غیر مسلموں کے برتنوں کا حکم
دوست نے سوال کیا کہ میرا ایک عیسائی دوست ہے، وہ کبھی ہمیں اپنے گھر بلاتا ہے تو اکثر کھانے پینے کی چیزیں ہمارے سامنے رکھتا ہے۔ وہ چیزیں تو حلال و پاک ہوتی ہیں البتہ ہم کو ان برتنوں کے بارے میں گمان رہتا ہے کہ نجانے غیر مسلموں کے مونہوں کو لگنے کے سبب یہ برتن پاک ہیں یا نہیں تو کیا ہم ان کے برتنوں میں کھاسکتے ہیں؟ دیکھئے اسلام میں اصل جواز کی ہے۔ غیر مسلموں کے برتنوں میں کھانے پینے کی کوئی ممانعت کسی حدیث میں وارد نہیں۔ بلکہ بعض روایات سے تو یہ پتہ چلتا ہے کہ آپﷺ نے غیر مسلموں کے برتنوں سے فائدہ اٹھایا ہے۔
صحیح بخاری کتاب الطب میں امام بخاری روایت لائے ہیں کہ آپﷺ نے مشرکین کے برتنوں میں ان کا کھانا کھایا۔ اسی طرح بخاری کتاب التیمم باب الصعید الطیب وضوء المسلم اور صحیح مسلم میں روایت ہے کہ نبیﷺ نے اپنے ساتھیوں کو ایک مشرکہ عورت کے مشکیزے سے پانی پینے اور وضوء کرنے کا حکم دیا۔اب دیکھئے کہ اگر مشکیزہ ناپاک ہوتا تو اس سے پانی پینا تو کجا کیا آپﷺ اس میں موجود پانی سے وضو کرنے کا حکم دیتے۔
بعینہٖ ایک اور روایت سنن ابو داؤد کتاب الاطعمۃ باب الاکل فی آنیۃ اھل الکتاب میں سیدنا جابر بن عبداللہؓ سے مروی ہے کہ ہم رسول اللہﷺ کے ساتھ مل کر جہاد کرتے اور مشرکین کے برتن اور مشکیزے ہمارے ہاتھ آتے تو ہم ان سے فائدہ اٹھاتے اور صحابہ اس میں کوئی عیب نہ سمجھتے تھے۔ غرض ان روایات سے یہ بات تو واضح ہوجاتی ہے کہ غیر مسلموں کے برتنوں میں کھایا پیا جاسکتا ہے۔
البتہ بعض روایات میں آتا ہے کہ آپﷺ اہل کتاب کے برتنوں کو استعمال سے پہلے دھونے کا حکم دیتے تھے۔ اس قسم کی روایات بخاری ، ابو داؤد اور جامع ترمذی میں موجود ہیں۔ امام شوکانی نے بھی نیل الاوطار میں یہ آثار نقل کئے ہیں، تاہم اس سلسلے میں یہ واضح رہے کہ ان تمام روایات کا تتبع کرنے سے یہ معلوم پڑتا ہے کہ آپﷺ نے اہل کتاب کے اُن برتنوں کو دھو کر استعمال کرنے کا حکم دیا جن کے بارے میں یہ پتہ ہو کہ اہل کتاب ان میں شراب پیتے یا خنزیر کھاتے تھے یا کوئی اور حرام چیز پکاتے و استعمال کرتے تھے۔
غیر مسلموں کے برتنوں میں کھانے کے سلسلے میں ڈاکٹر صالح بن الفوزان کی رائ
اسی سبب مشہور سعودی عالم فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر صالح بن فوزان حفظہ اللہ اپنی کتاب "قرآن و حدیث کی روشنی میں فقہی احکام و مسائل” صفحہ ۲۸ پر لکھتے ہیں کہ
” مسلمانوں کے لئے کافروں کے برتنوں کا استعمال جائز اور مباح ہے، بشرطیکہ ان پر نجاست وغیرہ نہ لگی ہوئی ہو۔ اگر کسی قسم کی نجاست محسوس ہو تو انہیں اچھی طرح دھو کر استعمال کیا جاسکتا ہے۔”
تحریر: محمد فھد حارث