Skip to content HIRA ONLINE / حرا آن لائن
13.12.2025
Trending News: "مزاحمت” ایک مطالعہعلامہ محمد انور شاہ کشمیریؒ: برصغیر کی حدیثی روایت کے معمارمنہج، امتیازات، آراء اور اثرات—ایک جائزہعلامہ انور شاہ کشمیریؒ — برصغیر کے علمی آسمان کا درخشاں ستارہڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی — عصرِ حاضر کے ممتاز مصنف، محقق اور مفکرصفاانسٹی ٹیوٹ کے زیراہتمام میڈیالٹریسی کے عنوان سے پروگرام کاانعقادصحافی غفران نسیم،صحافی سعودالحسن،مفتی منورسلطان ندوی ،اور مولانامصطفی ندوی مدنی کاخطاب*_بابری مسجد کے ساتھ نا انصافی_*وارث نہیں ، غاصب از : مولانا مفتی محمد اعظم ندوی🔰جہاد ، حقیقت اور پروپیگنڈه🖋مولانا خالد سیف اللہ رحمانی‏‎کامیاب ازدواجی زندگی کے تقاضےعلم کیا ہے ؟*عوامی مقامات پر نماز ادا کرنالفظ ” مستشرقین ” کے معنی اور ان کے نا پاک عزائمانحرافات غامدیبدلتے مغربی نظام کی دروں بینیکرپٹو کرنسی حقیقت ، ماہیت اور احکامسہ روزہ سمینار میں بعنوان: ‘بھارت کی تعمیر و ترقی میں مسلمانوں کا حصہ(٢)سہ روزہ سمینار میں بعنوان: ‘بھارت کی تعمیر و ترقی میں مسلمانوں کا حصہ(١)ہندوستانی مسلمانوں کا لائحہ عمل کیا ہو ؟🔰ہندوستان کی تعمیر وترقی کی تاریخ مسلمانوں کے علم وعمل، جد وجہد اور قربانی وایثار کے بغیر نامکمل۔اسلام میں سود کی حرمت قرآن و حدیث کی روشنی میں مکمل رہنمائیقرض حسن اور اس سے متعلق احکامساس جو کبھی بہو تھیعلامہ شبیر احمد عثمانی ایک عظیم مفسر قرآنبہار: این ڈی اے کے گلے ہار، مہا گٹھ بندھن کی ہارکیا آنکھ کا عطیہ جائز ہے؟ مائیکرو فائنانس کے شرعی احکامہیلتھ انشورنسملک و ملت کی نازک صورت حال میں مسلمانوں کے لئے رہنما خطوط مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابو الحسن علی حسنی ندوی کی تحریروں کی روشنی میںتلفیق بین المذاھب اور تتبع رخص ایک مطالعہ از : اسجد حسن ندویبچوں کی اسلامی تربیت : کچھ رہ نما اصول ڈاکٹر محمد سلیم العواترجمہ: احمد الیاس نعمانیخلافتِ بنو امیہ تاریخ و حقائقسادگی کی اعلی مثال : ڈاکٹر محمد نذیر احمد ندوی رحمۃ اللہ علیہحلال ذبیحہ کا مسئلہاستاذ محترم ڈاکٹر مولانا نذیر احمد ندوی کی یاد میںکتاب پر رحم نہ کرو ! پڑھومفتی منور سلطان ندوی: ایک صاحبِ علم، صاحبِ قلم اور صاحبِ کردار عالمِ دین از : زین العابدین ہاشمی ندوی ،نئی دہلیہیرا جو نایاب تھاکتابوں سے دوری اور مطالعہ کا رجحان ختم ہونا ایک المیہحضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی رحمۃ اللہ علیہ اور عصری آگہی از : مولانا آدم علی ندویمطالعہ کا جنوں🔰دھرم پریورتن، سچائی اور پروپیگنڈهربوبیت الہی کی جلوہ گری از :مولانا آدم علی ندویدیوالی کی میٹھائی کھانا کیسا ہے ؟ڈاکٹر مولانا نذیر احمد ندویبہنوں کو وراثت میں حصہ نہ دینے کے حربےسورہ زمر : الوہیت کا عظیم مظہربھوپال کی نواب نواب سکندر بیگم کا سفرنامۂ حجالإتحاف لمذهب الأحناف کی اشاعت: علما و طلبا، شائقینِ علم، محققین اور محبانِ انور کے لیے ایک مژدہ جاں فزااسلامی قانون کے اثرات اور موجودہ دور میں اس کی معنویت: ماہرین قانون کی تحریروں کی روشنی میںحنفی کا عصر کی نماز شافعی وقت میں پڑھناغیر مسلموں کے برتنوں کا حکم*_لفظ "ہجرت” کی جامعیت_**_عورت و مرد کی برابری کا مسئلہ_*بنو ہاشم اور بنو امیہ کے مابین ازدواجی رشتےتم رہو زندہ جاوداں ، آمیں از : ڈاکٹر محمد اعظم ندویاستاذ محترم مولانا نذیر احمد ندویؒ کی وفاتنہ سنا جائے گا ہم سے یہ فسانہ ہرگزڈاکٹر محمد اکرم ندوی آکسفورڈ کی کتاب تاریخ ندوہ العلماء پر ایک طائرانہ نظر!نقی احمد ندویمولانا نذیر احمد ندویاستاد اور مربی کی ذمہ داریانس جمال محمود الشریفتحریری صلاحیت کیسے بہتر بنائیں؟نام کتاب:احادیث رسولﷺ :عصرحاضر کے پس منظر میںرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اظہار محبتاسلام میں شادی کا طریقہ – مکمل رہنمائیبیوی پر شوہر کے حقوقجدید مسئل میں فتاوی نویسی کا منہج : ایک تعارفنکاح کی حکمت اور اس کے فوائد*_ساتویں مجلس تحقیقات شرعیہ لکھنؤ کے سمینار میں_* (١)ندوہ العلماء لکھنؤ میں ساتواں فقہی سیمینار | مجلس تحقیقات شرعیہخیانت کی 8صورتیںکیا موبائل میں بلا وضو قرآن پڑھنا جائز ہے؟اور پِھر ایک دن از نصیرالدین شاہ – نے ہاتھ باگ پر ہے نہ پا ہے رکاب میںبارات اور نکاح سے پہلے دولہا کا مسجد میں جاکر دو رکعت نماز پڑھنا کیسا ہے ؟ اسلامی اعتدال کی شاہ راہ پر چل کر ہی مرعوبیت کا علاج ممکن ہےخطبات سیرت – ڈاکٹر یاسین مظہر صدیقی کی سیرت نگاری کا تجزیاتی مطالعہاجتماعی فکر : ترقی کی ضمانتتبليغى جماعت كى قدر كريںماڈرن ’دین ابراہیمی‘ دین الہی کا نیا ایڈیشن"ایک فکشن نگار کا سفر”: ایک مطالعہ ایک تاثریہود تاریخ کی ملعون قومخلع کی حقیقت اور بعض ضروری وضاحتیں#گاندھی_میدان_پٹنہ_سے_ہندوتوادی_ظلم_کےخلاف باوقار صدائے احتجاج میں ہم سب کے لیے سبق ہے !بابا رتن ہندی کا جھوٹا افسانہتربیت خاک کو کندن اور سنگ کو نگینہ بنا دیتی ہےدار العلوم ماٹلی والا کی لائبریری🔰دینی مدارس کی حفاظت كیوں ضروری هے؟اردو ادب اور فارغین مدارسایک مفروضہ کا مدلل جوابوحدت دین نہ کہ وحدتِ ادیانقربانی، ماحول اور مسلمان: عبادت سے ذمہ داری تک مولانا مفتی محمد اعظم ندویکبیر داس برہمنواد کا باغی اور محبت کا داعیقربانی: مادی فوائد اور سماجی اثراتعشرۂ ذی الحجہ: بندگی کی جولاں گاہ اور تسلیم ورضا کا موسمِ بہارامارت شرعیہ کی مجلس ارباب حل وعقد نے مولانا احمد ولی فیصل رحمانی کی امارت اور قیادت میں شرعی زندگی گذارنے کا عہد پیمان کیا.امارت شرعیہ بہار ، اڈیشہ، جھارکھنڈ ومغربی بنگالکا قضیہ حقائق کی روشنی میںمیرا مطالعہیہود سے معاہدہ اور نقضِ عہد کی یہودی فطرت وتاریخقلب میں سوز نہیں روح میں احساس نہیں🔰بچوں كی دینی تعلیم كا سنہرا موقعدين سمجهنے اور سمجهانے كا صحيح منہجازمدارس اسلامیہ ماضی۔، حال اور مستقبل !خود شناسی-اہمیت اور تقاضے
HIRA ONLINE / حرا آن لائن

HIRA ONLINE / حرا آن لائن

اتر کر حرا سے سوئے قوم آیا - اور اک نسخہ کیمیا ساتھ لایا

  • Home
  • About us
  • Contact
  • Books
  • Courses
  • Blog
  • قرآن و علوم القرآن
  • حدیث و علوم الحدیث
  • فقہ و اصول فقہ
  • سیرت النبی ﷺ
  • مضامین و مقالات
    • اسلامیات
    • سیرت و شخصیات
    • فکر و نظر
    • کتابی دنیا
    • سفر نامہ
    • گوشہ خواتین
  • Get Started
13.12.2025
Trending News: "مزاحمت” ایک مطالعہعلامہ محمد انور شاہ کشمیریؒ: برصغیر کی حدیثی روایت کے معمارمنہج، امتیازات، آراء اور اثرات—ایک جائزہعلامہ انور شاہ کشمیریؒ — برصغیر کے علمی آسمان کا درخشاں ستارہڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی — عصرِ حاضر کے ممتاز مصنف، محقق اور مفکرصفاانسٹی ٹیوٹ کے زیراہتمام میڈیالٹریسی کے عنوان سے پروگرام کاانعقادصحافی غفران نسیم،صحافی سعودالحسن،مفتی منورسلطان ندوی ،اور مولانامصطفی ندوی مدنی کاخطاب*_بابری مسجد کے ساتھ نا انصافی_*وارث نہیں ، غاصب از : مولانا مفتی محمد اعظم ندوی🔰جہاد ، حقیقت اور پروپیگنڈه🖋مولانا خالد سیف اللہ رحمانی‏‎کامیاب ازدواجی زندگی کے تقاضےعلم کیا ہے ؟*عوامی مقامات پر نماز ادا کرنالفظ ” مستشرقین ” کے معنی اور ان کے نا پاک عزائمانحرافات غامدیبدلتے مغربی نظام کی دروں بینیکرپٹو کرنسی حقیقت ، ماہیت اور احکامسہ روزہ سمینار میں بعنوان: ‘بھارت کی تعمیر و ترقی میں مسلمانوں کا حصہ(٢)سہ روزہ سمینار میں بعنوان: ‘بھارت کی تعمیر و ترقی میں مسلمانوں کا حصہ(١)ہندوستانی مسلمانوں کا لائحہ عمل کیا ہو ؟🔰ہندوستان کی تعمیر وترقی کی تاریخ مسلمانوں کے علم وعمل، جد وجہد اور قربانی وایثار کے بغیر نامکمل۔اسلام میں سود کی حرمت قرآن و حدیث کی روشنی میں مکمل رہنمائیقرض حسن اور اس سے متعلق احکامساس جو کبھی بہو تھیعلامہ شبیر احمد عثمانی ایک عظیم مفسر قرآنبہار: این ڈی اے کے گلے ہار، مہا گٹھ بندھن کی ہارکیا آنکھ کا عطیہ جائز ہے؟ مائیکرو فائنانس کے شرعی احکامہیلتھ انشورنسملک و ملت کی نازک صورت حال میں مسلمانوں کے لئے رہنما خطوط مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابو الحسن علی حسنی ندوی کی تحریروں کی روشنی میںتلفیق بین المذاھب اور تتبع رخص ایک مطالعہ از : اسجد حسن ندویبچوں کی اسلامی تربیت : کچھ رہ نما اصول ڈاکٹر محمد سلیم العواترجمہ: احمد الیاس نعمانیخلافتِ بنو امیہ تاریخ و حقائقسادگی کی اعلی مثال : ڈاکٹر محمد نذیر احمد ندوی رحمۃ اللہ علیہحلال ذبیحہ کا مسئلہاستاذ محترم ڈاکٹر مولانا نذیر احمد ندوی کی یاد میںکتاب پر رحم نہ کرو ! پڑھومفتی منور سلطان ندوی: ایک صاحبِ علم، صاحبِ قلم اور صاحبِ کردار عالمِ دین از : زین العابدین ہاشمی ندوی ،نئی دہلیہیرا جو نایاب تھاکتابوں سے دوری اور مطالعہ کا رجحان ختم ہونا ایک المیہحضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی رحمۃ اللہ علیہ اور عصری آگہی از : مولانا آدم علی ندویمطالعہ کا جنوں🔰دھرم پریورتن، سچائی اور پروپیگنڈهربوبیت الہی کی جلوہ گری از :مولانا آدم علی ندویدیوالی کی میٹھائی کھانا کیسا ہے ؟ڈاکٹر مولانا نذیر احمد ندویبہنوں کو وراثت میں حصہ نہ دینے کے حربےسورہ زمر : الوہیت کا عظیم مظہربھوپال کی نواب نواب سکندر بیگم کا سفرنامۂ حجالإتحاف لمذهب الأحناف کی اشاعت: علما و طلبا، شائقینِ علم، محققین اور محبانِ انور کے لیے ایک مژدہ جاں فزااسلامی قانون کے اثرات اور موجودہ دور میں اس کی معنویت: ماہرین قانون کی تحریروں کی روشنی میںحنفی کا عصر کی نماز شافعی وقت میں پڑھناغیر مسلموں کے برتنوں کا حکم*_لفظ "ہجرت” کی جامعیت_**_عورت و مرد کی برابری کا مسئلہ_*بنو ہاشم اور بنو امیہ کے مابین ازدواجی رشتےتم رہو زندہ جاوداں ، آمیں از : ڈاکٹر محمد اعظم ندویاستاذ محترم مولانا نذیر احمد ندویؒ کی وفاتنہ سنا جائے گا ہم سے یہ فسانہ ہرگزڈاکٹر محمد اکرم ندوی آکسفورڈ کی کتاب تاریخ ندوہ العلماء پر ایک طائرانہ نظر!نقی احمد ندویمولانا نذیر احمد ندویاستاد اور مربی کی ذمہ داریانس جمال محمود الشریفتحریری صلاحیت کیسے بہتر بنائیں؟نام کتاب:احادیث رسولﷺ :عصرحاضر کے پس منظر میںرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اظہار محبتاسلام میں شادی کا طریقہ – مکمل رہنمائیبیوی پر شوہر کے حقوقجدید مسئل میں فتاوی نویسی کا منہج : ایک تعارفنکاح کی حکمت اور اس کے فوائد*_ساتویں مجلس تحقیقات شرعیہ لکھنؤ کے سمینار میں_* (١)ندوہ العلماء لکھنؤ میں ساتواں فقہی سیمینار | مجلس تحقیقات شرعیہخیانت کی 8صورتیںکیا موبائل میں بلا وضو قرآن پڑھنا جائز ہے؟اور پِھر ایک دن از نصیرالدین شاہ – نے ہاتھ باگ پر ہے نہ پا ہے رکاب میںبارات اور نکاح سے پہلے دولہا کا مسجد میں جاکر دو رکعت نماز پڑھنا کیسا ہے ؟ اسلامی اعتدال کی شاہ راہ پر چل کر ہی مرعوبیت کا علاج ممکن ہےخطبات سیرت – ڈاکٹر یاسین مظہر صدیقی کی سیرت نگاری کا تجزیاتی مطالعہاجتماعی فکر : ترقی کی ضمانتتبليغى جماعت كى قدر كريںماڈرن ’دین ابراہیمی‘ دین الہی کا نیا ایڈیشن"ایک فکشن نگار کا سفر”: ایک مطالعہ ایک تاثریہود تاریخ کی ملعون قومخلع کی حقیقت اور بعض ضروری وضاحتیں#گاندھی_میدان_پٹنہ_سے_ہندوتوادی_ظلم_کےخلاف باوقار صدائے احتجاج میں ہم سب کے لیے سبق ہے !بابا رتن ہندی کا جھوٹا افسانہتربیت خاک کو کندن اور سنگ کو نگینہ بنا دیتی ہےدار العلوم ماٹلی والا کی لائبریری🔰دینی مدارس کی حفاظت كیوں ضروری هے؟اردو ادب اور فارغین مدارسایک مفروضہ کا مدلل جوابوحدت دین نہ کہ وحدتِ ادیانقربانی، ماحول اور مسلمان: عبادت سے ذمہ داری تک مولانا مفتی محمد اعظم ندویکبیر داس برہمنواد کا باغی اور محبت کا داعیقربانی: مادی فوائد اور سماجی اثراتعشرۂ ذی الحجہ: بندگی کی جولاں گاہ اور تسلیم ورضا کا موسمِ بہارامارت شرعیہ کی مجلس ارباب حل وعقد نے مولانا احمد ولی فیصل رحمانی کی امارت اور قیادت میں شرعی زندگی گذارنے کا عہد پیمان کیا.امارت شرعیہ بہار ، اڈیشہ، جھارکھنڈ ومغربی بنگالکا قضیہ حقائق کی روشنی میںمیرا مطالعہیہود سے معاہدہ اور نقضِ عہد کی یہودی فطرت وتاریخقلب میں سوز نہیں روح میں احساس نہیں🔰بچوں كی دینی تعلیم كا سنہرا موقعدين سمجهنے اور سمجهانے كا صحيح منہجازمدارس اسلامیہ ماضی۔، حال اور مستقبل !خود شناسی-اہمیت اور تقاضے
  • Home
  • About us
  • Contact
  • Books
  • Courses
  • Blog
  • قرآن و علوم القرآن
  • حدیث و علوم الحدیث
  • فقہ و اصول فقہ
  • سیرت النبی ﷺ
  • مضامین و مقالات
    • اسلامیات
    • سیرت و شخصیات
    • فکر و نظر
    • کتابی دنیا
    • سفر نامہ
    • گوشہ خواتین
HIRA ONLINE / حرا آن لائن

HIRA ONLINE / حرا آن لائن

اتر کر حرا سے سوئے قوم آیا - اور اک نسخہ کیمیا ساتھ لایا

  • Get Started

علم و تقویٰ کا حسین سنگم *شیخ التفسیر مولانا محمد برہان الدین سنبھلی* رحمہ اللہ علیہ

  1. Home
  2. علم و تقویٰ کا حسین سنگم *شیخ التفسیر مولانا محمد برہان الدین سنبھلی* رحمہ اللہ علیہ

علم و تقویٰ کا حسین سنگم *شیخ التفسیر مولانا محمد برہان الدین سنبھلی* رحمہ اللہ علیہ

  • hira-online.comhira-online.com
  • سیرت و شخصیات
  • جنوری 18, 2025
  • 0 Comments

[یومِ وفات 17 جنوری کی مناسبت سے)

(از: (شاہ اجمل فاروق ندوی*(نئی دہلی

جنوری 2020م کو جمعے کے دن عصر کے بعد اپنے دفتر میں مشغول تھا کہ موبائل پر یکے بعد دیگرے بہت سارے پیغام موصول ہونے کا احساس ہوا۔ میں نے فون اٹھاکر دیکھا تو معلوم ہوا کہ علمی دنیا شیخ التفسیر مولانا محمد برہان الدین سنبھلی کی وفات کی خبر پر ماتم کناں ہے۔ کچھ دیر پہلے مولانا اس دنیا سے رخصت ہوگئے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔

اپنے نہایت محبوب اور مشفق استاد کی رحلت کی خبر پڑھ کر میں بھی ماتم کنندگان میں شامل ہوگیا۔

مولانا محمد برہان الدین سنبھلی کی پیدائش 5 فرور 1938م کو ہوئی تھی۔ اس لحاظ سے انھوں نے 82 سال عمر پائی۔ زندگی کے ابتدائی دو چار سال کو نکال دیں، تو اُن کی پوری زندگی تعلیم و تعلم میں گزری۔ 58-1957 میں تقریباً بیس سال کی عمر میں وہ دارالعلوم دیوبند سے فارغ ہوئے۔ اس سے پہلے وہ ابتدائی تعلیم کے ساتھ قرأت اور حٖفظ قرآن کی تکمیل کر چکے تھے۔ دارالعلوم سے فراغت کے بعد وہ

مدرسہ عالیہ فتح پوری، دہلی میں استاد مقرر ہوئے۔ ایک دہائی تک وہاں تدریسی خدمات انجام دیں۔ ساتھ میں دروس قرآن کا عوامی سلسلہ بھی جاری رکھا۔ مفکراسلام مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ بھی اِن دروس سے متأثر تھے، اس لیے آگے چل کر اُن ہی کی دعوت پر مولانا سنبھلی 1970م میں دارالعلوم ندوۃ العلماء، لکھنؤ تشریف لائے۔ ندوے میں تقریباً نصف صدی تک درس دیتے رہے۔ مختلف اوقات میں متن قرآن، تفسیر بیضاوی، تفسیر کشاف، صحیح بخاری، سنن ابو داؤد، حجۃ اللہ البالغۃ اور افتاء و قضاء کی تدریس کے فرائض انجام دیے۔ آخری چند برسوں میں اگرچہ عملی تدریس سے سبک دوشی اختیار فرمالی تھی، لیکن احاطہء ندوہ میں قیام کی وجہ سے طالبان علم مستقل استفادہ کرتے رہتے تھے۔ اس طرح مولانا کی زندگی کے بیس سال حصولِ علم اور ساٹھ سال تدریس و تعلیم میں گزرے۔ ساٹھ سال کے عرصے میں تصنیف و تالیف، خطبات و تقاریر، اصلاح و ارشاد، ملی سرگرمیاں اور کانفرنسوں، سمی ناروں میں شرکت بھی جاری رہی۔ پوری زندگی اسلامی تعلیمات سے وابستہ رہ کر طویل زندگی گزارنے کے بعد جب وہ اس دنیا سے رخصت ہوئے تو اُن کے دامن پر کسی بداخلاقی یا بدعنوانی کے الزام کا دھبا تو دور کی بات ہے، کسی سطحی حرکت کا بھی الزام نہیں تھا۔ آج کے زمانے میں ایسا پاکیزہ کردار کسی معجزے سے کم نہیں ہے۔ استادِ عالی مقام کے اس مثالی کردار کی گواہی عہد جوانی سے اُن کے رفیق اور ملت اسلامیہ ہندیہ کے قائد اعلیٰ مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی نے بھی دی ہے۔ 2004م میں ندوے سے ہمارے سند فراغ حاصل کرنے کے چند برس بعد ہی مولانا فالج کا شکار ہوگئے تھے۔ اس کے بعد اُن کی تدریسی مصروفیات برائے نام اور پھر ختم ہی ہوگئی تھیں۔ اس لیے اِن برسوں میں اپنا کوئی بھی عزیز ندوے میں زیر تعلیم ہوتا تو میں اس سے ضرور معلوم کرتا تھا کہ مولانا برہان الدین سنبھلی صاحب سے ملاقات کرتے ہو؟ اکثر جواب نفی میں ہی ملتا اور میں دل مسوس کر رہ جاتا۔ عام طور پر احباب یہ شکوہ کرتے تھے کہ ان کی بات صاف سمجھ میں نہیں آتی۔ لیکن میرا احساس بلکہ اعتقاد تھا کہ ہمارے مولانا علم اور تقویٰ کا خوب صورت سنگم ہیں۔ اُن کی شخصیت میں شریعت و روحانیت کا حسین امتزاج نظر آتا ہے۔ ایسی شخصیات کچھ بولیں اور ہم ان کا کہا سمجھ لیں تو علمی فائدہ ہوتا ہے۔ لیکن اگر وہ کچھ نہ کہیں، خاموش رہیں، یا کچھ کہیں اور ہم سمجھ نہ سکیں، تو بھی ہمارا بیٹھنا روحانی فائدے سے خالی نہیں ہوتا۔ یعنی ہم ان کے در سے علم یا روحانیت یا دونوں کے ڈھیروں موتی اپنے دامن میں سمیٹ کر اٹھتے ہیں۔ اس لیے ایسی شخصیت کی موجودگی کو ہی کافی سمجھنا چاہیے۔ گویا:مے خانے کا محروم بھی محروم نہیں ہےلیکن عام طور پر ہم لوگ یہ حقیقت سمجھ نہیں پاتے اور اس طرح کے بے نظیر افراد کی صحبتوں سے محروم رہ جاتے ہیں۔ اس لیے اُن کے جانے پر ہمیں احساس بھی نہیں ہوپاتا کہ ہم کیسی عظیم نعمت سے محروم ہوچکے ہیں۔پیدا کہاں ہیں، ایسے پراگندہ طبع لوگافسوس تم کو میرسے صحبت نہیں رہیاستاد عالی مقام مولانا محمد برہان الدین سنبھلی قرآن کریم کے متبحر عالم، صحیح بخاری کے نہایت کام یاب استاد، فقہ اسلامی کے ماہر، اسرارِ شریعت کے رمز شناس، متعدد بزرگوں کے تربیت و صحبت یافتہ، کئی نسلوں کے مربی، کئی اہم کتابوں کے مصنف اور شیریں بیان واعظ و مقرر تھے۔ دارالعلوم ندوۃ العلماء میں انھوں نے کئی دہائیوں تک مسندِ درس کو رونق بخشی۔ اپنے ایامِ تدریس کے آخری برسوں میں اُن کا درسِ حجۃ اللہ سب سے زیادہ مقبول تھا۔ عالمیت کے آخر ی سال میں صحیح بخاری کا درس بھی اُن ہی کے ذمے تھا۔ اِن دونوں کتابوں کو وہ جس شان سے پڑھاتے تھے، وہ ان ہی کا حصہ تھا۔ ہم اگر اندازے کے لیے اُن کے درس کی کچھ علمی باتیں بیان کر بھی دیں تو اُن کا اندازِ تفہیم، گفتگو کا زیروبم اور آنکھوں اور باتوں کے معنی خیز اشارے کیسے بیان کرسکتے ہیں؟ ان چیزوں کو کسی نہ کسی طرح بیان کر بھی دیا جائے تو اُن کی شخصیت کا ظاہری جمال، نظافت و نفاست، لہجے کی شائستگی اور آواز کی دل کشی کو کیسے بیان کیا جاسکتا ہے؟ غرض یہ کہ اُن کا درس کیسا ہوتا تھا، اس کو سمجھنے کے لیے اُن کے درس میں جسمانی موجودگی ضروری تھی۔ جن نصیبے والوں کو اس کا موقع میسر آگیا، وہ اللہ کا شکر ادا کریں اور جو اس سے محروم رہے، اُن کے پاس ہاتھ ملنے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔ کیوں کہ اُن کے درس میں علمی گہرائی وگیرائی، نازک تعبیرات، لطیف اشارات، شائستہ اسلوبی، حسنِ صوت اور مدرس کی ظاہری پاکیزگی اور نظافت مل کر ایک الگ کیفیت پیدا کرتے تھے۔ اس کیفیت کو مجلس میں بیٹھ کر دیکھا تو جاسکتا تھا، الفاظ کے ذریعے پوری طرح سمجھا نہیں جاسکتا۔ بہ قول استاد جگر:جمال رنگیں، شباب رنگیں، وہ سر سے پا تک تمام رنگیں تمام رنگیں بنے ہوئے ہیں، تمام رنگیں بنا رہے ہیں1998م میں دارالعلوم ندوۃ العلماء سے وابستگی کے وقت میں صرف تین ناموں سے واقف تھا۔ مفکر اسلام مولانا سید ابوالحسن علی ندوی، مرشد الامت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی اور شیخ التفسیر مولانا محمد برہان الدین سنبھلی۔ کیوں کہ اُس وقت تک مرشد الامت کی شہرت ندوے کے مہتمم اور ادیبِ شہیر کی حیثیت سے تھی، ملت اسلامیہ کے قائد اور ایک عظیم مرشدِ روحانی کی حیثیت سے وہ سامنے نہیں آئے تھے، اس لیے میں ان کے نام، کام اور مقام سے کم واقف تھا۔ دہلی اور اس کے اطراف میں ہونے والے دینی جلسوں کے پوسٹرس کے ذریعے مولانا برہان الدین سنبھلی کا اسمِ گرامی زیادہ سن رکھا تھا۔ اس لیے ان کی زیارت و ملاقات کا شدید اشتیاق بھی تھا۔ندوے پہنچنے کے بعد تکلف کی وجہ سے کئی ماہ تک کسی سے معلوم بھی نہ کرسکا کہ مولانا کون ہیں؟ کہاں رہتے ہیں؟ کئی ماہ گزر گئے تو یہ شرم آنے لگی کہ کسی سے پوچھوں گا تو وہ ہنسے گا کہ تم اب تک مولانا کو نہیں جانتے۔ اس گومگو میں کئی ماہ گزر گئے تو میں نے اساتذہ و ملازمین کے مکانات کی جانب کھلنے والے مسجد کے دروازے پر نظریں جمانی شروع کردیں۔ ہر نماز میں پہلے پہنچتا اور اُسی دروازے کے نزدیک بیٹھا رہتا کہ مولانا آئیں گے تو معلوم ہوجائے گا۔ لیکن مولانا بھی دیگر مشاہیرِ ندوہ ہی کی طرح ہٹو بچو کے آدمی تو تھے نہیں۔ اِس لیے اُس دروازے سے مجھے اپنے تصور کے برہان الدین سنبھلی آتے نظر نہ آئے۔ البتہ ایک بزرگ اکثر نظر آتے تھے۔ سردیوں میں سفید رومال لپیٹے ہوئے۔ پرنور چہرہ، سفید رنگ، روشن آنکھیں اور قد درمیانی۔ اکثر میں دیکھتا کہ وہ بزرگ اذان کے آگے پیچھے ہی تشریف لاتے ہیں، ایک مخصوص جگہ اپنے چپل رکھتے ہیں اور تیزی کے ساتھ مسجد کی پہلی صف میں اپنی مخصوص جگہ پہنچ کر مصروفِ عبادت ہوجاتے ہیں۔ ایک دن خیال ہوا کہ کہیں یہی مولانا برہان الدین سنبھلی تو نہیں۔ میں بلاوجہ جاہ و جلال والی شخصیت کا تصور دماغ میں جمائے بیٹھا ہوں۔ کمرے میں اپنے ایک دوست سے اُن بزرگ کا حلیہ بتا کر پوچھا تو اُس نے ایک پہچان اور بتادی۔ کہا کہ انھیں سلام کرکے دیکھنا۔ اگر کھنکتی ہوئی آواز میں بشاشت کے ساتھ جواب دیں تو سمجھنا کہ وہی مولانا ہیں۔ اگلے دن میں مسجد کے باہر میں کھڑا ہوگیا۔ اُن بزرگ کو آتے دیکھا تو آگے بڑھ کر سلام کیا۔ جواب ویسا ہی ملا، جیسا بتایا گیاتھا۔ اب تقریباً یقین ہوگیا کہ وہ مولانا برہان الدین سنبھلی ہی ہیں۔ پہلی یا دوسری ملاقات میں ہی مولانا نے مجھ سے والد محترم کا نام دریافت کیا۔ اس کے بعداُن کی عنایات، شفقتوں اور افادے کا مضبوط سلسلہ شروع ہوگیا۔ سچ یہ ہے کہ استادِ عالی مقام سے مجھے توقع اوراپنی حیثیت سے کہیں زیادہ محبت و شفقت ملی۔ ایسی محبت جو میرے لیے سرمایۂ حیات بھی ہے اور سرمایۂ افتخار بھی۔میں نے معمول بنالیا تھا کہ اکثر عشا کی نماز سے فارغ ہوکر مولانا کے چپلوں کے پاس کھڑا ہوجاتا۔ مولانا تشریف لاتے تو اُن کے ساتھ ساتھ اُن کے گھر تک پہنچ جاتا۔ اسی درمیان اکثر کوئی سوال اُن کی خدمت میں پیش کردیتا تھا اور اس کے جواب کے درمیان حاصل ہونے والے موتیوں سے اپنا دامن بھرتا چلا جاتا۔ اس ذیل میں نہ جانے کتنی قیمتی باتیں ذہن میں گردش کررہی ہیں۔ ان میں سے ہر بات میں مولانا کی مخصوص عالمانہ شان بہت ابھری ہوئی نظر آتی تھی۔مجھے فقہ اسلامی سے خصوصی مناسبت تھی۔ اس لیے عالیہ ثانیہ میں جب ہدایہ اول پڑھنے کا موقع ملا تو میں مولانا برہان الدین سنبھلی ؒ کے پاس پہنچا۔ اپنی دل چسپی اور کچھ دشواریوں کا تذکرہ کیا۔ مولانا نے تین باتوں کی تاکید کی۔ ایک یہ کہ ابن ہمام کی فتح القدیر دیکھنے کا اہتمام کرو۔ دوسرے یہ کہ اُس شرح میں کوئی عبارت سمجھ میں نہ آئے تو اسے لکھ لیا کرو اور مجھ سے پوچھ لیا کرو۔ تیسرے یہ کہ مفتی محمد شفیع عثمانی کی جواہر الفقہ کا سلسلے وار مطالعہ کرتے رہو۔ میں نے ان چیزوں کا اہتمام کرنے کی کوشش کی۔ جواہر الفقہ تو پوری ہی پڑھ ڈالی۔اُس وقت تو اتنا فائدہ محسوس نہیں ہوا تھا، لیکن آج استادِ محترم کی اس رہنمائی کا زبردست فائدہ محسوس ہوتا ہے۔عالیہ رابعہ میں پہنچے توخوش نصیبی سے اُسی سیکشن میں نام آیا جس میں مولانا محمد برہان الدین سنبھلی بخاری شریف پڑھاتے تھے۔ سال کے ابتدائی ایام میں ہی میں نے مولانا سے دریافت کیا کہ بخاری کی کون سی شرح دیکھنی چاہیے؟ مولانا نے فرمایا کہ اس سال پوری توجہ ترمذی شریف پر رکھو۔ بخاری کے لیے بس میرا درس غور سے سن لیا کرو۔ وہی کافی ہے۔ میں ٹھہرا نرا جاہل۔ مولانا کی یہ بات ہضم نہیں ہوئی تو فتح الباری اور عمدۃ القاری دیکھ کر جانے لگا۔ مولانا کے درس کی یادداشتیں بھی لکھتا رہا۔ چند روز کے اندر ہی معلوم ہوگیا کہ استادِ محترم کے درس میں بہت سادگی کے ساتھ شروحِ بخاری کا عطر آجاتا ہے۔ چنانچہ میں نے اپنی حماقت کے کامل اعتراف کے ساتھ اُن کے مشورے پر عمل کرنا شروع کردیا۔ درسِ بخاری میں بھی مولانا کا البیلا انداز تھا۔ روایت کے ہر اہم لفظ پر رکتے اور فرماتے: ”اس میں دو باتیں یاد رکھو۔“ پورے سال اسی طرح دوباتوں کا ہی سلسلہ جاری رہتا۔ ایک مرتبہ مسکراتے ہوئے فرمایا: ”دو باتیں اس لیے بتاتا ہوں کہ اگر ایک بات بھول جاؤ تو کم سے کم ایک تو یاد رکھو۔“ آج بھی اُن روایات کو پڑھتے ہوئے مولانا کی باتیں اور اُن کا پیارا انداز نگاہوں کے سامنے گھوم جاتا ہے۔ درسِ بخاری کے اس بے نظیر انداز سے ہمیں معلوم ہوا کہ نصوصِ اسلامی میں عام الفاظ سے کیسے کیسے اہم معانی پیدا کیے جاسکتے ہیں اور اس کے نہج اور حدود کا تعین کس طرح ہوسکتا ہے۔ندوے سے تعلیمی مراحل کی تکمیل کے بعد بھی مولانا محمد برہان الدین سنبھلی ؒسے استفادے کا سلسلہ جاری رہا۔ مولانا پر فالج کا حملہ ہونے کے بعد پہلے رمضان میں تکیہ کلاں، رائے بریلی حاضری کی مناسبت سے میں نے مولانا کی عیادت کا بھی پروگرام بنایا تھا۔ دہلی سے لکھنؤ پہنچا اور مولانا کی خدمت میں حاضر ہوا۔ مولانا حسب معمول اپنے گھر کے باہری کمرے میں تشریف فرما تھے۔ میرے سلام کا جواب دیتے ہی فرمایا:”آگئے؟“ میں نے اپنی نالائقی کا اعتراف کیا تو فرمایا: ”اچھا کیا آگئے۔ چراغِ سحری کو دیکھ لو۔“ گھر کے تمام افراد کی خیریت اور تفصیلات معلوم کیں۔ ہمارے نانا ابا شارح ِ علومِ نانوتوی مولانا اشتیاق احمد عثمانی دیوبندی کا تذکرہ آیا تو فرمایا: ”انھوں نے معاش کے لیے فن خطاطی اختیار کیا تھا۔ اس میں بڑے کارنامے بھی انجام دیے۔ پھر یہ فن ہی اُن کی شناخت بن کیا۔ لیکن اس میں اُن کا علم و فضل چھپ گیا۔“ ایک دو گھنٹے کی ملاقات کے بعد میں نے اجازت چاہی تو فرمایا: ”تمھارے آنے سے بہت خوشی ہوئی۔ کبھی کبھی دیکھ جایا کرو۔“ پھر میرا پروگرام معلوم کیا۔ میں نے بتایا کہ اب رائے بریلی جاؤں گا۔ اس پر فرمایا: ”یا تو افطار تک رکو اور افطار ساتھ کرکے جاؤ، یا مجھ سے پیسے لے کر جاؤ اور افطار میری طرف سے ہی کرنا۔“ اس سے پہلے کہ میں کچھ بولتا، مولانا نے اپنے پاس رکھا ایک لفافہ اٹھایا اور اس میں سے بیس کا نوٹ نکال کر مجھے دیا۔ مولانا کی محبت میں اُس نوٹ کو میں خرچ نہ کرسکا اور آج تک اُسے سنبھال کر رکھ رکھا ہے۔ہائے افسوس! ہمارے سروں پر شفقت و عنایت کا ایک مبارک سایہ دار درخت نہیں رہا۔ ہم علم و تقویٰ کے ایک ایسے حسین سنگم سے محروم ہوگئے جسے اہل علم اور اہل تقویٰ دونوں کی محفل میں بہ طور سند پیش کیا جاسکتا تھا۔ رحمہ اللہ تعالیٰ رحمۃ واسعۃ۔

hira-online.com

،حراء آن لائن" دینی ، ملی ، سماجی ، فکری معلومات کے لیے ایک مستند پلیٹ فارم ہے " حراء آن لائن " ایک ویب سائٹ اور پلیٹ فارم ہے ، جس میں مختلف اصناف کی تخلیقات و انتخابات کو پیش کیا جاتا ہے ، خصوصاً نوآموز قلم کاروں کی تخلیقات و نگارشات کو شائع کرنا اور ان کے جولانی قلم کوحوصلہ بخشنا اہم مقاصد میں سے ایک ہے ، ایسے مضامین اورتبصروں وتجزیوں سے صَرفِ نظر کیا جاتاہے جن سے اتحادِ ملت کے شیرازہ کے منتشر ہونے کاخطرہ ہو ، اور اس سے دین کی غلط تفہیم وتشریح ہوتی ہو، اپنی تخلیقات و انتخابات نیچے دیئے گئے نمبر پر ارسال کریں ، 9519856616 hiraonline2001@gmail.com

پوسٹوں کی نیویگیشن

*جعفر بهائى !**آپ بھی ساتھ چھوڑ گئے -*محمد رضی الاسلام ندوى
یادوں کی قندیل جلانا کتنا اچھا لگتا ہے!

Related Posts

علامہ انور شاہ کشمیریؒ — برصغیر کے علمی آسمان کا درخشاں ستارہ
  • hira-online.comhira-online.com
  • انور شاہ کشمیری
  • علامہ انور شاہ کشمیری
  • دسمبر 10, 2025
  • 0 Comments
علامہ انور شاہ کشمیریؒ — برصغیر کے علمی آسمان کا درخشاں ستارہ

علامہ انور شاہ کشمیریؒ — برصغیر کے علمی آسمان کا درخشاں ستارہ برصغیر کی علمی تاریخ میں جو چند نام روشنی بن کر ہمیشہ کے لیے محفوظ ہو گئے، ان میں علامہ انور شاہ کشمیریؒ کا نام نہایت نمایاں ہے۔ محدث، مفسر، فقیہ، محقق، متکلم، اور صاحبِ بصیرت عالم — ان کی شخصیت علم و عرفان، روحانیت اور فکری بصیرت کا ایک ایسا امتزاج تھی جس نے پوری نسلِ علم کو نئی سمت عطا کی۔حدیث میں تبحّر، حافظے کی قوت، دقیق فہم اور علمی گہرائی کے باعث آپ کو بیسویں صدی کے سب سے بڑے محدثین میں شمار کیا جاتا ہے۔ پیدائش اور خاندانی پس منظر آپ کی ولادت ۲۸ شوال ۱۲۹۲ھ (۱۷ اکتوبر ۱۸۷۵ء) کو کشمیر کے خوبصورت اور روحانی مزاج رکھنے والے علاقے لولاب، دودھ وان میں ہوئی۔والد محترم محمد معظم شاہ— جو عوام میں پیر معظم کے نام سے جانے جاتے تھے — ایک متقی، دینی ذوق رکھنے والے اور اہلِ دل انسان تھے۔ والدہ محترمہ بی بی مال دیدی بھی سادہ مزاج، مذہبی رجحان اور نیک فطرت خاتون تھیں۔گھر کا ماحول ایسا تھا جو ایک بچے کے دل میں تقویٰ، علم اور ذکر کا بیج بو دے، اور یہی بیج آگے چل کر ایک عظیم بَن میں بدل گیا۔ ابتدائی تعلیم اور ذہنی تربیت علامہ کشمیریؒ بچپن ہی سے حیرت انگیز ذہانت، فطری فہم اور غیر معمولی حافظے کے مالک تھے۔چار سال کی عمر میں قرآنِ کریم کی تعلیم شروع ہوئی، اور صرف دو سال میں مکمل کر لیا۔ابتدائی فارسی کتب، نحو، لغت اور دینی متون آپ نے نہایت کم عمری میں پڑھ لیں، جس نے مستقبل کے علمی سفر کے لیے پختہ بنیاد فراہم کی۔ والد کی نگرانی میں ذکر و اذکار اور تزکیۂ نفس کی ابتدائی تربیت بھی جاری رہی، جس نے آپ کے دل میں روحانیت کی چمک پیدا کی۔ عالی درجے کی تعلیم اور روحانی تربیت کشمیر کے ضلع ہزارہ میں اس دور کے بڑے مدارس اور علمی فضائیں موجود تھیں۔ نوجوان انور شاہ نے انہی علمی بزموں میں اپنی صلاحیتوں کے چراغ روشن کیے۔لیکن علم کی پیاس…

Read more

Continue reading
ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی — عصرِ حاضر کے ممتاز مصنف، محقق اور مفکر
  • hira-online.comhira-online.com
  • ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی
  • ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی — عصرِ حاضر کے ممتاز مصنف، محقق اور مفکر
  • دسمبر 9, 2025
  • 0 Comments
ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی — عصرِ حاضر کے ممتاز مصنف، محقق اور مفکر

ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی — عصرِ حاضر کے ممتاز مصنف، محقق اور مفکر ہندوستان کی علمی و فکری دنیا میں جن شخصیات نے تحقیق، تصنیف اور ترجمہ نگاری کے ذریعے نمایاں مقام حاصل کیا ہے، اُن میں ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی کا نام نہایت احترام سے لیا جاتا ہے۔ گہری علمی بصیرت، سنجیدہ تحقیقی منہج، بامقصد تحریر اور امتِ مسلمہ کے فکری مسائل پر غیر معمولی گرفت نے انہیں ممتاز اہلِ قلم میں شامل کر دیا ہے۔ ابتدائی زندگی اور خاندانی پس منظر ڈاکٹر رضی الاسلام ندوی کی پیدائش 27 مئی 1964ء کو اتر پردیش کے تاریخی ضلع بہرائچ کے ایک گاؤں راجا پور، بلبل نواز میں ہوئی۔ آپ کے والد محترم محمد شفیع خاں سادگی، دیانت اور علمی ذوق کے حامل فرد تھے، جن کی تربیت نے آپ کی شخصیت میں علم دوستی اور اخلاقی وقار کی بنیاد رکھی۔ تعلیم – روایت اور جدیدیت کا حسین امتزاج ● ابتدائی و ثانوی تعلیم اپنی ابتدائی تعلیم آبائی علاقہ بہرائچ ہی میں مکمل کی۔ بعد ازاں ثانوی تعلیم کے لیے مرکزی درسگاہ رام پور کا انتخاب کیا، جہاں ان کی علمی استعداد مزید نکھری۔ ● اعلیٰ دینی تعلیم – ندوۃ العلماء 1975ء میں انہوں نے برصغیر کے ممتاز علمی ادارے دارالعلوم ندوۃ العلماء، لکھنؤ میں داخلہ لیا۔یہاں: کی اسناد حاصل کیں۔ ندوہ کی فکری فضا نے ان کے اندر اعتدال، وسعتِ نظر اور علمی توازن کو پروان چڑھایا۔ ● جدید طبی تعلیم دینی تعلیم کے بعد انہوں نے جدید سائنس و طب کی تعلیم کی طرف بھی خلا سے توجہ کی: یوں وہ ایسے اہلِ علم بن کر ابھرے جن کے پاس روایت و جدیدیت دونوں کا مضبوط علمی سرمایہ تھا۔ تحقیقی و تصنیفی خدمات — ایک طویل علمی سفر ڈاکٹر رضی الاسلام ندوی تقریباً ربع صدی سے مسلسل لکھ رہے ہیں۔ اُن کی تحریروں میں علمی گہرائی، حوالہ جاتی مضبوطی، اور معاصر ذہن کی ضرورتوں کو سامنے رکھنے کا واضح اہتمام ملتا ہے۔ ● اہم ادارہ جاتی خدمات انہوں نے 1994ء سے 2011ء تک علی گڑھ کے ممتاز تحقیقی مرکز ادارۂ تحقیق و تصنیف…

Read more

Continue reading

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

حالیہ پوسٹیں

  • "مزاحمت” ایک مطالعہ 12.12.2025
  • علامہ محمد انور شاہ کشمیریؒ: برصغیر کی حدیثی روایت کے معمارمنہج، امتیازات، آراء اور اثرات—ایک جائزہ 12.12.2025
  • علامہ انور شاہ کشمیریؒ — برصغیر کے علمی آسمان کا درخشاں ستارہ 10.12.2025
  • ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی — عصرِ حاضر کے ممتاز مصنف، محقق اور مفکر 09.12.2025
  • صفاانسٹی ٹیوٹ کے زیراہتمام میڈیالٹریسی کے عنوان سے پروگرام کاانعقادصحافی غفران نسیم،صحافی سعودالحسن،مفتی منورسلطان ندوی ،اور مولانامصطفی ندوی مدنی کاخطاب 09.12.2025
  • *_بابری مسجد کے ساتھ نا انصافی_* 07.12.2025
  • وارث نہیں ، غاصب از : مولانا مفتی محمد اعظم ندوی 07.12.2025
  • 🔰جہاد ، حقیقت اور پروپیگنڈه🖋مولانا خالد سیف اللہ رحمانی‏‎ 05.12.2025

حالیہ تبصرے

  • لفظ ” مستشرقین ” کے معنی اور ان کے نا پاک عزائم از hira-online.com
  • لفظ ” مستشرقین ” کے معنی اور ان کے نا پاک عزائم از کلیم الدین
  • خدمت کا درویش، علم کا چراغ(حضرت مولانا غلام محمد وستانویؒ)✍🏼: م ، ع ، ن از حراء آن لائن
  • خدمت کا درویش، علم کا چراغ(حضرت مولانا غلام محمد وستانویؒ)✍🏼: م ، ع ، ن از Technology
  • دنیا کی فرضی معاشی اڑان اور اسلام از Business

زمرے

  • Blog
  • اسلامیات
  • حدیث و علوم الحدیث
  • سفر نامہ
  • سیرت النبی ﷺ
  • سیرت و شخصیات
  • فقہ و اصول فقہ
  • فکر و نظر
  • قرآن و علوم القرآن
  • کتابی دنیا
  • گوشہ خواتین
  • مضامین و مقالات

Other Story

کتابی دنیا

"مزاحمت” ایک مطالعہ

  • hira-online.com
  • دسمبر 12, 2025
"مزاحمت” ایک مطالعہ
حدیث و علوم الحدیث

علامہ محمد انور شاہ کشمیریؒ: برصغیر کی حدیثی روایت کے معمارمنہج، امتیازات، آراء اور اثرات—ایک جائزہ

  • hira-online.com
  • دسمبر 12, 2025
سیرت و شخصیات

علامہ انور شاہ کشمیریؒ — برصغیر کے علمی آسمان کا درخشاں ستارہ

  • hira-online.com
  • دسمبر 10, 2025
علامہ انور شاہ کشمیریؒ — برصغیر کے علمی آسمان کا درخشاں ستارہ
سیرت و شخصیات

ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی — عصرِ حاضر کے ممتاز مصنف، محقق اور مفکر

  • hira-online.com
  • دسمبر 9, 2025
ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی — عصرِ حاضر کے ممتاز مصنف، محقق اور مفکر
مضامین و مقالات

صفاانسٹی ٹیوٹ کے زیراہتمام میڈیالٹریسی کے عنوان سے پروگرام کاانعقادصحافی غفران نسیم،صحافی سعودالحسن،مفتی منورسلطان ندوی ،اور مولانامصطفی ندوی مدنی کاخطاب

  • hira-online.com
  • دسمبر 9, 2025
صفاانسٹی ٹیوٹ کے زیراہتمام میڈیالٹریسی کے عنوان سے پروگرام کاانعقادصحافی غفران نسیم،صحافی سعودالحسن،مفتی منورسلطان ندوی ،اور مولانامصطفی ندوی مدنی کاخطاب
فکر و نظر

*_بابری مسجد کے ساتھ نا انصافی_*

  • hira-online.com
  • دسمبر 7, 2025
*_بابری مسجد کے ساتھ نا انصافی_*
فکر و نظر

وارث نہیں ، غاصب از : مولانا مفتی محمد اعظم ندوی

  • hira-online.com
  • دسمبر 7, 2025
وارث نہیں ، غاصب از : مولانا مفتی محمد اعظم ندوی
مضامین و مقالات

🔰جہاد ، حقیقت اور پروپیگنڈه🖋مولانا خالد سیف اللہ رحمانی‏‎

  • hira-online.com
  • دسمبر 5, 2025
🔰جہاد ، حقیقت اور پروپیگنڈه🖋مولانا خالد سیف اللہ رحمانی‏‎
Copyright © 2025 HIRA ONLINE / حرا آن لائن | Powered by [hira-online.com]
Back to Top