Skip to content HIRA ONLINE / حرا آن لائن
07.11.2025
Trending News: تلفیق بین المذاھب اور تتبع رخص ایک مطالعہ از : اسجد حسن ندویبچوں کی اسلامی تربیت : کچھ رہ نما اصول ڈاکٹر محمد سلیم العواترجمہ: احمد الیاس نعمانیخلافتِ بنو امیہ تاریخ و حقائقسادگی کی اعلی مثال : ڈاکٹر محمد نذیر احمد ندوی رحمۃ اللہ علیہحلال ذبیحہ کا مسئلہاستاذ محترم ڈاکٹر مولانا نذیر احمد ندوی کی یاد میںکتاب پر رحم نہ کرو ! پڑھومفتی منور سلطان ندوی: ایک صاحبِ علم، صاحبِ قلم اور صاحبِ کردار عالمِ دین از : زین العابدین ہاشمی ندوی ،نئی دہلیہیرا جو نایاب تھاکتابوں سے دوری اور مطالعہ کا رجحان ختم ہونا ایک المیہحضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی رحمۃ اللہ علیہ اور عصری آگہی از : مولانا آدم علی ندویمطالعہ کا جنوں🔰دھرم پریورتن، سچائی اور پروپیگنڈهربوبیت الہی کی جلوہ گری از :مولانا آدم علی ندویدیوالی کی میٹھائی کھانا کیسا ہے ؟ڈاکٹر مولانا نذیر احمد ندویبہنوں کو وراثت میں حصہ نہ دینے کے حربےسورہ زمر : الوہیت کا عظیم مظہربھوپال کی نواب نواب سکندر بیگم کا سفرنامۂ حجالإتحاف لمذهب الأحناف کی اشاعت: علما و طلبا، شائقینِ علم، محققین اور محبانِ انور کے لیے ایک مژدہ جاں فزااسلامی قانون کے اثرات اور موجودہ دور میں اس کی معنویت: ماہرین قانون کی تحریروں کی روشنی میںحنفی کا عصر کی نماز شافعی وقت میں پڑھناغیر مسلموں کے برتنوں کا حکم*_لفظ "ہجرت” کی جامعیت_**_عورت و مرد کی برابری کا مسئلہ_*بنو ہاشم اور بنو امیہ کے مابین ازدواجی رشتےتم رہو زندہ جاوداں ، آمیں از : ڈاکٹر محمد اعظم ندویاستاذ محترم مولانا نذیر احمد ندویؒ کی وفاتنہ سنا جائے گا ہم سے یہ فسانہ ہرگزڈاکٹر محمد اکرم ندوی آکسفورڈ کی کتاب تاریخ ندوہ العلماء پر ایک طائرانہ نظر!نقی احمد ندویمولانا نذیر احمد ندویاستاد اور مربی کی ذمہ داریانس جمال محمود الشریفتحریری صلاحیت کیسے بہتر بنائیں؟نام کتاب:احادیث رسولﷺ :عصرحاضر کے پس منظر میںرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اظہار محبتاسلام میں شادی کا طریقہ – مکمل رہنمائیبیوی پر شوہر کے حقوقجدید مسئل میں فتاوی نویسی کا منہج : ایک تعارفنکاح کی حکمت اور اس کے فوائد*_ساتویں مجلس تحقیقات شرعیہ لکھنؤ کے سمینار میں_* (١)ندوہ العلماء لکھنؤ میں ساتواں فقہی سیمینار | مجلس تحقیقات شرعیہخیانت کی 8صورتیںکیا موبائل میں بلا وضو قرآن پڑھنا جائز ہے؟اور پِھر ایک دن از نصیرالدین شاہ – نے ہاتھ باگ پر ہے نہ پا ہے رکاب میںبارات اور نکاح سے پہلے دولہا کا مسجد میں جاکر دو رکعت نماز پڑھنا کیسا ہے ؟ اسلامی اعتدال کی شاہ راہ پر چل کر ہی مرعوبیت کا علاج ممکن ہےخطبات سیرت – ڈاکٹر یاسین مظہر صدیقی کی سیرت نگاری کا تجزیاتی مطالعہاجتماعی فکر : ترقی کی ضمانتتبليغى جماعت كى قدر كريںماڈرن ’دین ابراہیمی‘ دین الہی کا نیا ایڈیشن"ایک فکشن نگار کا سفر”: ایک مطالعہ ایک تاثریہود تاریخ کی ملعون قومخلع کی حقیقت اور بعض ضروری وضاحتیں#گاندھی_میدان_پٹنہ_سے_ہندوتوادی_ظلم_کےخلاف باوقار صدائے احتجاج میں ہم سب کے لیے سبق ہے !بابا رتن ہندی کا جھوٹا افسانہتربیت خاک کو کندن اور سنگ کو نگینہ بنا دیتی ہےدار العلوم ماٹلی والا کی لائبریری🔰دینی مدارس کی حفاظت كیوں ضروری هے؟اردو ادب اور فارغین مدارسایک مفروضہ کا مدلل جوابوحدت دین نہ کہ وحدتِ ادیانقربانی، ماحول اور مسلمان: عبادت سے ذمہ داری تک مولانا مفتی محمد اعظم ندویکبیر داس برہمنواد کا باغی اور محبت کا داعیقربانی: مادی فوائد اور سماجی اثراتعشرۂ ذی الحجہ: بندگی کی جولاں گاہ اور تسلیم ورضا کا موسمِ بہارامارت شرعیہ کی مجلس ارباب حل وعقد نے مولانا احمد ولی فیصل رحمانی کی امارت اور قیادت میں شرعی زندگی گذارنے کا عہد پیمان کیا.امارت شرعیہ بہار ، اڈیشہ، جھارکھنڈ ومغربی بنگالکا قضیہ حقائق کی روشنی میںمیرا مطالعہیہود سے معاہدہ اور نقضِ عہد کی یہودی فطرت وتاریخقلب میں سوز نہیں روح میں احساس نہیں🔰بچوں كی دینی تعلیم كا سنہرا موقعدين سمجهنے اور سمجهانے كا صحيح منہجازمدارس اسلامیہ ماضی۔، حال اور مستقبل !خود شناسی-اہمیت اور تقاضےکتاب : یاد رفتگاں"عید مبارک”خدمت کا درویش، علم کا چراغ(حضرت مولانا غلام محمد وستانویؒ)✍🏼: م ، ع ، ندنیا کی فرضی معاشی اڑان اور اسلامخوشگوار ازدواجی زندگی کے تقاضےوقت کا کچھ احترام کریںاعتکاف مسائل و آدابمدارس اسلامیہ : ضرورت اور تقاضےرمضان کے آخری عشرہ کے خصوصی اعمالروزے کے فوائدشرائط زکوٰۃقرآن مجید سے تزکیۂ نفسروزہ جسم اور روح دونوں کا مجموعہ ہونا چاہیے !🔰سیاسی فائدہ کے لئے جھوٹ اور پروپیگنڈانا  فكر اسلامى كا مطالعه كس طرح كريں؟اس کی ادا دل فریب، اس کی نِگہ دل نوازکیا جلسوں کے مثبت اثرات مرتب ہورہے ہیں ؟؟ڈاکٹر ظفر دارک قاسمی (مصنف و کالم نگار)شعبان المعظم میں روزہ رکھنا کیسا ہے ؟كيا تشبيه/تمثيل دليل ہے؟صحبتِ اہلِ صفا، نور وحضور وسرور(جامعۃ العلوم، گجرات کی ایک وجد آفریں محفل قراءت-روداد اور مبارک باد)*اللقاء الثقافی، لکھنؤ کی سالانہ تقریب تقسیم انعامات و اعزازات: 25-2024 کا کامیاب انعقاد**ملنے کے نہیں ، نایاب ہیں ہم* *(مرحوم تابش مہدی کے بارے میں کچھ یادیں)*محسوس ہورہا ہے جوارِ خدا میں ہوں۔۔۔ڈاکٹر تابش مہدی جوار خدا میں!نعت گو شاعر ڈاکٹر تابش مہدی انتقال کرگئے كُلُّ نَفْسٍ ذَآىٕقَةُ الْمَوْتِؕیادوں کی قندیل جلانا کتنا اچھا لگتا ہے!فتح مبین از : ڈاکٹر محمد طارق ایوبی ندویعلم و تقویٰ کا حسین سنگم *شیخ التفسیر مولانا محمد برہان الدین سنبھلی* رحمہ اللہ علیہوہالو بھروچ میں تین روزہ تبلیغی اجتماع اور اس کی کچھ شاندار جھلکیاں
HIRA ONLINE / حرا آن لائن

HIRA ONLINE / حرا آن لائن

اتر کر حرا سے سوئے قوم آیا - اور اک نسخہ کیمیا ساتھ لایا

  • Home
  • About us
  • Contact
  • Books
  • Courses
  • Blog
  • قرآن و علوم القرآن
  • حدیث و علوم الحدیث
  • فقہ و اصول فقہ
  • سیرت النبی ﷺ
  • مضامین و مقالات
    • اسلامیات
    • سیرت و شخصیات
    • فکر و نظر
    • کتابی دنیا
    • سفر نامہ
    • گوشہ خواتین
  • Get Started
07.11.2025
Trending News: تلفیق بین المذاھب اور تتبع رخص ایک مطالعہ از : اسجد حسن ندویبچوں کی اسلامی تربیت : کچھ رہ نما اصول ڈاکٹر محمد سلیم العواترجمہ: احمد الیاس نعمانیخلافتِ بنو امیہ تاریخ و حقائقسادگی کی اعلی مثال : ڈاکٹر محمد نذیر احمد ندوی رحمۃ اللہ علیہحلال ذبیحہ کا مسئلہاستاذ محترم ڈاکٹر مولانا نذیر احمد ندوی کی یاد میںکتاب پر رحم نہ کرو ! پڑھومفتی منور سلطان ندوی: ایک صاحبِ علم، صاحبِ قلم اور صاحبِ کردار عالمِ دین از : زین العابدین ہاشمی ندوی ،نئی دہلیہیرا جو نایاب تھاکتابوں سے دوری اور مطالعہ کا رجحان ختم ہونا ایک المیہحضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی رحمۃ اللہ علیہ اور عصری آگہی از : مولانا آدم علی ندویمطالعہ کا جنوں🔰دھرم پریورتن، سچائی اور پروپیگنڈهربوبیت الہی کی جلوہ گری از :مولانا آدم علی ندویدیوالی کی میٹھائی کھانا کیسا ہے ؟ڈاکٹر مولانا نذیر احمد ندویبہنوں کو وراثت میں حصہ نہ دینے کے حربےسورہ زمر : الوہیت کا عظیم مظہربھوپال کی نواب نواب سکندر بیگم کا سفرنامۂ حجالإتحاف لمذهب الأحناف کی اشاعت: علما و طلبا، شائقینِ علم، محققین اور محبانِ انور کے لیے ایک مژدہ جاں فزااسلامی قانون کے اثرات اور موجودہ دور میں اس کی معنویت: ماہرین قانون کی تحریروں کی روشنی میںحنفی کا عصر کی نماز شافعی وقت میں پڑھناغیر مسلموں کے برتنوں کا حکم*_لفظ "ہجرت” کی جامعیت_**_عورت و مرد کی برابری کا مسئلہ_*بنو ہاشم اور بنو امیہ کے مابین ازدواجی رشتےتم رہو زندہ جاوداں ، آمیں از : ڈاکٹر محمد اعظم ندویاستاذ محترم مولانا نذیر احمد ندویؒ کی وفاتنہ سنا جائے گا ہم سے یہ فسانہ ہرگزڈاکٹر محمد اکرم ندوی آکسفورڈ کی کتاب تاریخ ندوہ العلماء پر ایک طائرانہ نظر!نقی احمد ندویمولانا نذیر احمد ندویاستاد اور مربی کی ذمہ داریانس جمال محمود الشریفتحریری صلاحیت کیسے بہتر بنائیں؟نام کتاب:احادیث رسولﷺ :عصرحاضر کے پس منظر میںرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اظہار محبتاسلام میں شادی کا طریقہ – مکمل رہنمائیبیوی پر شوہر کے حقوقجدید مسئل میں فتاوی نویسی کا منہج : ایک تعارفنکاح کی حکمت اور اس کے فوائد*_ساتویں مجلس تحقیقات شرعیہ لکھنؤ کے سمینار میں_* (١)ندوہ العلماء لکھنؤ میں ساتواں فقہی سیمینار | مجلس تحقیقات شرعیہخیانت کی 8صورتیںکیا موبائل میں بلا وضو قرآن پڑھنا جائز ہے؟اور پِھر ایک دن از نصیرالدین شاہ – نے ہاتھ باگ پر ہے نہ پا ہے رکاب میںبارات اور نکاح سے پہلے دولہا کا مسجد میں جاکر دو رکعت نماز پڑھنا کیسا ہے ؟ اسلامی اعتدال کی شاہ راہ پر چل کر ہی مرعوبیت کا علاج ممکن ہےخطبات سیرت – ڈاکٹر یاسین مظہر صدیقی کی سیرت نگاری کا تجزیاتی مطالعہاجتماعی فکر : ترقی کی ضمانتتبليغى جماعت كى قدر كريںماڈرن ’دین ابراہیمی‘ دین الہی کا نیا ایڈیشن"ایک فکشن نگار کا سفر”: ایک مطالعہ ایک تاثریہود تاریخ کی ملعون قومخلع کی حقیقت اور بعض ضروری وضاحتیں#گاندھی_میدان_پٹنہ_سے_ہندوتوادی_ظلم_کےخلاف باوقار صدائے احتجاج میں ہم سب کے لیے سبق ہے !بابا رتن ہندی کا جھوٹا افسانہتربیت خاک کو کندن اور سنگ کو نگینہ بنا دیتی ہےدار العلوم ماٹلی والا کی لائبریری🔰دینی مدارس کی حفاظت كیوں ضروری هے؟اردو ادب اور فارغین مدارسایک مفروضہ کا مدلل جوابوحدت دین نہ کہ وحدتِ ادیانقربانی، ماحول اور مسلمان: عبادت سے ذمہ داری تک مولانا مفتی محمد اعظم ندویکبیر داس برہمنواد کا باغی اور محبت کا داعیقربانی: مادی فوائد اور سماجی اثراتعشرۂ ذی الحجہ: بندگی کی جولاں گاہ اور تسلیم ورضا کا موسمِ بہارامارت شرعیہ کی مجلس ارباب حل وعقد نے مولانا احمد ولی فیصل رحمانی کی امارت اور قیادت میں شرعی زندگی گذارنے کا عہد پیمان کیا.امارت شرعیہ بہار ، اڈیشہ، جھارکھنڈ ومغربی بنگالکا قضیہ حقائق کی روشنی میںمیرا مطالعہیہود سے معاہدہ اور نقضِ عہد کی یہودی فطرت وتاریخقلب میں سوز نہیں روح میں احساس نہیں🔰بچوں كی دینی تعلیم كا سنہرا موقعدين سمجهنے اور سمجهانے كا صحيح منہجازمدارس اسلامیہ ماضی۔، حال اور مستقبل !خود شناسی-اہمیت اور تقاضےکتاب : یاد رفتگاں"عید مبارک”خدمت کا درویش، علم کا چراغ(حضرت مولانا غلام محمد وستانویؒ)✍🏼: م ، ع ، ندنیا کی فرضی معاشی اڑان اور اسلامخوشگوار ازدواجی زندگی کے تقاضےوقت کا کچھ احترام کریںاعتکاف مسائل و آدابمدارس اسلامیہ : ضرورت اور تقاضےرمضان کے آخری عشرہ کے خصوصی اعمالروزے کے فوائدشرائط زکوٰۃقرآن مجید سے تزکیۂ نفسروزہ جسم اور روح دونوں کا مجموعہ ہونا چاہیے !🔰سیاسی فائدہ کے لئے جھوٹ اور پروپیگنڈانا  فكر اسلامى كا مطالعه كس طرح كريں؟اس کی ادا دل فریب، اس کی نِگہ دل نوازکیا جلسوں کے مثبت اثرات مرتب ہورہے ہیں ؟؟ڈاکٹر ظفر دارک قاسمی (مصنف و کالم نگار)شعبان المعظم میں روزہ رکھنا کیسا ہے ؟كيا تشبيه/تمثيل دليل ہے؟صحبتِ اہلِ صفا، نور وحضور وسرور(جامعۃ العلوم، گجرات کی ایک وجد آفریں محفل قراءت-روداد اور مبارک باد)*اللقاء الثقافی، لکھنؤ کی سالانہ تقریب تقسیم انعامات و اعزازات: 25-2024 کا کامیاب انعقاد**ملنے کے نہیں ، نایاب ہیں ہم* *(مرحوم تابش مہدی کے بارے میں کچھ یادیں)*محسوس ہورہا ہے جوارِ خدا میں ہوں۔۔۔ڈاکٹر تابش مہدی جوار خدا میں!نعت گو شاعر ڈاکٹر تابش مہدی انتقال کرگئے كُلُّ نَفْسٍ ذَآىٕقَةُ الْمَوْتِؕیادوں کی قندیل جلانا کتنا اچھا لگتا ہے!فتح مبین از : ڈاکٹر محمد طارق ایوبی ندویعلم و تقویٰ کا حسین سنگم *شیخ التفسیر مولانا محمد برہان الدین سنبھلی* رحمہ اللہ علیہوہالو بھروچ میں تین روزہ تبلیغی اجتماع اور اس کی کچھ شاندار جھلکیاں
  • Home
  • About us
  • Contact
  • Books
  • Courses
  • Blog
  • قرآن و علوم القرآن
  • حدیث و علوم الحدیث
  • فقہ و اصول فقہ
  • سیرت النبی ﷺ
  • مضامین و مقالات
    • اسلامیات
    • سیرت و شخصیات
    • فکر و نظر
    • کتابی دنیا
    • سفر نامہ
    • گوشہ خواتین
HIRA ONLINE / حرا آن لائن

HIRA ONLINE / حرا آن لائن

اتر کر حرا سے سوئے قوم آیا - اور اک نسخہ کیمیا ساتھ لایا

  • Get Started

فتاوی معاصرہ : ایک تعارف از: اسجد حسن ندوی

  1. Home
  2. فتاوی معاصرہ : ایک تعارف از: اسجد حسن ندوی

فتاوی معاصرہ : ایک تعارف از: اسجد حسن ندوی

  • hira-online.comhira-online.com
  • کتابی دنیا
  • مارچ 1, 2024
  • 0 Comments

*ڈاکٹر یوسف القرضاوی کے فتاویٰ*
*از : اسجد حسن بن محمد حسن ندوی*

علوم اسلامیہ میں فقہ کو بنیادی حیثیت حاصل ہے ، اور یہ علوم اسلامیہ میں سب سے زیادہ وسیع اور دقیق علم ہے، یہ جہاں ایک طرف قرآن، حدیث، اقوال صحابہ، اجتہادات فقہاء ، جزئیات و فروع، راجح و مرجوح اور امت کی واقعی ضروریات کے ادراک کے ساتھ زمانے کے بدلتے حالات کے تناظر میں دین کی روح کو ملحوظ رکھ کر تطبیق دینے کا نام ہے،
وہیں دوسری طرف طہارت و نظافت کے مسائل سے لے کر عبادات، معاملات، معاشرت، آداب و اخلاق اور ان تمام چیزوں کو اپنے اندر سمیٹے ہوئے ہے جن کا تعلق حلت و حرمت اور اباحت سے ہے،
اور فتاویٰ کا میدان فقہ سے وسیع تر ہے، اس لیے کہ فتاویٰ میں ایمانیات، فرق و ملل، تاریخ و سیرت، تصوف و سلوک، اخلاق و آداب، عبادات و معاملات، معاشرت و سیاسیات کے ساتھ قدیم و جدید مسائل کا حل، اصولی و فروعی مسائل کی تشریح و تطبیق جیسے امور بھی شامل ہوتے ہیں،
جہاں ہندوستان میں سلطنت مغلیہ کے زوال اور سامراجی طاقت کے تسلط کے بعد فقہ و فتاویٰ کا کام دینی مدارس اور ان سے متعلق علماء کرام انجام دیتے رہے وہیں عالم اسلام اور عرب کے علماء نے بھی فتاویٰ مرتب فرمائیں ، ان میں شیخ شلتوت ، شیخ جاد الحق شیخ الازہر، سلفی مکتبہ فکر کے ترجمان عبد اللہ بن زیاد اور ڈاکٹر یوسف القرضاوی کے فتاوی کو خاص اہمیت حاصل ہے ، اور ڈاکٹر صاحب کے فتاوے کا مجموعہ "فتاویٰ معاصرہ: ایک تعارف” کے نام سے پانچ جلدوں پر مشتمل منظر عام پر آچکی ہے،

▪️ قرضاوی صاحب کی شخصیت پر ایک نظر


داکٹر یوسف قرضاوی کی شخصیت کسی بھی طرح کی محتاج تعارف نہیں ہے ، وہ مختلف علوم و فنون کے ماہر تھے ، علم کے پہاڑ تھے ، وہ صرف ایک مدرس و معلم نہ تھے بلکہ ، فقہ و فتاویٰ کے ماہر ، عظیم داعی ، معروف مصنف و محقق ، نامور قائد و رہنما ، مربی ، مجاہد ، شاعر ، وسعت معلومات ، دقت نظری ، معاصر حالات پر نظر ، نصوص کے استحضار ، ملی شعور ، فکری گہرائی ، اور مجتہدانہ صلاحیت کے حامل تھے، حق گوئی مظلومین کی تائید اور ظلم کے خلاف جد و جہد علامہ کی شخصیت کے بنیادی عناصر ہیں ، علامہ قرضاوی نے جہاں قرآن و سنت کی خدمت کے لیے اپنے آپ کو لگایا وہیں انہوں نے مختلف عالمی مسائل میں بے باکی کے ساتھ اظہار خیال بھی کیا ، شیخ قرضاوی 9 ستمبر 1926 ء کو مصر میں پیدا ہوئے ، اور 26/ ستمبر 2022 ء کو اپنی زندگی کی 97 بہاریں گزار کر مالک حقیقی سے جاملے ،


اک سورج تھا کہ تاروں کے گھرانے سے اٹھا
آنکھ حیراں ہے کہ کیا شخص زمانے سے اٹھا ،

▪️فقہ وفتاوی سے شخصیت کی وابستگی :

ڈاکٹر صاحب کی فقہ و فتاویٰ سے وابستگی زمانہ طالب علمی ہی رہی ہے ، زمانہ طالب علمی ہی سے فقہی سوالات کے جوابات دیا کرتے تھے ، جس کا تذکرہ خود ڈاکٹر صاحب نے مقدمہ میں کیا ہے ، لکھتے ہیں کہ "طالب علمی کے زمانے ہی سے میں نے خطبہ جمعہ اور تدریس کا کام شروع کردیا تھا ، چونکہ خطبات اور دروس کے بعد بالعموم لوگ مجھ سے مختلف قسم کے فقہی سوالات کیا کرتے تھے اور میں اپنی حیثیت و بساط کے مطابق جوابات دیا کرتا ، اسی وجہ سے اسی زمانہ سے فقہی مسائل سے دلچسپی پیدا ہوگئی”
الغرض ڈاکٹر صاحب کو دعوت و تربیت کے ساتھ ساتھ فقہی میدان سے بھی گہرا ربط اور تعلق تھا ، فقہی میدان میں وہ وسیع تر معنوں میں ایک فقیہ کے طور پر نظر آتے تھے ، انہوں نے فقہ المقاصد ، فقہ الاولویات ، فقہ السنن ، فقہ المعاملات ، فقہ الموازنات ، اور فقہ الاختلاف وغیرہ جیسے موضوعات پر قلم اٹھایا ، اور حق ادا کیا ،
فقہ و فتاویٰ ایک اہم اور نازک کام ہوتا ہے ، آج کل عام طور پر نئی سوچ اور فکر کے لوگ اس کے خلاف پروپیگنڈا بھی کرتے رہتے ہیں ، اور فتاویٰ کو رائ سے زیادہ اہمیت دینے پر آمادہ نہیں ہوتے ہیں ، گرچہ حقیقت سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے ، ایسے نازک صورتحال کے باوجود ڈاکٹر نے صاحب نے فقہ و فتاویٰ کو بھی اپنا خاص موضوع بنایا اور اپنے اصول و ضوابط ، اور مزاج کے مطابق اس نازک کام کو بھی ادا کیا ، اور مستقبل مزاجی کے ساتھ یہ ذمہ داری نبھاتے رہے ، اور گذرتے وقت کے ساتھ ساتھ علم اور تجربے میں وسعت پیدا ہوتی گئی ،

▪️فقہی مزاج و مذاق


ڈاکٹر صاحب کی تعلیم حسبِ روایت حنفی مسلک کی بنیاد پر ہوئی لیکن اس کے باوجود شخصیت پرستی اور مسلکی تعصب کا شکار نا رہے، وہ اصول میں تصلب اور شرعی نصوص و قواعد کے حدود میں رہتے ہوئے فروع میں تیسیر کے قائل تھے ، اور فروعی مسائل میں اجتہاد کو ضروری سمجھتے تھے ، فروعی اختلاف کو وحدتِ امت کے منافی نہیں سمجھتے تھے ، قرضاوی صاحب نے فتاویٰ کے لیے جو منہج اختیار کیا تھا وہ اعتدال و توازن کا تھا، افراط و تفریط سے محفوظ تھا ، خواتین کے حوالے سے شیخ کے فتاویٰ کو دیکھا جاسکتا ہے کہ کس طرح افراط و تفریط سے بچتے ہوئے انہوں نے پردہ ، عورت کی ملازمت ، اور مہر وغیرہ موضوعات پر اسلامی شریعت کے متوازن نقطہ نظر کو اجا گر کرنے کی کوشش کی ہے ، شیخ قرضاوی کے فقہی مزاج و مذاق اور منہج کے بارے میں شیخ عبد الفتاح ابو غدہ لکھتے ہیں ” اس عالم جلیل کی فقہ ، عملی زندگی اور واقعی صورت حال سے مربوط ہے ، جس میں دن اور امت دونوں کے لیے آسانی کی رعایت ہے ، نہ تکلف ، نہ تقشف ، نہ فساد فکر و نظر ، بلکہ ایک ایسی فقہ جس میں دلیل ، علت ، تقوی ، اور اصول پسندی کا غلبہ ہے ، شیخ فقیہ النفس و البدن ہیں ، عام زندگی کے بیشتر پہلووں پر شیخ نے خوب لکھا ہے ،کچھ مسائل میں الگ راہ اپنائی ہے ، مگر وہ ان کے دریائے حسنات کا ایک قطرہ بھی نہیں ہے ، اللہ تعالیٰ نے شیخ کو سیال قلم ، حاضر ذہن ، زندہ اور تابندہ علم ، حکمت و بصیرت اور قابل قدر اخلاص عطا فرمایا ہے ، ان صلاحیتوں سے شیخ قرضاوی نے بعض متساہل علماء کے شاذ قسم کے فتاویٰ کی تصحیح کی ، علمی مسائل میں کچھ اہل قلم کی کجی درست کی اور صحیح و غلط کا فرق واضح کیا ، جس میں پختہ فکر ادب شناس ، عالم کا ادب اور باتوفیق فقیہ کا علم شامل ہے” ( علامہ یوسف القرضاوی ص: 168)

▪️ فتاویٰ کی خصوصیات


فتاویٰ نویسی کی ذمہ داری لگ بھگ ہر دور کے علماء نے نبھائی ہے ، اور اپنے اپنے اعتبار سے اپنے اسلوب و منہج کے مطابق اس ذمہ داری کو ادا کیا ہے ، شیخ یوسف القرضاوی بھی اپنے عہد کے فقیہ تھے ، ان کے فتاویٰ کا مجموعہ "فتاوی معاصرہ” ہے جو تقریبا پندرہ سو صفحات پر اور پانچ زخیم جلدوں پر مشتمل ہے ، اس مجموعہ کا مختلف زبانوں میں ترجمہ بھی ہوچکا ہے ، اور پوری دنیا میں مسلمان استفادہ کررہے ہیں ،


٠ڈاکٹر صاحب اکثر جوابات فقہی متون سے آگے بڑھ کر اصل مراجع و مصادر یعنی قرآن و حدیث کی روشنی میں دینے کی کوشش کرتے ہیں ، ڈاکٹر صاحب نے کسی خاص مسلک کی تقلید نہیں کی ہے، جیسے کہ دوسرے تمام جمہور فقہاء کرتے ہیں ، اور ساتھ ہی مسلکی عصبیت سے دوری بنائے رکھنے کی کوشش کی ہے ، لیکن انہوں نے فقہاء کرام کے احترام کا خیال کیا ہے ، اور ان کا مذاق نہیں اڑایا ہے ،


جیسے کہ ایک جدید مسئلہ بیوٹی پارلر جانے سے متعلق سوال کے جواب میں لکھتے ہیں جس کا خلاصہ یہ ہے کہ اسلام وہ مذہب ہے جو زینت و زیبائش کو پسند کرتا ہے ، بلکہ اس کی ترغیب دیتا ہے ، لیکن اعتدال و توازن کے ساتھ ، اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو سخت ناپسند فرماتا ہے جنہوں نے حلال اور جائز زینت و زیبائش کو حرام قرار دیا ہے ، اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے ، ” قل من حرم زينة الله التي أخرج لعباده”
عورتوں کی فطرت کا لحاظ رکھتے ہوئے اسلام نے زینت کی وہ چیزیں بھی عورتوں کے لیے جائز کردی ہیں جو مردوں کے لیے حرام ہیں ، مثلا سونا ریشم وغیرہ ،

مزید قرآن و حدیث سے دلائل پیش کرنے کے بعد لکھتے ہیں میکپ جائز ہے لیکن حدود کے اندر ، گھر ہی میں رہ کر میکپ کریں ، اپنے شوہر کے لیے، نا کہ راہ چلنے والوں کے لیے ، بہر حال اگر بیوٹی پارلر جانا گزیر ہو تو یہ اسی صورت میں جائز ہوسکتا ہے جب کہ بیوٹی پارلر میں کام کرنے والی ساری کی ساری عورتیں ہوں اور مردوں کا داخلہ ممنوع ہو” ( فتاوى

معاصرة: ص ٤٢٦ ج(١ )

٠جوابات میں صرف وجوب ، استحباب ، کراہت ، حرمت اور جواز جیسے حکم شرعی کے بیان پر اکتفاء نہیں کیا گیا ہے ، بلکہ ان میں غلط فہمیوں کے ازالہ ، حقائق کی وضاحت ، غلط دعووں کی تردید اور شریعت کے اسرار و حکم کے بیان کا بھی اہتمام کیا گیا ہے ، جیسا کہ مہر سے متعلق سوال کے جواب میں جہاں ڈاکٹر صاحب نے حکم شرعی کو بیان کیا ہے وہیں مہر کی حکمت و غایت مغرب زدہ لوگوں کی سوچ کی تردید اور عقلی و نقلی دلائل کی روشنی میں یہ ثابت کیا ہے کہ مہر عورت کے لیے باعث ذلت نہیں بلکہ مہر عورت کے لیے باعث عزت و شرف ہے ، اسی طرح بیوی کو ڈانٹنا اور زور کوب کرنے سے متعلق سوال کا جواب بھی بہت ہی انوکھے انداز میں دیا ہے ، کیوں کہ یہ مرحلہ عورت کے لیے سب سے زیادہ تکلیف دہ ہوتا ہے ، اور لوگ قرآن و حدیث کی غلط تشریح کرکے جواز کی صورت نکالتے ہیں ، اور ایسا سلوک کرتے ہیں کہ لگتا ہے کہ ایسا کرنے کا حکم اسلام نے دیا ہے، اور اسلام مار پیٹ کو پسند کرتا ہے وغیرہ ، ایسی تمام تر خرافات کا بالتفصیل جائزہ لیا ہے، اور قرآن و حدیث کی روشنی میں صحیح وضاحت پیش کرنے کی کوشش کی ہے ، کہ اسلام میں یہ سب چیزیں اسلامی تعلیمات کے خلاف ہیں ، اللہ تعالیٰ نے ہر گز اس بات کی اجازت نہیں دی ہے کہ اطاعت گزار اور فرمابردار بیوی کو ستایا جائے ، قرآن مجید میں گرچہ نافرمان بیوی کو سرزنش کی اجازت دی گئی ہے لیکن اس کے باوجود حضور اکرم صلی اللہ علیہ نے فرمایا ہے”و لن يضرب خيركم ” "یعنی شرفاء اپنی بیوی کو پیار و محبت سے سمجھاتے ہیں” اور اس کی بہترین مثال حضور اکرم صلی اللہ علیہ کی حیات طیبہ ہے آپ اپنے بارے میں فرماتے ہیں ” خيركم خيركم لأهله و أنا خيركم لاهلي ( ترمذي) تم میں سے سب سے بہتر وہ ہے جو اپنی بیویوں کے لیے بہتر ہے اور میں اپنی بیویوں کے لیے سب سے بہتر ہوں ، ( فتاویٰ معاصرہ ص : ٤٤١ج : ١)


یہ دو اہم مسائل کے جواب بہت ہی اختصار کے ساتھ پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے ورنہ دونوں جواب بہت ہی طویل ، جامع و مانع ، اور فتوای و ارشاد کی شہکار مثال ہے،


•مسائل کے حل کرنے میں شرعی نصوص و قواعد کی حدود میں رہتے ہوئے تشدد اور سختی کا راستہ چھوڑ کر تخفیف اور نرمی کا راستہ اختیار کیا گیا ، جس کی دو وجہیں ڈاکٹر صاحب نے خود اپنے مقدمہ میں لکھی ہیں ، "إن الشريعة مبنية على التيسير و رفع الحرج عن العبادة” "اسلامی شریعت کا مزاج ہی تخفیف و آسانی ہے”

دوسری وجہ یہ لکھی ہے امتِ مسئلہ جن مشکلات سے دو چار ہیں ایسے حالات میں علماء کرام کو چاہیے کہ عوام کے سامنے دین کی باتوں کو حتی الامکان آسان بناکر پیش کریں ، اور آگے امام سفیان ثوری کا مشہور مقولہ نقل کرتے ہیں،
"إنما العلم الرخصة من الثقة اما التشديد فيحسنه كل أحد” ( فتاویٰ معاصرہ: ص: ١٢)


اس موقف کی وضاحت مزید اس مثال سے بھی ہوتی ہے کہ شرابی کی طلاق ( طلاق سکران) کے سلسلے میں جدید و قدیم فقہاء کے درمیان اختلاف ہے ، ڈاکٹر صاحب نے اس سے متعلق سوال کے جواب میں پوری تفصیل اور دلائل کے ساتھ دونوں گروہ کی آراء کو نقل کرتے ہیں اور آخیر میں انہوں نے جس رائے کو اختیار کیا ہے وہ واقعتاً موجودہ وقت اور حالات کے حساب سے موزوں اور خواتین کے لیے آسانی اور سہولت فراہم کرتی ہے ،
” بعد هذا كله نطمئن الأخت المسلمة السائلة إلي أن ما صدر عن زوجها من طلاق في حال سكره و نشوته غير معتبر في نظر الشرع” ( فتاوى معاصرة: ١/٥٢٩)
” ان سب دلائل کی روشنی میں یہی بات صحیح تر معلوم ہوتی ہے کہ نشہ کی حالت میں دی گئی طلاق واقع نہیں ہوتی ، اس لیے میں اپنی دینی بہن سے کہنا چاہونگا کہ مطمئن رہے”


اس ایک مثال سے یہ بات بھی واضح ہوتی ہے کہ جن قدیم مسائل میں فقہاء کرام کے اقوال و آراء موجود ہیں، ڈاکٹر صاحب نے ان مسائل کو حل کرنے کے لیے سب سے پہلے ان کے اقوال کو نقل کرتے ہیں اور حالات کے مطابق جو رائ مناسب ہوتی ہے ، اور ان کو جس رائ سے اتفاق ہوتا ہے ، اخیر میں دو ٹوک انداز میں اس رائے کا اظہار کرتے ہیں، اس کے علاؤہ اور بھی بہت ساری مثالیں موجود ہیں ،


• یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ڈاکٹر صاحب نے کسی معمولی سے معمولی اور سادہ سے سادہ مسئلے کا جواب بھی سرسری انداز و اسلوب میں نہیں دیا ہے ، بلکہ شیخ کا قلم ان مسائل میں بھی اکثر اوقات دسیوں صفحات تک پھیلتا چلا گیا ہے، بعض وہ مسائل جس کا جواب دو لائن میں دیا جا سکتا ہے ، اور عام طور پر بہت سے فقہاء دیتے بھی ہیں لیکن ڈاکٹر صاحب کا قلم ان مسائل میں بھی اکثر اوقات دسیوں صفحات تک پھیلتا جاتا ہے ، اس کا مقصد ظاہر ہے یہ کہ متعلقہ مسئلے کا کوئی پہلو تشنہ نہ رہے، اور یہ الزام دینا آسان نہ ہو کہ شیخ نے تن آسانی سے کام لیا ہے،


جیسا کہ سنتوں کو چھوڑنے کے متعلق جو جواب ڈاکٹر صاحب نے قلم بند کیا ہے وہ پانچ سے چھ لائن میں بھی دیا جاسکتا تھا لیکن ڈاکٹر صاحب نے پوری تفصیل کے ساتھ تقریباً دو صفحہ میں جواب دینے کی کوشش کی ہے ، اور مزید سنت کے فوائد بھی بتائیں تاکہ لوگ سنت نا چھوڑیں، لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔
"یہ سنتیں اللہ تعالیٰ سے قربت کا ذریعہ ہیں ، اور ہمارے نامہ اعمال میں نیکیوں میں اضافہ کا سبب ہیں ، ہر شخص کوشش کرتا ہے کہ اس کا بینک اکاونٹ زیادہ سے زیادہ مضبوط ہو ، جب دنیوی مال و اسباب کے سلسلے میں حرص کا یہ عالم ہے تو آخرت کے اکاؤنٹ کو بڑھانے اور مظبوط کرنے کی طرف اسے بدرجہ اولیٰ دھیان دینا چاہیے” (فتاوى معاصرة : ٢٠٥ ج ١)


•اسی طرح ایک اہم بات یہ بھی نظر آئی کہ صاحب کتاب نے ایسے مسائل سے گریز کیا ہے، جو نفع بخش نہیں ہیں ، اور اس بات کا اندازہ فتوای کو دیکھنے سے بھی ہوتا ہے، اور صاحب کتاب نے بذات خود مقدمہ میں بھی اس کا تذکرہ کیا ہے ” میں نے جن اصولوں کا لحاظ کیا ہے ان میں ایک اصول یہ بھی ہے کہ ایسے مسائل جو نہ میرے لیے نفع بخش ہوں نہ دوسروں کے لیے مثلآ ایسے سوالات جن کے مقصد لڑائی جھگڑے کی فضاء قائم کرتی ہو یا دین اسلام میں شک و شبہ پیدا کرتا ہو تو اس قسم کے سوالات کے جواب سے گریز کرتا ہوں کیونکہ میری نظر میں یہ غیر نفع بخش ہے ، جیسا کہ اللہ کے نزدیک ابو بکر افضل ہیں یا علی ؟؛یا ان دونوں میں سے خلافت کا حق دار کون تھا ؟ عائشہ افضل ہیں یا فاطمہ وغیرہ وغیرہ ، ( فتاویٰ معاصرہ: ١٨ ج ١ )


ڈاکٹر صاحب کے یہ فتاوے گرچہ عربی زبان میں ہیں لیکن ڈاکٹر صاحب کا اسلوب کافی آسان، عام اور سہل ہے ، چنانچہ کم پڑھے لکھے عربی داں آدمی بھی اس کو ایک بار پڑھ لیں تو فوراً سمجھ جائیں ، یہ بات آپ کے ہر فتویٰ میں نمایاں ہے ، چناچہ بارش کی حقیقت سے متعلق جو جدید سائنسی تحقیقات اور قرآن کے نظریات کے درمیان تناقض نظر آتا ہے اس سلسلے میں آپ رقم طراز ہیں


۔۔۔۔۔۔ ” يا أخي السائل… ليس هناك تناقض فالقرآن يقول ( أنزل من السماء ماء) لأن المطر ينزل من جهة السماء فكلمة السماء في اللغة العربية تعني كل ما علاك أي كل ما كان فوقك فهو سماء و هذا صحيح فإن المطر ينزل من السحاب…………………….” (فتاوى معاصرة: ص ٣٦ ج ١)


"میرے محترم بھائی! ان دونوں میں کوئی تناقض نہیں ہے ، قرآن یہ کہتا ہے "أنزل من السماء ماء” خدا نے آسمان سے پانی برسایا ، عربی زبان میں السماء کا مفہوم صرف آسمان ہی نہیں ہوتا بلکہ اس کا مفہوم بلندی بھی ہوتا ہے ، یعنی اللہ تعالیٰ نے بلندی کی طرف سے پانی برسایا ، اور حقیقت بھی یہی ہے ، کہ بارش اوپر ہی کی طرف سے نیچے کو آتی ہے ، یہ بارش اس بھاپ کا نتیجہ ہوتی ہے جو سمندروں اور دریاؤں سے اٹھتی ہے ، ہم جس زمین پر رہتے ہیں اس کا دو تہائی حصہ پانی سے گھرا ہوا ہے ، جب اس پانی پر سورج کی شدید اور طاقت ور کرنیں پڑتی ہیں ، تو پانی کھول اٹھتا ہے ، اور پانی کا ایک حصہ بھاپ بن کر اوپر کی جانب اٹھتا ہے ، اوپر جاکر یہ بھاپ یا تو پہاڑوں کی چوٹیوں سے ٹکراتی ہے یا پھر یخ بستہ فضاؤں سے ، ان دونوں صورتوں میں یہ بھاپ بارش کی شکل میں زمین کی طرف اگرتی ہے”


•تحریروں میں اجمال اور اختصار کی جگہ تفصیل اور اطناب ہے ، وہ جس مسئلہ پر اظہار خیال کرتے ہیں یا جواب دیتے ہیں بڑی تفصیل سے کرتے ہیں ، بعض موضوعات پر صرف جواب ہی نہیں دیا ہے بلکہ مکمل تفصیلی مقالہ موجود ہے ، جیسے عورت ، خاندان ، اجتماعی غیر مسلموں سے تعلقات ، اور معاشی مسائل وغیرہ اور ان تفصیلی مقالات میں محاکمے اور تحلیل و تجزیہ کرکے بعض مسائل میں بعض قدیم علماء اور فقہاء کے خیالات سے اتفاق بھی کیا ہے، اور اختلاف بھی اور اپنا موقف بڑی وضاحت کے ساتھ پیش کیا ہے ، لیکن اکثر قدیم مسائل میں جہاں قدیم فقہاء کے موقف کو بیان کیا گیا ہے وہاں حوالہ کا کوئی اہتمام نہیں کیا گیا ہے ، فقہاء کے متون سے اگر مربوط کردیا جاتا تو کیا ہی اچھا ہوتا ؟؟


▪️خلاصہ کلام


الغرض ڈاکٹر صاحب کی یہ کتاب ” فتاویٰ معاصرہ” فی زماننا بہت ہی مفید ، بالخصوص نئی نسل کے ذہنوں کو مخاطب کرنے والی ایک بہت ہی منفرد ، اطمنان بخش ، اور واضح رہنمائی فراہم کرتی ہے ، اس سے عام و خاص ہر کوئی استفادہ کر سکتا ہے اور غلطی کی اصلاح کر سکتا ہے ، خصوصاً خواص کے لیے فتاویٰ نویسی کا ایک نیا اسلوب موجود ہے جو شاید دوسرے فتاویٰ میں ملنا مشکل ہے ، اور یہ اسلوب موجودہ زمانے کے حساب سے کافی مناسب اور موزوں بھی ہے ،



hira-online.com

،حراء آن لائن" دینی ، ملی ، سماجی ، فکری معلومات کے لیے ایک مستند پلیٹ فارم ہے " حراء آن لائن " ایک ویب سائٹ اور پلیٹ فارم ہے ، جس میں مختلف اصناف کی تخلیقات و انتخابات کو پیش کیا جاتا ہے ، خصوصاً نوآموز قلم کاروں کی تخلیقات و نگارشات کو شائع کرنا اور ان کے جولانی قلم کوحوصلہ بخشنا اہم مقاصد میں سے ایک ہے ، ایسے مضامین اورتبصروں وتجزیوں سے صَرفِ نظر کیا جاتاہے جن سے اتحادِ ملت کے شیرازہ کے منتشر ہونے کاخطرہ ہو ، اور اس سے دین کی غلط تفہیم وتشریح ہوتی ہو، اپنی تخلیقات و انتخابات نیچے دیئے گئے نمبر پر ارسال کریں ، 9519856616 hiraonline2001@gmail.com

پوسٹوں کی نیویگیشن

اسلام اور جدید فکری مسائل
*”گلدستۂ دینیات” ____ تعارف و تبصرہ*

Related Posts

خلافتِ بنو امیہ تاریخ و حقائق
  • hira-online.comhira-online.com
  • نومبر 5, 2025
  • 0 Comments
خلافتِ بنو امیہ تاریخ و حقائق

خلافتِ بنو امیہ تاریخ و حقائق مصنف: ڈاکٹر حمدی شاہین مصری حفظہ اللهمترجم: حافظ قمر حسننظر ثانی و مراجعت : محمد فہد حارث Mohammad Fahad Harisصفحات: ۶۷۶ تبصرہ و تعارف : معاویہ محب الله در حقیقت یہ کتاب مصری نژاد مصنف د.حمدی شاہین کی ” الدولة الأموية المفترى عليها ” کا اردو ترجمہ ہے، ڈاکٹر صاحب تاریخ اور اسلامی تہذیب کے پروفیسر ہیں، یہ کتاب آج سے تقریباً چالیس سال قبل لکھی گئی تھی، اس ترجمہ کی اہمیت کا اس بات سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ خود مصنف نے مترجِم کی کاوشوں کو سراہا ہے اور مباحث سمجھنے کے لئے مہینوں رابطے میں رہنے کا تذکرہ کیا ہے، کتاب کا آغاز محمد فہد حارث کے پیش لفظ سے ہوتا ہے جو اموی تاریخ کے حوالے سے عصر جدید کے مفکرین ؛ عبید الله سندھی، د. مصطفی سباعی اور پروفیسر عبد القیوم کی آراء اور تاریخی تنقیح کے متعلق اقتباسات سے مزین ہے۔ کتاب کے داخلی مباحث نہایت عمدہ اور تحقیقی ہے، پروفیسر یاسین مظہر صدیقی صاحب نے اس بات پر افسوس کا اظہار فرمایا تھا کہ کاش خلافت بنو امیہ کی سیاسی، علمی، معاشرتی، معاشی اور عسکری حالات پر مثبت تاریخ لکھی جاتیں! مذکورہ کتاب سمجھ لیجئے کہ مظہر صدیقی صاحب کی امیدوں کا چراغ ہے، اموی خلافت کے ہر پہلو پر نہ صرف مفصّل کلام کیا ہے بلکہ اموی خلافت کے چہرہ کو داغدار کرنے والے اعتراضات کا بھرپور جائزہ بھی لیا ہے، منفی اثرات، غیر ضروری اعتراضات اور سیاسی عصبیت کی وجہ سے اموی خلافت کی جو تصویر ہمارے بھولے بھالے قارئین کی نظروں میں ہیں، اس کے بجائے یہ کتاب مثبت تاریخی تہذیب، تعمیری کمالات، دینی و علمی اثرات، معاشی و عسکری ترقیوں کا مطالعہ پیش کرتی ہے، کتاب کے مطالعہ کے بعد قارئین اپنے روشن ماضی پر فخر محسوس کریں گے، نوجوان مستشرقین کی قلابازیوں سے واقف ہوں گے اور اسلامی تاریخ میں پیوستہ شیعی اثرات کو محسوس کریں گے۔ مصنف نے مقدمہ سے آغاز کرنے کے بعد تقریباً ۱۷۰ صفحات تک اموی تاریخ کی تحریف کے دلائل کا جائزہ لیا…

Read more

Continue reading
بھوپال کی نواب نواب سکندر بیگم کا سفرنامۂ حج
  • hira-online.comhira-online.com
  • اکتوبر 16, 2025
  • 0 Comments
بھوپال کی نواب نواب سکندر بیگم کا سفرنامۂ حج

بھوپال کی نواب نواب سکندر بیگم کا سفرنامۂ حج مستشرقین سے ہزار ہا اختلافات اور مغربی کلاسک مفکرین سے سینکڑوں مواقع پر نا موافقت کے باوجود ان کو اس بات کی داد دینا بنتی ہے، کہ ان کے توسط سے بہت سی کتابیں ہم تک پہونچی ہیں۔ گرچہ کہ یہ بھی ایک حقیقت اور تاریخی سچائی ہے کہ ایک زمانے میں مسلمانوں کے کتب خانوں اور متمدن شہروں سے بھر بھر کر کتابیں مغرب تک پہنچائی گئیں۔ شبلی نے کئی جگہ اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ فلاں کتاب فلاں انگریز مستشرق کے طفیل ہم تک پہونچی ہے۔ ہمارا عام علمی مذاق ایک عرصہ ہوا زنگ کھا چکا۔ اب اس میں فقط اتنی دھار ہے کہ وہ لوگوں کو چوٹ پہونچا سکتا ہے، لطافت نہیں کہ زمانے کو تدبر کی طرف متوجہ کر سکے۔ کتنی ہی ایسی کتابیں ابھی بھی یہاں وہاں کے کتب خانوں میں سڑ رہی اور دیمک کی خوراک بن رہی ہوں گی، جن کے شائع ہو جانے سے کئی مسائل حل ہو سکتے ہوں۔ نواب سکندر بیگم، ہندوستان کی بیگماتی تاریخ میں سر فہرست ہیں۔ جن دو ایک بیگموں کو ہر سطح پر سراہا جاتا ہے ان میں شاید رضیہ سلطان کے بعد نواب سکندر دوسری ہیں۔ بھوپال کی شاندار تاریخ اور تابناک ماضی کی بنیاد گزار۔ ان کا حج کا سفرنامہ ایک سو پچاس سال تک دھول کھاتا رہا، کسی کو اس کی بھنک تک نہ لگی۔ انگریزی میں ترجمہ ہاتھوں ہاتھ ہو گیا، لیکن اردو میں، کہ جس زبان میں اس کو لکھا گیا اس میں غبار آلود ہوتا گیا۔ ؀ حمیت نام تھا جس کا، گئی تیمور کے گھر سے زیرِ نظر کتاب "سفرنامۂ حج” نواب سکندر بیگم کے حج کے سفرنامے کی روداد ہے۔ وہ ہندوستان میں دوسری شاہی خاتون تھیں، جو حج کے پر مشقت سفر پر گئیں۔ اس سفر کی صعوبتیں اس سفرنامے میں بھری پڑی ہیں۔ زیف سید نے اپنی علم دوستی کا ثبوت دیتے ہوئے اس کتاب کو ڈھونڈ نکالا، اس پر تقدیم و تحقیق و تحشیہ کیا اور لوگوں کے روبرو کیا۔…

Read more

Continue reading

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

حالیہ پوسٹیں

  • تلفیق بین المذاھب اور تتبع رخص ایک مطالعہ از : اسجد حسن ندوی 07.11.2025
  • بچوں کی اسلامی تربیت : کچھ رہ نما اصول ڈاکٹر محمد سلیم العواترجمہ: احمد الیاس نعمانی 06.11.2025
  • خلافتِ بنو امیہ تاریخ و حقائق 05.11.2025
  • سادگی کی اعلی مثال : ڈاکٹر محمد نذیر احمد ندوی رحمۃ اللہ علیہ 04.11.2025
  • حلال ذبیحہ کا مسئلہ 31.10.2025
  • استاذ محترم ڈاکٹر مولانا نذیر احمد ندوی کی یاد میں 30.10.2025
  • کتاب پر رحم نہ کرو ! پڑھو 29.10.2025
  • مفتی منور سلطان ندوی: ایک صاحبِ علم، صاحبِ قلم اور صاحبِ کردار عالمِ دین از : زین العابدین ہاشمی ندوی ،نئی دہلی 29.10.2025

حالیہ تبصرے

  • خدمت کا درویش، علم کا چراغ(حضرت مولانا غلام محمد وستانویؒ)✍🏼: م ، ع ، ن از حراء آن لائن
  • خدمت کا درویش، علم کا چراغ(حضرت مولانا غلام محمد وستانویؒ)✍🏼: م ، ع ، ن از Technology
  • دنیا کی فرضی معاشی اڑان اور اسلام از Business
  • دنیا کی فرضی معاشی اڑان اور اسلام از IT
  • موت اس کی ہے کرے جس کا زمانہ افسوس از حراء آن لائن

زمرے

  • Blog
  • اسلامیات
  • سفر نامہ
  • سیرت النبی ﷺ
  • سیرت و شخصیات
  • فقہ و اصول فقہ
  • فکر و نظر
  • قرآن و علوم القرآن
  • کتابی دنیا
  • گوشہ خواتین
  • مضامین و مقالات

Other Story

Blog

تلفیق بین المذاھب اور تتبع رخص ایک مطالعہ از : اسجد حسن ندوی

  • hira-online.com
  • نومبر 7, 2025
تلفیق بین المذاھب اور تتبع رخص ایک مطالعہ از : اسجد حسن ندوی
Blog

بچوں کی اسلامی تربیت : کچھ رہ نما اصول ڈاکٹر محمد سلیم العواترجمہ: احمد الیاس نعمانی

  • hira-online.com
  • نومبر 6, 2025
بچوں کی اسلامی تربیت : کچھ رہ نما اصول ڈاکٹر محمد سلیم العواترجمہ: احمد الیاس نعمانی
کتابی دنیا

خلافتِ بنو امیہ تاریخ و حقائق

  • hira-online.com
  • نومبر 5, 2025
خلافتِ بنو امیہ تاریخ و حقائق
سیرت و شخصیات

سادگی کی اعلی مثال : ڈاکٹر محمد نذیر احمد ندوی رحمۃ اللہ علیہ

  • hira-online.com
  • نومبر 4, 2025
سادگی کی اعلی مثال : ڈاکٹر محمد نذیر احمد ندوی رحمۃ اللہ علیہ
فقہ و اصول فقہ

حلال ذبیحہ کا مسئلہ

  • hira-online.com
  • اکتوبر 31, 2025
سیرت و شخصیات

استاذ محترم ڈاکٹر مولانا نذیر احمد ندوی کی یاد میں

  • hira-online.com
  • اکتوبر 30, 2025
استاذ محترم ڈاکٹر مولانا نذیر احمد ندوی کی یاد میں
مضامین و مقالات

کتاب پر رحم نہ کرو ! پڑھو

  • hira-online.com
  • اکتوبر 29, 2025
سیرت و شخصیات

مفتی منور سلطان ندوی: ایک صاحبِ علم، صاحبِ قلم اور صاحبِ کردار عالمِ دین از : زین العابدین ہاشمی ندوی ،نئی دہلی

  • hira-online.com
  • اکتوبر 29, 2025
مفتی منور سلطان ندوی: ایک صاحبِ علم، صاحبِ قلم اور صاحبِ کردار عالمِ دین از :  زین العابدین ہاشمی ندوی ،نئی دہلی
Copyright © 2025 HIRA ONLINE / حرا آن لائن | Powered by [hira-online.com]
Back to Top