سورہ زمر : الوہیت کا عظیم مظہر
آدم علی ندوی زمر کی وجہ تسمیہ اس سورت کا نام سورہ زمر ہے، جو زمرۃ کی جمع ہے، اس کے معنی جماعت یا گروہ کے ہیں، یہ نام اس مناسبت سے رکھا گیا ہے کہ سورت کے آخری حصہ کی دو آیات میں دو گروہوں کا تذکرہ ہے۔ وَسِيقَ الَّذِينَ كَفَرُوا إِلَىٰ جَهَنَّمَ زُمَرًا ۖ حَتَّىٰ إِذَا جَاءُوهَا فُتِحَتْ أَبْوَابُهَا وَقَالَ لَهُمْ خَزَنَتُهَا أَلَمْ يَأْتِكُمْ رُسُلٌ مِّنكُمْ يَتْلُونَ عَلَيْكُمْ آيَاتِ رَبِّكُمْ وَيُنذِرُونَكُمْ لِقَاءَ يَوْمِكُمْ هَٰذَا ۚ قَالُوا بَلَىٰ وَلَٰكِنْ حَقَّتْ كَلِمَةُ الْعَذَابِ عَلَى الْكَافِرِينَ قِيلَ ادْخُلُوا أَبْوَابَ جَهَنَّمَ خَالِدِينَ فِيهَا ۖ فَبِئْسَ مَثْوَى الْمُتَكَبِّرِينَ وَسِيقَ الَّذِينَ اتَّقَوْا رَبَّهُمْ إِلَى الْجَنَّةِ زُمَرًا ۖ حَتَّىٰ إِذَا جَاءُوهَا وَفُتِحَتْ أَبْوَابُهَا وَقَالَ لَهُمْ خَزَنَتُهَا سَلَامٌ عَلَيْكُمْ طِبْتُمْ فَادْخُلُوهَا خَالِدِينَ (الزمر.٧١۔٧٢۔٧٣) (اور وہ لوگ جنھوں نے کفر کیا، گروہ در گروہ جہنم کی طرف ہانکے جائیں گے، یہاں تک کہ جب وہ اس کے پاس آئیں گے تو اس کے دروازے کھولے جائیں گے اور اس کے نگران ان سے کہیں گے کیا تمھارے پاس تم میں سے کچھ رسول تمہارے پاس نہیں آئے جو تم پر میری آیتیں تلاوت کرتے تھے اور تم کو اس دن کی ملاقات سے ڈراتے تھے وہ لوگ کہیں گے ۔ کیوں نہیں۔ لیکن عذاب کی بات کافروں پر طے ہو چکی تھی۔کہا جائے گا جہنم کے دروازوں میں داخل ہوجاؤ، اس میں ہمیشہ رہنے والے، پس وہ تکبر کرنے والوں کا برا ٹھکانا ہے۔اور وہ لوگ جو اپنے رب سے ڈر گئے، گروہ در گروہ جنت کی طرف لے جائے جائیں گے، یہاں تک کہ جب وہ اس کے پاس آئیں گے، اس حال میں کہ اس کے دروازے کھول دیے گئے ہوں گے اور اس کے نگران ان سے کہیں گے تم پر سلامتی ہو۔ تم کو مبارکباد ہو، تم ہمیشہ ہمیش کے لیے داخل ہو جاؤ۔) ایک اہل تقوی کا کہ ان کو اعزاز و اکرام کے ساتھ جنت میں داخل کیا جائے گا، یہ جب اپنی جنتوں میں پہنچیں گے تو فرشتے استقبال کریں گے، سلامی و مبارکباد پیش کریں گے اور جنت کے دروازے ان کے پہنچنے سے پہلے…
Read more