Skip to content حرا آن لائن
26/05/2025
Trending News: امارت شرعیہ کی مجلس ارباب حل وعقد نے مولانا احمد ولی فیصل رحمانی کی امارت اور قیادت میں شرعی زندگی گذارنے کا عہد پیمان کیا.امارت شرعیہ بہار ، اڈیشہ، جھارکھنڈ ومغربی بنگالکا قضیہ حقائق کی روشنی میںمیرا مطالعہیہود سے معاہدہ اور نقضِ عہد کی یہودی فطرت وتاریخقلب میں سوز نہیں روح میں احساس نہیںبچوں كی دینی تعلیم كا سنہرا موقعدين سمجهنے اور سمجهانے كا صحيح منہجازمدارس اسلامیہ ماضی۔، حال اور مستقبل !خود شناسی-اہمیت اور تقاضےکتاب : یاد رفتگاں“عید مبارک”خدمت کا درویش، علم کا چراغ(حضرت مولانا غلام محمد وستانویؒ): م ، ع ، ندنیا کی فرضی معاشی اڑان اور اسلامخوشگوار ازدواجی زندگی کے تقاضےوقت کا کچھ احترام کریںاعتکاف مسائل و آدابمدارس اسلامیہ : ضرورت اور تقاضےرمضان کے آخری عشرہ کے خصوصی اعمالروزے کے فوائدشرائط زکوٰۃقرآن مجید سے تزکیۂ نفسروزہ جسم اور روح دونوں کا مجموعہ ہونا چاہیے !سیاسی فائدہ کے لئے جھوٹ اور پروپیگنڈانا  فكر اسلامى كا مطالعه كس طرح كريں؟اس کی ادا دل فریب، اس کی نِگہ دل نوازکیا جلسوں کے مثبت اثرات مرتب ہورہے ہیں ؟؟ڈاکٹر ظفر دارک قاسمی (مصنف و کالم نگار)شعبان المعظم میں روزہ رکھنا کیسا ہے ؟كيا تشبيه/تمثيل دليل ہے؟صحبتِ اہلِ صفا، نور وحضور وسرور(جامعۃ العلوم، گجرات کی ایک وجد آفریں محفل قراءت-روداد اور مبارک باد)*اللقاء الثقافی، لکھنؤ کی سالانہ تقریب تقسیم انعامات و اعزازات: 25-2024 کا کامیاب انعقاد**ملنے کے نہیں ، نایاب ہیں ہم* *(مرحوم تابش مہدی کے بارے میں کچھ یادیں)*محسوس ہورہا ہے جوارِ خدا میں ہوں۔۔۔ڈاکٹر تابش مہدی جوار خدا میں!نعت گو شاعر ڈاکٹر تابش مہدی انتقال کرگئے كُلُّ نَفْسٍ ذَآىٕقَةُ الْمَوْتِؕیادوں کی قندیل جلانا کتنا اچھا لگتا ہے!فتح مبین از : ڈاکٹر محمد طارق ایوبی ندویعلم و تقویٰ کا حسین سنگم *شیخ التفسیر مولانا محمد برہان الدین سنبھلی* رحمہ اللہ علیہوہالو بھروچ میں تین روزہ تبلیغی اجتماع اور اس کی کچھ شاندار جھلکیاں*جعفر بهائى !**آپ بھی ساتھ چھوڑ گئے -*محمد رضی الاسلام ندوى-*کس قدر آساں ہے موت!* محمد نصر الله ندوی،ندوةالعلماء،لکھنؤآہ ! جعفر بھائی بقلم: محمد اكرم ندوى آكسفورڈ*موصول خبروں کے مطابق ندوۃ العلماء کے ناظر عام اور عربی زبان کے معروف انشاپرداز وصاحب طرز ادیب مولانا سید جعفر مسعود حسنی ندوی سڑک حادثہ میں انتقال فرما گئے*اردو تدریس کی موجودہ صورت حال -مسائل اور حلمنصوبہ بندی کیسے کریں؟(قاسم علی شاہ)خورشید پرویز صدیقی۔بے باک صحافت کا مرد درویش۔*سفر میں دو نمازیں جمع کرنا؟برف باری حسن ہے کشمیر کانوجوانوں کے لیے نصیحت*اگر دورانِ عدّت حیض بند ہو جائے …“فقہ معاصر”: فقہ مقاصد، فقہ واقع، فقہ مآلات، فقہ نوازل اور فقہ مقارن”: ایک تحقیقی مطالعہ:“فقہ معاصر”: “فقہ مقاصد، فقہ واقع، فقہ مآلات، فقہ نوازل اور فقہ مقارن”: ایک تحقیقی مطالعہ:“فقہ معاصر”: “فقہ مقاصد، فقہ واقع، فقہ مآلات، فقہ نوازل اور فقہ مقارن”: ایک تحقیقی مطالعہ:*جمی کارٹر کی خارجہ پالیسی؛ تین اہم اور متنازع فیصلے: ایک تنقیدی جائزہ*ماضی کا احتساب اور آئندہ کا پروگرامدرخشاں ستارے جو ڈوب گئےڈاکٹر منموہن سنگھ: ترقی یافتہ ہندوستان کے اصل معمارفضل الخلفاء الراشدین ( عربی )نیت وعمل میں اخلاص–دین کا جوہر اور کامیابی کی شاہ کلیدکتاب ۔مسئلہ غلامی اور اسلام” تعارف اور تجزیہرجم اور دلائلِ رجم ایک مطالعہ ( قسط :1 )رجم اور دلائلِ رجم : ایک مطالعہ (قسط) ( 2)بنگلہ دیش سے ایک تشویش ناک خبراعضاء کی پیوندکاری : شرعی نقطہ نظرامت میں فتنہ و فساد کی اصل جڑ غلو اور بے اعتدالی !*تبلیغی جماعت کے دونوں دھڑوں میں خوں ریز تصادم- ایک لمحہ فکریہ*کنائی لفظ سے طلاق کی ایک صورتدو مرتد لڑکیوں کی ایک ہی ہندو نوجوان سے شادی !“فاسق معلن” کی دعوت قبول کرنے کے سلسلے میں شرعی حکمنس بندی ( sterilization ) : شرعی نقطہ نظرقرآنی بیانیے میں حضرت محمد ﷺ کا تذکرہ*شامی اخوان المسلمون کی خونیں سرگزشت*(ہبہ الدباغ کی خودنوشت ’صرف پانچ منٹ‘ کامطالعہ)*دار و مدار کثرتِ حلالتربیت اسے کہتے ہیں ۔شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہیادوں کی قندیل (اہلیہ حضرت مولانا مختار علی صاحب مظاہری مہتمم مدرسہ معھد البنات یعقوبیہ یکہتہ )امی ! صبر و عزیمت کا استعارہموت اس کی ہے کرے جس کا زمانہ افسوسقرآنی تناظر میں باپ کا مقام اور کرداردستور اور آئین پر عمل آوریکتاب : اسالیب القرآن (عربی)*بہار جمعیۃ کے اجلاس میں نتیش کمار کی غیر حاضری: بہار کے مسلمانوں کے لیے واضح پیغام**یوگی حکومت کا ظلم اور مسلم نوجوانوں کا قتل*روبوٹ کا شرعی حکمجذبات سے نہیں ہوشمندی سے فیصلہ کیجئےالمعہد العالی الاسلامی حیدرآباد میں شعبہ تدریب قضاء کا آغازسلام کرنے والا، سلام کا جواب سن لےعلامہ شبلی ؒنعمانی (1857۔ 1914)مثلِ خورشیدِ سحر فکر کی تابانی میں!گھر سے واپسی ۔۔۔۔فرقہ پرستوں کو ہری جھنڈینقد خرید کر ادھار زیادہ قیمت میں فروخت کرنے کے سلسلے میں شرعی حکمتدفین کا صحیح طریقہمارجن ٹریڈنگ ( margin trading) شرعی نقطئہ نظرفقہی سیمینار میں حاضری اور کچھ سبق آموز کہانیکتاب : قرآن و سنت کا باہمی تعلقآفاقیت کا نور : انور آفاقی ۔گروپ بندیتینتسواں فقہی سیمینار میں حاضریآن لائن بینکنگ (online banking) شرعی نقطہء نظر” اسلام میں عورت کے مھر کی حیثیت اور اس کا حکم”مختصر فروخت ( short selling ) شرعی نقطئہ نظرمطلقہ کا نفقہ طلاق دینے والے شوہر پر؟ انصاف اور عقل کا تقاضا کیا ہے ؟ اور معاشرہ کی مصلحت کیا کہتی ہے ؟

حرا آن لائن

حرا آن لائن

  • Home
  • اسلامیات
  • کتابی دنیا
  • about us
  • privacy policy
  • disclaimer
    • Courses
      • Terms and Conditions
  • Books
  • contact
  • Get Started
26/05/2025
Trending News: امارت شرعیہ کی مجلس ارباب حل وعقد نے مولانا احمد ولی فیصل رحمانی کی امارت اور قیادت میں شرعی زندگی گذارنے کا عہد پیمان کیا.امارت شرعیہ بہار ، اڈیشہ، جھارکھنڈ ومغربی بنگالکا قضیہ حقائق کی روشنی میںمیرا مطالعہیہود سے معاہدہ اور نقضِ عہد کی یہودی فطرت وتاریخقلب میں سوز نہیں روح میں احساس نہیںبچوں كی دینی تعلیم كا سنہرا موقعدين سمجهنے اور سمجهانے كا صحيح منہجازمدارس اسلامیہ ماضی۔، حال اور مستقبل !خود شناسی-اہمیت اور تقاضےکتاب : یاد رفتگاں“عید مبارک”خدمت کا درویش، علم کا چراغ(حضرت مولانا غلام محمد وستانویؒ): م ، ع ، ندنیا کی فرضی معاشی اڑان اور اسلامخوشگوار ازدواجی زندگی کے تقاضےوقت کا کچھ احترام کریںاعتکاف مسائل و آدابمدارس اسلامیہ : ضرورت اور تقاضےرمضان کے آخری عشرہ کے خصوصی اعمالروزے کے فوائدشرائط زکوٰۃقرآن مجید سے تزکیۂ نفسروزہ جسم اور روح دونوں کا مجموعہ ہونا چاہیے !سیاسی فائدہ کے لئے جھوٹ اور پروپیگنڈانا  فكر اسلامى كا مطالعه كس طرح كريں؟اس کی ادا دل فریب، اس کی نِگہ دل نوازکیا جلسوں کے مثبت اثرات مرتب ہورہے ہیں ؟؟ڈاکٹر ظفر دارک قاسمی (مصنف و کالم نگار)شعبان المعظم میں روزہ رکھنا کیسا ہے ؟كيا تشبيه/تمثيل دليل ہے؟صحبتِ اہلِ صفا، نور وحضور وسرور(جامعۃ العلوم، گجرات کی ایک وجد آفریں محفل قراءت-روداد اور مبارک باد)*اللقاء الثقافی، لکھنؤ کی سالانہ تقریب تقسیم انعامات و اعزازات: 25-2024 کا کامیاب انعقاد**ملنے کے نہیں ، نایاب ہیں ہم* *(مرحوم تابش مہدی کے بارے میں کچھ یادیں)*محسوس ہورہا ہے جوارِ خدا میں ہوں۔۔۔ڈاکٹر تابش مہدی جوار خدا میں!نعت گو شاعر ڈاکٹر تابش مہدی انتقال کرگئے كُلُّ نَفْسٍ ذَآىٕقَةُ الْمَوْتِؕیادوں کی قندیل جلانا کتنا اچھا لگتا ہے!فتح مبین از : ڈاکٹر محمد طارق ایوبی ندویعلم و تقویٰ کا حسین سنگم *شیخ التفسیر مولانا محمد برہان الدین سنبھلی* رحمہ اللہ علیہوہالو بھروچ میں تین روزہ تبلیغی اجتماع اور اس کی کچھ شاندار جھلکیاں*جعفر بهائى !**آپ بھی ساتھ چھوڑ گئے -*محمد رضی الاسلام ندوى-*کس قدر آساں ہے موت!* محمد نصر الله ندوی،ندوةالعلماء،لکھنؤآہ ! جعفر بھائی بقلم: محمد اكرم ندوى آكسفورڈ*موصول خبروں کے مطابق ندوۃ العلماء کے ناظر عام اور عربی زبان کے معروف انشاپرداز وصاحب طرز ادیب مولانا سید جعفر مسعود حسنی ندوی سڑک حادثہ میں انتقال فرما گئے*اردو تدریس کی موجودہ صورت حال -مسائل اور حلمنصوبہ بندی کیسے کریں؟(قاسم علی شاہ)خورشید پرویز صدیقی۔بے باک صحافت کا مرد درویش۔*سفر میں دو نمازیں جمع کرنا؟برف باری حسن ہے کشمیر کانوجوانوں کے لیے نصیحت*اگر دورانِ عدّت حیض بند ہو جائے …“فقہ معاصر”: فقہ مقاصد، فقہ واقع، فقہ مآلات، فقہ نوازل اور فقہ مقارن”: ایک تحقیقی مطالعہ:“فقہ معاصر”: “فقہ مقاصد، فقہ واقع، فقہ مآلات، فقہ نوازل اور فقہ مقارن”: ایک تحقیقی مطالعہ:“فقہ معاصر”: “فقہ مقاصد، فقہ واقع، فقہ مآلات، فقہ نوازل اور فقہ مقارن”: ایک تحقیقی مطالعہ:*جمی کارٹر کی خارجہ پالیسی؛ تین اہم اور متنازع فیصلے: ایک تنقیدی جائزہ*ماضی کا احتساب اور آئندہ کا پروگرامدرخشاں ستارے جو ڈوب گئےڈاکٹر منموہن سنگھ: ترقی یافتہ ہندوستان کے اصل معمارفضل الخلفاء الراشدین ( عربی )نیت وعمل میں اخلاص–دین کا جوہر اور کامیابی کی شاہ کلیدکتاب ۔مسئلہ غلامی اور اسلام” تعارف اور تجزیہرجم اور دلائلِ رجم ایک مطالعہ ( قسط :1 )رجم اور دلائلِ رجم : ایک مطالعہ (قسط) ( 2)بنگلہ دیش سے ایک تشویش ناک خبراعضاء کی پیوندکاری : شرعی نقطہ نظرامت میں فتنہ و فساد کی اصل جڑ غلو اور بے اعتدالی !*تبلیغی جماعت کے دونوں دھڑوں میں خوں ریز تصادم- ایک لمحہ فکریہ*کنائی لفظ سے طلاق کی ایک صورتدو مرتد لڑکیوں کی ایک ہی ہندو نوجوان سے شادی !“فاسق معلن” کی دعوت قبول کرنے کے سلسلے میں شرعی حکمنس بندی ( sterilization ) : شرعی نقطہ نظرقرآنی بیانیے میں حضرت محمد ﷺ کا تذکرہ*شامی اخوان المسلمون کی خونیں سرگزشت*(ہبہ الدباغ کی خودنوشت ’صرف پانچ منٹ‘ کامطالعہ)*دار و مدار کثرتِ حلالتربیت اسے کہتے ہیں ۔شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہیادوں کی قندیل (اہلیہ حضرت مولانا مختار علی صاحب مظاہری مہتمم مدرسہ معھد البنات یعقوبیہ یکہتہ )امی ! صبر و عزیمت کا استعارہموت اس کی ہے کرے جس کا زمانہ افسوسقرآنی تناظر میں باپ کا مقام اور کرداردستور اور آئین پر عمل آوریکتاب : اسالیب القرآن (عربی)*بہار جمعیۃ کے اجلاس میں نتیش کمار کی غیر حاضری: بہار کے مسلمانوں کے لیے واضح پیغام**یوگی حکومت کا ظلم اور مسلم نوجوانوں کا قتل*روبوٹ کا شرعی حکمجذبات سے نہیں ہوشمندی سے فیصلہ کیجئےالمعہد العالی الاسلامی حیدرآباد میں شعبہ تدریب قضاء کا آغازسلام کرنے والا، سلام کا جواب سن لےعلامہ شبلی ؒنعمانی (1857۔ 1914)مثلِ خورشیدِ سحر فکر کی تابانی میں!گھر سے واپسی ۔۔۔۔فرقہ پرستوں کو ہری جھنڈینقد خرید کر ادھار زیادہ قیمت میں فروخت کرنے کے سلسلے میں شرعی حکمتدفین کا صحیح طریقہمارجن ٹریڈنگ ( margin trading) شرعی نقطئہ نظرفقہی سیمینار میں حاضری اور کچھ سبق آموز کہانیکتاب : قرآن و سنت کا باہمی تعلقآفاقیت کا نور : انور آفاقی ۔گروپ بندیتینتسواں فقہی سیمینار میں حاضریآن لائن بینکنگ (online banking) شرعی نقطہء نظر” اسلام میں عورت کے مھر کی حیثیت اور اس کا حکم”مختصر فروخت ( short selling ) شرعی نقطئہ نظرمطلقہ کا نفقہ طلاق دینے والے شوہر پر؟ انصاف اور عقل کا تقاضا کیا ہے ؟ اور معاشرہ کی مصلحت کیا کہتی ہے ؟
  • Home
  • اسلامیات
  • کتابی دنیا
  • about us
  • privacy policy
  • disclaimer
    • Courses
      • Terms and Conditions
  • Books
  • contact

حرا آن لائن

حرا آن لائن

  • Get Started

مدارس اسلامیہ ماضی۔، حال اور مستقبل !

  1. Home
  2. مدارس اسلامیہ ماضی۔، حال اور مستقبل !

مدارس اسلامیہ ماضی۔، حال اور مستقبل !

  • حراء آن لائنحراء آن لائن
  • مضامین و مقالات
  • May 12, 2025
  • 0 Comments

محمد قمر الزماں ندوی۔

مدرسہ نور الاسلام موئی کلاں کنڈہ پرتاپگڑھ

9506600725

ماضی میں مدارس کا کردار یقیناً انتہائی شان دار، روشن اور تابناک، ایثار و قربانی، ورع و تقویٰ اور زہد و قناعت کے تمام عناصر سے پر ہے۔ارباب مدارسِ اسلامیہ رخصت نہیں عزیمت اور فتویٰ نہیں تقویٰ کی راہ اختیار کرتے تھے۔ معاملات اور حساب و کتاب کی شفافیت اور مدارس کی چیزوں کے استعمال سے اجتناب، ان کا نمایاں وصف ہوتا تھا۔ اس سلسلے میں حضرت مولانا منیر احمد نانوتوی رح سابق مہتمم دار العلوم دیوبند کا واقعہ ہم مدارس سے تعلق رکھنے والوں کے ایک مثال ،آیڈیل اور نمونہ ہے۔

ایک مرتبہ حضرت مولانا محمد منیر صاحب رح مہتمم دار العلوم دیوبند ڈھائی سو روپے لے کر مدرسہ کی روئداد وغیرہ طبع کرانے دہلی تشریف لے گئے، اتفاق سے روپے چوری ہوگئے،آپ نے اس چوری کی کسی کو اطلاع نہیں کی اور اپنے وطن واپس آکر زمین فروخت کی اور ڈھائی سو روپے لے کر دہلی پہنچے اور کیفیت مدرسہ چھپوا کر لے آئے ،کچھ دنوں کے بعد اس کی اطلاع اہل مدرسہ کو ہو گئی، انہوں نے مولانا رشید احمد گنگوہی رح کو واقعہ لکھ کر حکم شرعی دریافت کیا، وہاں سے جواب آیا کہ مولوی صاحب امین تھے اور روپیہ بلا تعدی کے ضائع ہوا ہے، اس لیے ان پر ضمان نہیں ہے۔

اہل مدرسہ نے مولانا منیر صاحب سے درخواست کی کہ آپ روپیہ لے لیجئے اور مولانا گنگوہی کا فتویٰ دکھایا۔ مولانا محمد منیر صاحب نے فتویٰ دیکھ کر فرمایا کہ :میاں رشید احمد نے فقہ میرے لئے ہی پڑھا تھا اور کیا یہ مسائل میرے لیے ہی ہیں۔ ذرا اپنی چھاتی پر ہاتھ رکھ کر تو دیکھیں، اگر ان کو ایسا واقعہ پیش آتا تو کیا وہ بھی روپیہ لے لیتے؟ لے جاؤ اس فتویٰ کو، میں ہرگز دو پیسے بھی نہ لوں گا۔( نقوش علمائے دیوبند ص٢٩) مولانا محمد علی لاھوری رح کے بارے میں مولانا علی میاں ندوی رح نے لکھا ہے کہ میں ان کے گھر میں مہمان تھا، شام کے کھانے میں صرف روٹی اور ماش کی دال تھی میرے خاطر دو پیسہ کا دہی منگوا لیا تھا۔ (جب کہ مولانا کے مدرسہ میں بچوں کے لیے ہر وقت عمدہ اور اعلی کھانا ہوتا تھا۔ لیکن مولانا کے گھر والے اور بچے ہمیشہ سادہ کھانے ہی پر اکتفا کرتے تھے) اور فرمایا کہ اس وقت جیب اس کے علاوہ کی اجازت نہیں دیتا تھا۔ ماضی میں مدارس کے ذمہ داروں میں استغنا ،خوداری اور زہد و توکل کا وصف اور جوہر کمال درجہ میں ہوتا تھا، وہ بادشاہوں اور ارباب اقتدار اور اصحاب ثروت سے کبھی مرعوب و متاثر نہیں ہوتے، اور جہاں مناسب سمجھتے ان کی امداد اور عطیہ کو لینے سے صاف انکار کردیتے تھے یا حکمت سے ٹال دیتے تھے۔ والی افغانستان سلطان حبیب اللہ خاں نے ایک مرتبہ اپنے سفیر کے ذریعہ پانچ ہزار روپے حضرت مولانا رشید احمد گنگوہی کی خدمت میں بھیجے( پانچ ہزار کی حیثیت آج سے ایک صدی قبل کتنی تھی ؟ ذرا اندازہ لگائیے) اور ساتھ ہی یہ پیغام دیا کہ یہ مقدار ہرسال خدمت میں پہنچتی رہے گی اور معاوضہ صرف دعا ہے۔ مگر حضرت نے قبول نہیں فرمایا اور نہ صرف اس وقت کے پانچ ہزار روپے بلکہ ہر سال کی ایک مستقل آمدنی کو پائے استغنا سے ٹھکرا دیا۔ سفیر نے عرض کیا کہ حضرت! کم از کم میری حاضری کا تو لکھ دیں، والی کو شبہ ہوگا کہ میں آپ کے پاس پہنچا ہی نہیں۔ اور ویسے ہی بات بنا دی۔ اس پر مولانا گنگوہی رح نے فارسی زبان میں ایک خط سلطان حبیب اللہ خاں کے نام لکھوایا، جس کا مضمون یہ تھا ۔

بحیثیت اسلام مجھے آپ سے تعلق ہے اور میرا دل ہمیشہ آپ کو دعا دیتا ہے۔ خصوصاً موجودہ حالات میں محبت اسلام اور قدر و منزلت علم کی خبریں سن کر بہت خوش ہوتا ہوں۔ اللہ تعالیٰ برکت عطا فرمائے۔ آپ کی نذر پہنچی، مگر چونکہ میں بوڑھا ہوگیا ہوں۔ اور حق تعالیٰ نے مجھے بہتیرا کچھ دے رکھا ہے ،جمع کرکے کیا کروں گا ؟۔ اس لیے واپس کرتا ہوں کسی دوسرے مصرف میں خرچ کردیا جائے اور مجھے بہر حال دعا گو سمجھئیے۔ ( تذکرہ رشید)

آج بعض مدارس والے سرکاری ایڈ اور گرانٹ حاصل کرنے کے لیے نہ جانے کیا کیا حربے اختیار کرتے ہیں اور حکومت کی نظر میں ذلیل و خوار ہوتے ہیں اور گرانٹ قبول کرنے کے نتیجے میں سرکار کے کن کن خلاف شرع حکموں کا ان کو پالن کرنا پڑتا ہے، یہ بات باکل عیاں اور بیاں ہے۔ لیکن ماضی میں مدارس کے ذمہ داران اور ارباب اہتمام نے ان کے پیشکش کو ہمیشہ ٹکھرا دیا اور اس کو قبول کرنے سے انکار کردیا۔

آزادی کے بعد جب وزارت قائم ہوئی اور مولانا ابو الکلام آزاد رح وزیر تعلیم و ثقافت بنے تو انہوں نے ایک موقع پر ندوہ کے ذمہ داروں کے سامنے یہ تجویز رکھی کہ گورنمنٹ آف انڈیا ہندوستان میں ایک نمونہ کی عربی درسگاہ قائم کرنا چاہتی ہے، جو جدید اصولوں اور عصری تقاضوں کے مطابق ہو اگر ندوہ اس پیشکش کو قبول کرلے تو یہ سب سے بہتر ہوگا، حکومت عمارتوں کی تکمیل کرادے گی۔ یہ تجویز آئی تو ذمہ داران ندوہ بڑی کشمکش میں پڑ گئے۔ موت و حیات کا مسئلہ تھا، دوسری طرف مولانا آزاد کی تجویز کو یکسر رد کر دینا بھی مشکل تھا کیونکہ وہ خاندان کے بزرگ کی حیثیت رکھتے تھے۔ ندوہ اور فکر ندوہ کے زبردست حامی و موئد تھے اور مستقل رکن انتظامی تھے۔ اس کے لیے ارباب ندوہ کی نظر مولانا مسعود علی ندوی پر پڑی جو مولانا سے بے تکلف تھے، وہ دہلی گئے مولانا ازاد نے پوچھا مولانائے مسعود کیسے آئے۔(وہ ان سے بے تکلفی میں اسی طرح مخاطب ہوتے تھے)مولانا مسعود نے کہا کہ کچھ بزرگوں کے لوح مزار کی عبارت کے بارے میں غور و خوض ہورہا ہے، مولانا محمد علی مونگیری رح کے لوح مزار پر بانی ندوة العلماء لکھنا تجویز ہوا ہے، اسی طرح مولانا شبلی کے لوح مزار کی کوئی عبارت بتائی جس سے ان کی ندوہ کی تحریک کو ترقی دینے کا اظہار ہوتا تھا، کہنے لگے کہ اندیشہ ہے کہ ہمارے اور آپ کے مزار پر قاتل ندوة العلماء لکھا جائے گا،مولانا آزاد نے بڑے استعجاب سے پوچھا کہ کیوں❓ معاملہ کیا ہے ؟ مولانا مسعود علی ندوی نے کہا آپ نے جو تجویز پیش کی ہے، اس کا مآل تو یہی ہے کہ ندوة العلماء ختم ہوجائے اور ہم آپ اس کے قاتل ٹھریں، آج تو آپ منصب وزارت پر ہیں اور آپ کی موجودگی میں اس کا خطرہ نہیں، لیکن پھر کون آتا ہے اور کیا ہوتا ہے۔ مولانا آزاد کی شہرئہ آفاق ذہانت کے لیے اتنا اشارہ کافی تھا، وہ دور تک بات کو سمجھ گئے اور فرمایا کہ آپ لوگوں کا فیصلہ صحیح ہے اور اس تجویز پر کوئی اصرار نہیں۔ ( مستفاد پرانے چراغ جلد دوم) ماضی میں مدارس کا یہ کردار رہا ہے ، لیکن کیا آج مدارس اسلامیہ میں اس کردار کا عشر عشیر بھی پایا جارہا ہے؟ کیا مدارس کے مالیات کے نظام میں وہ احتیاط اور شفافیت ہے؟ کیا ہمارے مالی فراہمی کے نظام میں استغنا اور خوداری ہے؟ کیا یہ حقیقت نہیں ہے کہ ہمارے سفراء اصحاب ثروت کے سامنے ذلیل و خوار ہوتے ہیں؟ کیا چندہ کی وصولی کا جو صحیح نظام ہونا چاہیے وہ نظام مدارس میں ہے؟ یہ سب وہ سوالات ہیں، جن پر ہم سب کو غور کرنے کی ضرورت ہے۔

آج مدارس اسلامیہ دھیرے دھیرے اپنی افادیت اور معنویت و مرکزیت کھوتے جا رہے ہیں، اور انکے شاندار اور تابناک ماضی کو خلف باقی رکھنے کامیاب نہیں ہو پا رے ہیں۔ جس کا شکوہ بہت پہلے علامہ اقبال مرحوم نے بھی کیا تھا کہ اٹھا میں مدرسہ و خانقاہ سے نمناک نہ محبت نہ مروت نہ حقیقت نہ نگاہ یہ حقیقت ہے کہ موجودہ دور میں جہاں زندگی کے تمام شعبہ میں زبردست تنزلی، پستی انحطاط اور زوال و تنزل آیا ہے، وہیں مدارس اسلامیہ بھی شدید تنزلی، زوال و انحطاط اور زبوں حالی کا شکار ہوئے ہیں۔ علمی و اخلاقی معیار کی پستی اور زوال کا شکوہ سب کی زبان پر ہے، اور سب اس کا رونا رو رہے ہیں۔

اگر آج کے دینی مدارس کا مقابلہ چالیس پچاس سال پہلے کے مدارس سے کیا جائے تو زمین و آسمان کا فرق نظر آتا ہے۔ جس کا نتیجہ ہے کہ اب عام مسلمانوں کی زندگی پر ان مدارس کی تاثیر میں دن بدن کمی آرہی ہے۔ اگر ارباب مدارس اس جانب توجہ نہیں دیں گے، تو یہ مدارس اپنی معنویت اور اہمیت مزید کھو دیں گے اور عوام کا رشتہ اور تعلق علماء اور مدارس سے کٹ جائے گا اور ان کے درمیان مزید دوریاں پیدا ہوجائیں گی۔ اس وقت مدارس اسلامیہ میں جو بے اعتدالی اور افراط و تفریط ہے ، اور جو کمیاں اور خامیاں ہیں، جن کی طرف بہت سے صاحب بصیرت متوجہ کر رہے ہیں اور ارباب مدارس کے ذھن کو اس جانب مبذول کررہے ہیں، ہم بھی اس کی طرف اشارہ کر رہے ہیں۔

یہ درست ہے کہ اس وقت دینی مدارس نے عصری اسکولوں اور کالجوں کی طرح تعمیرات، ظاہری و مادی وسائل اور نظم و نسق کے شعبوں میں یقینا ترقی کی ہے۔ لیکن مدارس کی اصل روح جن پر ان کی حقیقی زندگی موقوف ہے، اس میں زبردست زوال اور انحطاط واقع ہوا ہے۔ دھیرے دھیرے مدارس کا تعلیمی نظام اور تعلیم و تعلم ایک رسمی شکل اختیار کر چکا ہے اور مدارس کے قیام کا اصل مقصد اور مشن نگاہوں سے اوجھل ہو رہا ہے۔ پہلے کے فارغین اور اب کے فارغین کی صلاحیتوں اور خدمات میں نمایاں فرق نظر آتا ہے۔ زیادہ تر مدارس اسلامیہ میں ظاہری چیزوں اور تعمیرات کو فوقیت اور ترجیح دی جاتی ہے۔ باصلاحیت اساتذہ اگر ان کے اندر مالی فراہمی کی صلاحیت نہیں ہے، تو اس کی حیثیت مدرسہ میں کچھ بھی نہیں ہوتی۔ اراکین مدارس اور ارباب اہتمام کی خواہش ہوتی ہے کہ کسی طرح مدرسہ کی شہرت میں اضافہ ہو۔ طلبہ کی تعداد کمیت کے اعتبار سے بڑھے کیفیت کچھ بھی ہو۔ لیکن طلبہ کی تعلیمی اخلاقی اور دینی حالت کیا اور کیسی ہے؟ مدارس سے کس قسم کے افراد تیار ہو رہے ہیں اور ان سے دین و ملت کو کتنا فایدہ ہو رہا ہے، اس پر توجہ دینے والے اور اس جانب فکر کرنے والے مفقود ہوتے جا رہے ہیں۔ مدارس میں پہلے اساتذہ اور طلبہ کا گہرا علمی تعلق اور مضبوط اخلاقی و روحانی رشتہ ہوتا تھا، وہ طلبہ اپنے اساتذہ کی نیک نامی اور شہرت و مقبولیت کا ذریعہ بنتے تھے۔ اساتذہ اپنے طلبہ کو بیٹے کا درجہ دیتے تھے، بلکہ بعض جگہ تو نسبی اولاد سے زیادہ روحانی اولاد کو ترجیح حاصل ہوجاتی تھی ، سید سلیمان ندوی رح اور علامہ شبلی رح کے تعلق کو دنیا جانتی ہے، کہ کس طرح سید صاحب نے اپنے استاد کے تشنہ کاموں کو مکمل کیا۔ لیکن علامہ شبلی کی صلبی اولاد کو وہ شہرت حاصل نہیں ہوسکی اور نہ لوگوں میں ان کا کوئی چرچا ہوسکا، جو شہرت و مقبولیت سید صاحب کو حاصل ہوئی ۔ اس وقت مدارس میں اساتذہ اور طلبہ کا رشتہ محض ایک رسمی رشتہ بن کر رہ گیا ہے۔ جو صرف درسگاہ کی حد تک محدود ہے۔ جبکہ ماضی میں استاد اپنے طلبہ کے لیے ایک شفیق باپ، روحانی مربی، اور علم و عمل کے میدان میں ایک شفیق نگران اور مخلص اتالیق کی حیثیت رکھتا تھا۔ جو طلبہ کے نجی معاملات تک میں دخیل ہوا کرتا تھا۔

انتظامی امور کے اعتبار سے بھی سینکڑوں خامیاں ہیں۔ مدارس جو روحانیت اور صداقت وراست بازی کے اعتبار سے لوگوں کے لیے ایک زمانہ میں مرکز ہوا کرتے تھے، آج بعض ادارے خود جھوٹ اور فراڈ کرتے ہیں، طلبہ اور اساتذہ کی تعداد بڑھا کر بتاتے ہیں ، جو سراسر دیانت و امانت کے خلاف ہے۔ بہت سے ادارے جو ثانویہ کے لائق ہیں زبردستی وہاں عالیہ کی پڑھائی کی جاتی ہے، جب کہ نہ وہاں ڈھنگ کے اساتذہ ہوتے ہیں اور نہ طلبہ اور نہ ہی اسباب و وسائل۔ ہر ضلع میں سینکڑوں مدارس ہیں، جب ایک ضلع میں ایک دو ہی مرکزی اور بڑے مدرسے ہونے چاہئیں اور گاؤں گاؤں میں مکتب کا نظام قائم ہونا چاہیے۔ پتہ چلا کہ ایک ایک ضلع سے سو سو سفراء زکوۃ کی وصولی کے لیے نکلتے ہیں، لوگوں کو تعجب اور حیرت ہوتی ہے کہ ایک ہی ضلع میں آخر کتنے مدارس ہیں۔ رمضان میں ایسے ایسے لوگ مدارس کے چندے کے لیے کمیشن پر نکلتے ہیں، جن کو صحیح نام لکھنا تک نہیں آتا اور ان کو دین کی باتیں تک یاد نہیں ہوتیں۔ جس کی وجہ مدرسے کی شبیہ لوگوں کی نظر میں خراب ہو رہی ہے۔ بعض جگہ مدرسہ کا وجود نہیں ہوتا جیبی مدرسے ہوتے ہیں، کمال عیاری سے تصدیق نامہ حاصل کرلیتے ہیں اور سال بھر چندہ کے پیسے سے بیٹھ کر کھاتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو پکڑ کر کیفر کردار تک پہنچانا ضروری ہے افسوس کہ اس پر عمل نہیں ہو پا رہا ہے۔

اب جو مدارس قائم ہو رہے ہیں زیادہ تر مدارس شخصی ہوتے جارہے ہیں۔ مزید یہ کہ مدرسہ کی املاک اور پراپرٹیز بھی شخصی ناموں پر بنتی جارہی ہیں۔ جس کی وجہ سے فتنے اور فساد پیدا ہو رہے ہیں اور بدگمانیاں بڑھتی جارہی ہیں۔ بعض جگہ اگر چہ ایسا کرنا مجبوری میں ہوتا ہے ، جس سے انکار نہیں کیا جاسکتا ۔

مدارس کے نظام میں مالی شفافیت کی بھی کمی ہے۔ بہت سے طلبہ جو مالی اعتبار سے خود کفیل ہوتے ہیں وہ بھی زکوۃ کی رقم سے استفادہ کرتے ہیں اور اس بارے میں نہ کوئی تحقیق کی جاتی ہےاور نہ ان کے والدین اور سرپرستوں سے رابطہ کیا جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے لوگوں کا ذھن بن گیا ہے کہ مدارس میں فیس طعام کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ اچھے اچھے صاحب حیثیت لوگ اپنی اولاد کو زکوۃ کھلاتے ہیں۔ اسی طرح مدوں کا فرق نہیں کیا جاتا ہے اساتذہ کی تنخواہیں بھی زکوۃ سے ادا کی جاتی ہے۔ مجبوری میں تو اس کی گنجائش نکل سکتی ہے، فقہاء نے اس کی اجازت دی ہے،لیکن عام حالت میں اس کا جواز نہیں ہے۔ مدارس کے نصاب تعلیم کا قدیم ہونا اور حالات زمانہ کی رعایت کرتے ہوئے اس میں تبدیلی نہ کرنا اور اس کے لیے کوئی ٹھوس قدم نہ اٹھانا بھی مدارس میں علمی گراوٹ اور اس کے زوال و انحطاط کا ایک سبب ہے۔ اس بارے میں ہم تفصیل کے ساتھ الگ مضمون میں ان شاءاللہ اظہار خیال کریں گے۔ مدراس کے جو طلبہ اب فارغ ہوکر نکلتے ہیں اپنی اصلاح و تربیت کے لیے ان کا کسی استاد اور شیخ سے کوئی تعلق نہیں ہوتا ، بلکہ اس راہ تصوف و سلوک کا مذاق اڑایا جاتا ہے اور اس کو فعل عبث سمجھتے ہیں۔ جس کا نتیجہ یہ ہے کہ ان کی زندگی اور تعلیم و تربیت سے دوسروں کا بھلا نہیں ہوتا اور نہ خود کا بھلا ہوتا ہے۔ بہت سے مدارس کے مالی نظام کے مرتب اور منظم نہ ہونے کی وجہ سے اور حساب نہ آڈٹ کرانے کی وجہ سے حکومت کی تلوار لٹکتی رہتی ہے۔ اس جانب بھی توجہ کی سخت ضرورت ہے۔ ان حالات میں ہمیں مدارس کے مستقبل کے تئیں کیا کرنا ہے اور کیا نظام بنانا ہے چند باتیں پیش کی جاتی ہیں۔ (جاری)نوٹ / مضمون کا آخری حصہ کسی اور دن ملاحظہ فرمائیں ۔

حراء آن لائن

،حراء آن لائن" دینی ، ملی ، سماجی ، فکری معلومات کے لیے ایک مستند پلیٹ فارم ہے " حراء آن لائن " ایک ویب سائٹ اور پلیٹ فارم ہے ، جس میں مختلف اصناف کی تخلیقات و انتخابات کو پیش کیا جاتا ہے ، خصوصاً نوآموز قلم کاروں کی تخلیقات و نگارشات کو شائع کرنا اور ان کے جولانی قلم کوحوصلہ بخشنا اہم مقاصد میں سے ایک ہے ، ایسے مضامین اورتبصروں وتجزیوں سے صَرفِ نظر کیا جاتاہے جن سے اتحادِ ملت کے شیرازہ کے منتشر ہونے کاخطرہ ہو ، اور اس سے دین کی غلط تفہیم وتشریح ہوتی ہو، اپنی تخلیقات و انتخابات نیچے دیئے گئے نمبر پر ارسال کریں ، 9519856616 hiraonline2001@gmail.com

Post navigation

خود شناسی-اہمیت اور تقاضے
🔰بچوں كی دینی تعلیم كا سنہرا موقع

Related Posts

امارت شرعیہ کی مجلس ارباب حل وعقد نے مولانا احمد ولی فیصل رحمانی کی امارت اور قیادت میں شرعی زندگی گذارنے کا عہد پیمان کیا.
  • حراء آن لائنحراء آن لائن
  • May 25, 2025
  • 0 Comments
امارت شرعیہ کی مجلس ارباب حل وعقد نے مولانا احمد ولی فیصل رحمانی کی امارت اور قیادت میں شرعی زندگی گذارنے کا عہد پیمان کیا.

اجلاس میں تحفظ اوقاف سمیت لئے گئے گئی اہم فیصلے۔ (پریس ریلز پھلواری شریف ۲۵ مئی ۲۵) امارت شرعیہ بہار،اڈیشہ وجھارکھنڈ کی مجلس ارباب حل وعقد نے مفکرملت امیر شریعت حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی مدظلہ کی امارت وقیادت اوران کی سمع وطاعت میں شرعی زندگی گذارنے کا عہد وپیمان کیا ورکہاکہ جن ناعاقبت اندیشوں نے امارت شرعیہ کی سوسالہ عظمت ووقار اوراس کی عظمت رفتہ میں نقب زنی کی ناپاک سازشیں رچی ہیں ہم لوگ اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ان کے خود ساختہ امیر کو مسترد کرتے ہیں، مجلس ارباب حل وعقد کا یہ اجتماع 25؍مئی کو امیر شریعت حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی کی صدارت میں المعہدالعالی کے پرشکوہ ہال میں منعقد ہوا، جس میں بہار،اڈیشہ وجھارکھنڈ اور مغربی بنگال کے پانچ سو اکتالیس ارکان ارباب وحل وعقد نے شرکت کی اورامارت شرعیہ کو ہرجہت سے ترقی بہم پہونچانے کا وعدہ کیا ،اس موقع پر حضرت امیر شریعت مدظلہ نے تین بنیادی نکات پر تفصیل سے روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ تحفظ اوقاف تحریک کو تسلسل کے ساتھ جاری رکھاجائے ، ہرجمعرات کو روزہ رکھنے اور اجتماعی افطار کا اہتمام کیاجائےجمعہ کو کالی پٹی باندھ کر نماز جمعہ ادا کیاجائے اور ہفتہ کے دن شب میں فلش لائٹ کے ذریعہ احتجاج درج کیاجائے، انہوں نے وقف ایکٹ 25سے پڑنے والے مضر اثرات پر بھی گفتگو کی۔ دوسرے یہ کہ ووٹر آئی کارڈ کے ذریعہ اپنے ووٹ کے تناسب کو بڑھانے پر توجہ دلائی اور تیسرے یہ کہ وقف ایکٹ کے خلاف گاندھی میدان میں اجلاس منعقد کرنے کی تجویز رکھی ،حضرت امیر شریعت نے کہاکہ امارت شرعیہ فکر اسلامی کی عملی تصویر ہے جس کی کوئی تقسیم نہیں ہوسکتی ، لہذا غلط فہمی کو دور کرنے کی کوشش کرنی چاہئے، امارت شرعیہ کے نائب امیر شریعت حضرت مولانا محمد شمشاد رحمانی قاسمی نے کہاکہ زندہ قوموں اور ملتوں پر ناگذیر حالات آتے رہتے ہیں، یہ حالات بسا اوقات اوپر اٹھانے کے لئے آتے ہیں، ہمیں اس سے ہرگز نہیں گھبرانا چاہئے، جو لوگ دروغ گوئی ،دجل وفریب اور دھوکہ…

Read more

Continue reading
امارت شرعیہ بہار ، اڈیشہ، جھارکھنڈ ومغربی بنگالکا قضیہ حقائق کی روشنی میںمیرا مطالعہ
  • حراء آن لائنحراء آن لائن
  • May 24, 2025
  • 0 Comments
امارت شرعیہ بہار ، اڈیشہ، جھارکھنڈ ومغربی بنگالکا قضیہ حقائق کی روشنی میںمیرا مطالعہ

مولانا ڈاکٹر ابوالکلام قاسمی شمسی امارت شرعیہ بہار ،اڈیشہ، جھارکھنڈ ومغربی بنگال ایک متحرک وفعال تنظیم ہے۔ حضرت مولانا ابوالمحاسن محمد سجاد اس کے محرک تھے۔ انہوں نے امارت شرعیہ کا خاکہ تیار کیا ، اکابر علماء، خانقاہوں کے سجادہ نشیں، دانشوران اور مولانا ابوالکلام آزاد سے ملاقات کرکے امارت شرعیہ کے قیام کے لئے راہ ہموار کی۔ اس زمانہ میں مولانا ابوالکلام آزاد رانچی میں نظر بند تھے، اس لئے قیام امارت کا معاملہ ٹلتا رہا۔ جب ۱۹۲۰ء میں نظر بندی ختم ہوئی، تو حضرت مولانا ابوالمحاسن محمد سجاد نے ۲۶؍ جون ۱۹۲۱ء کو پٹنہ کے محلہ پتھر کی مسجد میں اس سلسلے کی ایک میٹنگ بلائی۔ مولانا آزاد کے زیر صدارت منعقدہ اجلاس میں مختلف مکاتب فکر کے کم وبیش پانچ سو علماء و دانشوران جمع ہوئے اور ۲۶؍جون ۱۹۲۱ء کو امارت شرعیہ بہار واڈیشہ موجودہ امارت شرعیہ بہار ،اڈیشہ ، جھارکھنڈ اور مغربی بنگال کا قیام عمل میں آیا۔موجودہ وقت میں امارت شرعیہ کو ۱۰۰؍ سال پورے ہوچکے ہیں، یہ ملک کا ایک اہم اور باوقار ادارہ ہے، اس نے ملک ہی نہیں بلکہ بیرون ملک کی بھی رہنمائی کی ہے۔ اس کا نظام قضاء بہت مقبول ہوا۔ امارت شرعیہ کے نظام قضاء کے مطابق تقریباً پورے ملک میں درالقضاء کاقیام عمل میں آیا اور کام کررہا ہے، جس سے مسلمانوں کو عائلی معاملات کو حل کرنے میں بڑی آسانی ہورہی ہے۔ اس نظام قضاء سے ہندوستان کے علاوہ بہت سے ممالک نے استفادہ کیا ہے، جس کی وجہ سے امارت شرعیہ ،بہار ،اڈیشہ، جھارکھنڈ ومغربی بنگال کی مقبولیت بہت بڑھ گئی ہے۔امارت شرعیہ کو سمجھنے کے لئے اس کے دستور اور ٹرسٹ ڈیڈ کا مطالعہ ضروری ہے۔اس لئے امارت شرعیہ کے دستور اور ٹرسٹ ڈیڈ کے ضروری دفعات کا مطالعہ پیش ہے۔امارت شرعیہ کا باضابطہ دستور ہے، جس کے مطابق یہ ادارہ چل رہا ہے، اس کے زیر انتظام کئی ادارےقائم کئے گئے، تو ضرورت کے پیش نظر اس کو ٹرسٹ ڈیڈ کے ذریعہ رجسٹرڈ کرادیا گیا، البتہ ٹرسٹ ڈیڈ میں دستور کی نکات کو باقی رکھا گیا، اس طرح ٹرسٹ ڈیڈ…

Read more

Continue reading

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Recent Posts

  • امارت شرعیہ کی مجلس ارباب حل وعقد نے مولانا احمد ولی فیصل رحمانی کی امارت اور قیادت میں شرعی زندگی گذارنے کا عہد پیمان کیا. 25/05/2025
  • امارت شرعیہ بہار ، اڈیشہ، جھارکھنڈ ومغربی بنگالکا قضیہ حقائق کی روشنی میںمیرا مطالعہ 24/05/2025
  • یہود سے معاہدہ اور نقضِ عہد کی یہودی فطرت وتاریخ 23/05/2025
  • قلب میں سوز نہیں روح میں احساس نہیں 21/05/2025
  • 🔰بچوں كی دینی تعلیم كا سنہرا موقع 16/05/2025
  • دين سمجهنے اور سمجهانے كا صحيح منہجاز 13/05/2025
  • مدارس اسلامیہ ماضی۔، حال اور مستقبل ! 12/05/2025
  • خود شناسی-اہمیت اور تقاضے 08/05/2025

Recent Comments

  • حراء آن لائن on موت اس کی ہے کرے جس کا زمانہ افسوس
  • رجم اور دلائلِ رجم ایک مطالعہ on رجم اور دلائلِ رجم : ایک مطالعہ (قسط) ( 2)
  • حراء آن لائن on موت اس کی ہے کرے جس کا زمانہ افسوس
  • Junakiya Mohammadbhai Mahammadsaed on موت اس کی ہے کرے جس کا زمانہ افسوس
  • Ajwad Hasan on !گھر سے واپسی ۔۔۔۔

Archives

  • May 2025
  • April 2025
  • March 2025
  • February 2025
  • January 2025
  • December 2024
  • November 2024
  • October 2024
  • September 2024
  • August 2024
  • July 2024
  • June 2024
  • May 2024
  • April 2024
  • March 2024
  • February 2024

Categories

  • Blog
  • اسلامیات
  • پیغمبر عالم
  • سفر نامہ
  • سیرت و شخصیات
  • فقہ و فتاوی
  • فکر و نظر
  • کتابی دنیا
  • گوشہ خواتین
  • مضامین و مقالات

Meta

  • Register
  • Log in
  • Entries feed
  • Comments feed
  • WordPress.org

Other Story

مضامین و مقالات

🔰بچوں كی دینی تعلیم كا سنہرا موقع

  • حراء آن لائن
  • May 16, 2025
Blog

دين سمجهنے اور سمجهانے كا صحيح منہجاز

  • حراء آن لائن
  • May 13, 2025
مضامین و مقالات

مدارس اسلامیہ ماضی۔، حال اور مستقبل !

  • حراء آن لائن
  • May 12, 2025
مضامین و مقالات

خود شناسی-اہمیت اور تقاضے

  • حراء آن لائن
  • May 8, 2025
مضامین و مقالات

امارت شرعیہ کی مجلس ارباب حل وعقد نے مولانا احمد ولی فیصل رحمانی کی امارت اور قیادت میں شرعی زندگی گذارنے کا عہد پیمان کیا.

  • حراء آن لائن
  • May 25, 2025
امارت شرعیہ کی مجلس ارباب حل وعقد نے مولانا احمد ولی فیصل رحمانی کی امارت اور قیادت میں شرعی زندگی گذارنے کا عہد پیمان کیا.
مضامین و مقالات

امارت شرعیہ بہار ، اڈیشہ، جھارکھنڈ ومغربی بنگالکا قضیہ حقائق کی روشنی میںمیرا مطالعہ

  • حراء آن لائن
  • May 24, 2025
امارت شرعیہ بہار ، اڈیشہ، جھارکھنڈ ومغربی بنگالکا قضیہ حقائق کی روشنی میںمیرا مطالعہ
مضامین و مقالات

یہود سے معاہدہ اور نقضِ عہد کی یہودی فطرت وتاریخ

  • حراء آن لائن
  • May 23, 2025
یہود سے معاہدہ اور نقضِ عہد کی یہودی فطرت وتاریخ
مضامین و مقالات

قلب میں سوز نہیں روح میں احساس نہیں

  • حراء آن لائن
  • May 21, 2025
مضامین و مقالات

🔰بچوں كی دینی تعلیم كا سنہرا موقع

  • حراء آن لائن
  • May 16, 2025
Blog

دين سمجهنے اور سمجهانے كا صحيح منہجاز

  • حراء آن لائن
  • May 13, 2025
مضامین و مقالات

مدارس اسلامیہ ماضی۔، حال اور مستقبل !

  • حراء آن لائن
  • May 12, 2025
مضامین و مقالات

خود شناسی-اہمیت اور تقاضے

  • حراء آن لائن
  • May 8, 2025
مضامین و مقالات

امارت شرعیہ کی مجلس ارباب حل وعقد نے مولانا احمد ولی فیصل رحمانی کی امارت اور قیادت میں شرعی زندگی گذارنے کا عہد پیمان کیا.

  • حراء آن لائن
  • May 25, 2025
امارت شرعیہ کی مجلس ارباب حل وعقد نے مولانا احمد ولی فیصل رحمانی کی امارت اور قیادت میں شرعی زندگی گذارنے کا عہد پیمان کیا.
مضامین و مقالات

امارت شرعیہ بہار ، اڈیشہ، جھارکھنڈ ومغربی بنگالکا قضیہ حقائق کی روشنی میںمیرا مطالعہ

  • حراء آن لائن
  • May 24, 2025
امارت شرعیہ بہار ، اڈیشہ، جھارکھنڈ ومغربی بنگالکا قضیہ حقائق کی روشنی میںمیرا مطالعہ
مضامین و مقالات

یہود سے معاہدہ اور نقضِ عہد کی یہودی فطرت وتاریخ

  • حراء آن لائن
  • May 23, 2025
یہود سے معاہدہ اور نقضِ عہد کی یہودی فطرت وتاریخ
مضامین و مقالات

قلب میں سوز نہیں روح میں احساس نہیں

  • حراء آن لائن
  • May 21, 2025
Copyright © 2025 حرا آن لائن | Powered by [hira-online.com]
Back to Top