علامہ انور شاہ کشمیریؒ — برصغیر کے علمی آسمان کا درخشاں ستارہ
علامہ انور شاہ کشمیریؒ — برصغیر کے علمی آسمان کا درخشاں ستارہ برصغیر کی علمی تاریخ میں جو چند نام روشنی بن کر ہمیشہ کے لیے محفوظ ہو گئے، ان میں علامہ انور شاہ کشمیریؒ کا نام نہایت نمایاں ہے۔ محدث، مفسر، فقیہ، محقق، متکلم، اور صاحبِ بصیرت عالم — ان کی شخصیت علم و عرفان، روحانیت اور فکری بصیرت کا ایک ایسا امتزاج تھی جس نے پوری نسلِ علم کو نئی سمت عطا کی۔حدیث میں تبحّر، حافظے کی قوت، دقیق فہم اور علمی گہرائی کے باعث آپ کو بیسویں صدی کے سب سے بڑے محدثین میں شمار کیا جاتا ہے۔ پیدائش اور خاندانی پس منظر آپ کی ولادت ۲۸ شوال ۱۲۹۲ھ (۱۷ اکتوبر ۱۸۷۵ء) کو کشمیر کے خوبصورت اور روحانی مزاج رکھنے والے علاقے لولاب، دودھ وان میں ہوئی۔والد محترم محمد معظم شاہ— جو عوام میں پیر معظم کے نام سے جانے جاتے تھے — ایک متقی، دینی ذوق رکھنے والے اور اہلِ دل انسان تھے۔ والدہ محترمہ بی بی مال دیدی بھی سادہ مزاج، مذہبی رجحان اور نیک فطرت خاتون تھیں۔گھر کا ماحول ایسا تھا جو ایک بچے کے دل میں تقویٰ، علم اور ذکر کا بیج بو دے، اور یہی بیج آگے چل کر ایک عظیم بَن میں بدل گیا۔ ابتدائی تعلیم اور ذہنی تربیت علامہ کشمیریؒ بچپن ہی سے حیرت انگیز ذہانت، فطری فہم اور غیر معمولی حافظے کے مالک تھے۔چار سال کی عمر میں قرآنِ کریم کی تعلیم شروع ہوئی، اور صرف دو سال میں مکمل کر لیا۔ابتدائی فارسی کتب، نحو، لغت اور دینی متون آپ نے نہایت کم عمری میں پڑھ لیں، جس نے مستقبل کے علمی سفر کے لیے پختہ بنیاد فراہم کی۔ والد کی نگرانی میں ذکر و اذکار اور تزکیۂ نفس کی ابتدائی تربیت بھی جاری رہی، جس نے آپ کے دل میں روحانیت کی چمک پیدا کی۔ عالی درجے کی تعلیم اور روحانی تربیت کشمیر کے ضلع ہزارہ میں اس دور کے بڑے مدارس اور علمی فضائیں موجود تھیں۔ نوجوان انور شاہ نے انہی علمی بزموں میں اپنی صلاحیتوں کے چراغ روشن کیے۔لیکن علم کی پیاس…
Read more