“شارٹ سیلنگ” کے سلسلے میں شرعی حکم کی وضاحت فرما دیں-
#shortselling #shortselling
الجواب-و باللہ تعالیٰ التوفیق-:
کی تعریف (short selling)
“مختصر فروخت” عاریتا لے ہوئے ایسے حصص (shares) یا سیکیورٹیز (securities) کو کھلے بازار میں فروخت کرنے کا نام ہے، جن کی قیمت میں کمی آنے کی امید ہوتی ہے-
یعنی مختصر فروخت میں بروکر (broker: دلال) سے کچھ ایسے حصص عاریتا لیے جاتے ہیں، جن کی قیمت میں کمی متوقع ہوتی ہے، پھر ان کو کھلے بازار میں فروخت کردیا جاتا ہے، بعد میں ان ہی فروخت کردہ اسٹاکس (stocks) کو خرید کر بروکر کو واپس کردیا جاتا ہے- فروخت اور خرید کی قیمت میں جو فرق ہوتا ہے، وہی نفع سمجھا جاتا ہے-
مستعار لے گئے حصص کی قیمت پر سود بھی ادا کرنا پڑتا ہے-
: کی خصوصیات (short selling)
:”درج ذیل خصوصیات ہیں
1- مختصر فروخت کرنے والے کے پاس حصص (stocks) یا سیکیورٹیز (securities) کی ملکیت نہیں ہوتی ہے، وہ مستعار لے ہوئے حصص فروخت کرتا ہے-
2- ادارہ جاتی اور خوردہ سرمایہ کار دونوں “مختصر فروخت” میں داخل ہوسکتے ہیں-
3- تاجروں کے لیے ضروری ہے کہ وہ مستعار لے گئے حصص فروخت کنندہ کو تصفیہ کے وقت واپس کریں-
4- “مختصر فروخت” عام طور پر مندی والی منڈیوں (bearish markets ) میں رائج ہے-
5- مختصر فروخت کی اجازت صرف “انٹراڈے ٹریڈنگ” (intraday trading) میں ہے-
6- مختصر فروخت میں وقت کی بڑی حساسیت ہوتی ہے، اس کے لیے تاجروں کو مناسب وقت پر رجحانات کی نشان دہی کرنے اور اس کے مطابق تجارت میں داخل ہونے کی ضرورت ہوتی ہے-
” مختصر فروخت” کے فوائد:
مختصر فروخت کے درج ذیل فوائد ہیں:
1- اگر مندی کا رجحان قائم رہتا ہے تو تاجر کو خاطر خواہ فائدہ ہوسکتا ہے-
2- مختصر فروخت سے سرمایہ کاروں اور کمپنیوں کو اپنے پورٹ فولیو (portfolio: سرمایہ کاری کے بستہ) میں خطرے کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے-
3- اس سے سرمایہ کاری کا بازار مستحکم ہوتا ہے-
4- مختصر فروخت سے نقد رقوم کو فروغ حاصل ہوتا ہے-
مختصر فروخت کے نقصانات:
مختصر فروخت کے نقصانات درج ذیل ہیں:
1- مختصر فروخت میں قیمت میں کمی کی بجائے اضافہ ہونے کی صورت میں کافی نقصان ہوسکتا ہے-
2- مختصر فروخت صرف “انٹراڈے ٹریڈنگ”(intraday trading) کے لیے دستیاب ہے-
مختصر فروخت کی ایک دوسری قسم:
مختصر فروخت کی ایک دوسری قسم “برہنہ مختصر فروخت” (naked short selling) ہے- اس میں تاجر حصص قرض لیے بغیر ان کو فروخت کر سکتے ہیں- یہ باقاعدہ مختصر فروخت معاہدوں سے زیادہ خطرناک ہے- بہت سے ممالک میں اسے غیر قانونی سمجھا جاتا ہے؛ کیونکہ اس میں طلب اور رسد کے قوانین کی خلاف ورزی ہوتی ہے، اور اس سے سرمایہ کاری بازار غیر مستحکم ہوتا ہے-
(شرعی احکام)
“مختصر فروخت” انٹرا ڈے ٹریڈنگ ( intraday trading) کی ہی ایک صورت ہے، جو شرعاً ممنوع اور ناجائز ہے؛ کیونکہ اس میں حقیقی خرید وفروخت نہیں ہوتی ہے، بلکہ گھٹتے بڑھتے دام کے فرق کو برابر کیا جاتا ہے، جو قمار و جوا کی ایک شکل ہے، جو اسلامی شریعت میں قطعی طور پر حرام ہے-
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ( يا أيها الذين آمنوا إنما الخمر والميسر و الأنصاب والأزلام رجس من عمل الشيطان فاجتنبوه لعلكم تفلحون)- (5/ مائدہ:90)- ( اے ایمان والو! شراب، جوا، بھینٹ چڑھانے کے استھان اور پانسہ گیری کے تیر (یعنی قسمت معلوم کرنے کے تمام طریقے) گندی چیزیں ہیں جو شیطانی اعمال سے ہیں، لہٰذا ان سے بچو، ممکن ہے کہ تم کامیاب ہو جاؤ)-
تمام اہل علم کا اس پر اتفاق ہے کہ امر موہوم کو مال حاصل کرنے کا ذریعہ بنانا، قمار و جوا میں داخل ہے- “احکام القرآن” میں ہے:”ولا خلاف بين أهل العلم في تحريم القمار، و أن المخاطرة من القمار” (جصاص رازی، احکام القرآن 2/11، بیروت، دار احیاء التراث العربی، 1405ھ، تحقیق: محمد صادق قمحاوی، ع.أ.:5)- (اہل علم کے درمیان قمار و جوا کی حرمت کے سلسلے میں کوئی اختلاف نہیں ہے، اور یہ کہ امر موہوم کو مال حاصل کرنے کا ذریعہ بنانا بھی قمار و جوا میں داخل ہے)-
لہٰذا “مختصر فروخت” شرعاً حرام ہے؛ کیونکہ اس میں روزانہ کی بنیاد پر گھٹتے بڑھتے دام کے فرق کو برابر کیا جاتا ہے، جو جوا ہی کی ایک شکل ہے- نیز قرض لیے ہوئے حصص ( stocks) پر سود بھی ادا کرنا پڑتا ہے، اور بلا ضرورت شدیدہ سودی قرض لینا بھی حرام ہے-
“برہنہ مختصر فروخت” (naked short selling) میں غیر مملوکہ چیز کو فروخت کردیا جاتا ہے، جو نص صریح سے حرام ہے- نبی اکرم- صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وعلی آلہ واصحابہ اجمعین وسلم- نے حضرت حکیم بن حزام -رضی اللہ تعالیٰ عنہ- سے فرمایا: “لا تبع ما ليس عندك”. ( سنن نسائی، کتاب البیوع، باب بیع مالیس عند البائع، حدیث نمبر 4613، مصنف ابن ابی شیبہ 6/129، حدیث نمبر 20874، اور یہ صحیح درجہ کی حدیث ہے)- (جو چیز تیری ملکیت میں نہ ہو، اسے فروخت نہ کرو)-
شرعی متبادل ( Shariah alternate):
گھٹتے بڑھتے دام کے فرق کو برابر کرنے کی بجائے، حصص کی ڈیلیوری ٹریڈنگ (delivery trading) یعنی حقیقی خرید وفروخت ہو، حصص (shares) پہلے خریدے جائیں، پھر ڈیلیوری کے بعد کھلے بازار میں جب چاہیں فروخت کریں، اسی دن فروخت کرنے کی شرط نہ ہو-
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب، علمہ اتم و احکم