Skip to content HIRA ONLINE / حرا آن لائن
19.11.2025
Trending News: ساس جو کبھی بہو تھیعلامہ شبیر احمد عثمانی ایک عظیم مفسر قرآنبہار: این ڈی اے کے گلے ہار، مہا گٹھ بندھن کی ہارکیا آنکھ کا عطیہ جائز ہے؟ مائیکرو فائنانس کے شرعی احکامہیلتھ انشورنسملک و ملت کی نازک صورت حال میں مسلمانوں کے لئے رہنما خطوط مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابو الحسن علی حسنی ندوی کی تحریروں کی روشنی میںتلفیق بین المذاھب اور تتبع رخص ایک مطالعہ از : اسجد حسن ندویبچوں کی اسلامی تربیت : کچھ رہ نما اصول ڈاکٹر محمد سلیم العواترجمہ: احمد الیاس نعمانیخلافتِ بنو امیہ تاریخ و حقائقسادگی کی اعلی مثال : ڈاکٹر محمد نذیر احمد ندوی رحمۃ اللہ علیہحلال ذبیحہ کا مسئلہاستاذ محترم ڈاکٹر مولانا نذیر احمد ندوی کی یاد میںکتاب پر رحم نہ کرو ! پڑھومفتی منور سلطان ندوی: ایک صاحبِ علم، صاحبِ قلم اور صاحبِ کردار عالمِ دین از : زین العابدین ہاشمی ندوی ،نئی دہلیہیرا جو نایاب تھاکتابوں سے دوری اور مطالعہ کا رجحان ختم ہونا ایک المیہحضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی رحمۃ اللہ علیہ اور عصری آگہی از : مولانا آدم علی ندویمطالعہ کا جنوں🔰دھرم پریورتن، سچائی اور پروپیگنڈهربوبیت الہی کی جلوہ گری از :مولانا آدم علی ندویدیوالی کی میٹھائی کھانا کیسا ہے ؟ڈاکٹر مولانا نذیر احمد ندویبہنوں کو وراثت میں حصہ نہ دینے کے حربےسورہ زمر : الوہیت کا عظیم مظہربھوپال کی نواب نواب سکندر بیگم کا سفرنامۂ حجالإتحاف لمذهب الأحناف کی اشاعت: علما و طلبا، شائقینِ علم، محققین اور محبانِ انور کے لیے ایک مژدہ جاں فزااسلامی قانون کے اثرات اور موجودہ دور میں اس کی معنویت: ماہرین قانون کی تحریروں کی روشنی میںحنفی کا عصر کی نماز شافعی وقت میں پڑھناغیر مسلموں کے برتنوں کا حکم*_لفظ "ہجرت” کی جامعیت_**_عورت و مرد کی برابری کا مسئلہ_*بنو ہاشم اور بنو امیہ کے مابین ازدواجی رشتےتم رہو زندہ جاوداں ، آمیں از : ڈاکٹر محمد اعظم ندویاستاذ محترم مولانا نذیر احمد ندویؒ کی وفاتنہ سنا جائے گا ہم سے یہ فسانہ ہرگزڈاکٹر محمد اکرم ندوی آکسفورڈ کی کتاب تاریخ ندوہ العلماء پر ایک طائرانہ نظر!نقی احمد ندویمولانا نذیر احمد ندویاستاد اور مربی کی ذمہ داریانس جمال محمود الشریفتحریری صلاحیت کیسے بہتر بنائیں؟نام کتاب:احادیث رسولﷺ :عصرحاضر کے پس منظر میںرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اظہار محبتاسلام میں شادی کا طریقہ – مکمل رہنمائیبیوی پر شوہر کے حقوقجدید مسئل میں فتاوی نویسی کا منہج : ایک تعارفنکاح کی حکمت اور اس کے فوائد*_ساتویں مجلس تحقیقات شرعیہ لکھنؤ کے سمینار میں_* (١)ندوہ العلماء لکھنؤ میں ساتواں فقہی سیمینار | مجلس تحقیقات شرعیہخیانت کی 8صورتیںکیا موبائل میں بلا وضو قرآن پڑھنا جائز ہے؟اور پِھر ایک دن از نصیرالدین شاہ – نے ہاتھ باگ پر ہے نہ پا ہے رکاب میںبارات اور نکاح سے پہلے دولہا کا مسجد میں جاکر دو رکعت نماز پڑھنا کیسا ہے ؟ اسلامی اعتدال کی شاہ راہ پر چل کر ہی مرعوبیت کا علاج ممکن ہےخطبات سیرت – ڈاکٹر یاسین مظہر صدیقی کی سیرت نگاری کا تجزیاتی مطالعہاجتماعی فکر : ترقی کی ضمانتتبليغى جماعت كى قدر كريںماڈرن ’دین ابراہیمی‘ دین الہی کا نیا ایڈیشن"ایک فکشن نگار کا سفر”: ایک مطالعہ ایک تاثریہود تاریخ کی ملعون قومخلع کی حقیقت اور بعض ضروری وضاحتیں#گاندھی_میدان_پٹنہ_سے_ہندوتوادی_ظلم_کےخلاف باوقار صدائے احتجاج میں ہم سب کے لیے سبق ہے !بابا رتن ہندی کا جھوٹا افسانہتربیت خاک کو کندن اور سنگ کو نگینہ بنا دیتی ہےدار العلوم ماٹلی والا کی لائبریری🔰دینی مدارس کی حفاظت كیوں ضروری هے؟اردو ادب اور فارغین مدارسایک مفروضہ کا مدلل جوابوحدت دین نہ کہ وحدتِ ادیانقربانی، ماحول اور مسلمان: عبادت سے ذمہ داری تک مولانا مفتی محمد اعظم ندویکبیر داس برہمنواد کا باغی اور محبت کا داعیقربانی: مادی فوائد اور سماجی اثراتعشرۂ ذی الحجہ: بندگی کی جولاں گاہ اور تسلیم ورضا کا موسمِ بہارامارت شرعیہ کی مجلس ارباب حل وعقد نے مولانا احمد ولی فیصل رحمانی کی امارت اور قیادت میں شرعی زندگی گذارنے کا عہد پیمان کیا.امارت شرعیہ بہار ، اڈیشہ، جھارکھنڈ ومغربی بنگالکا قضیہ حقائق کی روشنی میںمیرا مطالعہیہود سے معاہدہ اور نقضِ عہد کی یہودی فطرت وتاریخقلب میں سوز نہیں روح میں احساس نہیں🔰بچوں كی دینی تعلیم كا سنہرا موقعدين سمجهنے اور سمجهانے كا صحيح منہجازمدارس اسلامیہ ماضی۔، حال اور مستقبل !خود شناسی-اہمیت اور تقاضےکتاب : یاد رفتگاں"عید مبارک”خدمت کا درویش، علم کا چراغ(حضرت مولانا غلام محمد وستانویؒ)✍🏼: م ، ع ، ندنیا کی فرضی معاشی اڑان اور اسلامخوشگوار ازدواجی زندگی کے تقاضےوقت کا کچھ احترام کریںاعتکاف مسائل و آدابمدارس اسلامیہ : ضرورت اور تقاضےرمضان کے آخری عشرہ کے خصوصی اعمالروزے کے فوائدشرائط زکوٰۃقرآن مجید سے تزکیۂ نفسروزہ جسم اور روح دونوں کا مجموعہ ہونا چاہیے !🔰سیاسی فائدہ کے لئے جھوٹ اور پروپیگنڈانا  فكر اسلامى كا مطالعه كس طرح كريں؟اس کی ادا دل فریب، اس کی نِگہ دل نوازکیا جلسوں کے مثبت اثرات مرتب ہورہے ہیں ؟؟ڈاکٹر ظفر دارک قاسمی (مصنف و کالم نگار)شعبان المعظم میں روزہ رکھنا کیسا ہے ؟كيا تشبيه/تمثيل دليل ہے؟صحبتِ اہلِ صفا، نور وحضور وسرور(جامعۃ العلوم، گجرات کی ایک وجد آفریں محفل قراءت-روداد اور مبارک باد)*اللقاء الثقافی، لکھنؤ کی سالانہ تقریب تقسیم انعامات و اعزازات: 25-2024 کا کامیاب انعقاد*
HIRA ONLINE / حرا آن لائن

HIRA ONLINE / حرا آن لائن

اتر کر حرا سے سوئے قوم آیا - اور اک نسخہ کیمیا ساتھ لایا

  • Home
  • About us
  • Contact
  • Books
  • Courses
  • Blog
  • قرآن و علوم القرآن
  • حدیث و علوم الحدیث
  • فقہ و اصول فقہ
  • سیرت النبی ﷺ
  • مضامین و مقالات
    • اسلامیات
    • سیرت و شخصیات
    • فکر و نظر
    • کتابی دنیا
    • سفر نامہ
    • گوشہ خواتین
  • Get Started
19.11.2025
Trending News: ساس جو کبھی بہو تھیعلامہ شبیر احمد عثمانی ایک عظیم مفسر قرآنبہار: این ڈی اے کے گلے ہار، مہا گٹھ بندھن کی ہارکیا آنکھ کا عطیہ جائز ہے؟ مائیکرو فائنانس کے شرعی احکامہیلتھ انشورنسملک و ملت کی نازک صورت حال میں مسلمانوں کے لئے رہنما خطوط مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابو الحسن علی حسنی ندوی کی تحریروں کی روشنی میںتلفیق بین المذاھب اور تتبع رخص ایک مطالعہ از : اسجد حسن ندویبچوں کی اسلامی تربیت : کچھ رہ نما اصول ڈاکٹر محمد سلیم العواترجمہ: احمد الیاس نعمانیخلافتِ بنو امیہ تاریخ و حقائقسادگی کی اعلی مثال : ڈاکٹر محمد نذیر احمد ندوی رحمۃ اللہ علیہحلال ذبیحہ کا مسئلہاستاذ محترم ڈاکٹر مولانا نذیر احمد ندوی کی یاد میںکتاب پر رحم نہ کرو ! پڑھومفتی منور سلطان ندوی: ایک صاحبِ علم، صاحبِ قلم اور صاحبِ کردار عالمِ دین از : زین العابدین ہاشمی ندوی ،نئی دہلیہیرا جو نایاب تھاکتابوں سے دوری اور مطالعہ کا رجحان ختم ہونا ایک المیہحضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی رحمۃ اللہ علیہ اور عصری آگہی از : مولانا آدم علی ندویمطالعہ کا جنوں🔰دھرم پریورتن، سچائی اور پروپیگنڈهربوبیت الہی کی جلوہ گری از :مولانا آدم علی ندویدیوالی کی میٹھائی کھانا کیسا ہے ؟ڈاکٹر مولانا نذیر احمد ندویبہنوں کو وراثت میں حصہ نہ دینے کے حربےسورہ زمر : الوہیت کا عظیم مظہربھوپال کی نواب نواب سکندر بیگم کا سفرنامۂ حجالإتحاف لمذهب الأحناف کی اشاعت: علما و طلبا، شائقینِ علم، محققین اور محبانِ انور کے لیے ایک مژدہ جاں فزااسلامی قانون کے اثرات اور موجودہ دور میں اس کی معنویت: ماہرین قانون کی تحریروں کی روشنی میںحنفی کا عصر کی نماز شافعی وقت میں پڑھناغیر مسلموں کے برتنوں کا حکم*_لفظ "ہجرت” کی جامعیت_**_عورت و مرد کی برابری کا مسئلہ_*بنو ہاشم اور بنو امیہ کے مابین ازدواجی رشتےتم رہو زندہ جاوداں ، آمیں از : ڈاکٹر محمد اعظم ندویاستاذ محترم مولانا نذیر احمد ندویؒ کی وفاتنہ سنا جائے گا ہم سے یہ فسانہ ہرگزڈاکٹر محمد اکرم ندوی آکسفورڈ کی کتاب تاریخ ندوہ العلماء پر ایک طائرانہ نظر!نقی احمد ندویمولانا نذیر احمد ندویاستاد اور مربی کی ذمہ داریانس جمال محمود الشریفتحریری صلاحیت کیسے بہتر بنائیں؟نام کتاب:احادیث رسولﷺ :عصرحاضر کے پس منظر میںرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اظہار محبتاسلام میں شادی کا طریقہ – مکمل رہنمائیبیوی پر شوہر کے حقوقجدید مسئل میں فتاوی نویسی کا منہج : ایک تعارفنکاح کی حکمت اور اس کے فوائد*_ساتویں مجلس تحقیقات شرعیہ لکھنؤ کے سمینار میں_* (١)ندوہ العلماء لکھنؤ میں ساتواں فقہی سیمینار | مجلس تحقیقات شرعیہخیانت کی 8صورتیںکیا موبائل میں بلا وضو قرآن پڑھنا جائز ہے؟اور پِھر ایک دن از نصیرالدین شاہ – نے ہاتھ باگ پر ہے نہ پا ہے رکاب میںبارات اور نکاح سے پہلے دولہا کا مسجد میں جاکر دو رکعت نماز پڑھنا کیسا ہے ؟ اسلامی اعتدال کی شاہ راہ پر چل کر ہی مرعوبیت کا علاج ممکن ہےخطبات سیرت – ڈاکٹر یاسین مظہر صدیقی کی سیرت نگاری کا تجزیاتی مطالعہاجتماعی فکر : ترقی کی ضمانتتبليغى جماعت كى قدر كريںماڈرن ’دین ابراہیمی‘ دین الہی کا نیا ایڈیشن"ایک فکشن نگار کا سفر”: ایک مطالعہ ایک تاثریہود تاریخ کی ملعون قومخلع کی حقیقت اور بعض ضروری وضاحتیں#گاندھی_میدان_پٹنہ_سے_ہندوتوادی_ظلم_کےخلاف باوقار صدائے احتجاج میں ہم سب کے لیے سبق ہے !بابا رتن ہندی کا جھوٹا افسانہتربیت خاک کو کندن اور سنگ کو نگینہ بنا دیتی ہےدار العلوم ماٹلی والا کی لائبریری🔰دینی مدارس کی حفاظت كیوں ضروری هے؟اردو ادب اور فارغین مدارسایک مفروضہ کا مدلل جوابوحدت دین نہ کہ وحدتِ ادیانقربانی، ماحول اور مسلمان: عبادت سے ذمہ داری تک مولانا مفتی محمد اعظم ندویکبیر داس برہمنواد کا باغی اور محبت کا داعیقربانی: مادی فوائد اور سماجی اثراتعشرۂ ذی الحجہ: بندگی کی جولاں گاہ اور تسلیم ورضا کا موسمِ بہارامارت شرعیہ کی مجلس ارباب حل وعقد نے مولانا احمد ولی فیصل رحمانی کی امارت اور قیادت میں شرعی زندگی گذارنے کا عہد پیمان کیا.امارت شرعیہ بہار ، اڈیشہ، جھارکھنڈ ومغربی بنگالکا قضیہ حقائق کی روشنی میںمیرا مطالعہیہود سے معاہدہ اور نقضِ عہد کی یہودی فطرت وتاریخقلب میں سوز نہیں روح میں احساس نہیں🔰بچوں كی دینی تعلیم كا سنہرا موقعدين سمجهنے اور سمجهانے كا صحيح منہجازمدارس اسلامیہ ماضی۔، حال اور مستقبل !خود شناسی-اہمیت اور تقاضےکتاب : یاد رفتگاں"عید مبارک”خدمت کا درویش، علم کا چراغ(حضرت مولانا غلام محمد وستانویؒ)✍🏼: م ، ع ، ندنیا کی فرضی معاشی اڑان اور اسلامخوشگوار ازدواجی زندگی کے تقاضےوقت کا کچھ احترام کریںاعتکاف مسائل و آدابمدارس اسلامیہ : ضرورت اور تقاضےرمضان کے آخری عشرہ کے خصوصی اعمالروزے کے فوائدشرائط زکوٰۃقرآن مجید سے تزکیۂ نفسروزہ جسم اور روح دونوں کا مجموعہ ہونا چاہیے !🔰سیاسی فائدہ کے لئے جھوٹ اور پروپیگنڈانا  فكر اسلامى كا مطالعه كس طرح كريں؟اس کی ادا دل فریب، اس کی نِگہ دل نوازکیا جلسوں کے مثبت اثرات مرتب ہورہے ہیں ؟؟ڈاکٹر ظفر دارک قاسمی (مصنف و کالم نگار)شعبان المعظم میں روزہ رکھنا کیسا ہے ؟كيا تشبيه/تمثيل دليل ہے؟صحبتِ اہلِ صفا، نور وحضور وسرور(جامعۃ العلوم، گجرات کی ایک وجد آفریں محفل قراءت-روداد اور مبارک باد)*اللقاء الثقافی، لکھنؤ کی سالانہ تقریب تقسیم انعامات و اعزازات: 25-2024 کا کامیاب انعقاد*
  • Home
  • About us
  • Contact
  • Books
  • Courses
  • Blog
  • قرآن و علوم القرآن
  • حدیث و علوم الحدیث
  • فقہ و اصول فقہ
  • سیرت النبی ﷺ
  • مضامین و مقالات
    • اسلامیات
    • سیرت و شخصیات
    • فکر و نظر
    • کتابی دنیا
    • سفر نامہ
    • گوشہ خواتین
HIRA ONLINE / حرا آن لائن

HIRA ONLINE / حرا آن لائن

اتر کر حرا سے سوئے قوم آیا - اور اک نسخہ کیمیا ساتھ لایا

  • Get Started

خود شناسی-اہمیت اور تقاضے

  1. Home
  2. خود شناسی-اہمیت اور تقاضے

خود شناسی-اہمیت اور تقاضے

  • hira-online.comhira-online.com
  • مضامین و مقالات
  • مئی 8, 2025
  • 0 Comments

مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ بہار اڈیشہ و جھارکھنڈ

اسلام نے خدا شناسی کے ساتھ خود شناسی کو بھی کافی اہمیت دی ہے، بلکہ یہاں تک منقول ہے کہ جس نے اپنے نفس کو پہچان لیا تو اس کی رسائی خدا تک ہوجاتی ہے، حضرت یحیٰ بن معاذ رازیؒ کے قول کے طورپر اسے نقل کیا گیا ہے کہ ”مَنْ عرفَ نَفْسَہٗ فَقَدْ عرفَ رَبَّہ“ یقیناً یہ حدیث نہیں ہے اور جو لوگ اسے حدیث کے طورپر نقل کرتے ہیں، وہ غلطی پر ہیں، لیکن اس میں ”عرفان رب“ کے لیے ”عرفان ذات“ پر توجہ مرکوز کرنے کی بات کہی گئی ہے، قرآن کریم میں بھی اللہ رب العزت کا ارشاد ہے: ”وَ فِیْٓ اَنْفُسِکُمْ اَفَلَا تُبْصِرُوْنَ“ عرفان ذات کی منزل سے گذرکر بندہ اس پوزیشن میں آجاتا ہے کہ وہ اعلان کرسکے کہ ”من آنم کہ من دانم“ یعنی میں جو ہوں اپنے کو خوب جانتا ہوں، حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ کے سامنے ان کے ایک مرید نے یہ جملہ کہا تو حضرت نے فرمایا: بڑا دعویٰ کر رہے ہو، کیا تم نے اپنی ذات کو پہچان لیا ہے؟ اگر پہچان لیا ہے تو معرفت رب بھی اس کے نتیجے میں آجائے گا۔

قلب صاف ہو تو خیالات بھی صاف ہوتے ہیں اور دل کے فیصلے کا رخ احکام وہدایات ربانی کی طرف آسانی سے ہوجاتا ہے اور دل غلط فیصلے کر ہی نہیں سکتا، اسی لئے ”اِسْتَفْتَ قَلْبَکَ“ کا حکم دیا گیا کہ فتویٰ اپنے دل سے لو، کیوں کہ وہ غلط نہیں بتائے گا، ایک اور حدیث میں فرمایا گیا کہ ”لِنَفْسِکَ عَلَیْکَ حَق“ تمہارے اوپر تمہارا اپنا بھی حق ہے

۔معاملہ اپنی معرفت کا ہو یاحقوق کا، اس کے لیے خود سے جڑن پڑتا ہے، دل کی آواز کو سننا پڑتا ہے، اگر نہ سنیں تو مزاج میں چڑچڑاپن پیدا ہوتا ہے، اس کے برعکس خود سے جڑنے سے اپنے وجود کا احساس ہوتا ہے، ہماری پسند اور چاہت کیا ہے اس کا ادراک ہوتا ہے، پھر اس چاہت کے اہم ہونے کی حقیقت سامنے آتی ہے، ان امور کی ان دیکھی سے خارجی حالات سے آدمی پریشان ہوجاتا ہے، باہری شور کا غلبہ ہوتا ہے، لوگوں کے غیرضروری مشورے اور جھوٹی خبریں انسان کے دل ودماغ کو اس قدر متاثر کرتی ہیں کہ کان پڑی آواز نہیں سنائی دیتی ہے، اس تاثر کا وقتی نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ ہم اپنے کو کمزور محسوس کرنے لگتے ہیں، قوت ارادی ہمارا ساتھ چھوڑنے لگتی ہے، ان حالات سے نبرد آزما اور مقابل ہونے کا صرف ایک طریقہ ہے کہ آپ اپنی ذات سے جڑییے، اقبال کے تصور خودی کا مرکز ومحور یہی ہے۔

آدمی جب خود شناسی کی منزل سے گذرتا ہے تو خوف کی دنیا سے وہ باہر آجاتا ہے اور صحیح سمت میں آگے بڑھتے رہنے کا راستہ کھلتا ہے، اس کے اوپر باہری شور وغل کا اثر نہیں ہوتا، بلکہ اطمینان قلب کی دولت اسے ملتی ہے، خود کو سمجھنے کی صلاحیت میں غیرمعمولی اضافہ ہوتا ہے، اس کی وجہ سے ہمارے لیے ممکن ہوتا ہے کہ ہم اپنی خوش حال اور خوشگوار زندگی کا آغاز کرسکیں، اس کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ ساری تگ ودو، معاشی مشاغل، الجھنوں اور پریشانیوں سے دور رہ کر تھوڑا وقت خود کو دیجیے، صوفیاء کرام کے یہاں مراقبہ کا جو تصور ہے، اس کی بنیاد یہی ہے کہ انسان تھوڑی دیر جلوت سے نکل کر خلوت اختیار کرے، تاکہ وہ اپنے بارے میں سوچے، اپنی آخرت کے بارے میں سوچے، مراقبہ مابعد الموت اس باب میں بہت مفید ہے، اس احساس کے ساتھ کہ ہمیں اس دنیا کے بعد ایک دوسری دنیا میں جانا ہے، جس میں سارا حساب وکتاب ہوگا اور میں وہاں تنہا ہوں گا، اس دن بھائی بھائی سے، شوہر بیوی اور بیوی شوہر سے، والدین اپنے بچوں سے بھاگتے نظر آئیں گے، حساب وکتاب کا یہ تصور اور فکر آخرت آدمی کو اپنی ذات سے جڑنے کے لیے انتہائی مفید ہے زندگی کی بھاگ دوڑ سے تھوڑا وقت اپنے لیے نکالنا بہت مشکل کام نہیں ہے، آپ اس وقت کا استعمال کائنات کی خاموش آواز سننے میں بھی کر سکتے ہیں، آپ چاہیں تو ہوا اور سناٹوں تک کی سرگوشیاں سن سکتے ہیں، کیوں کہ وہ بھی بولتے ہیں، شجر وحجر کی گفتگو بھی آپ کو سنائی دے گی کہ وہ کس طرح خالق کائنات کی حمد وثنا میں مشغول ہیں، آپ اس کا بھی ادراک کر سکیں گے کہ کائنات کی ہر چیز عبادت کے مختلف طریقوں کو اپنائے ہوئے ہے، کوئی قیام میں ہے، کوئی قعود میں، کوئی رکوع اور کوئی سجود میں، معرفت کے اس مقام پر پہونچ کر آپ خدا کو بھی پہچاننے لگیں گے اور خدا کی مخلوقات سے بھی آپ کا رشتہ مضبوط ومستحکم ہوگا، پھر آپ کو معلوم ہوگا کہ شکریہ کے الفاظ کس قدر طاقت ور ہیں، یہ اللہ کی شکرگذاری تک ہمیں لے جاتے ہیں اور ہمیں ذہنی تناؤ سے نجات حاصل ہوتا ہے، شکریہ صرف ایک رسم نہیں ہے، یہ آپ کے دل کی آواز ہوتی ہے جو جذبات تشکر سے لبریز ہوکر نکلتی ہے اور آپ کو دل کی آواز سننے کے لائق بناتی ہے، اس وقت آپ اپنے دل سے اس کی خواہش پوچھ سکتے ہیں، اپنے جسم کی آواز سن سکتے ہیں، عمل اور رد عمل کی یہ آواز آپ کی خواہش کو شریعت کے مطابق صحیح سمت دینے میں بہت کارگر ہوتی ہے اور اگر اس آواز پر آپ چلنے لگیں تو آپ کی دنیا وآخرت دونوں سنور جاتی ہے۔

اگر آپ اپنے ضمیر کی آواز سننے کو تیار ہوں تو کم از کم ایک ماہ مراقبہ کے ذریعہ اس کی مشق کریں، اپنے اندر واقع ہونے والی تبدیلیوں پر دھیان مرکوز کریں، آپ محسوس کریں گے کہ زندگی کے ایک نئے تجربہ سے آپ گذر رہے ہیں اور یہ تجربہ آپ کو دلی سکون اور اطمینان قلب سے سرشار کر رہا ہے۔

اس مقام کو پانے میں جو رکاوٹ عام طور سے کھڑی ہوتی ہے، وہ ہربات کو اپنے اوپر لے لینا ہے، ہم سب کی کوئی نہ کوئی دکھتی رگ ہوتی ہے، جو دانستہ یانادانستہ طورپر دب جاتی ہے، بات ہماری نہ بھی ہو اور ہدف ہمیں نہ بنایا گیا ہو، تب بھی ہم اسے اپنے اوپر لے لیتے ہیں، ہمارے سامنے کوئی کانا پھسکی کررہا ہے تو ہمیں لگتا ہے کہ وہ ہمارے بارے میں ہی کچھ کہہ رہا ہے، اگر کوئی ہنس رہا ہے تو ہمیں لگتا ہے کہ وہ ہم پر ہنس رہا ہے، اس سے دل ودماغ میں انفعالی کیفیت پیدا ہوتی ہے اور انسان ذہنی انتشار کا شکار ہوجاتا ہے، ہوسکتا ہے کہ آپ کا خیال صحیح ہو اور جان بوجھ کر لوگ آپ ہی کے بارے میں بات کر رہے ہوں، ایسے موقع سے خود پر قابو رکھنا ایک بڑا کام ہے، قابو بھی رکھیے اور اپنی بات سلیقہ سے موقع محل کی رعایت کرتے ہوئے کہہ بھی جایئے، اس کا مطلب یہ ہے کہ زیادہ کہا سنی میں اپنا وقت ضائع نہ کریں، سوچ سمجھ کر اپنی بات رکھیں، بَک بَک اور محض گفتگو برائے گفتگو سے پرہیز کریں، بعض لوگ اپنی حاضری درج کرانے کی نفسیات اور نمایاں ہونے کی غرض سے بولنا شروع کرتے ہیں تو بولتے چلے جاتے ہیں، مشورہ کے آداب کے خلاف ایک دوسرے کی باتوں کو کاٹنے لگتے ہیں، جس سے تناؤ کی کیفیت پیدا ہوجاتی ہے، اس حالت میں بھی خود پر قابو رکھیے، اس لیے کہ بُرائی کا جواب بُرائی سے دینا شریفوں کا کام نہیں ہے، کتے نے کاٹ لیا تو آپ بھی اس کو کاٹ لیں، یہ عقل وشعور سے دور کی بات ہے، یہی وہ مرحلہ ہے جہاں برداشت کی ضرورت پڑتی ہے۔بہت موقعوں سے آپ کے خیالات کو منتشر کرنے آپ کو نفسیاتی طورپر کمزور کرنے کے لیے خلط مبحث کیا جاتا ہے، بحث کے دوران کبھی غیرشریفانہ الفاظ کا استعمال سامنے والا کرتا ہے، نوبت گالی گلوج تک پہونچ جاتی ہے، لیکن آپ کی ذمہ داری ہے کہ آپ قرآنی حکم ”اِدْفَعْ بِالَّتِیْ ھِیَ اَحْسَن“ کو نہ چھوڑیں، بہتر طورپر دفاعی پوزیشن اختیار کیجئے ایک موقع سے راحت اندوری کے کسی شعر پر کسی نے ہوٹنگ کی تو راحت نے اس کے جواب میں صرف اس قدر کہا کہ میں جس مقام پر آج ہوں، یہاں پہونچنے میں مجھے تیس سال لگے، تو کیا میں اپنی تیس سالہ محنت کو ایک غیرشریفانہ عمل کا جواب دینے کی وجہ سے ضائع کردوں، ظاہر ہے کہ ایسا میں نہیں کرسکتا، خود بھی حدوں کو پار نہ کیجیے اور دوسروں کو بھی حد میں رکھنے کی کوشش کیجیے، سامنے والے کی منشا کو سمجھئے، بہت سا کام دوسرے ناسمجھی اور بے شعوری کی وجہ سے کرتے ہیں، ایسا ہے تو عفو ودرگذر سے کام لیجیے، ہرچھوٹی بات پر اپنے رد عمل کا اظہار آپ کی فکر کو منفی رخ دیتا ہے، جس سے آپ کا ہی نقصان ہے، ہر بات کو اپنے اوپر لینے کی ہماری عادت ہے، جسم وجان ہی متأثر نہیں ہوتا؛ بلکہ ہمارے مستقبل پر بھی یہ بڑا اثر ڈالتا ہے، آپ اپنے اوپر کی جانے والی تنقید سے بچ نہیں سکتے، دیکھنا یہ ہے کہ کیا ہمارے اندر اس کا کچھ عنصر پایا جاتا ہے، اگر پایا جارہا ہے تو اسے دور کرنا چاہیے، اگر نہیں ہے تو اسے پاگل کی بَڑ سمجھ کر نظرانداز کردینا چاہیے، اگر اس کا جواب دینا غور وفکر کے بعد ضروری معلوم ہو تو بھی اس کا انداز منطقی اور سنجیدہ ہونا چاہیے، اگر یہ صفت ہمارے اندر پیدا ہوجائے تو یقینی طورپر ہم بہت سارے دکھ اور شرمندگی سے نجات پاسکتے ہیں، اس سے ہماری خود شناسی کو تقویت ملے گی اور ہم معرفت رب تک پہونچیں گے، جو ہماری زندگی کا مطلوب ومقصود ہے۔

hira-online.com

،حراء آن لائن" دینی ، ملی ، سماجی ، فکری معلومات کے لیے ایک مستند پلیٹ فارم ہے " حراء آن لائن " ایک ویب سائٹ اور پلیٹ فارم ہے ، جس میں مختلف اصناف کی تخلیقات و انتخابات کو پیش کیا جاتا ہے ، خصوصاً نوآموز قلم کاروں کی تخلیقات و نگارشات کو شائع کرنا اور ان کے جولانی قلم کوحوصلہ بخشنا اہم مقاصد میں سے ایک ہے ، ایسے مضامین اورتبصروں وتجزیوں سے صَرفِ نظر کیا جاتاہے جن سے اتحادِ ملت کے شیرازہ کے منتشر ہونے کاخطرہ ہو ، اور اس سے دین کی غلط تفہیم وتشریح ہوتی ہو، اپنی تخلیقات و انتخابات نیچے دیئے گئے نمبر پر ارسال کریں ، 9519856616 hiraonline2001@gmail.com

پوسٹوں کی نیویگیشن

"عید مبارک”
مدارس اسلامیہ ماضی۔، حال اور مستقبل !

Related Posts

بہار: این ڈی اے کے گلے ہار، مہا گٹھ بندھن کی ہار
  • hira-online.comhira-online.com
  • این ڈی اے کی جیت
  • بہار انتخابات
  • نومبر 15, 2025
  • 0 Comments
بہار: این ڈی اے کے گلے ہار، مہا گٹھ بندھن کی ہار

ڈاکٹر محمد اعظم ندوی بہار کے حالیہ انتخابی نتائج نے ایک بار پھر یہ حقیقت آشکار کر دی کہ ریاست کی سیاست خواہ کتنی ہی شوریدہ کیوں نہ دکھائی دے، اس کی جڑیں نہایت گہری اور دور تک پھیلی ہوئی ہیں، بظاہر زمین ہلتی نظر آتی ہے، مگر نیچے تہہ در تہہ چٹانیں جمی رہتی ہیں، عام تاثر یہ تھا کہ اس مرتبہ نتائج میں بڑا تغیر آئے گا، لیکن ووٹ شیئر کے اعداد وشمار نے یہ دکھا دیا کہ بہار میں ووٹ بینک اب بھی اپنی جگہ قائم ہیں، گویا نسلوں سے منتقل ہونے والی سیاسی یادداشت نے ووٹرز کی انگلیوں کو آخری لمحے تک تھامے رکھا۔ جے ڈی یو اور بی جے پی نے اپنے روایتی ووٹ مجموعی طور پر برقرار رکھے، اور اصل تبدیلی چھوٹے اتحادیوں کی شکل میں آئی جنہوں نے چند فیصد ووٹ کا اضافہ کر کے بڑے پلڑے کو فیصلہ کن طور پر جھکا دیا، ایل جے پی اور ہم جیسے گروہوں کے چھوٹے لیکن ٹھوس ووٹ پیکٹ اس الائنس کی ریڑھ کی ہڈی ثابت ہوئے، اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ہندوستانی سیاست میں اصل امتحان یہ نہیں کہ آپ اپنے ووٹ کو بچا لیتے ہیں، بلکہ یہ ہے کہ آپ اپنے اردگرد کے چھوٹے سیاسی دھڑوں کو کتنی دانائی سے اپنے دائرے میں سمیٹتے ہیں۔ اس انتخاب نے یہ بھی واضح کیا کہ فلاحی مدد اور براہِ راست نقد رقوم کی منتقلی اور ترسیل اپنے اندر غیر معمولی کشش رکھتے ہیں، خواتین کو ملنے والی امدادی رقم اور مزید فوائد کا وعدہ محض کوئی انتخابی نعرہ نہ تھا، بلکہ اس کے پیچھے حکومت کے قائم شدہ فلاحی نظام کا اعتبار موجود تھا، بہار جیسی غریب ریاست میں جہاں اوسط آمدنی کم ہے، وہاں ایسے اقدامات ووٹروں کے لیے فوری اور دور رس تبدیلیوں کی تاثیر رکھتے ہیں، اور سیاسی جماعتیں اس حقیقت سے خوب واقف ہیں کہ "جو دے سکتا ہے، وہی لے سکتا ہے”۔ اس کے مقابلے میں اپوزیشن کی مہم بعض جگہ اپنی ہی سنگینی کے بوجھ تلے دبتی رہی، تیجسوی یادو کا ہر گھر سے…

Read more

Continue reading
ملک و ملت کی نازک صورت حال میں مسلمانوں کے لئے رہنما خطوط مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابو الحسن علی حسنی ندوی کی تحریروں کی روشنی میں
  • hira-online.comhira-online.com
  • انفرادی ضرورتوں کو اجتماعی ضرورتوں پر قربان کرنے کی دعوت
  • مفتی منور سلطان ندوی
  • نومبر 12, 2025
  • 0 Comments
ملک و ملت کی نازک صورت حال میں مسلمانوں کے لئے رہنما خطوط مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابو الحسن علی حسنی ندوی کی تحریروں کی روشنی میں

ملک وملت کی نازک صورت حال میں مسلمانوں کے لئے رہنما خطوط مفکراسلام حضرت مولاناسیدابوالحسن علی حسنی ندوی ؒ کی تحریروں کی روشنی میں (منورسلطان ندوی (استاذ فقہ ،دارالعلوم ندوۃ العلماء، )ورفیق علمی مجلس (تحقیقات شرعیہ،ندوۃ العلماء لکھنؤ) مفکراسلام حضرت مولاناسیدابوالحسن علی ندوی رحمۃ اللہ علیہ کی شخصیت کی اٹھان اپنے خاندانی پس منظر،اوراپنے مخصوص مزاج نیزدارالعلوم ندوۃ العلماء میں تدریسی وعلمی اشتغال کے تناظر خالص علمی شخصیت کے طورپرہوئی،رائے بریلی اوردارالعلوم ندوۃ کے علمی ماحول اورپرسکون فضامیں خاموشی کے ساتھ علم وادب کی گرانقدرخدمت انجام دے رہے تھے،علمی پختگی ،عربی زبان پرمہارت ،تحریر کااسلوب،تصنیفی ودعوتی ذوق ومزاج اورادب وشائستگی آئندہ علمی میدان میں ’مقام بلند‘کی نشاندہی کررہی تھی، اور یقینا ایسا ہوا بھی،لیکن اسی کے ساتھ آپ کی شخصیت میں ایک دوسراپہلوبھی ہے، جب ملک کے حالات خراب ہوئے،مسلمان مصائب وآلام سے دوچارہوئے توآپ کی طبیعت بے چین ہوگئی،مسلمانوں کے دردکواپنے دل میں محسوس کیااورپھرمیدان عمل میںآگئے، شہرشہر دورے کئے،مسلمانوں کوتسلی دی،ملت کے امراض کی نشاندہی کی،اوران کاحل بتایا، مسلمانوں کوان کابھولاہواسبق یاددلاتے رہے،انسانیت کاپیغام سناتے رہے۔ ملکی تناظرمیں مسلمانوں کے حالات ،ان کے مسائل،باعزت زندگی کاطریقہ، جیسے موضوعات پرحضرت مولاناؒ نے بے شمارتحریریں لکھیں، سینکڑوںتقریریں کیں،ان تقاریراوررسائل میں ملت کابے پناہ دردہے،ان تحریروں سے اندازہ ہوتاہے کہ یہ آپ کے الفاظ نہیں بلکہ دل کی دھڑکنیں ہیں، سامعین کے سامنے آپ باربار اپناکلیجہ نکال کررکھ رہے ہیں،آپ نے مسلمانوں کی ذبوں حالی کے اسباب بھی بتائے،امراض کی نشاندہی بھی کی اورپھرلائحہ عمل بھی بتایا،آپ کے افکارکی بنیادپربعض تحریکیں بھی وجودمیں آئیں اوربہت سی تجاویزاوررہنماخطوط آج بھی عمل کی راہ دیکھ رہی ہیں،ضرورت ہے کہ ان افکاروخیلات اورآپ کی تجویزکردہ رہنماخطوط کوسامنے لایاجائے،مسلمانوں کویہ سبق باربارسنایاجائے ،آپ کی تجویزکردہ لائحہ عمل ملت کے لئے نسخہ کیمیاہے،اوراس میں کامیاب زندگی اورباعزت زندگی کارازمضمرہے۔ ملکی حالات کاصحیح شعور و آگہی ایک قائدکے لئے سب سے ضروری چیزحالات سے صحیح باخبری اورزمانہ شناسی ہے، حالات کی نبض پرانگلی ہوتبھی مسائل کاصحیح حل سوچا جاسکتا ہے، حضرت مولاناؒکی تحریروں میں ملکی حالات کاصحیح شعوراورمکمل آگہی صاف محسوس کی جاسکتی ہے،آپ نے تاریخ کے مطالعہ کی روشنی میں ملکی مسائل…

Read more

Continue reading

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

حالیہ پوسٹیں

  • ساس جو کبھی بہو تھی 18.11.2025
  • علامہ شبیر احمد عثمانی ایک عظیم مفسر قرآن 18.11.2025
  • بہار: این ڈی اے کے گلے ہار، مہا گٹھ بندھن کی ہار 15.11.2025
  • کیا آنکھ کا عطیہ جائز ہے؟  13.11.2025
  • مائیکرو فائنانس کے شرعی احکام 13.11.2025
  • ہیلتھ انشورنس 13.11.2025
  • ملک و ملت کی نازک صورت حال میں مسلمانوں کے لئے رہنما خطوط مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابو الحسن علی حسنی ندوی کی تحریروں کی روشنی میں 12.11.2025
  • تلفیق بین المذاھب اور تتبع رخص ایک مطالعہ از : اسجد حسن ندوی 07.11.2025

حالیہ تبصرے

  • خدمت کا درویش، علم کا چراغ(حضرت مولانا غلام محمد وستانویؒ)✍🏼: م ، ع ، ن از حراء آن لائن
  • خدمت کا درویش، علم کا چراغ(حضرت مولانا غلام محمد وستانویؒ)✍🏼: م ، ع ، ن از Technology
  • دنیا کی فرضی معاشی اڑان اور اسلام از Business
  • دنیا کی فرضی معاشی اڑان اور اسلام از IT
  • موت اس کی ہے کرے جس کا زمانہ افسوس از حراء آن لائن

زمرے

  • Blog
  • اسلامیات
  • سفر نامہ
  • سیرت النبی ﷺ
  • سیرت و شخصیات
  • فقہ و اصول فقہ
  • فکر و نظر
  • قرآن و علوم القرآن
  • کتابی دنیا
  • گوشہ خواتین
  • مضامین و مقالات

Other Story

گوشہ خواتین

ساس جو کبھی بہو تھی

  • hira-online.com
  • نومبر 18, 2025
ساس جو کبھی بہو تھی
قرآن و علوم القرآن

علامہ شبیر احمد عثمانی ایک عظیم مفسر قرآن

  • hira-online.com
  • نومبر 18, 2025
علامہ شبیر احمد عثمانی ایک عظیم مفسر قرآن
مضامین و مقالات

بہار: این ڈی اے کے گلے ہار، مہا گٹھ بندھن کی ہار

  • hira-online.com
  • نومبر 15, 2025
بہار: این ڈی اے کے گلے ہار، مہا گٹھ بندھن کی ہار
فقہ و اصول فقہ

کیا آنکھ کا عطیہ جائز ہے؟ 

  • hira-online.com
  • نومبر 13, 2025
کیا آنکھ کا عطیہ جائز ہے؟ 
فقہ و اصول فقہ

مائیکرو فائنانس کے شرعی احکام

  • hira-online.com
  • نومبر 13, 2025
مائیکرو فائنانس کے شرعی احکام
فقہ و اصول فقہ

ہیلتھ انشورنس

  • hira-online.com
  • نومبر 13, 2025
ہیلتھ انشورنس
مضامین و مقالات

ملک و ملت کی نازک صورت حال میں مسلمانوں کے لئے رہنما خطوط مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابو الحسن علی حسنی ندوی کی تحریروں کی روشنی میں

  • hira-online.com
  • نومبر 12, 2025
ملک و ملت کی نازک صورت حال میں مسلمانوں کے لئے رہنما خطوط مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابو الحسن علی حسنی ندوی کی تحریروں کی روشنی میں
Blog

تلفیق بین المذاھب اور تتبع رخص ایک مطالعہ از : اسجد حسن ندوی

  • hira-online.com
  • نومبر 7, 2025
تلفیق بین المذاھب اور تتبع رخص ایک مطالعہ از : اسجد حسن ندوی
Copyright © 2025 HIRA ONLINE / حرا آن لائن | Powered by [hira-online.com]
Back to Top