قرض حسن اور اس سے متعلق احکام
قرض اور اس سے متعلق شرعی احکام (اسلام کی معاشرتی تعلیمات کا ایک روشن باب) انسانی معاشرہ باہمی تعاون، ہمدردی اور ضرورت مندوں کی دستگیری کے اصولوں پر قائم رہتا ہے۔ جب ایک فرد دوسرے فرد کی مشکل میں اس کا سہارا بنتا ہے تو اس سے نہ صرف تعلقات مضبوط ہوتے ہیں بلکہ معاشرہ امن، خیر اور یگانگت کا گہوارہ بن جاتا ہے۔ انہی اعلیٰ معاشرتی اصولوں میں سے ایک اصول قرض ہے—وہ قرض جو محض لین دین نہیں بلکہ خیر خواہی، اخلاص اور انسانی ہمدردی کا مظہر ہو۔ اسلام نے اس جذبے کو غیر معمولی اہمیت دی ہے اور اسے عبادت کے درجے تک بلند کیا ہے۔ قرضِ حسن — قرآن کریم کا عظیم پیغام قرآن مجید میں متعدد مقامات پر اللہ تعالیٰ نے ’’قرضِ حسن‘‘ کا ذکر فرمایا ہے، جو اس عمل کی فضیلت اور اس کے دینی و اخلاقی مقام کی طرف اشارہ کرتا ہے: مَنْ ذَا الَّذِی یُقْرِضُ اللہَ قَرْضاً حَسَناً فَیُضَاعِفَہُ لَہُ اَضْعَافاً کَثِیْرَةً(البقرہ: 245) یعنی کون ہے جو اللہ کے لیے خالص نیت سے قرض دے تاکہ اللہ تعالیٰ اسے بے شمار گنا بڑھا کر لوٹا دے۔ اسی مضمون کو مختلف انداز میں سورۂ حدید اور تغابن میں بھی بیان کیا گیا ہے، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ قرضِ حسن محض مالی مدد نہیں بلکہ اللہ کی خوشنودی کے حصول کا ایک عظیم ذریعہ ہے۔ حدیثِ نبوی ﷺ کی روشنی میں قرض کی اہمیت نبی کریم ﷺ نے معاشرتی زندگی کے اس بنیادی ستون کو واضح انداز میں بیان فرمایا ہے: 1۔ قرض دینے کا اجر، صدقہ سے زیادہ حدیثِ معراج میں آتا ہے کہ: "دروازۂ جنت پر لکھا تھا کہ صدقہ کا ثواب دس گنا اور قرض دینے کا ثواب اٹھارہ گنا ہے۔”(ابن ماجہ) وجہ یہ بیان فرمائی گئی کہ صدقہ لینے والا کبھی کبھار محتاج نہیں بھی ہوتا، مگر قرض لینے والا حقیقی ضرورت کے وقت ہی سوال کرتا ہے۔ 2۔ قرض میں نیت کی اہمیت نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا: "جو شخص ادائیگی کی نیت سے قرض لیتا ہے، اللہ اس کی طرف سے ادا…
Read more