از: ڈاکٹر مفتی محمد شاہ جہاں ندوی
سوال نمبر: 248کرنسی ٹریڈنگ شرعی اعتبار سے جائز ہے یا نہیں؟
اس کی تفصیل یہ ہے کہ ایک آدمی کرنس ٹریڈنگ کے لیے رجسٹریشن کراتا ہے، مگر اس کو اس فیلڈ کی معلومات نہیں ہونے کی وجہ سے ایک ماہر کی خدمات حاصل کرتا ہے، جس کے لیے وہ اس کو معاوضہ دیتا ہے- اب وہ آپ کے لگائے ہوئے سرمایہ سے کرنسی ٹریڈنگ کرتا ہے، جس کے منافع میں سے وہ تیس فیصد لیتا ہے، اور ستر فیصد آپ کو دیتا ہے
-الجواب-و باللہ تعالیٰ التوفیق-:
شرعی احکام جاننے سے پہلے ” کرنسی ٹریڈنگ” کی حقیقت کو سمجھ لینا ضروری ہے، تاکہ آسانی سے شرعی احکام کو سمجھا جا سکے-
کرنسی ٹریڈنگ” کی حقیقت:
” کرنسی ٹریڈنگ” کی حقیقت یہ ہے کہ مخصوص مدت کے اندر جوڑوں کی شکل میں ایک ملک کی کرنسی کو دوسرے ملک کی کرنسی سے تبدیل کیا جائے-یعنی کرنسیوں کی تجارت جوڑوں میں کی جاتی ہے- اس میں ایک کرنسی خریدی جاتی ہے، اور دوسری کرنسی فروخت کی جاتی ہے- وہ کرنسی خریدی جاتی ہے جو جوڑے میں پہلی ہوتی ہے، اسے بنیادی کرنسی بھی کہا جاتا ہے- اور اس کرنسی کو فروخت کیا جاتا ہے، جو جوڑے میں دوسری ہوتی ہے- اسے ” کوٹ کرنسی” (quote currency) کہا جاتا ہے-جوڑے کرنسیاں جن کی تجارت ہوتی ہے:کرنسی منڈی میں عام طور سے جن جوڑے کرنسیوں کی تجارت ہوتی ہے، وہ درج ذیل ہیں
(1)
یورپین یورو اور امریکی ڈالر، یعنی
( EUR/USD)
(2)
امریکی ڈالر اور جاپانی ین ، یعنی
(USD/JPY)
(3)
برطانوی پاونڈ اسٹرلنگ (pound sterling) اور امریکی ڈالر، یعنی (GBP/ USD)
(4)
برطانوی پاونڈ اسٹرلنگ (pound sterling) اور امریکی ڈالر، یعنی (GBP/ USD)
(5)
امریکی ڈالر اور لونی (loonie) یعنی کناڈا کی کرنسی (USD/CAD)
(6)
اوسی (Aussie) یعنی آسٹریلوی ڈالر اور امریکی ڈالر (AUD/USD)
(7)
کیوی (kiwi) اور امریکی ڈالر، یعنی نیوزی لینڈ کی کرنسی اور امریکی ڈالر (NZD/USD)
دیگر کرنسی جوڑوں میں بھی یہ تجارت ہوتی ہے، لیکن کم ہوتی ہے-
مختلف نام
“کرنسی ٹریڈنگ” کو ” فاریکس ٹریڈنگ” (forex trading)، فارن ایکسچینج ٹریڈنگ (foreign exchange trading)، نیز “ایف ایکس ٹریڈنگ” (FX trading) بھی کہتے ہیں
نام رکھے جانے کی وجہ:ہ
غیر ملکی کرنسی مارکیٹ میں چونکہ کرنسیوں کی تجارت اور خرید وفروخت ہوتی ہے، اس لیے اسے ” کرنسی ٹریڈنگ” کہتے ہیں-
فاریکس ٹریڈنگ” کی خصوصیات:
“فاریکس ٹریڈنگ”کی درج ذیل خصوصیات ہیں:1- فاریکس مارکیٹ میں داخل ہونا آسان ہے-2- اچھے منافع کی امید کی جاتی ہے-3- فاریکس مارکیٹ میں بھاری اتار چڑھاؤ کی وجہ سے نقصان کا بھی قوی امکان ہے-4- مختلف عوامل کی وجہ سے کرنسی کی قیمت متاثر ہوتی رہتی ہے-مختلف پلیٹ فارم:”کرنسی ٹریڈنگ” کے لیے مختلف پلیٹ فارم دستیاب ہیں، جہاں سے کرنسیوں کی تجارت ہوسکتی ہے- مثلاً: صارفین ” زیرودھا” (zerodha) فاریکس ٹریڈنگ میں چار عالمی کرنسی جوڑوں میں تجارت کر سکتے ہیں- جو درج ذیل ہیں:
1- USD/INR
2- EUR/ INR
3- GBP/INR
4- JPY/INR
“آئی این آر” سے مراد: انڈین روپے ہیں-
شرعی احکام:
موجودہ صورت میں “کرنسی ٹریڈنگ” شرعی اعتبار سے ناجائز ہے؛ کیونکہ اس میں کرنسیوں کی حقیقی خرید وفروخت نہیں ہوتی ہے، نہ ہی مجلس عقد میں کرنسیوں پر قبضہ ہوتا ہے، جبکہ کرنسیوں کی خرید وفروخت میں ضروری ہے کہ مجلس عقد میں قبضہ ہوجائے-“کرنسی ٹریڈنگ” میں ایک مخصوص مدت کے اندر ہونے والے اتار چڑھاؤ کے فرق کو برابر کرنا مقصود ہوتا ہے- اس لیے یہ جوا کی ایک شکل ہے، جبکہ جوا اپنی تمام قسموں کے ساتھ اسلامی شریعت میں حرام ہے-
اس کے دلائل درج ذیل ہیں
:(1)
– اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: (يا أيها الذين آمنوا إنما الخمر و الميسر والأنصاب و الأزلام رجس من عمل الشيطان فاجتنبوه لعلكم تفلحون). (5/ مائدہ: 90)- ( اے ایمان والو! یقیناً شراب، جوا، بھینٹ چڑھانے کے استھان اور پانسہ گیری کے تیر ( قسمت معلوم کرنے کے تمام طریقے) گندے کام اور شیطان کے اعمال سے ہیں، لہٰذا ان سے بچو، ممکن ہے کہ تم کامیاب ہوجاؤ)
(2
حدیث پاک میں بھی جوے کو ممنوع اور حرام قرار دیا گیا ہے- حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص -رضی اللہ تعالیٰ عنہما- سے روایت ہے کہ نبی اکرم – صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وعلی آلہ وصحبہ اجمعین وسلم- نے ” نهى عن الخمر والميسر”. ( سنن ابی داود، کتاب الاشربہ، باب النھی عن المسکر، حدیث نمبر 3685، شرح معانی الآثار للطحاوی 4/217، حدیث نمبر 6451، اور یہ حسن لغیرہ درجہ کی حدیث ہے)- ( شراب اور جوے کو ممنوع قرار دیا)-3- شرعی ضابطہ کے مطابق شرط لگا کر کسی امر موہوم کو مال حاصل کرنے کا ذریعہ بنایا جائے، تو یہ بھی جوا ہے، جس کے حرام ہونے پر اہل علم کا اتفاق ہے- امام جصاص رازی – رحمۃ اللّٰہ تعالیٰ علیہ- تحریر فرماتے ہیں: “ولا خلاف بين أهل العلم في تحريم القمار، و أن المخاطرة من القمار. قال ابن عباس – رضي الله تعالى عنه-: إن المخاطرة قمار، و إن أهل الجاهلية كانوا يخاطرون على المال والزوجة”. ( جصاص رازی، احکام القرآن 2/ 11، بیروت، دار احیاء التراث العربی، 1405ھ، تحقیق: محمد صادق قمحاوی، ع.أ.:5)-( جوا کی حرمت کے سلسلے میں اہل علم کے درمیان کوئی اختلاف نہیں ہے- اور یہ کہ شرط لگا کر امر موہوم کو مال حاصل کرنے کا ذریعہ بنانا بھی قمار و جوا میں داخل ہے- حضرت ابن عباس – رضی اللہ تعالیٰ عنہ- فرماتے ہیں: امر موہوم کو مال حاصل کرنے کا ذریعہ بنانا، قمار و جوا ہے- اہل جاہلیت امر موہوم کے ذریعہ مال حاصل کرنے کی خاطر مال اور بیوی تک کو داؤ پر لگا دیتے تھے)-
شرعی متبادل
– کرنسی کی حقیقی خرید وفروخت ہو-2- مجلس عقد میں کرنسی پر قبضہ ہوجائے-3- مخصوص مدت میں خرید وفروخت کی شرط نہ ہو-4- جب چاہے اپنی مرضی سے فروخت کرے، جیسے عام طور پر خرید وفروخت ہوتی ہے-5- ایک ملک کی کرنسی ایک جنس ہے، اس میں کمی بیشی جائز نہیں ہے-6- مختلف ممالک کی کرنسیاں مختلف جنس ہیں، ان میں کمی بیشی ہو سکتی ہے، البتہ دونوں کرنسیوں پر مجلس عقد میں قبضہ ضروری ہے-7- اکاؤنٹ میں آجانا قبضہ کے لیے کافی ہے-8- اتار چڑھاؤ کے فرق کو برابر کرنا مقصود نہ ہو-ان شرائط کے ساتھ کرنسیوں کو خریدنا اور فروخت کرنا جائز ہوگا-واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب، علمہ اتم و احکم