شہادت سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ
از: اسجد حسن بن قاضی محمد حسن ندوی مظلومِ مدینہ، شہیدِ مدینہ ، کاتبِ وحی، حافظِ قرآن، حیا و پاکبازی کا استعارہ ، السابقون الاولون میں شامل ، صاحبِ ثروت، سخی و فیاض، مسلمانوں کا تیسرا خلیفہ ، عشرہ مبشرہ میں سے ایک، دامادِ رسول (صلی اللہ علیہ وسلم ) حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی شہادت کا اندوہناک حادثہ اٹھارہ ذو الحجہ ۳۵ ہجری بروز جمعہ کو پیش آیا ، یہ اسلامی تاریخ کا ایک ایسا واقعہ تھا کہ اس کے بعد مسلمانوں کے درمیان پھوٹ پڑگئی ، جو مسلمان اخوت، مساوات، عدل و انصاف کی عظیم علم بردار قوم تھی ،ان میں فرقہ بندیاں پیدا ہونے لگی ، اسی پھوٹ اور گروہ بندی کے نتیجے میں جنگ ِ جمل، جنگ صفین، حضرت علیؓ کی شہادت، مکہ پر فوج کشی اور واقعہ کربلا جیسے المیے پیش آئے، اور مسلمانوں کی تلواریں اپنے بھائیوں کے خون سے آلودہ ہوئیں،(تاریخ الخلفاء، علامہ جلال الدین سیوطی) حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی پیدائش 576 عیسوی میں عام الفیل کے چھ سال بعد مکہ کی خوشگوار وادی طائف میں ہوئی، آپؓ حضرت ابوبکر صدیقؓ کی رہنمائی اور کوشش سے حلقہ بگوش اسلام ہوئے، اسلام لانے میں آپؓ کا شمار پانچویں نمبر پر ہوتا ہے، جس طرح حضرت علی المرتضیؓ حضور اکرمؐ کے داماد تھے، اسی طرح حضرت عثمانؓ بھی حضور کریمؐ کے دوہرے داماد تھے، چناچہ ہجرت سے قبل حضور اکرمؐ کی صاحبزادی حضرت رقیہؓ آپؓ کے نکاح میں آئیں اور سن دو ہجری میں حضرت رقیہؓ کے انتقال کے بعد حضور اکرمؐ نے اپنی دوسری بیٹی حضرت ام کلثومؓ بھی آپؓ کے نکاح میں دے دی، حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ذَاکَ امْرُؤٌ یُدْعٰی فی الْمَلَاِ الْاَعْلٰی ذَالنُّوْرَیْنِ. (ابن حجر العسقلانی، الاصابة، 4: 457) حضرت ابو موسیٰ اشعریؓ روایت کرتے ہیں کہ ہم حضور اکرمؐ کے پاس بیٹھے تھے کہ آپؐ کے پاس باری باری صحابہ کرامؓ آرہے تھے، پھر ایک شخص نے دستک دی اور آنے کی اجازت مانگی، حضور کریمؐ نے مجھ سے…
Read more