اب چند دنوں میں ۲۰۲۵ کا آغاز ہونے والا ہے، ۳۱ دسمبر کو آنے والی رات کو جوں ہی کانٹا بارہ بجے کو پہنچے گا، تو یہ صرف AM اور PM ہی کی تبدیلی نہیں ہوگی؛ بلکہ یہ ایک سال کی تبدیلی ہوگی اور ایک نئے کیلنڈر کو وجود میں لائے گی، نیا سال در اصل ہمیں دو باتوں کی طرف متوجہ کرتا ہے، ماضی کا احتساب اور آئندہ کا پروگرام، انسان کے لئے اپنے آپ کا محاسبہ ضروری ہے، یہ محاسبہ ہمہ پہلو ہونا چاہئے، محاسبہ دنیوی امور میں بھی ضروری ہے، اگر آپ تاجر ہیں تو آپ اپنی تجارت کا جائزہ لیں کہ اس میں آپ نے کیا کچھ ترقی کی ہے؟ اگر نہیں کی ہے یا آپ پیچھے ہٹے ہیں تو اس کے کیا اسباب ہیں؟ کہیں اس میں آپ کی کوتاہی کو تو دخل نہیں ہے؟ اگر آپ کسی سرکاری یا غیر سرکاری اداروں میں ملازم ہیں تو غور کریں کہ اس میں آپ جو بہتر پوزیشن حاصل کر سکتے تھے یا اپنی ایمانداری اور بہتر کارکردگی کے ذریعے جو اعتماد آپ کا پیدا ہو سکتا تھا، آپ نے کس حد تک اسے حاصل کیا ہے؟ اسی طرح ہر شعبہ زندگی میں اپنی کامیابی و ناکامی اور پیش قدمی و پست رفتاری کا جائزہ لینا چاہئے۔انسان کا کسی چیز میں پیچھے ہو جانا بری بات نہیں، بری بات یہ ہے کہ انسان بے حسی میں مبتلا ہو جائے، وہ ناکام ہو اور اپنی ناکامی کے اسباب پر غور نہ کریں، اس کے قدم پیچھے ہٹیں اور فکر مندی کی کوئی چنگاری اس کے دل و دماغ میں سلگنے نہ پائے، وہ ٹھوکر کھائے؛ لیکن ٹھوکر اس کے لئے مہمیز نہ بنے، جو شخص اپنی زندگی کا جائزہ لیتا ہے، اپنی کتاب زندگی پر نظر ڈالتے ہوئے اپنی کمیوں اور کوتاہیوں کو محسوس کرتا ہے، وہی گر کر اٹھتا اور اپنی منزل کی طرف رواں دواں ہوتا ہے، جس میں اپنے احتساب اور اپنی کمزوریوں کے اعتراف کی صلاحیت ہی نہ ہو، وہ کبھی اپنی منزل کو نہیں پا سکتا۔
اقتباس از راہ عمل از مولانا خالد سیف اللہ رحمانی: ۱۴۱