:سوال
310ایک شخص کی آمدنی کے کچھ ذرائع حلال ہیں- اور کچھ ذرائع حرام ہیں- کیا اس کی طرف سے ملنے والے ہدیہ کو قبول کیا جا سکتا ہے یا نہیں؟
الجواب-و باللہ تعالی التوفیق-:
اس صورت میں یہ دیکھا جائے گا کہ اس کی کون سی آمدنی زیادہ ہے- اگر اس شخص کی حلال آمدنی زیادہ ہو، تو اس کی طرف سے ملنے والے ہدیہ اور گفٹ کو قبول کرنا جائز ہے-“مجمع الانھر” میں ہے: “و في البزازية: غالب مال المهدي إن حلالا لا بأس بقبول هديته و أكل ماله، ما لم يتبين أنه حرام؛ لأن أموال الناس لا يخلو عن حرام، فيعتبر الغالب، و إن غالب ماله الحرام لا يقبلها”. (شیخی زادہ، مجمع الانھر، کتاب الکراھیہ، فصل فی الکسب 4/186، بیروت، العلمیہ، 1419ھ/1998ء، ع.أ.:4)-واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب،
علمہ اتم و احکمکتبہ: العبد المفتقر الی رحمۃ اللّٰہ تعالیٰ:محمد شاہ جہاں ندویدار الافتاء والقضاء:جامعہ سید احمد شہید، احمد آباد، کٹولی، ملیح آباد، لکھنؤ، یوپی (انڈیا)226102