کتاب نام : کامیابی کے قرآنی علامتیں

مصنف : ڈاکٹر طارق ایوبی ندوی

تبصرہ نگار : مفتی اسجد حسن ندوی

کامیابی و کامرانی فطرتاً انسانی زندگی کا اصل مقصد ہے ، اسی لیے کامیابی کا ہر شخص خواہاں نظر آتا ہے، خواہ وہ مسلم ہو یا غیر مسلم ، بچہ ہو یا بوڑھا ، مرد ہو یا عورت ، ہر ایک زندگی بھر تگ و دو اور جد وجہد صرف اور صرف اسی لیے کرتا ہے تاکہ زندگی میں کامیابی ملے اور سکون واطمینان حاصل ہو۔

سینکڑوں مفکرین و مصلحین آج دنیا میں ایسے ہیں جو کامیابی و کامرانی کا سرٹیفکیٹ دیتے ہیں ، اصول و ضوابط بتاتے ہیں ، سمجھاتے ہیں، جس کے لیے لاکھوں کروڑوں روپے لوگوں سے چارج کرتے ہیں ، مختلف موقعوں سے کامیابی کے عنوان سے سیمینار و ویبینار کا انعقاد کرتے ہیں، لیکچرر کامیابی و کامرانی کے اصول و ضوابط بتاتے ہیں، اور لوگ ایک خطیر رقم خرچ کرکے اس لیکچر کو سنتے اور خریدتے بھی ہیں، صرف اور صرف اس لیے کہ کامیابی و کامرانی حاصل ہو ، لیکن ان تمام تر کوششوں کے باوجود لوگوں کو نا تو صحیح معنوں میں کامیابی حاصل ہوتی ہے اور نا ہی سکون و اطمنان ، ہر طرف لوگ پریشان ہی پریشان نظر آتے ہیں ، اور حالات ناسازگار ہونے کا گیت سناتے نظر آتے ہیں ، اب سوال یہ ہے کہ انسان کی کامیابی و کامرانی کیسے ممکن ہے ؟ انسان کی کامیابی کیا ہے ؟ اس کا حقیقی معیار کیا ہے؟

جبکہ حقیقت یہ ہے کہ کامیابی کا صحیح تصور ، اس کا جامع و متوازن نظریہ ، اور اس کا معیار وہی بتا سکتا ہے جو خالق فطرت ہے ، “ألا يعلم من خلق و هو الطيف الخبير ” لہذا کامیابی و کامرانی دینے والی ذات صرف اور صرف اللہ رب العزت کی ذات ہے ، اسی لیے اللہ رب العزت نے قرآن مجید میں کامیابی و کامرانی کے معیار کو واشگاف کیا ، اور نجات و فلاح کی راہ لوگوں کو دکھانے کے لیے پیغمبروں کا زریں سلسلہ جاری فرمایا ، اور اخیر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے سے انسان کی حقیقت، اور اس کی حقیقی کامیابی و کامرانی کے معیار کو مزید واضح کیا ، لیکن افسوس کہ آج کل قرآن و حدیث پڑھنے پڑھانے والے ایسی آیات یا احادیث سے سرسری طور پر گزر جاتے ہیں ، عوام تو عوام خواص بھی اس پہلو پر غور نہیں کرتے ہیں اور کامیابی و کامرانی کے لیے ادھر و ادھر بھٹکتے رہتے ہیں ، بجائے یہ کہ یہ قوم کامیابی و کامرانی کی راہ لوگوں کی دکھاتی خود دوسروں سے سیکھنے پر مجبور ہے ،

زیر نظر کتاب ” کامیابی کی قرآنی علامتیں” صاحب فکر و قلم ، معروف عالم دین ، متعدد کتابوں کے مصنف ، ڈاکٹر طارق ایوبی ندوی کی ایک قابل قدر تصنیف ہے ، صاحب کتاب نے اس موضوع پر بہت ہی عمدگی کے ساتھ ہدایت و فلاح کا قرآنی نسخہ ، نیک بندوں کی صفات کو بڑی خوبصورتی کے ساتھ قرآنی آیات کی روشنی میں بیان کیا ہے ، کتاب کے سلسلے میں مقدمہ میں خود صاحب کتاب ایک جگہ رقم طراز ہیں ۔۔۔۔ ” اس کتاب میں قرآنی آیات کی روشنی میں حقیقی کامیابی کی حقیقت کو واضح کیا گیا ہے ، مومن کامل کی صفات بیان کی گئیں ہیں ، خدا کے محبوب بندوں کی صفات کا تذکرہ کیا گیا ہے ، قرآن مجید کی روشنی میں فلاح و ہدایت کی وضاحت کی گئی ہے ، اس لیے اس کتاب میں اس قرآنی عمل کو بہت آسان بنا کر پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے” ( مقدمہ)

لیکن اس قدر واضح تشریح کے باوجود آج کل لوگ دنیا کی کامیابی کے لیے جد و جہد کرتے نظر آتے ہیں ، اور حقیقی کامیابی کے جو اصول و ضوابط ہیں ان سے کوسوں دور نظر آتے ہیں ، اور اللہ رب العزت نے بھی اپنی کتاب میں اسی اصل کامیابی کے سلسلہ میں اصول و ضوابط بیان کیے ہیں نا کہ دنیاوی کامیابی کے لیے،

اسی کامیابی تک پہنچنے کے لیے قرآن مجید نے مجاہدۂ نفس کی تعلیم ، محاسبہ نفس کی تلقین ، تزکیہ و احسان کا ذکر ، متقین و مصلحین کے اوصاف کا تذکرہ ، اور فاسقین و منافقین کے کردار کو بیان کیا ہے،

اس کتاب میں بنیادی طور پر ایک جامع مقدمہ جس میں قرآن مجید سے استفادہ کی شکلیں ، یعنی علماء و مجتہدین سے دین کا گہرا علم اور عمیق فہم حاصل کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے تو وہیں عام انسانوں سے تدبر کا بس اس قدر مطالبہ ہے کہ قرآن کو کسی معتبر ترجمہ سے سمجھ لیں ، آیات بشارت، آیات وعید ، آیات تشویق ، آیات تہدید اور واقعات کو پڑھیں اور ان سے عبرت حاصل کریں ، مقدمہ ہی میں حقیقی کامیابی کے سلسلے میں میں تحریر کرتے ہیں کہ ، ” دنیا دار العمل ہے، آخرت کی کامیابی ہی اصل کامیابی ہے ، دنیا کی بے ثباتی مسلم اور اس کی فنا ایک حقیقت ہے، جس کو فنا کا خطرہ لاحق ہو وہ مکمل کامیابی کی جگہ نہیں ہو سکتی ہے”









م