Skip to content HIRA ONLINE / حرا آن لائن
19.11.2025
Trending News: ساس جو کبھی بہو تھیعلامہ شبیر احمد عثمانی ایک عظیم مفسر قرآنبہار: این ڈی اے کے گلے ہار، مہا گٹھ بندھن کی ہارکیا آنکھ کا عطیہ جائز ہے؟ مائیکرو فائنانس کے شرعی احکامہیلتھ انشورنسملک و ملت کی نازک صورت حال میں مسلمانوں کے لئے رہنما خطوط مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابو الحسن علی حسنی ندوی کی تحریروں کی روشنی میںتلفیق بین المذاھب اور تتبع رخص ایک مطالعہ از : اسجد حسن ندویبچوں کی اسلامی تربیت : کچھ رہ نما اصول ڈاکٹر محمد سلیم العواترجمہ: احمد الیاس نعمانیخلافتِ بنو امیہ تاریخ و حقائقسادگی کی اعلی مثال : ڈاکٹر محمد نذیر احمد ندوی رحمۃ اللہ علیہحلال ذبیحہ کا مسئلہاستاذ محترم ڈاکٹر مولانا نذیر احمد ندوی کی یاد میںکتاب پر رحم نہ کرو ! پڑھومفتی منور سلطان ندوی: ایک صاحبِ علم، صاحبِ قلم اور صاحبِ کردار عالمِ دین از : زین العابدین ہاشمی ندوی ،نئی دہلیہیرا جو نایاب تھاکتابوں سے دوری اور مطالعہ کا رجحان ختم ہونا ایک المیہحضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی رحمۃ اللہ علیہ اور عصری آگہی از : مولانا آدم علی ندویمطالعہ کا جنوں🔰دھرم پریورتن، سچائی اور پروپیگنڈهربوبیت الہی کی جلوہ گری از :مولانا آدم علی ندویدیوالی کی میٹھائی کھانا کیسا ہے ؟ڈاکٹر مولانا نذیر احمد ندویبہنوں کو وراثت میں حصہ نہ دینے کے حربےسورہ زمر : الوہیت کا عظیم مظہربھوپال کی نواب نواب سکندر بیگم کا سفرنامۂ حجالإتحاف لمذهب الأحناف کی اشاعت: علما و طلبا، شائقینِ علم، محققین اور محبانِ انور کے لیے ایک مژدہ جاں فزااسلامی قانون کے اثرات اور موجودہ دور میں اس کی معنویت: ماہرین قانون کی تحریروں کی روشنی میںحنفی کا عصر کی نماز شافعی وقت میں پڑھناغیر مسلموں کے برتنوں کا حکم*_لفظ "ہجرت” کی جامعیت_**_عورت و مرد کی برابری کا مسئلہ_*بنو ہاشم اور بنو امیہ کے مابین ازدواجی رشتےتم رہو زندہ جاوداں ، آمیں از : ڈاکٹر محمد اعظم ندویاستاذ محترم مولانا نذیر احمد ندویؒ کی وفاتنہ سنا جائے گا ہم سے یہ فسانہ ہرگزڈاکٹر محمد اکرم ندوی آکسفورڈ کی کتاب تاریخ ندوہ العلماء پر ایک طائرانہ نظر!نقی احمد ندویمولانا نذیر احمد ندویاستاد اور مربی کی ذمہ داریانس جمال محمود الشریفتحریری صلاحیت کیسے بہتر بنائیں؟نام کتاب:احادیث رسولﷺ :عصرحاضر کے پس منظر میںرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اظہار محبتاسلام میں شادی کا طریقہ – مکمل رہنمائیبیوی پر شوہر کے حقوقجدید مسئل میں فتاوی نویسی کا منہج : ایک تعارفنکاح کی حکمت اور اس کے فوائد*_ساتویں مجلس تحقیقات شرعیہ لکھنؤ کے سمینار میں_* (١)ندوہ العلماء لکھنؤ میں ساتواں فقہی سیمینار | مجلس تحقیقات شرعیہخیانت کی 8صورتیںکیا موبائل میں بلا وضو قرآن پڑھنا جائز ہے؟اور پِھر ایک دن از نصیرالدین شاہ – نے ہاتھ باگ پر ہے نہ پا ہے رکاب میںبارات اور نکاح سے پہلے دولہا کا مسجد میں جاکر دو رکعت نماز پڑھنا کیسا ہے ؟ اسلامی اعتدال کی شاہ راہ پر چل کر ہی مرعوبیت کا علاج ممکن ہےخطبات سیرت – ڈاکٹر یاسین مظہر صدیقی کی سیرت نگاری کا تجزیاتی مطالعہاجتماعی فکر : ترقی کی ضمانتتبليغى جماعت كى قدر كريںماڈرن ’دین ابراہیمی‘ دین الہی کا نیا ایڈیشن"ایک فکشن نگار کا سفر”: ایک مطالعہ ایک تاثریہود تاریخ کی ملعون قومخلع کی حقیقت اور بعض ضروری وضاحتیں#گاندھی_میدان_پٹنہ_سے_ہندوتوادی_ظلم_کےخلاف باوقار صدائے احتجاج میں ہم سب کے لیے سبق ہے !بابا رتن ہندی کا جھوٹا افسانہتربیت خاک کو کندن اور سنگ کو نگینہ بنا دیتی ہےدار العلوم ماٹلی والا کی لائبریری🔰دینی مدارس کی حفاظت كیوں ضروری هے؟اردو ادب اور فارغین مدارسایک مفروضہ کا مدلل جوابوحدت دین نہ کہ وحدتِ ادیانقربانی، ماحول اور مسلمان: عبادت سے ذمہ داری تک مولانا مفتی محمد اعظم ندویکبیر داس برہمنواد کا باغی اور محبت کا داعیقربانی: مادی فوائد اور سماجی اثراتعشرۂ ذی الحجہ: بندگی کی جولاں گاہ اور تسلیم ورضا کا موسمِ بہارامارت شرعیہ کی مجلس ارباب حل وعقد نے مولانا احمد ولی فیصل رحمانی کی امارت اور قیادت میں شرعی زندگی گذارنے کا عہد پیمان کیا.امارت شرعیہ بہار ، اڈیشہ، جھارکھنڈ ومغربی بنگالکا قضیہ حقائق کی روشنی میںمیرا مطالعہیہود سے معاہدہ اور نقضِ عہد کی یہودی فطرت وتاریخقلب میں سوز نہیں روح میں احساس نہیں🔰بچوں كی دینی تعلیم كا سنہرا موقعدين سمجهنے اور سمجهانے كا صحيح منہجازمدارس اسلامیہ ماضی۔، حال اور مستقبل !خود شناسی-اہمیت اور تقاضےکتاب : یاد رفتگاں"عید مبارک”خدمت کا درویش، علم کا چراغ(حضرت مولانا غلام محمد وستانویؒ)✍🏼: م ، ع ، ندنیا کی فرضی معاشی اڑان اور اسلامخوشگوار ازدواجی زندگی کے تقاضےوقت کا کچھ احترام کریںاعتکاف مسائل و آدابمدارس اسلامیہ : ضرورت اور تقاضےرمضان کے آخری عشرہ کے خصوصی اعمالروزے کے فوائدشرائط زکوٰۃقرآن مجید سے تزکیۂ نفسروزہ جسم اور روح دونوں کا مجموعہ ہونا چاہیے !🔰سیاسی فائدہ کے لئے جھوٹ اور پروپیگنڈانا  فكر اسلامى كا مطالعه كس طرح كريں؟اس کی ادا دل فریب، اس کی نِگہ دل نوازکیا جلسوں کے مثبت اثرات مرتب ہورہے ہیں ؟؟ڈاکٹر ظفر دارک قاسمی (مصنف و کالم نگار)شعبان المعظم میں روزہ رکھنا کیسا ہے ؟كيا تشبيه/تمثيل دليل ہے؟صحبتِ اہلِ صفا، نور وحضور وسرور(جامعۃ العلوم، گجرات کی ایک وجد آفریں محفل قراءت-روداد اور مبارک باد)*اللقاء الثقافی، لکھنؤ کی سالانہ تقریب تقسیم انعامات و اعزازات: 25-2024 کا کامیاب انعقاد*
HIRA ONLINE / حرا آن لائن

HIRA ONLINE / حرا آن لائن

اتر کر حرا سے سوئے قوم آیا - اور اک نسخہ کیمیا ساتھ لایا

  • Home
  • About us
  • Contact
  • Books
  • Courses
  • Blog
  • قرآن و علوم القرآن
  • حدیث و علوم الحدیث
  • فقہ و اصول فقہ
  • سیرت النبی ﷺ
  • مضامین و مقالات
    • اسلامیات
    • سیرت و شخصیات
    • فکر و نظر
    • کتابی دنیا
    • سفر نامہ
    • گوشہ خواتین
  • Get Started
19.11.2025
Trending News: ساس جو کبھی بہو تھیعلامہ شبیر احمد عثمانی ایک عظیم مفسر قرآنبہار: این ڈی اے کے گلے ہار، مہا گٹھ بندھن کی ہارکیا آنکھ کا عطیہ جائز ہے؟ مائیکرو فائنانس کے شرعی احکامہیلتھ انشورنسملک و ملت کی نازک صورت حال میں مسلمانوں کے لئے رہنما خطوط مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابو الحسن علی حسنی ندوی کی تحریروں کی روشنی میںتلفیق بین المذاھب اور تتبع رخص ایک مطالعہ از : اسجد حسن ندویبچوں کی اسلامی تربیت : کچھ رہ نما اصول ڈاکٹر محمد سلیم العواترجمہ: احمد الیاس نعمانیخلافتِ بنو امیہ تاریخ و حقائقسادگی کی اعلی مثال : ڈاکٹر محمد نذیر احمد ندوی رحمۃ اللہ علیہحلال ذبیحہ کا مسئلہاستاذ محترم ڈاکٹر مولانا نذیر احمد ندوی کی یاد میںکتاب پر رحم نہ کرو ! پڑھومفتی منور سلطان ندوی: ایک صاحبِ علم، صاحبِ قلم اور صاحبِ کردار عالمِ دین از : زین العابدین ہاشمی ندوی ،نئی دہلیہیرا جو نایاب تھاکتابوں سے دوری اور مطالعہ کا رجحان ختم ہونا ایک المیہحضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی رحمۃ اللہ علیہ اور عصری آگہی از : مولانا آدم علی ندویمطالعہ کا جنوں🔰دھرم پریورتن، سچائی اور پروپیگنڈهربوبیت الہی کی جلوہ گری از :مولانا آدم علی ندویدیوالی کی میٹھائی کھانا کیسا ہے ؟ڈاکٹر مولانا نذیر احمد ندویبہنوں کو وراثت میں حصہ نہ دینے کے حربےسورہ زمر : الوہیت کا عظیم مظہربھوپال کی نواب نواب سکندر بیگم کا سفرنامۂ حجالإتحاف لمذهب الأحناف کی اشاعت: علما و طلبا، شائقینِ علم، محققین اور محبانِ انور کے لیے ایک مژدہ جاں فزااسلامی قانون کے اثرات اور موجودہ دور میں اس کی معنویت: ماہرین قانون کی تحریروں کی روشنی میںحنفی کا عصر کی نماز شافعی وقت میں پڑھناغیر مسلموں کے برتنوں کا حکم*_لفظ "ہجرت” کی جامعیت_**_عورت و مرد کی برابری کا مسئلہ_*بنو ہاشم اور بنو امیہ کے مابین ازدواجی رشتےتم رہو زندہ جاوداں ، آمیں از : ڈاکٹر محمد اعظم ندویاستاذ محترم مولانا نذیر احمد ندویؒ کی وفاتنہ سنا جائے گا ہم سے یہ فسانہ ہرگزڈاکٹر محمد اکرم ندوی آکسفورڈ کی کتاب تاریخ ندوہ العلماء پر ایک طائرانہ نظر!نقی احمد ندویمولانا نذیر احمد ندویاستاد اور مربی کی ذمہ داریانس جمال محمود الشریفتحریری صلاحیت کیسے بہتر بنائیں؟نام کتاب:احادیث رسولﷺ :عصرحاضر کے پس منظر میںرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اظہار محبتاسلام میں شادی کا طریقہ – مکمل رہنمائیبیوی پر شوہر کے حقوقجدید مسئل میں فتاوی نویسی کا منہج : ایک تعارفنکاح کی حکمت اور اس کے فوائد*_ساتویں مجلس تحقیقات شرعیہ لکھنؤ کے سمینار میں_* (١)ندوہ العلماء لکھنؤ میں ساتواں فقہی سیمینار | مجلس تحقیقات شرعیہخیانت کی 8صورتیںکیا موبائل میں بلا وضو قرآن پڑھنا جائز ہے؟اور پِھر ایک دن از نصیرالدین شاہ – نے ہاتھ باگ پر ہے نہ پا ہے رکاب میںبارات اور نکاح سے پہلے دولہا کا مسجد میں جاکر دو رکعت نماز پڑھنا کیسا ہے ؟ اسلامی اعتدال کی شاہ راہ پر چل کر ہی مرعوبیت کا علاج ممکن ہےخطبات سیرت – ڈاکٹر یاسین مظہر صدیقی کی سیرت نگاری کا تجزیاتی مطالعہاجتماعی فکر : ترقی کی ضمانتتبليغى جماعت كى قدر كريںماڈرن ’دین ابراہیمی‘ دین الہی کا نیا ایڈیشن"ایک فکشن نگار کا سفر”: ایک مطالعہ ایک تاثریہود تاریخ کی ملعون قومخلع کی حقیقت اور بعض ضروری وضاحتیں#گاندھی_میدان_پٹنہ_سے_ہندوتوادی_ظلم_کےخلاف باوقار صدائے احتجاج میں ہم سب کے لیے سبق ہے !بابا رتن ہندی کا جھوٹا افسانہتربیت خاک کو کندن اور سنگ کو نگینہ بنا دیتی ہےدار العلوم ماٹلی والا کی لائبریری🔰دینی مدارس کی حفاظت كیوں ضروری هے؟اردو ادب اور فارغین مدارسایک مفروضہ کا مدلل جوابوحدت دین نہ کہ وحدتِ ادیانقربانی، ماحول اور مسلمان: عبادت سے ذمہ داری تک مولانا مفتی محمد اعظم ندویکبیر داس برہمنواد کا باغی اور محبت کا داعیقربانی: مادی فوائد اور سماجی اثراتعشرۂ ذی الحجہ: بندگی کی جولاں گاہ اور تسلیم ورضا کا موسمِ بہارامارت شرعیہ کی مجلس ارباب حل وعقد نے مولانا احمد ولی فیصل رحمانی کی امارت اور قیادت میں شرعی زندگی گذارنے کا عہد پیمان کیا.امارت شرعیہ بہار ، اڈیشہ، جھارکھنڈ ومغربی بنگالکا قضیہ حقائق کی روشنی میںمیرا مطالعہیہود سے معاہدہ اور نقضِ عہد کی یہودی فطرت وتاریخقلب میں سوز نہیں روح میں احساس نہیں🔰بچوں كی دینی تعلیم كا سنہرا موقعدين سمجهنے اور سمجهانے كا صحيح منہجازمدارس اسلامیہ ماضی۔، حال اور مستقبل !خود شناسی-اہمیت اور تقاضےکتاب : یاد رفتگاں"عید مبارک”خدمت کا درویش، علم کا چراغ(حضرت مولانا غلام محمد وستانویؒ)✍🏼: م ، ع ، ندنیا کی فرضی معاشی اڑان اور اسلامخوشگوار ازدواجی زندگی کے تقاضےوقت کا کچھ احترام کریںاعتکاف مسائل و آدابمدارس اسلامیہ : ضرورت اور تقاضےرمضان کے آخری عشرہ کے خصوصی اعمالروزے کے فوائدشرائط زکوٰۃقرآن مجید سے تزکیۂ نفسروزہ جسم اور روح دونوں کا مجموعہ ہونا چاہیے !🔰سیاسی فائدہ کے لئے جھوٹ اور پروپیگنڈانا  فكر اسلامى كا مطالعه كس طرح كريں؟اس کی ادا دل فریب، اس کی نِگہ دل نوازکیا جلسوں کے مثبت اثرات مرتب ہورہے ہیں ؟؟ڈاکٹر ظفر دارک قاسمی (مصنف و کالم نگار)شعبان المعظم میں روزہ رکھنا کیسا ہے ؟كيا تشبيه/تمثيل دليل ہے؟صحبتِ اہلِ صفا، نور وحضور وسرور(جامعۃ العلوم، گجرات کی ایک وجد آفریں محفل قراءت-روداد اور مبارک باد)*اللقاء الثقافی، لکھنؤ کی سالانہ تقریب تقسیم انعامات و اعزازات: 25-2024 کا کامیاب انعقاد*
  • Home
  • About us
  • Contact
  • Books
  • Courses
  • Blog
  • قرآن و علوم القرآن
  • حدیث و علوم الحدیث
  • فقہ و اصول فقہ
  • سیرت النبی ﷺ
  • مضامین و مقالات
    • اسلامیات
    • سیرت و شخصیات
    • فکر و نظر
    • کتابی دنیا
    • سفر نامہ
    • گوشہ خواتین
HIRA ONLINE / حرا آن لائن

HIRA ONLINE / حرا آن لائن

اتر کر حرا سے سوئے قوم آیا - اور اک نسخہ کیمیا ساتھ لایا

  • Get Started

قرآن مجید سے تزکیۂ نفس

  1. Home
  2. قرآن مجید سے تزکیۂ نفس

قرآن مجید سے تزکیۂ نفس

  • hira-online.comhira-online.com
  • اسلامیات , مضامین و مقالات
  • مارچ 10, 2025
  • 0 Comments

معاویہ محب الله

قرآن مجید کے نازل کئے کانے کا مقصد الله تعالیٰ نے چار آیات میں خصوصی طور سے ذکر کیا ہے، سورۂ جمعہ کی آیت ۲ میں وہ مضمون ملاحظہ فرمائیں ؛ هُوَ ٱلَّذِی بَعَثَ فِی ٱلۡأُمِّیِّـۧنَ رَسُولࣰا مِّنۡهُمۡ یَتۡلُوا۟ عَلَیۡهِمۡ ءَایَـٰتِهِۦ وَیُزَكِّیهِمۡ وَیُعَلِّمُهُمُ ٱلۡكِتَـٰبَ وَٱلۡحِكۡمَةَ وَإِن كَانُوا۟ مِن قَبۡلُ لَفِی ضَلَـٰلࣲ مُّبِینࣲ [الجمعة ٢]رسول الله صلی الله عليه وسلم کو تلاوتِ آیات اور تعلیمِ کتاب و حکمت کے لئے مبعوث فرمایا، اس کا مقصد یہ کہ وہ انسانوں کا تزکیہ کرے، ان کے نفوس کی تطہیر کرے، ان کو تقویٰ و طہارت کی تعلیم دے۔

• یہاں رک کر ایک بات یاد رہنی چاہئے کہ تزکیہ، تطہیر اور تقوی تینوں قرآن مجید میں اکثر ایک معنی میں استعمال ہوئے ہیں، حضرت شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ الله نے اپنے رسالہ ” فصل في تزكية النفس” میں لکھا ہے کہ تزکیہ، طہارت اور تقوی ایک ہی معنی میں ہیں، قرآن مجید کی کئی آیات سے اسی معنی کی طرف اشارہ بھی ملتا ہے ؛ فَلَا تُزَكُّوۤا۟ أَنفُسَكُمۡۖ هُوَ أَعۡلَمُ بِمَنِ ٱتَّقَىٰۤ. اس آیت میں انسانوں کو اپنے آپ پاکیزہ سمجھنے سے منع فرمایا ہے، ساتھ ہی عرض کردیا کہ الله تعالیٰ جانتا ہے کہ تم میں کون صاحبِ تقوی ہیں؟ تزکیہ گویا تقوی ہی کے مفہوم میں یہاں آیا ہے۔

• نیز طہارت بھی تزکیہ کے معنی میں ہے، قرآن مجید میں الله تعالیٰ نے حکم ارشاد فرمایا ؛خُذۡ مِنۡ أَمۡوَ ٰ⁠لِهِمۡ صَدَقَةࣰ تُطَهِّرُهُمۡ وَتُزَكِّیهِم بِهَا وَصَلِّ عَلَیۡهِمۡۖ. رسول الله صلی الله عليه وسلم کو حکم دیا کہ صدقہ و زکوۃ وصول کرے، اور ان کا تزکیہ و تطہیر کریں، یہاں تزکیہ و تطہیر بطور مترادف استعمال ہوا ہے۔

• پوری شریعت کا مقصد ہی تزکیہ و تطہیر ہے، تزکیہ کے لغوی معنی میں پاک صاف کرنے اور نشو ونما کرنے ؛ دونوں مفہوم شامل ہیں، جہاں شریعت کے احکامات و منھیات سے بُرے خصائل، اخلاق رذائل اور کھوٹے کرداروں کی صفائی کی جاتی ہے، وہیں عمدہ اخلاق، اعلیٰ محاسن اور نیک خصائل کو پروان چڑھایا جاتا ہے، اسی لئے الله تعالیٰ نے قرآن مجید میں بہت سارے مختلف احکام و مسائل کے ضمن میں تزکیہ کے پہلو کو اجاگر کیا ہے، جہاں بھی تزکیہ کا ذکر ہوا ہے وہاں الله تعالیٰ نے ” ھم ” ضمیر کو استعمال فرمایا ہے، اس میں انسان کا مادی یعنی جسمانی وجود بھی داخل ہے، اس میں عقلی وجود بھی داخل ہے، اور اسی میں انسان کا اخلاقی وجود بھی داخل ہے، گویا ہر اعتبار سے انسانی ذات کا تزکیہ شریعت مطہرہ میں مذکور ہے۔ ہم آئندہ سطور میں قرآن مجید کی آیات کا مطالعہ کرتے ہیں ؛

• تزکیہ کا مفہوم میں توحید و اعمالِ صالحہ بھی داخل ہے، کفر و شرک انسان کے قلب و ذہن کو روحانی طور پر آلودہ کرکے رکھ دیتا ہے، یہی وجہ ہے کہ سورۂ توبہ میں الله تعالیٰ نے شرک کو نجس قرار دیا ہے، انسان جب تک شرک کی وادی میں گردش کرتا رہتا ہے، ہر برائی اس کے لئے محاسن معلوم ہوتی ہے، عقل و خِرد کی راہیں مسدود ہو جاتی ہیں اور وہ حق کو حق پہچاننے سے قاصر رہتا ہے، باطل اسے حق نظر آتا ہے، شیطان ضلال و گمرہی کو اس کے سامنے مزیّن کرکے پیش کرتا ہے اور اس کے پاس مادی عقل و ہوش ہونے کے باوجود حق و باطل کے درمیان فرق کرنے کی تمیز نہیں رہتی، فرعون اسی روحانی بیماری میں مبتلا تھا، اس کو سیدنا موسیٰ علیه السلام نے دعوت دیتے ہوئے یہی ارشاد فرمایا ؛ فَقُلْ هَلْ لَكَ إِلَى أَنْ تَزَكَّى [النازعات: ١٨]. اسی طرح یہود کی غلط کاریوں اور ریشہ دوانیوں کا تذکرہ کرنے کے بعد ان پر حجت تمام کرتے ہوئے الله تعالیٰ نے یہی الفاظ ارشاد فرمائے ہیں ؛ أُو۟لَـٰۤىِٕكَ ٱلَّذِینَ لَمۡ یُرِدِ ٱللَّهُ أَن یُطَهِّرَ قُلُوبَهُمۡۚ لَهُمۡ فِی ٱلدُّنۡیَا خِزۡیࣱۖ وَلَهُمۡ فِی ٱلۡـَٔاخِرَةِ عَذَابٌ عَظِیمࣱ [المائدة ٤١]. گویا بنی اسرائیل کی مسلسل نافرمانیوں کے باعث خدا نے ان پر مہر ثبت کردی، ظاہر بات ہے یہاں تطہیر و تزکیہ سے مراد توحید و اعمال صالحہ ہی ہوسکتے ہیں۔سیدنا ابراھیم عليه السلام کو بیت الله کی تعمیر کے بعد یہی حکم ارشاد فرمایا کہ اسے ظاہری اور باطنی ؛ کفر و شرک کی گندگی سے پاک صاف رکھو ؛ وَإِذۡ بَوَّأۡنَا لِإِبۡرَ ٰ⁠هِیمَ مَكَانَ ٱلۡبَیۡتِ أَن لَّا تُشۡرِكۡ بِی شَیۡـࣰٔا وَطَهِّرۡ بَیۡتِیَ لِلطَّاۤىِٕفِینَ وَٱلۡقَاۤىِٕمِینَ وَٱلرُّكَّعِ ٱلسُّجُودِ [الحج ٢٦]﴿یَـٰۤأَیُّهَا ٱلنَّاسُ ٱعۡبُدُوا۟ رَبَّكُمُ ٱلَّذِی خَلَقَكُمۡ وَٱلَّذِینَ مِن قَبۡلِكُمۡ لَعَلَّكُمۡ تَتَّقُونَ﴾ [البقرة ٢١]۔ مذکورہ آیت میں توحید کا حکم ارشاد فرمایا ہے، اور ایک ہی ذات خداوندی کی طرف رجوع ہونے کو تقوی کا سبب قرار دیا ہے۔

• شریعت کے احکامات میں عبادت کا پہلو جس قدر وضاحت و تفصیل سے بیان ہوا ہے شاید دوسرا پہلو ہوا ہو، ان سب میں نماز و زکوۃ کو رؤوس العبادات کا درجہ حاصل ہے، چنانچہ الله تعالیٰ نے سورۂ فاطر میں ارشاد فرمایا ؛ إِنَّمَا تُنذِرُ ٱلَّذِینَ یَخۡشَوۡنَ رَبَّهُم بِٱلۡغَیۡبِ وَأَقَامُوا۟ ٱلصَّلَوٰةَۚ وَمَن تَزَكَّىٰ فَإِنَّمَا یَتَزَكَّىٰ لِنَفۡسِهِۦۚ وَإِلَى ٱللَّهِ ٱلۡمَصِیرُ (فاطر،١٨). اپنے پروردگار سے غائبانہ خوف و خشیت کے بعد جس عبادت کے ادا کرنے پر تزکیہ کا وعدہ کیا گیا ہے وہ نماز ہی ہے۔ سورۂ اعلیٰ میں وارد ہے؛ قَدۡ أَفۡلَحَ مَن تَزَكَّىٰ، وَذَكَرَ ٱسۡمَ رَبِّهِۦ فَصَلَّىٰ [الأعلى ١٤،۱۵]۔

• اسی طرح قرآن مجید میں الله تعالیٰ نے مالی عبادات میں زکوۃ کو تزکیہ کا ذریعہ قرار دیا ہے؛ خُذۡ مِنۡ أَمۡوَ ٰ⁠لِهِمۡ صَدَقَةࣰ تُطَهِّرُهُمۡ وَتُزَكِّیهِم بِهَا وَصَلِّ عَلَیۡهِمۡۖ إِنَّ صَلَوٰتَكَ سَكَنࣱ لَّهُمۡۗ وَٱللَّهُ سَمِیعٌ عَلِیمٌ [التوبة ١٠٣]۔ ایک اور آیت کریمہ ارشاد فرمایا ؛ ٱلَّذِی یُؤۡتِی مَالَهُۥ یَتَزَكَّىٰ [الليل ١٨]. رسول الله صلی الله عليه وسلم کے ساتھ سرگوشی کرنے کے لئے منافقین غلو کی حد تک پہنچ گئے تھے، الله تعالیٰ نے ان کی تربیت و تزکیہ کے لئے صدقہ کا حکم ارشاد فرمایا اور اس کو بھی نفاق کی بیماری کے لئے تزکیہ و طہارت قرار دیا ہے؛ یَـٰۤأَیُّهَا ٱلَّذِینَ ءَامَنُوۤا۟ إِذَا نَـٰجَیۡتُمُ ٱلرَّسُولَ فَقَدِّمُوا۟ بَیۡنَ یَدَیۡ نَجۡوَىٰكُمۡ صَدَقَةࣰۚ ذَ ٰ⁠لِكَ خَیۡرࣱ لَّكُمۡ وَأَطۡهَرُۚ [المجادلة ١٢].

• تیسری اہم ترین عبادت روزہ کے متعلق بھی تقوی کا پہلو کھول کھول کر بیان فرمایا ہے، روزہ سے انسانی شہوت و خواہشات پر قابو حاصل ہوتا ہے، اس میں خدا جانے کتنے رازہائے سر بستہ پوشیدہ ہیں جن میں انسانی نفوس کا تزکیہ مضمر ہے، صبح صادق سے غروب آفتاب تک کھائے، پیئے اور انسانی فطری حاجت سے محفوظ رہنا انتہائی مشکل ہے، اور وہ بھی اس یقین کے ساتھ کہ روزہ صرف اس ذات کے لئے ہے جو آنکھوں سے اوجھل ہونے کے باوجود تمام حرکات و سکنات سے واقف ہے، ارشاد فرمایا ؛ یَـٰۤأَیُّهَا ٱلَّذِینَ ءَامَنُوا۟ كُتِبَ عَلَیۡكُمُ ٱلصِّیَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى ٱلَّذِینَ مِن قَبۡلِكُمۡ لَعَلَّكُمۡ تَتَّقُونَ [البقرة ١٨٣].

• خور و نوش کے مسائل میں حلال و حرام کی تمیز انتہائی غیر معمولی معاملہ ہے، رسول الله صلی عليه وسلم نے فرمایا: ” حلال واضح ہے اور حرام بھی واضح ہے، ان دونوں کے درمیان جو راہ ہے وہ مشتبھات ہے، جو انسان مشتبھات کی حدود کے قریب جائے گا، ممکن ہے وہ اس میں داخل ہو جائے” اس سلسلے میں بھی الله تعالیٰ نے انسانیت کے تزکیہ کا لحاظ فرمایا ہے، جب اصحاب کہف طویل نیند و آرام کے بعد کھانے کے لئے کسی کو بھیجنے لگے تو انہوں نے پاکیزہ و حلال کھانے کا ہی اہتمام فرمایا ؛ قَالُوا۟ رَبُّكُمۡ أَعۡلَمُ بِمَا لَبِثۡتُمۡ فَٱبۡعَثُوۤا۟ أَحَدَكُم بِوَرِقِكُمۡ هَـٰذِهِۦۤ إِلَى ٱلۡمَدِینَةِ فَلۡیَنظُرۡ أَیُّهَاۤ أَزۡكَىٰ طَعَامࣰا فَلۡیَأۡتِكُم بِرِزۡقࣲ مِّنۡهُ وَلۡیَتَلَطَّفۡ وَلَا یُشۡعِرَنَّ بِكُمۡ أَحَدًا [الكهف ١٩]کھانے کے پاکیزہ ہونے کی وجہ سے اس کا اثر انسان کے اخلاق پر نمایاں ہوتا ہے، اگر کھانا حرام کمائی سے کھایا جائے تو آدمی کی نفسیات میں برے اخلاق کا پیدا ہونا فطری بات ہے، نیز اگر ایسے جانوروں کا گوشت کھایا جائے جس سے شریعت نے روکا ہے، خصوصاً درندے، ذی انیاب پرندے، مردہ جانوروں کے گوشت اور خنزیر و کتا کے گوشت سے انسانی نفسیات پر برا اثر واقع ہوتا ہے، انھیں چیزوں کو مد نظر رکھتے ہوئے الله تعالیٰ نے پاکیزہ رزق کا حکم ارشاد فرمایا تاکہ انسانی اخلاق کا تزکیہ ہوسکیں۔

• معاملات و مالیات کے سلسلے میں ربو و سود سے بچنا نہایت ضروری ہے، سود کی لعنت جس معاشرہ میں داخل ہو جاتی ہے وہ معاشرہ تباہی کے دہانے پہنچ جاتا ہے، امیر شخص امیر ہی بنتا جاتا ہے اور مفلس مفلس تر ہوتا جاتا ہے، یہ اتنی بڑی لعنت و فساد ہے کہ الله تعالیٰ نے سودی معاملات کرنے والوں کے بارے میں نہایت درجہ غصہ و جلال کا اظہار فرمایا ہے ؛ فَإِن لَّمۡ تَفۡعَلُوا۟ فَأۡذَنُوا۟ بِحَرۡبࣲ مِّنَ ٱللَّهِ وَرَسُولِهِۦۖ. اس معاملہ میں بھی انسان کا تزکیہ نفس اور اخلاقی اصلاح پوشیدہ ہے، سورۂ بقرہ کے آخر میں سود پر کلام کرتے ہوئے بار بار تقوی کی وصیت فرمائی ہے؛ یَـٰۤأَیُّهَا ٱلَّذِینَ ءَامَنُوا۟ ٱتَّقُوا۟ ٱللَّهَ وَذَرُوا۟ مَا بَقِیَ مِنَ ٱلرِّبَوٰۤا۟ إِن كُنتُم مُّؤۡمِنِینَ [البقرة ٢٧٨]۔

• حکومت و سیاست میں بھی عدل و انصاف غیر معمولی چیز ہے، عدل و انصاف تمام نیکیوں اور خیر کے کاموں کی اساس ہے، اگر عدل کا ہی خون کر دیا جائے تو انسانیت تباہی کے کگار پر جاپہنچے گی، الله تعالیٰ نے ہر معاملہ کے متعلق عدل و انصاف کا حکم دیا ہے ؛ إِنَّ ٱللَّهَ یَأۡمُرُ بِٱلۡعَدۡلِ وَٱلۡإِحۡسَـٰنِ وَإِیتَاۤىِٕ ذِی ٱلۡقُرۡبَىٰ وَیَنۡهَىٰ عَنِ ٱلۡفَحۡشَاۤءِ وَٱلۡمُنكَرِ وَٱلۡبَغۡیِۚ یَعِظُكُمۡ لَعَلَّكُمۡ تَذَكَّرُونَ [النحل ٩٠].سیاست شرعیہ اور حکومت اسلامیہ میں عدل کا کیا مقام ہے، اس سے ہر مسلمان واقف ہے، خصوصا جن مسائل کا تعلق براہ راست اسلامی اقتدار سے ہے، مثلا ؛ شہادت، صلح بین المسلمین، قضاء و افتاء وغیرہ، اس کے علاؤہ شریعت کے بے شمار مسائل میں عدل کی تعلیم دی گئی ہے، قرآن مجید عدل و احسان کی تعلیم سے بھرا پڑا ہے ؛ یتیم کے مال میں عدل، قرض کے لین دین میں عدل کے ساتھ کتابت، امانت میں عدل، دو ازواج کے مابین عدل، ناپ تول میں عدل و قسط وغیرہ، قرآن مجید میں وارد ہے؛ یَـٰۤأَیُّهَا ٱلَّذِینَ ءَامَنُوا۟ كُونُوا۟ قَوَّ ٰ⁠مِینَ لِلَّهِ شُهَدَاۤءَ بِٱلۡقِسۡطِۖ وَلَا یَجۡرِمَنَّكُمۡ شَنَـَٔانُ قَوۡمٍ عَلَىٰۤ أَلَّا تَعۡدِلُوا۟ۚ ٱعۡدِلُوا۟ هُوَ أَقۡرَبُ لِلتَّقۡوَىٰۖ وَٱتَّقُوا۟ ٱللَّهَۚ إِنَّ ٱللَّهَ خَبِیرُۢ بِمَا تَعۡمَلُونَ [المائدة ٨]الله تعالیٰ نے عدل و قسط اور انصاف کو تزکیہ و تقوی کا ذریعہ قرار دیا ہے، عدل ہی کی راہ تقوی کے زیادہ قریب ہے، جوں ہی عدل وانصاف کی راہ سے سر مو انحراف کیا تو سارا نظام درہم برہم ہوکر رہ جائے گا۔

• الغرض قرآن مجید میں ہر قسم کے احکامات کے ساتھ تقویٰ، طہارت، تطہیر اور تزکیہ کے الفاظ وارد ہوئے ہیں، اگر ان الفاظ کے سیاق و سباق پر غائرانہ نظر ڈالی جائے تو الله تعالیٰ کی بیان کردہ حکمتوں اور مخفی مصلحتوں کا اندازہ ہوتا ہے کہ کس طرح محسن و منعمِ حقیقی نے انسان کی اصلاح کا پیراڈائم تیار کر رکھا ہے، میرے خیال میں یہاں تک پڑھنے والا قاری اس حقیقت کا ہرگز انکار نہیں کرسکتا ہے، ورنہ ایسی واضح نصوص، برہانِ قاطع اور اظہر من الشمس آیات کے باوجود انکار کرنے والا حماقت و خِرد باختگی کی حد کو بھی پار کر چکا ہے۔ اس کے باوجود معاشرت و اخلاقیات سے متعلق مزید احکامات و مسائل کے ضمن میں کو آیات وارد ہوئی ہیں، اشارتاً ذکر کر دینا مناسب سمجھتا ہوں ؛• معاشرت و اخلاقیات کے بے شمار مسائل کے متعلق تزکیہ و تطہیر کا پہلو جس قدر وضاحت سے قرآن مجید میں وارد ہوا ہے وہ انتہائی دلچسپ ہے، سورۂ نور کی آیات میں استیذان کا حکم ارشاد ہوا ہے، جو شخص بھی کسی دوسرے کے گھر میں داخل ہونا چاہے تو وہ اجازت طلب کرلیا کریں، اس میں بھی انسانی نفوس کی تربیت و تزکیہ پوشیدہ ہے ؛ فَإِن لَّمۡ تَجِدُوا۟ فِیهَاۤ أَحَدࣰا فَلَا تَدۡخُلُوهَا حَتَّىٰ یُؤۡذَنَ لَكُمۡۖ وَإِن قِیلَ لَكُمُ ٱرۡجِعُوا۟ فَٱرۡجِعُوا۟ۖ هُوَ أَزۡكَىٰ لَكُمۡۚ وَٱللَّهُ بِمَا تَعۡمَلُونَ عَلِیمࣱ [النور ٢٨]

• غضِّ بصر اور نگاہوں کی حفاظت کے ضمن میں بھی الله تعالیٰ نے اسی پہلو کا ذکر فرمایا ہے، انسان خوفِ خدا تعالیٰ ہی کی بنیاد پر اپنی نگاہوں کو پست رکھتا ہے، ورنہ دنیا کی کوئی طاقت نہیں ہے جو اسے تنہائی میں ان گناہوں سے روک سکیں، لیکن اسی میں نفوسِ انسانی کی تربیت چھپی ہوئی ہے، الله تعالیٰ نے فرمایا ؛ قُل لِّلۡمُؤۡمِنِینَ یَغُضُّوا۟ مِنۡ أَبۡصَـٰرِهِمۡ وَیَحۡفَظُوا۟ فُرُوجَهُمۡۚ ذَ ٰ⁠لِكَ أَزۡكَىٰ لَهُمۡۚ إِنَّ ٱللَّهَ خَبِیرُۢ بِمَا یَصۡنَعُونَ [النور ٣٠]

• سورۂ احزاب کی آیات میں جہاں پردہ کے متعلق حکم ارشاد فرمایا ہے وہاں بھی ازواج مطہرات اور عام عورتوں کی تربیت و تزکیہ کا لحاظ کیا ہے، خفضِ صوت، تبرجِ جاھلیت سے پرہیز اور اپنے گھروں میں ٹھیرے رہنے کی حکمت کے طور پر ارشاد فرمایا ؛ وَقَرۡنَ فِی بُیُوتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجۡنَ تَبَرُّجَ ٱلۡجَـٰهِلِیَّةِ ٱلۡأُولَىٰۖ وَأَقِمۡنَ ٱلصَّلَوٰةَ وَءَاتِینَ ٱلزَّكَوٰةَ وَأَطِعۡنَ ٱللَّهَ وَرَسُولَهُۥۤۚ إِنَّمَا یُرِیدُ ٱللَّهُ لِیُذۡهِبَ عَنكُمُ ٱلرِّجۡسَ أَهۡلَ ٱلۡبَیۡتِ وَیُطَهِّرَكُمۡ تَطۡهِیرࣰا [الأحزاب ٣٣]

• مدینہ منورہ کے مضافات میں قبا ایسی بستی تھی جہاں کے لوگ نہایت درجہ متقی و مخلص تھے، انہوں نے مسجد کی تعمیر جس بنیاد پر رکھی وہ بھی تقوی و تزکیہ ہے، ان کے اسی خلوص اور حسنِ نیت کے بدل الله تعالیٰ نے یہ مژدہ سنایا کہ وہ ظاہری وجود اور اخلاقی وجود دونوں کو خوب پاکیزہ رکھنا پسند کرتے ہیں ؛ لَا تَقُمۡ فِیهِ أَبَدࣰاۚ لَّمَسۡجِدٌ أُسِّسَ عَلَى ٱلتَّقۡوَىٰ مِنۡ أَوَّلِ یَوۡمٍ أَحَقُّ أَن تَقُومَ فِیهِۚ فِیهِ رِجَالࣱ یُحِبُّونَ أَن یَتَطَهَّرُوا۟ۚ وَٱللَّهُ یُحِبُّ ٱلۡمُطَّهِّرِینَ [التوبة ١٠٨]

• دعوت کی تقریب میں جن اخلاقی اصول کا پاس و لحاظ کرنا چاہئے، سورۂ احزاب کی آیت میں اس کی تعلیم دی گئی ہے، تقریب میں اس وقت تک نہ در آنا چاہئے جب تک کہ بلایا نہ جائیں، اور کھانا وغیرہ لوازمات سے فراغت کے بعد فوراً تقریب سے روانہ ہو جانا قرینِ اخلاق ہے، اور اس کا خاص خیال اس وقت رکھنا چاہئے جب کسی کی شخصی مصلحت پیش نظر ہو، یہ تمام احکامات صحابہ کرام کے توسط سے قیامت تک آنے والی امت کے لئے ہیں، ان میں ہر شخص کے لیے اخلاقی درس پنہاں ہے، اور اسی میں دلوں کی پاکیزگی اور طہارت مضمر ہے ؛ ذَ ٰ⁠لِكُمۡ أَطۡهَرُ لِقُلُوبِكُمۡ وَقُلُوبِهِنَّۚ وَمَا كَانَ لَكُمۡ أَن تُؤۡذُوا۟ رَسُولَ ٱللَّهِ وَلَاۤ أَن تَنكِحُوۤا۟ أَزۡوَ ٰ⁠جَهُۥ مِنۢ بَعۡدِهِۦۤ أَبَدًاۚ إِنَّ ذَ ٰ⁠لِكُمۡ كَانَ عِندَ ٱللَّهِ عَظِیمًا [الأحزاب ٥٣].

• سیدہ عائشہ صدیقہ رضی الله عنھا کی ذات پر منافقین نے جو کیچڑ اچھالا تھا، اس کی پوری طرح قرآن مجید نے تردید فرمائی ہے، صریح بہتان اور بد ظنی سے مسلمانوں کو منع فرمایا ہے، کیونکہ یہ ساری راہیں شیطان کی بچھائی ہوئی ہیں، اگر کوئی انھیں راہوں پر گامزن ہوا تو نفس کا تزکیہ و تطہیر ہونے کے بجائے اخلاقی اعتبار سے آلودہ ہوکر رہ جائے گا، اور شیطان رجیم کا غلام بن جائے گا ؛ یَـٰۤأَیُّهَا ٱلَّذِینَ ءَامَنُوا۟ لَا تَتَّبِعُوا۟ خُطُوَ ٰ⁠تِ ٱلشَّیۡطَـٰنِۚ وَمَن یَتَّبِعۡ خُطُوَ ٰ⁠تِ ٱلشَّیۡطَـٰنِ فَإِنَّهُۥ یَأۡمُرُ بِٱلۡفَحۡشَاۤءِ وَٱلۡمُنكَرِۚ وَلَوۡلَا فَضۡلُ ٱللَّهِ عَلَیۡكُمۡ وَرَحۡمَتُهُۥ مَا زَكَىٰ مِنكُم مِّنۡ أَحَدٍ أَبَدࣰا وَلَـٰكِنَّ ٱللَّهَ یُزَكِّی مَن یَشَاۤءُۗ وَٱللَّهُ سَمِیعٌ عَلِیمࣱ [النور ٢١]

• خلاصۂ کلام یہ کہ تطہیر، تقوی، روحانی تربیت اور تزکیہ نفس شریعت ہی کے بنیادی مقاصد میں سے ہیں، شریعت کے احکام و مامورات پر عمل کرنا اور منھیات سے رکنا اتنا آسان امر نہیں ہے، بلکہ اس سے قید و بند سے آزاد پسند انسانی نفس کو دشواری پیش آتی ہے، یہی وجہ ہے کہ رسول الله صلی الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا ؛ حفت الجنة بالمكاره. وحفت النار بالشهوات.(صحيح مسلم، ٢٨٢٢)جنت ناپسندیدہ چیزوں سے گھری ہوئی ہے اور جہنم خواہشات و شہوات سے گھری ہوئی ہے، لہذا جو شخص خوفِ خدا تعالیٰ کے ساتھ سچے دل سے شریعت مطہرہ کے ایک ایک حکم پر عمل کرتا ہے اور ہر ممنوع حکم سے بچ نکلتا ہے تو وہ حقیقی معنوں میں مزکّٰی کہلانے کا مستحق ہے۔

معاویہ محب الله 7 رمضان المبارک 1446ھ

hira-online.com

،حراء آن لائن" دینی ، ملی ، سماجی ، فکری معلومات کے لیے ایک مستند پلیٹ فارم ہے " حراء آن لائن " ایک ویب سائٹ اور پلیٹ فارم ہے ، جس میں مختلف اصناف کی تخلیقات و انتخابات کو پیش کیا جاتا ہے ، خصوصاً نوآموز قلم کاروں کی تخلیقات و نگارشات کو شائع کرنا اور ان کے جولانی قلم کوحوصلہ بخشنا اہم مقاصد میں سے ایک ہے ، ایسے مضامین اورتبصروں وتجزیوں سے صَرفِ نظر کیا جاتاہے جن سے اتحادِ ملت کے شیرازہ کے منتشر ہونے کاخطرہ ہو ، اور اس سے دین کی غلط تفہیم وتشریح ہوتی ہو، اپنی تخلیقات و انتخابات نیچے دیئے گئے نمبر پر ارسال کریں ، 9519856616 hiraonline2001@gmail.com

پوسٹوں کی نیویگیشن

اردو تدریس کی موجودہ صورت حال -مسائل اور حل
شرائط زکوٰۃ

Related Posts

بہار: این ڈی اے کے گلے ہار، مہا گٹھ بندھن کی ہار
  • hira-online.comhira-online.com
  • این ڈی اے کی جیت
  • بہار انتخابات
  • نومبر 15, 2025
  • 0 Comments
بہار: این ڈی اے کے گلے ہار، مہا گٹھ بندھن کی ہار

ڈاکٹر محمد اعظم ندوی بہار کے حالیہ انتخابی نتائج نے ایک بار پھر یہ حقیقت آشکار کر دی کہ ریاست کی سیاست خواہ کتنی ہی شوریدہ کیوں نہ دکھائی دے، اس کی جڑیں نہایت گہری اور دور تک پھیلی ہوئی ہیں، بظاہر زمین ہلتی نظر آتی ہے، مگر نیچے تہہ در تہہ چٹانیں جمی رہتی ہیں، عام تاثر یہ تھا کہ اس مرتبہ نتائج میں بڑا تغیر آئے گا، لیکن ووٹ شیئر کے اعداد وشمار نے یہ دکھا دیا کہ بہار میں ووٹ بینک اب بھی اپنی جگہ قائم ہیں، گویا نسلوں سے منتقل ہونے والی سیاسی یادداشت نے ووٹرز کی انگلیوں کو آخری لمحے تک تھامے رکھا۔ جے ڈی یو اور بی جے پی نے اپنے روایتی ووٹ مجموعی طور پر برقرار رکھے، اور اصل تبدیلی چھوٹے اتحادیوں کی شکل میں آئی جنہوں نے چند فیصد ووٹ کا اضافہ کر کے بڑے پلڑے کو فیصلہ کن طور پر جھکا دیا، ایل جے پی اور ہم جیسے گروہوں کے چھوٹے لیکن ٹھوس ووٹ پیکٹ اس الائنس کی ریڑھ کی ہڈی ثابت ہوئے، اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ہندوستانی سیاست میں اصل امتحان یہ نہیں کہ آپ اپنے ووٹ کو بچا لیتے ہیں، بلکہ یہ ہے کہ آپ اپنے اردگرد کے چھوٹے سیاسی دھڑوں کو کتنی دانائی سے اپنے دائرے میں سمیٹتے ہیں۔ اس انتخاب نے یہ بھی واضح کیا کہ فلاحی مدد اور براہِ راست نقد رقوم کی منتقلی اور ترسیل اپنے اندر غیر معمولی کشش رکھتے ہیں، خواتین کو ملنے والی امدادی رقم اور مزید فوائد کا وعدہ محض کوئی انتخابی نعرہ نہ تھا، بلکہ اس کے پیچھے حکومت کے قائم شدہ فلاحی نظام کا اعتبار موجود تھا، بہار جیسی غریب ریاست میں جہاں اوسط آمدنی کم ہے، وہاں ایسے اقدامات ووٹروں کے لیے فوری اور دور رس تبدیلیوں کی تاثیر رکھتے ہیں، اور سیاسی جماعتیں اس حقیقت سے خوب واقف ہیں کہ "جو دے سکتا ہے، وہی لے سکتا ہے”۔ اس کے مقابلے میں اپوزیشن کی مہم بعض جگہ اپنی ہی سنگینی کے بوجھ تلے دبتی رہی، تیجسوی یادو کا ہر گھر سے…

Read more

Continue reading
ملک و ملت کی نازک صورت حال میں مسلمانوں کے لئے رہنما خطوط مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابو الحسن علی حسنی ندوی کی تحریروں کی روشنی میں
  • hira-online.comhira-online.com
  • انفرادی ضرورتوں کو اجتماعی ضرورتوں پر قربان کرنے کی دعوت
  • مفتی منور سلطان ندوی
  • نومبر 12, 2025
  • 0 Comments
ملک و ملت کی نازک صورت حال میں مسلمانوں کے لئے رہنما خطوط مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابو الحسن علی حسنی ندوی کی تحریروں کی روشنی میں

ملک وملت کی نازک صورت حال میں مسلمانوں کے لئے رہنما خطوط مفکراسلام حضرت مولاناسیدابوالحسن علی حسنی ندوی ؒ کی تحریروں کی روشنی میں (منورسلطان ندوی (استاذ فقہ ،دارالعلوم ندوۃ العلماء، )ورفیق علمی مجلس (تحقیقات شرعیہ،ندوۃ العلماء لکھنؤ) مفکراسلام حضرت مولاناسیدابوالحسن علی ندوی رحمۃ اللہ علیہ کی شخصیت کی اٹھان اپنے خاندانی پس منظر،اوراپنے مخصوص مزاج نیزدارالعلوم ندوۃ العلماء میں تدریسی وعلمی اشتغال کے تناظر خالص علمی شخصیت کے طورپرہوئی،رائے بریلی اوردارالعلوم ندوۃ کے علمی ماحول اورپرسکون فضامیں خاموشی کے ساتھ علم وادب کی گرانقدرخدمت انجام دے رہے تھے،علمی پختگی ،عربی زبان پرمہارت ،تحریر کااسلوب،تصنیفی ودعوتی ذوق ومزاج اورادب وشائستگی آئندہ علمی میدان میں ’مقام بلند‘کی نشاندہی کررہی تھی، اور یقینا ایسا ہوا بھی،لیکن اسی کے ساتھ آپ کی شخصیت میں ایک دوسراپہلوبھی ہے، جب ملک کے حالات خراب ہوئے،مسلمان مصائب وآلام سے دوچارہوئے توآپ کی طبیعت بے چین ہوگئی،مسلمانوں کے دردکواپنے دل میں محسوس کیااورپھرمیدان عمل میںآگئے، شہرشہر دورے کئے،مسلمانوں کوتسلی دی،ملت کے امراض کی نشاندہی کی،اوران کاحل بتایا، مسلمانوں کوان کابھولاہواسبق یاددلاتے رہے،انسانیت کاپیغام سناتے رہے۔ ملکی تناظرمیں مسلمانوں کے حالات ،ان کے مسائل،باعزت زندگی کاطریقہ، جیسے موضوعات پرحضرت مولاناؒ نے بے شمارتحریریں لکھیں، سینکڑوںتقریریں کیں،ان تقاریراوررسائل میں ملت کابے پناہ دردہے،ان تحریروں سے اندازہ ہوتاہے کہ یہ آپ کے الفاظ نہیں بلکہ دل کی دھڑکنیں ہیں، سامعین کے سامنے آپ باربار اپناکلیجہ نکال کررکھ رہے ہیں،آپ نے مسلمانوں کی ذبوں حالی کے اسباب بھی بتائے،امراض کی نشاندہی بھی کی اورپھرلائحہ عمل بھی بتایا،آپ کے افکارکی بنیادپربعض تحریکیں بھی وجودمیں آئیں اوربہت سی تجاویزاوررہنماخطوط آج بھی عمل کی راہ دیکھ رہی ہیں،ضرورت ہے کہ ان افکاروخیلات اورآپ کی تجویزکردہ رہنماخطوط کوسامنے لایاجائے،مسلمانوں کویہ سبق باربارسنایاجائے ،آپ کی تجویزکردہ لائحہ عمل ملت کے لئے نسخہ کیمیاہے،اوراس میں کامیاب زندگی اورباعزت زندگی کارازمضمرہے۔ ملکی حالات کاصحیح شعور و آگہی ایک قائدکے لئے سب سے ضروری چیزحالات سے صحیح باخبری اورزمانہ شناسی ہے، حالات کی نبض پرانگلی ہوتبھی مسائل کاصحیح حل سوچا جاسکتا ہے، حضرت مولاناؒکی تحریروں میں ملکی حالات کاصحیح شعوراورمکمل آگہی صاف محسوس کی جاسکتی ہے،آپ نے تاریخ کے مطالعہ کی روشنی میں ملکی مسائل…

Read more

Continue reading

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

حالیہ پوسٹیں

  • ساس جو کبھی بہو تھی 18.11.2025
  • علامہ شبیر احمد عثمانی ایک عظیم مفسر قرآن 18.11.2025
  • بہار: این ڈی اے کے گلے ہار، مہا گٹھ بندھن کی ہار 15.11.2025
  • کیا آنکھ کا عطیہ جائز ہے؟  13.11.2025
  • مائیکرو فائنانس کے شرعی احکام 13.11.2025
  • ہیلتھ انشورنس 13.11.2025
  • ملک و ملت کی نازک صورت حال میں مسلمانوں کے لئے رہنما خطوط مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابو الحسن علی حسنی ندوی کی تحریروں کی روشنی میں 12.11.2025
  • تلفیق بین المذاھب اور تتبع رخص ایک مطالعہ از : اسجد حسن ندوی 07.11.2025

حالیہ تبصرے

  • خدمت کا درویش، علم کا چراغ(حضرت مولانا غلام محمد وستانویؒ)✍🏼: م ، ع ، ن از حراء آن لائن
  • خدمت کا درویش، علم کا چراغ(حضرت مولانا غلام محمد وستانویؒ)✍🏼: م ، ع ، ن از Technology
  • دنیا کی فرضی معاشی اڑان اور اسلام از Business
  • دنیا کی فرضی معاشی اڑان اور اسلام از IT
  • موت اس کی ہے کرے جس کا زمانہ افسوس از حراء آن لائن

زمرے

  • Blog
  • اسلامیات
  • سفر نامہ
  • سیرت النبی ﷺ
  • سیرت و شخصیات
  • فقہ و اصول فقہ
  • فکر و نظر
  • قرآن و علوم القرآن
  • کتابی دنیا
  • گوشہ خواتین
  • مضامین و مقالات

Other Story

گوشہ خواتین

ساس جو کبھی بہو تھی

  • hira-online.com
  • نومبر 18, 2025
ساس جو کبھی بہو تھی
قرآن و علوم القرآن

علامہ شبیر احمد عثمانی ایک عظیم مفسر قرآن

  • hira-online.com
  • نومبر 18, 2025
علامہ شبیر احمد عثمانی ایک عظیم مفسر قرآن
مضامین و مقالات

بہار: این ڈی اے کے گلے ہار، مہا گٹھ بندھن کی ہار

  • hira-online.com
  • نومبر 15, 2025
بہار: این ڈی اے کے گلے ہار، مہا گٹھ بندھن کی ہار
فقہ و اصول فقہ

کیا آنکھ کا عطیہ جائز ہے؟ 

  • hira-online.com
  • نومبر 13, 2025
کیا آنکھ کا عطیہ جائز ہے؟ 
فقہ و اصول فقہ

مائیکرو فائنانس کے شرعی احکام

  • hira-online.com
  • نومبر 13, 2025
مائیکرو فائنانس کے شرعی احکام
فقہ و اصول فقہ

ہیلتھ انشورنس

  • hira-online.com
  • نومبر 13, 2025
ہیلتھ انشورنس
مضامین و مقالات

ملک و ملت کی نازک صورت حال میں مسلمانوں کے لئے رہنما خطوط مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابو الحسن علی حسنی ندوی کی تحریروں کی روشنی میں

  • hira-online.com
  • نومبر 12, 2025
ملک و ملت کی نازک صورت حال میں مسلمانوں کے لئے رہنما خطوط مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابو الحسن علی حسنی ندوی کی تحریروں کی روشنی میں
Blog

تلفیق بین المذاھب اور تتبع رخص ایک مطالعہ از : اسجد حسن ندوی

  • hira-online.com
  • نومبر 7, 2025
تلفیق بین المذاھب اور تتبع رخص ایک مطالعہ از : اسجد حسن ندوی
Copyright © 2025 HIRA ONLINE / حرا آن لائن | Powered by [hira-online.com]
Back to Top