HIRA ONLINE / حرا آن لائن
صفاانسٹی ٹیوٹ کے زیراہتمام میڈیالٹریسی کے عنوان سے پروگرام کاانعقادصحافی غفران نسیم،صحافی سعودالحسن،مفتی منورسلطان ندوی ،اور مولانامصطفی ندوی مدنی کاخطاب

صفاانسٹی ٹیوٹ کے زیراہتمام میڈیالٹریسی کے عنوان سے پروگرام کاانعقادصحافی غفران نسیم،صحافی سعودالحسن،مفتی منورسلطان ندوی ،اور مولانامصطفی ندوی مدنی کاخطاب صفاانسٹی ٹیوٹ فارمیڈیالٹریسی اینڈجرنلزم کے زیراہتمام مدرسہ سیدنابلال ڈالی گنج میں میڈیالٹریسی کے عنوان سے ایک پروگرام کاانعقادہوا،جس میں طلباء کو میڈیاکی حقیقت،اس کے کردارواثرات کے ساتھ فیک نیوزکی پہچان جیسے موضوعات پربنیادی معلومات فراہم کی گئیں،مفتی منورسلطان ندوی نے فیک نیوزکی پہچان کیسے کریں کے عنوان پر گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ ایک دورتھاجب کسی خبرکی اشاعت کو خبرکی صحت کے لئے کافی سمجھاجاتاتھا،اس کے بعد تصویر کوبڑی اہمیت حاصل ہے،اس کے بعد ویڈیوکوغیر معمولی سمجھاگیا،مگرموجودہ دورمیں ان میں سے کوئی بھی خبرکی صحت کی دلیل نہیں ہے،اخبارپڑھتے وقت یہ دیکھناضروری ہے کہ اس خبرکاذریعہ کیاہے،انہوں نے مزیدکہاکہ خبراور رائے میں بڑافرق ہوتاہے،اسی طرح سرخی کے ذریعہ بھی خبرکے زاویہ کو بدلنے کی کوشش ہوتی ہے،اور بیانیہ سیٹ کیاجاتاہے،اس لئے اخبارکی خبریں دیکھتے وقت ان چیزوں کوذہن میں رکھناضروری ہے۔ صحافی غفران نسیم نے کہاکہ کسی معاشرہ کوسنورانے اور بگاڑنے میں میڈیا کازبردست کردارہوتاہے، میڈیاعوام اور حکمراں طبقہ کے درمیان پل کاکام کرتاتھا،مگراب یہی میڈیااپنی اس خصوصیت کو کھوچکاہے،موجودہ دورمیںمیڈیاافواہوں کوپھیلانے اور چھوٹی خبروں کونشرکرنے میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنےکی کوشش میں سرگرداں رہتاہے،انہوں نے کہاکہ میڈیاکوسمجھناموجودہ وقت کی اہمیت ضرورت ہے،اس لحاظ میڈیالٹریسی کے عنوان سے کی جانے والی یہ کوشش قابل تعریف ہے۔ مولانامصطفی ندوی مدنی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ صحافت میں نوجوانوں کااہم رول ہوتاہے،اس میڈیالٹریسی پروگرام کامقصد نوجوانوں کو میڈیاکے غلط اثرات سے بچانے اور صحیح اثرات ڈالنے کے لائق بناناہے،نوجوان میڈیاکاصحیح استعمال کریں توسماج میں موثررول اداکرسکتے ہیں۔ صحافی سعودالحسن نے میڈیاکی مختلف اقسام اور ان کی خصوصیات کوتفصیل سے بیان کیا۔مولانامناظر منعم رحمانی مہتمم مدرسہ سیدنابلال نے صفاانسٹی ٹیوٹ فارمیڈیالٹریسی اینڈ جرنلزم کے اس اقدام کی ستائش کرتے ہوئے اس ادارہ کے منتظمین کو مبارکبادپیش کی،نوشادخان ندوی نے پروگرام کی نظامات کرتے ہوئے میڈیالٹریسی کی اہمیت وضرورت پرروشنی ڈالی اورمہمانوں کاتعارف کرایا،اس پروگرام میں مدرسہ کے طلبہ کے علاوہ جمشید قادری ندوی ،ابرارعالم ،عبداللہ ندوی ،مزمل حسین ندوی خاص طور پر شریک رہے۔،صدرمجلس کی دعاپرپروگرام کااختتام ہوا۔

Read more

🔰جہاد ، حقیقت اور پروپیگنڈه🖋مولانا خالد سیف اللہ رحمانی‏‎

🔰جہاد ، حقیقت اور پروپیگنڈه 🖋مولانا خالد سیف اللہ رحمانی‏‎ انسان کی ایک کمزوری یہ ہے کہ جو بات اس سے بار بار کہی اور دہرائی جاتی ہے ، وہ اس کا یقین کر لیتا ہے ، خواہ وہ بات کتنی ہی خلافِ واقعہ کیوں نہ ہو ، اس کی ایک مثال اس وقت ’’ جہاد ‘‘ کے عنوان سے پھیلائی جانے والی غلط فہمیاں ہیں ، جو ایك ملی تنظیم كے سربراه كے بیان كے پس منظر میں میڈیا كا موضوع بن گئی هے، مغربی ملکوں نے اپنی ظلم و زیادتی پر پردہ رکھنے اور اسلام کو بدنام کرنے کے لئے ’’ جہاد ‘‘ کو ’’ دہشت گردی ‘‘ (Terrorism) کے ہم معنی قرار دے دیا ہے اور پوری دنیا میں اسلام کے خلاف دہشت گردی کو عنوان بناکر مہم چلائی جا رہی ہے ، اسرائیل فلسطین کی زمین پر قابض ہے ، فلسطینی تارکین کو اپنے گھر واپسی کے حق سے محروم کئے ہوا ہے ، اور خود یہودی بستیاں بسا رہا ہے ، اسرائیل کا موجودہ وزیر اعظم بنجامن نتن یاهو خوں آشام طبیعت کا انسان ہے اور اس نے نہتے عربوں کا قتل عام کیا ہے ، اس کے باوجود انھیں دہشت گرد نہیں کہا جاتا اور فلسطینی جب ان مظالم کے خلاف جد و جہد کرتے ہیں تو ان کی مدافعانہ کار روائیوں کو دہشت گردی سے تعبیر کیا جاتا ہے ۔ خود ہمارے ملک ہندوستان میں جن طاقتوں نے علانیہ بابری مسجد کو شہید کیا ، عدالتی احکام کی خلاف ورزی کی ، بھاگلپور ، میرٹھ اور مختلف علاقوں میں مسلمانوں کا قتل عام کیا ، اور گجرات میں منصوبہ بند طریقہ پر مسلمانوں کی جان و مال کو تباہ کیا، وہ دہشت گرد نہیں کہلاتے اور اگر مسلمانوں کی طرف سے کسی ردِ عمل کا اظہار ہو تو اسے دہشت گردی کا نام دیا جاتا ہے ، انڈونیشیا میں مشرقی تیمور کے علاحدگی پسندوں نے شورشیں برپاکیں تو انھیں دہشت گرد نہیں کہا گیا اور انڈونیشیا کو اس بات پر مجبور کر دیا گیا کہ وہ اس خطہ کو…

Read more

*عوامی مقامات پر نماز ادا کرنا

*ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی سوال : دورانِ سفر خواتین کیسے نماز ادا کریں؟ یہ سوال برابر خلش اور الجھن پیدا کرتا ہے ۔ آئے دن ایسی خبریں آتی رہتی ہیں کہ ریلوے اسٹیشن ، بس اسٹینڈ یا پارک میں کچھ لوگوں نے باجماعت نماز ادا کرنے کی کوشش کی تو پولیس نے انہیں گرفتار کر لیا ۔ بعض لوگ ٹرین میں نماز ادا کرتے ہیں ۔ فرقہ وارانہ منافرت اتنی زیادہ بڑھ گئی ہے کہ ڈر لگا رہتا ہے کہ کہیں لڑائی جھگڑے کی نوبت نہ آجائے ۔ گزشتہ دنوں ہم چند خواتین نے بہ ذریعہ کار سفر کیا ۔ نماز کا وقت ہوا تو بعض خواتین نے رائے دی کہ کار سے اتر کر زمین پر باجماعت نماز ادا کی جائے ۔ میں نے رائے دی کہ گاڑی قبلہ رخ ہے ۔ محفوظ طریقے سے گاڑی پر ہی بیٹھ کر نماز ادا کر لی جائے ۔ براہِ کرم اس سلسلے میں رہ نمائی فرمائیں ۔آج کل سفر کے دوران میں کس طرح نمازیں ادا کی جائیں؟ خاص طور پر خواتین کن امور کو ملحوظ رکھیں؟ جواب: نماز ہر بالغ مسلمان مرد اور عورت پر فرض ہے ۔ ہر نماز کا وقت متعین کیا گیا ہے اور اسی میں اسے ادا کرنے کا پابند کیا گیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اِنَّ الصَّلَاةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِيْنَ كِتَابًا مَّوْقُوْتًا (النساء : ۱۰۳)’’نماز درحقیقت ایسا فرض ہے جو پابندی وقت کے ساتھ اہل ایمان پر لازم کیا گیا ہے ۔ ‘‘ کوئی شخص اپنے وطن میں موجود ہو ، یا کہیں سفر کر رہا ہو ، اسے ہر حال میں نماز ادا کرنی ہے ۔ البتہ مسافر کے لیے دو سہولتیں دی گئی ہیں : اول یہ کہ وہ نماز میں قصر کرے ، یعنی چار رکعت والی فرض نمازوں (ظہر ، عصر اور عشاء) کے بجائے صرف دو رکعت پڑھے اور دوم یہ کہ وہ ظہرو عصر اور مغرب و عشاء کو ایک ساتھ پڑھ سکتا ہے ۔ ہر مذہب میں عبادت کے کچھ مخصوص طریقے ہیں ۔ ہندوستان ایک کثیر مذہبی ملک…

Read more

لفظ ” مستشرقین ” کے معنی اور ان کے نا پاک عزائم

ایک عزیز نے ایک سوال ان الفاظ میں کیا تھا ۔” میرے پاس کتابوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے ، اور جب بھی وقت ملتا ہے ، تو میں مطالعہ کرتا ہوں ، چنانچہ دوران مطالعہ بہت سے ایسے الفاظ آتے ہیں ، جن کے معنی سمجھ میں نہیں آتے ہیں ، اور میں ان کے معنی جاننے کی کوشش بھی کرتا ہوں ، لیکن بعض الفاظ معانی و مفہوم کے اعتبار سے تحقیق طلب ہوتے ہیں ، جن میں ایک لفظ ” مستشرقین ” بھی ہے ، اس لئے میں آپ سے اس لفظ کے معانی جاننے کے لئے آپ کی طرف رجوع کرتا ہوں ، اور میں امید کرتا ہوں کہ آپ ضرور اپنے جواب سے ممنون فرمائیں گے ” نصیر احمد / ٹنگمرگ غلام نبی کشافیآنچار صورہ سرینگر لفظ ” مستشرقین”‘ کے معانی و موضوع سے میرا تعلق بچپن سے رہا ہے کہ جب میں نے بھی مطالعہ کرنا شروع کیا تھا ، تو دوران مطالعہ کئی بار ” مستشرقین ” کا لفظ میری نظر سے گزرتا تھا ، اور میں اس لفظ کے معانی سے نا آشنا تھا ، لیکن جب میرا مطالعہ بڑھتا گیا ، تو اس قسم کی درجنوں اصطلاحی نوعیت کے الفاظ کے معنی و مفہوم میرے ذہن میں ہمیشہ کے لئے منقش ہوگئے ۔ استشراق (Orientalism) اور مستشرق (Orientalist) دو اصطلاحیں ہیں ، اور یہ دونوں اصطلاحیں لفظی لحاظ سے بہت پرانی نہیں ہیں، انگریزی زبان وادب میں ان کا استعمال اپنے مخصوص اصطلاحی معنون میں اٹھارویں صدی عیسوی کے آواخر میں شروع ہوا تھا ۔ : لفظ استشراق تحریک استشراق صدیوں سے مصروف عمل رہی ہے ، لیکن اس کا کوئی باضابطہ نام نہ تھا۔ اربری کہتا ہے کہ مستشرق کا لفظ پہلی بار 1630ء میں مشرقی یا یونانی کلیسا کے ایک پادری کے لئے استعمال ہوا ، لیکن انگلستان میں 1779ء کے لگ بھگ اور فرانس میں 1799ء کے قریب مستشرق کی اصطلاح رائج ہوئی اور پھر جلد ہی اس نے رواج پایا ۔ اس طرح سے عرف عام میں مستشرقین ، جو مستشرق کی…

Read more

انحرافات غامدی

انحرافات غامدی جاوید احمد غامدی کی مغالطہ انگیزیاں غلام نبی کشافی آنچار صورہ سرینگر ___________________آج کا جو مضمون آپ پڑھنے جا رہے ہیں ، یہ جاوید احمد غامدی کے فتنہ انکار حدیث پھیلانے کے حوالے سے ہے ، کیونکہ وہ انکار حدیث کے حوالے سے ایسی زبان استعمال کرتے ہیں ، جس کو ہر کوئی سمجھ نہیں سکتا ، اور جس کی وجہ سے ہمارے سادہ لوح نوجوان ان کے دام فریب اور شاطرانہ توضیح و تشریح سے متاثر ہوکر اپنے دین و ایمان کو نقصان پہنچا دیتے ہیں۔جاوید احمد غامدی سے خالی اختلاف رائے کرکے ان کے باطل افکار و نظریات سے صرف نظر نہیں کیا جاسکتا ہے ، کیونکہ وہ نوجوانوں کو سوشل میڈیا کی وساطت سے میٹھا زہر پلا رہے ہیں ۔ اس لئے نوجوانوں کو چاہئے کہ وہ ان کے مکر و فریب سے دور رہیں ۔ __________________ میں پچھلے کچھ دنوں سے نماز قصر کے بارے میں مطالعہ کر رہا تھا ، اور اس دوران میں نے نماز قصر کے مسئلہ کے بارے میں تین قسطوں پر مشتمل ایک مضمون بھی لکھ دیا تھا ، جسے سوشل میڈیا پر ڈالا گیا تھا ، اور اس دوران میں نے جاوید احمد غامدی کی شر انگیز کتاب ” میزان ” سے بھی نماز قصر کا باب پڑھ لیا تھا ۔ قرآن میں صرف ” صلاۃ خوف ” کا ذکر آیا ہے، جس کا تعلق حالت جنگ سے ہے ، جبکہ قرآن میں ” صلاۃ قصر ” کا حکم نہیں آیا ہے ۔ جیساکہ ” صلاۃ خوف ” کا ذکر سورہ نساء آیت101 تا 103 میں موجود ہے ، اور ان میں سے پہلی آیت یہ ہے ۔وَاِذَا ضَرَبْتُـمْ فِى الْاَرْضِ فَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ اَنْ تَقْصُرُوْا مِنَ الصَّلَاةِۖ اِنْ خِفْتُـمْ اَنْ يَّفْتِنَكُمُ الَّـذِيْنَ كَفَرُوْا ۚ اِنَّ الْكَافِـرِيْنَ كَانُـوْا لَكُمْ عَدُوًّا مُّبِيْنًا. ( النساء :101)” اور اگر (جنگ کے لئے) تم سفر میں نکلو اور تمہیں اندیشہ ہو کہ کافر تمہیں کسی مصیبت میں نہ ڈال دیں تو تم پر کچھ گناہ نہیں اگر نماز (کی تعداد) میں سے کچھ کم کر دو ، بلا…

Read more

کرپٹو کرنسی حقیقت ، ماہیت اور احکام

نام کتاب : کرپٹو کرنسی حقیقت ماہیت اور احکام مصنف: سالم برجیس ندوی ناشر: ادارہ تحقیق و تصنیف اسلامی ، علی گڑھ از : اسجد حسن ندوی زمانہ جب کروٹ بدلتا ہے تو اس کے اثرات محض معاشروں کی ظاہری ہیئت پر نہیں پڑتے، بلکہ فکر و دانش کے پورے نظام میں ہلچل پیدا ہو جاتی ہے۔ جدید دنیا اسی تغیر کے دوش پر ایک نئی اقتصادی حقیقت کی طرف بڑھ رہی ہے، جہاں زر کی تعریف، اس کا استعمال اور اس کی حیثیت نئی معنویت اختیار کر چکی ہے۔ کرپٹو کرنسی اسی تغیر کا وہ تازہ باب ہے جس نے روایتی معیشت کو غور و فکر کے ایک نئے دائرے میں داخل کر دیا ہے۔ اب کرنسی نوٹوں یا سکّوں تک محدود نہیں رہی؛ وہ برقی لہروں، کوڈز اور ڈیجیٹل سلسلوں میں جلوہ گر ہے، اور انسانی مالیات کے لیے نئے سوالات اور نئی جہتیں پیدا کر رہی ہے۔ زیرِ نظر کتاب اسی ضرورت کا ایک جامع اور متوازن علمی جواب ہے، جس کے مصنف میرے محترم سینئر مولانا سالم برجیس ندوی ہیں۔ یہ ان کی پہلی تصنیف ہے، مگر اُس پختگی، تحقیق اور مطالعہ سے مزین ہے جو ایک سنجیدہ قلم کار کے اندازِ فکر کی پہچان ہوتی ہے۔ مجھے یاد ہے، برہان پور میں کرپٹو کرنسی کے موضوع پر منعقدہ فقہی سیمینار میں پہلی مرتبہ سالم بھائی سے مفصل گفتگو ہوئی تھی۔ انہوں نے اپنے مقالے کا ذکر کیا اور اس شعبے میں اپنی دلچسپی کا اظہار کیا۔ وہیں سے اندازہ ہوا کہ یہ موضوع اُن کے تحقیقی سفر کا ایک اہم سنگ میل بننے والا ہے۔ بعد ازاں جب میں علی گڑھ آیا تو معلوم ہوا کہ سالم بھائی اس مقالے کو مزید وسعت دے کر کتابی شکل دینے میں مصروف ہیں۔ اور آج، الحمدللہ، وہ محنت رنگ لائی اور یہ کتاب تیار ہوکر قارئین کے سامنے آگئی۔ اللہ کا شکر ہے کہ آج شام سات بجے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے بُک فیئر میں اس کتاب کی رسمِ اجرا ہونے جا رہی ہے—جو مصنف کے لیے بھی ایک اعزاز ہے اور…

Read more