زندگی ایک سفر ہے، جس میں ہر قدم پر آزمائشیں اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ ہر انسان کسی نہ کسی مشکل کا شکار ہوتا ہے۔ لیکن اگر ہم زندگی کو سائنسی اور منطقی زاویے سے دیکھیں تو ہمیں یہ سمجھ آتا ہے کہ مشکلات ہماری ترقی کا حصہ ہیں، جو ہمیں سیکھنے اور بہتر ہونے کا موقع فراہم کرتی ہیں۔
آج سے دو ماہ قبل، میں نے ایک ذاتی آزمائش کا سامنا کیا جب میرا دایاں پاؤں ٹوٹا۔ ابتدائی امیدوں کے باوجود، حالیہ ایکسرے (20 جولائی 2024) میں ہڈی کی درستگی میں کمی دیکھی گئی، جس کے باعث ڈاکٹروں نے دوبارہ آپریشن کا مشورہ دیا۔ یہ صورتحال بلاشبہ ذہنی دباؤ کا باعث ہے، لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ ہر مشکل کے ساتھ اللہ کی حکمت کارفرما ہوتی ہے، جو ہمیں اپنی قوت کو پہچاننے کا موقع دیتی ہے۔
قرآن مجید میں اللّٰہ تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ “بیشک مشکل کے ساتھ آسانی ہے” (سورۂ الشرح: 6)۔ اس آیت میں یہ پیغام پوشیدہ ہے کہ ہر مشکل کے اندر کوئی نہ کوئی آسانی چھپی ہوتی ہے۔ یہ آسانی ہمیں ایمان، ہمت، اور صبر کے ذریعے ملتی ہے۔ جدید نفسیات بھی کہتی ہے کہ جب ہم کسی آزمائش سے گزرتے ہیں تو ہماری شخصیت میں مثبت تبدیلیاں آتی ہیں۔
سائنسی تحقیق بتاتی ہے کہ مشکلات کے دوران ہمارا دماغ نئے طریقوں سے کام کرتا ہے اور ہمیں بہتر حل تلاش کرنے کی قوت دیتا ہے۔ جیسے ایک کسان جب اپنی زمین میں فصل بونے کا آغاز کرتا ہے، تو اس کے لئے کئی مشکلات سامنے آتی ہیں — زمین کی تیاری، موسمی اثرات، اور دیگر چیلنجز۔ لیکن وہ جانتا ہے کہ یہ ساری محنت اس کی فصل کی کامیابی کا لازمی حصہ ہیں۔
نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے: “مومن کا معاملہ ہمیشہ بہترین ہوتا ہے۔ اگر اسے خوشی ملے اور وہ شکر کرے تو یہ اس کے لئے بہتر ہے، اور اگر اسے تکلیف پہنچے اور صبر کرے تو یہ بھی اس کے لئے بہتر ہے” (صحیح مسلم: 2999)۔ یہ ہمیں بتاتا ہے کہ مشکلات کے لمحات بھی ہمارے لئے خیر کا ذریعہ ہیں، بشرطیکہ ہم صبر اور شکر کے ساتھ ان کا سامنا کریں۔ ہر صورتحال، چاہے وہ مثبت ہو یا منفی، ہمیں کچھ نہ کچھ سکھاتی ہے اور ہماری شخصیت کو نکھارتی ہے۔
مشکلات کے وقت ہمت ہی کامیابی کی اصل کنجی ہے۔ جیسے معروف برطانوی سیاستدان وینسٹن چرچل نے کہا: “کامیابی کبھی حتمی نہیں ہوتی، ناکامی کبھی مہلک نہیں ہوتی۔ اصل بات ہمت کی ہے جو اہمیت رکھتی ہے۔” جدید نفسیات (Modern Psychology) میں بھی اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ مشکلات کے وقت ہمت اور ثابت قدمی ہی ہمیں کامیاب بناتی ہیں، نہ کہ ہماری عارضی کامیابیاں یا ناکامیاں۔
آزمائشوں سے گزرنے والے ہر فرد کے لئے ضروری ہے کہ وہ ان کو زندگی کا ایک لازمی حصہ سمجھے۔ ان تجربات میں جو سبق پوشیدہ ہیں، وہ ہمیں مضبوط بناتے ہیں اور اللّٰہ کے ساتھ ہمارے تعلق کو مزید گہرا کرتے ہیں۔ یاد رکھیں کہ رات کے بعد صبح آتی ہے، اور اسی طرح ہر مشکل کے بعد آسانی بھی ضرور آتی ہے۔
لہذا، مشکلات کو ایک تربیتی عمل سمجھیں۔ ان کا سامنا دل سے کریں، ہمت اور صبر کے ساتھ اللّٰہ پر یقین رکھیں، اور دیکھیں کہ یہ مشکلات کس طرح انسان کو نکھارتی ہیں اور ایک مضبوط اور متوازن شخصیت میں ڈھال دیتی ہیں۔ یہی تجربات ہمیں نہ صرف خود کو سمجھنے کا موقع دیتے ہیں بلکہ ہمیں وہ انسان بناتے ہیں جو ہم بننے کے لیے پیدا کیے گئے ہیں۔
✍️:- عامر کلامؔ
مدرسہ نور الہدیٰ
مچھیلا کیلاباڑی، ارریہ، بہار
08/اگست/2024