تواضع و انکساری اللہ تعالیٰ کے خاص بندوں کی صفات میں سے امتیازی اور مثالی صفت ہے، یہ وصف جس میں ہوتا ہے ، وہ اپنی بڑائی اور شہرت کا متمنی نہیں ہوتا، اور نہ جاہ منصب کا خواہاں ،بلکہ وہ دل سے اپنے آپ کو کمتر اور کوتاہ تصور کرتا ،اور اپنی چال ڈھال ،طور و طریق اور سلوک سے ہر وقت اپنی عاجزی اور مسکنت کا مظاہرہ کرتا ،اور اسی کواپنے لئے اعزاز تصور کرتا ہے
میرا کچھ ہونا ذلت وخواری کا سبب ہے
یہ ہے میرا اعزاز کہ میں کچھ بھی نہیں ہوں
یقیناَ ایسا شخص اللہ تعالیٰ کی نگاہ میں محبوب اور پیارہ ہوجاتا،یہ صفت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امتیازی صفت تھی ،سیدنا حضرت عبدااللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم زمین پر بے تکلف بیٹھ جاتے ،زمین ہر کھانا نوش فرماتے اور بکریوں کو خود باندھتے،اور غلام کی دعوت بھی قبول فرماتے ( شعب الایمان۔ 290/1)
خادم رسول سیدنا حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ پیغمبر علیہ السلام بیماروں کی مزاج پرستی فرماتے،جنازہ میں شرکت فرماتے،اور غلام کی دعوت قبول فرماتے””””( شعب الایمان 290/2)
یہ سب باتیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی روشن دلیل تھیں کہ ہر کمال سے متصف ہونے کے باوجود آپ کی حیات طیبہ ان تکلفات سے قطعاً خالی تھی ،یہ ادا اللہ تعالیٰ کو بےحد پسند ہے،اسی لئے ایسے لوگوں کو اپنے خاص بندوں میں شامل کیا ہے،اور ان باتوں کو عبادالرحمن کی صفت اور شان قرار دیا ہے،
( عبادالرحمن الذین یمشون علی الارض ھونا) الفرقان 63)
"اور رحمان کے بندے وہ ہیں جو زمین پر دبے پائوں چلتے ہیں”
اسی لئے حضرت لقمان حکیم نے اپنے بیٹے کو نصیحت کرتے ہوے فرمایا
( واقصد فی مشیک ) لقمان /19)
"اے بیٹے! اپنی چال درمیانہ رکھا کرو”
واقعی جو لوگ متواضع ہوتا ہے مال کی کثرت کے باوجود ان میں غرور تکبر اور عجب نہیں آتا،اور نہ کسی کو حقیر سمجھتا بل کہ مال ودولت جاہ و منصب کو فضل الٰہی اور عنایت رہی کا زینہ سمجھتا ہے اور غریب کمزور دوست و احباب اور اقارب کے ساتھ خندہ پیشانی سے پیش آتا ہے ،اور اپنے آپ کو کمتر جانتا ہے ،لیکن لوگوں کی نظر میں محبوب وبر تر ہوجاتا ہے ،یقینا یہ کمال آپ صلی اللہ علیہ وسلم میں علی وجہ الاتم تھا ،اسی لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنوں کے علاؤہ غیروں نے بھی قدر کی نگاہ سے دیکھا
تاریخ کی سو متاثر کن شخصیات امریکہ کے ایک ماہر فلکیات اور مؤرخ ڈاکٹر مائیکل ہارٹ کی کتاب ہے ،اس میں انہوں نے انسانی تاریخ کی سو متاثر شخصیات کی درجہ بندی کی ہے ،جس میں آخری نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو پہلا اور اول درجہ عطا کیا ہے( تاریخ کی سو انتہائی متاثر کن شخصیات)