Skip to content HIRA ONLINE / حرا آن لائن
19.11.2025
Trending News: ساس جو کبھی بہو تھیعلامہ شبیر احمد عثمانی ایک عظیم مفسر قرآنبہار: این ڈی اے کے گلے ہار، مہا گٹھ بندھن کی ہارکیا آنکھ کا عطیہ جائز ہے؟ مائیکرو فائنانس کے شرعی احکامہیلتھ انشورنسملک و ملت کی نازک صورت حال میں مسلمانوں کے لئے رہنما خطوط مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابو الحسن علی حسنی ندوی کی تحریروں کی روشنی میںتلفیق بین المذاھب اور تتبع رخص ایک مطالعہ از : اسجد حسن ندویبچوں کی اسلامی تربیت : کچھ رہ نما اصول ڈاکٹر محمد سلیم العواترجمہ: احمد الیاس نعمانیخلافتِ بنو امیہ تاریخ و حقائقسادگی کی اعلی مثال : ڈاکٹر محمد نذیر احمد ندوی رحمۃ اللہ علیہحلال ذبیحہ کا مسئلہاستاذ محترم ڈاکٹر مولانا نذیر احمد ندوی کی یاد میںکتاب پر رحم نہ کرو ! پڑھومفتی منور سلطان ندوی: ایک صاحبِ علم، صاحبِ قلم اور صاحبِ کردار عالمِ دین از : زین العابدین ہاشمی ندوی ،نئی دہلیہیرا جو نایاب تھاکتابوں سے دوری اور مطالعہ کا رجحان ختم ہونا ایک المیہحضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی رحمۃ اللہ علیہ اور عصری آگہی از : مولانا آدم علی ندویمطالعہ کا جنوں🔰دھرم پریورتن، سچائی اور پروپیگنڈهربوبیت الہی کی جلوہ گری از :مولانا آدم علی ندویدیوالی کی میٹھائی کھانا کیسا ہے ؟ڈاکٹر مولانا نذیر احمد ندویبہنوں کو وراثت میں حصہ نہ دینے کے حربےسورہ زمر : الوہیت کا عظیم مظہربھوپال کی نواب نواب سکندر بیگم کا سفرنامۂ حجالإتحاف لمذهب الأحناف کی اشاعت: علما و طلبا، شائقینِ علم، محققین اور محبانِ انور کے لیے ایک مژدہ جاں فزااسلامی قانون کے اثرات اور موجودہ دور میں اس کی معنویت: ماہرین قانون کی تحریروں کی روشنی میںحنفی کا عصر کی نماز شافعی وقت میں پڑھناغیر مسلموں کے برتنوں کا حکم*_لفظ "ہجرت” کی جامعیت_**_عورت و مرد کی برابری کا مسئلہ_*بنو ہاشم اور بنو امیہ کے مابین ازدواجی رشتےتم رہو زندہ جاوداں ، آمیں از : ڈاکٹر محمد اعظم ندویاستاذ محترم مولانا نذیر احمد ندویؒ کی وفاتنہ سنا جائے گا ہم سے یہ فسانہ ہرگزڈاکٹر محمد اکرم ندوی آکسفورڈ کی کتاب تاریخ ندوہ العلماء پر ایک طائرانہ نظر!نقی احمد ندویمولانا نذیر احمد ندویاستاد اور مربی کی ذمہ داریانس جمال محمود الشریفتحریری صلاحیت کیسے بہتر بنائیں؟نام کتاب:احادیث رسولﷺ :عصرحاضر کے پس منظر میںرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اظہار محبتاسلام میں شادی کا طریقہ – مکمل رہنمائیبیوی پر شوہر کے حقوقجدید مسئل میں فتاوی نویسی کا منہج : ایک تعارفنکاح کی حکمت اور اس کے فوائد*_ساتویں مجلس تحقیقات شرعیہ لکھنؤ کے سمینار میں_* (١)ندوہ العلماء لکھنؤ میں ساتواں فقہی سیمینار | مجلس تحقیقات شرعیہخیانت کی 8صورتیںکیا موبائل میں بلا وضو قرآن پڑھنا جائز ہے؟اور پِھر ایک دن از نصیرالدین شاہ – نے ہاتھ باگ پر ہے نہ پا ہے رکاب میںبارات اور نکاح سے پہلے دولہا کا مسجد میں جاکر دو رکعت نماز پڑھنا کیسا ہے ؟ اسلامی اعتدال کی شاہ راہ پر چل کر ہی مرعوبیت کا علاج ممکن ہےخطبات سیرت – ڈاکٹر یاسین مظہر صدیقی کی سیرت نگاری کا تجزیاتی مطالعہاجتماعی فکر : ترقی کی ضمانتتبليغى جماعت كى قدر كريںماڈرن ’دین ابراہیمی‘ دین الہی کا نیا ایڈیشن"ایک فکشن نگار کا سفر”: ایک مطالعہ ایک تاثریہود تاریخ کی ملعون قومخلع کی حقیقت اور بعض ضروری وضاحتیں#گاندھی_میدان_پٹنہ_سے_ہندوتوادی_ظلم_کےخلاف باوقار صدائے احتجاج میں ہم سب کے لیے سبق ہے !بابا رتن ہندی کا جھوٹا افسانہتربیت خاک کو کندن اور سنگ کو نگینہ بنا دیتی ہےدار العلوم ماٹلی والا کی لائبریری🔰دینی مدارس کی حفاظت كیوں ضروری هے؟اردو ادب اور فارغین مدارسایک مفروضہ کا مدلل جوابوحدت دین نہ کہ وحدتِ ادیانقربانی، ماحول اور مسلمان: عبادت سے ذمہ داری تک مولانا مفتی محمد اعظم ندویکبیر داس برہمنواد کا باغی اور محبت کا داعیقربانی: مادی فوائد اور سماجی اثراتعشرۂ ذی الحجہ: بندگی کی جولاں گاہ اور تسلیم ورضا کا موسمِ بہارامارت شرعیہ کی مجلس ارباب حل وعقد نے مولانا احمد ولی فیصل رحمانی کی امارت اور قیادت میں شرعی زندگی گذارنے کا عہد پیمان کیا.امارت شرعیہ بہار ، اڈیشہ، جھارکھنڈ ومغربی بنگالکا قضیہ حقائق کی روشنی میںمیرا مطالعہیہود سے معاہدہ اور نقضِ عہد کی یہودی فطرت وتاریخقلب میں سوز نہیں روح میں احساس نہیں🔰بچوں كی دینی تعلیم كا سنہرا موقعدين سمجهنے اور سمجهانے كا صحيح منہجازمدارس اسلامیہ ماضی۔، حال اور مستقبل !خود شناسی-اہمیت اور تقاضےکتاب : یاد رفتگاں"عید مبارک”خدمت کا درویش، علم کا چراغ(حضرت مولانا غلام محمد وستانویؒ)✍🏼: م ، ع ، ندنیا کی فرضی معاشی اڑان اور اسلامخوشگوار ازدواجی زندگی کے تقاضےوقت کا کچھ احترام کریںاعتکاف مسائل و آدابمدارس اسلامیہ : ضرورت اور تقاضےرمضان کے آخری عشرہ کے خصوصی اعمالروزے کے فوائدشرائط زکوٰۃقرآن مجید سے تزکیۂ نفسروزہ جسم اور روح دونوں کا مجموعہ ہونا چاہیے !🔰سیاسی فائدہ کے لئے جھوٹ اور پروپیگنڈانا  فكر اسلامى كا مطالعه كس طرح كريں؟اس کی ادا دل فریب، اس کی نِگہ دل نوازکیا جلسوں کے مثبت اثرات مرتب ہورہے ہیں ؟؟ڈاکٹر ظفر دارک قاسمی (مصنف و کالم نگار)شعبان المعظم میں روزہ رکھنا کیسا ہے ؟كيا تشبيه/تمثيل دليل ہے؟صحبتِ اہلِ صفا، نور وحضور وسرور(جامعۃ العلوم، گجرات کی ایک وجد آفریں محفل قراءت-روداد اور مبارک باد)*اللقاء الثقافی، لکھنؤ کی سالانہ تقریب تقسیم انعامات و اعزازات: 25-2024 کا کامیاب انعقاد*
HIRA ONLINE / حرا آن لائن

HIRA ONLINE / حرا آن لائن

اتر کر حرا سے سوئے قوم آیا - اور اک نسخہ کیمیا ساتھ لایا

  • Home
  • About us
  • Contact
  • Books
  • Courses
  • Blog
  • قرآن و علوم القرآن
  • حدیث و علوم الحدیث
  • فقہ و اصول فقہ
  • سیرت النبی ﷺ
  • مضامین و مقالات
    • اسلامیات
    • سیرت و شخصیات
    • فکر و نظر
    • کتابی دنیا
    • سفر نامہ
    • گوشہ خواتین
  • Get Started
19.11.2025
Trending News: ساس جو کبھی بہو تھیعلامہ شبیر احمد عثمانی ایک عظیم مفسر قرآنبہار: این ڈی اے کے گلے ہار، مہا گٹھ بندھن کی ہارکیا آنکھ کا عطیہ جائز ہے؟ مائیکرو فائنانس کے شرعی احکامہیلتھ انشورنسملک و ملت کی نازک صورت حال میں مسلمانوں کے لئے رہنما خطوط مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابو الحسن علی حسنی ندوی کی تحریروں کی روشنی میںتلفیق بین المذاھب اور تتبع رخص ایک مطالعہ از : اسجد حسن ندویبچوں کی اسلامی تربیت : کچھ رہ نما اصول ڈاکٹر محمد سلیم العواترجمہ: احمد الیاس نعمانیخلافتِ بنو امیہ تاریخ و حقائقسادگی کی اعلی مثال : ڈاکٹر محمد نذیر احمد ندوی رحمۃ اللہ علیہحلال ذبیحہ کا مسئلہاستاذ محترم ڈاکٹر مولانا نذیر احمد ندوی کی یاد میںکتاب پر رحم نہ کرو ! پڑھومفتی منور سلطان ندوی: ایک صاحبِ علم، صاحبِ قلم اور صاحبِ کردار عالمِ دین از : زین العابدین ہاشمی ندوی ،نئی دہلیہیرا جو نایاب تھاکتابوں سے دوری اور مطالعہ کا رجحان ختم ہونا ایک المیہحضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی رحمۃ اللہ علیہ اور عصری آگہی از : مولانا آدم علی ندویمطالعہ کا جنوں🔰دھرم پریورتن، سچائی اور پروپیگنڈهربوبیت الہی کی جلوہ گری از :مولانا آدم علی ندویدیوالی کی میٹھائی کھانا کیسا ہے ؟ڈاکٹر مولانا نذیر احمد ندویبہنوں کو وراثت میں حصہ نہ دینے کے حربےسورہ زمر : الوہیت کا عظیم مظہربھوپال کی نواب نواب سکندر بیگم کا سفرنامۂ حجالإتحاف لمذهب الأحناف کی اشاعت: علما و طلبا، شائقینِ علم، محققین اور محبانِ انور کے لیے ایک مژدہ جاں فزااسلامی قانون کے اثرات اور موجودہ دور میں اس کی معنویت: ماہرین قانون کی تحریروں کی روشنی میںحنفی کا عصر کی نماز شافعی وقت میں پڑھناغیر مسلموں کے برتنوں کا حکم*_لفظ "ہجرت” کی جامعیت_**_عورت و مرد کی برابری کا مسئلہ_*بنو ہاشم اور بنو امیہ کے مابین ازدواجی رشتےتم رہو زندہ جاوداں ، آمیں از : ڈاکٹر محمد اعظم ندویاستاذ محترم مولانا نذیر احمد ندویؒ کی وفاتنہ سنا جائے گا ہم سے یہ فسانہ ہرگزڈاکٹر محمد اکرم ندوی آکسفورڈ کی کتاب تاریخ ندوہ العلماء پر ایک طائرانہ نظر!نقی احمد ندویمولانا نذیر احمد ندویاستاد اور مربی کی ذمہ داریانس جمال محمود الشریفتحریری صلاحیت کیسے بہتر بنائیں؟نام کتاب:احادیث رسولﷺ :عصرحاضر کے پس منظر میںرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اظہار محبتاسلام میں شادی کا طریقہ – مکمل رہنمائیبیوی پر شوہر کے حقوقجدید مسئل میں فتاوی نویسی کا منہج : ایک تعارفنکاح کی حکمت اور اس کے فوائد*_ساتویں مجلس تحقیقات شرعیہ لکھنؤ کے سمینار میں_* (١)ندوہ العلماء لکھنؤ میں ساتواں فقہی سیمینار | مجلس تحقیقات شرعیہخیانت کی 8صورتیںکیا موبائل میں بلا وضو قرآن پڑھنا جائز ہے؟اور پِھر ایک دن از نصیرالدین شاہ – نے ہاتھ باگ پر ہے نہ پا ہے رکاب میںبارات اور نکاح سے پہلے دولہا کا مسجد میں جاکر دو رکعت نماز پڑھنا کیسا ہے ؟ اسلامی اعتدال کی شاہ راہ پر چل کر ہی مرعوبیت کا علاج ممکن ہےخطبات سیرت – ڈاکٹر یاسین مظہر صدیقی کی سیرت نگاری کا تجزیاتی مطالعہاجتماعی فکر : ترقی کی ضمانتتبليغى جماعت كى قدر كريںماڈرن ’دین ابراہیمی‘ دین الہی کا نیا ایڈیشن"ایک فکشن نگار کا سفر”: ایک مطالعہ ایک تاثریہود تاریخ کی ملعون قومخلع کی حقیقت اور بعض ضروری وضاحتیں#گاندھی_میدان_پٹنہ_سے_ہندوتوادی_ظلم_کےخلاف باوقار صدائے احتجاج میں ہم سب کے لیے سبق ہے !بابا رتن ہندی کا جھوٹا افسانہتربیت خاک کو کندن اور سنگ کو نگینہ بنا دیتی ہےدار العلوم ماٹلی والا کی لائبریری🔰دینی مدارس کی حفاظت كیوں ضروری هے؟اردو ادب اور فارغین مدارسایک مفروضہ کا مدلل جوابوحدت دین نہ کہ وحدتِ ادیانقربانی، ماحول اور مسلمان: عبادت سے ذمہ داری تک مولانا مفتی محمد اعظم ندویکبیر داس برہمنواد کا باغی اور محبت کا داعیقربانی: مادی فوائد اور سماجی اثراتعشرۂ ذی الحجہ: بندگی کی جولاں گاہ اور تسلیم ورضا کا موسمِ بہارامارت شرعیہ کی مجلس ارباب حل وعقد نے مولانا احمد ولی فیصل رحمانی کی امارت اور قیادت میں شرعی زندگی گذارنے کا عہد پیمان کیا.امارت شرعیہ بہار ، اڈیشہ، جھارکھنڈ ومغربی بنگالکا قضیہ حقائق کی روشنی میںمیرا مطالعہیہود سے معاہدہ اور نقضِ عہد کی یہودی فطرت وتاریخقلب میں سوز نہیں روح میں احساس نہیں🔰بچوں كی دینی تعلیم كا سنہرا موقعدين سمجهنے اور سمجهانے كا صحيح منہجازمدارس اسلامیہ ماضی۔، حال اور مستقبل !خود شناسی-اہمیت اور تقاضےکتاب : یاد رفتگاں"عید مبارک”خدمت کا درویش، علم کا چراغ(حضرت مولانا غلام محمد وستانویؒ)✍🏼: م ، ع ، ندنیا کی فرضی معاشی اڑان اور اسلامخوشگوار ازدواجی زندگی کے تقاضےوقت کا کچھ احترام کریںاعتکاف مسائل و آدابمدارس اسلامیہ : ضرورت اور تقاضےرمضان کے آخری عشرہ کے خصوصی اعمالروزے کے فوائدشرائط زکوٰۃقرآن مجید سے تزکیۂ نفسروزہ جسم اور روح دونوں کا مجموعہ ہونا چاہیے !🔰سیاسی فائدہ کے لئے جھوٹ اور پروپیگنڈانا  فكر اسلامى كا مطالعه كس طرح كريں؟اس کی ادا دل فریب، اس کی نِگہ دل نوازکیا جلسوں کے مثبت اثرات مرتب ہورہے ہیں ؟؟ڈاکٹر ظفر دارک قاسمی (مصنف و کالم نگار)شعبان المعظم میں روزہ رکھنا کیسا ہے ؟كيا تشبيه/تمثيل دليل ہے؟صحبتِ اہلِ صفا، نور وحضور وسرور(جامعۃ العلوم، گجرات کی ایک وجد آفریں محفل قراءت-روداد اور مبارک باد)*اللقاء الثقافی، لکھنؤ کی سالانہ تقریب تقسیم انعامات و اعزازات: 25-2024 کا کامیاب انعقاد*
  • Home
  • About us
  • Contact
  • Books
  • Courses
  • Blog
  • قرآن و علوم القرآن
  • حدیث و علوم الحدیث
  • فقہ و اصول فقہ
  • سیرت النبی ﷺ
  • مضامین و مقالات
    • اسلامیات
    • سیرت و شخصیات
    • فکر و نظر
    • کتابی دنیا
    • سفر نامہ
    • گوشہ خواتین
HIRA ONLINE / حرا آن لائن

HIRA ONLINE / حرا آن لائن

اتر کر حرا سے سوئے قوم آیا - اور اک نسخہ کیمیا ساتھ لایا

  • Get Started

امی ! صبر و عزیمت کا استعارہ

  1. Home
  2. امی ! صبر و عزیمت کا استعارہ

امی ! صبر و عزیمت کا استعارہ

  • hira-online.comhira-online.com
  • سیرت و شخصیات
  • دسمبر 3, 2024
  • 0 Comments

ستائیس نومبر 2024) کو میری امی خالق حقیقی سے جا ملیں۔ ڈیڑھ ماہ پہلے سانس کی تکلیف کی وجہ سے اچانک وہ  بستر سے لگیں اور پھر اٹھ نہ سکیں۔ شکری، دربھنگہ، پٹنہ ہر جگہ علاج و معالجے کہ تدبیریں اختیار کی گئیں، مگر مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کیاور آخر، زندگی و موت کی بے چین کشمکش اور تکلیف  کی درد انگیز  شدت سے رہا ہوکر وہ آرام کی نیند سو گئیں۔

رہنے کو سدا دہر میں آتا نہیں کوئی

  تم جیسے گئے ایسے بھی جاتا نہیں کوئی

امی کی موت میرے لئے ایک جذباتی اور ذہنی صدمہ ہے۔ مرض الموت کے پورے ڈھیر مہینے کے دورانیے میں بیشتر اوقات میں ان کے ساتھ رہا، ان کی تکلیف کو قریب سے دیکھا، ان کے کرب کو قریب سے محسوس کیا، ان کی صبر آزما بے چینی کو دیکھ کر کڑھتا رہا، ان کی آہوں سے دل پھٹتا رہا، ان کے صبر سے کلیجہ چھلنی ہوتا رہا،  مگر ان کی تکلیف نہیں بانٹ سکا، ان کا کرب نہیں کم کرسکا، ان کی بے چینی نہیں سمیٹ سکا۔ سب دوائیں بے اثر ہوگئیں، ہر تدبیر ناکام ہوگئی، ہر دعا مشیت ایزدی کے سامنے سے خالی لوٹ ائی  اور امی ہمارے سروں سے محبت و شفقت کا سایہ سمیٹ کر رب کے دربار میں حاضر ہوگئیں۔ احساس کا الاؤ ہے جو بھڑکنا چاہتا ہے، جذبات کی شدت ہے جو آتش فشاں بن کر پھٹنا چاہتی ہے، آنسوؤں کا طوفان ہے جو سب کچھ بہا لے جانے پر آمادہ ہے۔  مگر حکم صبر کا ہے، وقت دعا کا ہے۔ سو ہم صبر  کے دامن سے آنسوؤں کو خشک کرتے ہیں،  اور دعا  کے وسیلوں سے جذبات کے آتش فشاں کو سرد کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

اللهم اغفر لها وارحمها واعف عنها، وأدخلها الجنة وأعذها من النار ، وأبدلها دارا خيرا من دارها وأهلا خيرا من أهلها

درج ذیل چند الفاظ ان کے محاسن کا احاطہ نہیں، بلکہ ایک جھلک ہے۔

*امی صبر و برداشت کا پیکر تھیں*

۔ مرض کی شدت  اور تکلیف کی حدت، حد سے گزرنے پر ہی ان کے منہ سے آہ و اف کے نالے سننے میں آتے، ورنہ تکلیفوں کو سینوں میں دبائے برداشت کئے جاتیں۔  اپنی تکلیف کی وجہ سے دوسروں کو تکلیف دینا ان کی طبیعت میں نہیں تھا۔  برداشت کی یہ عادت صرف بیماری سے ہی خاص نہیں تھی۔ گھریلو زندگی میں بھی ان کا یہی طور تھا۔ کسی سے تکلیف بھی پہونچتی تو ان کے لبوں پر شاذ و نادر ہی حرف شکایت آتا۔ اسی ادا نے انہیں ہر دل عزیز بنایا تھا۔ انہیں کبھی کسی سے لڑتے، جھگڑتے تو کجا، تلخ کلامی کرتے نہیں دیکھا۔ نہ کبھی ساس سے بدکلامی کی، نہ کسی نند سے گرما گرمی رہی، نہ کسی دیور سے تنا تنی  ہوئی، نہ دیورانیوں سے کھینچا تانی کی، نہ اپنے بہوؤں کو تیور دکھلائے۔

امی کم گو تھیں۔ ان کی اولاد کو بھی شکایت  تھی کہ امی کچھ نہیں بتاتیں، بس جتنا پوچھو اتنا ہی بولتی ہیں۔ فون پر بھی ان کی باتیں خبر خیریت اور ضرورت کی باتوں تک ہی محدود ہوتی تھیں۔ وہ فون پر یا ایسے بھی دنیا بھر کی باتیں نہیں کرتی تھیں۔ کانا پھوسی ان کی سرشت میں نہیں تھیں، دوسروں کے عیوب کو چٹخارے لگاکر بیان کرنے سے انہیں پرہیز تھا۔  اس کم گوئی نے انہیں غیبت اور عیب جوئی سے محفوظ رکھا تھا۔ امی بہر حال انسان تھیں، مگر مجھے یقین ہے کہ ایسا کم ہی ہوا ہوگا کہ ان کی زبان سے کسی کو زخم پہونچا ہو۔

*صبر کے ساتھ امی سراپا عزیمت و ہمت تھیں۔*

وہ چھوٹی بیٹی، مگر سب سے بڑی بہو تھیں اور انہوں نے بڑی بہو کا فرض پوری عزیمت، حوصلے اور ہمت کے ساتھ نبھایا تھا۔ وہ دادی کا دست راست بن گئیں،  اور دادی کے ساتھ مل کر گھر سنبھالنے، چچا اور پھوپھیوں کی زندگی سنوارنے اور ان کی شادی بیاہ کے انتظام و انصرام سنھبالنے میں انہوں نے کوئی کسر باقی نہیں رکھا۔ جب تک صحت نے ساتھ دیا، خاندان میں کسی کے یہاں شادی بیاہ یا دیگر کوئی تقریب ہو، امی پیش پیش رہتیں، ذمہ داریاں ان کے کندھوں پر آکر چھوٹی اور ہلکی ہوجایا کرتیں، کوئی بیمار پڑا، کسی کو لے کر ڈاکٹر کے پاس جانا ہونا، نظریں ان کی طرف اٹھتیں، اور وہ سب کی تیمارداری کے لئے تیار۔امی مولانا ممتاز علی رحمہ اللہ کی بہو تھیں، جن کے دسترخوان پر کب کتنے آدمی بڑھ جائیں کسی کو معلوم نہیں تھا، مگر امی نے کبھی ان کا سر جھکنے نہیں دیا اور جب جتنے لوگوں کے کھانے کا حکم آیا، دادی کے ساتھ مل کر بلا چوں چرا دسترخوان سجا دیا۔

دادا کا فیصلہ ہوا کہ میرے والد صاحب گاؤں کے بیچ گھر سے گاؤں کے کنارے دروازے پر جو کہ کھلیان تھا، منتقل ہوجائیں۔ اس وقت وہاں کوئی آبادی نہیں تھی، والد صاحب اسکول پر رہتے تھے، ہم بھائی بہن چھوٹے چھوٹے تھے، مگر امی بلا ڈر و خوف، بغیر چوں چرا چھوٹے بچوں کو لے کر وہاں منتقل ہو گئیں۔

میری ابتدائی تعلیم میں سب سے بڑا رول امی کا تھا۔ مجھے یاد ہے کہ ہر روز مغرب کے بعد وہ مجھے پڑھانے بیٹھتی تھیں۔ بچوں کی تعلیم کے معاملے میں انہوں نے کبھی نرمی نہیں برتی۔ حفظ کے لئے جب میں نانیہال میں رہتا تھا، اور بار بار گھر بھاگ آتا، وہ مجھے جبرا دوبارہ بھیج دیتیں۔ اس وقت اگر ان کی قوت ارادی کمزور ہوئی ہوتی تو شاید آج میں یہ الفاظ سپرد قرطاس کرنے کے قابل نہیں ہوتا۔

امی نے والد صاحب کی خدمت جس استقامت سے کی اس کی مثال نایاب نہیں تو کمیاب ضرور ہے۔  والد صاحب کو ابتدا سے ہی گٹھیا کی شکایت ہوگئی تھی، ان کے دونوں گھٹنے ورم کر جاتے تھے، ان کا چلنا پھرنا بند ہو جاتا تھا، اس حال میں ان کی تیمارداری کرنا، اور پوری زندگی لگ بھگ ان کی تیمارداری میں لگے رہنا صبر و استقامت کی زریں مثال ہے۔

*امی صوم و صلاۃ کی پابند تھیں*

، اور یہ محض زیب داستاں کے لئے نہیں ہے، بلکہ حقیقت بیانی ہے۔ قرآن سے انہیں خاصا شغف تھا، رمضان میں 7-8 ختم کرنا ان کا معمول تھا۔ اس رمضان کے بعد سے اب تک انہوں نے 6 ختم کرلئے تھے۔ بیماری کی حالت میں بھی روزہ توڑنا ان کو شاق  گذرتا تھا۔ ہم لوگوں کے منع کرنے کے باوجود بھی وہ روزہ رکھنے پر مصر رہتی تھیں۔ وفات کے وقت ان کے ذمہ کوئی روزہ نہیں تھا۔

معہد البنات یعقوبیہ کی وہ رکن تھیں، اور اس کے تئیں اپنی ذمہ داری بخوبی نبھاتی تھیں۔ مطبخ میں اناج کی دیکھ ریکھ اور اس کی حفاظت کے لئے کوشاں رہتیں، مطبخ کے عملہ کے کاموں کی نگرانی رکھتیں

مدرسے کے پروگراموں میں پیش پیش رہتیں، اور انتظام میں کوئی کمی نہ ہو اس کے لئے اپنی صحت کی بھی پرواہ نہیں کرتیں۔ دار الاقامہ میں مقیم بچیوں سے ان کو بے حد لگاؤ تھا۔ بچیاں انہیں نانی کہہ کر پکارتی تھیں۔

ان کے پھیپھڑوں نے کام کرنا کرنا بند کردیا تھا جس کی وجہ سے ان کے خون میں آکسیجن کی سطح بہت نیچے آگئی تھی، انہیں مستقل آکسیجن پر رکھا جا رہا تھا، اس کے باوجود ان کو سانس لینے میں دقت تھی۔ آخری ہفتے بھر انہوں نے انتہائی بے چینی اور کرب میں گذارا۔ اپنی آنکھوں کا مشاہدہ ہے کہ اس بے چینی و درد میں بھی ہر سانس کے ساتھ ان کی زبان پر اللہ اللہ کا ذکر جاری تھا۔ ان کی تکلیف دیکھ کر دل میں سوال پیدا ہوتا تھا کہ یا اللہ اپنے نیک بندوں کو بھی یہ تکلیف کیوں؟  قاضی محمد حسن ندوی صاحب نے تعزیت کے لئے فون کیا تو یہ حضرت عائشہ رضہ اللہ عنہا سے مروی یہ حدیث سنائی: جب سے میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کی موت کی سختی دیکھی ہے، تب سے میں آسان موت کی وجہ سے کسی پر رشک نہیں کرتی۔

اس سے اطمینان ہوا کہ نیک بندوں کو بھی موت کے وقت تکلیف ہوسکتی ہے۔امید تو قوی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے امی کی تکلیفوں کو ان کے گناہوں کا کفارہ اور درجات کی بلندی کا سبب بنایا ہوگا۔ اللہ تعالیٰ امی کی بال بال مغفرت فرمائے، ان کے قبر کو نور سے بھر دے، انہیں جنت الفردوس عطا کرے، ان کے درجات بلند کرے اور ہم سب لواحقین کو صبر جمیل عطا کرے۔ آمین۔

از : ڈاکٹر محمد علی اختر ندوی

2 / 12 /2024

انتقالایک نیک والدہموتموت ایک حقیقت ہےمیری امیوالدہ کی خدمتوالدہ کی خصوصیتوالدہ کی فضیلت و اہمیت

hira-online.com

،حراء آن لائن" دینی ، ملی ، سماجی ، فکری معلومات کے لیے ایک مستند پلیٹ فارم ہے " حراء آن لائن " ایک ویب سائٹ اور پلیٹ فارم ہے ، جس میں مختلف اصناف کی تخلیقات و انتخابات کو پیش کیا جاتا ہے ، خصوصاً نوآموز قلم کاروں کی تخلیقات و نگارشات کو شائع کرنا اور ان کے جولانی قلم کوحوصلہ بخشنا اہم مقاصد میں سے ایک ہے ، ایسے مضامین اورتبصروں وتجزیوں سے صَرفِ نظر کیا جاتاہے جن سے اتحادِ ملت کے شیرازہ کے منتشر ہونے کاخطرہ ہو ، اور اس سے دین کی غلط تفہیم وتشریح ہوتی ہو، اپنی تخلیقات و انتخابات نیچے دیئے گئے نمبر پر ارسال کریں ، 9519856616 hiraonline2001@gmail.com

پوسٹوں کی نیویگیشن

علامہ شبلی ؒنعمانی (1857۔ 1914)مثلِ خورشیدِ سحر فکر کی تابانی میں
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ

Related Posts

سادگی کی اعلی مثال : ڈاکٹر محمد نذیر احمد ندوی رحمۃ اللہ علیہ
  • hira-online.comhira-online.com
  • نومبر 4, 2025
  • 0 Comments
سادگی کی اعلی مثال : ڈاکٹر محمد نذیر احمد ندوی رحمۃ اللہ علیہ

سادگی کی اعلیٰ مثال: ڈاکٹر محمد نذیر احمد ندویؒ از : اسجد حسن شخصیتوں کی پہچان ان کے علم و فضل سے ضرور ہوتی ہے، مگر ان کی اصل پہچان ان کی سادگی، اخلاص اور انسانیت میں پوشیدہ ہوتی ہے ،  انہی سادہ دل، پاکیزہ مزاج اور با اخلاق شخصیات میں ایک روشن نام ڈاکٹر محمد نذیر احمد ندویؒ (استاذ دارالعلوم ندوۃ العلماء) کا تھا ابتدائی تاثر اور پہلی ملاقات افسوس کہ مجھے ان سے باقاعدہ پڑھنے کا موقع نہیں ملا، لیکن سب سے پہلے میں نے مولانا کو حفظ کے زمانے میں دارالعلوم ماٹلی والا بھروچ میں "النادی” کے سالانہ پروگرام کے موقع پر دیکھا تھا ،  والد صاحب ( قاضی محمد حسن ندوی) سے ذکرِ خیر سننے اور دیکھنے کے بعد ہی سے مولانا کی شبیہ میرے ذہن و دل میں نقش ہو گئی تھی ۔  بعد میں جب میں مدرسہ سیدنا بلال لکھنؤ میں زیر تعلیم تھا تو مولانا وہاں بھی النادی کے پروگرام میں تشریف لاتے تھے تو وہاں مصافحہ اور مولانا کی گفتگو سنے کا موقع ملتا رہا ، دارا العلوم سے فراغت کے بعد جب میں تدریس کے لیے مدرسہ العلوم علی گڑھ آیا تو معلوم ہوا کہ یہاں بھی مولانا وقتا فوقتاً پروگرام میں تشریف لاتے رہتے ہیں ، اور  سال گزشتہ بھی مولانا یہاں النادی کے پروگرام میں تشریف لائے تھے ، اس موقع پر بھی مجھے ان سے مصافحہ ، معانقہ اور صدارتی خطاب سنے کا  موقع ملا۔ اسی مختصر مصافحہ اور معانقہ نے میرے دل پر یہ تاثر ہمیشہ کے لیے ثبت کر دیا کہ یہ انسان واقعی سادگی کی چلتی پھرتی تصویر ہے۔  ڈاکٹر نذیر احمد ندویؒ کے چہرے پر علم کا نور، آنکھوں میں وقار اور گفتار میں ٹھہراؤ تھا ، مگر ان سب کے باوجود ان کی طبیعت میں ذرا بھی تکلف، تصنع یا بڑائی کا شائبہ نہیں تھا،  ان کی مجلس میں بیٹھنے والا ہر شخص یہ محسوس کرتا کہ وہ ایک عام انسان کے درمیان ہیں — نہ کوئی فاصلہ، نہ کوئی غرور،  یہی سادگی ان کی سب سے بڑی شان…

Read more

Continue reading
استاذ محترم ڈاکٹر مولانا نذیر احمد ندوی کی یاد میں
  • hira-online.comhira-online.com
  • اکتوبر 30, 2025
  • 0 Comments
استاذ محترم ڈاکٹر مولانا نذیر احمد ندوی کی یاد میں

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔استاد محترم ڈاکٹر مولانا نذیر احمد ندویؒ کی یاد میںزین العابدین ہاشمی ندوی (ریسرچ اسکالر جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی)زندگی میں بہت سے چہرے ملتے ہیں، مگر کچھ ایسے ہوتے ہیں جن کی یادیں وقت کے دھندلکوں میں بھی ماند نہیں پڑتیں۔ ان کی باتوں کی نرمی، مسکراہٹ کی مٹھاس اور نگاہوں کی شفقت ہمیشہ دل پر نقش رہتی ہے۔ میرے لیے مولانا ڈاکٹر نذیر احمد ندویؒ ایسی ہی ایک شخصیت تھے — علم و حلم کے حسین امتزاج، شفیق استاد، اور سراپا خلوص انسان۔ لمبا قد، گندمی رنگ، سرخی مائل ڈاڑھی، اور چہرے پر سجی ہوئی خوبصورت سنہرے فریم کی عینکیہ مولانا کا وہ دلنشین حلیہ ہے جو آج بھی نگاہوں میں تازہ ہے۔ مگر ان کی اصل پہچان ان کا اخلاق، ان کی نرمی، اور طلبہ سے محبت بھرا برتاؤ تھا۔ وہ نہ صرف علم بانٹتے تھے بلکہ محبت اور اعتماد بھی سکھاتے تھے۔ ان سے پہلا تعارف اس وقت ہوا جب ہم تخصص فی الادب میں ان سے "تعبیر” پڑھا کرتے تھے۔ مگر اس سے پہلے وہ مجھے تھوڑا جاننے لگے تھے، کیونکہ میں اکثر اپنے دوست عبدالواسع بھائی کے ہاسٹل میں آیا جایا کرتا تھا۔ مولانا وہاں طلبہ سے ملاقات کے دوران اکثر مجھے دیکھ لیتے۔ ایک دن شفقت بھرے لہجے میں پوچھا:“بیٹا! تم کہاں سے آئے ہو؟ کہاں پڑھا ہے؟”میں نے بتایا: “مولانا! ابھی عالیہ ثانیہ میں ہوں، مدرسہ ابو بکر صدیق سے پڑھ کر آیا ہوں، اس سے پہلے سیکروری اور سنبھل میں بھی کچھ سال گزارے ہیں۔”وہ مسکرائے، سر ہلایا اور کہا: “اچھا ہے، تم نے مختلف ماحول دیکھے ہیں، اور کئی کئی گھاٹ کا پانی پیا ہے۔” ایک جمالیہ ہال میں طلبہ کا ایک ادبی پروگرام منعقد ہوا، جس میں مولانا نذیر احمد ندویؒ صدرِ مجلس تھے۔ میں نے اس پروگرام میں جگر کی ایک غزل پڑھی۔ بعد میں کسی موقع پر مولانا سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے نہایت محبت سے پوچھا:“ہم نے تمہیں بزم میں غزل پڑھتے دیکھا تھا، بتاؤ نعت سے زیادہ غزل پر کیوں زور دیتے ہو؟” میں نے مسکرا کر کہا: “مولانا، بڑے…

Read more

Continue reading

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

حالیہ پوسٹیں

  • ساس جو کبھی بہو تھی 18.11.2025
  • علامہ شبیر احمد عثمانی ایک عظیم مفسر قرآن 18.11.2025
  • بہار: این ڈی اے کے گلے ہار، مہا گٹھ بندھن کی ہار 15.11.2025
  • کیا آنکھ کا عطیہ جائز ہے؟  13.11.2025
  • مائیکرو فائنانس کے شرعی احکام 13.11.2025
  • ہیلتھ انشورنس 13.11.2025
  • ملک و ملت کی نازک صورت حال میں مسلمانوں کے لئے رہنما خطوط مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابو الحسن علی حسنی ندوی کی تحریروں کی روشنی میں 12.11.2025
  • تلفیق بین المذاھب اور تتبع رخص ایک مطالعہ از : اسجد حسن ندوی 07.11.2025

حالیہ تبصرے

  • خدمت کا درویش، علم کا چراغ(حضرت مولانا غلام محمد وستانویؒ)✍🏼: م ، ع ، ن از حراء آن لائن
  • خدمت کا درویش، علم کا چراغ(حضرت مولانا غلام محمد وستانویؒ)✍🏼: م ، ع ، ن از Technology
  • دنیا کی فرضی معاشی اڑان اور اسلام از Business
  • دنیا کی فرضی معاشی اڑان اور اسلام از IT
  • موت اس کی ہے کرے جس کا زمانہ افسوس از حراء آن لائن

زمرے

  • Blog
  • اسلامیات
  • سفر نامہ
  • سیرت النبی ﷺ
  • سیرت و شخصیات
  • فقہ و اصول فقہ
  • فکر و نظر
  • قرآن و علوم القرآن
  • کتابی دنیا
  • گوشہ خواتین
  • مضامین و مقالات

Other Story

گوشہ خواتین

ساس جو کبھی بہو تھی

  • hira-online.com
  • نومبر 18, 2025
ساس جو کبھی بہو تھی
قرآن و علوم القرآن

علامہ شبیر احمد عثمانی ایک عظیم مفسر قرآن

  • hira-online.com
  • نومبر 18, 2025
علامہ شبیر احمد عثمانی ایک عظیم مفسر قرآن
مضامین و مقالات

بہار: این ڈی اے کے گلے ہار، مہا گٹھ بندھن کی ہار

  • hira-online.com
  • نومبر 15, 2025
بہار: این ڈی اے کے گلے ہار، مہا گٹھ بندھن کی ہار
فقہ و اصول فقہ

کیا آنکھ کا عطیہ جائز ہے؟ 

  • hira-online.com
  • نومبر 13, 2025
کیا آنکھ کا عطیہ جائز ہے؟ 
فقہ و اصول فقہ

مائیکرو فائنانس کے شرعی احکام

  • hira-online.com
  • نومبر 13, 2025
مائیکرو فائنانس کے شرعی احکام
فقہ و اصول فقہ

ہیلتھ انشورنس

  • hira-online.com
  • نومبر 13, 2025
ہیلتھ انشورنس
مضامین و مقالات

ملک و ملت کی نازک صورت حال میں مسلمانوں کے لئے رہنما خطوط مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابو الحسن علی حسنی ندوی کی تحریروں کی روشنی میں

  • hira-online.com
  • نومبر 12, 2025
ملک و ملت کی نازک صورت حال میں مسلمانوں کے لئے رہنما خطوط مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابو الحسن علی حسنی ندوی کی تحریروں کی روشنی میں
Blog

تلفیق بین المذاھب اور تتبع رخص ایک مطالعہ از : اسجد حسن ندوی

  • hira-online.com
  • نومبر 7, 2025
تلفیق بین المذاھب اور تتبع رخص ایک مطالعہ از : اسجد حسن ندوی
Copyright © 2025 HIRA ONLINE / حرا آن لائن | Powered by [hira-online.com]
Back to Top