Skip to content HIRA ONLINE / حرا آن لائن
19.11.2025
Trending News: ساس جو کبھی بہو تھیعلامہ شبیر احمد عثمانی ایک عظیم مفسر قرآنبہار: این ڈی اے کے گلے ہار، مہا گٹھ بندھن کی ہارکیا آنکھ کا عطیہ جائز ہے؟ مائیکرو فائنانس کے شرعی احکامہیلتھ انشورنسملک و ملت کی نازک صورت حال میں مسلمانوں کے لئے رہنما خطوط مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابو الحسن علی حسنی ندوی کی تحریروں کی روشنی میںتلفیق بین المذاھب اور تتبع رخص ایک مطالعہ از : اسجد حسن ندویبچوں کی اسلامی تربیت : کچھ رہ نما اصول ڈاکٹر محمد سلیم العواترجمہ: احمد الیاس نعمانیخلافتِ بنو امیہ تاریخ و حقائقسادگی کی اعلی مثال : ڈاکٹر محمد نذیر احمد ندوی رحمۃ اللہ علیہحلال ذبیحہ کا مسئلہاستاذ محترم ڈاکٹر مولانا نذیر احمد ندوی کی یاد میںکتاب پر رحم نہ کرو ! پڑھومفتی منور سلطان ندوی: ایک صاحبِ علم، صاحبِ قلم اور صاحبِ کردار عالمِ دین از : زین العابدین ہاشمی ندوی ،نئی دہلیہیرا جو نایاب تھاکتابوں سے دوری اور مطالعہ کا رجحان ختم ہونا ایک المیہحضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی رحمۃ اللہ علیہ اور عصری آگہی از : مولانا آدم علی ندویمطالعہ کا جنوں🔰دھرم پریورتن، سچائی اور پروپیگنڈهربوبیت الہی کی جلوہ گری از :مولانا آدم علی ندویدیوالی کی میٹھائی کھانا کیسا ہے ؟ڈاکٹر مولانا نذیر احمد ندویبہنوں کو وراثت میں حصہ نہ دینے کے حربےسورہ زمر : الوہیت کا عظیم مظہربھوپال کی نواب نواب سکندر بیگم کا سفرنامۂ حجالإتحاف لمذهب الأحناف کی اشاعت: علما و طلبا، شائقینِ علم، محققین اور محبانِ انور کے لیے ایک مژدہ جاں فزااسلامی قانون کے اثرات اور موجودہ دور میں اس کی معنویت: ماہرین قانون کی تحریروں کی روشنی میںحنفی کا عصر کی نماز شافعی وقت میں پڑھناغیر مسلموں کے برتنوں کا حکم*_لفظ "ہجرت” کی جامعیت_**_عورت و مرد کی برابری کا مسئلہ_*بنو ہاشم اور بنو امیہ کے مابین ازدواجی رشتےتم رہو زندہ جاوداں ، آمیں از : ڈاکٹر محمد اعظم ندویاستاذ محترم مولانا نذیر احمد ندویؒ کی وفاتنہ سنا جائے گا ہم سے یہ فسانہ ہرگزڈاکٹر محمد اکرم ندوی آکسفورڈ کی کتاب تاریخ ندوہ العلماء پر ایک طائرانہ نظر!نقی احمد ندویمولانا نذیر احمد ندویاستاد اور مربی کی ذمہ داریانس جمال محمود الشریفتحریری صلاحیت کیسے بہتر بنائیں؟نام کتاب:احادیث رسولﷺ :عصرحاضر کے پس منظر میںرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اظہار محبتاسلام میں شادی کا طریقہ – مکمل رہنمائیبیوی پر شوہر کے حقوقجدید مسئل میں فتاوی نویسی کا منہج : ایک تعارفنکاح کی حکمت اور اس کے فوائد*_ساتویں مجلس تحقیقات شرعیہ لکھنؤ کے سمینار میں_* (١)ندوہ العلماء لکھنؤ میں ساتواں فقہی سیمینار | مجلس تحقیقات شرعیہخیانت کی 8صورتیںکیا موبائل میں بلا وضو قرآن پڑھنا جائز ہے؟اور پِھر ایک دن از نصیرالدین شاہ – نے ہاتھ باگ پر ہے نہ پا ہے رکاب میںبارات اور نکاح سے پہلے دولہا کا مسجد میں جاکر دو رکعت نماز پڑھنا کیسا ہے ؟ اسلامی اعتدال کی شاہ راہ پر چل کر ہی مرعوبیت کا علاج ممکن ہےخطبات سیرت – ڈاکٹر یاسین مظہر صدیقی کی سیرت نگاری کا تجزیاتی مطالعہاجتماعی فکر : ترقی کی ضمانتتبليغى جماعت كى قدر كريںماڈرن ’دین ابراہیمی‘ دین الہی کا نیا ایڈیشن"ایک فکشن نگار کا سفر”: ایک مطالعہ ایک تاثریہود تاریخ کی ملعون قومخلع کی حقیقت اور بعض ضروری وضاحتیں#گاندھی_میدان_پٹنہ_سے_ہندوتوادی_ظلم_کےخلاف باوقار صدائے احتجاج میں ہم سب کے لیے سبق ہے !بابا رتن ہندی کا جھوٹا افسانہتربیت خاک کو کندن اور سنگ کو نگینہ بنا دیتی ہےدار العلوم ماٹلی والا کی لائبریری🔰دینی مدارس کی حفاظت كیوں ضروری هے؟اردو ادب اور فارغین مدارسایک مفروضہ کا مدلل جوابوحدت دین نہ کہ وحدتِ ادیانقربانی، ماحول اور مسلمان: عبادت سے ذمہ داری تک مولانا مفتی محمد اعظم ندویکبیر داس برہمنواد کا باغی اور محبت کا داعیقربانی: مادی فوائد اور سماجی اثراتعشرۂ ذی الحجہ: بندگی کی جولاں گاہ اور تسلیم ورضا کا موسمِ بہارامارت شرعیہ کی مجلس ارباب حل وعقد نے مولانا احمد ولی فیصل رحمانی کی امارت اور قیادت میں شرعی زندگی گذارنے کا عہد پیمان کیا.امارت شرعیہ بہار ، اڈیشہ، جھارکھنڈ ومغربی بنگالکا قضیہ حقائق کی روشنی میںمیرا مطالعہیہود سے معاہدہ اور نقضِ عہد کی یہودی فطرت وتاریخقلب میں سوز نہیں روح میں احساس نہیں🔰بچوں كی دینی تعلیم كا سنہرا موقعدين سمجهنے اور سمجهانے كا صحيح منہجازمدارس اسلامیہ ماضی۔، حال اور مستقبل !خود شناسی-اہمیت اور تقاضےکتاب : یاد رفتگاں"عید مبارک”خدمت کا درویش، علم کا چراغ(حضرت مولانا غلام محمد وستانویؒ)✍🏼: م ، ع ، ندنیا کی فرضی معاشی اڑان اور اسلامخوشگوار ازدواجی زندگی کے تقاضےوقت کا کچھ احترام کریںاعتکاف مسائل و آدابمدارس اسلامیہ : ضرورت اور تقاضےرمضان کے آخری عشرہ کے خصوصی اعمالروزے کے فوائدشرائط زکوٰۃقرآن مجید سے تزکیۂ نفسروزہ جسم اور روح دونوں کا مجموعہ ہونا چاہیے !🔰سیاسی فائدہ کے لئے جھوٹ اور پروپیگنڈانا  فكر اسلامى كا مطالعه كس طرح كريں؟اس کی ادا دل فریب، اس کی نِگہ دل نوازکیا جلسوں کے مثبت اثرات مرتب ہورہے ہیں ؟؟ڈاکٹر ظفر دارک قاسمی (مصنف و کالم نگار)شعبان المعظم میں روزہ رکھنا کیسا ہے ؟كيا تشبيه/تمثيل دليل ہے؟صحبتِ اہلِ صفا، نور وحضور وسرور(جامعۃ العلوم، گجرات کی ایک وجد آفریں محفل قراءت-روداد اور مبارک باد)*اللقاء الثقافی، لکھنؤ کی سالانہ تقریب تقسیم انعامات و اعزازات: 25-2024 کا کامیاب انعقاد*
HIRA ONLINE / حرا آن لائن

HIRA ONLINE / حرا آن لائن

اتر کر حرا سے سوئے قوم آیا - اور اک نسخہ کیمیا ساتھ لایا

  • Home
  • About us
  • Contact
  • Books
  • Courses
  • Blog
  • قرآن و علوم القرآن
  • حدیث و علوم الحدیث
  • فقہ و اصول فقہ
  • سیرت النبی ﷺ
  • مضامین و مقالات
    • اسلامیات
    • سیرت و شخصیات
    • فکر و نظر
    • کتابی دنیا
    • سفر نامہ
    • گوشہ خواتین
  • Get Started
19.11.2025
Trending News: ساس جو کبھی بہو تھیعلامہ شبیر احمد عثمانی ایک عظیم مفسر قرآنبہار: این ڈی اے کے گلے ہار، مہا گٹھ بندھن کی ہارکیا آنکھ کا عطیہ جائز ہے؟ مائیکرو فائنانس کے شرعی احکامہیلتھ انشورنسملک و ملت کی نازک صورت حال میں مسلمانوں کے لئے رہنما خطوط مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابو الحسن علی حسنی ندوی کی تحریروں کی روشنی میںتلفیق بین المذاھب اور تتبع رخص ایک مطالعہ از : اسجد حسن ندویبچوں کی اسلامی تربیت : کچھ رہ نما اصول ڈاکٹر محمد سلیم العواترجمہ: احمد الیاس نعمانیخلافتِ بنو امیہ تاریخ و حقائقسادگی کی اعلی مثال : ڈاکٹر محمد نذیر احمد ندوی رحمۃ اللہ علیہحلال ذبیحہ کا مسئلہاستاذ محترم ڈاکٹر مولانا نذیر احمد ندوی کی یاد میںکتاب پر رحم نہ کرو ! پڑھومفتی منور سلطان ندوی: ایک صاحبِ علم، صاحبِ قلم اور صاحبِ کردار عالمِ دین از : زین العابدین ہاشمی ندوی ،نئی دہلیہیرا جو نایاب تھاکتابوں سے دوری اور مطالعہ کا رجحان ختم ہونا ایک المیہحضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی رحمۃ اللہ علیہ اور عصری آگہی از : مولانا آدم علی ندویمطالعہ کا جنوں🔰دھرم پریورتن، سچائی اور پروپیگنڈهربوبیت الہی کی جلوہ گری از :مولانا آدم علی ندویدیوالی کی میٹھائی کھانا کیسا ہے ؟ڈاکٹر مولانا نذیر احمد ندویبہنوں کو وراثت میں حصہ نہ دینے کے حربےسورہ زمر : الوہیت کا عظیم مظہربھوپال کی نواب نواب سکندر بیگم کا سفرنامۂ حجالإتحاف لمذهب الأحناف کی اشاعت: علما و طلبا، شائقینِ علم، محققین اور محبانِ انور کے لیے ایک مژدہ جاں فزااسلامی قانون کے اثرات اور موجودہ دور میں اس کی معنویت: ماہرین قانون کی تحریروں کی روشنی میںحنفی کا عصر کی نماز شافعی وقت میں پڑھناغیر مسلموں کے برتنوں کا حکم*_لفظ "ہجرت” کی جامعیت_**_عورت و مرد کی برابری کا مسئلہ_*بنو ہاشم اور بنو امیہ کے مابین ازدواجی رشتےتم رہو زندہ جاوداں ، آمیں از : ڈاکٹر محمد اعظم ندویاستاذ محترم مولانا نذیر احمد ندویؒ کی وفاتنہ سنا جائے گا ہم سے یہ فسانہ ہرگزڈاکٹر محمد اکرم ندوی آکسفورڈ کی کتاب تاریخ ندوہ العلماء پر ایک طائرانہ نظر!نقی احمد ندویمولانا نذیر احمد ندویاستاد اور مربی کی ذمہ داریانس جمال محمود الشریفتحریری صلاحیت کیسے بہتر بنائیں؟نام کتاب:احادیث رسولﷺ :عصرحاضر کے پس منظر میںرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اظہار محبتاسلام میں شادی کا طریقہ – مکمل رہنمائیبیوی پر شوہر کے حقوقجدید مسئل میں فتاوی نویسی کا منہج : ایک تعارفنکاح کی حکمت اور اس کے فوائد*_ساتویں مجلس تحقیقات شرعیہ لکھنؤ کے سمینار میں_* (١)ندوہ العلماء لکھنؤ میں ساتواں فقہی سیمینار | مجلس تحقیقات شرعیہخیانت کی 8صورتیںکیا موبائل میں بلا وضو قرآن پڑھنا جائز ہے؟اور پِھر ایک دن از نصیرالدین شاہ – نے ہاتھ باگ پر ہے نہ پا ہے رکاب میںبارات اور نکاح سے پہلے دولہا کا مسجد میں جاکر دو رکعت نماز پڑھنا کیسا ہے ؟ اسلامی اعتدال کی شاہ راہ پر چل کر ہی مرعوبیت کا علاج ممکن ہےخطبات سیرت – ڈاکٹر یاسین مظہر صدیقی کی سیرت نگاری کا تجزیاتی مطالعہاجتماعی فکر : ترقی کی ضمانتتبليغى جماعت كى قدر كريںماڈرن ’دین ابراہیمی‘ دین الہی کا نیا ایڈیشن"ایک فکشن نگار کا سفر”: ایک مطالعہ ایک تاثریہود تاریخ کی ملعون قومخلع کی حقیقت اور بعض ضروری وضاحتیں#گاندھی_میدان_پٹنہ_سے_ہندوتوادی_ظلم_کےخلاف باوقار صدائے احتجاج میں ہم سب کے لیے سبق ہے !بابا رتن ہندی کا جھوٹا افسانہتربیت خاک کو کندن اور سنگ کو نگینہ بنا دیتی ہےدار العلوم ماٹلی والا کی لائبریری🔰دینی مدارس کی حفاظت كیوں ضروری هے؟اردو ادب اور فارغین مدارسایک مفروضہ کا مدلل جوابوحدت دین نہ کہ وحدتِ ادیانقربانی، ماحول اور مسلمان: عبادت سے ذمہ داری تک مولانا مفتی محمد اعظم ندویکبیر داس برہمنواد کا باغی اور محبت کا داعیقربانی: مادی فوائد اور سماجی اثراتعشرۂ ذی الحجہ: بندگی کی جولاں گاہ اور تسلیم ورضا کا موسمِ بہارامارت شرعیہ کی مجلس ارباب حل وعقد نے مولانا احمد ولی فیصل رحمانی کی امارت اور قیادت میں شرعی زندگی گذارنے کا عہد پیمان کیا.امارت شرعیہ بہار ، اڈیشہ، جھارکھنڈ ومغربی بنگالکا قضیہ حقائق کی روشنی میںمیرا مطالعہیہود سے معاہدہ اور نقضِ عہد کی یہودی فطرت وتاریخقلب میں سوز نہیں روح میں احساس نہیں🔰بچوں كی دینی تعلیم كا سنہرا موقعدين سمجهنے اور سمجهانے كا صحيح منہجازمدارس اسلامیہ ماضی۔، حال اور مستقبل !خود شناسی-اہمیت اور تقاضےکتاب : یاد رفتگاں"عید مبارک”خدمت کا درویش، علم کا چراغ(حضرت مولانا غلام محمد وستانویؒ)✍🏼: م ، ع ، ندنیا کی فرضی معاشی اڑان اور اسلامخوشگوار ازدواجی زندگی کے تقاضےوقت کا کچھ احترام کریںاعتکاف مسائل و آدابمدارس اسلامیہ : ضرورت اور تقاضےرمضان کے آخری عشرہ کے خصوصی اعمالروزے کے فوائدشرائط زکوٰۃقرآن مجید سے تزکیۂ نفسروزہ جسم اور روح دونوں کا مجموعہ ہونا چاہیے !🔰سیاسی فائدہ کے لئے جھوٹ اور پروپیگنڈانا  فكر اسلامى كا مطالعه كس طرح كريں؟اس کی ادا دل فریب، اس کی نِگہ دل نوازکیا جلسوں کے مثبت اثرات مرتب ہورہے ہیں ؟؟ڈاکٹر ظفر دارک قاسمی (مصنف و کالم نگار)شعبان المعظم میں روزہ رکھنا کیسا ہے ؟كيا تشبيه/تمثيل دليل ہے؟صحبتِ اہلِ صفا، نور وحضور وسرور(جامعۃ العلوم، گجرات کی ایک وجد آفریں محفل قراءت-روداد اور مبارک باد)*اللقاء الثقافی، لکھنؤ کی سالانہ تقریب تقسیم انعامات و اعزازات: 25-2024 کا کامیاب انعقاد*
  • Home
  • About us
  • Contact
  • Books
  • Courses
  • Blog
  • قرآن و علوم القرآن
  • حدیث و علوم الحدیث
  • فقہ و اصول فقہ
  • سیرت النبی ﷺ
  • مضامین و مقالات
    • اسلامیات
    • سیرت و شخصیات
    • فکر و نظر
    • کتابی دنیا
    • سفر نامہ
    • گوشہ خواتین
HIRA ONLINE / حرا آن لائن

HIRA ONLINE / حرا آن لائن

اتر کر حرا سے سوئے قوم آیا - اور اک نسخہ کیمیا ساتھ لایا

  • Get Started

اس کی ادا دل فریب، اس کی نِگہ دل نواز

  1. Home
  2. اس کی ادا دل فریب، اس کی نِگہ دل نواز

اس کی ادا دل فریب، اس کی نِگہ دل نواز

  • hira-online.comhira-online.com
  • Blog
  • فروری 14, 2025
  • 0 Comments

از: ڈاکٹر محمد اعظم ندوی

بعض لوگ جہاں جاتے ہیں، اپنے ساتھ روشنی لے کر آتے ہیں، ان کی مسکراہٹ خلوص سے بھری ہوتی ہے، ان کے الفاظ دلوں میں اترتے ہیں، اور ان کی موجودگی ایسی ہوتی ہے جیسے کسی خزاں رسیدہ چمن میں بہار یا خشک سالی میں آبشار، یہ وہ لوگ ہوتے ہیں جو اپنے وجود سے دوسروں کو زندگی کا احساس دلاتے ہیں، جو خود بھی خوش رہتے ہیں اور دوسروں کو بھی خوش رکھتے ہیں، جو دوسروں کے لیے باعثِ راحت ہوتے ہیں، جن کے قریب بیٹھنے سے انسان کو اپنے دکھ ہلکے محسوس ہوتے ہیں، اور جن کی صحبت میں رہ کر زندگی کی خوبصورتی اور اس کے بانکپن کا احساس ہوتا ہے، ایک پُر بہار شخصیت کسی موسم کی محتاج نہیں ہوتی، وہ ہر جگہ اور ہر حال میں اپنی خوشبو بکھیرتی ہے، لوگوں کے لیے باعثِ محبت بنتی ہے، اور دنیا میں خیر کا استعارہ بن جاتی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:”إِنَّ هَذَا الْخَيْرَ خَزَائِنُ، وَلِتِلْكَ الْخَزَائِنِ مَفَاتِيحُ، فَطُوبَى لِعَبْدٍ جَعَلَهُ اللَّهُ مِفْتَاحًا لِلْخَيْرِ مِغْلَاقًا لِلشَّرِّ، وَوَيْلٌ لِعَبْدٍ جَعَلَهُ اللَّهُ مِفْتَاحًا لِلشَّرِّ مِغْلَاقًا لِلْخَيْرِ” (سنن ابن ماجہ: 238).(یہ خیر خزانے کی مانند ہیں، اور ان خزانوں کی کنجیاں بھی ہیں، اس بندے کے لیے خوشخبری ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے خیر کی کنجی، اور شر کا قفل بنا دیا ہو، اور اس بندے کے لیے ہلاکت ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے شر کی کنجی، اور خیر کا قفل بنایا ہو)۔

متاثر کن شخصیت وہ ہوتی ہے جس میں نرمی اور سختی، ہنسی اور سنجیدگی، مروت اور خود داری، وقار اور انکسار سب اعتدال کے ساتھ جمع ہوتے ہیں، ایسا شخص نہ تو ایسا پھول ہوتا ہے جو چھونے سے بکھر جائے اور نہ ایسا کانٹا جو ہر ایک کو زخمی کر دے، "شدة من غير عنف ولين من غير ضعف” (سختی ہو تشدد نہ ہو، نرمی ہو کمزوری نہ ہو)، اس میں وہ ٹھہراؤ ہوتا ہے جو دریا کے بہاؤ کو وقار عطا کرتا ہے، وہ گہرائی ہوتی ہے جو سمندر کی وسعت کو معنی عطا کرتی ہے، اور وہ خوشبو ہوتی ہے جو دور تک اپنا اثر چھوڑتی ہے، اور کہنے والے یہ کہنے پر مجبور ہوتے ہیں:آپ کا ساتھ ساتھ پھولوں کاآپ کی بات بات پھولوں کیایسی شخصیت میں سب سے بڑی خوبی یہ ہوتی ہے کہ وہ اپنے ماحول کا اسیر نہیں بنتی بلکہ ماحول پر اثر انداز ہوتی ہے، وہ مایوسی میں امید کی کرن بن جاتی ہے، اور پژمردگی میں زندگی کی رمق جگا جاتی ہے، یہ شخصیت اپنی مجلس میں موجود ہر فرد کو یہ احساس دلاتی ہے کہ وہ قیمتی ہے، اس کی موجودگی کا کوئی مقصد ہے، اس کے احساسات بے معنی نہیں، اور اس کے جذبات کی کوئی قدر ہے، وہ لوگوں کی طرف دیکھتی ہے تو ان کے اندر کے درد کو پڑھ لیتی ہے، وہ کسی کو سنتی ہے تو محض جواب دینے کے لیے نہیں، بلکہ سمجھنے کے لیے سنتی ہے۔ایسا شخص اگر کوئی بات کرتا ہے تو وہ براہ راست دل پر اثر انداز ہوتی ہے؛ کیوں کہ اس کے الفاظ محض زبان سے نہیں نکلتے، وہ اس کے خلوص کا عکس ہوتے ہیں، اس کی شخصیت کی سچائی کا ثبوت ہوتے ہیں، وہ کبھی کسی سے بناوٹ میں نہیں ملتا، اور نہ ہی اس کی ہنسی محض دکھاوا ہوتی ہے، اس کا مزاج ایسا ہوتا ہے کہ وہ نہ تو ہر وقت قہقہے لگا کر خود کو مذاق بناتا ہے اور نہ ہر وقت فکر وغم میں ڈوب کر ماحول کو بے کیف کردیتا ہے، وہ جانتا ہے کہ زندگی سنجیدگی اور لطافت دونوں کے امتزاج کا نام ہے، اور

ہر کیفیت کو اس کے وقت پر اپنانا ہی دانش مندی ہے۔

اس کی طبیعت میں توازن ہوتا ہے، نہ تو وہ اتنا خشک ہوتا ہے کہ لوگ اس کے قریب آتے ہوئے گھبرائیں اور نہ اتنا نرم کہ لوگ اس کا احترام کرنا چھوڑ دیں، وہ ایسا درخت ہوتا ہے جو سایہ بھی دیتا ہے اور اپنی جڑوں میں مضبوط بھی ہوتا ہے، وہ لوگوں کی باتوں میں الجھ کر اپنا راستہ نہیں بدلتا، وہ اپنی خوبیوں اور خامیوں کا بھی شعور رکھتا ہے، نہ وہ اپنی تعریفوں میں گم ہو جاتا ہے اور نہ تنقیدوں سے بکھر جاتا ہے، وہ زندگی کو سمجھ کر جیتا ہے، اس کا رویہ ہمیشہ مثبت اور امید سے بھرا ہوتا ہے، یہ نہیں ہوتا کہ انسان اس کی محفل سے یہ کہتا ہوئے اٹھے:بوئے گل، نالۂ دل، دودِ چراغِ محفلجو تری بزم سے نکلا، سو پریشاں نکلایہ وہ لوگ ہوتے ہیں جو دوسروں کی باتوں میں چھپی تکلیف کو محسوس کر لیتے ہیں، جو مسکرانے والوں کی آنکھوں میں جھانک کر ان کے اندر کے چھپے غم کو جان لیتے ہیں، جو لفظوں کے پیچھے چھپے جذبات کو پہچان لیتے ہیں، ان کی سب سے بڑی طاقت یہی ہوتی ہے کہ وہ اپنی ذات سے کسی پر بوجھ نہیں بنتے، وہ دوسروں سے کم توقع رکھتے ہیں اور خود دوسروں کو زیادہ دینے کی کوشش کرتے ہیں، وہ صبر اور شکر کے درمیان جیتے ہیں، اپنی محرومیوں کو دوسروں کے لیے غصے کا بہانہ نہیں بناتے، اپنی ناکامیوں کو دوسروں کے لیے طنز کا ذریعہ اور اپنی تکلیفوں کو دوسروں کے لیے اذیت کا سبب نہیں بناتے۔

ایسے لوگ کسی کے ساتھ وقتی تعلق نہیں بناتے، وہ رشتوں میں گہرائی کو پسند کرتے ہیں، وہ دوستی کرتے ہیں تو نبھانے کے لیے، وہ کسی کو قریب کرتے ہیں تو عزت دینے کے لیے، وہ کسی کے لیے کچھ کرتے ہیں تو صلہ لینے کے لیے نہیں، بلکہ اپنے دل کی خوشی اور اجر وثواب کے لیے، ان کے تعلقات وقتی نہیں ہوتے، ان کی محبتوں میں خلوص ہوتا ہے، اور ان کی دعائیں صرف الفاظ نہیں ہوتیں، وہ دل سے نکلی ہوئی تمنائیں ہوتی ہیں۔یہ وہ لوگ ہوتے ہیں جو اپنے اخلاق سے دوسروں کے دل جیتتے ہیں، جنہیں طاقت کے زور پر نہیں بلکہ محبت کے سحر سے عزت ملتی ہے، جن کی خوشبو ان کی موجودگی میں بھی محسوس کی جاتی ہے اور ان کی غیر موجودگی میں بھی، وہ جہاں ہوتے ہیں، وہاں روشنی ہوتی ہے، جہاں جاتے ہیں، وہاں چراغ جلتے ہیں، جہاں بیٹھتے ہیں، وہاں محبت کی ایک دنیا آباد ہو جاتی ہے، وہ اپنے نام کو محفلوں کی زینت بنانے کے لیے کچھ نہیں کرتے، لیکن لوگ انہیں خود بھول نہیں پاتے۔

ایسی شخصیت بننا ہو تو کسی مصنوعی طریقہ کی ضرورت نہیں، یہ کوئی اداکاری نہیں، بلکہ ایک فطری رویہ ہے جو اس وقت پروان چڑھتا ہے جب انسان اپنے اندر وسعت، صبر، حلم اور محبت پیدا کر لیتا ہے، جب وہ دوسروں کو بوجھ نہیں سمجھتا بلکہ اپنی زندگی کا حصہ سمجھتا ہے، جب وہ دوسروں کے غم کو بانٹنا اپنا فرض سمجھتا ہے، جب وہ دوسروں کی مسکراہٹ کو اپنی خوشی سمجھتا ہے، اور جب وہ دوسروں کی راحت میں اپنی کامیابی دیکھتا ہے۔

ایسے لوگ دنیا میں بہت کم ہوتے ہیں، مگر جو ہوتے ہیں وہ ہمیشہ یاد رکھے جاتے ہیں، وہ خزاں میں بہار بن جاتے ہیں، وہ اندھیروں میں چراغ بن جاتے ہیں، اور وہ زندگی کے سمندر میں وہ جزیرے بن جاتے ہیں جہاں سکون اور راحت میسر آتی ہے، وہ خود کے لیے نہیں جیتے، وہ سب کے لیے جیتے ہیں، اور یہی ان کی سب سے بڑی طاقت ہوتی ہے۔

ان کی شخصیت ایک کتاب کی طرح ہوتی ہے، جسے جتنا پڑھو، اسی قدر اس سے نئے اسباق ملتے ہیں، جو جتنا قریب جائے، اتنا سیکھتا ہے، جو جتنا ساتھ چلے، اتنا فائدہ پاتا ہے، اور ان کے گرد لوگوں کا ہجوم شمع اور پروانوں کی کہانی پیش کرتا ہے:ہجوم کیوں ہے زیادہ شراب خانے میںفقط یہ بات کہ پیر مغاں ہے مرد خلیقاگر ہم چاہتے ہیں کہ ہم بھی ایسی شخصیت کے مالک بنیں، تو ہمیں اپنے رویہ میں نرمی، اپنی سوچ میں وسعت، اپنے دل میں محبت، اور اپنی طبیعت میں اعتدال پیدا کرنا ہوگا، ہمیں وقت کی طرح قیمتی بننا ہوگا، درخت کی طرح سایہ دار بننا ہوگا، خوشبو کی طرح مستقل ہونا ہوگا، اور چراغ کی طرح فروزاں بننا ہوگا، یہی وہ راستہ ہے جو نہ صرف ہمیں دوسروں کے لیے باعثِ راحت بنائے گا بلکہ ہمارے اپنے دل کو بھی ایک دائمی سکون عطا کرے گا۔

انسانی شخصیت کبھی جامد نہیں ہوتی، بلکہ وہ حالات، تجربات، اور سیکھنے کے عمل کے ذریعہ مسلسل ارتقا پذیر رہتی ہے، کچھ لوگ اپنی زندگی ایک منظم اور مرتب انداز میں جینے کو ترجیح دیتے ہیں، جب کہ کچھ افراد اسے فطری بہاؤ کے ساتھ گزارنا پسند کرتے ہیں، شخصیت کی دو بڑی اقسام ہیں: اصول پسند شخصیت (Judging Personality) اور لچک دار شخصیت (Perceiving Personality)، اول الذکر وہ لوگ ہوتے ہیں جو زندگی میں نظم وضبط کو اولین ترجیح دیتے ہیں، ان کے نزدیک ہر چیز کا ایک مقررہ وقت اور اس کی ایک ترتیب ہونی چاہیے، اور وہ اپنی زندگی کی کامیابی کو ایک خاص فریم میں دیکھتے ہیں، ان کی سب سے بڑی خصوصیات یہ ہوتی ہیں کہ وہ فیصلہ کن (Decisive) ہوتے ہیں اور تذبذب میں نہیں رہتے، ذمہ داریوں کو سنجیدگی سے لیتے ہیں اور اپنے وعدوں کی پاسداری کرتے ہیں، منصوبہ بندی کے بغیر کوئی کام نہیں کرتے اور غیر متوقع تبدیلیاں انہیں پریشان کر دیتی ہیں، وقت کے سختی سے پابند ہوتے ہیں اور آخری وقت کے پابند deadline-oriented ہوتے ہیں، زندگی کو ایک واضح چیک لسٹ checklist کے مطابق جیتے ہیں، جہاں ہر چیز ترتیب سے مکمل ہوتی ہے۔دوسری طرف، کچھ لوگ زندگی کو ایک متحرک سفر dynamic journey سمجھتے ہیں، جہاں ہر چیز وقت کے ساتھ بدلتی ہے، اور اسے جمود کا شکار نہیں ہونا چاہیے، ان کے نزدیک سخت اصول وضوابط بوجھ کی مانند ہیں، جو زندگی کے حسن کو متاثر کر دیتے ہیں، ان کی نمایاں خصوصیات یہ ہوتی ہے کہ ایسے لوگ لچک دار اور حالات کے مطابق ڈھلنے والے flexible and adaptable ہوتے ہیں، اور کسی بھی صورت حال میں خود کو آسانی سے ڈھال سکتے ہیں، وہ منصوبہ بندی سے زیادہ spontaneity یعنی برجستگی کو پسند کرتے ہیں، اور لمحات کی قدر کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔

اسلام ہمیں کسی ایک انتہا کی طرف جھکنے کے بجائے اعتدال اور توازن کی تعلیم دیتا ہے، نبی کریم ﷺ کی زندگی دیکھیں تو ہمیں اس میں ایک واضح اور منظم انداز structured approach نظر آتا ہے، ہر عمل ایک حکمت کے تحت کیا جاتا تھا، تاہم، اسلامی تعلیمات ہمیں سختی اور جمود کی قید میں بھی نہیں رکھتیں، نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "فَإِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الرِّفْقَ فِي الْأَمْرِ كُلِّهِ” (صحیح بخاری: 6256) (اللہ ہر معاملہ میں نرمی کو پسند کرتا ہے”۔

یہ اس بات کی دلیل ہے کہ جہاں نظم وضبط ضروری ہے، وہیں موقع کی مناسبت سے نرمی برتنا اور حالات کے مطابق ڈھل جانا بھی ایک خوبصورت صفت ہے جب کہ اس میں شرعی قباحت نہ ہو۔مومن کی پہچان یہ ہے کہ وہ محبت بانٹتا ہے، دلوں کو جوڑتا ہے، اور دوسروں کے لیے آسانیاں پیدا کرتا ہے، اس کے وجود سے راحت، اس کے اخلاق سے نرمی، اور اس کے عمل سے خیر جھلکتا ہے، نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "الْمُؤْمِنُ مَأْلَفٌ، وَلَا خَيْرَ فِيمَنْ لَا يَأْلَفُ وَلَا يُؤْلَفُ”(مسند أحمد: 9198) (مومن الفت رکھنے والا ہوتا ہے، اور اس میں کوئی بھلائی نہیں جو نہ خود محبت کرے اور نہ لوگ اس سے محبت کریں۔

یہی وہ لوگ ہوتے ہیں جو رشتوں میں گرہ نہیں ڈالتے بلکہ انہیں مضبوط کرتے ہیں، جو دوسروں کو خود سے قریب رکھتے ہیں، جن کی مجلسوں میں سکون ملتا ہے، اور جن کے اخلاق میں نرمی و شفقت کی روشنی ہوتی ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِمَنْ يَحْرُمُ عَلَى النَّارِ، أَوْ بِمَنْ تَحْرُمُ عَلَيْهِ النَّارُ، عَلَى كُلِّ قَرِيبٍ هَيِّنٍ سَهْلٍ ". (جامع ترمذی: 2488)(کیا میں تمہیں نہ بتاؤں کہ آگ کس پر حرام ہے؟ آگ ہر اس شخص پر حرام ہے جو قریب، نرم خو اور آسانی پیدا کرنے والا ہو۔)

یہی وہ صفات ہیں جو ایک شخصیت کو باغ وبہار بناتی ہیں، جو انسان کو محبوب اور اس کی زندگی کو بامقصد بنا دیتی ہیں، ورنہ حال یہ ہے کہ:کوئی کارواں سے ٹوٹا کوئی بد گماں حرم سےکہ امیر کارواں میں نہیں خوئے دل نوازی

hira-online.com

،حراء آن لائن" دینی ، ملی ، سماجی ، فکری معلومات کے لیے ایک مستند پلیٹ فارم ہے " حراء آن لائن " ایک ویب سائٹ اور پلیٹ فارم ہے ، جس میں مختلف اصناف کی تخلیقات و انتخابات کو پیش کیا جاتا ہے ، خصوصاً نوآموز قلم کاروں کی تخلیقات و نگارشات کو شائع کرنا اور ان کے جولانی قلم کوحوصلہ بخشنا اہم مقاصد میں سے ایک ہے ، ایسے مضامین اورتبصروں وتجزیوں سے صَرفِ نظر کیا جاتاہے جن سے اتحادِ ملت کے شیرازہ کے منتشر ہونے کاخطرہ ہو ، اور اس سے دین کی غلط تفہیم وتشریح ہوتی ہو، اپنی تخلیقات و انتخابات نیچے دیئے گئے نمبر پر ارسال کریں ، 9519856616 hiraonline2001@gmail.com

پوسٹوں کی نیویگیشن

صحبتِ اہلِ صفا، نور وحضور وسرور(جامعۃ العلوم، گجرات کی ایک وجد آفریں محفل قراءت-روداد اور مبارک باد)
  فكر اسلامى كا مطالعه كس طرح كريں؟

Related Posts

تلفیق بین المذاھب اور تتبع رخص ایک مطالعہ از : اسجد حسن ندوی
  • hira-online.comhira-online.com
  • نومبر 7, 2025
  • 0 Comments
تلفیق بین المذاھب اور تتبع رخص ایک مطالعہ از : اسجد حسن ندوی

 اسلام ایک معتدل اور متوازن شریعت کا نام ہے ، جو اپنے ماننے والوں کو ہر دور ، ہر خطے ، اور ہر حالت میں قابل عمل اور متوازن شریعت عطا کرتا ہے ،  اسی اصول کے تحت اسلامی فقہ نے بھی مختلف مکاتب فکر اور اجتہادی آراء کو جنم دیا ہے ، جو در حقیقت دین کی وسعت ، لچک اور امت پر اللہ کی رحمت کا مظہر ہے ۔ حالات کی پیچیدگی اور نئے مسائل نے مزید یہ تقاضا پیدا کردیا ہے کہ بعض اوقات مختلف مذاہب کی آراء سے استفادہ کیا جائے تاکہ امت کو مشکلات سے نکالا جا سکے اور ان کے لیے آسانی اور سہولت فراہم کی جائے ، اسی مقصد کے پیشِ نظر بعض دفعہ مخصوص شرائط کے ساتھ مسلک غیر فتویٰ دینے کی اجازت دی جاتی ہے ، مسلک غیر پر فتویٰ دینے کے شرائط میں سے ایک شرط یہ ہے کہ ‘تلفیق بین المذاھب” کی ان صورتوں سے اجتناب کیا جائے جو درست نہیں ہیں ، اسی طرح ایک شرط یہ بھی ہے کہ ” تتبع رخص” سے کام نہ لیا گیا ہو ، زیر نظر مقالہ انہیں دونوں اصطلاح کی وضاحت پر مشتمل ہے ۔   *تلفیق کی لغوی اور اصطلاحی حقیقت کیا ہے ؟ اور اصولیین تلفیق کا استعمال کس معنی کے لئے کرتے ہیں ؟* تلفیق کی لغوی معنی: تلفیق یہ عربی زبان کا لفظ ہے ، باب تفعیل کا مصدر ہے، جو باب ضرب "لفق” سے مشتق ہے،  معنی ہے "ضم شقۃ إلی أخری”ایک سرے کو دوسرے سرے سے ملانا،  کہا جاتا ہے: "لفق الثوب” جس کا معنی ہے ایک کپڑے کو دوسرے کے ساتھ ملا کر سی دینا”  القاموس الوحید: ( ص: 1486 )  (لغۃ الفقہاء ۱۴۴)   تلفیق کی اصطلاحی معنی (فقہی اصطلاح میں) "تلفیق بین المذاھب ” یہ ایک فقہی اصطلاح ہے ، اور فقہی اصطلاح کی رو سے تلفیق بین المذاھب کا مطلب ہوتا ہے کہ مختلف فقہی مذاہب کے  مختلف اقوال کی روشنی میں ایک ایسی نئی صورت کو  اختیار  کرنا جو کسی مذہب کے مطابق نہ ہو ، یعنی ایک…

Read more

Continue reading
بچوں کی اسلامی تربیت : کچھ رہ نما اصول ڈاکٹر محمد سلیم العواترجمہ: احمد الیاس نعمانی
  • hira-online.comhira-online.com
  • نومبر 6, 2025
  • 0 Comments
بچوں کی اسلامی تربیت : کچھ رہ نما اصول ڈاکٹر محمد سلیم العواترجمہ: احمد الیاس نعمانی

"مستقبل ان بچوں سے ہی عبارت ہے جن کو ہم چھوٹا جان کر بسا اوقات ان سے صرفِ نظر کرلیتے ہیں، ان کے والدین غمِ روزگار یا لذتِ دنیا کے ایسے اسیر ہوجاتے ہیں کہ ان پر کچھ توجہ نہیں دیتے، ان کی تعلیم گاہیں ان کی تربیت کو اپنا میدانِ کار نہیں سمجھتیں، ذرائع ابلاغ ان کو سنوارنے سے زیادہ بگاڑتے ہیں… اور پھر ہم حیرت کے ساتھ پوچھتے ہیں کہ آج کل کے نوجوانوں کو ہوا کیا ہے؟ وہ اتنے بگڑ کیسے گئے؟ اپنے باپ دادا کی روش سے ہٹ کیوں گئے؟”….. بچوں کی اسلامی تربیت : کچھ رہ نما اصولڈاکٹر محمد سلیم العواترجمہ: احمد الیاس نعمانی اسلامی تعلیمات میں اولاد کی تربیت کے سلسلے میں اتنی رہ نمائیاں ہیں کہ ان سے پورا فنِ تربیت ترتیب پاسکتا ہے، ہمارے دینی علمی ورثہ میں اس موضوع پر گفتگو ’والدین پر اولاد کے حقوق‘ کے عنوان کے تحت کی جاتی ہے، خود یہ عنوان اپنے اندر پورا پیغام رکھتا ہے، یہ بتاتا ہے کہ تربیت بلا منصوبہ اور بے ترتیب انجام دیے جانے والے چند افعال سے عبارت نہیں ہے، بلکہ یہ در حقیقت اولاد کے حقوق کی ادائیگی ہے، جن کا حق داروں تک مکمل طور پر پہنچنا لازمی ہے، ورنہ حقوق کی ادائیگی کا مکلف شخص گناہ گار ہوگا۔ والدین کی بڑی تعداد ان حقوق سے مکمل غافل ہے، بہت سے والدین کو تو ان حقوق کی بابت کچھ خبر ہی نہیں ہوتی، اکثر علما بھی ان حقوق کی بابت یاددہانی نہیں کراتے، وہ کچھ اور امور ومسائل کو زیادہ اہم جان کر ان کی ہی بارے میں گفتگو کرتے ہیں، حالاں کہ اولاد کے ان حقوق کی ادائیگی پر ہی قوم وملت کا مستقبل منحصر ہے، اس لیے کہ مستقبل ان بچوں سے ہی عبارت ہے جن سے ہم بسا اوقات چھوٹا جان کر صرفِ نظر کرلیتے ہیں، ان کے والدین غمِ روزگار یا لذتِ دنیا کے ایسے اسیر ہوجاتے ہیں کہ ان پر کچھ توجہ نہیں دیتے، ان کی تعلیم گاہیں ان کی تربیت کو اپنا میدانِ کار نہیں سمجھتیں، ذرائع…

Read more

Continue reading

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

حالیہ پوسٹیں

  • ساس جو کبھی بہو تھی 18.11.2025
  • علامہ شبیر احمد عثمانی ایک عظیم مفسر قرآن 18.11.2025
  • بہار: این ڈی اے کے گلے ہار، مہا گٹھ بندھن کی ہار 15.11.2025
  • کیا آنکھ کا عطیہ جائز ہے؟  13.11.2025
  • مائیکرو فائنانس کے شرعی احکام 13.11.2025
  • ہیلتھ انشورنس 13.11.2025
  • ملک و ملت کی نازک صورت حال میں مسلمانوں کے لئے رہنما خطوط مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابو الحسن علی حسنی ندوی کی تحریروں کی روشنی میں 12.11.2025
  • تلفیق بین المذاھب اور تتبع رخص ایک مطالعہ از : اسجد حسن ندوی 07.11.2025

حالیہ تبصرے

  • خدمت کا درویش، علم کا چراغ(حضرت مولانا غلام محمد وستانویؒ)✍🏼: م ، ع ، ن از حراء آن لائن
  • خدمت کا درویش، علم کا چراغ(حضرت مولانا غلام محمد وستانویؒ)✍🏼: م ، ع ، ن از Technology
  • دنیا کی فرضی معاشی اڑان اور اسلام از Business
  • دنیا کی فرضی معاشی اڑان اور اسلام از IT
  • موت اس کی ہے کرے جس کا زمانہ افسوس از حراء آن لائن

زمرے

  • Blog
  • اسلامیات
  • سفر نامہ
  • سیرت النبی ﷺ
  • سیرت و شخصیات
  • فقہ و اصول فقہ
  • فکر و نظر
  • قرآن و علوم القرآن
  • کتابی دنیا
  • گوشہ خواتین
  • مضامین و مقالات

Other Story

گوشہ خواتین

ساس جو کبھی بہو تھی

  • hira-online.com
  • نومبر 18, 2025
ساس جو کبھی بہو تھی
قرآن و علوم القرآن

علامہ شبیر احمد عثمانی ایک عظیم مفسر قرآن

  • hira-online.com
  • نومبر 18, 2025
علامہ شبیر احمد عثمانی ایک عظیم مفسر قرآن
مضامین و مقالات

بہار: این ڈی اے کے گلے ہار، مہا گٹھ بندھن کی ہار

  • hira-online.com
  • نومبر 15, 2025
بہار: این ڈی اے کے گلے ہار، مہا گٹھ بندھن کی ہار
فقہ و اصول فقہ

کیا آنکھ کا عطیہ جائز ہے؟ 

  • hira-online.com
  • نومبر 13, 2025
کیا آنکھ کا عطیہ جائز ہے؟ 
فقہ و اصول فقہ

مائیکرو فائنانس کے شرعی احکام

  • hira-online.com
  • نومبر 13, 2025
مائیکرو فائنانس کے شرعی احکام
فقہ و اصول فقہ

ہیلتھ انشورنس

  • hira-online.com
  • نومبر 13, 2025
ہیلتھ انشورنس
مضامین و مقالات

ملک و ملت کی نازک صورت حال میں مسلمانوں کے لئے رہنما خطوط مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابو الحسن علی حسنی ندوی کی تحریروں کی روشنی میں

  • hira-online.com
  • نومبر 12, 2025
ملک و ملت کی نازک صورت حال میں مسلمانوں کے لئے رہنما خطوط مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابو الحسن علی حسنی ندوی کی تحریروں کی روشنی میں
Blog

تلفیق بین المذاھب اور تتبع رخص ایک مطالعہ از : اسجد حسن ندوی

  • hira-online.com
  • نومبر 7, 2025
تلفیق بین المذاھب اور تتبع رخص ایک مطالعہ از : اسجد حسن ندوی
Copyright © 2025 HIRA ONLINE / حرا آن لائن | Powered by [hira-online.com]
Back to Top