*سفرِ حج و عمرہ کی تیاری*
محمد رضی الاسلام ندوی
سفر چھوٹا ہو یا بڑا ، ہم اس کے لیے تیاری کرتے ہیں ، تاکہ مقصدِ سفر حاصل ہو اور ہم کسی الجھن اور پریشانی کا شکار نہ ہوں – پھر اگر سفر بیت اللہ کی زیارت اور وہاں عمرہ اور حج کے مناسک کی ادائیگی کے لیے ہو تب تو ہمیں لازماً اس کی تیاری اہتمام سے کرنی چاہیے ، تاکہ سکون سے تمام مناسک ادا کرسکیں اور کسی معاملے میں کوئی کمی رہ جانے کا اندیشہ نہ ہو – ذیل میں چند اہم باتوں کی نشان دہی کی جارہی ہیں – انہیں دیکھ کر اپنا جائزہ لے لیں کہ کیا آپ نے مکمّل تیاری کرلی ہے؟
(1) سب سے اہم کام یہ ہے کہ حج اور عمرہ کا مکمل طریقہ اور ان کے احکام و مسائل جان لیں – اکثر مسلمانوں کو زندگی میں بس ایک مرتبہ ان عبادات کی ادائیگی کا موقع ملتا ہے اور ان کے لیے وہ خاصی بڑی رقم خرچ کرتے ہیں ، لہٰذا ان عبادات کی ادائیگی سے پہلے ان کا مکمل طریقہ اور احکام جان لینا ضروری ہے ۔ اس موضوع پر چھوٹی بڑی بہت سی کتابیں پائی جاتی ہیں – کوئی ایک کتاب حاصل کرکے اس کا بہت غور سے مطالعہ کرلیں اور یاد کرلیں – اِس کتاب میں بھی عمرہ اور حج کی بنیادی باتیں اختصار کے ساتھ بیان کردی گئی ہیں –
(2) عمرہ اور حج کے لیے احرام ضروری ہے – اسے حاصل کرلیں – یہ دو سفید چادریں ہیں : ایک کو لنگی کی طرح پہنا جاتا ہے ، دوسری کو جسم کے اوپری حصے میں اوڑھا جاتا ہے – یہ مردوں کے لیے ہیں – عورتیں اپنے عام لباس میں رہیں گی –
(3) ایک ہوائی چپل کا انتظام کرلیں – احرام کی حالت میں ٹخنہ کے پاس پیر کی اوپری ہڈّی نہیں چُھپی ہونی چاہیے –
(4) قرآنی دعاؤں اور مسنون دعاؤں کے کتابچے حاصل کرکے ان میں سے کچھ دعائیں یاد کرلیں ، تاکہ طواف کے دوران میں اور دوسرے مواقع پر کثرت سے وہ دعائیں کرسکیں –
(5) نمازِ جنازہ کا طریقہ جان لیں اور اس کی دعائیں یاد کرلیں – مسجدِ حرام اور مسجدِ نبوی میں بھی تقریباً ہر نماز کے بعد نمازِ جنازہ پڑھی جاتی ہے – تاکہ آپ کی شمولیت اس میں بھی قاعدے سے ہوسکے –
(6) سفرِ عمرہ و حج میں آپ مسافر ہوتے ہیں ، اس لیے نماز میں قصر و جمع کے احکام سے اچھی طرح واقفیت حاصل کرلیں – نماز کب مکمل پڑھنی ہے؟ کب قصر کرنی ہے؟ کب دو نمازوں کو پوری پڑھتے ہوئے جمع کرنا ہے؟ کب قصر کرتے ہوئے جمع کرنا ہے؟ وغیرہ –
(7) زیارتِ قبور کے آداب جان لیں اور قبرستان میں داخل ہونے کی دعا یاد کرلیں – مکّہ مکرّمہ میں جنّۃ المَعلاۃ اور مدینہ منورہ میں جنّۃ البقیع اور شہدائے احد کے قبرستان کی زیارت کروائی جاتی ہے –
(8) اپنے ساتھ صرف ضروری سامان لے جائیں – زیادہ سامان آپ کے لیے پریشانی کا سبب بن سکتا ہے – ٹور آپریٹرس لانڈری کی سہولت فراہم کرتے ہیں ، اس سے فائدہ اٹھائیں اور زیادہ ملبوسات لے جانے کی زحمت نہ اٹھائیں –
(9) اپنی دوائیں ، جنہیں آپ مستقل استعمال کرتے ہیں ، ساتھ لے جانا نہ بھولیں – ویسے مکہ اور مدینہ میں فارمیسی کی دکانیں جابجا ہیں اور سرکاری اسپتال بھی ہیں ، جن سے وقتِ ضرورت رجوع کرسکتے ہیں –
(10) زیادہ قیمتی سامان ، جیسے زیورات ، لیپ ٹاپ وغیرہ ساتھ نہ لے جائیں تو بہتر ہے – یہ سامان آپ کے لیے پریشانی کا باعث بن سکتے ہیں ۔
(11) تمام ضروری کاغذات ( پاسپورٹ ، ویزہ ، ٹکٹ ، انشورنس ، وغیرہ) کو تیار رکھیں ۔ ان کی فوٹو کاپی بھی کروالیں – اپنے موبائل میں بھی انہیں اسکین کرکے محفوظ کرلیں –
(12) اپنے ساتھ حسبِ ضرورت کچھ کرنسی بھی رکھیں – سعودی ریال کی صورت میں ہو تو بہتر ہے ۔
(13) خواتین اپنے ساتھ برقع اور نقاب ضرور رکھیں – احرام کے دوران میں ان کے لیے چہرہ کھلا رکھنے کا حکم ہے ، البتہ جب احرام میں نہ ہوں تو چہرہ چھپاسکتی ہیں –
(14) سوچیں کہ آپ کو جتنے دنوں کا سفر درپیش ہے ان میں کس کس چیز کی ضرورت پڑ سکتی ہے؟ یہ چیزیں روز مرّہ کے استعمال کی بھی ہوسکتی ہیں ، مثلاً خوش بوٗ ، ٹوتھ برش اور پیسٹ ، کنگھا ، کپڑے دھونے کا صابن ، چپّل رکھنے کے لیے چھوٹا ہلکا تھیلا ، وغیرہ – ضرورت کی تمام چیزوں کو جمع کرلیں –
سفر حج و عمرہ کی تیاری
Related Posts
*_لفظ "ہجرت” کی جامعیت_*
*_لفظ "ہجرت” کی جامعیت_* *ہجرت ایک ایسا لفظ ہے، جس سے ہر کان آشنا اور دل مانوس ہے، اور جس کے بارے میں عموما یہ سمجھا جاتا ہے؛ کہ یہ کسی عہد جہل و وحشت کی یادگار ہے، کہ جب کبھی کوئی مذہبی جذبات و احساسات کی برانگیختی اور جوش و ولولہ نے تمدنی احساسات کو مغلوب کرلیتا تھا، اور دین پرستی اور خدا پرستی کے جنون میں اپنی روایتی عقلی و تہذیبی زندگی تک کو قربان کر دیتا تھا، وہ معاشرہ و سوسائٹی کی تمام تر محبت اور اپنوں کے اخلاص کو ترک کر کے کسی دشت و جبل کی سیاحی اور کسی اقلیم کی دشت پائی کو قبول کر لیتا تھا؛ وہ وادی و صحرا کا مسافر بن جاتا تھا، بادیہ پیمائی کرنا اور خانہ بدوش زندگی جینا ہی اس کا مشغلہ بن جاتا تھا؛ لیکن اب قابل غور امر یہ ہے کہ آج دنیا کی چمک دمک اور اس کی اعلی سے اعلی تمدن و ثقافت، علمی ترقی و عروج اور تحقیقی عالم جس کی ہر راہ آپ کو بلاتی یے، جو اپنی کشش کے ذریعہ اپنی طرف لبھاتی ہے، اور ہر ممکن کوشش کرتی یے؛ کہ وہ آپ کو دنیا و مافیھا کی محبت و عشق میں مبتلا کردے، اس کی خواہش ہے کہ وہ آپ کو خلوص و تقدس اور ایثار و قربانی کی راہ سداد سے بھٹکا کر بجلی کی چکا چوند میں گم کر دے، وہ سورج اور چاند کی گردش میں ضم ہوجا نے اور اپنی ہستی ہو ظاہری اسباب میں مدغم کردینے کی دعوت دیتی یے۔ * ان سے دوری و مہجوری بھی ہجرت کی حقیقت سے کب خالی ہے؟ اپنے نفس کو زلف خمدار اور نگاہ آبدار سے محفوظ کرلینا بھی تو اسی مفہوم کا مصداق ہے، دراصل "ہجرت سے مقصود ہے کہ اعلی مقاصد کی راہ میں کم تر فوائد کو قربان کر دینا، اور حصول مقاصد کی راہ میں جو چیزیں حائل ہوں ان سب کو ترک کر دینا؛ خواہ آرام و راحت ہو، نفسانی خواہشیں ہوں، حتی کہ قوم ہو، ملک ہو، وطن…
Read moreخلع کی حقیقت اور بعض ضروری وضاحتیں
مولانا خالد سیف اللہ رحمانی ابھی چند دنوں پہلے مؤرخہ: 24؍جون 2025ء کو تلنگانہ ہائی کورٹ نے محمد عارف علی بنام سیدہ افسر النساء کے مقدمہ میں خلع سے متعلق ایک فیصلہ دیا ہے، یہ جسٹس موسمی بھٹا چاریہ اور جسٹس بی آر مدھو سودن راؤ پر مشتمل دو رکنی بینچ کا فیصلہ ہے، عدالت نے اپنے خیال کے مطابق مظلوم خواتین کو آسانی پہنچانے کی کوشش کی ہے؛ لیکن عدالتوں کی معلومات چوں کہ شرعی معاملات میں ثانوی اور بالواسطہ ہوتی ہیں؛ اس لئے اس کی وضاحت میں کئی جگہ چوک ہوئی ہے، اس فیصلہ سے بنیادی طور پر جو بات واضح ہوتی ہے، وہ یہ ہے کہ خلع پوری طرح بیوی کے اختیار میں ہے، جیسے شوہر طلاق دے سکتا ہے، اسی طرح بیوی اپنے شوہر کو خلع دے سکتی ہے، نہ یہ کسی وجہ پر موقوف ہے، نہ شوہر کی منظوری پر، اس بنیاد پر خلع کو بلا شرکت ِغیر بیوی کا حق مانا گیا ہے، اور یہ بھی کہ خلع میں شوہر کی طرف سے معاوضہ کا مطالبہ صحیح نہیں ہے۔ اس سلسلہ میں تین باتیں اہم ہیں: اول یہ کہ کیا شریعت میں خلع تنہا عورت کا فیصلہ ہے یا شوہر اور بیوی کی باہمی صلح اور مفاہمت پر مبنی عمل ہے؟ دوسرے: خلع میں عورت کی طرف سے کسی عوض کے ادا کرنے کی کیا حیثیت ہے؟ تیسرے: اگر خلع تنہا بیوی کے اختیار میں نہیں ہے تو ان خواتین کی مشکلات کا حل کیا ہے، جن کے شوہر ان کا حق ادا نہیں کرتے اور باوجود مطالبہ کے طلاق بھی نہیں دیتے؟ اس سلسلہ میں نکاح اور اس کے بعد علیحدگی کے سلسلہ میں اسلام کے پورے تصور کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ شریعت میں بحیثیت مجموعی علیحدگی کی چھ صورتیں ہیں: طلاق، خلع، متارکہ، لعان، ایلاء اور فسخ نکاح، یہ چھ صورتیں مختلف نوعیتوں کے اعتبار سے ہیں، ورنہ تو بنیادی طور پر علیحدگی کی دو ہی صورتیں ہیں، ایک: طلاق، دوسرے: فسخ نکاح، نکاح کبھی قاضی کے ذریعہ فسخ ہوتا ہے اور کبھی مانع ِنکاح کے…
Read more