الجواب باللہ التوفیق
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود و سلام پڑھنا ایک اہم عبادت ، اور حکم خداوندی ہے ، ارشاد ربانی ہے ، “اِنَّ اللّٰہَ وَ مَلٰٓئِكَتَہٗ یُصَلُّوْنَ عَلَی النَّبِیِّ ؕ یٰۤاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْہِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا”( بے شک اللہ اور اس کے فرشتے پیغمبر پر درود بھیجتے رہتے ہیں ، ( لہٰذا ) اے ایمان والو ! تم بھی پیغمبر پر ( درود و سلام ) بھیجا کرو )آیت کریمہ میں اللہ رب العزت نے امت مسلمہ( عام مومنین) کو یہ حکم دیا ہے کہ تم اپنے نبی محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم پر صلاة و سلام بھیجو، اسی وجہ سے پوری امت کا اس بات پر اتفاق ہے کہ انسان پر پوری زندگی میں ایک بار صلاة و سلام بھیجنا فرض ہے ، اور عام مومنین کی جانب سے جو صلاة ( درود) بھیجا جاتا ہے ، وہ دعا اور مدح و ثنا کا مجموعہ ہوتا ہے ، اور سلام میں سلامتی کی دعا کی جاتی ہے ،
جہاں بات طریقہ کار کی ہے تو حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں کا طریقہ بھی بتایا ہے ، حضرت کعب بن عجرہ فرماتے ہیں کہ جب یہ آیت ”یَا اَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْہِ وَسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا“ نازل ہوئی تو ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ آیت میں ہمیں دو چیزوں کا حکم دیا گیا ہے، صلاة اور سلام کا، سلام کاطریقہ تو ہمیں معلوم ہوچکا ہے، صلاة کا طریقہ بھی بتلادیجیے، آپ نے فرمایا کہ یہ الفاظ کہا کرو ”اللہم صل علی محمد وعلی آل محمد کما صلیت علی إبراہیم وعلی آل إبراہیم إنک حمید مجید اللہم بارک علی محمد وعلی آل محمد کما بارکت علی إبراہیم وعلی آل إبراہیم إنک حمید مجید“ ( بخاری و مسلم)
اس حدیث سے یہ بات واضح ہورہی ہے کہ صلاة و سلام پڑھنا دونوں الگ الگ عبادت ہیں ، اور دونوں کے لیے الگ الگ صیغے ہیں ، اور درود میں سب سے افضل درودِ ابراہیمی ہے ، خواہ عام حالت ہو یا نماز کی حالت ہو ، البتہ اگر کوئی دونوں کو ملا کر پڑھنا چاہتا ہو تو (“اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰى سَیِّدِنَا وَ مَوْلَانَا مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰى آلِهٖ وَ أَصْحَابِهٖ وَ بَارِكْ وَ سَلِّمْ”) کو پڑھ سکتا ہے ، اور دونوں کو ملا کر پڑھنا عام حالت میں زیادہ بہتر اور افضل ہے،
اور اگر کوئی شخص صرف صلاة یا صرف سلام پڑھے تو یہ بھی احناف کے نزدیک بلا کراہیت جائز ہے ، “ونقل الحموی عن أصحابنا عن منیة المفتي: إنہ لا یکرہ عندنا إفراد أحدہما عن الآخر (أحکام القرآن: ۳/۴۹۸)
کتبہ : اسجد حسن ندوی