ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی — عصرِ حاضر کے ممتاز مصنف، محقق اور مفکر
ہندوستان کی علمی و فکری دنیا میں جن شخصیات نے تحقیق، تصنیف اور ترجمہ نگاری کے ذریعے نمایاں مقام حاصل کیا ہے، اُن میں ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی کا نام نہایت احترام سے لیا جاتا ہے۔ گہری علمی بصیرت، سنجیدہ تحقیقی منہج، بامقصد تحریر اور امتِ مسلمہ کے فکری مسائل پر غیر معمولی گرفت نے انہیں ممتاز اہلِ قلم میں شامل کر دیا ہے۔
ابتدائی زندگی اور خاندانی پس منظر
ڈاکٹر رضی الاسلام ندوی کی پیدائش 27 مئی 1964ء کو اتر پردیش کے تاریخی ضلع بہرائچ کے ایک گاؤں راجا پور، بلبل نواز میں ہوئی۔ آپ کے والد محترم محمد شفیع خاں سادگی، دیانت اور علمی ذوق کے حامل فرد تھے، جن کی تربیت نے آپ کی شخصیت میں علم دوستی اور اخلاقی وقار کی بنیاد رکھی۔
تعلیم – روایت اور جدیدیت کا حسین امتزاج
● ابتدائی و ثانوی تعلیم
اپنی ابتدائی تعلیم آبائی علاقہ بہرائچ ہی میں مکمل کی۔ بعد ازاں ثانوی تعلیم کے لیے مرکزی درسگاہ رام پور کا انتخاب کیا، جہاں ان کی علمی استعداد مزید نکھری۔
● اعلیٰ دینی تعلیم – ندوۃ العلماء
1975ء میں انہوں نے برصغیر کے ممتاز علمی ادارے دارالعلوم ندوۃ العلماء، لکھنؤ میں داخلہ لیا۔
یہاں:
- 1981ء میں “عالمیت”
- 1983ء میں “فضیلت”
کی اسناد حاصل کیں۔ ندوہ کی فکری فضا نے ان کے اندر اعتدال، وسعتِ نظر اور علمی توازن کو پروان چڑھایا۔
● جدید طبی تعلیم
دینی تعلیم کے بعد انہوں نے جدید سائنس و طب کی تعلیم کی طرف بھی خلا سے توجہ کی:
- 1989ء – B.U.M.S (اجمل خاں طبیہ کالج، علی گڑھ)
- 1993ء – M.D
یوں وہ ایسے اہلِ علم بن کر ابھرے جن کے پاس روایت و جدیدیت دونوں کا مضبوط علمی سرمایہ تھا۔
تحقیقی و تصنیفی خدمات — ایک طویل علمی سفر
ڈاکٹر رضی الاسلام ندوی تقریباً ربع صدی سے مسلسل لکھ رہے ہیں۔ اُن کی تحریروں میں علمی گہرائی، حوالہ جاتی مضبوطی، اور معاصر ذہن کی ضرورتوں کو سامنے رکھنے کا واضح اہتمام ملتا ہے۔
● اہم ادارہ جاتی خدمات
انہوں نے 1994ء سے 2011ء تک علی گڑھ کے ممتاز تحقیقی مرکز ادارۂ تحقیق و تصنیف اسلامی سے وابستہ رہ کر علمی دنیا میں اہم کردار ادا کیا۔ اس کے علاوہ وہ:
- جماعت اسلامی ہند کی تصنیفی اکیڈمی کے سکریٹری،
- اور بین الاقوامی شہرت یافتہ سہ ماہی تحقیقاتِ اسلامی کے ایڈیٹر معاون
کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں۔
مصنف، مترجم اور مرتب — تینوں میدانوں میں غیر معمولی کارکردگی
ان کی تصانیف میں تنوع، علمی پختگی اور موضوعات کی وسعت نمایاں ہے۔ انہوں نے فنِ تحقیق، دعوت، فقہ، حدیث، فکرِ اسلامی، سائنس اور عربی زبان کے مختلف گوشوں پر لکھا ہے۔
چند نمایاں علمی کام:
ترجمے
- اسلام اور مغرب کی کش مکش (سید قطبؒ کے مقالات کا ترجمہ)
- بینک کا سود (ڈاکٹر یوسف القرضاوی کا مضمون)
- حجیتِ سنت (ڈاکٹر عبد الغنی عبد الخالق کی اہم تصنیف کا ترجمہ)
- دعوت و تبلیغ کے رہنما اصول (ڈاکٹر فتحی یکن کی معروف کتاب)
تالیفات و تحقیقی کام
- قرآن، اہلِ کتاب اور مسلمان
- اسلام، مسلمان اور سائنس
- اسلامی پردہ — کیا اور کیوں؟
- حقیقتِ رجم — ایک تنقیدی جائزہ (محققانہ ردّ)
ترتیبات
- نقوشِ راہ (مولانا جلیل احسن ندوی کے دروسِ قرآن و حدیث)
- احکام و مسائل (مولانا سید احمد عروج قادری کے فقہی جوابات)
کتابیات و اشاریات
- ’تحقیقاتِ اسلامی‘ کے سولہ سال
- حفظانِ صحت — کتابیات
- کتابیاتِ قانون (ابن سینا کی “القانون فی الطب” پر کام)
ان کے کاموں کا دائرہ صرف اردو تک محدود نہیں بلکہ عربی کے کئی علمی مضامین کے اعلیٰ معیار کے ترجمے بھی اُن کی شناخت ہیں۔ یہی وسعتِ تحقیق انہیں منفرد مقام دلاتی ہے۔
تحقیقی منہج اور فکری خصوصیات
ڈاکٹر رضی الاسلام ندوی کا علمی اسلوب چند نمایاں خوبیوں کا حامل ہے:
- دلائل پر مبنی اعتدال پسند فکر
- مختلف علمی مکاتب کے درمیان توازن
- فقہی مسائل میں تحقیقی تنقید اور علمی استدلال
- عربی و اردو دونوں زبانوں پر گہری دسترس
- معاصر فکری چیلنجز کا سنجیدہ مطالعہ
- تحریر میں روانی، سادگی اور مضبوط علمی استناد
ان کی کتابیں نہ صرف عام قارئین کے لیے مفید ہیں بلکہ محققین اور طلبہ کے لیے بھی قیمتی سرمایہ ہیں۔
بین الاقوامی پہچان اور علمی اثرات
ڈاکٹر صاحب کے کئی مضامین:
- عالمی سیمیناروں
- بین الاقوامی جرائد
- اور آن لائن علمی پلیٹ فارمز
پر شائع ہوتے ہیں۔ ان کے تحریری کام کو برصغیر ہی نہیں بلکہ عرب دنیا میں بھی قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔
نتیجہ — ایک باوقار اور ہمہ جہت علمی شخصیت
ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی اُن شخصیات میں سے ہیں جن کی زندگی مطالعہ، تحقیق، خدمتِ دین، تحریر اور فکری رہنمائی سے عبارت ہے۔ انہوں نے اپنے قلم، کردار اور علمی امانت داری سے نئی نسل کے لیے ایسی علمی راہیں کھولی ہیں جن سے استفادہ ہمیشہ جاری رہے گا۔
وہ عصر حاضر کے اُن محققین میں شامل ہیں جن کا کام نہ صرف اردو علمی ادب کی خدمت ہے بلکہ مسلم فکر کے احیا اور اعتدال پر مبنی علمی مکالمے کی مضبوط بنیاد بھی فراہم کرتا ہے۔