*حج کی قسمیں اور فرائض و واجبات* محمد رضی الاسلام ندوی حج کی تین قسمیں ہیں : (۱) حجِ اِفراد (2) حجِ قِران (3) حج تَمَتُّع (1) حجِ افراد : حجِ اِفراد یہ ہے کہ آدمی میقات سے صرف حج کی نیت کردے – اس سفر میں عمرہ نہ کرے – حجِ احرام کرنے والے مکہ مکرمہ پہنچتے ہی طوافِ قدوم (سنت) کریں ، پھر احرام کی حالت میں رہیں ، ممنوعاتِ احرام سے بچتے رہیں ، 8 ذی الحجہ کو تلبیہ پڑھتے ہوئے منی چلا جائے اور مناسک ادا کرے ۔ (2) حجِ قرآن : حجِ قِرآن یہ ہے کہ آدمی میقات سے عمرہ اور حج کا ایک ساتھ احرام باندھے ، پہلے عمرہ کا طواف اور سعی کرے ، پھر احرام ہی کی حالت میں رہے ، ممنوعاتِ احرام سے بچتا رہے ، 8 ذی الحجہ کو تلبیہ پڑھتے ہوئے منی چلا جائے اور مناسک ادا کرے – [ میقات کے اندر رہنے والے صرف حجِ افراد کریں گے ، دیگر حجِ قران اور حجِ افراد میں سے کوئی بھی کرسکتے ہیں – ] (3) حجِ تمتّع : حجِ تمتع یہ ہے کہ آدمی میقات سے صرف عمرہ کا احرام باندھے ، عمرہ کا طواف اور سعی کرے ، بال منڈواکر یا کٹواکر احرام اتار دے ، پھر 7 یا 8 ذی الحجہ کو حج کا احرام باندھے ، 8 ذی الحجہ کو تلبیہ پڑھتے ہوئے منی چلا جائے اور مناسک ادا کرے – حج کے فرائض : (1) حج کی نیت کرنا اور احرام پہننا – (2) وقوفِ عرفہ یعنی میدانِ عرفات میں قیام کرنا – (3) طوافِ افاضہ ، جسے طوافِ زیارت بھی کہتے ہیں ، یعنی خانۂ کعبہ کے 7 چکر لگانا – ( 4) بعض علماء سعی بین الصفا و المروۃ ، یعنی صفا اور مروہ کے درمیان 7 بار چکر لگانے کو بھی فرض قرار دیتے ہیں – [ فرائضِ حج میں سے اگر کوئی ایک بھی چھوٹ جائے تو حج نہیں ہوگا اور ‘دم’ (جانور کی قربانی) سے بھی اس کی تلافی ممکن نہیں ہوگی ۔ ] حج کے واجبات : (1) میقات سے احرام کے بغیر نہ گزرنا ۔ (2) عرفہ کے دن غروبِ آفتاب تک میدانِ عرفات میں رہنا ۔ (3) مزدلفہ میں وقوف کرنا ۔ (4) رمی جمار ، یعنی جمرات کو کنکریاں مارنا ۔ (5) قربانی کرنا – [حجِ افراد میں قربانی واجب نہیں – ] (6) ‘حلق’ (سر کے بال منڈوانا) یا ‘قصر'(بال کٹوانا) (7) سعی کرنا ۔ (8) طوافِ وداع کرنا ۔ [ اگر واجباتِ حج میں سے کوئی ایک بھی چھوٹ جائے تو حج تو صحیح ہوجائے گا ، لیکن دم دینا ہوگا ۔ ]