حنفی کا عصر کی نماز شافعی وقت میں پڑھنا
محمد رضی الاسلام ندوی
: سوال
حنفی مسلک پر عمل کرنے والے شخص کا عصر کی نماز شافعی مسلک کے مطابق وقت شروع ہونے کے بعد ادا کرنا کیسا ہے؟ میں نے فتاویٰ کی طرف رجوع کیا تو یہ جواب ملا کہ ایسا کرنا درست نہیں ۔ صاحبین کا ایک قول اس کی اجازت دیتا ہے ، لیکن فتویٰ امام ابو حنیفہؒ کے قول کے مطابق دیا جاتا ہے کہ جائز نہیں ۔
میرے ایک دوست ایک ملٹی نیشنل کمپنی میں کام کرتے ہیں ۔ ان کا سوال یہ ہے کہ بعض اوقات حنفی مسلک کے مطابق عصر کی نماز کا وقت شروع ہونے کے بعد نماز پڑھنے کا موقع نہیں ملتا، جب کہ شافعی مسلک کے مطابق عصر کا وقت شروع ہونے کے بعد وہ نماز پڑھ سکتے ہیں ۔ پھر کیا وہ نماز عصر قضا کریں یا شافعی مسلک کے مطابق پڑھ لیا کریں؟
: جواب
حنفی کا عصر کی نماز شافعی وقت میں پڑھنا
اللہ تعالیٰ نے روزانہ پانچ وقت کی نماز فرض کرنے کے ساتھ ان کے اوقات بھی متعین کر دیے ہیں اور ہر نماز کو اس کے وقت میں ادا کرنے کی تاکید کی ہے۔ ارشاد ہے :
اِنَّ الصَّلاة کانَت عَلَی المُؤمِنینَ کِتاباً مَوقوتًا (النساء:۱۰۳)
”درحقیقت نماز ایسا فرض ہے جو پابندی وقت کے ساتھ اہل ایمان پر لازم کیا گیا ہے۔“
نمازِ عصرکے وقت کی ابتدا کے بارے میں فقہا کے درمیان اختلاف ہے ۔ امام ابو حنیفہؒ کے نزدیک اس کا وقت اس وقت شروع ہوتا ہے جب کسی چیز کا سایہ اصلی سایہ کے علاوہ دو مثل ہو جائے ، جب کہ امام شافعیؒ کے نزدیک اس کا آغاز سایۂ اصلی کے علاوہ ایک مثل ہونے پر ہو جاتا ہے ۔ اس مسئلہ میں صاحبین (یعنی امام ابو حنیفہ کے دونوں شاگرد قاضی ابو یوسفؒ اور امام محمدؒ) کی رائے امام شافعیؒ کے مثل ہے ، لیکن فقہ حنفی میں فتویٰ امام صاحب کی رائے پر دیا جاتا ہے ۔ میری رائے میں حنفی مسلک پر عمل کرنے والوں کو عصر کی نماز عام حالات میں مفتیٰ بہ قول (امام ابو حنیفہؒ کی رائے) کے مطابق ادا کرنی چاہیے ، یعنی جب کسی چیز کا سایہ اس کے سایۂ اصلی کے علاوہ دو مثل ہو جائے ، اس کے بعد ہی عصر کی نماز ادا کرنی چاہیے ، البتہ کوئی عذر ہو تو امام شافعی کے مسلک کے مطابق (جو صاحبین کی بھی رائے ہے) عمل کیا جا سکتا ہے ۔ نماز قضا کرنے سے بہتر ہے کہ دوسرے مسلک کے مطابق اس کے وقت میں ادا کر لی جائے ۔ یہ چیز اس صورت میں ہے جب کوئی شخص تنہا نماز ادا کررہا ہو ۔ لیکن اگر وہ ایسے علاقے میں ہو جہاں صرف شوافع کی آبادی ہو اور تمام مساجد میں عصر کی نماز شافعی مسلک کے مطابق ادا کی جاتی ہو تو اس کا عصر کی نماز پڑھنے کے لیے مسجد نہ جانا اور نماز با جماعت مستقل ترک کرنا مناسب نہیں ہے ۔ وہ شافعی امام کے پیچھے نمازِعصر اوّل وقت میں ادا کرے ، اس کی نماز ہوجائے گی ۔ یہ حکم اس صورت میں بھی ہوگا جب کسی علاقے میں حنفی اور شافعی دونوں مسالک کی مساجد ہوں ، شافعی مسلک کی مسجد قریب اور حنفی مسلک کی مسجد دور ہو تو بھی اگر حنفی مسلک پر عمل کرنے والا شافعی مسلک والی مسجد میں عصر کی نماز اوّل وقت میں ادا کرلے تو اس کی نماز درست ہوگی ۔ بعض فتاویٰ میں اسے نا درست قرار دیا گیا ہے اور حنفی مسلک والے کو کہا گیا ہے کہ وہ دور کی حنفی مسجد میں جاکر نماز ادا کرے ۔ لیکن میری نظر میں یہ مسلکی شدّت پسندی کا مظہر ہے ۔ یہی معاملہ حرمین شریفین کا ہے ۔ اگر وہاں عصر کی نماز باجماعت اوّل وقت میں ادا کی جا رہی ہو ، جب کہ حنفی مسلک کے مطابق ابھی نماز کا وقت نہ ہوا ہو اور حنفی مسلک پر عمل کرنے والا جماعت کے ساتھ نماز ادا کرلے تو اس کی نماز ہوجائے گی ۔