کتاب کے داخلی مباحث نہایت عمدہ اور تحقیقی ہے، پروفیسر یاسین مظہر صدیقی صاحب نے اس بات پر افسوس کا اظہار فرمایا تھا کہ کاش خلافت بنو امیہ کی سیاسی، علمی، معاشرتی، معاشی اور عسکری حالات پر مثبت تاریخ لکھی جاتیں! مذکورہ کتاب سمجھ لیجئے کہ مظہر صدیقی صاحب کی امیدوں کا چراغ ہے، اموی خلافت کے ہر پہلو پر نہ صرف مفصّل کلام کیا ہے بلکہ اموی خلافت کے چہرہ کو داغدار کرنے والے اعتراضات کا بھرپور جائزہ بھی لیا ہے، منفی اثرات، غیر ضروری اعتراضات اور سیاسی عصبیت کی وجہ سے اموی خلافت کی جو تصویر ہمارے بھولے بھالے قارئین کی نظروں میں ہیں، اس کے بجائے یہ کتاب مثبت تاریخی تہذیب، تعمیری کمالات، دینی و علمی اثرات، معاشی و عسکری ترقیوں کا مطالعہ پیش کرتی ہے، کتاب کے مطالعہ کے بعد قارئین اپنے روشن ماضی پر فخر محسوس کریں گے، نوجوان مستشرقین کی قلابازیوں سے واقف ہوں گے اور اسلامی تاریخ میں پیوستہ شیعی اثرات کو محسوس کریں گے۔

معاویہ محب الله

بچوں کی تربیت کیسے کریں بچوں کی تعلیم و تربیت تربیت کے ضروری اصول و ہدایت تعلیم و تربیت جاوید احمد غامدی خواتین کی تعلیم و تربیت/ خواتین کی تعلیم و تربیت/ اسلامی نظام تعلیم رجم اور دلائل رجم رجم کیا ہے ؟ سوانح ابن تیمیہ علامہ انور شاہ کشمیری: حیات و خدمات علامہ انور شاہ کشمیریؒ — برصغیر کے علمی آسمان کا درخشاں ستارہ وہ جو بیچتے تھے دوائے دل یکساں سول کوڈ اور ان کے نقصانات