*عورتوں کا عمرہ اور حج* محمد رضی الاسلام ندوی دین کے تمام احکام جس طرح مردوں کے لیے ہیں اسی طرح عورتوں کے لیے بھی ہیں – دونوں کے لیے ان کی پابندی ضروری ہے – بس چند احکام پر عمل کے معاملے میں ان کے درمیان کچھ فرق پایا جاتا ہے – عورتوں کو انہیں جان لینا چاہیے – عمرہ اور حج کے سلسلے میں بھی ایسا ہی ہے کہ بیش تر احکام مردوں اور عورتوں کے لیے یکساں ہیں ، صرف چند احکام میں فرق ہے – عمرہ یا حج کے لیے نکلنے سے قبل عورتیں انہیں جان لیں تو بہتر ہے : (1) احرام : مردوں کا احرام دو سفید چادریں ہیں ، لیکن عورتوں کے لیے کوئی تخصیص نہیں – ان کا احرام اُن کے اپنے کپڑے ہیں ، جو وہ روز مرّہ پہنتی ہیں ۔ عمرہ یا حج کی نیت کرنے کے بعد مردوں کے لیے سلے ہوئے کپڑے پہننا جائز نہیں ہیں ، لیکن عورتیں اپنے عام کپڑوں ہی میں احرام کی نیت کریں گی ۔ (2) تلبیہ : مرد تلبیہ بلند آواز سے کہیں گے ، لیکن عورتوں کے لیے ایسا کرنا منع ہے ، وہ اتنی پست آواز سے تلبیہ کہیں گی کہ خود سُن سکیں ۔ (3) سر ڈھانپنا : احرام کی حالت میں مردوں کے لیے سر ڈھانپنا منع ہے ، لیکن عورتیں اپنا سر ڈھانپیں گی – یہ ان کے لیے واجب ہے – البتہ ان کے لیے مُنھ پر کپڑا لگانا منع ہے ۔ وہ احرام کی حالت میں منھ کھلا رکھیں گی ۔ اگر وہ پردے کی خاطر منھ چھپانا چاہیں تو اس طرح چھپائیں کہ کپڑا منھ سے نہ لگے ، بلکہ الگ رہے ۔ (4) رمل اور اضطباع : مردوں کے لیے طواف کے ابتدائی تین چکّروں میں ‘رمل’ یعنی سینہ تان کر تیز چلنے اور پورے طواف میں ‘اضطباع’ یعنی دایاں کندھا کھلا رکھنے کا حکم ہے ، لیکن عورتوں کے لیے یہ دونوں کام ممنوع ہیں – (5) میلین اخضرین کے درمیان تیز چلنا : صفا و مروہ کے درمیان ہرے نشانات (جنہیں ‘میلین اخضرین’ کہا جاتا ہے) پر مردوں کو تیز چلنا چاہیے – لیکن عورتیں اس حکم سے مستثنیٰ ہیں – (6) بال کاٹنا مردوں کے لیے ‘حلق’ یعنی پورا سر منڈوانا یا ‘قصر’ یعنی بال کتروانا ضروری ہے ، لیکن عورتوں کے لیے اتنا کافی ہے کہ وہ اپنی چوٹی پکڑ کر صرف ایک انگشت کے برابر بال کاٹ لیں ۔ (7)سر پر پٹّی احرام نہیں : بعض عورتیں سر پر کوئی کپڑا یا پٹی باندھ لیتی ہیں اور اُسے احرام سمجھتی ہیں – یہ احرام نہیں ، یہ تو صرف بالوں کی حفاظت کے لیے ہے ، کہ وہ ٹوٹنے نہ پائیں – (8) دوپٹّے کے اوپر سے مسح : بعض عورتیں وضو کرتے وقت دوپٹّے یا سر کی پٹّی کے اوپر سے مسح کر لیتی ہیں – یہ غلط ہے ۔ حالتِ احرام میں عورت اپنے محرم کے سامنے سر سے کپڑا ہٹالے تو حرج نہیں ۔ عورت کا سر ڈھانپنا اِحرام کی شرط نہیں ، وہ ستر کے لیے ہے ، جو نامحرم کے سامنے ضروری ہے ۔ (9) اگر حیض آجائے : (الف) اگر عورت کو عمرہ یا حج کی نیت کرنے سے پہلے حیض آجائے تو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں – اس حالت میں بھی وہ غسل کرکے احرام باندھ لے – (ب) حائضہ عورت عمرہ یا حج کے تمام مناسک ادا کرے گی ، سوائے سعی اور طواف کے ۔ کیوں کہ طواف مسجدِ حرام میں ہوتا ہے اور مسجد میں حائضہ عورت کو جانا منع ہے ۔ (ج) حج کا سب سے بڑا رکن وقوفِ عرفات ہے – عورت حیض کی حالت میں اس میں شامل ہو سکتی ہے – (د) اگر طوافِ زیارت کے وقت عورت حالتِ حیض میں ہو تو اسے چاہیے کہ پاکی کا انتظار کرے – اگر اس انتظار میں طوافِ زیارت کا وقت گزر جائے تو کوئی حرج نہیں ۔ (ہ) اگر عورت طوافِ وداع کے وقت حائضہ ہوگئی ہو اور اسے فوراً واپس ہونا پڑجائے تو طوافِ وداع کی ضرورت نہیں – اگر وہ ٹھہری رہے تو بہتر ہے کہ پاک ہونے کے بعد طوافِ وداع کرلے ۔