ہیلتھ انشورنس
ہیلتھ انشورنس * [ اسلامک فقہ اکیڈمی (انڈیا) کے 34 ویں سمینار منعقدہ 8 – 10نومبر 2025 ، جمشید پور (جھارکھنڈ) میں منظور شدہ تجاویز ] مورخہ ۹/نومبر ۲۰۲۵ ء کے اجلاس میں ہیلتھ انشورنس کے موضوع پر بحث و مناقشہ کے بعد کمیٹی اس نتیجہ پر پہنچی ہے کہ اکیڈمی کی طرف سے مارچ 2006ء میں میڈیکل انشورنس سے متعلق جو تجاویز منظور کی گئی تھیں ان سے اتفاق کرتے ہوئے موجودہ حالات کے تناظر میں مزید مندرجہ ذیل تجاویز منظور کرتی ہے : (1) مروّجہ ہیلتھ انشورنس اپنے انجام کے اعتبار سے غرر ، قمار ، سود و غیرہ- ممنوعات پر مشتمل ہے ، لہٰذا عام حالات میں ہیلتھ انشورنس کرانا ناجائز ہے ۔(2) اگر کمپنی / ادارہ اپنے ملازمین کا ہیلتھ انشورنس اپنی طرف سے تبرّعاً یا ملازمین کی تنخواہوں سے وضع کرکے جمع کرائے تو ملازمین کے لیے اس سے نفع اٹھانے کی اجازت ہوگی ۔(3) اگر میڈیکل انشورنس کمپنی پالیسی لینے والوں کو نقد کے بجائے علاج و معالجہ کی خدمت فراہم کرے اور کم از کم سال میں ایک مرتبہ چیک اپ وغیرہ کی خدمات فراہم کرے تو اس کی بھی اجازت ہے ۔ (4) اگر وہ چیک اپ وغیرہ کی خدمات فراہم نہ کرے تو موجودہ حالات میں علاج و معالجہ کی گرانی کی وجہ سے ناقابل تحمّل مصارف والے امراض میں ابتلا کا ظن غالب یا اندیشہ ہو اور مریض اس کا تحمّل نہ کرسکتا ہو تو علاج ومعالجہ کی خدمت فراہم کرنے والی پالیسی لینے کی گنجائش ہے ۔ نوٹ : علاج کی خدمات کی فراہمی کی صورت میں بھی ، اگر علاج کے وقت مریض کے مالی حالات ٹھیک ہوں تو اس کی طرف سے جمع کردہ اصل رقم سے زائد جو رقم بھی کمپنی نے خرچ کیا ہے اسے معلوم کرکے صدقہ کرنا واجب ہوگا : محمد شاہجہاں ندوی
Read more