علماء ربانی اور تربیت یافتہ اہلِ علم فرماتے ہیں:
"فاسق، اللہ کی طرف بلانے والے ہر داعی کی گم شدہ متاع ہے۔” یعنی جس طرح کوئی شخص اپنی کھوئی ہوئی چیز تلاش کرتا ہے، اسی طرح داعی کو چاہیے کہ وہ فاسق کی اصلاح کے درپے رہے۔
میں (مصنف) کہتا ہوں: یہی بات عالم و معلم کے بارے میں بھی درست ہے، جاہل ہر عالمِ معلم کی گم شدہ متاع ہے۔ عالم پر لازم ہے کہ وہ جاہل کو تلاش کرے۔
پھر اگر یہ جاہل کوئی طالبِ علم ہو، اور عالم خود مطلوب (یعنی جس کے پاس لوگ علم لینے آتے ہیں)، تو ایسے میں عالم پر فرض ہے کہ وہ اس طالبِ علم کے لیے کشادہ دل، شفقت و نرمی اور محبت بھرا رویہ اختیار کرے۔ وہ اسے اپنا وقت دے، اپنا علم عطا کرے۔
امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے اپنے شاگرد امام ابو یوسف کو ایک طویل وصیت میں فرمایا:
"اپنے فقہ کے طلبہ کی طرف اس طرح متوجہ رہو، گویا تم نے ان میں سے ہر ایک کو اپنا بیٹا اور اولاد بنا لیا ہو، تاکہ ان کے اندر علم حاصل کرنے کا شوق اور رغبت بڑھ جائے۔”
ماخوذ از: معالم إرشادية لصناعة طالب العلم،
تالیف: فضیلة الشیخ العلامة محمد عوامة حفظه الله
اردو: شادمحمدشاد