صالح اغراض و مقاصد کے لیے روبوٹس کا استعمال جائز ہے یا نہیں؟
الجواب-و باللہ تعالیٰ التوفیق
اگر روبوٹس جاندار کی واضح شکل پر نہ ہوں، یا جاندار کے خد و خال واضح نہ ہوں، یا ان کے سر واضح نہ ہوں، یا ان کے سر کٹے ہوں، تو ان صورتوں میں صالح اغراض و مقاصد کے لیے “روبوٹس” (robots) کا استعمال شرعی اعتبار سے جائز ہے، اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے-“الدر المختار” میں ہے: “أو كانت صغيرة لا تتبين تفاصيل أعضائها للناظر قائما، و هي على الأرض، ذكره الحلبي، أو مقطوعة الرأس أو الوجه، أو ممحوة عضو لا تعيش بدونه، أو لغير ذي روح، لا يكره؛ لأنها لا تعبد”. (حصکفی، الدر المختار، کتاب الصلاۃ، باب ما یفسد الصلاۃ و ما یکرہ فیھا 1/649، بیروت، دار الفکر، 1386ھ، ع.أ.:6)-“رد المحتار” میں ہے: “قوله: أو مقطوعة الرأس”أي: سواء كان من الأصل، أو كان لها رأس و محي، و سواء كان القطع بخيط خيط على جميع الرأس حتى لم يبق له أثر، أو يطليه بمغرة، أو بنحته، أو بغسله؛ لأنها لا تعبد بدون الرأس عادة”. (ابن عابدین، رد المحتار، کتاب الصلاۃ، باب ما یفسد الصلاۃ و ما یکرہ فیھا 1/648، بیروت، دار الفکر، 1421ھ/2000ء، ع.أ.:8)-
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب، علمہ اتم و احکمکتبہ: العبد المفتقر الی رحمۃ اللّٰہ تعالیٰ:محمد شاہ جہاں ندویدار الافتاء والقضاء:جامعہ سید احمد شہید، احمد آباد، کٹولی، ملیح آباد، لکھنؤ، یوپی (انڈیا)226102