہوگا کہ مذہب انسان کو پوری طرح قانون کی خلاف ورزی سے روک دیتا ہے ؛ لیکن یہ بات کہی جاسکتی ے کہ یہ قانون کی خلاف ورزی سے بچانے کا سب سے مؤثر محرّک ہے !

اس لیے قانون کا مذہب سے گہرا تعلق ہے ، کم سے کم ایک محب وطن ہونے کی حیثیت سے ہندوستان کے بارے میں ضرور یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ مغرب کی پیروی میں اور امریکہ ویورپ کے دباؤ سے متأثر ہو کر ایسے قوانین نہیں بنانے چاہئیں ، جو مذہب اور اخلاق کے دائرہ سے باہر ہو جائے ، جن سے مسلّمہ قدریں ٹوٹ جائیں ، اور جو فطرت سے بغاوت کے دائرہ میں آجائے ، اسی میں ملک کی بھی بھلائی ہے اور انسانیت کی بھی ۔۰ ۰ ۰

حراء آن لائن

،حراء آن لائن" دینی ، ملی ، سماجی ، فکری معلومات کے لیے ایک مستند پلیٹ فارم ہے " حراء آن لائن " ایک ویب سائٹ اور پلیٹ فارم ہے ، جس میں مختلف اصناف کی تخلیقات و انتخابات کو پیش کیا جاتا ہے ، خصوصاً نوآموز قلم کاروں کی تخلیقات و نگارشات کو شائع کرنا اور ان کے جولانی قلم کوحوصلہ بخشنا اہم مقاصد میں سے ایک ہے ، ایسے مضامین اورتبصروں وتجزیوں سے صَرفِ نظر کیا جاتاہے جن سے اتحادِ ملت کے شیرازہ کے منتشر ہونے کاخطرہ ہو ، اور اس سے دین کی غلط تفہیم وتشریح ہوتی ہو، اپنی تخلیقات و انتخابات نیچے دیئے گئے نمبر پر ارسال کریں ، 9519856616 hiraonline2001@gmail.com

Post navigation

کتاب : اسالیب القرآن (عربی)
Next Post

Related Posts

کیا جلسوں کے مثبت اثرات مرتب ہورہے ہیں ؟؟ڈاکٹر ظفر دارک قاسمی (مصنف و کالم نگار)
  • حراء آن لائنحراء آن لائن
  • February 10, 2025
  • 0 Comments
کیا جلسوں کے مثبت اثرات مرتب ہورہے ہیں ؟؟ڈاکٹر ظفر دارک قاسمی (مصنف و کالم نگار)

یوں تو پوری سال دینی جلسوں اور پروگراموں کاسلسلہ رہتا ہے ۔ البتہ رجب اور شعبان کا مہینہ آتے ہی جلسوں کا سیلاب سا امڈ پڑتا ہے ۔ ہر چھوٹا بڑا مدرسہ اور مکتب اہنے یہاں جلسہ کرانے کو فخر سمجھتا ہے ۔ پیشہ ور مقرروں کو بلایا جاتا ہے۔ جن کا آمد و رفت کا خرچ ٹھیک ٹھاک ہوتا ہے ۔ یہاں تک کہ بعض مقرر تو باقاعدہ طے کر لیتے ہیں کہ اتنا روپیہ چاہیے ۔ دینی جلسوں میں بلانے کے لیے روپیہ لینا چاہیے یا نہیں یہ ایک الگ اور قابل غور مسئلہ ہے؟ ہاں! ہمیں یہ بات ذہن میں رکھنے کی ضرورت ہے کہ ایسے خطیب عموماً اپنی خطابت کی زور آزمائی دکھانے اور عوام میں مقبولیت حاصل کرنے کے لیے آتے ہیں۔ ان کا سماج و معاشرے کی اصلاح و تربیت سے کوئی لینا دینا نہیں ہوتا ہے۔ اسی وجہ سے ہر حساس اور باشعور شخص کے دماغ میں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ مروجہ دین کے نام پر منعقد ہونے والے جلسوں کے زمینی سطح پر کیا اثرات مرتب ہو رہے ہیں؟ جلسوں کا معاشرتی اصلاح اور دین کی درست تعبیر و تشریح میں کیا کردار ہے؟ عہد حاضر کا یہ ایک اہم مسئلہ ہے ۔ اس پر سنجیدہ تدبر کرنے کی ضرورت ہے ۔ ہمارے سماج میں دین کی تبلیغ و اشاعت کے جو ذرائع اور وسائل ہیں ان میں جلسہ ایک ایسا ذریعہ ہے جس میں بہت زیادہ رقم خرچ ہوتی ہے ۔ جلسہ گاہ کو اتنا خوبصورت اور دلکش بنانے کی سعی کی جاتی ہے کہ اچھی خاصی رقم تو پنڈال کو آراستہ کرنے میں لگ جاتی ہے ۔ اس کے بعد کھانے کا نظم ، مقررین کا آمد و رفت کا خرچہ وغیرہ وغیرہ۔ ان سب چیزوں اور لوازمات سے ظاہر ہوتا ہے کہ آج کل جلسوں میں اسراف کیا جارہاہے اور ان کا نتیجہ صفر ہے ۔ عوام اپنی اصلاح اور دین سیکھنے کی غرض سے کم بلکہ یہ دیکھنے آتے ہیں کہ کس نے جوشیلی اور جذباتی بیان کیا ۔ وہیں مقررین بھی…

Read more

Continue reading
*اللقاء الثقافی، لکھنؤ کی سالانہ تقریب تقسیم انعامات و اعزازات: 25-2024 کا کامیاب انعقاد*
  • حراء آن لائنحراء آن لائن
  • January 25, 2025
  • 0 Comments
*اللقاء الثقافی، لکھنؤ کی سالانہ تقریب تقسیم انعامات و اعزازات: 25-2024 کا کامیاب انعقاد*

بسم اللہ الرحمن الرحیم (زیرِ انتظام: دار البحث والاعلام، لکھنؤ) مؤرخہ 24/ جنوری 2025ء مطابق 23/ رجب 1446ھ بروز: جمعہ بوقت: 04:00 تا 09:00 بجے شب جامعہ خدیجۃ الکبری للبنات، لکھنؤ کے آڈیٹوریم میں دار البحث والاعلام، لکھنؤ کی طلبہ ونگ “اللقاء الثقافی، لکھنؤ” کی ہفت روزہ تربیتی سیریز بعنوان: *میرا انتخاب، میری تخلیق* *میری تخلیق، میرا انتخاب* کی 144/ ویں نشست میں اللقاء الثقافی کی سالانہ تقریب تقسیم انعامات و اعزازات: 25-2024 کا کامیاب انعقاد عمل میں آیا۔ اس علمی و فکری تقریب کے پہلے سیشن میں جہاں ممتاز فضلاء و اسکالرس اور مہمانان و معززین کی موجودگی میں گراں قدر انتخابات و تخلیقات: علمی و تحقیقی مضامین و مقالات، ترجمے، تبصرے، سفرنامے، سپاس نامے، روز نامچے، روداد نویسی اور شذرات کے نمونے وغیرہ پیش کیے گئے، سال بھر کی علمی و انتظامی سرگرمیوں کا جائزہ لیا گیا، جنرل سکریٹری کی طرف سے جملہ شعبہ جات اللقاء الثقافی، لکھنؤ سالانہ رپورٹ: 25-2024 پیش کی گئی، تو وہیں دوسرے سیشن میں ممتاز علمی سرگرمیوں، منظم آن لائن ایکٹیویٹیز، زیادہ سے زیادہ علمی و انتظامی پراجیکٹس کی تکمیل اور مثالی انداز کی فعالیت پر طبقۂ علیا و سفلی سے بالترتیب 25/ ممتاز طلبہ کو نقد انعامات اور کتب سے نوازا گیا، اسی طرح جملہ عہدے داران کو بیش قیمت شیلڈ اور میڈل کے علاوہ سرٹیفیکیٹ، قلم، ڈائری و تعارف نامہ پر مشتمل فائل سے نواز کر، ان کی قابلیت و فعالیت کا اعتراف کیا گیا، ساتھ ہی جملہ ممبران کو میڈل، سرٹیفیکیٹ اور فائل سے سرفراز کیا گیا اور توصیفی سند و تعارف نامہ پر مشتمل فائل کے ذریعہ اللقاء الثقافی، لکھنؤ سے وابستہ جملہ مستفیدین و شرکا کی بھی حوصلہ افزائی کی گئی۔ اخیر میں تقریب کی صدارت کر رہے ڈاکٹر نذیر احمد ندوی دامت برکاتہم العالیہ (استاذ: دارالعلوم ندوۃ العلماء، لکھنؤ) کا رہنما خطاب ہوا اور معزز مہمانانِ عظام: مولانا شمیم احمد ندوی، مفتی علی شفیق ندوی، مولانا شعیب احسن ندوی (اساتذۂ دارالعلوم ندوۃ العلماء، لکھنؤ)، مولانا مطیع الحق انظر ندوی قاسمی (ناظم تعلیمات: جامعۃ المومنات، لکھنؤ)، ڈاکٹر ادریس احمد ندوی (اسسٹنٹ پروفیسر: شعبۂ عربی،…

Read more

Continue reading

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Recent Posts

  • تبليغى جماعت كى قدر كريں 30/07/2025
  • ماڈرن ’دین ابراہیمی‘ دین الہی کا نیا ایڈیشن 27/07/2025
  • “ایک فکشن نگار کا سفر”: ایک مطالعہ ایک تاثر 14/07/2025
  • یہود تاریخ کی ملعون قوم 14/07/2025
  • خلع کی حقیقت اور بعض ضروری وضاحتیں 07/07/2025
  • #گاندھی_میدان_پٹنہ_سے_ہندوتوادی_ظلم_کےخلاف باوقار صدائے احتجاج میں ہم سب کے لیے سبق ہے ! 29/06/2025
  • بابا رتن ہندی کا جھوٹا افسانہ 27/06/2025
  • تربیت خاک کو کندن اور سنگ کو نگینہ بنا دیتی ہے 25/06/2025

Recent Comments

  • حراء آن لائن on خدمت کا درویش، علم کا چراغ(حضرت مولانا غلام محمد وستانویؒ)✍🏼: م ، ع ، ن
  • Technology on خدمت کا درویش، علم کا چراغ(حضرت مولانا غلام محمد وستانویؒ)✍🏼: م ، ع ، ن
  • Business on دنیا کی فرضی معاشی اڑان اور اسلام
  • IT on دنیا کی فرضی معاشی اڑان اور اسلام
  • حراء آن لائن on موت اس کی ہے کرے جس کا زمانہ افسوس

Archives

  • July 2025
  • June 2025
  • May 2025
  • April 2025
  • March 2025
  • February 2025
  • January 2025
  • December 2024
  • November 2024
  • October 2024
  • September 2024
  • August 2024
  • July 2024
  • June 2024
  • May 2024
  • April 2024
  • March 2024
  • February 2024

Categories

  • Blog
  • اسلامیات
  • پیغمبر عالم
  • سفر نامہ
  • سیرت و شخصیات
  • فقہ و فتاوی
  • فکر و نظر
  • کتابی دنیا
  • گوشہ خواتین
  • مضامین و مقالات

Meta

  • Register
  • Log in
  • Entries feed
  • Comments feed
  • WordPress.org

Other Story

اسلامیات

خلع کی حقیقت اور بعض ضروری وضاحتیں

  • حراء آن لائن
  • July 7, 2025
مضامین و مقالات

#گاندھی_میدان_پٹنہ_سے_ہندوتوادی_ظلم_کےخلاف باوقار صدائے احتجاج میں ہم سب کے لیے سبق ہے !

  • حراء آن لائن
  • June 29, 2025
#گاندھی_میدان_پٹنہ_سے_ہندوتوادی_ظلم_کےخلاف باوقار صدائے احتجاج میں ہم سب کے لیے سبق ہے !
سیرت و شخصیات

بابا رتن ہندی کا جھوٹا افسانہ

  • حراء آن لائن
  • June 27, 2025
بابا رتن ہندی کا جھوٹا افسانہ
مضامین و مقالات

تربیت خاک کو کندن اور سنگ کو نگینہ بنا دیتی ہے

  • حراء آن لائن
  • June 25, 2025
Blog

تبليغى جماعت كى قدر كريں

  • حراء آن لائن
  • July 30, 2025
مضامین و مقالات

ماڈرن ’دین ابراہیمی‘ دین الہی کا نیا ایڈیشن

  • حراء آن لائن
  • July 27, 2025
کتابی دنیا

“ایک فکشن نگار کا سفر”: ایک مطالعہ ایک تاثر

  • حراء آن لائن
  • July 14, 2025
“ایک فکشن نگار کا سفر”: ایک مطالعہ ایک تاثر
مضامین و مقالات

یہود تاریخ کی ملعون قوم

  • حراء آن لائن
  • July 14, 2025
اسلامیات

خلع کی حقیقت اور بعض ضروری وضاحتیں

  • حراء آن لائن
  • July 7, 2025
مضامین و مقالات

#گاندھی_میدان_پٹنہ_سے_ہندوتوادی_ظلم_کےخلاف باوقار صدائے احتجاج میں ہم سب کے لیے سبق ہے !

  • حراء آن لائن
  • June 29, 2025
#گاندھی_میدان_پٹنہ_سے_ہندوتوادی_ظلم_کےخلاف باوقار صدائے احتجاج میں ہم سب کے لیے سبق ہے !
سیرت و شخصیات

بابا رتن ہندی کا جھوٹا افسانہ

  • حراء آن لائن
  • June 27, 2025
بابا رتن ہندی کا جھوٹا افسانہ
مضامین و مقالات

تربیت خاک کو کندن اور سنگ کو نگینہ بنا دیتی ہے

  • حراء آن لائن
  • June 25, 2025
Blog

تبليغى جماعت كى قدر كريں

  • حراء آن لائن
  • July 30, 2025
مضامین و مقالات

ماڈرن ’دین ابراہیمی‘ دین الہی کا نیا ایڈیشن

  • حراء آن لائن
  • July 27, 2025
کتابی دنیا

“ایک فکشن نگار کا سفر”: ایک مطالعہ ایک تاثر

  • حراء آن لائن
  • July 14, 2025
“ایک فکشن نگار کا سفر”: ایک مطالعہ ایک تاثر
مضامین و مقالات

یہود تاریخ کی ملعون قوم

  • حراء آن لائن
  • July 14, 2025
Copyright © 2025 حرا آن لائن | Powered by [hira-online.com]
Back to Top

Notifications