کتاب پر رحم نہ کرو! پڑھو!
✍️ معاویہ محب الله
بہت سارے لوگوں کی یہ عادت رہی ہے کہ وہ کتابیں محض خریدتے ہیں لیکن اسے پڑھنے کی زحمت گوارا نہیں کرتے، اسے دلہن کی طرح محض الماری کی زینت بنائے رکھتے ہیں، اور کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو پڑھتے تو ہیں لیکن اسے ناز و نخرے کی طرح حفاظت کرتے ہیں، سرِ ورق کو پھٹنے کے خوف سے کاغذ یا اخبار کے صفحات سے ڈھانپ دیتے ہیں، دورانِ مطالعہ فٹ نوٹس کا اہتمام نہیں کرتے، کتاب کے صفحات میں نقش و نگار سے ڈرتے ہوئے ہائی لائٹ سے دور بھاگتے ہیں، کتاب کو لیٹے ہوئے نہیں پڑھتے اس لئے کہ جِلد ٹوٹ جانے یا پھٹنے کا اندیشہ ہے، بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو بطور نشانی کوئی علامت استعمال نہیں کرتے، صفحات کو صرف اس لئے فولڈ نہیں کرتے کہ اس کا حسن و جمال غارت ہو جائے گا۔
میرے عزیز قارئین! کتاب تو ایک محبوبہ ہے جس کے ساتھ عمر بھر کا عہدِ وفا باندھنے کا عزم کر لینا چاہئے! کتاب خریدنے کے بعد یہ آپ کی اپنی بن جاتی ہے، آپ اس کے ساتھ جو چاہیں کرسکتے ہیں، اس سے کسی اَور کا کوئی لینا دینا نہیں حتی کہ اس کے مصنف کا بھی نہیں!آپ نے اسے پڑھنا ہے، اس کی جو رقم ادا کی ہے اسے ضائع ہونے سے بچانا ہے، اس میں پسندیدہ جملوں اور الفاظ کو ہائی لائٹ کریں، قابلِ ذکر عبارات پر رنگ برنگی قلم سے خط کھینچیں، اعداد و شمار اور ماہ و سنین کو یاد رکھنے کے لئے علامتیں بنائیں!کتاب کے صفحات میں اپنی قیمتی آرا مزین کریں، جو مقامات دل پسند ہو اسے ڈائری میں نقل کریں، جن باتوں سے اختلاف ہو وہاں نقد و نظر کا فریضہ انجام دیں!اس بات سے نہ گھبرائے کہ کتاب کا حسن و جمال متاثر ہوگا، اس کی وقعت و قیمت میں کمی آئے گی، نہیں! بلکہ کتاب کی وقعت میں، قاری کی عظمت میں اور جس لائبریری کی وہ زینت ہے اس کی افادیت میں حیرت انگیز اضافہ ہوگا، یہ کتابیں لوگوں کے لیے مشعلِ راہ بنیں گی کہ اسے فلاں کتاب دوست نے پڑھا ہے، اس کی لکیریں، خطوط، نشانات اور علامتیں آپ کے مطالعہ کی گواہی دیں گے، اگر اُس کتاب کو سو سال بعد فروخت کیا جائے گا تو لوگ نیلامی میں منھ بولی قیمت ادا کریں گے۔میں ذاتی طور پر اپنی کتابوں میں دائرے بناتا ہوں، جہاں تفہیم کے لئے نقشوں کی ضرورت رہتی ہیں وہاں نقشے رقم کرتا ہوں، اپنے اتفاق و اختلاف کے حق کو بھرپور استعمال کرتا ہوں، ایک کے بجائے تین رنگ برنگی ہائی لائٹ استعمال کرتا ہوں، کیونکہ وہ میری کتاب ہے، میں اس سے پیار کرتا ہوں، میں اسے اپنے دل و دماغ میں جذب کرنا چاہتا ہوں، میں اس سے اپنا مستقبل سنوارنا پسند کرتا ہوں، بلکہ میں اس کتاب سے زندگی گزارنا سیکھتا ہوں۔
میرے عزیز! کتاب صرف سفر کا ساتھی نہیں بلکہ اسے زندگی بھر کا دوست سمجھا جانا چاہئے، اس کے ساتھ کھڑے، بیٹھے اور لیٹے ہر حالت میں حاضری دینا چاہئے، حتی کہ کھانے کی میز پر اور سوتے ہوئے تکیہ کے نیچے بھی رہنا چاہئے۔البتہ کتابوں سے پیار کرنے والے لوگوں کا ایک گروہ ایسا بھی ہیں جو کتابوں کے اوپر بالکل رحم نہیں کرتا، اس کو پڑھتا نہیں بلکہ محض پھاڑتا ہے، صفحات کی پوڑیاں بنا بنا کر اشیاء لپیٹنے میں استعمال کرتا ہے، بچوں کی طرح کشتیاں بنا بنا کر ہواؤں میں اڑاتا ہے، کتابوں کے ساتھ کباڑ والوں کا سا معاملہ کرتا ہے، ایسے لوگوں سے کتاب کی حفاظت کیجئے! اس محبوبہ کی زندگی پر ترس کھاکر اسے بچائیں اور اپنی لائبریری کی زینت بنائیں!معاویہ محب الله