Trending News:رجم اور دلائلِ رجم ایک مطالعہ ( قسط :1 )رجم اور دلائلِ رجم : ایک مطالعہ (قسط) ( 2)بنگلہ دیش سے ایک تشویش ناک خبراعضاء کی پیوندکاری : شرعی نقطہ نظرامت میں فتنہ و فساد کی اصل جڑ غلو اور بے اعتدالی !*تبلیغی جماعت کے دونوں دھڑوں میں خوں ریز تصادم- ایک لمحہ فکریہ*کنائی لفظ سے طلاق کی ایک صورتدو مرتد لڑکیوں کی ایک ہی ہندو نوجوان سے شادی !“فاسق معلن” کی دعوت قبول کرنے کے سلسلے میں شرعی حکمنس بندی ( sterilization ) : شرعی نقطہ نظرقرآنی بیانیے میں حضرت محمد ﷺ کا تذکرہ*شامی اخوان المسلمون کی خونیں سرگزشت*(ہبہ الدباغ کی خودنوشت ’صرف پانچ منٹ‘ کامطالعہ)*دار و مدار کثرتِ حلالتربیت اسے کہتے ہیں ۔شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہیادوں کی قندیل (اہلیہ حضرت مولانا مختار علی صاحب مظاہری مہتمم مدرسہ معھد البنات یعقوبیہ یکہتہ )امی ! صبر و عزیمت کا استعارہموت اس کی ہے کرے جس کا زمانہ افسوسقرآنی تناظر میں باپ کا مقام اور کرداردستور اور آئین پر عمل آوریکتاب : اسالیب القرآن (عربی)*بہار جمعیۃ کے اجلاس میں نتیش کمار کی غیر حاضری: بہار کے مسلمانوں کے لیے واضح پیغام**یوگی حکومت کا ظلم اور مسلم نوجوانوں کا قتل*روبوٹ کا شرعی حکم🔰جذبات سے نہیں ہوشمندی سے فیصلہ کیجئےالمعہد العالی الاسلامی حیدرآباد میں شعبہ تدریب قضاء کا آغازسلام کرنے والا، سلام کا جواب سن لےعلامہ شبلی ؒنعمانی (1857۔ 1914)مثلِ خورشیدِ سحر فکر کی تابانی میں!گھر سے واپسی ۔۔۔۔فرقہ پرستوں کو ہری جھنڈینقد خرید کر ادھار زیادہ قیمت میں فروخت کرنے کے سلسلے میں شرعی حکمتدفین کا صحیح طریقہمارجن ٹریڈنگ ( margin trading) شرعی نقطئہ نظرفقہی سیمینار میں حاضری اور کچھ سبق آموز کہانیکتاب : قرآن و سنت کا باہمی تعلقآفاقیت کا نور : انور آفاقی ۔گروپ بندیتینتسواں فقہی سیمینار میں حاضریآن لائن بینکنگ (online banking) شرعی نقطہء نظر” اسلام میں عورت کے مھر کی حیثیت اور اس کا حکم”مختصر فروخت ( short selling ) شرعی نقطئہ نظرمطلقہ کا نفقہ طلاق دینے والے شوہر پر؟ انصاف اور عقل کا تقاضا کیا ہے ؟ اور معاشرہ کی مصلحت کیا کہتی ہے ؟غیر مسلموں کے تہوار کے موقع پر آفر ( offer) کا شرعی حکم*دار العلوم ندوۃ العلماء میں مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب کا خطاب*تقریب تقسیم انعامات برائے مسابقۂ مطالعات و افکار: 2024 کا کامیاب انعقادپریشانی کی حکمتبرادری سے آگےبارات کے کھانے کا شرعی حکمکامیابی کے تین اصولمشکلوں میں آسانیناول : قسم اس وقت کیاعتماد پر مبنی لین دین ( credit transaction)قبضہ سے پہلے فروخت کنندہ سے خریداری کے سلسلے میں شرعی حکمغیر مسلموں کے ساتھ پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کا سلوکلسان قوم کی اہمیتتعارف : مباحثہ شاہ جہاں پورقرآن مجید میں دیکھ کر پڑھنا افضل ہے یا زبانی ؟کتاب و سنت کی روشنی وقف کی اہمیتقلم پر “اللہ عزوجل” لکھوانے کے سلسلے میں شرعی حکمکیا پنشن کا شمار مال وراثت میں ہوگابچوں کی تعلیم و تربیت کے سلسلے میں انبیاء کرام کی فکر مندیدونوں سلام کا وجوبکسب معاش کا اسلامی تصورکرنسی ٹریڈنگ شرعی نقطہء نظراخلاق نبوی کی چند جھلکیاںعمل صالح کا اچھا اثرمفتی محمد ثنا الہدی قاسمی کی شاہکار تصنیف یادوں کے چراغمدارس اسلامیہ کو در پیش مسائل اور حقیقی حل!قوت حافظہ کا نسخہمولانا سید شاہ تقی الدین ندوی فردوسی کی آپ بیتیمسلم تاریخ کے روشن دور کا ایک سنہرا بابخلع کے احکامغیر ارادتاً تین بار ’طلاق‘ کہنے کا مسئلہیورپ کے دوہرہ رویہسب سے زیادہ افضل درود کون ہے ؟ درودِ ابراہیمی میں سلام کیوں نہیں ہے ؟ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی سے ایک یادگار ملاقاتزندگی میں اعتدال💎 *پیغمبر اسلام ﷺ کا احترام قرآن وحدیث کے آئینے میں:*نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کریمانہ اور حلم و بردباریکینسر سے زیادہ خطرناک ارتدادوضو کے فرائضاخلاق نبوی کی چند جھلکیاںاخلاق نبوی کی چند جھلکیاںاخلاق نبوی کی چند جھلکیاںزرعی پیداوار میں عشروسوسہ کی بیماری اور اس کا علاجسب سے بہتر ذکر کیا ہے ؟؟گانا سننا اور فلم دیکھنا کیسا ہے ؟سونے سے پہلے کی دعاکیا دیٹ بوڈی کو میڈیکل کے لیے وقف کرنا کی وصیت کرنا یا جسم کے کسی حصے کو وقف کرنا کی وصیت کرنا کیسا ہے ؟کتاب: سفر ہندایک خوف ناک “حسینہ “کا عبرت ناک انجامعدل و انصاف کیا ہے ؟؟بڑے شوق سے سن رہا تھا زمانہ ، تمہی سوگئے داستاں کہتے کہتے ،کینسر سے زیادہ خطرناک ارتدادگود لینے کی شرعی حیثیتکامیابی کے قرآنی علامتیں : ایک مطالعہدولت عثمانیہ اور ترکی کی تاریخ” از مولانا عتیق احمد بستوی کتاب کا رسم اجرا
Trending News:رجم اور دلائلِ رجم ایک مطالعہ ( قسط :1 )رجم اور دلائلِ رجم : ایک مطالعہ (قسط) ( 2)بنگلہ دیش سے ایک تشویش ناک خبراعضاء کی پیوندکاری : شرعی نقطہ نظرامت میں فتنہ و فساد کی اصل جڑ غلو اور بے اعتدالی !*تبلیغی جماعت کے دونوں دھڑوں میں خوں ریز تصادم- ایک لمحہ فکریہ*کنائی لفظ سے طلاق کی ایک صورتدو مرتد لڑکیوں کی ایک ہی ہندو نوجوان سے شادی !“فاسق معلن” کی دعوت قبول کرنے کے سلسلے میں شرعی حکمنس بندی ( sterilization ) : شرعی نقطہ نظرقرآنی بیانیے میں حضرت محمد ﷺ کا تذکرہ*شامی اخوان المسلمون کی خونیں سرگزشت*(ہبہ الدباغ کی خودنوشت ’صرف پانچ منٹ‘ کامطالعہ)*دار و مدار کثرتِ حلالتربیت اسے کہتے ہیں ۔شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہیادوں کی قندیل (اہلیہ حضرت مولانا مختار علی صاحب مظاہری مہتمم مدرسہ معھد البنات یعقوبیہ یکہتہ )امی ! صبر و عزیمت کا استعارہموت اس کی ہے کرے جس کا زمانہ افسوسقرآنی تناظر میں باپ کا مقام اور کرداردستور اور آئین پر عمل آوریکتاب : اسالیب القرآن (عربی)*بہار جمعیۃ کے اجلاس میں نتیش کمار کی غیر حاضری: بہار کے مسلمانوں کے لیے واضح پیغام**یوگی حکومت کا ظلم اور مسلم نوجوانوں کا قتل*روبوٹ کا شرعی حکم🔰جذبات سے نہیں ہوشمندی سے فیصلہ کیجئےالمعہد العالی الاسلامی حیدرآباد میں شعبہ تدریب قضاء کا آغازسلام کرنے والا، سلام کا جواب سن لےعلامہ شبلی ؒنعمانی (1857۔ 1914)مثلِ خورشیدِ سحر فکر کی تابانی میں!گھر سے واپسی ۔۔۔۔فرقہ پرستوں کو ہری جھنڈینقد خرید کر ادھار زیادہ قیمت میں فروخت کرنے کے سلسلے میں شرعی حکمتدفین کا صحیح طریقہمارجن ٹریڈنگ ( margin trading) شرعی نقطئہ نظرفقہی سیمینار میں حاضری اور کچھ سبق آموز کہانیکتاب : قرآن و سنت کا باہمی تعلقآفاقیت کا نور : انور آفاقی ۔گروپ بندیتینتسواں فقہی سیمینار میں حاضریآن لائن بینکنگ (online banking) شرعی نقطہء نظر” اسلام میں عورت کے مھر کی حیثیت اور اس کا حکم”مختصر فروخت ( short selling ) شرعی نقطئہ نظرمطلقہ کا نفقہ طلاق دینے والے شوہر پر؟ انصاف اور عقل کا تقاضا کیا ہے ؟ اور معاشرہ کی مصلحت کیا کہتی ہے ؟غیر مسلموں کے تہوار کے موقع پر آفر ( offer) کا شرعی حکم*دار العلوم ندوۃ العلماء میں مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب کا خطاب*تقریب تقسیم انعامات برائے مسابقۂ مطالعات و افکار: 2024 کا کامیاب انعقادپریشانی کی حکمتبرادری سے آگےبارات کے کھانے کا شرعی حکمکامیابی کے تین اصولمشکلوں میں آسانیناول : قسم اس وقت کیاعتماد پر مبنی لین دین ( credit transaction)قبضہ سے پہلے فروخت کنندہ سے خریداری کے سلسلے میں شرعی حکمغیر مسلموں کے ساتھ پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کا سلوکلسان قوم کی اہمیتتعارف : مباحثہ شاہ جہاں پورقرآن مجید میں دیکھ کر پڑھنا افضل ہے یا زبانی ؟کتاب و سنت کی روشنی وقف کی اہمیتقلم پر “اللہ عزوجل” لکھوانے کے سلسلے میں شرعی حکمکیا پنشن کا شمار مال وراثت میں ہوگابچوں کی تعلیم و تربیت کے سلسلے میں انبیاء کرام کی فکر مندیدونوں سلام کا وجوبکسب معاش کا اسلامی تصورکرنسی ٹریڈنگ شرعی نقطہء نظراخلاق نبوی کی چند جھلکیاںعمل صالح کا اچھا اثرمفتی محمد ثنا الہدی قاسمی کی شاہکار تصنیف یادوں کے چراغمدارس اسلامیہ کو در پیش مسائل اور حقیقی حل!قوت حافظہ کا نسخہمولانا سید شاہ تقی الدین ندوی فردوسی کی آپ بیتیمسلم تاریخ کے روشن دور کا ایک سنہرا بابخلع کے احکامغیر ارادتاً تین بار ’طلاق‘ کہنے کا مسئلہیورپ کے دوہرہ رویہسب سے زیادہ افضل درود کون ہے ؟ درودِ ابراہیمی میں سلام کیوں نہیں ہے ؟ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی سے ایک یادگار ملاقاتزندگی میں اعتدال💎 *پیغمبر اسلام ﷺ کا احترام قرآن وحدیث کے آئینے میں:*نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کریمانہ اور حلم و بردباریکینسر سے زیادہ خطرناک ارتدادوضو کے فرائضاخلاق نبوی کی چند جھلکیاںاخلاق نبوی کی چند جھلکیاںاخلاق نبوی کی چند جھلکیاںزرعی پیداوار میں عشروسوسہ کی بیماری اور اس کا علاجسب سے بہتر ذکر کیا ہے ؟؟گانا سننا اور فلم دیکھنا کیسا ہے ؟سونے سے پہلے کی دعاکیا دیٹ بوڈی کو میڈیکل کے لیے وقف کرنا کی وصیت کرنا یا جسم کے کسی حصے کو وقف کرنا کی وصیت کرنا کیسا ہے ؟کتاب: سفر ہندایک خوف ناک “حسینہ “کا عبرت ناک انجامعدل و انصاف کیا ہے ؟؟بڑے شوق سے سن رہا تھا زمانہ ، تمہی سوگئے داستاں کہتے کہتے ،کینسر سے زیادہ خطرناک ارتدادگود لینے کی شرعی حیثیتکامیابی کے قرآنی علامتیں : ایک مطالعہدولت عثمانیہ اور ترکی کی تاریخ” از مولانا عتیق احمد بستوی کتاب کا رسم اجرا
سوال : میری شادی کو بیس (20) برس ہو چکے ہیں ۔ کوئی اولاد نہیں ہے ۔ بہت ڈپریشن میں رہنے لگی ہوں ۔ سب لوگ طنز کرتے ہیں ۔ میری بہن چپکے سے اپنی بیٹی مجھے دینے پر تیار ہے ۔ میرے شوہر بھی اس کے لیے راضی ہیں ۔ میں چاہتی ہوں کہ بیٹی کو اپنا بچہ سمجھ کر پالوں اور بچی کو پتہ بھی نہ چلے ۔ کیا شریعت مجھے اس بات کی اجازت دیتی ہے؟ لڑکی کے والدین راضی ہیں اور ہم دونوں میاں بیوی بھی ۔ چار کے علاوہ دوسروں کو خبر نہیں کریں گے ، تاکہ بچی کو نفسیاتی مسئلہ نہ ہو ۔ کیا شریعت کی روشنی میں اس کی گنجائش نکلتی ہے؟
: اولاد اللہ تعالیٰ کی نعمت ہے ۔ ان سے دنیوی زندگی کی رونق قائم رہتی ہے ۔(سورۃ الکہف: 46) ہر انسان کی فطری خواہش ہوتی ہے کہ اس کے بچے ہوں ، جن کی کلکاریاں گھر میں گونجیں ، پھر ان کی اولادیں : پوتے ، پوتیاں ، نواسے ، نواسیاں ہوں ، تاکہ ایک بھَرا پُرا خاندان وجود میں آئے ۔ اس دنیا میں ہر شخص آزمائش کی حالت میں ہے ۔ جو صاحبِ اولاد ہے وہ بھی اور جو اولاد سے محروم ہے وہ بھی ہ۔ کسی کو اولاد سے نواز کر اللہ تعالیٰ آزماتا ہے کہ وہ اس پر شکر ادا کرتا ہے یا نہیں اور اس کی صحیح تربیت کرتا ہے یا نہیں اور اولاد سے محروم شخص کی آزمائش اس میں ہوتی ہے کہ وہ صبر کرتا ہے یا نہیں اور تقدیر الٰہی پر راضی رہتا ہے یا نہیں ۔ اس قانونِ الٰہی کا ذکر قرآن مجید میں ان الفاظ میں کیا گیا ہے: لِلّٰـهِ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ ۚ يَخْلُقُ مَا يَشَآءُ ۚ يَهَبُ لِمَنْ يَّشَآءُ اِنَاثًا وَّيَهَبُ لِمَنْ يَّشَآءُ الـذُّكُـوْرَ اَوْ يُزَوِّجُهُـمْ ذُكْـرَانًا وَّاِنَاثًا وَيَجْعَلُ مَنْ يَّشَآءُ عَقِيْمًا ۚ اِنَّه عَلِيْـمٌ قَدِيْر(سورۃالشوری: 49 , 50) (اللہ تعالیٰ آسمانوں اور زمین کی بادشاہی کا مالک ہے ۔ جو کچھ چاہتا ہے پیدا کرتا ہے ۔ جسے چاہتا ہے لڑکیاں دیتا ہے ، جسے چاہتا ہے لڑکے دیتا ہے ، جسے چاہتا ہے لڑکے اور لڑکیاں ملا جلا کر دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے بانجھ کر دیتا ہے ۔ وہ سب کچھ جانتا اور ہر چیز پر قادر ہے ۔) اس لیے اگر شادی کے کئی سال بعد تک اولاد نہ ہو تو شوہر اور بیوی دونوں کو ضروری ٹیسٹ کروا لینے چاہئیں ۔ کبھی استقرارِ حمل میں بہت معمولی رکاوٹیں ہوتی ہیں ، جو مختصر علاج سے دوٗر ہو جاتی ہیں ۔ اگر تمام تر علاجی تدابیر اختیار کر لینے کے باوجود اولاد نہ ہو تو مایوسی اور بے صبری کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے ۔ اگر کوئی عورت اولاد سے محروم ہو تو وہ کسی دوسرے کے بچے یا بچی کو لے کر پال سکتی ہے ، لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ اس کی ولدیت تبدیل نہ کی جائے اور نہ اسے چھپایا جائے ۔ اس کے کاغذات اور اسکول کی دستاویزات میں اس کے حقیقی ماں باپ کا نام ہی لکھوایا جائے اور پالنے والے اپنا نام سرپرست (Gaurdian) کی حیثیت سے لکھوائیں ۔ قرآن مجید میں صراحت سے یہ حکم دیا گیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: وَمَا جَعَلَ اَدْعِيَآءَكُمْ اَبْنَآءَكُمْ ۚ ذٰلِكُمْ قَوْلُكُمْ بِاَفْوَاهِكُمْ ۖ وَاللٰهُ يَقُوْلُ الْحَقَّ وَهُوَ يَـهْدِى السَّبِيْلَ اُدْعُوْهُـمْ لِآ بَآئِهِـمْ هُوَ اَقْسَطُ عِنْدَ اللٰهِ(سورۃالاحزاب : 4 , 5) (اور نہ اس نے تمھارے منھ بولے بیٹوں کو تمھارا حقیقی بیٹا بنایا ہے ۔ یہ تو وہ باتیں ہیں جو تم لوگ اپنے منھ سے نکال دیتے ہو ۔ مگر اللہ وہ بات کہتا ہے جو مبنی بر حقیقت ہے اور وہی صحیح طریقے کی طرف رہ نمائی کرتا ہے ۔ منھ بولے بیٹوں کو ان کے باپوں کی نسبت سے پکارو۔ یہ اللہ کے نزدیک زیادہ منصفانہ بات ہے ۔) حضرت زیدؓ کو اللہ کے رسول ﷺ نے بچپن میں پالا تھا ، اس لیے وہ ’زید بن محمد‘ کہلانے لگے تھے ، لیکن بعد میں اس کی ممانعت کا حکم آیا تو انھیں ان کے باپ کی طرف نسبت دے کر’زید بن حارثہؓ‘ کہا جانے لگا ۔ اسلامی شریعت کا یہ حکم بہت حکمت پر مبنی ہے ۔ اس کا اثر دوسرے احکام ، مثلاً نکاح اور وراثت پر پڑتا ہے ، اس لیے اس پر شرحِ صدر اور صدقِ دل کے ساتھ عمل کرنا چاہیے ۔ نفسیاتی مسئلے کا اندیشہ بہ ہر صورت باقی رہے گا ۔ بچی کس کی ہے؟ اور اسے کس نے گود لیا ہے؟ یہ باتیں خاندان اور سماج میں دوسرے لوگوں کو معلوم رہتی ہیں ۔ اس معاملے میں رازداری آخر تک باقی رہے ، یہ ضروری نہیں ۔ اس کا اندیشہ ہر وقت رہے گا کہ بعد میں کبھی لڑکی کو حقیقت کا پتہ چل جائے تو وہ اپنے حقیقی ماں باپ اور اپنے سرپرستوں دونوں سے بہت زیادہ بدظن ہو جائے گی ۔ اس لیے دانش مندی کا تقاضا یہ ہے کہ گود لینے کے معاملے میں شریعت کے احکام کی پابندی کی جائے ۔ کسی کو اولاد نہ ہو تو اسے اجازت ہے کہ کسی دوسرے کے بچے یا بچی کو لے کر اس کی پرورش کرے ، لیکن اسے اس کے حقیقی والدین کی طرف منسوب کرے اور خود کو سرپرست ظاہر کرے ۔
،حراء آن لائن" دینی ، ملی ، سماجی ، فکری معلومات کے لیے ایک مستند پلیٹ فارم ہے
" حراء آن لائن " ایک ویب سائٹ اور پلیٹ فارم ہے ، جس میں مختلف اصناف کی تخلیقات و انتخابات کو پیش کیا جاتا ہے ،
خصوصاً نوآموز قلم کاروں کی تخلیقات و نگارشات کو شائع کرنا اور ان کے جولانی قلم کوحوصلہ بخشنا اہم مقاصد میں سے ایک ہے ،
ایسے مضامین اورتبصروں وتجزیوں سے صَرفِ نظر کیا جاتاہے جن سے اتحادِ ملت کے شیرازہ کے منتشر ہونے کاخطرہ ہو ، اور اس سے دین کی غلط تفہیم وتشریح ہوتی ہو، اپنی تخلیقات و انتخابات نیچے دیئے گئے نمبر پر ارسال کریں ، 9519856616
hiraonline2001@gmail.com
رجم کی سزا قرآن مجید سے ثابت ہے ؟ یا احادیث متواترہ سے ،یا یہ تورات کا حکم ہے جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے برقرار رکھا ہے ؟ از : محمد حسن ندوی مدھوبنی استاذ حدیث وفقہ دار العلوم ماٹلی والا بھروچ چند ہفتے قبل ترمذی شریف کتاب الحدود کے سبق کے دوران رجم کی سزا سے متعلق دو تین احادیث گزریں ،یکایک دل میں ایک سوال پیدا ہوا کہ رجم کی سزا قرآن مجید سے ثابت ہے یا احادیث نبویہ سے ؟ اس کی تحقیق کیجائے ،عام طور پر اہل علم کے مابین یہ بات مشہور ہے کہ ( الشیخ والشیخۃ اذ ا زنیا فارجموھما البتۃ) یہ آیت رجم ہے ،جو پہلے قرآن کا حصہ تھی ،پھر بعد میں اس کی تلاوت منسوخ ہو گئی ،اس لئے عاجز نے اس مسئلہ کو قرآن کریم ،تفاسیر،احادیث، محدثین اور فقہاء کے اقوال و توجیہات کی روشنی میں سمجھنے اور تنقیح کرنے کی کوشش کی ،اور اس پہلو سے کتابیں دیکھنے کے بعد اس نتیجہ پر پہنچا کہ رجم کی سزا کے سلسلہ میں دراصل صحابہ کرام ،محدثین اور فقہاء کا اختلاف ہے،اور مجموعی اعتبار سے اس باب میں تین اقوال ہیں( 1) ایک قول یہ ہے کہ رجم کی سزا قرآن کریم سے ثابت ہے ،اور پہلے ایک آیت قرآن مجید میں نازل ہوئی تھی ،اس کی تلاوت منسوخ ہوگئی ،البتہ اس کا حکم اب بھی باقی ہے( 2) دوسرا قول یہ ہے کہ یہ تورات کا حکم ہے یا بنی اسرائیل کی کسی کتاب کا حصہ ہے ،جسے رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے برقرار رکھا ہے ،(3) اور تیسرا قول یہ ہے کہ رجم کی سزا احادیث نبویہ اور اجماع سے ثابت ہے ، بہرحال یہاں تینوں اقوال کے سلسلہ میں دلائل پیش کرنے سے قبل کچھ ضروری باتیں زیب قرطاس کرنا مناسب معلوم ہوتا ہے، پہلی بات یہ ہے کہ اہل علم پر مخفی نہیں کہ شریعت مطہرہ میں جرم کی سزا اس کی سنگینی کے اعتبار سے متعین ہے،مثلا زنا،چوری ،قذف،اور شرب خمر یہ سب نہ صرف سنگین اور…