Skip to content HIRA ONLINE / حرا آن لائن
08.11.2025
Trending News: تلفیق بین المذاھب اور تتبع رخص ایک مطالعہ از : اسجد حسن ندویبچوں کی اسلامی تربیت : کچھ رہ نما اصول ڈاکٹر محمد سلیم العواترجمہ: احمد الیاس نعمانیخلافتِ بنو امیہ تاریخ و حقائقسادگی کی اعلی مثال : ڈاکٹر محمد نذیر احمد ندوی رحمۃ اللہ علیہحلال ذبیحہ کا مسئلہاستاذ محترم ڈاکٹر مولانا نذیر احمد ندوی کی یاد میںکتاب پر رحم نہ کرو ! پڑھومفتی منور سلطان ندوی: ایک صاحبِ علم، صاحبِ قلم اور صاحبِ کردار عالمِ دین از : زین العابدین ہاشمی ندوی ،نئی دہلیہیرا جو نایاب تھاکتابوں سے دوری اور مطالعہ کا رجحان ختم ہونا ایک المیہحضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی رحمۃ اللہ علیہ اور عصری آگہی از : مولانا آدم علی ندویمطالعہ کا جنوں🔰دھرم پریورتن، سچائی اور پروپیگنڈهربوبیت الہی کی جلوہ گری از :مولانا آدم علی ندویدیوالی کی میٹھائی کھانا کیسا ہے ؟ڈاکٹر مولانا نذیر احمد ندویبہنوں کو وراثت میں حصہ نہ دینے کے حربےسورہ زمر : الوہیت کا عظیم مظہربھوپال کی نواب نواب سکندر بیگم کا سفرنامۂ حجالإتحاف لمذهب الأحناف کی اشاعت: علما و طلبا، شائقینِ علم، محققین اور محبانِ انور کے لیے ایک مژدہ جاں فزااسلامی قانون کے اثرات اور موجودہ دور میں اس کی معنویت: ماہرین قانون کی تحریروں کی روشنی میںحنفی کا عصر کی نماز شافعی وقت میں پڑھناغیر مسلموں کے برتنوں کا حکم*_لفظ "ہجرت” کی جامعیت_**_عورت و مرد کی برابری کا مسئلہ_*بنو ہاشم اور بنو امیہ کے مابین ازدواجی رشتےتم رہو زندہ جاوداں ، آمیں از : ڈاکٹر محمد اعظم ندویاستاذ محترم مولانا نذیر احمد ندویؒ کی وفاتنہ سنا جائے گا ہم سے یہ فسانہ ہرگزڈاکٹر محمد اکرم ندوی آکسفورڈ کی کتاب تاریخ ندوہ العلماء پر ایک طائرانہ نظر!نقی احمد ندویمولانا نذیر احمد ندویاستاد اور مربی کی ذمہ داریانس جمال محمود الشریفتحریری صلاحیت کیسے بہتر بنائیں؟نام کتاب:احادیث رسولﷺ :عصرحاضر کے پس منظر میںرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اظہار محبتاسلام میں شادی کا طریقہ – مکمل رہنمائیبیوی پر شوہر کے حقوقجدید مسئل میں فتاوی نویسی کا منہج : ایک تعارفنکاح کی حکمت اور اس کے فوائد*_ساتویں مجلس تحقیقات شرعیہ لکھنؤ کے سمینار میں_* (١)ندوہ العلماء لکھنؤ میں ساتواں فقہی سیمینار | مجلس تحقیقات شرعیہخیانت کی 8صورتیںکیا موبائل میں بلا وضو قرآن پڑھنا جائز ہے؟اور پِھر ایک دن از نصیرالدین شاہ – نے ہاتھ باگ پر ہے نہ پا ہے رکاب میںبارات اور نکاح سے پہلے دولہا کا مسجد میں جاکر دو رکعت نماز پڑھنا کیسا ہے ؟ اسلامی اعتدال کی شاہ راہ پر چل کر ہی مرعوبیت کا علاج ممکن ہےخطبات سیرت – ڈاکٹر یاسین مظہر صدیقی کی سیرت نگاری کا تجزیاتی مطالعہاجتماعی فکر : ترقی کی ضمانتتبليغى جماعت كى قدر كريںماڈرن ’دین ابراہیمی‘ دین الہی کا نیا ایڈیشن"ایک فکشن نگار کا سفر”: ایک مطالعہ ایک تاثریہود تاریخ کی ملعون قومخلع کی حقیقت اور بعض ضروری وضاحتیں#گاندھی_میدان_پٹنہ_سے_ہندوتوادی_ظلم_کےخلاف باوقار صدائے احتجاج میں ہم سب کے لیے سبق ہے !بابا رتن ہندی کا جھوٹا افسانہتربیت خاک کو کندن اور سنگ کو نگینہ بنا دیتی ہےدار العلوم ماٹلی والا کی لائبریری🔰دینی مدارس کی حفاظت كیوں ضروری هے؟اردو ادب اور فارغین مدارسایک مفروضہ کا مدلل جوابوحدت دین نہ کہ وحدتِ ادیانقربانی، ماحول اور مسلمان: عبادت سے ذمہ داری تک مولانا مفتی محمد اعظم ندویکبیر داس برہمنواد کا باغی اور محبت کا داعیقربانی: مادی فوائد اور سماجی اثراتعشرۂ ذی الحجہ: بندگی کی جولاں گاہ اور تسلیم ورضا کا موسمِ بہارامارت شرعیہ کی مجلس ارباب حل وعقد نے مولانا احمد ولی فیصل رحمانی کی امارت اور قیادت میں شرعی زندگی گذارنے کا عہد پیمان کیا.امارت شرعیہ بہار ، اڈیشہ، جھارکھنڈ ومغربی بنگالکا قضیہ حقائق کی روشنی میںمیرا مطالعہیہود سے معاہدہ اور نقضِ عہد کی یہودی فطرت وتاریخقلب میں سوز نہیں روح میں احساس نہیں🔰بچوں كی دینی تعلیم كا سنہرا موقعدين سمجهنے اور سمجهانے كا صحيح منہجازمدارس اسلامیہ ماضی۔، حال اور مستقبل !خود شناسی-اہمیت اور تقاضےکتاب : یاد رفتگاں"عید مبارک”خدمت کا درویش، علم کا چراغ(حضرت مولانا غلام محمد وستانویؒ)✍🏼: م ، ع ، ندنیا کی فرضی معاشی اڑان اور اسلامخوشگوار ازدواجی زندگی کے تقاضےوقت کا کچھ احترام کریںاعتکاف مسائل و آدابمدارس اسلامیہ : ضرورت اور تقاضےرمضان کے آخری عشرہ کے خصوصی اعمالروزے کے فوائدشرائط زکوٰۃقرآن مجید سے تزکیۂ نفسروزہ جسم اور روح دونوں کا مجموعہ ہونا چاہیے !🔰سیاسی فائدہ کے لئے جھوٹ اور پروپیگنڈانا  فكر اسلامى كا مطالعه كس طرح كريں؟اس کی ادا دل فریب، اس کی نِگہ دل نوازکیا جلسوں کے مثبت اثرات مرتب ہورہے ہیں ؟؟ڈاکٹر ظفر دارک قاسمی (مصنف و کالم نگار)شعبان المعظم میں روزہ رکھنا کیسا ہے ؟كيا تشبيه/تمثيل دليل ہے؟صحبتِ اہلِ صفا، نور وحضور وسرور(جامعۃ العلوم، گجرات کی ایک وجد آفریں محفل قراءت-روداد اور مبارک باد)*اللقاء الثقافی، لکھنؤ کی سالانہ تقریب تقسیم انعامات و اعزازات: 25-2024 کا کامیاب انعقاد**ملنے کے نہیں ، نایاب ہیں ہم* *(مرحوم تابش مہدی کے بارے میں کچھ یادیں)*محسوس ہورہا ہے جوارِ خدا میں ہوں۔۔۔ڈاکٹر تابش مہدی جوار خدا میں!نعت گو شاعر ڈاکٹر تابش مہدی انتقال کرگئے كُلُّ نَفْسٍ ذَآىٕقَةُ الْمَوْتِؕیادوں کی قندیل جلانا کتنا اچھا لگتا ہے!فتح مبین از : ڈاکٹر محمد طارق ایوبی ندویعلم و تقویٰ کا حسین سنگم *شیخ التفسیر مولانا محمد برہان الدین سنبھلی* رحمہ اللہ علیہوہالو بھروچ میں تین روزہ تبلیغی اجتماع اور اس کی کچھ شاندار جھلکیاں
HIRA ONLINE / حرا آن لائن

HIRA ONLINE / حرا آن لائن

اتر کر حرا سے سوئے قوم آیا - اور اک نسخہ کیمیا ساتھ لایا

  • Home
  • About us
  • Contact
  • Books
  • Courses
  • Blog
  • قرآن و علوم القرآن
  • حدیث و علوم الحدیث
  • فقہ و اصول فقہ
  • سیرت النبی ﷺ
  • مضامین و مقالات
    • اسلامیات
    • سیرت و شخصیات
    • فکر و نظر
    • کتابی دنیا
    • سفر نامہ
    • گوشہ خواتین
  • Get Started
08.11.2025
Trending News: تلفیق بین المذاھب اور تتبع رخص ایک مطالعہ از : اسجد حسن ندویبچوں کی اسلامی تربیت : کچھ رہ نما اصول ڈاکٹر محمد سلیم العواترجمہ: احمد الیاس نعمانیخلافتِ بنو امیہ تاریخ و حقائقسادگی کی اعلی مثال : ڈاکٹر محمد نذیر احمد ندوی رحمۃ اللہ علیہحلال ذبیحہ کا مسئلہاستاذ محترم ڈاکٹر مولانا نذیر احمد ندوی کی یاد میںکتاب پر رحم نہ کرو ! پڑھومفتی منور سلطان ندوی: ایک صاحبِ علم، صاحبِ قلم اور صاحبِ کردار عالمِ دین از : زین العابدین ہاشمی ندوی ،نئی دہلیہیرا جو نایاب تھاکتابوں سے دوری اور مطالعہ کا رجحان ختم ہونا ایک المیہحضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی رحمۃ اللہ علیہ اور عصری آگہی از : مولانا آدم علی ندویمطالعہ کا جنوں🔰دھرم پریورتن، سچائی اور پروپیگنڈهربوبیت الہی کی جلوہ گری از :مولانا آدم علی ندویدیوالی کی میٹھائی کھانا کیسا ہے ؟ڈاکٹر مولانا نذیر احمد ندویبہنوں کو وراثت میں حصہ نہ دینے کے حربےسورہ زمر : الوہیت کا عظیم مظہربھوپال کی نواب نواب سکندر بیگم کا سفرنامۂ حجالإتحاف لمذهب الأحناف کی اشاعت: علما و طلبا، شائقینِ علم، محققین اور محبانِ انور کے لیے ایک مژدہ جاں فزااسلامی قانون کے اثرات اور موجودہ دور میں اس کی معنویت: ماہرین قانون کی تحریروں کی روشنی میںحنفی کا عصر کی نماز شافعی وقت میں پڑھناغیر مسلموں کے برتنوں کا حکم*_لفظ "ہجرت” کی جامعیت_**_عورت و مرد کی برابری کا مسئلہ_*بنو ہاشم اور بنو امیہ کے مابین ازدواجی رشتےتم رہو زندہ جاوداں ، آمیں از : ڈاکٹر محمد اعظم ندویاستاذ محترم مولانا نذیر احمد ندویؒ کی وفاتنہ سنا جائے گا ہم سے یہ فسانہ ہرگزڈاکٹر محمد اکرم ندوی آکسفورڈ کی کتاب تاریخ ندوہ العلماء پر ایک طائرانہ نظر!نقی احمد ندویمولانا نذیر احمد ندویاستاد اور مربی کی ذمہ داریانس جمال محمود الشریفتحریری صلاحیت کیسے بہتر بنائیں؟نام کتاب:احادیث رسولﷺ :عصرحاضر کے پس منظر میںرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اظہار محبتاسلام میں شادی کا طریقہ – مکمل رہنمائیبیوی پر شوہر کے حقوقجدید مسئل میں فتاوی نویسی کا منہج : ایک تعارفنکاح کی حکمت اور اس کے فوائد*_ساتویں مجلس تحقیقات شرعیہ لکھنؤ کے سمینار میں_* (١)ندوہ العلماء لکھنؤ میں ساتواں فقہی سیمینار | مجلس تحقیقات شرعیہخیانت کی 8صورتیںکیا موبائل میں بلا وضو قرآن پڑھنا جائز ہے؟اور پِھر ایک دن از نصیرالدین شاہ – نے ہاتھ باگ پر ہے نہ پا ہے رکاب میںبارات اور نکاح سے پہلے دولہا کا مسجد میں جاکر دو رکعت نماز پڑھنا کیسا ہے ؟ اسلامی اعتدال کی شاہ راہ پر چل کر ہی مرعوبیت کا علاج ممکن ہےخطبات سیرت – ڈاکٹر یاسین مظہر صدیقی کی سیرت نگاری کا تجزیاتی مطالعہاجتماعی فکر : ترقی کی ضمانتتبليغى جماعت كى قدر كريںماڈرن ’دین ابراہیمی‘ دین الہی کا نیا ایڈیشن"ایک فکشن نگار کا سفر”: ایک مطالعہ ایک تاثریہود تاریخ کی ملعون قومخلع کی حقیقت اور بعض ضروری وضاحتیں#گاندھی_میدان_پٹنہ_سے_ہندوتوادی_ظلم_کےخلاف باوقار صدائے احتجاج میں ہم سب کے لیے سبق ہے !بابا رتن ہندی کا جھوٹا افسانہتربیت خاک کو کندن اور سنگ کو نگینہ بنا دیتی ہےدار العلوم ماٹلی والا کی لائبریری🔰دینی مدارس کی حفاظت كیوں ضروری هے؟اردو ادب اور فارغین مدارسایک مفروضہ کا مدلل جوابوحدت دین نہ کہ وحدتِ ادیانقربانی، ماحول اور مسلمان: عبادت سے ذمہ داری تک مولانا مفتی محمد اعظم ندویکبیر داس برہمنواد کا باغی اور محبت کا داعیقربانی: مادی فوائد اور سماجی اثراتعشرۂ ذی الحجہ: بندگی کی جولاں گاہ اور تسلیم ورضا کا موسمِ بہارامارت شرعیہ کی مجلس ارباب حل وعقد نے مولانا احمد ولی فیصل رحمانی کی امارت اور قیادت میں شرعی زندگی گذارنے کا عہد پیمان کیا.امارت شرعیہ بہار ، اڈیشہ، جھارکھنڈ ومغربی بنگالکا قضیہ حقائق کی روشنی میںمیرا مطالعہیہود سے معاہدہ اور نقضِ عہد کی یہودی فطرت وتاریخقلب میں سوز نہیں روح میں احساس نہیں🔰بچوں كی دینی تعلیم كا سنہرا موقعدين سمجهنے اور سمجهانے كا صحيح منہجازمدارس اسلامیہ ماضی۔، حال اور مستقبل !خود شناسی-اہمیت اور تقاضےکتاب : یاد رفتگاں"عید مبارک”خدمت کا درویش، علم کا چراغ(حضرت مولانا غلام محمد وستانویؒ)✍🏼: م ، ع ، ندنیا کی فرضی معاشی اڑان اور اسلامخوشگوار ازدواجی زندگی کے تقاضےوقت کا کچھ احترام کریںاعتکاف مسائل و آدابمدارس اسلامیہ : ضرورت اور تقاضےرمضان کے آخری عشرہ کے خصوصی اعمالروزے کے فوائدشرائط زکوٰۃقرآن مجید سے تزکیۂ نفسروزہ جسم اور روح دونوں کا مجموعہ ہونا چاہیے !🔰سیاسی فائدہ کے لئے جھوٹ اور پروپیگنڈانا  فكر اسلامى كا مطالعه كس طرح كريں؟اس کی ادا دل فریب، اس کی نِگہ دل نوازکیا جلسوں کے مثبت اثرات مرتب ہورہے ہیں ؟؟ڈاکٹر ظفر دارک قاسمی (مصنف و کالم نگار)شعبان المعظم میں روزہ رکھنا کیسا ہے ؟كيا تشبيه/تمثيل دليل ہے؟صحبتِ اہلِ صفا، نور وحضور وسرور(جامعۃ العلوم، گجرات کی ایک وجد آفریں محفل قراءت-روداد اور مبارک باد)*اللقاء الثقافی، لکھنؤ کی سالانہ تقریب تقسیم انعامات و اعزازات: 25-2024 کا کامیاب انعقاد**ملنے کے نہیں ، نایاب ہیں ہم* *(مرحوم تابش مہدی کے بارے میں کچھ یادیں)*محسوس ہورہا ہے جوارِ خدا میں ہوں۔۔۔ڈاکٹر تابش مہدی جوار خدا میں!نعت گو شاعر ڈاکٹر تابش مہدی انتقال کرگئے كُلُّ نَفْسٍ ذَآىٕقَةُ الْمَوْتِؕیادوں کی قندیل جلانا کتنا اچھا لگتا ہے!فتح مبین از : ڈاکٹر محمد طارق ایوبی ندویعلم و تقویٰ کا حسین سنگم *شیخ التفسیر مولانا محمد برہان الدین سنبھلی* رحمہ اللہ علیہوہالو بھروچ میں تین روزہ تبلیغی اجتماع اور اس کی کچھ شاندار جھلکیاں
  • Home
  • About us
  • Contact
  • Books
  • Courses
  • Blog
  • قرآن و علوم القرآن
  • حدیث و علوم الحدیث
  • فقہ و اصول فقہ
  • سیرت النبی ﷺ
  • مضامین و مقالات
    • اسلامیات
    • سیرت و شخصیات
    • فکر و نظر
    • کتابی دنیا
    • سفر نامہ
    • گوشہ خواتین
HIRA ONLINE / حرا آن لائن

HIRA ONLINE / حرا آن لائن

اتر کر حرا سے سوئے قوم آیا - اور اک نسخہ کیمیا ساتھ لایا

  • Get Started

اردو تدریس کی موجودہ صورت حال -مسائل اور حل

  1. Home
  2. اردو تدریس کی موجودہ صورت حال -مسائل اور حل

اردو تدریس کی موجودہ صورت حال -مسائل اور حل

  • hira-online.comhira-online.com
  • مضامین و مقالات
  • جنوری 13, 2025
  • 0 Comments

مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ بہار اڈیشہ و جھارکھنڈ

اردو تدریس کی موجودہ صورت حال بہت اچھی نہیں ہے، اس کی وجہ مادری زبان اردو میں بچوں کی تعلیم سے عدم التفات ہے، جب کہ تمام ماہرین تعلیم اس بات پر متفق ہیں کہ مادری زبان ابتدائی تعلیم کے لیے مناسب اور بہترین زبان ہے، لیکن اس کے بر عکس اردو کے عاشقین کی بھی پہلی پسند اپنے بچوں کے لیے انگلش میڈیم اورکنونٹ جیسے تعلیمی ادارے ہیں، ان کے گھروں میں بھی انگریزی زبان بولی جاتی ہے، تاکہ بچہ فرفر انگریزی بولنے لگے، ہمارا سفر ہوتا رہتا ہے اور ہر طبقے میں ہوتا ہے، آج تک کوئی گارجین ایسا نہیں ملا؛ جو مجھے یہ کہہ کر اپنے بچہ سے ملا کہ لڑکا فرفر اردو یا عربی بولتا ہے، انگریزچلے گیے، لیکن انگریزی زبان سے مرعوبیت چھوڑ گیے، ایک بڑی یونیورسٹی میں جو عربی وفارسی کے ہی نام پر قائم ہے، حضرت امیر شریعت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی دامت برکاتہم کے ساتھ جانا ہوا، ہم سب مولوی ہی تھے اور اردو بولنے والے بھی تھے، سامنے والے بڑے عہدہ پر تھے، بات اردو میں شروع ہوئی، تھوڑی دیر کے بعد انہوں نے انگریزی بولنا شروع کیا؛ تاکہ ہم سب لوگ مرعوب ہوں، ہم لوگ مولوی ہی نہیں داڑھی ٹوپی والے تھے، سوچا ہوگا کہ یہ انگریزی کیا جانتے ہوں گے، مرعوب ہوجائیں گے، حضرت امیر شریعت نے اس بات کو محسوس کیا اور فصیح انگریزی زبان میں جب جواب دینے لگے تو افسر موصوف سٹپٹا گیے، انہیں توقع نہیں تھی کہ یہ مولوی ہم سے اچھی انگریزی جانتا ہوگا، وہ اس قدر مرعوب ہوئے کہ انہیں صرف Yes, No ہی یاد رہ گیا، یہ واقعہ اس لیے ذکر کیا کہ اردو الے بھی انگریزی سے کس قدر مرعوب ہیں، انگریزی کے ٹیوٹر ہمارے اردو داں خوب رکھتے ہیں، لیکن اردو کے ٹیوٹر خال خال ہی رکھے جاتے ہیں، اگر کسی نے رکھ لیا تو انگریزی اور اردو کے ٹیوشن فیس میں آپ کونمایاں فرق ملے گا۔

ظاہر ہے جب بچے نے ابتدائی مرحلہ میں اردو نہیں سیکھی، اسے بولنا، لکھنا نہیں آیا، گھر میں انگریزی تہذیب اور انگریزی الفاظ کا استعمال کثرت سے ہوتا ہے ایسے میں بچے کو اردو زبان آتی ہی نہیں،اسکول میں جو اردو کے اساتذہ ہیں، ان کی دلچسپی بھی عموما اردو تدریس سے کم، ادارے تنظیمیں جمعتیں، جماعتیں اور ان تحریکات سے زیادہ ہیں، جن سے اخبارات میں تصویریں چھپیں، ان سے دریافت کیجئے کہ پوری مدت ملازمت میں اردو کے کتنے آدمی تیار کیے، بغلیں جھانکنے لگیں گے، یہ معاملہ تنقید کا نہیں، احتساب کا ہے، احتساب سے اپنی کمیوں کے تجزیہ اور عمل میں سدھار کا جذبہ پیدا ہوتا ہے، اس کے بر خلاف جو اساتذہ پرانے تھے، انہوں نے پرانے انداز میں اپنے اساتذہ سے اردو لکھنا، بولنا، پڑھنا سیکھا تھا، انہیں اساتذہ نے نقل نویسی اور املا نویسی کی مشق کرائی تھی، واحد جمع کے اصولی قواعد سکھائے تھے، تذکیر وتانیث کی علامتیں اورمحل استعمال بتایا تھا، محاورے اور ضرب الامثال سے واقفیت بہم پہونچائی تھی، اس لیے ان کی محنت طلبہ پر اچھی خاصی ہوتی تھی او روہ اردو سیکھ جاتے تھے، لیکن استاذ کی وہ نسل بھی اب دھیرے دھیرے ختم ہو گئی، بعضے سبکدوش ہو گیے اور بعضوں نے دنیا ہی چھوڑ دیا، اب جو نسل اردو پڑھا رہی ہے، ان میں سے بیش تر کو اردو خود ہی نہیں آتی ہے، اس کا اندازہ ان مضامین اور خبروں کو دیکھ کر ہوتا ہے، جس میں اردو املا کے ساتھ تذکیر وتانیث اور واحد جمع تک کی غلطیاں پائی جاتی ہیں، بعض ان کتابوں کو دیکھ کر بھی اردو کی حالت زار کا انداز ہوتا ہے، جو بغیر کسی اہل نظر کی نظر ثانی کے طباعت کے مراحل سے گذر گئیں، یہی حال اردو اخبارات کا ہے، بعض الفاظ کااملا دیکھ کر سر پیٹنے کو جی چاہتا ہے،مستثنیات سب جگہ ہیں، یہاں بھی بعض اساتذہ اردو کی تدریس میں بہت اچھے ہیں اور ان کے طلبہ بھی کامیاب نکل رہے ہیں، بعض صحافی کی غیر معمولی صلاحیت پر رشک آتا ہے، لیکن یہ معاملہ خاص خاص کا ہے، عمومی احوال وہی ہیں، جس کا ذکر اوپر آچکا ہے۔

اس بے توجہی کی بڑی وجہ اردو کے طلبہ کے لئے بہترین ملازمت کے مواقع کی کمی ہے، استاذ مترجم اور معاون مترجم میں بحالیاں ہوجاتی ہیں، لیکن کتنے اردو داں اس ملازمت میں سما سکتے ہیں،جو سما گیے ان کی دلچسپی بھی ترجمہ سے زیادہ دوسرے فائل نمٹانے سے ہوتی ہے، کیوں کہ اس میں بالائی آمدنی کے مواقع زیادہ نظر آتے ہیں،اس دور میں جب پیشہ وارانہ تعلیم ہمارے رگ وریشے میں سما گیا ہے اور تعلیمی اداروں میں شائقین زبان وادب کے بجائے ان طلبہ کا ہجوم ہے جن کو بتایا گیا ہے کہ اس ڈگری کے حصول پر روٹی کے دو ٹکڑے اور شوربے کا ایک پیالہ مل سکتا ہے تو سارے ادھر ہی بھاگے جا رہے ہیں، اور اردو پڑھنے والوں کی تعداد دن بدن کم ہوتی جا رہی ہے، جو پڑھ رہے ہیں وہ بھی احساس کمتری کے شکار ہیں، وہ اپنے کو دوسرے مضامین پڑھ رہے طلبہ سے کم تر سمجھتے ہیں اور انہیں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہماری قدر سماج میں انگریزی اور سائنس پڑھ رہے طلبہ سے کم ہے، یہ احساس کم تری ان کو حوصلہ شکنی کے مقام تک پہونچا دیتی ہے، ہم ہائی اسکول سطح پر اردو اختیاری نہیں، لازمی مادری زبان کی حیثیت سے پڑھانے اور ہر ہائی اسکول میں کم از کم ایک استاذ کی بحالی پر زور دیتے ہیں، دینا بھی چاہیے، لیکن ہمیں اس صورت حال کا بھی جائزہ لینا چاہیے کہ اردو ایک مضمون کی حیثیت سے رکھنے کے خواہش مند کتنے طلبہ ہیں؟ اور ہم نے کتنے کو اس مضمون کے رکھنے کے لیے تیار کیا ہے؟اردو درس وتدریس کے حوالہ سے طلبہ اور اساتذہ کے سامنے ایک بڑا مسئلہ اس کی املا نویسی کا ہے، اردو کے نصاب میں الفاظ کی تحلیل اور املا میں سدھار کی جو غیر فطری تجویزیں آتی رہتی ہیں، اس نے طلبہ واساتذہ کو حیران کر رکھا ہے، کوئی املا کا مدار حرف کی صوت پر رکھنے کی بات کرتا ہے اور کوئی قدیم املا کو باقی رکھنے کی سفارش کرتا ہے، صوت پر املا کی بنیاد رکھنے کا مطلب ہے کہ ہم سدا (ہمیشہ) صدا (آواز) خار (کانٹا) خوار (ذلیل) خان (ذات) خوان (دسترخوان) کو ایک ہی طرح لکھنے لگیں، طوطا میں آواز ”ط“ کی کون نکالتا ہے، اس لیے تو تا”ت“ سے لکھا جانے لگے، طشتری ”ت“ سے لکھا جائے، علٰحدہ، علاحدہ، مولانا، موسیٰ اور عیسیٰ کو الف سے اور بالکل کو بغیر الف کے لکھا جائے، ان سفارشات کا بڑا نقصان یہ کہ اردو زبان میں جو ہم خاندان السنہ ایک موضوع کے طور پر پڑھاتے ہیں،ا لفاظ کے املا بدلنے سے ان کا خاندان گم ہو جاتا ہے، مثلا بالکل عربی زبان سے آ یا ہے، اس لیے اس کو الف سے لکھنا ہی ہوگا، عیسیٰ موسیٰ کا املا بھی متعین ہے اور اس کا تلفظ چاہے جو ہو، املا وہی ہے جس طرح قرآن کریم میں لکھا ہوا ہے، اسی طرح معدولات یعنی وہ حروف جو تلفظ میں نہیں آتے، ان کو ہٹا دینے سے بھی اس لفظ کا خاندان گم ہوجائے گا، اور یہ کہنا کہ اس سے طلبہ کو لکھنے میں آسانی ہوجائے گی، خواہ مخواہ کی بات ہے، یہی لوگ جب انگریزی بولتے، لکھتے اور پڑھاتے ہیں تو نالج اور نائف کے "K”سائلنٹ کو حذف کرنے کی بات نہیں کرتے اور اردو میں ساری تجویزیں اول جلول کی آتی رہتی ہیں۔

اردو زبان کی تدریس کا ایک بڑا مسئلہ یہ بھی ہے کہ ہم اس زبان کو اجنبی زبان کی طرح پڑھاتے ہیں، اسکولوں اور کالجوں میں اردو زبان کو صرف ایک مضمون کی طرح پڑھایا جاتا ہے، زبان کی طرح نہیں، اردو تدریس میں ایک کام متن کی خواندگی کا ہے، متن کی خواندگی صحیح نہیں ہو تو درست مفہوم تک نہیں پہونچا جا سکتا، میرا جب سعودی عرب کے جدہ واقع انڈین اسکول میں جانا ہوا تو اردو کے ایک استاذ نے باتوں باتوں میں میرا وہ مشہور شعر پڑھا کہ

جانا نہ تھا مجھے جہاں سو بار واں گیا

ضعف قُویٰ سے دست بدیوارواں گیا

اس شعر میں انہوں نے متن کی خواندگی میں فاش غلطی کی، کہ قُویٰ کو قو ِی پڑھ لیا، میں نے زیر لب مسکراتے ہوئے ان سے پوچھا کہ ضعف قوی کا کیا مطلب ہے کہنے لگے بہت کمزوری، حالاں کہ یہ لفظ قُویٰ ہے، اعضاء وجوارح ہاتھ پاؤں وغیرہ کے معنی، جب اردو کے اساتذہ کا یہ حال ہوگا تو طلبہ کیسے نکلیں گے، آپ خود سوچ سکتے ہیں۔

اس لیے تدریس میں متن کی صحیح خواندگی پر زور دیا جائے، تدریس میں طلبہ کا بھی رول ہو زیادہ سے زیادہ سوالات کرکے عبارت کا ماحصل طلبہ کے ذہن وماغ میں بیٹھایا جائے، ان کی نفسیات کا خیال رکھا جائے اور ہر ہر طالب علم کو اہمیت دی جائے، تاکہ استاذ کی توجہ ہر طالب علم پر رہے، یقینا کلاس طلبہ کی جماعت سے تیار ہوتا ہے، لیکن ہمیں سمجھنا چاہیے کہ ان میں کا ہر فرد ہمارا مخاطب ہے، اور یقینا کلاس کے تمام لڑکوں کی قوت تفہیم اور معلومات کی سطحیں الگ الگ ہوتی ہیں، ہمیں اردو کو خالص ادبی حیثیت سے نہیں بلکہ معنی کی تفہیم وترسیل کے مقصد سے بھی پڑھانے کی ضرورت ہے۔آج کل ایک خرابی یہ بھی ہے کہ طلبہ تو طلبہ ہی ہیں اساتذہ کا تلفظ بھی صحیح نہیں ہوتا ہے، اس کی وجہ نیچے درجات میں تلفظ کا صحیح نہیں ہونا ہے، اس کے لیے تلفظ کی مشق ضروری ہوتی ہے، ج،ز، ض، س، ش، ص میں فرق کرنے کی مشق ابتدائی تعلیم سے ہی ضروری ہے، ورنہ اگر بنیاد صحیح نہیں ہوئی تو کہا جاتا ہے کہ تاثریا می روددیوار کج۔دیوار جتنی بھی بلند ہو جائے ٹیڑھی ہی رہے گی۔اردو ہی نہیں تمام موضوعات کی تدریس کے لیے سبق کی مؤثر منصوبہ بندی کی ضرورت ہوتی ہے، جسے تدریس کی زبان میں ”لیسن پلان“ کہتے ہیں، ہمارے یہاں سرکاری سطح پر سبق کی منصوبہ بندی کے لزوم کے باوجود اس کا اہتمام نہیں کیا جاتا، حالاں کہ اگر آپ ذہنی منصوبہ بندی کرکے اسے کاغذ پر منتقل کر لیتے ہیں تو آموزش،سیکھنے سکھانے کا عمل خوش گوار ہوگا اور درسگاہ میں طلبہ کے اندر شوق وذوق پیدا ہوگا، جس سے سبق پڑھانا آسان ہوگا، اور ہم اپنی صلاحیتوں کو طلبہ تک منتقل کر سکیں گے۔

خواجہ غلام السیدین کا قول ہے کہ اچھے استاذ کی پہچان یہ ہے کہ وہ اپنے شعور وآگہی میں طلبہ کو شریک کر لے، یعنی جو کچھ وہ جانتا ہے، طلبہ میں منتقل کر دے، اچھے استاذ کے لیے بہت ساری معلومات کا اس کے پاس ہونا ضروری نہیں ہے، بلکہ صحیح معلومات کو طلبہ تک منتقل کرنے کی صلاحیت اس کے پاس ہونی چاہیے۔

مؤثر منصوبہ بندی کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ طلبہ کی ذہنی صلاحیت اور مبلغ علم کو سامنے رکھا جائے، اس کے بعد تدریس کا خاکہ، مقاصد تدریس، ذہنی آمادگی، متن کی خواندگی، تفہیمی سوالات، نئے الفاظ کے معنی تک رسائی وغیرہ مؤثر منصوبہ بندی کے ذیلی عناوین ہو سکتے ہیں، ان میں سے ہر ایک کی اپنی اہمیت ہے اور اس کے بغیر کامیاب تدریس کے تصور کو خواب وخیال یا احمقوں کی دنیا میں رہنے کے مترادف سمجھنا چاہیے۔

ایک اور کام جو تدریس کے حوالہ سے ہمیں کرنا چاہیے وہ ہے تدریس کے طریقہئ کار میں تبدیلی، چہک وغیرہ میں طلبہ کو پڑھایا ہی نہیں جاتا، آموزش کے عمل کو استاذ اور شاگرد ناچ گا کر بھی سیکھتے سکھاتے ہیں، میں اس کو تدریس کی سنجیدگی کے خلاف اور چھوٹے چھوٹے بچوں کو کمر ہلا کر رقص کی طرف مائل کرنا سمجھتا ہوں، لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ اس طرح سے طلبہ میں دلچسپی پیدا ہوتی ہے، مجھے خود ایک بار سنٹرل انسٹی چیوٹ آف انڈین لنگویج نے سو لن کے ورکشاپ میں بلایا تھا اور موضوع دیا تھا کہ کھیل کھیل میں بچوں کو کیسے پڑھائیں، انیس روزہ ورک شاپ میں شرکاء نے جو”کھیل کھیل میں بچوں کو کیسے پڑھائیں“ کے عنوان سے کھیل بنائے، اس کو این سی پی اول نے اردو زبان کے جادو کے عنوان سے دو جلدوں میں شائع کر دیا ہے، میں نے اس میں سارے ایسے کھیل بنائے، جس میں ڈانس اور کمر ہلا نے کی ضرورت نہ پڑے، تدریس کی سنجیدگی بر قرار رہے، اردو کے اساتذہ کو بھی روایتی اور سرکاری طریقہ کار سے الگ ہٹ کر اپنے درس کو دلکش بنانا چاہیے، اس کے لیے جدید تدریسی آلات کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔ موبائل او رانٹر نیٹ لڑکوں کا ذوق بن گیا ہے، ہم اسے تدریس کے کاموں میں آن لائن تعلیم سے الگ ہٹ کر کس طرح اور کس قدر استعمال کر سکتے ہیں اس پر بھی غور کرنا چاہیے۔ان مسائل سے نمٹنے کے لیے اردو دوست حضرات کو آگے آنا پڑے گا، طلبہ میں اردو زبان وادب کے تئیں دلچسپی پیدا کرنی ہوگی، گھر میں بھی اردو لکھنے، پڑھنے اور بولنے کا ماحول دینا ہوگا، گارجین کو بھی اردو لکھنا، پڑھنا اور صحیح تلفظ کے ساتھ بولنے کی مشق کرنی ہوگی، تبھی بچوں میں اردو سیکھنے اور پڑھنے کا شوق پیدا ہوگا، ان کے ذہن میں یہ بات راسخ کرنی ہوگی کہ دوسرے علوم وفنون تم روزی روٹی کے لیے پڑھ رہے ہو، لیکن تمہاری مادری زبان اردوہے، علوم وفنون کا بڑا سرمایہ اور معلومات کا خزانہ اس میں موجود ہے،اس لیے اس میں ماں کی محبت کا عنصر بھی شامل ہونا چاہیے، انہیں بتائیے کہ اردو صرف ایک زبان نہیں، تہذیب بھی ہے،زبانیں اپنی تہذیب کے ساتھ ہی زندہ رہا کرتی ہیں، آپ خوابگاہ کو بیڈ روم، باورچی خانہ کو کچن، استقبالیہ کمرے کو ڈرائنگ روم، طعام گاہ کو ڈائننگ ہال، غسل خانہ کو باتھ روم، چمچے کو اسپون، پانی کو واٹر، کرسی کو چیر، میز کو ٹیبل، کھڑکی کو ونڈو،ناشتہ کو بریک فاسٹ، دن کے کھانے کو لنچ اور رات کے کھانے کو ڈِنر کہہ کر اردو کی حفاظت نہیں کر سکتے، اردو کی حفاظت اس کے الفاظ اور رسم الخط کی حفاظت سے ہو گی، اساتذہ کو اردو تدریس کے تئیں سنجیدہ ہونا ہوگا، یہ صحیح ہے کہ آن لائن حاضری بنانے کے لزوم نے اسکولوں میں اساتذۃ کی حاضری کا تناسب سو فی صد تک پہونچا دیا ہے، لیکن حاضری کے بعد اردو کے اساتذہ اردو نہیں پڑھائیں، کلاس میں موبائل دیکھ کر وقت گذاردیں یا وہ دوسرے موضوعات پڑھانے میں لگ جائیں تو اردو کی تعلیم کہاں سے ہو سکے گی، ہماری دو کانوں اور سرکاری دفاتر پر اردو میں بورڈ نہ لکھا ہو تو کس طرح اس کے پڑھنے کا شوق پیدا ہوگا، دوسری زبانوں کے بولنے والے اس قدر حساس ہیں کہ تامل، تلگو، بنگلہ، کنڑ وغیرہ بولنے والے اپنی مادری زبان کے علاوہ دوسری زبانوں کا قطعا استعمال نہیں کرتے، دوکانوں اور دفاتر پر بھی بورڈ دوسری زبانوں میں لگانہیں ہوتا، آپ وہاں جا کر ہندوستان کے شہری ہونے کے باوجود اجنبیت محسوس کریں گے، ریلوے اسٹیشنوں کے علاوہ ہندی کا نام ونشان کہیں بھی نظر نہیں آئے گا، میں آپ لوگوں کواس قدر متعصب ہونے کی تلقین نہیں کرتا، لیکن دوسری زبانوں کے ساتھ اپنی زبان کے ساتھ بھی انصاف کیجئے، ہمارے یہاں اردو کے حوالہ سے مدارس اسلامیہ کے علاوہ شاخوں کو پانی پٹانے کا عمل جاری ہے، ضرورت ہے جڑوں میں پانی دینے کی، جڑ میں پانی دینے کا یہ عمل، گھر اور اسکول سے شروع کیجئے، یقینا مسائل ہیں، لیکن مسائل سے نبرد آزما ہوئیے، اپنے اندر کمی ہے تو اس کا بھی محاسبہ کیجئے، کمیوں کو دور کیجئے، خوب اچھی طرح یاد رکھیے،زبانیں سرکاری سر پرستی سے نہیں، بولنے، لکھنے، پڑھنے اور استعمال سے زندہ رہتی ہیں، ورنہ حبرو زبان کب کی مر گئی ہوتی، در بدری اور خانہ بدوشی کے زمانہ میں بھی یہودیوں نے اسے پڑھ لکھ کر گھروں میں زندہ رکھا، اور کوئی بائیس سو سال زندہ رکھنے کے بعد جب اسرائیل کی حکومت قائم ہوئی تو پہلی ڈکلیریشن میں ہی اسے سرکاری زبان کا درجہ مل گیا۔

آپ پر کسی قسم کی پابندی نہیں ہے، اردو یہاں دوسری سرکاری زبان ہے، اس کی ترویج واشاعت کے بڑے مواقع حاصل ہیں، بس اتنا دھیان رکھنے کی ضرورت ہے کہ حکومت کی طرف اٹھی ایک انگلی کے بعد تین انگلیاں ہماری طرف رخ کر کے پوچھ رہی ہیں کہ اردو کے عاشقین اردو کی بقا، ترویج واشاعت اور نئی نسل تک اسے منتقل کرنے کے لیے کیا کچھ کر رہے ہیں، حکومت پر دباؤ بنانے کے ساتھ اپنی ترجیحات کا رخ بھی اردو کی طرف کر دیجئے، صورت حال بھی بدلے گی اور مسائل بھی حل ہوں گے۔

ان ارید الاالاصلاح مااستطعت وما توفیقی الا باللہ

hira-online.com

،حراء آن لائن" دینی ، ملی ، سماجی ، فکری معلومات کے لیے ایک مستند پلیٹ فارم ہے " حراء آن لائن " ایک ویب سائٹ اور پلیٹ فارم ہے ، جس میں مختلف اصناف کی تخلیقات و انتخابات کو پیش کیا جاتا ہے ، خصوصاً نوآموز قلم کاروں کی تخلیقات و نگارشات کو شائع کرنا اور ان کے جولانی قلم کوحوصلہ بخشنا اہم مقاصد میں سے ایک ہے ، ایسے مضامین اورتبصروں وتجزیوں سے صَرفِ نظر کیا جاتاہے جن سے اتحادِ ملت کے شیرازہ کے منتشر ہونے کاخطرہ ہو ، اور اس سے دین کی غلط تفہیم وتشریح ہوتی ہو، اپنی تخلیقات و انتخابات نیچے دیئے گئے نمبر پر ارسال کریں ، 9519856616 hiraonline2001@gmail.com

پوسٹوں کی نیویگیشن

برف باری حسن ہے کشمیر کا
قرآن مجید سے تزکیۂ نفس

Related Posts

  • hira-online.comhira-online.com
  • اکتوبر 29, 2025
  • 0 Comments
کتاب پر رحم نہ کرو ! پڑھو

کتاب پر رحم نہ کرو! پڑھو! ✍️ معاویہ محب الله بہت سارے لوگوں کی یہ عادت رہی ہے کہ وہ کتابیں محض خریدتے ہیں لیکن اسے پڑھنے کی زحمت گوارا نہیں کرتے، اسے دلہن کی طرح محض الماری کی زینت بنائے رکھتے ہیں، اور کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو پڑھتے تو ہیں لیکن اسے ناز و نخرے کی طرح حفاظت کرتے ہیں، سرِ ورق کو پھٹنے کے خوف سے کاغذ یا اخبار کے صفحات سے ڈھانپ دیتے ہیں، دورانِ مطالعہ فٹ نوٹس کا اہتمام نہیں کرتے، کتاب کے صفحات میں نقش و نگار سے ڈرتے ہوئے ہائی لائٹ سے دور بھاگتے ہیں، کتاب کو لیٹے ہوئے نہیں پڑھتے اس لئے کہ جِلد ٹوٹ جانے یا پھٹنے کا اندیشہ ہے، بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو بطور نشانی کوئی علامت استعمال نہیں کرتے، صفحات کو صرف اس لئے فولڈ نہیں کرتے کہ اس کا حسن و جمال غارت ہو جائے گا۔ میرے عزیز قارئین! کتاب تو ایک محبوبہ ہے جس کے ساتھ عمر بھر کا عہدِ وفا باندھنے کا عزم کر لینا چاہئے! کتاب خریدنے کے بعد یہ آپ کی اپنی بن جاتی ہے، آپ اس کے ساتھ جو چاہیں کرسکتے ہیں، اس سے کسی اَور کا کوئی لینا دینا نہیں حتی کہ اس کے مصنف کا بھی نہیں!آپ نے اسے پڑھنا ہے، اس کی جو رقم ادا کی ہے اسے ضائع ہونے سے بچانا ہے، اس میں پسندیدہ جملوں اور الفاظ کو ہائی لائٹ کریں، قابلِ ذکر عبارات پر رنگ برنگی قلم سے خط کھینچیں، اعداد و شمار اور ماہ و سنین کو یاد رکھنے کے لئے علامتیں بنائیں!کتاب کے صفحات میں اپنی قیمتی آرا مزین کریں، جو مقامات دل پسند ہو اسے ڈائری میں نقل کریں، جن باتوں سے اختلاف ہو وہاں نقد و نظر کا فریضہ انجام دیں!اس بات سے نہ گھبرائے کہ کتاب کا حسن و جمال متاثر ہوگا، اس کی وقعت و قیمت میں کمی آئے گی، نہیں! بلکہ کتاب کی وقعت میں، قاری کی عظمت میں اور جس لائبریری کی وہ زینت ہے اس کی افادیت میں حیرت انگیز اضافہ…

Read more

Continue reading
  • hira-online.comhira-online.com
  • اکتوبر 28, 2025
  • 0 Comments
کتابوں سے دوری اور مطالعہ کا رجحان ختم ہونا ایک المیہ

کتابوں سے دوری اور مطالعہ کا رجحان ختم ہونا ایک المیہ محمد قمر الزماں ندوی ۔۔۔۔۔۔۔مدرسہ نور الاسلام موئی کلاں کنڈہ پرتاپگڑھ 9506600725 تمہید آج جو قوم علم کے میدان میں سب سے آگے ہے، وہ اسرائیل ہے، یہ وہ قوم ہے، جس پر غضب نازل ہوئی اس کے پاس آج 80/ فیصد نوبل انعامات ہیں، جب کہ باقی پوری دنیا نے 20/ فیصدحاصل کئے۔غور کیجئے کہ اسلام میں علم کا تصور دیگر مذاھب کے مقابلے بالکل مختلف ہے ،اسلام میں علم کا سر چشمہ ذات باری تعالٰی ہے،اور چونکہ اللہ کی ذات و صفات لا محدود ہیں ،لہذا علم کی وسعت بھی لا محدود ہے۔ اس اعتبار سے دنیا کا سب سے زیادہ نوبل کا استحقاق مسلمانوں کو بننا چاہیے ۔لیکن افسوس کہ جس دین میں علم کا تصور مہد سے لحد تک دیا گیا اور جس کی ابتداء اور آغاز ہی اقراء سے ہے، وہ دین اور اس کے ماننے والے تعلیم کے میدان میں سب سے پیچھے ہیں اور ان کی شرح فیصد سب سے کم ہے ، ان کو کتابوں اور مطالعہ سے سب سے کم دلچسپی ہے ۔ایک سروے کے مطابق یہودی ایک سال میں چالیس کتابیں پڑھتے ہیں ، عیسائی پینتیس کتابیں اور پوری مسلم قوم اوسطاً سال میں چھ گھنٹے پڑھتی ہے ۔جب کہ ہم جانتے ہیں کہ ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے داعی سے پہلے اپنی حیثیت معلم کی بتائی تھی، جن کا لقب ہی معلم انسانیت تھا۔اس قوم کا یہ حال ہے ۔راقم کو اس سروے کا اندازہ یوں ہوا کہ ایک بڑے جلسے میں جہاں ہزاروں لوگ تھے، وہاں کتاب کی دکان بھی تھی ، اس دکان سے لوگ عطر مسواک اور ٹوپی خرید رہے تھے ، جس کی حیثیت اور درجہ سنت کا ہے ، اگر چہ اس نیت سے اس کا خریدنا بھی بہت زیادہ ثواب کا باعث ہے ، لیکن کتاب کی طرف کسی کی توجہ نہیں تھی کہ وہ زندگی اس کو خرید کر اور مطالعہ کرکے اپنی میں تبدیلی لائیں،( بہت قیمتی اور اہم کتابیں وہاں موجود تھیں)…

Read more

Continue reading

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

حالیہ پوسٹیں

  • تلفیق بین المذاھب اور تتبع رخص ایک مطالعہ از : اسجد حسن ندوی 07.11.2025
  • بچوں کی اسلامی تربیت : کچھ رہ نما اصول ڈاکٹر محمد سلیم العواترجمہ: احمد الیاس نعمانی 06.11.2025
  • خلافتِ بنو امیہ تاریخ و حقائق 05.11.2025
  • سادگی کی اعلی مثال : ڈاکٹر محمد نذیر احمد ندوی رحمۃ اللہ علیہ 04.11.2025
  • حلال ذبیحہ کا مسئلہ 31.10.2025
  • استاذ محترم ڈاکٹر مولانا نذیر احمد ندوی کی یاد میں 30.10.2025
  • کتاب پر رحم نہ کرو ! پڑھو 29.10.2025
  • مفتی منور سلطان ندوی: ایک صاحبِ علم، صاحبِ قلم اور صاحبِ کردار عالمِ دین از : زین العابدین ہاشمی ندوی ،نئی دہلی 29.10.2025

حالیہ تبصرے

  • خدمت کا درویش، علم کا چراغ(حضرت مولانا غلام محمد وستانویؒ)✍🏼: م ، ع ، ن از حراء آن لائن
  • خدمت کا درویش، علم کا چراغ(حضرت مولانا غلام محمد وستانویؒ)✍🏼: م ، ع ، ن از Technology
  • دنیا کی فرضی معاشی اڑان اور اسلام از Business
  • دنیا کی فرضی معاشی اڑان اور اسلام از IT
  • موت اس کی ہے کرے جس کا زمانہ افسوس از حراء آن لائن

زمرے

  • Blog
  • اسلامیات
  • سفر نامہ
  • سیرت النبی ﷺ
  • سیرت و شخصیات
  • فقہ و اصول فقہ
  • فکر و نظر
  • قرآن و علوم القرآن
  • کتابی دنیا
  • گوشہ خواتین
  • مضامین و مقالات

Other Story

Blog

تلفیق بین المذاھب اور تتبع رخص ایک مطالعہ از : اسجد حسن ندوی

  • hira-online.com
  • نومبر 7, 2025
تلفیق بین المذاھب اور تتبع رخص ایک مطالعہ از : اسجد حسن ندوی
Blog

بچوں کی اسلامی تربیت : کچھ رہ نما اصول ڈاکٹر محمد سلیم العواترجمہ: احمد الیاس نعمانی

  • hira-online.com
  • نومبر 6, 2025
بچوں کی اسلامی تربیت : کچھ رہ نما اصول ڈاکٹر محمد سلیم العواترجمہ: احمد الیاس نعمانی
کتابی دنیا

خلافتِ بنو امیہ تاریخ و حقائق

  • hira-online.com
  • نومبر 5, 2025
خلافتِ بنو امیہ تاریخ و حقائق
سیرت و شخصیات

سادگی کی اعلی مثال : ڈاکٹر محمد نذیر احمد ندوی رحمۃ اللہ علیہ

  • hira-online.com
  • نومبر 4, 2025
سادگی کی اعلی مثال : ڈاکٹر محمد نذیر احمد ندوی رحمۃ اللہ علیہ
فقہ و اصول فقہ

حلال ذبیحہ کا مسئلہ

  • hira-online.com
  • اکتوبر 31, 2025
سیرت و شخصیات

استاذ محترم ڈاکٹر مولانا نذیر احمد ندوی کی یاد میں

  • hira-online.com
  • اکتوبر 30, 2025
استاذ محترم ڈاکٹر مولانا نذیر احمد ندوی کی یاد میں
مضامین و مقالات

کتاب پر رحم نہ کرو ! پڑھو

  • hira-online.com
  • اکتوبر 29, 2025
سیرت و شخصیات

مفتی منور سلطان ندوی: ایک صاحبِ علم، صاحبِ قلم اور صاحبِ کردار عالمِ دین از : زین العابدین ہاشمی ندوی ،نئی دہلی

  • hira-online.com
  • اکتوبر 29, 2025
مفتی منور سلطان ندوی: ایک صاحبِ علم، صاحبِ قلم اور صاحبِ کردار عالمِ دین از :  زین العابدین ہاشمی ندوی ،نئی دہلی
Copyright © 2025 HIRA ONLINE / حرا آن لائن | Powered by [hira-online.com]
Back to Top