نام کتاب:احادیث رسولﷺ :عصرحاضر کے پس منظر میں
مؤلف: مولانا خالد سیف اللہ رحمانی
تبصرہ نگار :عبیداختر رحمانی
جلد: دو حصے
صفحات: جلد اول:۶۲۶، جلد دوم: ۵۶۴
ناشر: المعہد العالی الاسلامی حیدرآباد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جس طرح قرآن کلام الہی ہونے کی وجہ سے انتہائی عظمت واہمیت کا حامل ہے، ویسے ہی احادیث رسول بھی کلام نبوی ہونے کی وجہ سے ایک مومن کے لیے کلاہ افتخارہے،احادیث کی اہمیت کے کئی پہلو ہیں، اول:جس طرح قرآن وحی الہی ہے، ویسے ہی احادیث نبوی بھی وحی ہیں، قرآن مجید میں اللہ تبارک وتعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿وَمَا يَنْطِقُ عَنِ الْهَوَى (٣) إِنْ هُوَ إِلَّا وَحْيٌ يُوحَى ﴾ [النجم: 3-4]
اورنہ وہ اپنی خواہش سے کچھ بولتے ہیں؛بلکہ وہ تو وحی ہے جو ان کی طرف بھیجی جاتی ہے۔
احادیث کی اہمیت کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ وہ قرآن مجیدکی تشریح وتوضیح ہے،جیسے نماز کی رکعات کتنی ہوں گی؟نماز کی شرائط کیاہوں گی؟ویسے ہی زکوٰ ۃ ،حج اوردیگر عبادات کا حال ہے، احادیث کی اہمیت کا تیسرا پہلو یہ ہے کہ وہ شریعت اسلامی کا دوسرا بنیادی ماخذ اورمصدر ہے،اللہ کے رسول ﷺ کاارشادپاک ہے:
أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ” تَرَكْتُ فِيكُمْ أَمْرَيْنِ، لَنْ تَضِلُّوا مَا تَمَسَّكْتُمْ بِهِمَا: كِتَابَ اللَّهِ وَسُنَّةَ نَبِيِّهِ)موطأ مالك:2/ 899 ،کتاب القدر )
رسول اللہ ﷺ کاارشاد ہے کہ میں تم میں دو چیزیں چھوڑ کر جارہاہوں، تم جب تک ان کو پکڑے رہوگے، گمراہ نہیں ہوگے،اول: اللہ کی کتاب اور دوسرے :اس کے نبی کی سنت اور طریقہ۔
احادیث کی اہمیت کا تیسرا پہلو یہ ہے کہ قیامت تک کے لیے اللہ نے جس شخصیت کو ہمارے لیے اسوہ حسنہ اور رول ماڈل بنایاہے، وہ آپ ﷺ کی ذات گرامی ہے، آپ ﷺ کی تابندہ سیرت،روشن نقوش اورخلق عظیم سے واقفیت کا ذریعہ احادیث ہی ہیں۔
چوتھاپہلو یہ ہے کہ احادیث پاک میں مسلمانوں کی روحانی، اخلاقی اور فکری تربیت کا بڑا سرمایہ ہے، جس سے دل نرم ہوتے ہیں، اور اسلام پر عمل کرنا آسان ہوجاتاہے،اللہ کے رسول ﷺ کاارشاد ہے:
أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: بُعِثْتُ لِأُتَمِّمَ حُسْنَ الْأَخْلَاقِ.( موطأ مالك – رواية يحيى:2/ 904 ، باب ماجاء فی حسن الخلق)
اللہ کے رسول ﷺ کاارشاد ہے :میں حسن اخلاق کی تکمیل کے لیے بھیجاگیاہوں۔
احادیث کی اہمیت کا پانچواں پہلو یہ ہے کہ یہ مسلمانوں کے دین پر جمے رہنے اور گمراہی سے بچانے میں سد سکندری ہے، تاریخ کا مطالعہ ہمیں بتاتاہے کہ ہرگمراہ فرقہ نے احادیث رسول کو اپنی گمراہی میں رکاوٹ سمجھ کرسب سے پہلے اسی سے اپنا دامن چھڑایا ہے ، ایسے میں آج کے پرفتن اور گمراہی سے بھرے ماحول میں احادیث رسول کی اہمیت مزید دو چند ہوجاتی ہے۔
احادیث کی اہمیت کا چھٹا پہلو یہ ہے کہ یہ اس ذات گرامی کا کلام ہےجس کی ہربات انمول ،جس کا ہرقدم روشن نقش اور جس کی سیرت منور ومجلی اور اسوہ حسنہ ہے،اورجس کی محبت اللہ سے محبت کا معیار ہے، اللہ تبارک وتعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿قُلْ إِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّونَ اللَّهَ فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمُ اللَّهُ ﴾ [آل عمران: 31]
اےنبی آپ کہ دیجیے کہ اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تومیری پیروی کرو، اللہ کے محبوب ہوجائوگے ۔
احادیث رسول سے اللہ کی محبت حاصل ہوتی ہے ،اس کی تشریح مشہور صاحب دل بزرگ حضرت مولانا فضل رحمن گنج مرادآبادی نے بڑے دل نشیں انداز میںفرمائی ہے، چنانچہ ایک مشہور محدث کی آمد پر ان سے فرمایا:
تم جانتے ہو کہ حدیث پڑھنے میں اللہ کو کیسی محبت ہوتی ہے اورکیساپیار ہوتاہے، جیسے کسی عورت کا لڑکامرجائے اور اس کی کوئی کتاب پڑھنے کی ہو ، اوراس لڑکےکے مرنے کے بعد اس کی ماں کسی طالب علم کو دے کہ یہ میرے لڑکے کی کتاب ہے،اس کو پڑھو اور ہم کو سنائو، اب اس وقت اس پڑھنےمیں جو کیفیت اورجوش محبت اس کی ماں کوہوتاہے، ویساہی بعد رسول ﷺ کے ان کی حدیث پڑھوانے سے ایک محبت کا جوش اللہ تعالیٰ کو ہوتاہے ۔
(تذکرہ حضرت مولانا فضل رحمن گنج مرادآبادی،ص:۵۹)
حدیث رسول ﷺ فتنوں کے سیلاب میں کشتی نوح ہے، جو اس پر سوار ہوا، وہ فتنے میںپڑنے سے بچ گیا اور جس نے اس سفینۂ نوح میں سوار ہونےسے انکار کیا،وہ فتنوں کی موج میں غرق اورگرداب میں پھنس گیا۔
علماء کرام نے ہر دور میں احادیث رسول ﷺ کے ذریعہ امت کی ہدایت اور رہنمائی کا سامان فراہم کیاہے، اوراحادیث میں گمراہی کےز ہر سے بچانے کے تریاق کو امت کے سامنے پیش کیاہے اوربڑی تعداد کو اس سے فائدہ ہواہے،ماضی میں احادیث کے مجموعے اسی مقصد کے لیے لکھے گئے اورتاحال لکھے جارہے ہیں، مشکوۃ المصابیح سے لے کر معارف الحدیث تک سب اسی خدمت کی سنہری کڑیاںاورسلسلۃ الذہب ہیں۔