Skip to content HIRA ONLINE / حرا آن لائن
13.12.2025
Trending News: "مزاحمت” ایک مطالعہعلامہ محمد انور شاہ کشمیریؒ: برصغیر کی حدیثی روایت کے معمارمنہج، امتیازات، آراء اور اثرات—ایک جائزہعلامہ انور شاہ کشمیریؒ — برصغیر کے علمی آسمان کا درخشاں ستارہڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی — عصرِ حاضر کے ممتاز مصنف، محقق اور مفکرصفاانسٹی ٹیوٹ کے زیراہتمام میڈیالٹریسی کے عنوان سے پروگرام کاانعقادصحافی غفران نسیم،صحافی سعودالحسن،مفتی منورسلطان ندوی ،اور مولانامصطفی ندوی مدنی کاخطاب*_بابری مسجد کے ساتھ نا انصافی_*وارث نہیں ، غاصب از : مولانا مفتی محمد اعظم ندوی🔰جہاد ، حقیقت اور پروپیگنڈه🖋مولانا خالد سیف اللہ رحمانی‏‎کامیاب ازدواجی زندگی کے تقاضےعلم کیا ہے ؟*عوامی مقامات پر نماز ادا کرنالفظ ” مستشرقین ” کے معنی اور ان کے نا پاک عزائمانحرافات غامدیبدلتے مغربی نظام کی دروں بینیکرپٹو کرنسی حقیقت ، ماہیت اور احکامسہ روزہ سمینار میں بعنوان: ‘بھارت کی تعمیر و ترقی میں مسلمانوں کا حصہ(٢)سہ روزہ سمینار میں بعنوان: ‘بھارت کی تعمیر و ترقی میں مسلمانوں کا حصہ(١)ہندوستانی مسلمانوں کا لائحہ عمل کیا ہو ؟🔰ہندوستان کی تعمیر وترقی کی تاریخ مسلمانوں کے علم وعمل، جد وجہد اور قربانی وایثار کے بغیر نامکمل۔اسلام میں سود کی حرمت قرآن و حدیث کی روشنی میں مکمل رہنمائیقرض حسن اور اس سے متعلق احکامساس جو کبھی بہو تھیعلامہ شبیر احمد عثمانی ایک عظیم مفسر قرآنبہار: این ڈی اے کے گلے ہار، مہا گٹھ بندھن کی ہارکیا آنکھ کا عطیہ جائز ہے؟ مائیکرو فائنانس کے شرعی احکامہیلتھ انشورنسملک و ملت کی نازک صورت حال میں مسلمانوں کے لئے رہنما خطوط مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابو الحسن علی حسنی ندوی کی تحریروں کی روشنی میںتلفیق بین المذاھب اور تتبع رخص ایک مطالعہ از : اسجد حسن ندویبچوں کی اسلامی تربیت : کچھ رہ نما اصول ڈاکٹر محمد سلیم العواترجمہ: احمد الیاس نعمانیخلافتِ بنو امیہ تاریخ و حقائقسادگی کی اعلی مثال : ڈاکٹر محمد نذیر احمد ندوی رحمۃ اللہ علیہحلال ذبیحہ کا مسئلہاستاذ محترم ڈاکٹر مولانا نذیر احمد ندوی کی یاد میںکتاب پر رحم نہ کرو ! پڑھومفتی منور سلطان ندوی: ایک صاحبِ علم، صاحبِ قلم اور صاحبِ کردار عالمِ دین از : زین العابدین ہاشمی ندوی ،نئی دہلیہیرا جو نایاب تھاکتابوں سے دوری اور مطالعہ کا رجحان ختم ہونا ایک المیہحضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی رحمۃ اللہ علیہ اور عصری آگہی از : مولانا آدم علی ندویمطالعہ کا جنوں🔰دھرم پریورتن، سچائی اور پروپیگنڈهربوبیت الہی کی جلوہ گری از :مولانا آدم علی ندویدیوالی کی میٹھائی کھانا کیسا ہے ؟ڈاکٹر مولانا نذیر احمد ندویبہنوں کو وراثت میں حصہ نہ دینے کے حربےسورہ زمر : الوہیت کا عظیم مظہربھوپال کی نواب نواب سکندر بیگم کا سفرنامۂ حجالإتحاف لمذهب الأحناف کی اشاعت: علما و طلبا، شائقینِ علم، محققین اور محبانِ انور کے لیے ایک مژدہ جاں فزااسلامی قانون کے اثرات اور موجودہ دور میں اس کی معنویت: ماہرین قانون کی تحریروں کی روشنی میںحنفی کا عصر کی نماز شافعی وقت میں پڑھناغیر مسلموں کے برتنوں کا حکم*_لفظ "ہجرت” کی جامعیت_**_عورت و مرد کی برابری کا مسئلہ_*بنو ہاشم اور بنو امیہ کے مابین ازدواجی رشتےتم رہو زندہ جاوداں ، آمیں از : ڈاکٹر محمد اعظم ندویاستاذ محترم مولانا نذیر احمد ندویؒ کی وفاتنہ سنا جائے گا ہم سے یہ فسانہ ہرگزڈاکٹر محمد اکرم ندوی آکسفورڈ کی کتاب تاریخ ندوہ العلماء پر ایک طائرانہ نظر!نقی احمد ندویمولانا نذیر احمد ندویاستاد اور مربی کی ذمہ داریانس جمال محمود الشریفتحریری صلاحیت کیسے بہتر بنائیں؟نام کتاب:احادیث رسولﷺ :عصرحاضر کے پس منظر میںرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اظہار محبتاسلام میں شادی کا طریقہ – مکمل رہنمائیبیوی پر شوہر کے حقوقجدید مسئل میں فتاوی نویسی کا منہج : ایک تعارفنکاح کی حکمت اور اس کے فوائد*_ساتویں مجلس تحقیقات شرعیہ لکھنؤ کے سمینار میں_* (١)ندوہ العلماء لکھنؤ میں ساتواں فقہی سیمینار | مجلس تحقیقات شرعیہخیانت کی 8صورتیںکیا موبائل میں بلا وضو قرآن پڑھنا جائز ہے؟اور پِھر ایک دن از نصیرالدین شاہ – نے ہاتھ باگ پر ہے نہ پا ہے رکاب میںبارات اور نکاح سے پہلے دولہا کا مسجد میں جاکر دو رکعت نماز پڑھنا کیسا ہے ؟ اسلامی اعتدال کی شاہ راہ پر چل کر ہی مرعوبیت کا علاج ممکن ہےخطبات سیرت – ڈاکٹر یاسین مظہر صدیقی کی سیرت نگاری کا تجزیاتی مطالعہاجتماعی فکر : ترقی کی ضمانتتبليغى جماعت كى قدر كريںماڈرن ’دین ابراہیمی‘ دین الہی کا نیا ایڈیشن"ایک فکشن نگار کا سفر”: ایک مطالعہ ایک تاثریہود تاریخ کی ملعون قومخلع کی حقیقت اور بعض ضروری وضاحتیں#گاندھی_میدان_پٹنہ_سے_ہندوتوادی_ظلم_کےخلاف باوقار صدائے احتجاج میں ہم سب کے لیے سبق ہے !بابا رتن ہندی کا جھوٹا افسانہتربیت خاک کو کندن اور سنگ کو نگینہ بنا دیتی ہےدار العلوم ماٹلی والا کی لائبریری🔰دینی مدارس کی حفاظت كیوں ضروری هے؟اردو ادب اور فارغین مدارسایک مفروضہ کا مدلل جوابوحدت دین نہ کہ وحدتِ ادیانقربانی، ماحول اور مسلمان: عبادت سے ذمہ داری تک مولانا مفتی محمد اعظم ندویکبیر داس برہمنواد کا باغی اور محبت کا داعیقربانی: مادی فوائد اور سماجی اثراتعشرۂ ذی الحجہ: بندگی کی جولاں گاہ اور تسلیم ورضا کا موسمِ بہارامارت شرعیہ کی مجلس ارباب حل وعقد نے مولانا احمد ولی فیصل رحمانی کی امارت اور قیادت میں شرعی زندگی گذارنے کا عہد پیمان کیا.امارت شرعیہ بہار ، اڈیشہ، جھارکھنڈ ومغربی بنگالکا قضیہ حقائق کی روشنی میںمیرا مطالعہیہود سے معاہدہ اور نقضِ عہد کی یہودی فطرت وتاریخقلب میں سوز نہیں روح میں احساس نہیں🔰بچوں كی دینی تعلیم كا سنہرا موقعدين سمجهنے اور سمجهانے كا صحيح منہجازمدارس اسلامیہ ماضی۔، حال اور مستقبل !خود شناسی-اہمیت اور تقاضے
HIRA ONLINE / حرا آن لائن

HIRA ONLINE / حرا آن لائن

اتر کر حرا سے سوئے قوم آیا - اور اک نسخہ کیمیا ساتھ لایا

  • Home
  • About us
  • Contact
  • Books
  • Courses
  • Blog
  • قرآن و علوم القرآن
  • حدیث و علوم الحدیث
  • فقہ و اصول فقہ
  • سیرت النبی ﷺ
  • مضامین و مقالات
    • اسلامیات
    • سیرت و شخصیات
    • فکر و نظر
    • کتابی دنیا
    • سفر نامہ
    • گوشہ خواتین
  • Get Started
13.12.2025
Trending News: "مزاحمت” ایک مطالعہعلامہ محمد انور شاہ کشمیریؒ: برصغیر کی حدیثی روایت کے معمارمنہج، امتیازات، آراء اور اثرات—ایک جائزہعلامہ انور شاہ کشمیریؒ — برصغیر کے علمی آسمان کا درخشاں ستارہڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی — عصرِ حاضر کے ممتاز مصنف، محقق اور مفکرصفاانسٹی ٹیوٹ کے زیراہتمام میڈیالٹریسی کے عنوان سے پروگرام کاانعقادصحافی غفران نسیم،صحافی سعودالحسن،مفتی منورسلطان ندوی ،اور مولانامصطفی ندوی مدنی کاخطاب*_بابری مسجد کے ساتھ نا انصافی_*وارث نہیں ، غاصب از : مولانا مفتی محمد اعظم ندوی🔰جہاد ، حقیقت اور پروپیگنڈه🖋مولانا خالد سیف اللہ رحمانی‏‎کامیاب ازدواجی زندگی کے تقاضےعلم کیا ہے ؟*عوامی مقامات پر نماز ادا کرنالفظ ” مستشرقین ” کے معنی اور ان کے نا پاک عزائمانحرافات غامدیبدلتے مغربی نظام کی دروں بینیکرپٹو کرنسی حقیقت ، ماہیت اور احکامسہ روزہ سمینار میں بعنوان: ‘بھارت کی تعمیر و ترقی میں مسلمانوں کا حصہ(٢)سہ روزہ سمینار میں بعنوان: ‘بھارت کی تعمیر و ترقی میں مسلمانوں کا حصہ(١)ہندوستانی مسلمانوں کا لائحہ عمل کیا ہو ؟🔰ہندوستان کی تعمیر وترقی کی تاریخ مسلمانوں کے علم وعمل، جد وجہد اور قربانی وایثار کے بغیر نامکمل۔اسلام میں سود کی حرمت قرآن و حدیث کی روشنی میں مکمل رہنمائیقرض حسن اور اس سے متعلق احکامساس جو کبھی بہو تھیعلامہ شبیر احمد عثمانی ایک عظیم مفسر قرآنبہار: این ڈی اے کے گلے ہار، مہا گٹھ بندھن کی ہارکیا آنکھ کا عطیہ جائز ہے؟ مائیکرو فائنانس کے شرعی احکامہیلتھ انشورنسملک و ملت کی نازک صورت حال میں مسلمانوں کے لئے رہنما خطوط مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابو الحسن علی حسنی ندوی کی تحریروں کی روشنی میںتلفیق بین المذاھب اور تتبع رخص ایک مطالعہ از : اسجد حسن ندویبچوں کی اسلامی تربیت : کچھ رہ نما اصول ڈاکٹر محمد سلیم العواترجمہ: احمد الیاس نعمانیخلافتِ بنو امیہ تاریخ و حقائقسادگی کی اعلی مثال : ڈاکٹر محمد نذیر احمد ندوی رحمۃ اللہ علیہحلال ذبیحہ کا مسئلہاستاذ محترم ڈاکٹر مولانا نذیر احمد ندوی کی یاد میںکتاب پر رحم نہ کرو ! پڑھومفتی منور سلطان ندوی: ایک صاحبِ علم، صاحبِ قلم اور صاحبِ کردار عالمِ دین از : زین العابدین ہاشمی ندوی ،نئی دہلیہیرا جو نایاب تھاکتابوں سے دوری اور مطالعہ کا رجحان ختم ہونا ایک المیہحضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی رحمۃ اللہ علیہ اور عصری آگہی از : مولانا آدم علی ندویمطالعہ کا جنوں🔰دھرم پریورتن، سچائی اور پروپیگنڈهربوبیت الہی کی جلوہ گری از :مولانا آدم علی ندویدیوالی کی میٹھائی کھانا کیسا ہے ؟ڈاکٹر مولانا نذیر احمد ندویبہنوں کو وراثت میں حصہ نہ دینے کے حربےسورہ زمر : الوہیت کا عظیم مظہربھوپال کی نواب نواب سکندر بیگم کا سفرنامۂ حجالإتحاف لمذهب الأحناف کی اشاعت: علما و طلبا، شائقینِ علم، محققین اور محبانِ انور کے لیے ایک مژدہ جاں فزااسلامی قانون کے اثرات اور موجودہ دور میں اس کی معنویت: ماہرین قانون کی تحریروں کی روشنی میںحنفی کا عصر کی نماز شافعی وقت میں پڑھناغیر مسلموں کے برتنوں کا حکم*_لفظ "ہجرت” کی جامعیت_**_عورت و مرد کی برابری کا مسئلہ_*بنو ہاشم اور بنو امیہ کے مابین ازدواجی رشتےتم رہو زندہ جاوداں ، آمیں از : ڈاکٹر محمد اعظم ندویاستاذ محترم مولانا نذیر احمد ندویؒ کی وفاتنہ سنا جائے گا ہم سے یہ فسانہ ہرگزڈاکٹر محمد اکرم ندوی آکسفورڈ کی کتاب تاریخ ندوہ العلماء پر ایک طائرانہ نظر!نقی احمد ندویمولانا نذیر احمد ندویاستاد اور مربی کی ذمہ داریانس جمال محمود الشریفتحریری صلاحیت کیسے بہتر بنائیں؟نام کتاب:احادیث رسولﷺ :عصرحاضر کے پس منظر میںرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اظہار محبتاسلام میں شادی کا طریقہ – مکمل رہنمائیبیوی پر شوہر کے حقوقجدید مسئل میں فتاوی نویسی کا منہج : ایک تعارفنکاح کی حکمت اور اس کے فوائد*_ساتویں مجلس تحقیقات شرعیہ لکھنؤ کے سمینار میں_* (١)ندوہ العلماء لکھنؤ میں ساتواں فقہی سیمینار | مجلس تحقیقات شرعیہخیانت کی 8صورتیںکیا موبائل میں بلا وضو قرآن پڑھنا جائز ہے؟اور پِھر ایک دن از نصیرالدین شاہ – نے ہاتھ باگ پر ہے نہ پا ہے رکاب میںبارات اور نکاح سے پہلے دولہا کا مسجد میں جاکر دو رکعت نماز پڑھنا کیسا ہے ؟ اسلامی اعتدال کی شاہ راہ پر چل کر ہی مرعوبیت کا علاج ممکن ہےخطبات سیرت – ڈاکٹر یاسین مظہر صدیقی کی سیرت نگاری کا تجزیاتی مطالعہاجتماعی فکر : ترقی کی ضمانتتبليغى جماعت كى قدر كريںماڈرن ’دین ابراہیمی‘ دین الہی کا نیا ایڈیشن"ایک فکشن نگار کا سفر”: ایک مطالعہ ایک تاثریہود تاریخ کی ملعون قومخلع کی حقیقت اور بعض ضروری وضاحتیں#گاندھی_میدان_پٹنہ_سے_ہندوتوادی_ظلم_کےخلاف باوقار صدائے احتجاج میں ہم سب کے لیے سبق ہے !بابا رتن ہندی کا جھوٹا افسانہتربیت خاک کو کندن اور سنگ کو نگینہ بنا دیتی ہےدار العلوم ماٹلی والا کی لائبریری🔰دینی مدارس کی حفاظت كیوں ضروری هے؟اردو ادب اور فارغین مدارسایک مفروضہ کا مدلل جوابوحدت دین نہ کہ وحدتِ ادیانقربانی، ماحول اور مسلمان: عبادت سے ذمہ داری تک مولانا مفتی محمد اعظم ندویکبیر داس برہمنواد کا باغی اور محبت کا داعیقربانی: مادی فوائد اور سماجی اثراتعشرۂ ذی الحجہ: بندگی کی جولاں گاہ اور تسلیم ورضا کا موسمِ بہارامارت شرعیہ کی مجلس ارباب حل وعقد نے مولانا احمد ولی فیصل رحمانی کی امارت اور قیادت میں شرعی زندگی گذارنے کا عہد پیمان کیا.امارت شرعیہ بہار ، اڈیشہ، جھارکھنڈ ومغربی بنگالکا قضیہ حقائق کی روشنی میںمیرا مطالعہیہود سے معاہدہ اور نقضِ عہد کی یہودی فطرت وتاریخقلب میں سوز نہیں روح میں احساس نہیں🔰بچوں كی دینی تعلیم كا سنہرا موقعدين سمجهنے اور سمجهانے كا صحيح منہجازمدارس اسلامیہ ماضی۔، حال اور مستقبل !خود شناسی-اہمیت اور تقاضے
  • Home
  • About us
  • Contact
  • Books
  • Courses
  • Blog
  • قرآن و علوم القرآن
  • حدیث و علوم الحدیث
  • فقہ و اصول فقہ
  • سیرت النبی ﷺ
  • مضامین و مقالات
    • اسلامیات
    • سیرت و شخصیات
    • فکر و نظر
    • کتابی دنیا
    • سفر نامہ
    • گوشہ خواتین
HIRA ONLINE / حرا آن لائن

HIRA ONLINE / حرا آن لائن

اتر کر حرا سے سوئے قوم آیا - اور اک نسخہ کیمیا ساتھ لایا

  • Get Started

اردو ادب اور فارغین مدارسایک مفروضہ کا مدلل جواب

  1. Home
  2. اردو ادب اور فارغین مدارسایک مفروضہ کا مدلل جواب

اردو ادب اور فارغین مدارسایک مفروضہ کا مدلل جواب

  • hira-online.comhira-online.com
  • مضامین و مقالات
  • جون 17, 2025
  • 0 Comments

ڈاکٹر یوسف رام پوری

فی زمانہ مدارس کے بہت سے فارغ التحصیل طلباء کالجوں اور یونیورسٹیوں کی طرف رخ کرتے ہوئے نظر ارہے ہیں۔ان میں سے کتنوں نے ملک کے کئی اہم مقابلہ جاتی امتحانات میں گزشتہ چند برسوں کے دوران سرفرازی بھی حاصل کی ہے تاہم ان میں سے اکثریت ایسے طلباء کی ہے جن میں سے زیادہ تر کا تعلق اردو زبان و ادب کی تعلیم و تدریس سے ہے۔تعلیمی اداروں کے علاوہ دیگر ان سرکاری اور غیر سرکاری اداروں میں جہاں مختلف صورتوں میں اردو کے کام کاج ہوتے ہیں ان میں بھی فارغین مدارس کی تعداد روز بروز بڑھتی جا رہی ہے۔
سوال یہاں یہ قائم ہوتا ہے کہ اخر مدارس کا پس منظر رکھنے والے طلبہ اردو کے مختلف کاموں کو بخوبی سر انجام دینے کے متحمل کیسے ہو جاتے ہیں یا ہو سکتے ہیں جبکہ مدارس کے تعلیمی نظام کے بارے میں یہ بات مشہور ہے کہ وہاں صرف دینیات کی تعلیم دی جاتی ہے۔اس بات کے عرف عام میں مشہور ہونے یا مدرسے کے تعلیمی نظام سے عدم واقفیت کے سبب فارغین مدارس کی بابت کچھ لوگوں کی طرف سے یہ مفروضہ بھی سامنے اتا رہتا ہے کہ مدارس کے طلباء عصری و سماجی علوم اور اردو ادب سے واقف نہ ہونے کی وجہ سے اردو ادبیات سے ہم اہنگ نہیں ہو پاتے اور نہ ہی وہ اردو کے خلقیے کو جان پاتے ہیں لیکن جب ان طلباء کی امتحانات میں کامیابی یا اردو زبان و ادب کے حوالے سے ان کی خدمات پر نظر ڈالی جاتی ہے تو یہ مفروضہ خود بخود دم توڑتا ہوا دکھائی دیتا ہے۔
اردو کے مختلف میدانوں مثلا زبان و ادب نثر و نظم،تعلیم و تعلم،صحافت و کتابت، تصنیف و تالیف اور تحقیق و تخریج میں طلبائے مدارس کی کامیابی کی وجہ دراصل ان کا وہ تعلیمی بیک گراؤنڈ ہے جو مدارس کی چہار دیواری میں درس نظامی کے سائے تلے تیار ہوتا ہے لیکن اس دعوے کو مدلل و محقق کرنے کے لیے ضروری ہے کہ طلبائے مدارس کی صلاحیتوں اور یونیورسٹیوں کے ذریعے تیار کردہ اردو کے نصاب اور فی نفسہ اردو ادب پر غائرانہ نگاہ ڈالی جائے۔


بی اے( پروگرام/ انرز )سے لے کر ایم اے اردو تک جو نصاب کالجوں اور یونیورسٹیوں میں پڑھایا جاتا ہے ان میں شعری اور نثری اصناف شامل ہیں، بالفاظ دیگر شعری اصناف میں غزل، نظم، رباعی،قصیدہ،مثنوی، مرثیہ ، اور نثری اصناف میں داستان، ناول، افسانہ، ڈرامہ، خاکہ، انشائیہ وغیرہ کو ترجیحی طور پر زیر تدریس لایا جاتا ہے۔

علاوہ ازیں مزید کچھ شعری و نثری ذیلی اصناف کے ساتھ اردو زبان و ادب کی تاریخ،آغاز و ارتقا، اردو زبان کی لسانی تشکیل ، اردو زبان کے مزاج ،اردو زبان کے اسالیب، قواعد ،ہیٔتیں،صنعتیں، اردو تنقید اور ان سے متعلق شاعروں ،نثر نگاروں ،تخلیق کاروں، ناول نگاروں، افسانہ نگاروں اور تنقید نگاروں وغیرہ سے بھی طلباء کو متعارف کرایا جاتا ہے تاکہ طلباء اردو زبان و ادب کے مزاج، پس منظر اور خلقیے سے بھی واقف ہو سکیں اور اگے چل کر متعلقہ موضوعات پر پی ایچ ڈی بھی کرسکیں۔


پی اے اردو انرز اور ایم اے اردو کے نصاب کی یہ جھلکیاں اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ مذکورہ نصاب یا اردو ادب میں کلاسیکی شاعری یا اردو کے مقبول ترین شعراء کے یہاں لفظیات و تراکیب کے برتاؤ اور ان کے کلام کے اندر موجود معانی و تعبیرات کے بحر ذخار میں وہی شخص غوطہ زن ہو سکتا ہے جس کے پاس لغوی و اصطلاحی معنی اور مصادر و مشتقات کی معلومات ہو۔ ذرا نو طرز مرصع، عجائب القصص اور فسانہ عجائب جیسی داستانوں کا مطالعہ کر کے دیکھیے ،عربی و فارسی اور مختلف زبانوں کے الفاظ وتراکیب کا ہجوم قدم قدم پر نظر ائے گا حتی کہ ان میں عربی و فارسی کہاوتوں اور شعروں کی بھرمار بھی دکھائی دے گی۔ اس صورتحال کو سامنے رکھ کر ہم اولا مدرسے کے تعلیمی نظام اور طلبائے مدارس کی صلاحیتوں کا جائزہ لینے کی کوشش کریں گے۔ بعدزاں اسکول کے بیک گراؤنڈ والے طلبہ کی استعداد پر بھی نظر ڈالیں گے۔


مدارس کے تعلیمی نصاب میں فارسی کی پہلی، گلزار دبستان ،گلستاں،کریما،پندنامہ ،بوستاں کو بالاستیعاب اساتذہ کے ذریعے پڑھایا جاتا ہے۔ یہ کتابیں مدارس کے طلباء کو کسی حد تک فارسی کی تراکیب و لفظیات ،مبادیات شعریات اور تعبیرات سے ہم اہنگ کر دیتی ہیں۔

عربی کے لغوی علوم و نظام سے واقفیت کے لیے میزان الصرف اور علم الصیغہ اور نحوی علم کے لیے نحومیر،ہدایت النحو، کافیہ اور شرح جامی جیسی کتابیں پڑھائی جاتی ہیں۔ اسی لیے مدارس کے طلباء پلک جھپکتے ہی عربی الفاظ و مصطلحات کی اصلیت و ماہیت کو سمجھ لیتے ہیں اور معنی بھی اخذ کر لیتے ہیں جبکہ اسکولی سطح پر اردو میں عربی و فارسی الفاظ کو جاننے کے لیے ایسا کوئی نظام موجود نہیں ہے ۔علاوہ ازیں ہندوستان کے دینی مدارس میں پڑھائے جانے والے تمام علوم( فقہ, اصول فقہ, حدیث, تفسیر, علم کلام ,علم منطق وغیرہ کا ذریعہ تعلیم بھی اردو ہی ہوتا ہے, اساتذہ صاف وشفاف اردو میں تکلم کرتے ہیں، دوران درس عربی، فارسی اور اردو کے اشعار بھی سناتے رہتے ہیں۔طلبہ اساتذہ کی تقریریں اور تمام درسی باتیں اردو میں لکھتے ہیں۔

خالص اردو بولتے ہیں،اساتذہ اورطلبائے مدارس کوبہت سے فارسی واردو کے اشعار ازبر ہوتے ہیں۔جس کی وجہ سے اردو ان کے ذہن پر اس طرح ثبت ہو جاتی ہے کہ اس کا حصہ بن جاتی ہے ۔عملی تحریری تربیت کے لیے مدارس میں دیواری پرچے بھی نکالے جاتے ہیں۔ خوش خطی، املا کی درستگی یہاں تک کہ کسی حد تک عبارت ارائی اور مضمون نویسی کی صلاحیت بھی ان کے اندر خواہی نہ خواہی پیدا ہو جاتی ہے۔اس کے برعکس اسکولی نظام تعلیم میں اردو کے حوالے سے طلبہ کے لیے اتنی گنجائشیں نہیں ہوتیں۔ طلباء کا بھی عمومی رجحان ہندی،انگریزی، ریاضی، سائنس وغیرہ کی طرف ہوتا ہے اس لیے ان کی اردو ہینڈ رائٹنگ اکثر مکڑی کی ٹانگوں کی طرح ہوتی ہے۔ ایک سطر میں املاکی کئی کئی غلطیاں پائی جاتی ہیں ۔تلفظ کا تو کہنا ہی کیا ہے ۔اردو میں اس قدر کمزور طلباء جب کالج اور یونیورسٹیوں میں ادب پڑھنے کے لیے اتے ہیں تو ان کے سامنے لاچارگی و بے بسی اور ادھر ادھر جھانکنے کے علاوہ کوئی چارہ کار نہیں ہوتا۔
طلبائےمدارس میں ادبی لیاقت پیدا ہونے کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ درس نظامی میں القراۃ الواضحہ،نفحۃ العرب ،مقامات حریری، دیوان متنبی اور سبع الملقات جیسی خالص ادبی و شعری کتابوں کو جگہ دی گئی ہے تاکہ وہ امراؤ القیس، لبید بن ربیعہ، زہیر بن ابی سلمی، عنترہ بن شداد العبسی، حارث بن حلزہ،عمروبن کلثوم، اعشی القیس، حسان بن ثابت ،کعب بن زہیر، عبداللہ بن رواحہ ،جریر ،اخطل ،فرزدق،ابو نواس اور متنبی کی شاعری کو اس کے اصل متن و تشریح کے ساتھ پڑھیں اور اپنے اندر شعر و شاعری کا ذوق اور ادب کی اعلی صلاحیت پیدا کرلیں ۔شعر و شاعری اور ادب عالیہ کے ایسے پرکشش نظام سے اسکولی طالب علم محروم رہتے ہیں۔


اردو ادب کی عمارت جس لسانی ڈھانچے پر قائم ہے اس میں عربی و فارسی کی حیثیت سیمنٹ کی ہے اس کے بغیر اردو ادب کی عمارت پختہ نہیں ہو سکتی۔ اردو کے بڑے بڑے ادیبوں پر اس نقطہ نظر سے ایک غائرانہ کیا طائرانہ ہی نظر ڈال لیجئے سب عربی و فارسی سے کسی حد تک واقف کار دکھائی دیں گے۔ سر سید احمد خان مولانا حالی، مولانا محمد حسین ازاد، شبلی, مولانا ازاد, جوش, اقبال، حسرت میں کیا کوئی ایسا ہے جو فارسی و عربی سے نابلدہو۔ طلبائے مدارس کی ادب سے واقفیت، اردو سے دلچسپی اور عربی و فارسی دانی کو ملحوظ رکھتے ہوئے ملک کی چند ایک یونیورسٹیوں نے برج کورس کرا کے ان کے لیے بھی بی اے اور ایم اے‌ اردو میں داخلے کے لیے دروازے کھول دیے کہ وہ ضرورت کی حد تک عصری علوم سے بھی اشنا ہو جائیں اور اردو زبان و ادب میں بھی اپنا کریئر بنا لیں۔ مدارس کے ان طلباء نے جے ار ایف اور نیٹ کے امتحانات میں کامیابی درج کرائی جبکہ ان امتحانات میں ایک پیپر اردو کے علاوہ دیگر بہت سے عصری موضوعات پر مبنی ہوتا ہے۔


لسانی مباحث کے علاوہ ادب کی تفہیم یا اردو ادب سے قربت کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ اردو ادب میں پڑھائے جانے والے ان موضوعات و مضامین کابھی جائزہ لے لیا جائے جو اردو نثر و شاعری میں بکثرت پائے جاتے ہیں یا جن سے اردو کا خمیر اور خلقیہ تیار ہوتا ہے۔ اس حوالے سے سب سے پہلے ہم تصوف کے موضوع پر بات کر لیتے ہیں جسے اردو نثر اور شاعری دونوں میں خوب برتا گیا۔ ظاہر ہے کہ تصوف کا موضوع طلبائے مدارس کے لیے نیا نہیں ہوتا ۔ وہ صوفیاوبزرگان دین اور ان کے کلام سے بہت حد تک واقف ہوتے ہیں اور بہت سے عملی طور پر تصوف کی گزر گاہوں سے بھی گزرتے ہیں۔

اردو کی شعری اصناف قصیدہ ،مثنوی، مرثیہ،غزل،رباعی وغیرہ میں اسلام، اسلامی تاریخ ،اسلامی شخصیات، اسلامی تہذیب و معاشرت ،پندو نصیحت وموعظت کے موضوعات پر بھی طبع آزمائی کی گئی ہے اور ان سے مدارس کے طلباء کا گہرا واسطہ ہوتا ہے۔ مرثیے میں تو کربلا، خاندان حسین، توحید، رسالت غرض اسلامی تاریخ و موضوعات پر ہی بالعموم بات ہوتی ہے، مثنوی کی بات کریں تو مثنوی کے اجزائے ترکیبی میں حمد و مناجات، نعت اور منقبت جیسے اجزاء بھی شامل ہیں جن کا تعلق راست طور پر خدا ،رسول اور اسلامی شخصیات سے ہے ۔مثنوی سحر البیان میں حمد و نعت اور منقبت کے 100 اشعار اور قطب مشتری میں ڈھائی سو سے زیادہ اشعار سے اردو شاعری میں اسلامی موضوعات کے برتاؤ کا بخوبی اندازہ کیا جا سکتا ہے۔ اردو قصائد کی تفہیم بھی مدارس کے طلبہ کے لیے اتنی دشوار نہیں ہوتی اس لیے کہ وہ عربی قصائد کو پڑھ کر اتے ہیں اور اردو قصائد میں الفاظ کی گھن گرج اور تراکیب کا طمطراق دوسرے پس منظر رکھنے والے لوگوں کے لیے بہت زیادہ دشوار ہوتا ہے لیکن مدارس کے فارغ التحصیل طلبہ کے لیے یہ اتنا دشوار کن مرحلہ نہیں ہوتا گویا کہ مثنوی، مرثیہ ،قصیدہ ایسی اصناف ہیں جن پر مدرسے والوں کی گرفت دوسرے لوگوں کے مقابلے میں اسانی سے ہو جاتی ہے جہاں تک اردو کی مشہور صنف غزل کی بات ہے تو غزل میں بالعموم عشق حقیقی اور عشق مجازی،دنیاکی بے ثباتی اور حالات حاضرہ وغیرہ کی باتیں ہوتی ہیں جو ان کے لیے نئی نہیں ہوتیں۔ راقم کا خیال ہے کہ مدرسے کے فارغین عشق حقیقی اور عشق مجازی کو کمیونزم ،سوشلزم، ڈارونزم اور سیکولرزم کو سمجھنے والوں کے مقابلے میں زیادہ سمجھتے ہیں، اس لیے کہ مذہب کی تعلیم بھی ان کے پاس ہوتی ہے اور عربی قصائد میں وہ حسن و عشق کے معاملات بھی پڑھ کر اتے ہیں۔ اردو شاعری میں بہت بڑا ذخیرہ طنزیہ شاعری کا ہے اور ظاہر ہے کہ طنزیہ اور ہجویہ شاعری میں اخطل، فرزدق،جریر اور متنبی کی نظیر ڈھونڈے سے بھی نہیں ملتی گویا کہ طنزیہ و ہجویہ شاعری کی تفہیم کی صلاحیت بھی مدارس کے طلباء میں پہلے سے موجود ہوتی ہے۔ جہاں تک بات سماجی و معاشرتی علوم و معاملات کی ہے تو مدارس میں ایسی کتابیں داخل نصاب ہیں جن میں عائلی خاندانی معاشرتی اجتماعی معاملات پر بہت گہرائی کے ساتھ بحث کی گئی ہے حتی کہ تمدنی تہذیبی سیاسی قانونی اقتصادی اور طبی سطح پر بھی قران و حدیث میں ایک بہت بڑا ذخیرہ موجود ہے جس کو تفصیل و تشریح کے ساتھ مدارس میں پڑھایا جاتا ہے۔ میڈیکل سأئنس یاطب سے بھی طلباء مدراس کو زیادہ شغف ہوتا ہے، اسی لیے زیادہ تر اطباء و حکماء انہیں میں سے نکلتے رہے ہیں۔اردو شاعری میں حب الوطنی اور گنگا جمنی تہذیب ملتی ہے لیکن یہ ایسا موضوع نہیں جس کی تفہیم باشندگان ہند کے لیے مشکل ہو ۔الحاد و لادینیت کی شاعری بھی اردو میں موجود ہے لیکن عقیدہ توحید و رسالت کے تحت مدرسے میں الحاد اور اس کی مختلف شکلوں پر بہت گہری بحثیں ہوتی رہتی ہیں جس کی وجہ سے ملحدین کے الزامات ، طنز اور اشارات کو مدرسے والے اچھی طرح سمجھتے ہیں چاہے وہ نثر میں کیے جائیں یا شاعری میں۔
اگر سائنسی اور تکنیکی نقطہ نظر سے اردو کے شعر و

ادب کا جائزہ لیا جائے تو اس کی نمائندگی اردو میں بہت کم دکھائی دیتی ہے۔ یہ ممکن ہے کہ مدارس کے طلباء اس طرح کی تحریروں اور شعروں کی تفہیم میں اسکولی بیک گراؤنڈ کے طلبہ سے پیچھے رہ جائیں لیکن اس طرح کا شعری و نثری سرمایہ تو ہمارے اردو ادب میں چند فیصد بھی نہیں ہے ۔زیادہ تر حصہ تو انہی موضوعات و مضامین پر مبنی ہے جو مدارس کے طلباء کی گرفت سے باہر نہیں ہے، اس لیے وہ اردو ادب کے میدان میں آسانی سے کامیاب و بامراد بھی ہو جاتے ہیں۔ مولانا حالی، مولانا اسماعیل میرٹھی، شبلی، مولانا قاسم نانوتوی، سید سلیمان ندوی، عبد السلام ندوی، عامر عثمانی، علی میاں ندوی،ندوی مولانا مناظر احسن گیلانی، مفتی کفایت اللہ، قاری محمدطیب اور ابو الکلام قاسمی جیسے ادیبوں اور شاعروں کی ایک طویل فہرست تیار کی جا سکتی ہے جنہوں نے اردو زبان و ادب کو مالا مال کیا۔


چند دہائیوں قبل کے اسکولوں میں بھی اردو کی تعلیم کا اچھا نظام تھا لیکن وقت کے ساتھ وہ زوال پذیر ہوتا چلا گیا فی الوقت اسکول کے طلباء کی صورتحال یہ ہے کہ وہ اردو صرف ایک مضمون کے طور پر پڑھ کر اتے ہیں اور اس میں بھی بالعموم مہارت و دلچسپی نہیں رکھتے حد تو یہ ہے کہ ان کی صرف اردو ہی کمزور نہیں ہوتی بلکہ دیگر مضامین میں بھی وہ کمزور ہوتے ہیں جو قدرے بہتر ہوتے ہیں وہ اردو کے علاوہ کوئی اور سبجیکٹ منتخب کر لیتے ہیں ۔دیکھا گیا ہے کہ کمزور صلاحیت والے اسکولی طلباء ہی اردو کی طرف اتے ہیں اس لیے ان کے بارے میں زیادہ غور و فکر کی ضرورت ہے کہ اردو زبان و ادب کے تعلق سے ان کی صلاحیتوں کو کیسے نکھارا جائے۔ عین ممکن ہے کہ نئی ایجو کیشن پالیسی کے نفاذ کے بعد صورت حال بہتر ہو جائے کیونکہ اس میں ابتدائی تعلیم کے مادری زبان میں حاصل کرنے بات کی گئی ہے۔اس کے علاوہ ایک شکل یہ ہو سکتی ہے کہ بارہویں کے بعد ان کے لیے کسی ایسے کورس کو متعارف کرایا جائے جس میں ان کی لسانی بنیاد کو مضبوط کرنے پر توجہ دی جائے ۔نیز جن موضوعات و مضامین ،تصورات و نظریات اور اصطلاحات کا استعمال اردو ادب میں ہوتا ہے ان سے بھی انہیں متعارف کرایا جائے تاکہ وہ اردو ادب کے میدان میں بہتر سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر سکیں اور اردو ادب کے سرمائے سے استفادہ کرنے کے لائق بن سکیں۔

hira-online.com

،حراء آن لائن" دینی ، ملی ، سماجی ، فکری معلومات کے لیے ایک مستند پلیٹ فارم ہے " حراء آن لائن " ایک ویب سائٹ اور پلیٹ فارم ہے ، جس میں مختلف اصناف کی تخلیقات و انتخابات کو پیش کیا جاتا ہے ، خصوصاً نوآموز قلم کاروں کی تخلیقات و نگارشات کو شائع کرنا اور ان کے جولانی قلم کوحوصلہ بخشنا اہم مقاصد میں سے ایک ہے ، ایسے مضامین اورتبصروں وتجزیوں سے صَرفِ نظر کیا جاتاہے جن سے اتحادِ ملت کے شیرازہ کے منتشر ہونے کاخطرہ ہو ، اور اس سے دین کی غلط تفہیم وتشریح ہوتی ہو، اپنی تخلیقات و انتخابات نیچے دیئے گئے نمبر پر ارسال کریں ، 9519856616 hiraonline2001@gmail.com

پوسٹوں کی نیویگیشن

وحدت دین نہ کہ وحدتِ ادیان
🔰دینی مدارس کی حفاظت كیوں ضروری هے؟

Related Posts

صفاانسٹی ٹیوٹ کے زیراہتمام میڈیالٹریسی کے عنوان سے پروگرام کاانعقادصحافی غفران نسیم،صحافی سعودالحسن،مفتی منورسلطان ندوی ،اور مولانامصطفی ندوی مدنی کاخطاب
  • hira-online.comhira-online.com
  • صحافت
  • صحافی
  • دسمبر 9, 2025
  • 0 Comments
صفاانسٹی ٹیوٹ کے زیراہتمام میڈیالٹریسی کے عنوان سے پروگرام کاانعقادصحافی غفران نسیم،صحافی سعودالحسن،مفتی منورسلطان ندوی ،اور مولانامصطفی ندوی مدنی کاخطاب

صفاانسٹی ٹیوٹ کے زیراہتمام میڈیالٹریسی کے عنوان سے پروگرام کاانعقادصحافی غفران نسیم،صحافی سعودالحسن،مفتی منورسلطان ندوی ،اور مولانامصطفی ندوی مدنی کاخطاب صفاانسٹی ٹیوٹ فارمیڈیالٹریسی اینڈجرنلزم کے زیراہتمام مدرسہ سیدنابلال ڈالی گنج میں میڈیالٹریسی کے عنوان سے ایک پروگرام کاانعقادہوا،جس میں طلباء کو میڈیاکی حقیقت،اس کے کردارواثرات کے ساتھ فیک نیوزکی پہچان جیسے موضوعات پربنیادی معلومات فراہم کی گئیں،مفتی منورسلطان ندوی نے فیک نیوزکی پہچان کیسے کریں کے عنوان پر گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ ایک دورتھاجب کسی خبرکی اشاعت کو خبرکی صحت کے لئے کافی سمجھاجاتاتھا،اس کے بعد تصویر کوبڑی اہمیت حاصل ہے،اس کے بعد ویڈیوکوغیر معمولی سمجھاگیا،مگرموجودہ دورمیں ان میں سے کوئی بھی خبرکی صحت کی دلیل نہیں ہے،اخبارپڑھتے وقت یہ دیکھناضروری ہے کہ اس خبرکاذریعہ کیاہے،انہوں نے مزیدکہاکہ خبراور رائے میں بڑافرق ہوتاہے،اسی طرح سرخی کے ذریعہ بھی خبرکے زاویہ کو بدلنے کی کوشش ہوتی ہے،اور بیانیہ سیٹ کیاجاتاہے،اس لئے اخبارکی خبریں دیکھتے وقت ان چیزوں کوذہن میں رکھناضروری ہے۔ صحافی غفران نسیم نے کہاکہ کسی معاشرہ کوسنورانے اور بگاڑنے میں میڈیا کازبردست کردارہوتاہے، میڈیاعوام اور حکمراں طبقہ کے درمیان پل کاکام کرتاتھا،مگراب یہی میڈیااپنی اس خصوصیت کو کھوچکاہے،موجودہ دورمیںمیڈیاافواہوں کوپھیلانے اور چھوٹی خبروں کونشرکرنے میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنےکی کوشش میں سرگرداں رہتاہے،انہوں نے کہاکہ میڈیاکوسمجھناموجودہ وقت کی اہمیت ضرورت ہے،اس لحاظ میڈیالٹریسی کے عنوان سے کی جانے والی یہ کوشش قابل تعریف ہے۔ مولانامصطفی ندوی مدنی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ صحافت میں نوجوانوں کااہم رول ہوتاہے،اس میڈیالٹریسی پروگرام کامقصد نوجوانوں کو میڈیاکے غلط اثرات سے بچانے اور صحیح اثرات ڈالنے کے لائق بناناہے،نوجوان میڈیاکاصحیح استعمال کریں توسماج میں موثررول اداکرسکتے ہیں۔ صحافی سعودالحسن نے میڈیاکی مختلف اقسام اور ان کی خصوصیات کوتفصیل سے بیان کیا۔مولانامناظر منعم رحمانی مہتمم مدرسہ سیدنابلال نے صفاانسٹی ٹیوٹ فارمیڈیالٹریسی اینڈ جرنلزم کے اس اقدام کی ستائش کرتے ہوئے اس ادارہ کے منتظمین کو مبارکبادپیش کی،نوشادخان ندوی نے پروگرام کی نظامات کرتے ہوئے میڈیالٹریسی کی اہمیت وضرورت پرروشنی ڈالی اورمہمانوں کاتعارف کرایا،اس پروگرام میں مدرسہ کے طلبہ کے علاوہ جمشید قادری ندوی ،ابرارعالم ،عبداللہ ندوی ،مزمل حسین ندوی خاص طور پر شریک رہے۔،صدرمجلس کی دعاپرپروگرام کااختتام ہوا۔

Read more

Continue reading
🔰جہاد ، حقیقت اور پروپیگنڈه🖋مولانا خالد سیف اللہ رحمانی‏‎
  • hira-online.comhira-online.com
  • جہاد
  • جہاد حقیقت اور پروپیگنڈا
  • دسمبر 5, 2025
  • 0 Comments
🔰جہاد ، حقیقت اور پروپیگنڈه🖋مولانا خالد سیف اللہ رحمانی‏‎

🔰جہاد ، حقیقت اور پروپیگنڈه 🖋مولانا خالد سیف اللہ رحمانی‏‎ انسان کی ایک کمزوری یہ ہے کہ جو بات اس سے بار بار کہی اور دہرائی جاتی ہے ، وہ اس کا یقین کر لیتا ہے ، خواہ وہ بات کتنی ہی خلافِ واقعہ کیوں نہ ہو ، اس کی ایک مثال اس وقت ’’ جہاد ‘‘ کے عنوان سے پھیلائی جانے والی غلط فہمیاں ہیں ، جو ایك ملی تنظیم كے سربراه كے بیان كے پس منظر میں میڈیا كا موضوع بن گئی هے، مغربی ملکوں نے اپنی ظلم و زیادتی پر پردہ رکھنے اور اسلام کو بدنام کرنے کے لئے ’’ جہاد ‘‘ کو ’’ دہشت گردی ‘‘ (Terrorism) کے ہم معنی قرار دے دیا ہے اور پوری دنیا میں اسلام کے خلاف دہشت گردی کو عنوان بناکر مہم چلائی جا رہی ہے ، اسرائیل فلسطین کی زمین پر قابض ہے ، فلسطینی تارکین کو اپنے گھر واپسی کے حق سے محروم کئے ہوا ہے ، اور خود یہودی بستیاں بسا رہا ہے ، اسرائیل کا موجودہ وزیر اعظم بنجامن نتن یاهو خوں آشام طبیعت کا انسان ہے اور اس نے نہتے عربوں کا قتل عام کیا ہے ، اس کے باوجود انھیں دہشت گرد نہیں کہا جاتا اور فلسطینی جب ان مظالم کے خلاف جد و جہد کرتے ہیں تو ان کی مدافعانہ کار روائیوں کو دہشت گردی سے تعبیر کیا جاتا ہے ۔ خود ہمارے ملک ہندوستان میں جن طاقتوں نے علانیہ بابری مسجد کو شہید کیا ، عدالتی احکام کی خلاف ورزی کی ، بھاگلپور ، میرٹھ اور مختلف علاقوں میں مسلمانوں کا قتل عام کیا ، اور گجرات میں منصوبہ بند طریقہ پر مسلمانوں کی جان و مال کو تباہ کیا، وہ دہشت گرد نہیں کہلاتے اور اگر مسلمانوں کی طرف سے کسی ردِ عمل کا اظہار ہو تو اسے دہشت گردی کا نام دیا جاتا ہے ، انڈونیشیا میں مشرقی تیمور کے علاحدگی پسندوں نے شورشیں برپاکیں تو انھیں دہشت گرد نہیں کہا گیا اور انڈونیشیا کو اس بات پر مجبور کر دیا گیا کہ وہ اس خطہ کو…

Read more

Continue reading

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

حالیہ پوسٹیں

  • "مزاحمت” ایک مطالعہ 12.12.2025
  • علامہ محمد انور شاہ کشمیریؒ: برصغیر کی حدیثی روایت کے معمارمنہج، امتیازات، آراء اور اثرات—ایک جائزہ 12.12.2025
  • علامہ انور شاہ کشمیریؒ — برصغیر کے علمی آسمان کا درخشاں ستارہ 10.12.2025
  • ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی — عصرِ حاضر کے ممتاز مصنف، محقق اور مفکر 09.12.2025
  • صفاانسٹی ٹیوٹ کے زیراہتمام میڈیالٹریسی کے عنوان سے پروگرام کاانعقادصحافی غفران نسیم،صحافی سعودالحسن،مفتی منورسلطان ندوی ،اور مولانامصطفی ندوی مدنی کاخطاب 09.12.2025
  • *_بابری مسجد کے ساتھ نا انصافی_* 07.12.2025
  • وارث نہیں ، غاصب از : مولانا مفتی محمد اعظم ندوی 07.12.2025
  • 🔰جہاد ، حقیقت اور پروپیگنڈه🖋مولانا خالد سیف اللہ رحمانی‏‎ 05.12.2025

حالیہ تبصرے

  • لفظ ” مستشرقین ” کے معنی اور ان کے نا پاک عزائم از hira-online.com
  • لفظ ” مستشرقین ” کے معنی اور ان کے نا پاک عزائم از کلیم الدین
  • خدمت کا درویش، علم کا چراغ(حضرت مولانا غلام محمد وستانویؒ)✍🏼: م ، ع ، ن از حراء آن لائن
  • خدمت کا درویش، علم کا چراغ(حضرت مولانا غلام محمد وستانویؒ)✍🏼: م ، ع ، ن از Technology
  • دنیا کی فرضی معاشی اڑان اور اسلام از Business

زمرے

  • Blog
  • اسلامیات
  • حدیث و علوم الحدیث
  • سفر نامہ
  • سیرت النبی ﷺ
  • سیرت و شخصیات
  • فقہ و اصول فقہ
  • فکر و نظر
  • قرآن و علوم القرآن
  • کتابی دنیا
  • گوشہ خواتین
  • مضامین و مقالات

Other Story

کتابی دنیا

"مزاحمت” ایک مطالعہ

  • hira-online.com
  • دسمبر 12, 2025
"مزاحمت” ایک مطالعہ
حدیث و علوم الحدیث

علامہ محمد انور شاہ کشمیریؒ: برصغیر کی حدیثی روایت کے معمارمنہج، امتیازات، آراء اور اثرات—ایک جائزہ

  • hira-online.com
  • دسمبر 12, 2025
سیرت و شخصیات

علامہ انور شاہ کشمیریؒ — برصغیر کے علمی آسمان کا درخشاں ستارہ

  • hira-online.com
  • دسمبر 10, 2025
علامہ انور شاہ کشمیریؒ — برصغیر کے علمی آسمان کا درخشاں ستارہ
سیرت و شخصیات

ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی — عصرِ حاضر کے ممتاز مصنف، محقق اور مفکر

  • hira-online.com
  • دسمبر 9, 2025
ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی — عصرِ حاضر کے ممتاز مصنف، محقق اور مفکر
مضامین و مقالات

صفاانسٹی ٹیوٹ کے زیراہتمام میڈیالٹریسی کے عنوان سے پروگرام کاانعقادصحافی غفران نسیم،صحافی سعودالحسن،مفتی منورسلطان ندوی ،اور مولانامصطفی ندوی مدنی کاخطاب

  • hira-online.com
  • دسمبر 9, 2025
صفاانسٹی ٹیوٹ کے زیراہتمام میڈیالٹریسی کے عنوان سے پروگرام کاانعقادصحافی غفران نسیم،صحافی سعودالحسن،مفتی منورسلطان ندوی ،اور مولانامصطفی ندوی مدنی کاخطاب
فکر و نظر

*_بابری مسجد کے ساتھ نا انصافی_*

  • hira-online.com
  • دسمبر 7, 2025
*_بابری مسجد کے ساتھ نا انصافی_*
فکر و نظر

وارث نہیں ، غاصب از : مولانا مفتی محمد اعظم ندوی

  • hira-online.com
  • دسمبر 7, 2025
وارث نہیں ، غاصب از : مولانا مفتی محمد اعظم ندوی
مضامین و مقالات

🔰جہاد ، حقیقت اور پروپیگنڈه🖋مولانا خالد سیف اللہ رحمانی‏‎

  • hira-online.com
  • دسمبر 5, 2025
🔰جہاد ، حقیقت اور پروپیگنڈه🖋مولانا خالد سیف اللہ رحمانی‏‎
Copyright © 2025 HIRA ONLINE / حرا آن لائن | Powered by [hira-online.com]
Back to Top