Skip to content HIRA ONLINE / حرا آن لائن
13.12.2025
Trending News: "مزاحمت” ایک مطالعہعلامہ محمد انور شاہ کشمیریؒ: برصغیر کی حدیثی روایت کے معمارمنہج، امتیازات، آراء اور اثرات—ایک جائزہعلامہ انور شاہ کشمیریؒ — برصغیر کے علمی آسمان کا درخشاں ستارہڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی — عصرِ حاضر کے ممتاز مصنف، محقق اور مفکرصفاانسٹی ٹیوٹ کے زیراہتمام میڈیالٹریسی کے عنوان سے پروگرام کاانعقادصحافی غفران نسیم،صحافی سعودالحسن،مفتی منورسلطان ندوی ،اور مولانامصطفی ندوی مدنی کاخطاب*_بابری مسجد کے ساتھ نا انصافی_*وارث نہیں ، غاصب از : مولانا مفتی محمد اعظم ندوی🔰جہاد ، حقیقت اور پروپیگنڈه🖋مولانا خالد سیف اللہ رحمانی‏‎کامیاب ازدواجی زندگی کے تقاضےعلم کیا ہے ؟*عوامی مقامات پر نماز ادا کرنالفظ ” مستشرقین ” کے معنی اور ان کے نا پاک عزائمانحرافات غامدیبدلتے مغربی نظام کی دروں بینیکرپٹو کرنسی حقیقت ، ماہیت اور احکامسہ روزہ سمینار میں بعنوان: ‘بھارت کی تعمیر و ترقی میں مسلمانوں کا حصہ(٢)سہ روزہ سمینار میں بعنوان: ‘بھارت کی تعمیر و ترقی میں مسلمانوں کا حصہ(١)ہندوستانی مسلمانوں کا لائحہ عمل کیا ہو ؟🔰ہندوستان کی تعمیر وترقی کی تاریخ مسلمانوں کے علم وعمل، جد وجہد اور قربانی وایثار کے بغیر نامکمل۔اسلام میں سود کی حرمت قرآن و حدیث کی روشنی میں مکمل رہنمائیقرض حسن اور اس سے متعلق احکامساس جو کبھی بہو تھیعلامہ شبیر احمد عثمانی ایک عظیم مفسر قرآنبہار: این ڈی اے کے گلے ہار، مہا گٹھ بندھن کی ہارکیا آنکھ کا عطیہ جائز ہے؟ مائیکرو فائنانس کے شرعی احکامہیلتھ انشورنسملک و ملت کی نازک صورت حال میں مسلمانوں کے لئے رہنما خطوط مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابو الحسن علی حسنی ندوی کی تحریروں کی روشنی میںتلفیق بین المذاھب اور تتبع رخص ایک مطالعہ از : اسجد حسن ندویبچوں کی اسلامی تربیت : کچھ رہ نما اصول ڈاکٹر محمد سلیم العواترجمہ: احمد الیاس نعمانیخلافتِ بنو امیہ تاریخ و حقائقسادگی کی اعلی مثال : ڈاکٹر محمد نذیر احمد ندوی رحمۃ اللہ علیہحلال ذبیحہ کا مسئلہاستاذ محترم ڈاکٹر مولانا نذیر احمد ندوی کی یاد میںکتاب پر رحم نہ کرو ! پڑھومفتی منور سلطان ندوی: ایک صاحبِ علم، صاحبِ قلم اور صاحبِ کردار عالمِ دین از : زین العابدین ہاشمی ندوی ،نئی دہلیہیرا جو نایاب تھاکتابوں سے دوری اور مطالعہ کا رجحان ختم ہونا ایک المیہحضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی رحمۃ اللہ علیہ اور عصری آگہی از : مولانا آدم علی ندویمطالعہ کا جنوں🔰دھرم پریورتن، سچائی اور پروپیگنڈهربوبیت الہی کی جلوہ گری از :مولانا آدم علی ندویدیوالی کی میٹھائی کھانا کیسا ہے ؟ڈاکٹر مولانا نذیر احمد ندویبہنوں کو وراثت میں حصہ نہ دینے کے حربےسورہ زمر : الوہیت کا عظیم مظہربھوپال کی نواب نواب سکندر بیگم کا سفرنامۂ حجالإتحاف لمذهب الأحناف کی اشاعت: علما و طلبا، شائقینِ علم، محققین اور محبانِ انور کے لیے ایک مژدہ جاں فزااسلامی قانون کے اثرات اور موجودہ دور میں اس کی معنویت: ماہرین قانون کی تحریروں کی روشنی میںحنفی کا عصر کی نماز شافعی وقت میں پڑھناغیر مسلموں کے برتنوں کا حکم*_لفظ "ہجرت” کی جامعیت_**_عورت و مرد کی برابری کا مسئلہ_*بنو ہاشم اور بنو امیہ کے مابین ازدواجی رشتےتم رہو زندہ جاوداں ، آمیں از : ڈاکٹر محمد اعظم ندویاستاذ محترم مولانا نذیر احمد ندویؒ کی وفاتنہ سنا جائے گا ہم سے یہ فسانہ ہرگزڈاکٹر محمد اکرم ندوی آکسفورڈ کی کتاب تاریخ ندوہ العلماء پر ایک طائرانہ نظر!نقی احمد ندویمولانا نذیر احمد ندویاستاد اور مربی کی ذمہ داریانس جمال محمود الشریفتحریری صلاحیت کیسے بہتر بنائیں؟نام کتاب:احادیث رسولﷺ :عصرحاضر کے پس منظر میںرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اظہار محبتاسلام میں شادی کا طریقہ – مکمل رہنمائیبیوی پر شوہر کے حقوقجدید مسئل میں فتاوی نویسی کا منہج : ایک تعارفنکاح کی حکمت اور اس کے فوائد*_ساتویں مجلس تحقیقات شرعیہ لکھنؤ کے سمینار میں_* (١)ندوہ العلماء لکھنؤ میں ساتواں فقہی سیمینار | مجلس تحقیقات شرعیہخیانت کی 8صورتیںکیا موبائل میں بلا وضو قرآن پڑھنا جائز ہے؟اور پِھر ایک دن از نصیرالدین شاہ – نے ہاتھ باگ پر ہے نہ پا ہے رکاب میںبارات اور نکاح سے پہلے دولہا کا مسجد میں جاکر دو رکعت نماز پڑھنا کیسا ہے ؟ اسلامی اعتدال کی شاہ راہ پر چل کر ہی مرعوبیت کا علاج ممکن ہےخطبات سیرت – ڈاکٹر یاسین مظہر صدیقی کی سیرت نگاری کا تجزیاتی مطالعہاجتماعی فکر : ترقی کی ضمانتتبليغى جماعت كى قدر كريںماڈرن ’دین ابراہیمی‘ دین الہی کا نیا ایڈیشن"ایک فکشن نگار کا سفر”: ایک مطالعہ ایک تاثریہود تاریخ کی ملعون قومخلع کی حقیقت اور بعض ضروری وضاحتیں#گاندھی_میدان_پٹنہ_سے_ہندوتوادی_ظلم_کےخلاف باوقار صدائے احتجاج میں ہم سب کے لیے سبق ہے !بابا رتن ہندی کا جھوٹا افسانہتربیت خاک کو کندن اور سنگ کو نگینہ بنا دیتی ہےدار العلوم ماٹلی والا کی لائبریری🔰دینی مدارس کی حفاظت كیوں ضروری هے؟اردو ادب اور فارغین مدارسایک مفروضہ کا مدلل جوابوحدت دین نہ کہ وحدتِ ادیانقربانی، ماحول اور مسلمان: عبادت سے ذمہ داری تک مولانا مفتی محمد اعظم ندویکبیر داس برہمنواد کا باغی اور محبت کا داعیقربانی: مادی فوائد اور سماجی اثراتعشرۂ ذی الحجہ: بندگی کی جولاں گاہ اور تسلیم ورضا کا موسمِ بہارامارت شرعیہ کی مجلس ارباب حل وعقد نے مولانا احمد ولی فیصل رحمانی کی امارت اور قیادت میں شرعی زندگی گذارنے کا عہد پیمان کیا.امارت شرعیہ بہار ، اڈیشہ، جھارکھنڈ ومغربی بنگالکا قضیہ حقائق کی روشنی میںمیرا مطالعہیہود سے معاہدہ اور نقضِ عہد کی یہودی فطرت وتاریخقلب میں سوز نہیں روح میں احساس نہیں🔰بچوں كی دینی تعلیم كا سنہرا موقعدين سمجهنے اور سمجهانے كا صحيح منہجازمدارس اسلامیہ ماضی۔، حال اور مستقبل !خود شناسی-اہمیت اور تقاضے
HIRA ONLINE / حرا آن لائن

HIRA ONLINE / حرا آن لائن

اتر کر حرا سے سوئے قوم آیا - اور اک نسخہ کیمیا ساتھ لایا

  • Home
  • About us
  • Contact
  • Books
  • Courses
  • Blog
  • قرآن و علوم القرآن
  • حدیث و علوم الحدیث
  • فقہ و اصول فقہ
  • سیرت النبی ﷺ
  • مضامین و مقالات
    • اسلامیات
    • سیرت و شخصیات
    • فکر و نظر
    • کتابی دنیا
    • سفر نامہ
    • گوشہ خواتین
  • Get Started
13.12.2025
Trending News: "مزاحمت” ایک مطالعہعلامہ محمد انور شاہ کشمیریؒ: برصغیر کی حدیثی روایت کے معمارمنہج، امتیازات، آراء اور اثرات—ایک جائزہعلامہ انور شاہ کشمیریؒ — برصغیر کے علمی آسمان کا درخشاں ستارہڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی — عصرِ حاضر کے ممتاز مصنف، محقق اور مفکرصفاانسٹی ٹیوٹ کے زیراہتمام میڈیالٹریسی کے عنوان سے پروگرام کاانعقادصحافی غفران نسیم،صحافی سعودالحسن،مفتی منورسلطان ندوی ،اور مولانامصطفی ندوی مدنی کاخطاب*_بابری مسجد کے ساتھ نا انصافی_*وارث نہیں ، غاصب از : مولانا مفتی محمد اعظم ندوی🔰جہاد ، حقیقت اور پروپیگنڈه🖋مولانا خالد سیف اللہ رحمانی‏‎کامیاب ازدواجی زندگی کے تقاضےعلم کیا ہے ؟*عوامی مقامات پر نماز ادا کرنالفظ ” مستشرقین ” کے معنی اور ان کے نا پاک عزائمانحرافات غامدیبدلتے مغربی نظام کی دروں بینیکرپٹو کرنسی حقیقت ، ماہیت اور احکامسہ روزہ سمینار میں بعنوان: ‘بھارت کی تعمیر و ترقی میں مسلمانوں کا حصہ(٢)سہ روزہ سمینار میں بعنوان: ‘بھارت کی تعمیر و ترقی میں مسلمانوں کا حصہ(١)ہندوستانی مسلمانوں کا لائحہ عمل کیا ہو ؟🔰ہندوستان کی تعمیر وترقی کی تاریخ مسلمانوں کے علم وعمل، جد وجہد اور قربانی وایثار کے بغیر نامکمل۔اسلام میں سود کی حرمت قرآن و حدیث کی روشنی میں مکمل رہنمائیقرض حسن اور اس سے متعلق احکامساس جو کبھی بہو تھیعلامہ شبیر احمد عثمانی ایک عظیم مفسر قرآنبہار: این ڈی اے کے گلے ہار، مہا گٹھ بندھن کی ہارکیا آنکھ کا عطیہ جائز ہے؟ مائیکرو فائنانس کے شرعی احکامہیلتھ انشورنسملک و ملت کی نازک صورت حال میں مسلمانوں کے لئے رہنما خطوط مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابو الحسن علی حسنی ندوی کی تحریروں کی روشنی میںتلفیق بین المذاھب اور تتبع رخص ایک مطالعہ از : اسجد حسن ندویبچوں کی اسلامی تربیت : کچھ رہ نما اصول ڈاکٹر محمد سلیم العواترجمہ: احمد الیاس نعمانیخلافتِ بنو امیہ تاریخ و حقائقسادگی کی اعلی مثال : ڈاکٹر محمد نذیر احمد ندوی رحمۃ اللہ علیہحلال ذبیحہ کا مسئلہاستاذ محترم ڈاکٹر مولانا نذیر احمد ندوی کی یاد میںکتاب پر رحم نہ کرو ! پڑھومفتی منور سلطان ندوی: ایک صاحبِ علم، صاحبِ قلم اور صاحبِ کردار عالمِ دین از : زین العابدین ہاشمی ندوی ،نئی دہلیہیرا جو نایاب تھاکتابوں سے دوری اور مطالعہ کا رجحان ختم ہونا ایک المیہحضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی رحمۃ اللہ علیہ اور عصری آگہی از : مولانا آدم علی ندویمطالعہ کا جنوں🔰دھرم پریورتن، سچائی اور پروپیگنڈهربوبیت الہی کی جلوہ گری از :مولانا آدم علی ندویدیوالی کی میٹھائی کھانا کیسا ہے ؟ڈاکٹر مولانا نذیر احمد ندویبہنوں کو وراثت میں حصہ نہ دینے کے حربےسورہ زمر : الوہیت کا عظیم مظہربھوپال کی نواب نواب سکندر بیگم کا سفرنامۂ حجالإتحاف لمذهب الأحناف کی اشاعت: علما و طلبا، شائقینِ علم، محققین اور محبانِ انور کے لیے ایک مژدہ جاں فزااسلامی قانون کے اثرات اور موجودہ دور میں اس کی معنویت: ماہرین قانون کی تحریروں کی روشنی میںحنفی کا عصر کی نماز شافعی وقت میں پڑھناغیر مسلموں کے برتنوں کا حکم*_لفظ "ہجرت” کی جامعیت_**_عورت و مرد کی برابری کا مسئلہ_*بنو ہاشم اور بنو امیہ کے مابین ازدواجی رشتےتم رہو زندہ جاوداں ، آمیں از : ڈاکٹر محمد اعظم ندویاستاذ محترم مولانا نذیر احمد ندویؒ کی وفاتنہ سنا جائے گا ہم سے یہ فسانہ ہرگزڈاکٹر محمد اکرم ندوی آکسفورڈ کی کتاب تاریخ ندوہ العلماء پر ایک طائرانہ نظر!نقی احمد ندویمولانا نذیر احمد ندویاستاد اور مربی کی ذمہ داریانس جمال محمود الشریفتحریری صلاحیت کیسے بہتر بنائیں؟نام کتاب:احادیث رسولﷺ :عصرحاضر کے پس منظر میںرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اظہار محبتاسلام میں شادی کا طریقہ – مکمل رہنمائیبیوی پر شوہر کے حقوقجدید مسئل میں فتاوی نویسی کا منہج : ایک تعارفنکاح کی حکمت اور اس کے فوائد*_ساتویں مجلس تحقیقات شرعیہ لکھنؤ کے سمینار میں_* (١)ندوہ العلماء لکھنؤ میں ساتواں فقہی سیمینار | مجلس تحقیقات شرعیہخیانت کی 8صورتیںکیا موبائل میں بلا وضو قرآن پڑھنا جائز ہے؟اور پِھر ایک دن از نصیرالدین شاہ – نے ہاتھ باگ پر ہے نہ پا ہے رکاب میںبارات اور نکاح سے پہلے دولہا کا مسجد میں جاکر دو رکعت نماز پڑھنا کیسا ہے ؟ اسلامی اعتدال کی شاہ راہ پر چل کر ہی مرعوبیت کا علاج ممکن ہےخطبات سیرت – ڈاکٹر یاسین مظہر صدیقی کی سیرت نگاری کا تجزیاتی مطالعہاجتماعی فکر : ترقی کی ضمانتتبليغى جماعت كى قدر كريںماڈرن ’دین ابراہیمی‘ دین الہی کا نیا ایڈیشن"ایک فکشن نگار کا سفر”: ایک مطالعہ ایک تاثریہود تاریخ کی ملعون قومخلع کی حقیقت اور بعض ضروری وضاحتیں#گاندھی_میدان_پٹنہ_سے_ہندوتوادی_ظلم_کےخلاف باوقار صدائے احتجاج میں ہم سب کے لیے سبق ہے !بابا رتن ہندی کا جھوٹا افسانہتربیت خاک کو کندن اور سنگ کو نگینہ بنا دیتی ہےدار العلوم ماٹلی والا کی لائبریری🔰دینی مدارس کی حفاظت كیوں ضروری هے؟اردو ادب اور فارغین مدارسایک مفروضہ کا مدلل جوابوحدت دین نہ کہ وحدتِ ادیانقربانی، ماحول اور مسلمان: عبادت سے ذمہ داری تک مولانا مفتی محمد اعظم ندویکبیر داس برہمنواد کا باغی اور محبت کا داعیقربانی: مادی فوائد اور سماجی اثراتعشرۂ ذی الحجہ: بندگی کی جولاں گاہ اور تسلیم ورضا کا موسمِ بہارامارت شرعیہ کی مجلس ارباب حل وعقد نے مولانا احمد ولی فیصل رحمانی کی امارت اور قیادت میں شرعی زندگی گذارنے کا عہد پیمان کیا.امارت شرعیہ بہار ، اڈیشہ، جھارکھنڈ ومغربی بنگالکا قضیہ حقائق کی روشنی میںمیرا مطالعہیہود سے معاہدہ اور نقضِ عہد کی یہودی فطرت وتاریخقلب میں سوز نہیں روح میں احساس نہیں🔰بچوں كی دینی تعلیم كا سنہرا موقعدين سمجهنے اور سمجهانے كا صحيح منہجازمدارس اسلامیہ ماضی۔، حال اور مستقبل !خود شناسی-اہمیت اور تقاضے
  • Home
  • About us
  • Contact
  • Books
  • Courses
  • Blog
  • قرآن و علوم القرآن
  • حدیث و علوم الحدیث
  • فقہ و اصول فقہ
  • سیرت النبی ﷺ
  • مضامین و مقالات
    • اسلامیات
    • سیرت و شخصیات
    • فکر و نظر
    • کتابی دنیا
    • سفر نامہ
    • گوشہ خواتین
HIRA ONLINE / حرا آن لائن

HIRA ONLINE / حرا آن لائن

اتر کر حرا سے سوئے قوم آیا - اور اک نسخہ کیمیا ساتھ لایا

  • Get Started

دستور اور آئین پر عمل آوری

  1. Home
  2. دستور اور آئین پر عمل آوری

دستور اور آئین پر عمل آوری

  • hira-online.comhira-online.com
  • فکر و نظر
  • نومبر 29, 2024
  • 0 Comments

از : مولانا خالد سیف اللہ رحمانی

قدرت نے دو قوتیں انسان کے ساتھ رکھی ہیں ، ایک انسان کی خواہشات ، دوسرے اخلاقی جوہر ، خواہشات بعض اچھی بھی ہوتی ہیں ، اور بعض بُری بھی ، خواہشات کی دنیا بہت وسیع ہے ، اگر انسان ہر خواہش پوری کرنے لگے تو وہ گناہ سے بچ نہیں سکتا ، مثلاً انسان کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ کم سے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ دولت مند ہو جائے ، چاہے اس کے لیے رشوت لینی پڑے ، ظلم وزیادتی کا راستہ اختیار کرنا پڑے ، دوسروں کی زمینوں اور جائیداد پر ناجائز قبضہ کی نوبت آجائے اور اخلاقی جوہر انسان کو نیکی و بھلائی کی طرف بلاتا ہے اور ظلم وزیادتی اور بُری باتوں سے روکتا ہے ، انھیں دونوں قوتوں کو حدیث میں ’’ لمۂ ملکوتی ‘‘ اور ’’لمۂ شیطانی‘‘ سے تعبیر کیا گیا ہے ، (مشکوٰۃ شریف : ۱؍۱۹ ، باب فی الوسوسۃ )مہذب انسانی معاشرہ میں خواہشات کو اخلاق کے دائرہ میں رکھنے کے لیے قانون بنایا جاتا ہے ؛ اس لیے قانون کی بڑی اہمیت ہے ، اور اسی پر سماج میں عدل و انصاف کا قائم رہنا موقوف ہے ۔ چند روز پہلے ۲۶؍ نومبر کی تاریخ گذری ہے ، جو دستور کی تدوین میں اہم کردار کرنے والی شخصیت جناب ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر صاحب کی یوم پیدائش ہے؛ اسی لئے اس کو یوم دستور کی حیثیت سے منایا جاتا ہے، ہمارے ملک نے نصف ِصدی سے زیادہ اس دستور کا تجربہ کرلیا ہے ، جو دنیا کا مفصّل اور طویل دستور سمجھا جاتا ہے اور ۲۳ ؍ ابواب ، ۳۹۵؍دفعات اور ۱۲؍ جدولوں پر مشتمل ہے ، یہ ایک کڑوی سچائی ہے کہ دستور بننے اور اس کے نافذ ہونے کے باوجود لا قانونیت ہمارے سماج کا ایک لازمی جز بن گئی ہے ، اس پس منظر میں ملک کے بہی خواہوں کو سوچنے کی ضرورت ہے کہ وہ کس طرح لوگوں کے رجحان کو بدلیں ، انھیں صحیح رُخ دیں ، اور انھیں قانون کا پابند بنائیں ؟

قانون کے سلسلہ میں اسلام کا نقطۂ نظر یہ ہے کہ قانون کا کام انسانی زندگی کی تہذیب ہے ، تہذیب کے معنی ’’ کانٹ چھانٹ ‘‘ کے ہیں ، جیسے مالی پھول پودے لگاتا ہے ؛ لیکن اگر صرف پودے لگا کر چھوڑ دے تو وہ ایک جنگل بن جائے گا ، اسی لیے اس کی کانٹ چھانٹ کی جاتی ہے اورقرینہ کے ساتھ اس کو سنوارا جاتا ہے ، یہی حال انسانی خواہشات و جذبات کا ہے ، انسان کے اندر جو خواہشات رکھی گئی ہیں ، وہ اپنی اصل کے اعتبار سے بری نہیں ہیں ؛ لیکن جب یہ حدِّاعتدال سے گذر جاتی ہیں تو دوسروں کے ساتھ ناانصافی کی صورت اختیار کرلیتی ہیں ؛ اسی لیے قانون کی ضرورت پڑی ہے کہ انسان اپنی خواہشات پر قابو رکھے ، اور اس کو عدل واعتدال کے دائرہ سے باہر نہ جانے دے ، قرآن مجید کی اصطلاح میں اسی کا نام ’’تقویٰ ‘‘ہے اور قرآن مجید نے ۴۷ مواقع پر مختلف اُسلوب میں تقویٰ اختیار کرنے کی تاکید کی ہے اور اسے سراہا ہے ۔

ایک اہم سوال یہ ہے کہ قانون بنانے کاحق کس کو ہے ؟ — ایک جملہ میں اس کا جواب یہ ہے کہ جو علم بھی رکھتا ہو اور عدل و انصاف بھی کرسکتا ہو ، جو شخص کسی کی ضروریات اوراس کے فوائد ونقصانات سے واقف نہ ہو ، وہ اس کے مسائل کے بارے میں یقیناً صحیح رہنمائی نہیں کرسکتا ، مثلاً اگر کمپیوٹر انجینئر سے کہا جائے کہ وہ ڈاکٹروں کے لیے ضابطۂ اخلاق متعین کرے اور ڈاکٹر سے کہا جائے وہ کسی صحافی کے مسائل کو حل کرے تو یہ یقیناً ناسمجھی کی بات ہوگی ؛ اس لیے قانون وہی بنا سکتا ہے ، جو ان لوگوں کی ضروریات اور مصالح و مفاسد سے پوری طرح باخبر ہو ، جن کے لیے قانون بنا رہا ہے ؛ ورنہ اس کا بنایا ہوا قانون ہرگز قابل عمل نہیں ہوسکتا ۔

اسی طرح یہ بات بھی ضروری ہے کہ قانون بنانے والے ان تمام لوگوں کے ساتھ انصاف کر سکیں ، جن کے لیے قانون بنایا گیا ہے ، مثال کے طور پر ہمارے ملک میںمسلمانوں سے کہا جائے کہ وہ اس ملک کا دستور بنائیں تو وہ اپنے طبقہ کی بھلائی دیکھیں گے ، ہندوؤں ، سکھوں اوردوسرے مذہبی گروہوں کے ساتھ وہ انصاف نہیں کر سکیں گے ، یہی حال اس وقت ہوگا جب ہندوؤں یا سکھوں کے ہاتھ میں قانون کی باگ دے دی جائے ، اسی طرح اگرایک علاقہ کے لوگ قانون بنانے کا اختیار رکھتے ہوں تو وہ دوسرے علاقہ کے لوگوں کے ساتھ انصاف نہیں کر سکتے ؛ اس لیے یہ ضروری ہے کہ قانون بنانے والی شخصیت علم اور عدل دونوں کی حامل ہو ۔

اسی لیے اسلام کی نظر میں اصل قانون بنانے والی ذات اللہ تعالیٰ کی ہے ، اللہ تعالیٰ نے بار بار اپنے بارے میں فرمایا ہے کہ وہ علیم و خبیر ہے یعنی پوری کائنات اس کے علم میںہے ، اوروہ ذرّہ ذرّہ سے باخبر ہے ، اسی طرح اللہ تعالیٰ نے بار بار اپنی اس صفت کو بیان فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ کسی کے ساتھ ذرا بھی ظلم نہیں کرتے ، اس کی ذات ظلم و تعدی سے ماوراء ہے ، یہ بھی اسی حقیقت کا اظہار ہے کہ انسان کے لیے زندگی کا قانون مقرر کرنا اور دستور بنانا خدا ہی کا حق ہے : إن الحکم إلا للّٰه (الانعام : ۵۷) ألا لہ الخلق و الأمر(الاعراف : ۵۴ ) انسان کا بنایا ہوا قانون ہمیشہ ان دو پہلوں میںسے کسی پہلو سے ناقص رہے گا ، یا تو وہ علم کی کوتاہی پر مبنی ہو گا ، یا انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے سے قاصر ہو گا ، اسی لیے قانون میں مذہب کی بڑی اہمیت ہے ؛ کیوں کہ مذہب کا رشتہ خدا کی تعلیمات سے جڑا ہوا ہوتا ہے ؛ لہٰذا جو مذہب محفوظ ہوگا ، وہ انسانی فطرت سے ہم آہنگ اورانسانی ضروریات کی تکمیل کا اہل ہوگا ، قانون جب مذہب سے آزاد ہوتا ہے ، تو اپنے اصل مقصد کو کھودیتا ہے ۔

قانون کامقصد یہ ہے کہ انسان کی خواہشات بے لگام نہ ہو جائیں ؛ لیکن جب مذہب کی دیوار ٹوٹ جاتی ہے ، تو پھر خواہشات کے لیے کوئی سر حد باقی نہیں رہتی ، انسان اپنے آپ کو آزاد کہتا ہے ؛ لیکن حقیقت میں وہ اپنی ہی خواہشات کا غلام ہوتا ہے ، یہ غلامی بعض اوقات انسانوں کی غلامی سے بھی زیادہ نقصان دہ ہوتی ہے ؛ کیوں کہ یہ انسان کو فطرت کاباغی بنادیتی ہے ، اور فطرت سے بغاوت کرنا چٹان سے سر ٹکرا نے کے مترادف ہے ۔

اس کی مثال آج کی مغربی تہذیب ہے ، مغرب نے آج قانون کو مذہب و اخلاق کی حدود سے آزاد کردیا ہے ، اس کا نتیجہ یہ ہے کہ جو چیزیں انسان کے لیے واضح طور پر مہلک اورنقصان دہ ہیں اُن کو بھی جائز ٹھہرا لیا گیا ہے ، مثال کے طور پر انسان کا ہوش و حواس کی حالت میں ہونا فطرت کے مطابق ہے ، یہی وجہ ہے کہ اگر کوئی شخص بے ہوش ہو جائے تو اس کے تمام متعلقین بے قرار ہو جاتے ہیں ، شراب اور دوسری منشیات کا کام بھی یہی ہے کہ وہ کچھ وقفہ کے لیے انسان کے عقل وشعور کو معطل کر کے رکھ دیتی ہیں ، نیز وہ جسم کے بہت سے اعضاء کے لیے انتہائی نقصان دہ ہیں ؛ بلکہ اکثر حالات میں وہ ایسے زہر کا کام کرتی ہیں ، جو بتدریج انسان کو ہلاکت کی طرف لے جاتی ہیں ؛ اس لیے ساری میڈیکل دنیا نشہ آور چیزوں کے نقصان دہ ہونے پر متفق ہے ، مگر اس کے باوجود آج دنیا کے تمام ترقی یافتہ ممالک نے شراب کو سند ِجواز دے دیا ہے ۔اسی طرح اس میں کوئی اختلاف نہیں کہ خدا نے مرد و عورت کو ایک دوسرے کی صنفی ضرورت کی تکمیل کا ذریعہ بنایا ہے ؛ اس لیے ہمیشہ سے مرد و عورت کا ایک دوسرے سے نکاح ہوتا رہا ہے ؛ کہ اس میں ایک دوسرے کی ضرورت کی تکمیل بھی ہے اورنسل انسانی کی افزائش بھی ، دنیائے طب کے تمام لوگ اس بات پر متفق ہیں کہ اس کے بر خلاف مرد یا عورت کا اپنی ہی جنس سے صنفی خواہش کو پوری کرنا نہایت ہی نقصان دہ ہے ، اور یہ ایڈز جیسی خطرناک ولاعلاج بیماری کا سبب بنتا ہے ، اس کے باوجود آج اکثر مغربی ملکوں نے اس باغیانہ طریقۂ کار کو جائز قرار دیا ہے ؛ اس لیے یہ حقیقت ہے کہ قانون اگر مذہب سے آزاد ہو جائے تو بے سمتی اختیار کرلیتا ہے اور لا قانونیت خود ایک قانون بن جاتی ہے ؛ اسی لیے یہ بات ضروری ہے کہ جمہوری ممالک بھی مذہب اور اخلاق کی مسلمہ اقدار کے دائرہ میں رہتے ہوئے قانون بنائیں ، زنا اور جنسی انحراف کی ممانعت ، عریانیت اور منشیات کا مذموم ہونا تمام مذاہب کی مشترک تعلیمات ہیں ، اور یہ قانونِ فطرت کے عین مطابق ہے ، ایسی چیزوں کو جائز قرار دینا آزادی کے نام پر ہوس کی غلامی ہے ۔قانون پر عمل کرنے کے لیے عام طور پر چار محرکات ہوتے ہیں ، قانون کا خوف ، ضمیر کی آواز ، سماج کا خوف ، خدا اور آخرت کا تصور ، اس کی تفصیل یہ ہے کہ قانون جب بھی کسی چیز کا حکم دیتا ہے ، یا کسی بات سے منع کرتا ہے ، تو اس کی مخالفت کے لیے سزا بھی تجویز کرتا ہے ، سزا کا خوف انسان کو قانون کی مخالفت سے باز رکھتا ہے ؛ لیکن یہ بات ظاہر ہے کہ قانون کا خوف اسی وقت تک ہوتا ہے ، جب تک کہ قانون کی آنکھ دیکھ لے ، جب کوئی دیکھنے والی آنکھ اور ٹوکنے والی زبان موجود نہ ہو تو انسان قانون کی خلاف ورزی پر جری ہو جاتا ہے ، دوسرا محرّک ضمیر کی آواز ہے ، اللہ تعالیٰ نے انسان کو فطرتِ سلیم پر پیدا فرمایا ہے ؛ اس لیے فطری طور پر وہ گناہ سے شرم محسوس کرتا ہے اور اس کا ضمیر اسے ملامت کرنے لگتا ہے ، یہی وجہ ہے کہ انسان جرم کو چھپا کر کرنا چاہتا ہے ، بہت سے قاتلوں کو دیکھا گیا ہے کہ وہ عدالت سے تو بری ہوگیا ؛ لیکن اندرونی احساسِ ملامت کی وجہ سے مختلف نفسیاتی امراض نے اسے گھیر لیا ، اور کبھی کبھی تو یہ احساس اتنا شدید ہو جاتا ہے کہ مجرم پاگل ہو جاتا ہے ؛ اس لیے گناہ سے روکنے کا یہ ایک اہم محرّک ہے ، غور کیجئے تو کسی بھی سماج میں سنگین مجرموں کی تعداد ایک دو فی ہزار سے زیادہ نہیں ہوتی ، باقی لوگ جو جرم سے باز رہتے ہیں ، وہ زیادہ تر اسی محافظ کی وجہ سے جو انسان کے سینہ کے اندر ضمیر کی صورت بیٹھا رہتا ہے ؛ لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ خواہشات کا غلبہ ، جذبات کا اشتعال ، اوراس کے ساتھ ساتھ سزا سے بچ جانے کا اطمینان انسان کے لیے جرم کے ارتکاب کو آسان کردیتا ہے ، اور بہت سی دفعہ اس کے مقابلہ ضمیر کی آواز دب کر رہ جاتی ہے ۔قانون شکنی سے بچنے کا تیسرا محرّک سماج کا خوف ہے ، انسان کے لیے سماج کی حیثیت حصار کی ہے ، وہ اس حصار کے اندر رہ کر ہی زندگی گذار سکتا ہے ؛ اسی لیے اسے ’’ سماجی حیوان ‘‘ کہا جاتا ہے ، انسان چاہتا ہے کہ وہ اپنے سماج میں اس طرح رہے کہ لوگ اس پر اعتماد کریں ، اس کا احترام کریں اور وہ لوگوں کا محبوب بن کر رہے ، نفرت و بے اعتمادی کے ماحول میں انسان کی زندگی بے سکون ہو جاتی ہے اور سکون ہی انسان کے لیے سب سے زیادہ مطلوب شئے ہے ؛ لیکن جب ایک دفعہ انسان کا مجرمانہ چہرہ سماج کے سامنے آجاتا ہے ، تو پھر جھجک ختم ہو جاتی ہے اور انسان سوچنے لگتا ہے کہ جب کردار کا چہرہ داغدار ہو ہی چکا ہے ، تو ایک داغ لگے یادس ، اس سے کیا فرق پڑتا ہے ؟ یہ سوچ سماجی خوف کو کم کردیتی ہے ۔

قانون شکنی کو روکنے والا تیسرا محرّک خدا کا خوف اور آخرت کی جوابدہی کا احساس ہے ، یہ خوف رات کی تاریکی اور گھر کی تنہائی میں بھی انسان کے ہاتھ تھام لیتا ہے اوراس کو جرم سے باز رکھتا ہے ، رسول اللہ ﷺکے عہد میں متعدد ایسے واقعات پیش آئے ہیں کہ جن لوگوں سے کوئی گناہ سرزد ہو گیا ، انھوں نے — یہ جاننے کے باوجود کہ اس غلطی کی سزا نہایت ہی سنگین اور سخت ہے — خدا کے سامنے جوابدہی کے احساس کے تحت خود حاضر ہو کر غلطی کا اعتراف کیا ، اور خواہش کی کہ اس پر سزا جاری کردی جائے ، یہی وجہ ہے کہ آج کے دورِ انحطاط میں مذہبی شخصیتوں کے یہاں جرم کا تناسب سب سے کم ہے ، اخبارات میں بعض اوقات مذہبی شخصیتوں سے متعلق بعض افسوس ناک خبریں آجاتی ہیں ؛ لیکن مجموعی تعداد کے لحاظ سے ان کا تناسب بہ مقابلہ دوسرے لوگوں کے بہت کم ہوتا ہے ، اگر کپڑا سیاہ ہو جائے اور اس پر روشنائی کی ایک دوات بھی ڈال دی جائے ، تو بد نمائی نہیں ہوتی ؛ لیکن سفید کپڑے کو بد نما کرنے کے لیے ایک قطرہ کا گرجانا بھی کافی ہوتا ہے ، یہی مثال مذہبی شخصیتوں اور معاشرہ کے دوسرے گروہوں کی ہے ، پس یہ کہنا تو غلط ہوگا کہ مذہب انسان کو پوری طرح قانون کی خلاف ورزی سے روک دیتا ہے ؛ لیکن یہ بات کہی جاسکتی ے کہ یہ قانون کی خلاف ورزی سے بچانے کا سب سے مؤثر محرّک ہے !

اس لیے قانون کا مذہب سے گہرا تعلق ہے ، کم سے کم ایک محب وطن ہونے کی حیثیت سے ہندوستان کے بارے میں ضرور یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ مغرب کی پیروی میں اور امریکہ ویورپ کے دباؤ سے متأثر ہو کر ایسے قوانین نہیں بنانے چاہئیں ، جو مذہب اور اخلاق کے دائرہ سے باہر ہو جائے ، جن سے مسلّمہ قدریں ٹوٹ جائیں ، اور جو فطرت سے بغاوت کے دائرہ میں آجائے ، اسی میں ملک کی بھی بھلائی ہے اور انسانیت کی بھی ۔۰ ۰ ۰

hira-online.com

،حراء آن لائن" دینی ، ملی ، سماجی ، فکری معلومات کے لیے ایک مستند پلیٹ فارم ہے " حراء آن لائن " ایک ویب سائٹ اور پلیٹ فارم ہے ، جس میں مختلف اصناف کی تخلیقات و انتخابات کو پیش کیا جاتا ہے ، خصوصاً نوآموز قلم کاروں کی تخلیقات و نگارشات کو شائع کرنا اور ان کے جولانی قلم کوحوصلہ بخشنا اہم مقاصد میں سے ایک ہے ، ایسے مضامین اورتبصروں وتجزیوں سے صَرفِ نظر کیا جاتاہے جن سے اتحادِ ملت کے شیرازہ کے منتشر ہونے کاخطرہ ہو ، اور اس سے دین کی غلط تفہیم وتشریح ہوتی ہو، اپنی تخلیقات و انتخابات نیچے دیئے گئے نمبر پر ارسال کریں ، 9519856616 hiraonline2001@gmail.com

پوسٹوں کی نیویگیشن

کتاب : اسالیب القرآن (عربی)
اگلی پوسٹ

Related Posts

*_بابری مسجد کے ساتھ نا انصافی_*
  • hira-online.comhira-online.com
  • بابری مسجد
  • بابری مسجد کے ساتھ نا انصافی
  • دسمبر 7, 2025
  • 0 Comments
*_بابری مسجد کے ساتھ نا انصافی_*

*_بابری مسجد کے ساتھ نا انصافی_* *ممکن ہے کہ بابری مسجد تاریخ کی سب سے مظلوم مسجد قرار دی جائے گی، اپنوں کی بے اعتنائی اور غیروں کی ستم گری پر نشان عبرت سمجھی جائے گی، اسے ہمیشہ یاد کیا جائے گا اور امت کے سوتے ضمیروں پر چوٹ لگائی جائے گی، اس کے ذریعہ مسلمانوں کی بے بصیرتی اور نادانی کے ساتھ اکثریت کا اقلیت پر ظلم اور جمہوریت کی شکل میں بیٹھے بھیڑیوں کی تصویریں پیش کی جائیں گی، اسے مٹادیا گیا، مسمار کردیا گیا، رات کے اندھیرے اور دن کے اجالے میں اس کی اینٹ اکھاڑ لے گئے، بھگوا رنگ کے علمبرداروں نے مقدس مقام کا بھی خیال نہ کیا، اس کی تقدیس کو نوچ لیا، اس کی تعظیم و حرمت پر جھپٹ پڑے، اور یکا یک انسانی تاریخ کا سب سے بڑا جرم کر بیٹھے، دنیا میں سینکڑوں ڈکٹیٹر ہوئے، جنون کے مارے اور طاقت و قوت کے نشہ میں چور بادشاہ بھی ہوئے؛ لیکن ان سے عبادت گاہوں کا تقدس پامال نہ کیا جاتا تھا، اگر تاریخ سے بعض مثالیں ہٹادی جائیں یا پھر سیاسی مفاد کو پرے کردیا جائے، تو امن و صلح اور انسانیت و جمہوریت کے نام پر کبھی بھی خانہ خدا کو یا کسی بھی صنم خانے کو نہ چھیڑا گیا؛ مگر ۶/دسمبر ۱۹۹۲ء میں ہندوستانی معاشرت کا وہ کالا دن آیا جب اپنوں نے ہی پیٹھ پر چھرا مار دیا، ایک دیومالائی کیریکٹر کے نام پر حقیقت کو مٹا بیٹھے، حکومت خاموش رہی، سسٹم اندھا بنا رہا__ فوج اور پولس، عدالت اور سارا نظام راکد رہا؛ اور گیروا رنگ کے باولے، مجنون قسم کے افراد اور انسانیت کیلئے باعث شرمندہ انسان نما جانوروں نے بیت الہی کو روند ڈالا_ کدالیں چل رہی تھیں، پھاوڑے مارے جارہے تھے، بھگوا جھنڈا لہرایا جارہا تھا، مسجد کا اوپری حصہ اور نچلا حصہ بھی زخم پر زخم برداشت کئے جارہا تھا؛ لیکن ساری دنیا تماشائی بنی دیکھتی رہی، بلکہ لطف لیتی رہی، چٹخارے مارتی رہی اور خود کو سیکولزم کے پردہ میں چھپاتی رہی۔* *اس کی آگ نے پورے ہندوستان…

Read more

Continue reading
وارث نہیں ، غاصب از : مولانا مفتی محمد اعظم ندوی
  • hira-online.comhira-online.com
  • وراثت
  • وراثت نہیں ،غاصب
  • دسمبر 7, 2025
  • 0 Comments
وارث نہیں ، غاصب از : مولانا مفتی محمد اعظم ندوی

وارث نہیں، غاصبمولانا مفتی محمد اعظم ندوی زندگی کے ہر موڑ پر انسان کا امتحان ہوتا ہے، مگر وراثت کا امتحان سب سے زیادہ رسوا کن اور عبرت آموز ہے، یہ وہ مرحلہ ہوتا ہے جہاں خون کی حرارت، رشتوں کی حرمت اور گھر کی بنیادیں، کسی چیز کی اہمیت باقی نہیں رہتی، کچھ وارث ایسے ہوتے ہیں جن کے ضمیر پر مفاد کا پردہ چڑھ جاتا ہے، وہ باپ کی نصیحتیں، ماں کی آنکھوں کی نمی، اور گھر کے در ودیوار میں سمائی ہوئی بھائیوں اور بہنوں کی محبت بھری آوازیں سب بھول جاتے ہیں، ان کے سامنے صرف ایک ہدف رہ جاتا ہے: قبضہ، اقبال نے کہا غلط کہا: بجلیاں جس میں ہوں آسُودہ، وہ خرمن تم ہوبیچ کھاتے ہیں جو اسلاف کے مدفن، تم ہو یہ لوگ جائیداد پر ایسے ٹوٹ پڑتے ہیں جیسے جنگلی درندے شکار پر، حیلہ سازی کو چالاکی، ظلم کو حق، اور دھونس کو جیت سمجھ بیٹھتے ہیں، وہ جانتے ہیں کہ قانون کی راہیں لمبی ہیں، عدالتوں کے چکر تھکا دیتے ہیں، اور شریف لوگ جھگڑا پسند نہیں کرتے، اسی کمزوری کو اپنا ہتھیار بنا کر وہ بہنوں کے حق پر ڈاکہ ڈالتے ہیں، کمزور بھائیوں کو ڈراتے ہیں، اور بزرگ والدہ کے آنسوؤں کو نظرانداز کرتے ہیں، ان کا ضمیر مردہ ہو چکا ہوتا ہے، اور حرص وہوس کے پانی میں تیرتے ہوئے، اپنے جلتے جھلستے ہوئے اعمال کے اثرات سے بے خبر رہتے ہیں، مگر یہ وارث نہیں، زمین کے غلام ہیں، ان کے نزدیک قبر کی تنگی کا کوئی تصور نہیں، آخرت کی بازپرس کا کوئی احساس نہیں، اور اس دن کی کوئی فکر نہیں جب منصف حقیقی کے سامنے ایک ایک انچ کا حساب دینا ہوگا، وہ بھول جاتے ہیں کہ جس زمین کے لیے وہ بہنوں کو رلاتے ہیں، اسی زمین میں انہیں بھی دفن ہونا ہے، بغیر کسی کاغذ، بغیر کسی ثبوت اور معافی نامے کے، صرف ایک سفید کفن میں۔ خاندانوں کی سب سے بڑی بربادی جائیداد کے انہی جھگڑوں سے ہوتی ہے، باپ کی سجائی ہوئی دنیا، ماں کی آراستہ…

Read more

Continue reading

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

حالیہ پوسٹیں

  • "مزاحمت” ایک مطالعہ 12.12.2025
  • علامہ محمد انور شاہ کشمیریؒ: برصغیر کی حدیثی روایت کے معمارمنہج، امتیازات، آراء اور اثرات—ایک جائزہ 12.12.2025
  • علامہ انور شاہ کشمیریؒ — برصغیر کے علمی آسمان کا درخشاں ستارہ 10.12.2025
  • ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی — عصرِ حاضر کے ممتاز مصنف، محقق اور مفکر 09.12.2025
  • صفاانسٹی ٹیوٹ کے زیراہتمام میڈیالٹریسی کے عنوان سے پروگرام کاانعقادصحافی غفران نسیم،صحافی سعودالحسن،مفتی منورسلطان ندوی ،اور مولانامصطفی ندوی مدنی کاخطاب 09.12.2025
  • *_بابری مسجد کے ساتھ نا انصافی_* 07.12.2025
  • وارث نہیں ، غاصب از : مولانا مفتی محمد اعظم ندوی 07.12.2025
  • 🔰جہاد ، حقیقت اور پروپیگنڈه🖋مولانا خالد سیف اللہ رحمانی‏‎ 05.12.2025

حالیہ تبصرے

  • لفظ ” مستشرقین ” کے معنی اور ان کے نا پاک عزائم از hira-online.com
  • لفظ ” مستشرقین ” کے معنی اور ان کے نا پاک عزائم از کلیم الدین
  • خدمت کا درویش، علم کا چراغ(حضرت مولانا غلام محمد وستانویؒ)✍🏼: م ، ع ، ن از حراء آن لائن
  • خدمت کا درویش، علم کا چراغ(حضرت مولانا غلام محمد وستانویؒ)✍🏼: م ، ع ، ن از Technology
  • دنیا کی فرضی معاشی اڑان اور اسلام از Business

زمرے

  • Blog
  • اسلامیات
  • حدیث و علوم الحدیث
  • سفر نامہ
  • سیرت النبی ﷺ
  • سیرت و شخصیات
  • فقہ و اصول فقہ
  • فکر و نظر
  • قرآن و علوم القرآن
  • کتابی دنیا
  • گوشہ خواتین
  • مضامین و مقالات

Other Story

کتابی دنیا

"مزاحمت” ایک مطالعہ

  • hira-online.com
  • دسمبر 12, 2025
"مزاحمت” ایک مطالعہ
حدیث و علوم الحدیث

علامہ محمد انور شاہ کشمیریؒ: برصغیر کی حدیثی روایت کے معمارمنہج، امتیازات، آراء اور اثرات—ایک جائزہ

  • hira-online.com
  • دسمبر 12, 2025
سیرت و شخصیات

علامہ انور شاہ کشمیریؒ — برصغیر کے علمی آسمان کا درخشاں ستارہ

  • hira-online.com
  • دسمبر 10, 2025
علامہ انور شاہ کشمیریؒ — برصغیر کے علمی آسمان کا درخشاں ستارہ
سیرت و شخصیات

ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی — عصرِ حاضر کے ممتاز مصنف، محقق اور مفکر

  • hira-online.com
  • دسمبر 9, 2025
ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی — عصرِ حاضر کے ممتاز مصنف، محقق اور مفکر
مضامین و مقالات

صفاانسٹی ٹیوٹ کے زیراہتمام میڈیالٹریسی کے عنوان سے پروگرام کاانعقادصحافی غفران نسیم،صحافی سعودالحسن،مفتی منورسلطان ندوی ،اور مولانامصطفی ندوی مدنی کاخطاب

  • hira-online.com
  • دسمبر 9, 2025
صفاانسٹی ٹیوٹ کے زیراہتمام میڈیالٹریسی کے عنوان سے پروگرام کاانعقادصحافی غفران نسیم،صحافی سعودالحسن،مفتی منورسلطان ندوی ،اور مولانامصطفی ندوی مدنی کاخطاب
فکر و نظر

*_بابری مسجد کے ساتھ نا انصافی_*

  • hira-online.com
  • دسمبر 7, 2025
*_بابری مسجد کے ساتھ نا انصافی_*
فکر و نظر

وارث نہیں ، غاصب از : مولانا مفتی محمد اعظم ندوی

  • hira-online.com
  • دسمبر 7, 2025
وارث نہیں ، غاصب از : مولانا مفتی محمد اعظم ندوی
مضامین و مقالات

🔰جہاد ، حقیقت اور پروپیگنڈه🖋مولانا خالد سیف اللہ رحمانی‏‎

  • hira-online.com
  • دسمبر 5, 2025
🔰جہاد ، حقیقت اور پروپیگنڈه🖋مولانا خالد سیف اللہ رحمانی‏‎
Copyright © 2025 HIRA ONLINE / حرا آن لائن | Powered by [hira-online.com]
Back to Top