Skip to content HIRA ONLINE / حرا آن لائن
07.11.2025
Trending News: تلفیق بین المذاھب اور تتبع رخص ایک مطالعہ از : اسجد حسن ندویبچوں کی اسلامی تربیت : کچھ رہ نما اصول ڈاکٹر محمد سلیم العواترجمہ: احمد الیاس نعمانیخلافتِ بنو امیہ تاریخ و حقائقسادگی کی اعلی مثال : ڈاکٹر محمد نذیر احمد ندوی رحمۃ اللہ علیہحلال ذبیحہ کا مسئلہاستاذ محترم ڈاکٹر مولانا نذیر احمد ندوی کی یاد میںکتاب پر رحم نہ کرو ! پڑھومفتی منور سلطان ندوی: ایک صاحبِ علم، صاحبِ قلم اور صاحبِ کردار عالمِ دین از : زین العابدین ہاشمی ندوی ،نئی دہلیہیرا جو نایاب تھاکتابوں سے دوری اور مطالعہ کا رجحان ختم ہونا ایک المیہحضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی رحمۃ اللہ علیہ اور عصری آگہی از : مولانا آدم علی ندویمطالعہ کا جنوں🔰دھرم پریورتن، سچائی اور پروپیگنڈهربوبیت الہی کی جلوہ گری از :مولانا آدم علی ندویدیوالی کی میٹھائی کھانا کیسا ہے ؟ڈاکٹر مولانا نذیر احمد ندویبہنوں کو وراثت میں حصہ نہ دینے کے حربےسورہ زمر : الوہیت کا عظیم مظہربھوپال کی نواب نواب سکندر بیگم کا سفرنامۂ حجالإتحاف لمذهب الأحناف کی اشاعت: علما و طلبا، شائقینِ علم، محققین اور محبانِ انور کے لیے ایک مژدہ جاں فزااسلامی قانون کے اثرات اور موجودہ دور میں اس کی معنویت: ماہرین قانون کی تحریروں کی روشنی میںحنفی کا عصر کی نماز شافعی وقت میں پڑھناغیر مسلموں کے برتنوں کا حکم*_لفظ "ہجرت” کی جامعیت_**_عورت و مرد کی برابری کا مسئلہ_*بنو ہاشم اور بنو امیہ کے مابین ازدواجی رشتےتم رہو زندہ جاوداں ، آمیں از : ڈاکٹر محمد اعظم ندویاستاذ محترم مولانا نذیر احمد ندویؒ کی وفاتنہ سنا جائے گا ہم سے یہ فسانہ ہرگزڈاکٹر محمد اکرم ندوی آکسفورڈ کی کتاب تاریخ ندوہ العلماء پر ایک طائرانہ نظر!نقی احمد ندویمولانا نذیر احمد ندویاستاد اور مربی کی ذمہ داریانس جمال محمود الشریفتحریری صلاحیت کیسے بہتر بنائیں؟نام کتاب:احادیث رسولﷺ :عصرحاضر کے پس منظر میںرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اظہار محبتاسلام میں شادی کا طریقہ – مکمل رہنمائیبیوی پر شوہر کے حقوقجدید مسئل میں فتاوی نویسی کا منہج : ایک تعارفنکاح کی حکمت اور اس کے فوائد*_ساتویں مجلس تحقیقات شرعیہ لکھنؤ کے سمینار میں_* (١)ندوہ العلماء لکھنؤ میں ساتواں فقہی سیمینار | مجلس تحقیقات شرعیہخیانت کی 8صورتیںکیا موبائل میں بلا وضو قرآن پڑھنا جائز ہے؟اور پِھر ایک دن از نصیرالدین شاہ – نے ہاتھ باگ پر ہے نہ پا ہے رکاب میںبارات اور نکاح سے پہلے دولہا کا مسجد میں جاکر دو رکعت نماز پڑھنا کیسا ہے ؟ اسلامی اعتدال کی شاہ راہ پر چل کر ہی مرعوبیت کا علاج ممکن ہےخطبات سیرت – ڈاکٹر یاسین مظہر صدیقی کی سیرت نگاری کا تجزیاتی مطالعہاجتماعی فکر : ترقی کی ضمانتتبليغى جماعت كى قدر كريںماڈرن ’دین ابراہیمی‘ دین الہی کا نیا ایڈیشن"ایک فکشن نگار کا سفر”: ایک مطالعہ ایک تاثریہود تاریخ کی ملعون قومخلع کی حقیقت اور بعض ضروری وضاحتیں#گاندھی_میدان_پٹنہ_سے_ہندوتوادی_ظلم_کےخلاف باوقار صدائے احتجاج میں ہم سب کے لیے سبق ہے !بابا رتن ہندی کا جھوٹا افسانہتربیت خاک کو کندن اور سنگ کو نگینہ بنا دیتی ہےدار العلوم ماٹلی والا کی لائبریری🔰دینی مدارس کی حفاظت كیوں ضروری هے؟اردو ادب اور فارغین مدارسایک مفروضہ کا مدلل جوابوحدت دین نہ کہ وحدتِ ادیانقربانی، ماحول اور مسلمان: عبادت سے ذمہ داری تک مولانا مفتی محمد اعظم ندویکبیر داس برہمنواد کا باغی اور محبت کا داعیقربانی: مادی فوائد اور سماجی اثراتعشرۂ ذی الحجہ: بندگی کی جولاں گاہ اور تسلیم ورضا کا موسمِ بہارامارت شرعیہ کی مجلس ارباب حل وعقد نے مولانا احمد ولی فیصل رحمانی کی امارت اور قیادت میں شرعی زندگی گذارنے کا عہد پیمان کیا.امارت شرعیہ بہار ، اڈیشہ، جھارکھنڈ ومغربی بنگالکا قضیہ حقائق کی روشنی میںمیرا مطالعہیہود سے معاہدہ اور نقضِ عہد کی یہودی فطرت وتاریخقلب میں سوز نہیں روح میں احساس نہیں🔰بچوں كی دینی تعلیم كا سنہرا موقعدين سمجهنے اور سمجهانے كا صحيح منہجازمدارس اسلامیہ ماضی۔، حال اور مستقبل !خود شناسی-اہمیت اور تقاضےکتاب : یاد رفتگاں"عید مبارک”خدمت کا درویش، علم کا چراغ(حضرت مولانا غلام محمد وستانویؒ)✍🏼: م ، ع ، ندنیا کی فرضی معاشی اڑان اور اسلامخوشگوار ازدواجی زندگی کے تقاضےوقت کا کچھ احترام کریںاعتکاف مسائل و آدابمدارس اسلامیہ : ضرورت اور تقاضےرمضان کے آخری عشرہ کے خصوصی اعمالروزے کے فوائدشرائط زکوٰۃقرآن مجید سے تزکیۂ نفسروزہ جسم اور روح دونوں کا مجموعہ ہونا چاہیے !🔰سیاسی فائدہ کے لئے جھوٹ اور پروپیگنڈانا  فكر اسلامى كا مطالعه كس طرح كريں؟اس کی ادا دل فریب، اس کی نِگہ دل نوازکیا جلسوں کے مثبت اثرات مرتب ہورہے ہیں ؟؟ڈاکٹر ظفر دارک قاسمی (مصنف و کالم نگار)شعبان المعظم میں روزہ رکھنا کیسا ہے ؟كيا تشبيه/تمثيل دليل ہے؟صحبتِ اہلِ صفا، نور وحضور وسرور(جامعۃ العلوم، گجرات کی ایک وجد آفریں محفل قراءت-روداد اور مبارک باد)*اللقاء الثقافی، لکھنؤ کی سالانہ تقریب تقسیم انعامات و اعزازات: 25-2024 کا کامیاب انعقاد**ملنے کے نہیں ، نایاب ہیں ہم* *(مرحوم تابش مہدی کے بارے میں کچھ یادیں)*محسوس ہورہا ہے جوارِ خدا میں ہوں۔۔۔ڈاکٹر تابش مہدی جوار خدا میں!نعت گو شاعر ڈاکٹر تابش مہدی انتقال کرگئے كُلُّ نَفْسٍ ذَآىٕقَةُ الْمَوْتِؕیادوں کی قندیل جلانا کتنا اچھا لگتا ہے!فتح مبین از : ڈاکٹر محمد طارق ایوبی ندویعلم و تقویٰ کا حسین سنگم *شیخ التفسیر مولانا محمد برہان الدین سنبھلی* رحمہ اللہ علیہوہالو بھروچ میں تین روزہ تبلیغی اجتماع اور اس کی کچھ شاندار جھلکیاں
HIRA ONLINE / حرا آن لائن

HIRA ONLINE / حرا آن لائن

اتر کر حرا سے سوئے قوم آیا - اور اک نسخہ کیمیا ساتھ لایا

  • Home
  • About us
  • Contact
  • Books
  • Courses
  • Blog
  • قرآن و علوم القرآن
  • حدیث و علوم الحدیث
  • فقہ و اصول فقہ
  • سیرت النبی ﷺ
  • مضامین و مقالات
    • اسلامیات
    • سیرت و شخصیات
    • فکر و نظر
    • کتابی دنیا
    • سفر نامہ
    • گوشہ خواتین
  • Get Started
07.11.2025
Trending News: تلفیق بین المذاھب اور تتبع رخص ایک مطالعہ از : اسجد حسن ندویبچوں کی اسلامی تربیت : کچھ رہ نما اصول ڈاکٹر محمد سلیم العواترجمہ: احمد الیاس نعمانیخلافتِ بنو امیہ تاریخ و حقائقسادگی کی اعلی مثال : ڈاکٹر محمد نذیر احمد ندوی رحمۃ اللہ علیہحلال ذبیحہ کا مسئلہاستاذ محترم ڈاکٹر مولانا نذیر احمد ندوی کی یاد میںکتاب پر رحم نہ کرو ! پڑھومفتی منور سلطان ندوی: ایک صاحبِ علم، صاحبِ قلم اور صاحبِ کردار عالمِ دین از : زین العابدین ہاشمی ندوی ،نئی دہلیہیرا جو نایاب تھاکتابوں سے دوری اور مطالعہ کا رجحان ختم ہونا ایک المیہحضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی رحمۃ اللہ علیہ اور عصری آگہی از : مولانا آدم علی ندویمطالعہ کا جنوں🔰دھرم پریورتن، سچائی اور پروپیگنڈهربوبیت الہی کی جلوہ گری از :مولانا آدم علی ندویدیوالی کی میٹھائی کھانا کیسا ہے ؟ڈاکٹر مولانا نذیر احمد ندویبہنوں کو وراثت میں حصہ نہ دینے کے حربےسورہ زمر : الوہیت کا عظیم مظہربھوپال کی نواب نواب سکندر بیگم کا سفرنامۂ حجالإتحاف لمذهب الأحناف کی اشاعت: علما و طلبا، شائقینِ علم، محققین اور محبانِ انور کے لیے ایک مژدہ جاں فزااسلامی قانون کے اثرات اور موجودہ دور میں اس کی معنویت: ماہرین قانون کی تحریروں کی روشنی میںحنفی کا عصر کی نماز شافعی وقت میں پڑھناغیر مسلموں کے برتنوں کا حکم*_لفظ "ہجرت” کی جامعیت_**_عورت و مرد کی برابری کا مسئلہ_*بنو ہاشم اور بنو امیہ کے مابین ازدواجی رشتےتم رہو زندہ جاوداں ، آمیں از : ڈاکٹر محمد اعظم ندویاستاذ محترم مولانا نذیر احمد ندویؒ کی وفاتنہ سنا جائے گا ہم سے یہ فسانہ ہرگزڈاکٹر محمد اکرم ندوی آکسفورڈ کی کتاب تاریخ ندوہ العلماء پر ایک طائرانہ نظر!نقی احمد ندویمولانا نذیر احمد ندویاستاد اور مربی کی ذمہ داریانس جمال محمود الشریفتحریری صلاحیت کیسے بہتر بنائیں؟نام کتاب:احادیث رسولﷺ :عصرحاضر کے پس منظر میںرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اظہار محبتاسلام میں شادی کا طریقہ – مکمل رہنمائیبیوی پر شوہر کے حقوقجدید مسئل میں فتاوی نویسی کا منہج : ایک تعارفنکاح کی حکمت اور اس کے فوائد*_ساتویں مجلس تحقیقات شرعیہ لکھنؤ کے سمینار میں_* (١)ندوہ العلماء لکھنؤ میں ساتواں فقہی سیمینار | مجلس تحقیقات شرعیہخیانت کی 8صورتیںکیا موبائل میں بلا وضو قرآن پڑھنا جائز ہے؟اور پِھر ایک دن از نصیرالدین شاہ – نے ہاتھ باگ پر ہے نہ پا ہے رکاب میںبارات اور نکاح سے پہلے دولہا کا مسجد میں جاکر دو رکعت نماز پڑھنا کیسا ہے ؟ اسلامی اعتدال کی شاہ راہ پر چل کر ہی مرعوبیت کا علاج ممکن ہےخطبات سیرت – ڈاکٹر یاسین مظہر صدیقی کی سیرت نگاری کا تجزیاتی مطالعہاجتماعی فکر : ترقی کی ضمانتتبليغى جماعت كى قدر كريںماڈرن ’دین ابراہیمی‘ دین الہی کا نیا ایڈیشن"ایک فکشن نگار کا سفر”: ایک مطالعہ ایک تاثریہود تاریخ کی ملعون قومخلع کی حقیقت اور بعض ضروری وضاحتیں#گاندھی_میدان_پٹنہ_سے_ہندوتوادی_ظلم_کےخلاف باوقار صدائے احتجاج میں ہم سب کے لیے سبق ہے !بابا رتن ہندی کا جھوٹا افسانہتربیت خاک کو کندن اور سنگ کو نگینہ بنا دیتی ہےدار العلوم ماٹلی والا کی لائبریری🔰دینی مدارس کی حفاظت كیوں ضروری هے؟اردو ادب اور فارغین مدارسایک مفروضہ کا مدلل جوابوحدت دین نہ کہ وحدتِ ادیانقربانی، ماحول اور مسلمان: عبادت سے ذمہ داری تک مولانا مفتی محمد اعظم ندویکبیر داس برہمنواد کا باغی اور محبت کا داعیقربانی: مادی فوائد اور سماجی اثراتعشرۂ ذی الحجہ: بندگی کی جولاں گاہ اور تسلیم ورضا کا موسمِ بہارامارت شرعیہ کی مجلس ارباب حل وعقد نے مولانا احمد ولی فیصل رحمانی کی امارت اور قیادت میں شرعی زندگی گذارنے کا عہد پیمان کیا.امارت شرعیہ بہار ، اڈیشہ، جھارکھنڈ ومغربی بنگالکا قضیہ حقائق کی روشنی میںمیرا مطالعہیہود سے معاہدہ اور نقضِ عہد کی یہودی فطرت وتاریخقلب میں سوز نہیں روح میں احساس نہیں🔰بچوں كی دینی تعلیم كا سنہرا موقعدين سمجهنے اور سمجهانے كا صحيح منہجازمدارس اسلامیہ ماضی۔، حال اور مستقبل !خود شناسی-اہمیت اور تقاضےکتاب : یاد رفتگاں"عید مبارک”خدمت کا درویش، علم کا چراغ(حضرت مولانا غلام محمد وستانویؒ)✍🏼: م ، ع ، ندنیا کی فرضی معاشی اڑان اور اسلامخوشگوار ازدواجی زندگی کے تقاضےوقت کا کچھ احترام کریںاعتکاف مسائل و آدابمدارس اسلامیہ : ضرورت اور تقاضےرمضان کے آخری عشرہ کے خصوصی اعمالروزے کے فوائدشرائط زکوٰۃقرآن مجید سے تزکیۂ نفسروزہ جسم اور روح دونوں کا مجموعہ ہونا چاہیے !🔰سیاسی فائدہ کے لئے جھوٹ اور پروپیگنڈانا  فكر اسلامى كا مطالعه كس طرح كريں؟اس کی ادا دل فریب، اس کی نِگہ دل نوازکیا جلسوں کے مثبت اثرات مرتب ہورہے ہیں ؟؟ڈاکٹر ظفر دارک قاسمی (مصنف و کالم نگار)شعبان المعظم میں روزہ رکھنا کیسا ہے ؟كيا تشبيه/تمثيل دليل ہے؟صحبتِ اہلِ صفا، نور وحضور وسرور(جامعۃ العلوم، گجرات کی ایک وجد آفریں محفل قراءت-روداد اور مبارک باد)*اللقاء الثقافی، لکھنؤ کی سالانہ تقریب تقسیم انعامات و اعزازات: 25-2024 کا کامیاب انعقاد**ملنے کے نہیں ، نایاب ہیں ہم* *(مرحوم تابش مہدی کے بارے میں کچھ یادیں)*محسوس ہورہا ہے جوارِ خدا میں ہوں۔۔۔ڈاکٹر تابش مہدی جوار خدا میں!نعت گو شاعر ڈاکٹر تابش مہدی انتقال کرگئے كُلُّ نَفْسٍ ذَآىٕقَةُ الْمَوْتِؕیادوں کی قندیل جلانا کتنا اچھا لگتا ہے!فتح مبین از : ڈاکٹر محمد طارق ایوبی ندویعلم و تقویٰ کا حسین سنگم *شیخ التفسیر مولانا محمد برہان الدین سنبھلی* رحمہ اللہ علیہوہالو بھروچ میں تین روزہ تبلیغی اجتماع اور اس کی کچھ شاندار جھلکیاں
  • Home
  • About us
  • Contact
  • Books
  • Courses
  • Blog
  • قرآن و علوم القرآن
  • حدیث و علوم الحدیث
  • فقہ و اصول فقہ
  • سیرت النبی ﷺ
  • مضامین و مقالات
    • اسلامیات
    • سیرت و شخصیات
    • فکر و نظر
    • کتابی دنیا
    • سفر نامہ
    • گوشہ خواتین
HIRA ONLINE / حرا آن لائن

HIRA ONLINE / حرا آن لائن

اتر کر حرا سے سوئے قوم آیا - اور اک نسخہ کیمیا ساتھ لایا

  • Get Started

حلال ذبیحہ کا مسئلہ

  1. Home
  2. حلال ذبیحہ کا مسئلہ

حلال ذبیحہ کا مسئلہ

  • hira-online.comhira-online.com
  • فقہ و اصول فقہ
  • اکتوبر 31, 2025
  • 0 Comments

🔰حلال ذبیحہ كا مسئلہ

🖋مولانا خالد سیف اللہ رحمانی‏

‎

عام تصور یه هے كه اگر چور كو چوكیدار بنا دیا جائے تو وه بھی چوری كرنے سے بچنے کی كوشش كرتا هے؛ مگر بدقسمتی كی بات هے كه وطن عزیز میں جو پارٹی بر سر اقتدار هے، اس كی بنیادی سوچ هی نفرت اور فرقه پرستی هے، اس نے دستور كا حلف اٹھایا هے، دستور نے مساوات، برابری اور تمام طبقه كے لوگوں كے لئے یكساں مذهبی آزادی كی بات كی هے، یه بات ان كے حلق سے اتر نهیں رهی هے، اگر یه صاحبِ عقل ودانش هوتے تو كم از كم ذمه دارانه عهده پر آنے كے بعد نفرت كے بول نهیں بولتے اور اپنی قَسَم كا ظاهری طور پر تو بھرم ركھتے؛

لیكن افسوس كه بی جے پی كے ذمه دار حكمران اور مختلف وزراء اعلیٰ نفرت كے بول بولنے میں ایك دوسرے پر سبقت لے جانے كی كوشش كر رهے هیں، خاص كر اس وقت اتر پردیش اور آسام كے وزیر اعلیٰ كی زبان تو ایسا لگتا هے كه زهر سے بھری هوئی شیشی هے، پارٹی میں اپنا نمبر بڑھانے كے لئے وه كوئی تعمیری كام تو نهیں كرتے هیں؛ مگر نفرت انگیز بول ایك سے بڑھ كر ایك بولتے هیں، اور دن ورات اقلیتوں كے خلاف بغض وعناد كا اظهار كرتے رهتے هیں، اسی كا ایك مظهر یه هے كه ابھی انھوں نے حلال ذبیحه پر نهایت هی ناشائسته بات كی هے، ان كا دعویٰ هے كه حلال سرٹیفیكشن كے ذریعه پچیس هزار كروڑ روپیه كمائے جاتے هیں اور دوسرا دعویٰ یه هے كه یه پیسے دهشت گردی، لَو جهاد اور مذهب كی تبدیلی میں استعمال هوتا هے، یه ایك جھوٹ كی بنیاد پر دوسرے جھوٹ كی تعمیر هے، انھوں نے جس بڑی رقم كے حاصل هونے كا دعویٰ كیا هے، اس كا كوئی ثبوت پیش نهیں كیا هے، مسلمانوں پر دهشت گردی كا الزام سراسر غلط هے، ملك میں اصل دهشت گرد تو سنگھ پریوار كے لوگ هیں، جنھوں نے بابائے قوم مهاتما گاندھی جی كا بے دردانه قتل كیا تھا، انھوں نے ملك بھر میں كتنے هی فسادات كروائے، سینكڑوں لوگوں كے خون سے ان كے هاتھ رنگے هوئے هیں، لَو جهاد ایك افسانه هے، جو آج تك ثابت نهیں كیا جا سكا، یه صرف پروپیگنڈه كا هتھیار هے، باقی كچھ نهیں هے، اور واضح طور پر یه مسلمانوں كی مذهبی آزادی پر حمله هے، مسلمانوں نے كبھی یه مطالبه نهیں كیا كه برادران وطن اس طریقه پر جانور ذبح كریں، جیسا كه هم كرتے هیں؛ بلكه هر قوم كو اپنے عقیده اور اپنے طریقه كے مطابق جانور كے ذبح كرنے كی اجازت هے،پھر بھی اس پر اعتراض كے كوئی معنیٰ نهیں هیں۔غور كیا جائے تو غذا انسان کی ایک بنیادی ضرورت ہے ؛

اسی لئے اللہ تعالیٰ نے کائنات میں غذا کے وافر وسائل پیدا فرمائے ہیں ،غذا کا سب سے بڑا وسیلہ نباتات ہیں ، چاول ، گیہوں ، دال ، تیل اور ترکاریاں ، یہ سب یا تو نباتات ہیں، یا نباتات سے حاصل ہونے والی اشیاء ہیں ، بڑی حد تک انسانی غذا کا انحصار نباتات کی پیداوار ہی پر ہے ، اللہ تعالیٰ نے نباتات میں یہ خصوصیت رکھی ہے کہ ان کی افزائش میں کم محنت اور مدت درکار ہوتی ہے اور پیداوار کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے ، اللہ تعالیٰ نے ان غذاؤں میں ایسی صلاحیت رکھی ہے کہ جسم کو جو وٹامن اور اجزاء مطلوب ہوتے ہیں ، وہ بڑی حد تک ان کے ذریعہ مہیا ہوجاتے ہیں ؛ اسی لئے بہت سے لوگ نباتاتی اشیاء کے ذریعہ ہی اپنی غذا کی ضرورت پوری کرتے ہیں ۔نباتات کے بعد انسانی خوراک کا دوسرا بڑا وسیلہ حیوانات ہیں ، گذشتہ زمانہ میں جب حمل و نقل کے ذرائع محدود بھی تھے اور سست رفتار بھی ، توصحرائی علاقوں میں زیادہ تر حیوانی غذاؤں پر لوگوں کا دار و مدار ہوتا تھا ، اسی طرح جنگلات میں ’ جہاں باضابطہ کھیتی نہیں ہوتی‘ تھی ، شکار کے جانور اور پھلوں کے ذریعہ آدمی اپنی ضرورت پوری کرتا تھا ؛ لیکن لحمی غذاؤں کی اہمیت ہر علاقہ میں بسنے والے لوگوں کے لئے رہی ہے ؛ کیوںکہ جسم کی بہت سی ضرورتیں لحمی غذاؤں کے ذریعہ ہی بہتر طورپر پوری ہوتی ہیں اور اللہ تعالیٰ نے ان میں جو لذت رکھی ہے ، نباتات کے ذریعہ وہ حاصل نہیں ہوپاتی ہیں ؛ اسی لئے دنیا میں ہمیشہ لحمی غذاؤں سے استفادہ کرنے والوں کی تعداد بہت زیادہ رہی ہے اور دنیا کے بیشتر مذاہب نے اس کی اجازت دی ہے ، مسلمان ، یہودی ، عیسائی اور بدھسٹ تو اس کو درست سمجھتے ہی ہیں ؛ لیکن ہندو مذہبی کتابوں میں بھی جانوروں کی قربانی اورجانوروں کے گوشت کو بطور غذا استعمال کرنے کا ذکر موجود ہے ۔غور کیا جائے تو قدرت کا اشارہ بھی یہی ہے ، جو جانور چارہ کھاتے ہیں ، ان کے اندر گوشت کو ہضم کرنے کی صلاحیت نہیں ہوتی ، وہ قدرتی طورپر چارہ خور ہوتے ہیں ، جو جانور قدرتی طورپر گوشت خور ہوتے ہیں ، وہ گوشت ہی کو ہضم کرتے ہیں ، طبعی طورپر وہ چارہ نہیں کھاتے ، اسی لئے کبھی یہ نہیں سنا گیا کہ بھینسیں گوشت کھانے لگی ہوں اور شیروں نے گھاس پھوس کھانا شروع کردیا ہو ؛ لیکن اللہ تعالیٰ نے انسان کے معدہ میں دونوں طرح کی غذاؤں کو ہضم کرنے کی صلاحیت رکھی ہے ، اسی طرح جانوروں کو اللہ تعالیٰ نے نوكیلے دانت دیئے ہیں ، جو کھانے والی چیزوں کو چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کرنے کے کام آتے ہیں ، اس طرح ان کو ہضم کرنا آسان ہوجاتا ہے ، چارہ خور جانوروں کو چپٹے دانت دیئے گئے ہیں ، جو نباتاتی چیزوں کو چبانے کے کام آتے ہیں ، انھیں نوک دار دانت نہیں دیئے گئے ، جن کو گوشت وغیرہ کو کاٹنے میں استعمال کیا جاتا ہے ، اس کے برخلاف گوشت خور جانوروں کو نوکدار دانت دیئے گئے ہیں ، جو لحمی غذاؤں کو ٹکڑے کرنے اور کاٹنے کے کام آتے ہیں ، جیسے : کتے اور شیر وغیرہ ، انسانوں کو اللہ تعالیٰ نے دونوں طرح کے دانت دیئے ہیں ، یہ سب قدرت کے اشارے ہیں ؛ تاکہ انسان اپنی غذا کے دائرے کو سمجھ لے ۔جب ہم غذاؤں پر شرعی نقطۂ نظر سے غور کرتے ہیں تو جمادات اور نباتات کا مسئلہ آسان اور واضح ہے ؛ کیوںکہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ اس نے کائنات کی تمام چیزوں کو انسان ہی کے لئے پیدا کیا ہے : ھُوَ الَّذِیْ خَلَقَ لَکُم مَّا فِیْ الاَرْضِ جَمِیْعاً (البقرۃ : ۲۹) فقہاء نے اسی حکم ربانی کی روشنی میں یہ قاعدہ مقرر کیا ہے کہ چیزوں میں اصل مباح ہونا ہے ، جب تک کہ اس کے حرام ہونے کی کوئی دلیل موجود نہ ہو : الاصل فی الاشیاء الاباحۃ (البحر المحیط فی أصول الفقہ : ۱؍۲۱۲) لیکن حیوانات کا معاملہ اس سے مختلف ہے ، حیوانات اصل میں حرام ہیں ، جب تک کہ اس کے حلال ہونے کی شرعی دلیل فراہم نہ ہو ؛ اس لئے لحمی غذاؤں کے حلال ہونے کے لئے تین باتوں کا لحاظ ضروری ہے ، اول یہ کہ جس جانور کا گوشت ہے ، وہ خود حلال ہو ، ایسے جانوروں کی تعداد محدود ہے ، قرآن و حدیث میں اس سلسلہ میں اُصول بھی ذکر کردیئے گئے ہیں اور ان کی جزوی تفصیلات بھی مذکور ہیں ؛ چنانچہ تمام درندہ جانور حرام ہیں ، نیز رینگنے والے جاندار کیڑے مکوڑے وغیرہ بھی حرام کئے گئے ہیں ، اونٹ ، بیل ، بھینس ، بکرے ، ہرن ، مرغ میں نر و مادہ نیز پالتو و جنگلی جانور حلال کئے گئے ہیں ،

دوسری قابل لحاظ چیز یہ ہے کہ حلال جانور کے بھی بعض اجزاء حرام ہیں ، جس کا ذکر خود حدیث میں ہے اور وہ یہ ہیں : ’’ نر و مادہ کے اعضاء تناسل ، فوطے ، بہتا ہوا خون ، مثانہ ، پتھہ ، جس گوشت میں گرہ پڑ گئی ہو ‘‘ (کتاب الآثار : ۱۱۶) بعض فقہاء نے اِن پر اُس کا بھی اضافہ کیا ہے ، جس کو قصاب حضرات ’’ مغز حرام ‘‘ سے تعبیر کرتے ہیں ، یہ کل آٹھ ہیں ، تیسری ضروری بات یہ ہے کہ وہ حلال جانور شرعی اُصولوں کے مطابق ذبح کیا گیا ہو ۔شرعی طریقہ پر ذبح کرنے کے سلسلہ میں دو باتیں بنیادی اہمیت کی حامل ہیں ، اول یہ کہ جانور کی گردن سے چار نالیاں گزرتی ہیں : ایک غذا کی ، ایک سانس کی اور دو خون کی ، جن کو شہ ِرگ کہا جاتا ہے ، ذبح کے صحیح ہونے کے لئے ان میں سے تین کا اچھی طرح کٹ جانا ضروری ہے ، (الفتاویٰ الہندیہ : ۵؍۲۸۷) اس کا ایک فائدہ تو جانور کی تکلیف کو کم کرنا ہے ؛ کیوںکہ اگر دماغ کی طرف جانے والی خون کی سپلائی لائن کٹ جائے تو چند سکنڈ میں قوت احساس ختم ہوجاتی ہے ، دماغ کی موت ہوجاتی ہے اور تکلیف کا احساس باقی نہیں رہتا ، اس طرح جانور کو تکلیف کا احساس کم ہوتا ہے ، دوسرا فائدہ یہ ہے کہ رگوں میں گردش کرتا ہوا خون اچھی طرح نکل جاتا ہے ، اس خون کے نکل جانے سے گوشت میں مضرِ صحت اثر باقی نہیں رہتا ، اگر خون اچھی طرح نہ بہہ پائے اور وہ جسم کے اندر ہی جذب ہوجائے تو خون میں صحت کو نقصان پہنچانے والے جراثیم پیدا ہوجاتے ہیں اور گوشت انسان کے لئے نقصاندہ ہوجاتا ہے ، غالباً مردار کے گوشت کو حرام قرار دینے کی حکمت یہی ہے ۔ذبح کے عمل کے درست ہونے کے لئے دوسری ضروری بات یہ ہے کہ ذبح کرتے وقت جانور پر اللہ کا نام لیا جائے ، اللہ تعالیٰ نے اس بات کی صراحت فرمائی ہے کہ وہی جانور حلال ہے ، جو اللہ کا نام لے کر ذبح کیا گیا ہو اور ایسے جانور کا گوشت کھانے سے منع فرمایا گیا ہے ، جس پر اللہ کا نام نہیں لیا گیا ہو : وَلاَ تَأْکُلُوْا مِمَّا لَمْ یُذْکَرِ اسْمُ اﷲِ عَلَیْہِ(الانعام : ۱۲۱) احادیث میں اس کی اور بھی وضاحت آئی ہے ، یوں تو اصل مقصود جانور پر اللہ تعالیٰ کا نام لینا ہے ، خواہ کسی بھی طریقہ پر نام لیا جائے ؛

لیکن افضل طریقہ یہ ہے کہ ’’ بسم اللہ اللہ اکبر ‘‘ کہا جائے ، ذبیحہ پر اللہ تعالیٰ کے نام لینے کا یہ حکم ایمان وعقیدہ کے پہلو سے ہے ۔کیوںکہ دنیا کی مختلف مشرک قومیں ذبح اور قربانی کو مشرکانہ نقطۂ نظر سے انجام دیتی آئی ہے ، لوگ دیویوں اور دیوتاؤں کے نام پر جانوروں کو چھوڑتے تھے ، تہواروں میں ان کے نام سے قربانی کیا کرتے تھے ، استھانوں اور بتوں کی عبادت گاہوں پر جانوروں کے نذرانے پیش کیا کرتے تھے اور کھانے کے لئے بھی غیر اللہ کے نام پر جانور ذبح کرتے تھے ، گویا ذبح و قربانی کو وہ اپنے مشرکانہ عقائد کے اظہار کا ذریعہ بناتے تھے ، اس کی واضح مثال خود ہندوستان ہے ، عام طورپر برادران وطن گوشت خوری کو ناپسند کرتے ہیں اور زیادہ تر سبزی خور ہیں ، ان کو نہ صرف گائے کی قربانی پر اعتراض ہے ؛ بلکہ بڑا جانور بھی ناگوار خاطر ہے ؛ لیکن اس کے باوجود تہواروں میں ان کے یہاں بھی جانوروں کی قربانی کی جاتی ہے ، رسول اللہ ﷺ نے لوگوں کے ذہن میں عقیدۂ توحید کو راسخ کرنے اور مشرکانہ افکار سے انھیں بچانے کے لئے یہ تدبیر فرمائی کہ جن کاموں کو وہ شرک اور غیر اللہ کی تقدیس کے طورپر کرتے تھے ، ان ہی کو توحید کے سانچے میں ڈھال دیا گیا ، قربانی دینا چوںکہ ایک فطری جذبہ ہے اور گوشت انسان کی ایک فطری غذا ہے ؛ اس لئے آپ صلی الله علیه وآله وسلم نے قربانی کے طریقہ کو باقی رکھا ، شرعی ذبیحہ کو حلال قرار دیا گیا ؛ لیکن ان کو شرک کی بجائے عقیدۂ توحید کا مظہر بنادیا کہ قربانی کی جائے ، مگر اللہ ہی کے نام پر ، جانور ذبح کیا جائے ؛ لیکن اللہ ہی کے نام سے ، غیر اللہ کے نام پر نہ قربانی جائز ہے اور نہ جانوروں کو چھوڑنا اور ذبح کرنا ، علماء اس بات پر متفق ہیں کہ اگر کوئی شخص اللہ کے علاوہ کسی اورکے نام پر جانور ذبح کرے تو اس کا کھانا حرام ہے ؛ کیوںکہ خود قرآن مجید میں اس کی صراحت ہے ، (المائدۃ : ۳) اس پر بھی قریب قریب اتفاق ہے کہ اگر ذبح کرتے وقت قصداً اللہ کا نام چھوڑ دے تو اس صورت میں بھی ذبیحہ حلال نہیں ہوگا ۔ (الہدایہ : ۴؍۳۴۷)یہ بھی ضروری ہے کہ ذبح کرنے والا مسلمان ہو ، (المائدۃ : ۴) غیر مسلم کا ذبیحہ حلال نہیں ؛ البتہ ایسے یہودی اور عیسائی جو اللہ تعالیٰ کے وجود کے قائل ہوں ، نبوت اور وحی پر ایمان رکھتے ہوں ، آخرت پر ان کا ایمان ہو ، وہ حضرت موسیٰ اور حضرت عیسیٰ علیہما السلام پر ایمان رکھتے ہوں ؛ البتہ رسول اللہ ﷺپر ان کا ایمان نہ ہو ، تو اگرچہ یہ مسلمان نہیں ہیں ؛ لیکن کفر میں ان کا درجہ دوسرے غیر مسلموں کے مقابلہ کمتر ہے ؛ اس لئے عام غیر مسلموں کے مقابلہ ان کے حکم میں نرمی برتی گئی ہے ، ان کی عورتوں سے نکاح جائز قرار دیا گیا ہے اور ان کا ذبیحہ حلال ہے ، (المائدۃ : ۵)

لیکن اس سے صرف نام کے یہودی یا عیسائی مراد نہیں ہیں ، جو ملحد ہوں ، یا جو رسالت و آخرت کا انکار کرتے ہوں؛ مگر اپنے آپ کو برائے نام یہودی یاعیسائی کہتے ہوں ، ایسے نام نہاد یہودی وعیسائی کا نہ ذبیحہ حلال ہے اور نہ ان کی عورتوں سے نکاح جائز ہے ؛ آج کل عام طورپر جو لوگ اپنے آپ کو یہودی یا عیسائی کہتے ہیں ، ان کی صورت ِحال یہی ہے کہ وہ زیادہ تر دہریہ ہیں ، خدا ، نبوت اور آخرت وغیرہ کے قائل نہیں ہیں — ہندوستان میں زیادہ تر جو غیر مسلم بھائی آباد ہیں ، یعنی ہندو ، سکھ ، بودھ وغیرہ ، ان کا ذبیحہ مطلقاً حرام ہے ؛ کیوںکہ وہ بہر حال اہل کتاب میں شامل نہیں ہیں ، اسی طرح اگر کوئی شخص حقیقت میں یہودی یا عیسائی ہو ، تب بھی جب تک وہ ذبح کرتے وقت اللہ کا نام نہ لے اور بسم اللہ نہ کہے ، اس وقت تک ذبیحہ حلال نہیں ہوگا : لاتحل ذبیحۃ من تعمد ترک التسمیۃ مسلماً کان أو کتابیاً (ردالمحتار : ۵؍۱۹۰)

ان حالات میں مسلمانوں كو چاهئے كه ایك تو ایسے غیر قانونی حكم كے خلاف بڑے پیمانه پر عدالت سے رجوع كریں، اور اچھے وكلاء كے ذریعه مقدمه كی پیروی كریں، جانوروں كے غذائی استعمال كے لئے طبی نقطهٔ نظر سے حكومت كی طرف سے جو اُصول وضوابط مقرر هیں، اُن كا لحاظ ركھیں، برادران وطن كو شرعی طریقه كی اهمیت سمجھائیں ؛ تاكه لوگوں كی غلط فهمیاں دور هوں اور حكومت كچھ بھی كهے ، شریعت كے حكم پر اپنے آپ كو ثابت قدم رهیں۔= = =

hira-online.com

،حراء آن لائن" دینی ، ملی ، سماجی ، فکری معلومات کے لیے ایک مستند پلیٹ فارم ہے " حراء آن لائن " ایک ویب سائٹ اور پلیٹ فارم ہے ، جس میں مختلف اصناف کی تخلیقات و انتخابات کو پیش کیا جاتا ہے ، خصوصاً نوآموز قلم کاروں کی تخلیقات و نگارشات کو شائع کرنا اور ان کے جولانی قلم کوحوصلہ بخشنا اہم مقاصد میں سے ایک ہے ، ایسے مضامین اورتبصروں وتجزیوں سے صَرفِ نظر کیا جاتاہے جن سے اتحادِ ملت کے شیرازہ کے منتشر ہونے کاخطرہ ہو ، اور اس سے دین کی غلط تفہیم وتشریح ہوتی ہو، اپنی تخلیقات و انتخابات نیچے دیئے گئے نمبر پر ارسال کریں ، 9519856616 hiraonline2001@gmail.com

پوسٹوں کی نیویگیشن

دیوالی کی میٹھائی کھانا کیسا ہے ؟

Related Posts

  • hira-online.comhira-online.com
  • اکتوبر 21, 2025
  • 0 Comments
دیوالی کی میٹھائی کھانا کیسا ہے ؟

دیوالی کی میٹھائی کھانا کیسا ہے؟ (اسلامی نقطۂ نظر) دیوالی ہندو برادری کا ایک مذہبی تہوار ہے جس میں روشنی، پوجا، اور خوشی کے اظہار کے ساتھ ساتھ میٹھائیاں تقسیم کی جاتی ہیں، مسلمانوں کے ذہن میں اکثر یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا دیوالی کے موقع پر کسی غیر مسلم کی دی ہوئی میٹھائی کھانا جائز ہے؟ دیوالی کے موقع پر ہندوؤں کی جانب سے جو مٹھائی وغیرہ دی جاتی ہے ، اگر اس سے متعلق یہ یقین ہو کہ انہوں نے اپنے باطل معبودوں کے نام پر نہیں چڑھایا ہے اور نہ ہی اس میں کسی حرام و ناپاک چیز کی آمیزش ہے، تو اس کا استعمال جائز ہے۔ لیکن پھر بھی احتیاط بہتر ہے ۔ الدر المختار وحاشية ابن عابدين میں ہے:’’ولو أهدى لمسلم ولم يرد تعظيم اليوم بل جرى على عادة الناس لايكفر، وينبغي أن يفعله قبله أو بعده نفياً للشبهة.‘‘(كتاب الخنثى، مسائل شتى، ج: 6، صفحہ: 754، ط: ایچ، ایم، سعید دیوالی کی میٹھائی کھانا کیسا ہے ؟

Read more

Continue reading
حنفی کا عصر کی نماز شافعی وقت میں پڑھنا
  • hira-online.comhira-online.com
  • اکتوبر 13, 2025
  • 0 Comments
حنفی کا عصر کی نماز شافعی وقت میں پڑھنا

حنفی کا عصر کی نماز شافعی وقت میں پڑھنا محمد رضی الاسلام ندوی : سوال حنفی مسلک پر عمل کرنے والے شخص کا عصر کی نماز شافعی مسلک کے مطابق وقت شروع ہونے کے بعد ادا کرنا کیسا ہے؟ میں نے فتاویٰ کی طرف رجوع کیا تو یہ جواب ملا کہ ایسا کرنا درست نہیں ۔ صاحبین کا ایک قول اس کی اجازت دیتا ہے ، لیکن فتویٰ امام ابو حنیفہؒ کے قول کے مطابق دیا جاتا ہے کہ جائز نہیں ۔میرے ایک دوست ایک ملٹی نیشنل کمپنی میں کام کرتے ہیں ۔ ان کا سوال یہ ہے کہ بعض اوقات حنفی مسلک کے مطابق عصر کی نماز کا وقت شروع ہونے کے بعد نماز پڑھنے کا موقع نہیں ملتا، جب کہ شافعی مسلک کے مطابق عصر کا وقت شروع ہونے کے بعد وہ نماز پڑھ سکتے ہیں ۔ پھر کیا وہ نماز عصر قضا کریں یا شافعی مسلک کے مطابق پڑھ لیا کریں؟ : جواب حنفی کا عصر کی نماز شافعی وقت میں پڑھنا اللہ تعالیٰ نے روزانہ پانچ وقت کی نماز فرض کرنے کے ساتھ ان کے اوقات بھی متعین کر دیے ہیں اور ہر نماز کو اس کے وقت میں ادا کرنے کی تاکید کی ہے۔ ارشاد ہے :اِنَّ الصَّلاة کانَت عَلَی المُؤمِنینَ کِتاباً مَوقوتًا (النساء:۱۰۳)”درحقیقت نماز ایسا فرض ہے جو پابندی وقت کے ساتھ اہل ایمان پر لازم کیا گیا ہے۔“ نمازِ عصرکے وقت کی ابتدا کے بارے میں فقہا کے درمیان اختلاف ہے ۔ امام ابو حنیفہؒ کے نزدیک اس کا وقت اس وقت شروع ہوتا ہے جب کسی چیز کا سایہ اصلی سایہ کے علاوہ دو مثل ہو جائے ، جب کہ امام شافعیؒ کے نزدیک اس کا آغاز سایۂ اصلی کے علاوہ ایک مثل ہونے پر ہو جاتا ہے ۔ اس مسئلہ میں صاحبین (یعنی امام ابو حنیفہ کے دونوں شاگرد قاضی ابو یوسفؒ اور امام محمدؒ) کی رائے امام شافعیؒ کے مثل ہے ، لیکن فقہ حنفی میں فتویٰ امام صاحب کی رائے پر دیا جاتا ہے ۔ میری رائے میں حنفی مسلک پر عمل کرنے والوں کو…

Read more

Continue reading

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

حالیہ پوسٹیں

  • تلفیق بین المذاھب اور تتبع رخص ایک مطالعہ از : اسجد حسن ندوی 07.11.2025
  • بچوں کی اسلامی تربیت : کچھ رہ نما اصول ڈاکٹر محمد سلیم العواترجمہ: احمد الیاس نعمانی 06.11.2025
  • خلافتِ بنو امیہ تاریخ و حقائق 05.11.2025
  • سادگی کی اعلی مثال : ڈاکٹر محمد نذیر احمد ندوی رحمۃ اللہ علیہ 04.11.2025
  • حلال ذبیحہ کا مسئلہ 31.10.2025
  • استاذ محترم ڈاکٹر مولانا نذیر احمد ندوی کی یاد میں 30.10.2025
  • کتاب پر رحم نہ کرو ! پڑھو 29.10.2025
  • مفتی منور سلطان ندوی: ایک صاحبِ علم، صاحبِ قلم اور صاحبِ کردار عالمِ دین از : زین العابدین ہاشمی ندوی ،نئی دہلی 29.10.2025

حالیہ تبصرے

  • خدمت کا درویش، علم کا چراغ(حضرت مولانا غلام محمد وستانویؒ)✍🏼: م ، ع ، ن از حراء آن لائن
  • خدمت کا درویش، علم کا چراغ(حضرت مولانا غلام محمد وستانویؒ)✍🏼: م ، ع ، ن از Technology
  • دنیا کی فرضی معاشی اڑان اور اسلام از Business
  • دنیا کی فرضی معاشی اڑان اور اسلام از IT
  • موت اس کی ہے کرے جس کا زمانہ افسوس از حراء آن لائن

زمرے

  • Blog
  • اسلامیات
  • سفر نامہ
  • سیرت النبی ﷺ
  • سیرت و شخصیات
  • فقہ و اصول فقہ
  • فکر و نظر
  • قرآن و علوم القرآن
  • کتابی دنیا
  • گوشہ خواتین
  • مضامین و مقالات

Other Story

Blog

تلفیق بین المذاھب اور تتبع رخص ایک مطالعہ از : اسجد حسن ندوی

  • hira-online.com
  • نومبر 7, 2025
تلفیق بین المذاھب اور تتبع رخص ایک مطالعہ از : اسجد حسن ندوی
Blog

بچوں کی اسلامی تربیت : کچھ رہ نما اصول ڈاکٹر محمد سلیم العواترجمہ: احمد الیاس نعمانی

  • hira-online.com
  • نومبر 6, 2025
بچوں کی اسلامی تربیت : کچھ رہ نما اصول ڈاکٹر محمد سلیم العواترجمہ: احمد الیاس نعمانی
کتابی دنیا

خلافتِ بنو امیہ تاریخ و حقائق

  • hira-online.com
  • نومبر 5, 2025
خلافتِ بنو امیہ تاریخ و حقائق
سیرت و شخصیات

سادگی کی اعلی مثال : ڈاکٹر محمد نذیر احمد ندوی رحمۃ اللہ علیہ

  • hira-online.com
  • نومبر 4, 2025
سادگی کی اعلی مثال : ڈاکٹر محمد نذیر احمد ندوی رحمۃ اللہ علیہ
فقہ و اصول فقہ

حلال ذبیحہ کا مسئلہ

  • hira-online.com
  • اکتوبر 31, 2025
سیرت و شخصیات

استاذ محترم ڈاکٹر مولانا نذیر احمد ندوی کی یاد میں

  • hira-online.com
  • اکتوبر 30, 2025
استاذ محترم ڈاکٹر مولانا نذیر احمد ندوی کی یاد میں
مضامین و مقالات

کتاب پر رحم نہ کرو ! پڑھو

  • hira-online.com
  • اکتوبر 29, 2025
سیرت و شخصیات

مفتی منور سلطان ندوی: ایک صاحبِ علم، صاحبِ قلم اور صاحبِ کردار عالمِ دین از : زین العابدین ہاشمی ندوی ،نئی دہلی

  • hira-online.com
  • اکتوبر 29, 2025
مفتی منور سلطان ندوی: ایک صاحبِ علم، صاحبِ قلم اور صاحبِ کردار عالمِ دین از :  زین العابدین ہاشمی ندوی ،نئی دہلی
Copyright © 2025 HIRA ONLINE / حرا آن لائن | Powered by [hira-online.com]
Back to Top