*ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی
سوال : دورانِ سفر خواتین کیسے نماز ادا کریں؟ یہ سوال برابر خلش اور الجھن پیدا کرتا ہے ۔ آئے دن ایسی خبریں آتی رہتی ہیں کہ ریلوے اسٹیشن ، بس اسٹینڈ یا پارک میں کچھ لوگوں نے باجماعت نماز ادا کرنے کی کوشش کی تو پولیس نے انہیں گرفتار کر لیا ۔ بعض لوگ ٹرین میں نماز ادا کرتے ہیں ۔ فرقہ وارانہ منافرت اتنی زیادہ بڑھ گئی ہے کہ ڈر لگا رہتا ہے کہ کہیں لڑائی جھگڑے کی نوبت نہ آجائے ۔ گزشتہ دنوں ہم چند خواتین نے بہ ذریعہ کار سفر کیا ۔ نماز کا وقت ہوا تو بعض خواتین نے رائے دی کہ کار سے اتر کر زمین پر باجماعت نماز ادا کی جائے ۔ میں نے رائے دی کہ گاڑی قبلہ رخ ہے ۔ محفوظ طریقے سے گاڑی پر ہی بیٹھ کر نماز ادا کر لی جائے ۔ براہِ کرم اس سلسلے میں رہ نمائی فرمائیں ۔آج کل سفر کے دوران میں کس طرح نمازیں ادا کی جائیں؟ خاص طور پر خواتین کن امور کو ملحوظ رکھیں؟
جواب: نماز ہر بالغ مسلمان مرد اور عورت پر فرض ہے ۔ ہر نماز کا وقت متعین کیا گیا ہے اور اسی میں اسے ادا کرنے کا پابند کیا گیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اِنَّ الصَّلَاةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِيْنَ كِتَابًا مَّوْقُوْتًا (النساء : ۱۰۳)’’نماز درحقیقت ایسا فرض ہے جو پابندی وقت کے ساتھ اہل ایمان پر لازم کیا گیا ہے ۔ ‘‘ کوئی شخص اپنے وطن میں موجود ہو ، یا کہیں سفر کر رہا ہو ، اسے ہر حال میں نماز ادا کرنی ہے ۔ البتہ مسافر کے لیے دو سہولتیں دی گئی ہیں : اول یہ کہ وہ نماز میں قصر کرے ، یعنی چار رکعت والی فرض نمازوں (ظہر ، عصر اور عشاء) کے بجائے صرف دو رکعت پڑھے اور دوم یہ کہ وہ ظہرو عصر اور مغرب و عشاء کو ایک ساتھ پڑھ سکتا ہے ۔ ہر مذہب میں عبادت کے کچھ مخصوص طریقے ہیں ۔ ہندوستان ایک کثیر مذہبی ملک ہے ، یہاں تمام مذاہب کے ماننے والے صدیوں سے باہم رواداری ، خیر سگالی اور پیار و محبت کے ساتھ رہتے آئے ہیں ۔ وہ اپنے اپنے مذہب کی تعلیمات اور مراسم پر عمل کرتے آئے ہیں اور انھوں نے دوسرے مذاہب کے ماننے والوں کے مراسمِ عبادت میں رکاوٹ ڈالنے کی کبھی کوشش نہیں کی ۔ ملک کے دستور میں بھی تمام مذہبی اقلیتوں کو اپنے اپنے مذہب پر عمل کرنے کی آزادی دی گئی ہے ۔ لیکن گزشتہ کچھ برسوں سے بعض طبقات مذہبی منافرت کو ہوا دینے کی کوشش کر رہے ہیں اور حکومتی اداروں کی طرف سے ان کا پورا سپورٹ کیا جا رہا ہے ۔ اس صورت میں نماز کی ادائی کے لیے موقع و محل کی رعایت ضروری ہے ۔ جہاں بہ آسانی کہیں نماز کا وقت ہو جانے پر اس کی ادائی ممکن ہو ، وہاں ضرور ادا کرنی چاہیے ۔ جس جگہ دوسرے لوگ موجود ہوں ، وہاں اس طرح نماز پڑھی جائے کہ انہیں کوئی تکلیف نہ ہو ۔ ان سے اجازت لے لی جائے تو بہتر ہے ۔ جس جگہ اندیشہ ہو کہ نماز پڑھنے پر بعض لوگ ہنگامہ کریں گے ، یا حکومتی عملہ پریشان کرے گا ، وہاں نماز ادا نہ کی جائے ۔ سفر میں جمع بین الصلاتین پر عمل کیا جائے ، یعنی ظہر و عصر اور مغرب و عشاء کی نمازیں ایک ساتھ پڑھی جائیں اور اگر یہ ممکن نہ ہو تو مستقر پر پہنچ کر چھوٹی ہوئی نماز قضا ادا کی جائے ۔ اللہ تعالیٰ معاف کرنے والا ہے ۔ مجلسِ تحقیقات شرعیہ ، دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ کے تحت۲۰ تا۲۲؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء میں منعقدہ سمینار میں اس موضوع پر اجتماعی غور و خوض ہوا تھا ۔ اس موقع پر منظور کی جانے والی تجاویز میں سے یہ بھی تھیں
- :1 ۔ سفر کے دوران عوامی مقامات ، جیسے پارک ، ریلوے اسٹیشن ، ایئرپورٹ ، ٹرین اور ہوائی جہاز وغیرہ میں بھی استطاعت کے بہ قدر وقت پر نماز پڑھنی ضروری ہے
- ۔2 ۔ عوامی مقامات پر نماز پڑھنے والوں کو خاص خیال رکھنا چاہیے کہ دوسروں کو اس سے تکلیف نہ پہنچے
- ۔3 ۔ جس جگہ نماز پڑھنے سے ضرر کا اندیشہ ہو اور کسی طرح نماز پڑھنے کی صورت نہ بنتی ہو وہاں نماز مؤخر کرنے کی گنجائش ہے ۔