سوال :
میری شادی کو بیس (20) برس ہو چکے ہیں ۔ کوئی اولاد نہیں ہے ۔ بہت ڈپریشن میں رہنے لگی ہوں ۔ سب لوگ طنز کرتے ہیں ۔ میری بہن چپکے سے اپنی بیٹی مجھے دینے پر تیار ہے ۔ میرے شوہر بھی اس کے لیے راضی ہیں ۔ میں چاہتی ہوں کہ بیٹی کو اپنا بچہ سمجھ کر پالوں اور بچی کو پتہ بھی نہ چلے ۔ کیا شریعت مجھے اس بات کی اجازت دیتی ہے؟ لڑکی کے والدین راضی ہیں اور ہم دونوں میاں بیوی بھی ۔ چار کے علاوہ دوسروں کو خبر نہیں کریں گے ، تاکہ بچی کو نفسیاتی مسئلہ نہ ہو ۔ کیا شریعت کی روشنی
میں اس کی گنجائش نکلتی ہے؟









از : ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی