Related Posts
رجم اور دلائلِ رجم ایک مطالعہ ( قسط :1 )
رجم کی سزا قرآن مجید سے ثابت ہے ؟ یا احادیث متواترہ سے ،یا یہ تورات کا حکم ہے جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے برقرار رکھا ہے ؟ از : محمد حسن ندوی مدھوبنی استاذ حدیث وفقہ دار العلوم ماٹلی والا بھروچ چند ہفتے قبل ترمذی شریف کتاب الحدود کے سبق کے دوران رجم کی سزا سے متعلق دو تین احادیث گزریں ،یکایک دل میں ایک سوال پیدا ہوا کہ رجم کی سزا قرآن مجید سے ثابت ہے یا احادیث نبویہ سے ؟ اس کی تحقیق کیجائے ،عام طور پر اہل علم کے مابین یہ بات مشہور ہے کہ ( الشیخ والشیخۃ اذ ا زنیا فارجموھما البتۃ) یہ آیت رجم ہے ،جو پہلے قرآن کا حصہ تھی ،پھر بعد میں اس کی تلاوت منسوخ ہو گئی ،اس لئے عاجز نے اس مسئلہ کو قرآن کریم ،تفاسیر،احادیث، محدثین اور فقہاء کے اقوال و توجیہات کی روشنی میں سمجھنے اور تنقیح کرنے کی کوشش کی ،اور اس پہلو سے کتابیں دیکھنے کے بعد اس نتیجہ پر پہنچا کہ رجم کی سزا کے سلسلہ میں دراصل صحابہ کرام ،محدثین اور فقہاء کا اختلاف ہے،اور مجموعی اعتبار سے اس باب میں تین اقوال ہیں( 1) ایک قول یہ ہے کہ رجم کی سزا قرآن کریم سے ثابت ہے ،اور پہلے ایک آیت قرآن مجید میں نازل ہوئی تھی ،اس کی تلاوت منسوخ ہوگئی ،البتہ اس کا حکم اب بھی باقی ہے( 2) دوسرا قول یہ ہے کہ یہ تورات کا حکم ہے یا بنی اسرائیل کی کسی کتاب کا حصہ ہے ،جسے رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے برقرار رکھا ہے ،(3) اور تیسرا قول یہ ہے کہ رجم کی سزا احادیث نبویہ اور اجماع سے ثابت ہے ، بہرحال یہاں تینوں اقوال کے سلسلہ میں دلائل پیش کرنے سے قبل کچھ ضروری باتیں زیب قرطاس کرنا مناسب معلوم ہوتا ہے، پہلی بات یہ ہے کہ اہل علم پر مخفی نہیں کہ شریعت مطہرہ میں جرم کی سزا اس کی سنگینی کے اعتبار سے متعین ہے،مثلا زنا،چوری ،قذف،اور شرب خمر یہ سب نہ صرف سنگین اور…
Read more