ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا کہ ہر شب جب بستر پر جاتے تو دونوں ہتھیلیوں کو جمع کرکے سورہ اخلاص ، سورہ فلق ، اور سورہ ناس پڑھ کر ہتھیلیوں پر پھونکتے ، پھر سر اور چہرہ مبارک سے شروع کرکے جسم کے اگلے اور پچھلے حصوں میں جہاں تک ہاتھ پہونچتا ہاتھ پھیرتے ، آپ تین بار یہ عمل فرماتے ،
سونے سے پہلے کی دعا
Related Posts
دو مرتد لڑکیوں کی ایک ہی ہندو نوجوان سے شادی !
لکھنو کے ترون گپتا کا فضا اور ثناء سے شادی کا دعویٰ،لڑکیاں نماز کے ساتھ ہنومان چالیسہ بھی پڑھتی ہیںممبئی۔۱۷؍ دسمبر: ان دنوں لکھنو کے ایک نوجوان کا سوشل میڈیا پر انٹرویو خوب وائرل ہورہا ہے، ترون گپتا نامی شخص کا دعویٰ ہے کہ وہ ہندو ہے اور اس کی دو بیویاں ثناء انصاری اور فضا منصوری مسلم ہیں دونوں ایک ہی ساتھ ایک ہی گھر میں رہتے ہیں۔ نوجوان کاکہنا ہے کہ اس نے دو شادیاں کی ہیں اور دونوں ہی مسلم لڑکیاں تھی، نوجوان کاکہنا ہے کہ یہ دونوں شادیاں اس کی قسمت میں تھی ساتھ ہی یہ اتفاق ہے کہ اس کی دونوں بیویاں مسلم ہیں۔ تینوں نے مل کر اپنی ’لواسٹوری‘ لوگوں کے ساتھ شیئر کی ہے۔ لکھنو کا رہنے والے ترون گپتا اپنی دونوں بیویوں کے ساتھ ہی ایک ہی گھر میں رہتا ہے، ۲۰۱۶ میں ترون نے اپنی پہلی بیوی کو پرپوز کیا تھا اس کے بعد ۲۰۲۲ میں دونوں نے شادی کی، ایک سال بعد نوجوان کی دوسری لڑکی سے ملاقات ہوئی جو بھی مسلم ہی تھیں، اس کے بعد ترون نے ۲۰۲۳ میں دوسری شادی کرلی، ترون اپنی دونوں بیویوں کے ساتھ ایک ہی گھر میں رہتا ہے، جب دونوں بیویوں سے بات چیت کی گئی تو انہوں نے بتایاکہ دونوں بہنوں کی طرح رہتی ہیں، ساتھ ہی انہیں دوست کی کمی نہیں ہوتی۔ ترون کی دونوں بیویاں نماز بھی پڑھنے کا دعویٰ کرتی ہے، اس کے علاوہ دونوں ہندو دھرم کو بھی مانتی ہے، ہندو کے منتر پڑھنے سے انہیں کوئی گریز نہیں ہے، جب کیمرے کےسامنے دونوں کو جے شری رام پڑھنے کو کہاگیا تو دونوں نے بے دھڑک اسے پڑھا، جیسے ہی نوجوان کی لو اسٹوری سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی یہ خوب وائرل ہورہی ہے، حالانکہ کئی لوگوں نے کہاکہ یہ تینوں ہندو ہی ہیں اور صرف وائرل ہونے کے لیے جھوٹی کہانی گڑھ رہے ہیں، وہیں کئی لوگوں نے لکھا کہ اگر یہ سچ ہے تو ان لڑکیوں کو اب مسلم نہیں کہاجاسکتا، اب یہ ہندو ہوچکی ہیں۔ ویڈیو میں یہ لڑکیاں…
Read moreالمعہد العالی الاسلامی حیدرآباد میں شعبہ تدریب قضاء کا آغاز
ہندوستان میں مفکر اسلام حضرت مولانا ابو المحاسن محمد سجاد رحمہ اللہ نے فکر امارت اور نظام قضاء کے نظریہ کو بڑی قوت کے ساتھ پیش کیا، اس پر آنے والے شبہات و اعتراضات کے جوابات دیے اور اس خاکہ میں رنگ بھرا۔ آج ملک میں قانون شریعت کے تحفظ کا سب سے اہم ذریعہ نظام قضاء ہے، اس کی توسیع اور تحفظ ہمارا دینی فریضہ ہے۔ اللہ جزائے خیر دے فقیہ النفس حضرت مولانا قاضی مجاہد السلام قاسمی رحمہ اللہ کو؛ کہ انہوں نے اسلام کے عدالتی نظام کی وضاحت، اس کے نفاذ کے طریقے اور مطلوبہ افرادی طاقت فراہم کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ ابھی ملک میں کم و بیش 300 دارالقضاء قائم ہیں، ان میں سے سو کے قریب آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے تحت کام کر رہے ہیں، صرف ان میں ہر سال 5000 سے زائد مقدمات حل کیے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ سینکڑوں نزاعات کو گفت و شنید اور کونسلنگ کے ذریعہ حل کر دیا جاتا ہے۔ ابھی ملک کی عدالتوں میں 25000 سے کچھ زائد ججوں کی اسامیاں ہیں، اندازہ لگائیں کہ 140 کڑور کی آبادی میں پچیس ہزار ججوں سے کیاہی ہوپائے گا۔ چند سالوں پیشتر یہ اعداد و شمار پیش کیے گئے تھے کہ عدالتیں اگر زیر دوراں مقدمات پر اکتفا کریں، نئے مقدمات نہ لیں، تو زیر دوراں مقدمات کو مکمل کرنے کےلیے ساڑھے تین سو سال درکار ہوں گے۔ دارالقضاء ملک میں کوئی متبادل عدالتی نظام نہیں ہے، ہاں یہ خارج عدالت نزاعات کے تصفیہ کی کامیاب کوشش ہے، 2014 میں سپریم کورٹ کا ایک فیصلہ بھی اس بابت موجود ہے۔ تربیت قضاء کا کورس المعہد العالی الاسلامی حیدرآباد میں شروع کیا جارہا ہے، ایک جامع نصاب تیار کیا گیا ہے اور کونسلنگ کی جدید مہارتیں بھی شامل رکھی گئی ہیں۔اس افتتاحی اجلاس کی صدارت معروف فقیہ حضرت مولانا عتیق احمد بستوی(کنوینر شعبہ دارالقضاء بورڈ) نے کی، صدر بورڈ حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کی نگرانی و سرپرستی رہی، اس موقع پر حضرت مولانا شاہ جمال الرحمن صاحب، جناب قاضی اشفاق…
Read more