بہنوں کو وراثت میں حصہ نہ دینے کے حربے
محمد رضی الاسلام ندوی
میرے سامنے تقسیم وراثت کا ایک ایسا کیس آیا ہے جس سے میں حیرت زدہ ہوں کہ لوگ اپنی بہنوں کو وراثت سے محروم کرکے جہنم کمانے کے لیے کتنی کوشش کرتے ہیں – مسلمان ہونے کی وجہ سے ان کا ایمان ہے کہ ایک نہ ایک دن مرنا ہے ، پھر دوسری زندگی ملے گی تو دنیا کے تمام کاموں کا حساب دینا ہے – اگر دنیا میں کسی کا حق مارا ہوگا تو روزِ قیامت حق مارنے والے کے نیک اعمال اس مظلوم کو دے دیے جائیں گے اور حق مارنے والے کو جہنم میں جھونک دیا جائے گا –
یہ عقیدہ رکھنے کے باوجود لوگ ایسے زندگی گزارتے ہیں کہ لگتا ہے ، نہ انھیں مرنا ہے اور نہ کبھی ان کے کاموں کا حساب و کتاب لیا جائے گا – ایک صاحب کا انتقال ہوا ، جن کے تین لڑکے اور چھ لڑکیاں ہیں – وہ صاحبِ حیثیت اور بڑی پراپرٹی کے مالک تھے – ان کی کل پراپرٹی کی مالیت کا اندازہ سو کروڑ کا ہے – اتنا زیادہ مال دیکھ کر لڑکوں کے دل میں فتور آگیا – انھوں نے اپنی بہنوں کو وراثت سے محروم کرنے کا پلان بنایا – بہنوں سے کہا کہ والد صاحب کی پراپرٹی کو اولاد کے نام منتقل کرنے کے لیے رجسٹرار کے سامنے حاضر ہونا ہے – دو بہنوں نے رجسٹرار کے پاس جانے سے انکار کیا ، چار بہنیں بہکاوے میں آگئیں – انھوں نے رجسٹرار کے پاس جاکر پہلے سے تیار شدہ دستاویز پر دستخط کردیا – بعد میں پتہ چلا کہ جس دستاویز پر انھوں نے دستخط کیے تھے اس پر لکھا ہوا تھا کہ ہم بہنیں بھائیوں کے لیے اپنے حق سے دست بردار ہوتی ہیں – باقی دو بہنوں نے عدالت میں اپنے حق کے لیے کیس دائر کردیا تب بھائیوں نے کہا کہ والد صاحب نے اپنی زندگی ہی میں اپنی کل پراپرٹی اپنے بیٹوں کو ہبہ کردی تھی – باپ نے اگر ایسا کیا تھا تو غلط کیا تھا ، لیکن اس کے ثبوت میں بیٹوں کے پاس کوئی دستاویز نہیں ہے – پھر اگر یہ بات درست تھی تو بیٹوں کو اپنی بہنوں کو دھوکے میں رکھ کر ان کے حصوں سے دست برداری کا دستخط کروانے کی کیا ضرورت تھی – بیٹوں کی طرف سے یہ بات بھی کہی جارہی ہے کہ مسلم پرسنل لا کے مطابق ایگریکلچرل زمین میں لڑکیوں کا حصہ نہیں ہوتا ہے – یہ بات درست ہے ، لیکن ایک مسلمان کو قرآن مجید کے حکم کے آگے سرِ تسلیم خم کردینا چاہیے ، جس میں صراحت سے کہا گیا ہے کہ آدمی جو مال چھوڑ کر جائے وہ چاہے کم سے کم ہو یا زیادہ سے زیادہ ، اس میں جس طرح مردوں کا حصہ ہے اسی طرح عورتوں کا بھی حصہ ہے – (النساء :7)اور یہ کہ اگر کسی کی اولاد میں لڑکے اور لڑکیاں دونوں ہوں تو ہر لڑکی کو ہر لڑکے کے مقابلے میں نصف ملے گا – (النساء :11)
جو لوگ اپنے اور اپنے بیوی بچوں کے دنیاوی آرام و آسائش کی خاطر اپنی بہنوں کو وراثت سے محروم کرنے کی کوشش کرتے ہیں انھیں خوب اچھی طرح جان لینا چاہیے کہ قرآن مجید نے خبر دی ہے کہ ایسے لوگوں کو قیامت میں جہنم کی سخت بھڑکتی ہوئی آگ میں جھونک دیا جائے گا ، جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے ( النساء : 10، 14) اور قرآن کی خبر غلط نہیں ہوسکتی ہے – انھیں دنیاوی مفادات کے بجائے اپنی آخرت کو سنوارنے کی فکر کرنی چاہیے – اللہ تعالیٰ سب کو اس کی توفیق عطا فرمائے ، آمین –