Skip to content حرا آن لائن
27/07/2025
Trending News: ماڈرن ’دین ابراہیمی‘ دین الہی کا نیا ایڈیشن“ایک فکشن نگار کا سفر”: ایک مطالعہ ایک تاثریہود تاریخ کی ملعون قومخلع کی حقیقت اور بعض ضروری وضاحتیں#گاندھی_میدان_پٹنہ_سے_ہندوتوادی_ظلم_کےخلاف باوقار صدائے احتجاج میں ہم سب کے لیے سبق ہے !بابا رتن ہندی کا جھوٹا افسانہتربیت خاک کو کندن اور سنگ کو نگینہ بنا دیتی ہےدار العلوم ماٹلی والا کی لائبریری🔰دینی مدارس کی حفاظت كیوں ضروری هے؟اردو ادب اور فارغین مدارسایک مفروضہ کا مدلل جوابوحدت دین نہ کہ وحدتِ ادیانقربانی، ماحول اور مسلمان: عبادت سے ذمہ داری تک مولانا مفتی محمد اعظم ندویکبیر داس برہمنواد کا باغی اور محبت کا داعیقربانی: مادی فوائد اور سماجی اثراتعشرۂ ذی الحجہ: بندگی کی جولاں گاہ اور تسلیم ورضا کا موسمِ بہارامارت شرعیہ کی مجلس ارباب حل وعقد نے مولانا احمد ولی فیصل رحمانی کی امارت اور قیادت میں شرعی زندگی گذارنے کا عہد پیمان کیا.امارت شرعیہ بہار ، اڈیشہ، جھارکھنڈ ومغربی بنگالکا قضیہ حقائق کی روشنی میںمیرا مطالعہیہود سے معاہدہ اور نقضِ عہد کی یہودی فطرت وتاریخقلب میں سوز نہیں روح میں احساس نہیں🔰بچوں كی دینی تعلیم كا سنہرا موقعدين سمجهنے اور سمجهانے كا صحيح منہجازمدارس اسلامیہ ماضی۔، حال اور مستقبل !خود شناسی-اہمیت اور تقاضےکتاب : یاد رفتگاں“عید مبارک”خدمت کا درویش، علم کا چراغ(حضرت مولانا غلام محمد وستانویؒ)✍🏼: م ، ع ، ندنیا کی فرضی معاشی اڑان اور اسلامخوشگوار ازدواجی زندگی کے تقاضےوقت کا کچھ احترام کریںاعتکاف مسائل و آدابمدارس اسلامیہ : ضرورت اور تقاضےرمضان کے آخری عشرہ کے خصوصی اعمالروزے کے فوائدشرائط زکوٰۃقرآن مجید سے تزکیۂ نفسروزہ جسم اور روح دونوں کا مجموعہ ہونا چاہیے !🔰سیاسی فائدہ کے لئے جھوٹ اور پروپیگنڈانا  فكر اسلامى كا مطالعه كس طرح كريں؟اس کی ادا دل فریب، اس کی نِگہ دل نوازکیا جلسوں کے مثبت اثرات مرتب ہورہے ہیں ؟؟ڈاکٹر ظفر دارک قاسمی (مصنف و کالم نگار)شعبان المعظم میں روزہ رکھنا کیسا ہے ؟كيا تشبيه/تمثيل دليل ہے؟صحبتِ اہلِ صفا، نور وحضور وسرور(جامعۃ العلوم، گجرات کی ایک وجد آفریں محفل قراءت-روداد اور مبارک باد)*اللقاء الثقافی، لکھنؤ کی سالانہ تقریب تقسیم انعامات و اعزازات: 25-2024 کا کامیاب انعقاد**ملنے کے نہیں ، نایاب ہیں ہم* *(مرحوم تابش مہدی کے بارے میں کچھ یادیں)*محسوس ہورہا ہے جوارِ خدا میں ہوں۔۔۔ڈاکٹر تابش مہدی جوار خدا میں!نعت گو شاعر ڈاکٹر تابش مہدی انتقال کرگئے كُلُّ نَفْسٍ ذَآىٕقَةُ الْمَوْتِؕیادوں کی قندیل جلانا کتنا اچھا لگتا ہے!فتح مبین از : ڈاکٹر محمد طارق ایوبی ندویعلم و تقویٰ کا حسین سنگم *شیخ التفسیر مولانا محمد برہان الدین سنبھلی* رحمہ اللہ علیہوہالو بھروچ میں تین روزہ تبلیغی اجتماع اور اس کی کچھ شاندار جھلکیاں*جعفر بهائى !**آپ بھی ساتھ چھوڑ گئے -*محمد رضی الاسلام ندوى-*کس قدر آساں ہے موت!* ✍️ محمد نصر الله ندوی،ندوةالعلماء،لکھنؤآہ ! جعفر بھائی بقلم: محمد اكرم ندوى آكسفورڈ*موصول خبروں کے مطابق ندوۃ العلماء کے ناظر عام اور عربی زبان کے معروف انشاپرداز وصاحب طرز ادیب مولانا سید جعفر مسعود حسنی ندوی سڑک حادثہ میں انتقال فرما گئے*اردو تدریس کی موجودہ صورت حال -مسائل اور حلمنصوبہ بندی کیسے کریں؟(قاسم علی شاہ)خورشید پرویز صدیقی۔بے باک صحافت کا مرد درویش۔*سفر میں دو نمازیں جمع کرنا؟برف باری حسن ہے کشمیر کانوجوانوں کے لیے نصیحت*اگر دورانِ عدّت حیض بند ہو جائے …“فقہ معاصر”: فقہ مقاصد، فقہ واقع، فقہ مآلات، فقہ نوازل اور فقہ مقارن”: ایک تحقیقی مطالعہ:“فقہ معاصر”: “فقہ مقاصد، فقہ واقع، فقہ مآلات، فقہ نوازل اور فقہ مقارن”: ایک تحقیقی مطالعہ:“فقہ معاصر”: “فقہ مقاصد، فقہ واقع، فقہ مآلات، فقہ نوازل اور فقہ مقارن”: ایک تحقیقی مطالعہ:*جمی کارٹر کی خارجہ پالیسی؛ تین اہم اور متنازع فیصلے: ایک تنقیدی جائزہ*ماضی کا احتساب اور آئندہ کا پروگرامدرخشاں ستارے جو ڈوب گئےڈاکٹر منموہن سنگھ: ترقی یافتہ ہندوستان کے اصل معمارفضل الخلفاء الراشدین ( عربی )نیت وعمل میں اخلاص–دین کا جوہر اور کامیابی کی شاہ کلیدکتاب ۔مسئلہ غلامی اور اسلام” تعارف اور تجزیہرجم اور دلائلِ رجم ایک مطالعہ ( قسط :1 )رجم اور دلائلِ رجم : ایک مطالعہ (قسط) ( 2)بنگلہ دیش سے ایک تشویش ناک خبراعضاء کی پیوندکاری : شرعی نقطہ نظرامت میں فتنہ و فساد کی اصل جڑ غلو اور بے اعتدالی !*تبلیغی جماعت کے دونوں دھڑوں میں خوں ریز تصادم- ایک لمحہ فکریہ*کنائی لفظ سے طلاق کی ایک صورتدو مرتد لڑکیوں کی ایک ہی ہندو نوجوان سے شادی !“فاسق معلن” کی دعوت قبول کرنے کے سلسلے میں شرعی حکمنس بندی ( sterilization ) : شرعی نقطہ نظرقرآنی بیانیے میں حضرت محمد ﷺ کا تذکرہ*شامی اخوان المسلمون کی خونیں سرگزشت*(ہبہ الدباغ کی خودنوشت ’صرف پانچ منٹ‘ کامطالعہ)*دار و مدار کثرتِ حلالتربیت اسے کہتے ہیں ۔شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہیادوں کی قندیل (اہلیہ حضرت مولانا مختار علی صاحب مظاہری مہتمم مدرسہ معھد البنات یعقوبیہ یکہتہ )امی ! صبر و عزیمت کا استعارہموت اس کی ہے کرے جس کا زمانہ افسوسقرآنی تناظر میں باپ کا مقام اور کرداردستور اور آئین پر عمل آوریکتاب : اسالیب القرآن (عربی)*بہار جمعیۃ کے اجلاس میں نتیش کمار کی غیر حاضری: بہار کے مسلمانوں کے لیے واضح پیغام**یوگی حکومت کا ظلم اور مسلم نوجوانوں کا قتل*روبوٹ کا شرعی حکم🔰جذبات سے نہیں ہوشمندی سے فیصلہ کیجئےالمعہد العالی الاسلامی حیدرآباد میں شعبہ تدریب قضاء کا آغازسلام کرنے والا، سلام کا جواب سن لے

حرا آن لائن

حرا آن لائن

  • Home
  • About us
  • Contact
  • Books
  • Courses
  • Get Started
27/07/2025
Trending News: ماڈرن ’دین ابراہیمی‘ دین الہی کا نیا ایڈیشن“ایک فکشن نگار کا سفر”: ایک مطالعہ ایک تاثریہود تاریخ کی ملعون قومخلع کی حقیقت اور بعض ضروری وضاحتیں#گاندھی_میدان_پٹنہ_سے_ہندوتوادی_ظلم_کےخلاف باوقار صدائے احتجاج میں ہم سب کے لیے سبق ہے !بابا رتن ہندی کا جھوٹا افسانہتربیت خاک کو کندن اور سنگ کو نگینہ بنا دیتی ہےدار العلوم ماٹلی والا کی لائبریری🔰دینی مدارس کی حفاظت كیوں ضروری هے؟اردو ادب اور فارغین مدارسایک مفروضہ کا مدلل جوابوحدت دین نہ کہ وحدتِ ادیانقربانی، ماحول اور مسلمان: عبادت سے ذمہ داری تک مولانا مفتی محمد اعظم ندویکبیر داس برہمنواد کا باغی اور محبت کا داعیقربانی: مادی فوائد اور سماجی اثراتعشرۂ ذی الحجہ: بندگی کی جولاں گاہ اور تسلیم ورضا کا موسمِ بہارامارت شرعیہ کی مجلس ارباب حل وعقد نے مولانا احمد ولی فیصل رحمانی کی امارت اور قیادت میں شرعی زندگی گذارنے کا عہد پیمان کیا.امارت شرعیہ بہار ، اڈیشہ، جھارکھنڈ ومغربی بنگالکا قضیہ حقائق کی روشنی میںمیرا مطالعہیہود سے معاہدہ اور نقضِ عہد کی یہودی فطرت وتاریخقلب میں سوز نہیں روح میں احساس نہیں🔰بچوں كی دینی تعلیم كا سنہرا موقعدين سمجهنے اور سمجهانے كا صحيح منہجازمدارس اسلامیہ ماضی۔، حال اور مستقبل !خود شناسی-اہمیت اور تقاضےکتاب : یاد رفتگاں“عید مبارک”خدمت کا درویش، علم کا چراغ(حضرت مولانا غلام محمد وستانویؒ)✍🏼: م ، ع ، ندنیا کی فرضی معاشی اڑان اور اسلامخوشگوار ازدواجی زندگی کے تقاضےوقت کا کچھ احترام کریںاعتکاف مسائل و آدابمدارس اسلامیہ : ضرورت اور تقاضےرمضان کے آخری عشرہ کے خصوصی اعمالروزے کے فوائدشرائط زکوٰۃقرآن مجید سے تزکیۂ نفسروزہ جسم اور روح دونوں کا مجموعہ ہونا چاہیے !🔰سیاسی فائدہ کے لئے جھوٹ اور پروپیگنڈانا  فكر اسلامى كا مطالعه كس طرح كريں؟اس کی ادا دل فریب، اس کی نِگہ دل نوازکیا جلسوں کے مثبت اثرات مرتب ہورہے ہیں ؟؟ڈاکٹر ظفر دارک قاسمی (مصنف و کالم نگار)شعبان المعظم میں روزہ رکھنا کیسا ہے ؟كيا تشبيه/تمثيل دليل ہے؟صحبتِ اہلِ صفا، نور وحضور وسرور(جامعۃ العلوم، گجرات کی ایک وجد آفریں محفل قراءت-روداد اور مبارک باد)*اللقاء الثقافی، لکھنؤ کی سالانہ تقریب تقسیم انعامات و اعزازات: 25-2024 کا کامیاب انعقاد**ملنے کے نہیں ، نایاب ہیں ہم* *(مرحوم تابش مہدی کے بارے میں کچھ یادیں)*محسوس ہورہا ہے جوارِ خدا میں ہوں۔۔۔ڈاکٹر تابش مہدی جوار خدا میں!نعت گو شاعر ڈاکٹر تابش مہدی انتقال کرگئے كُلُّ نَفْسٍ ذَآىٕقَةُ الْمَوْتِؕیادوں کی قندیل جلانا کتنا اچھا لگتا ہے!فتح مبین از : ڈاکٹر محمد طارق ایوبی ندویعلم و تقویٰ کا حسین سنگم *شیخ التفسیر مولانا محمد برہان الدین سنبھلی* رحمہ اللہ علیہوہالو بھروچ میں تین روزہ تبلیغی اجتماع اور اس کی کچھ شاندار جھلکیاں*جعفر بهائى !**آپ بھی ساتھ چھوڑ گئے -*محمد رضی الاسلام ندوى-*کس قدر آساں ہے موت!* ✍️ محمد نصر الله ندوی،ندوةالعلماء،لکھنؤآہ ! جعفر بھائی بقلم: محمد اكرم ندوى آكسفورڈ*موصول خبروں کے مطابق ندوۃ العلماء کے ناظر عام اور عربی زبان کے معروف انشاپرداز وصاحب طرز ادیب مولانا سید جعفر مسعود حسنی ندوی سڑک حادثہ میں انتقال فرما گئے*اردو تدریس کی موجودہ صورت حال -مسائل اور حلمنصوبہ بندی کیسے کریں؟(قاسم علی شاہ)خورشید پرویز صدیقی۔بے باک صحافت کا مرد درویش۔*سفر میں دو نمازیں جمع کرنا؟برف باری حسن ہے کشمیر کانوجوانوں کے لیے نصیحت*اگر دورانِ عدّت حیض بند ہو جائے …“فقہ معاصر”: فقہ مقاصد، فقہ واقع، فقہ مآلات، فقہ نوازل اور فقہ مقارن”: ایک تحقیقی مطالعہ:“فقہ معاصر”: “فقہ مقاصد، فقہ واقع، فقہ مآلات، فقہ نوازل اور فقہ مقارن”: ایک تحقیقی مطالعہ:“فقہ معاصر”: “فقہ مقاصد، فقہ واقع، فقہ مآلات، فقہ نوازل اور فقہ مقارن”: ایک تحقیقی مطالعہ:*جمی کارٹر کی خارجہ پالیسی؛ تین اہم اور متنازع فیصلے: ایک تنقیدی جائزہ*ماضی کا احتساب اور آئندہ کا پروگرامدرخشاں ستارے جو ڈوب گئےڈاکٹر منموہن سنگھ: ترقی یافتہ ہندوستان کے اصل معمارفضل الخلفاء الراشدین ( عربی )نیت وعمل میں اخلاص–دین کا جوہر اور کامیابی کی شاہ کلیدکتاب ۔مسئلہ غلامی اور اسلام” تعارف اور تجزیہرجم اور دلائلِ رجم ایک مطالعہ ( قسط :1 )رجم اور دلائلِ رجم : ایک مطالعہ (قسط) ( 2)بنگلہ دیش سے ایک تشویش ناک خبراعضاء کی پیوندکاری : شرعی نقطہ نظرامت میں فتنہ و فساد کی اصل جڑ غلو اور بے اعتدالی !*تبلیغی جماعت کے دونوں دھڑوں میں خوں ریز تصادم- ایک لمحہ فکریہ*کنائی لفظ سے طلاق کی ایک صورتدو مرتد لڑکیوں کی ایک ہی ہندو نوجوان سے شادی !“فاسق معلن” کی دعوت قبول کرنے کے سلسلے میں شرعی حکمنس بندی ( sterilization ) : شرعی نقطہ نظرقرآنی بیانیے میں حضرت محمد ﷺ کا تذکرہ*شامی اخوان المسلمون کی خونیں سرگزشت*(ہبہ الدباغ کی خودنوشت ’صرف پانچ منٹ‘ کامطالعہ)*دار و مدار کثرتِ حلالتربیت اسے کہتے ہیں ۔شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہیادوں کی قندیل (اہلیہ حضرت مولانا مختار علی صاحب مظاہری مہتمم مدرسہ معھد البنات یعقوبیہ یکہتہ )امی ! صبر و عزیمت کا استعارہموت اس کی ہے کرے جس کا زمانہ افسوسقرآنی تناظر میں باپ کا مقام اور کرداردستور اور آئین پر عمل آوریکتاب : اسالیب القرآن (عربی)*بہار جمعیۃ کے اجلاس میں نتیش کمار کی غیر حاضری: بہار کے مسلمانوں کے لیے واضح پیغام**یوگی حکومت کا ظلم اور مسلم نوجوانوں کا قتل*روبوٹ کا شرعی حکم🔰جذبات سے نہیں ہوشمندی سے فیصلہ کیجئےالمعہد العالی الاسلامی حیدرآباد میں شعبہ تدریب قضاء کا آغازسلام کرنے والا، سلام کا جواب سن لے
  • Home
  • About us
  • Contact
  • Books
  • Courses

حرا آن لائن

حرا آن لائن

  • Get Started

قربانی: مادی فوائد اور سماجی اثرات

  1. Home
  2. قربانی: مادی فوائد اور سماجی اثرات

قربانی: مادی فوائد اور سماجی اثرات

  • حراء آن لائنحراء آن لائن
  • اسلامیات
  • May 30, 2025
  • 0 Comments

ڈاکٹر محمد اعظم ندوی

استاذ المعہد العالی الاسلامی حیدرآباد

قربانی! محض ایک مذہبی رسم یا خونریزی کا نام نہیں، بلکہ یہ ایک ایسا جامع عمل ہے جو روح کو جلا دیتا ہے، سماج کو جوڑ دیتا ہے، معیشت کو تقویت دیتا ہے اور شریعت کے مقاصد کو پورا کرتا ہے، یوں تو دنیا کے بیشتر مذاہب میں نذر ونیاز کا تصور پایا جاتا ہے، لیکن اسلام میں قربانی کو جو مقام ومنزلت حاصل ہے، اس سے صاف ظاہر ہے کہ قربانی خالص عبادت کا درجہ رکھتی ہے، آج کے جدید، سوشل میڈیا زدہ دنیا میں جہاں ہر چیز کو ROI یعنی Return on Investment کے ترازو میں تولا جاتا ہے، قربانی کے مفہوم کو بھی کچھ لوگ ازسرِنو جانچنے لگے ہیں، اور اسے عقل کے میزان میں تولنے لگے ہیں، جب کہ یہ عشق ومحبت کا مظہر ہے، قربانی فقط ذبح کا نام نہیں، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: {لَن يَنَالَ اللَّهَ لُحُومُهَا وَلَا دِمَاؤُهَا وَلَـٰكِن يَنَالُهُ ٱلتَّقْوَىٰ مِنكُمْ} (الحج: 37) (اللہ کو نہ ان کا گوشت پہنچتا ہے، نہ خون، بلکہ اس تک تمہارا تقویٰ پہنچتا ہے)، یہ آیت وہ بنیادی تمہید فراہم کرتی ہے جو ہمیں سمجھاتی ہے کہ قربانی دراصل ایک علامت ہے — اندرونی خلوص، جذب دروں، اطاعتِ خداوندی اور اجتماعی شعور کے اظہار کی، گویا خون کی بو نہیں، خلوص کی خوشبو مطلوب ہے۔

لیکن اسلام کا حسن یہ ہے کہ وہ محض باطنی پہلو پر قناعت نہیں کرتا، وہ ہر عمل کو ایسے ڈھانچے میں ڈھالتا ہے جس سے فرد بھی نفع پائے، اور سماج بھی سنورے؛ لہٰذا قربانی کا یہ خالص روحانی عمل، اپنی ظاہری صورت میں بھی بے شمار فوائد کا حامل ہے،

اسلامی فقہ کے ماہرین جب “مقاصد شریعت” پر گفتگو کرتے ہیں تو وہ پانچ بڑے مقاصد کا ذکر کرتے ہیں:1. حفظ الدین (دین کا تحفظ)2. حفظ النفس (جان کا تحفظ)3. حفظ المال (مال کا تحفظ)4. حفظ العقل (عقل کا تحفظ)5. حفظ النسل (نسل کا تحفظ)

دلچسپ امر یہ ہے کہ قربانی بیک وقت کم از کم تین اہم مقاصد کو براہِ راست پورا کرتی ہے:

دین کا تحفظ: قربانی شعائرِ اسلام میں سے ہے، اس کا احیاء دین کے علانیہ اظہار کی صورت ہے، خصوصاً ہندوستان جیسے تنوع سے بھرپور ملک میں۔

مال کا تحفظ اور اس کا تزکیہ: مال سے جانور خریدا جاتا ہے، یعنی مال خرچ ہوتا ہے، مگر اس سے نفس کی تطہیر، غربا کی امداد، گوشت کی فراہمی اور معیشت کا ایک مکمل نظام بنتا ہے، گویا مال کا صرف خرچ نہیں، circulate ہونا، flow میں آنا — یہی اسلامی معاشیات کی روح ہے۔

نفس کی تطہیر: انسان جب جانور کے سامنے چھری چلاتا ہے تو دراصل اپنی انا، بخل، اور غفلت پر چھری چلاتا ہے، گویا قربانی نفس کا مجاہدہ ہے، جو مادی بھی ہے اور معنوی بھی، اور انسان کی جان جانور کی قربانی کے عوض محفوظ کردی گئی، یہ اس کا شکرانہ ہے۔

بعض روشن خیال طبقے یہ اعتراض کرتے ہیں کہ قربانی میں صرف جانور ضائع ہوتا ہے، ماحول خراب ہوتا ہے اور صرف خون بہتا ہے، اس سے غربت نہیں مٹتی، جب کہ یہی لوگ افطار پارٹی میں ہزاروں اڑاتے ہیں، اور خالص دنیا داری میں تو کروڑوں، یہاں عبدیت کا امتحان ہے، جس سے عقلیت پرستی مانع ہوتی ہے، غور کریں تو قربانی خالص عبادت ہونے کے ساتھ ایک نفع بخش معاہدہ ہے — خدا کے ساتھ بھی، سماج کے ساتھ بھی، اور اپنی ذات کے ساتھ بھی۔

قربانی کی معاشی اہمیت کو سمجھنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم اس کو عبادت کے ساتھ ہی ایک معاشی سرگرمی (economic activity) کے طور پر بھی دیکھیں، یہ محض ایک دن یا تین دن کا عمل نہیں بلکہ ہفتوں پہلے سے معاشی سرگرمیاں شروع ہو جاتی ہیں اور ہفتوں بعد تک جاری رہتی ہیں، جس کے کئی پہلو ہیں:

1. جانوروں کی خرید وفروخت:دیہی کسان مہینوں پہلے جانور پالتے ہیں، ویشی منڈیاں سجتی ہیں، جن میں نقل وحمل، چارہ، خیمے، مزدور سب جُڑ جاتے ہیں، لاکھوں کروڑوں روپے کا لین دین ہوتا ہے، جو دیہی معیشت میں نئی جان ڈالتا ہے۔2

. قصاب اور مزدور طبقہ:عید الاضحیٰ کے دنوں میں قصاب سب سے مصروف اور ‘بزنس کلاس’ کے مسافر بن جاتے ہیں، مزدور، صفائی والے، گوشت بنانے والے، سپلائی چین میں ہر کوئی شامل ہو جاتا ہے۔3

. چمڑے کی صنعت:کھال جمع کرنے والے NGO یا تاجر، تنی ہوئی رسیوں کے ساتھ ہر گلی میں حاضر ہوتے ہیں، بھارت میں چمڑا ایک بڑی صنعت ہے، جو لاکھوں ہنر مندوں کو روزگار دیتی ہے — مسلمانوں، دلتوں، اور دیگر کمزور طبقات کو، جوتے، بیلٹ، بیگ، فائل کور، حتی کہ گاڑی کے سیٹ کور وغیرہ اسی چمڑے سے تیار ہوتے ہیں، افسوس کہ مسلمانوں کی اس نفع بخش تجارت پر شب خوں مار دیا گیا۔4

. خواتین کی گھریلو معیشت:کلیجہ، پائے، مغز، گوشت محفوظ کرنا، اچار بنانا — یہ سب وہ سرگرمیاں ہیں جو گھریلو خواتین کی دستکاری اور پکوان کو بڑھاتی ہیں، گھر گھر گوشت تقسیم ہوتا ہے، مہمان آتے ہیں، خواتین کی باورچی خانہ کی معیشت سرگرم ہو جاتی ہے، اور لا تعداد لوگوں کو قربانی کے دنوں میں اور بعد تک مفت کھانا نصیب ہوتا ہے۔5

. گوشت کی معیشت:گوشت بیچنے والے، فرج اور ڈیپ فریزر بنانے والی کمپنیاں، برف والے، مصالحہ فروش، یہاں تک کہ باربی کیو چارکول والے بھی مستفید ہوتے ہیں۔6. شہری و دیہی روابط:شہر والے دیہات سے جانور منگواتے ہیں، یا وہاں جا کر خریداری کرتے ہیں، دیہی علاقوں میں نقدی آتی ہے، جس سے مقامی بازاروں میں جان آتی ہے، افسوس کہ گاؤ رکھشکوں نے بیڑا غرق کر رکھا ہے، ایک جانور کی محبت میں مسلمانوں ہر ہجومی حملے کرتے ہیں اور ملک کی معیشت کی بھی کمر توڑتے ہیں:بایں عقل ودانش بباید گریست7

. زکوٰۃ و صدقات کی تکمیلی صورت:قربانی کے گوشت سے وہ لوگ بھی مستفید ہوتے ہیں جنہیں عام حالات میں گوشت نصیب نہیں ہوتا، اور زکوۃ وصدقات کے مقاصد یعنی غریبوں کی حاجت براری کا مقصد بھی پورا ہوتا ہے۔8. ماحول اور صفائی:اگر بلدیاتی ادارے اپنی ذمہ داری نبھائیں تو یہ موقع صفائی، ماحولیات اور مشترکہ خدمت کا بہترین ماڈل بن سکتا ہے۔قربانی کا تصور یہاں ہندو بھائیوں کو بھی جانوروں کی افادیت کے نئے رخ سے روشناس کراتا ہے، سیاسی رکاوٹوں، میڈیا کے پروپیگنڈے، اور سماجی دباؤ کے باوجود مسلمان قربانی کرتے ہیں — یہ مذہبی آزادی کا ایک عملی اظہار ہوتا ہے، مسلمانوں کی معاشی شرکت اور احترامِ قانون کے ساتھ قربانی ہندوستانی جمہوریت کا ایک خوبصورت نمونہ بن سکتی ہے، اگر قربانی کے جانور پہلے سے پالے جائیں، قدرتی چارے پر رکھے جائیں، اور صفائی کے اصول اپنائے جائیں تو یہ ایک ماحول دوست environment friendly عمل بن سکتا ہے، گوشت کا بقیہ حصہ compost میں تبدیل ہو سکتا ہے، ہڈیاں کھاد یا جانوروں کی خوراک میں استعمال ہو سکتی ہیں۔

اس طرح ہم دیکھتے ہیں کہ قربانی صرف ایک ذبح کا عمل نہیں، یہ ایک جامع، ہمہ گیر، بہبود پر مبنی نظامِ خیر ہے، یہ مال کی طہارت ہے، نفس کی تربیت ہے، سماج کی تنظیم ہے، اور معیشت کی توانائی کا ذریعہ ہے، یہ شعور کی بیداری ہے، خلوص کا اظہار ہے، اور مقاصدِ شریعت کا عملی مظہر ہے۔ویسے بھی انسانی فطرت اور جبلّت کے اہم تقاضوں میں غذا بنیادی حیثیت رکھتی ہے، اور گوشت خوری اس غذا کا ایک فطری، تاریخی اور ثقافتی عنصر ہے، مختلف مذاہب نے اسے کبھی عبادت کا ذریعہ بنایا، کبھی روحانی مجاہدہ کا موقع، اور کبھی اخلاقی آزمائش کا میدان، اسلام میں گوشت خوری کو نہ صرف مباح قرار دیا گیا ہے بلکہ قربانی، ذبیحہ اور حلال کے اصولوں کے ذریعے اسے تزکیہ نفس، اطاعتِ رب، اور سماجی خیرات سے جوڑ دیا گیا ہے، یوں گوشت خوری محض ایک حیوانی عمل نہیں، بلکہ ایک اخلاقی و روحانی تجربہ بن جاتا ہے، جو غربت کے خلاف ایک علامتی مزاحمت بھی ہے، اور نفس پر غلبے کا مظہر بھی، ہم دیگر مذاہبِ کی بات کریں تو یہودیت میں گوشت خوری کا تصور اگرچہ موجود ہے، مگر اسے سخت شرعی قوانین (کوشر) کے تحت منضبط کیا گیا ہے، یہودی صرف ان جانوروں کا گوشت کھاتے ہیں جو مخصوص صفات کے حامل ہوں، اور جنہیں ایک ماہر ذبیحہ کار شرعی طریقے سے ذبح کرے، خون کا مکمل اخراج ضروری ہے، اور گوشت و دودھ کو کبھی ایک ساتھ نہیں کھایا جا سکتا، کوشر گوشت صرف غذائی عنصر نہیں، بلکہ یہودی تہذیب، عبادت اور طرزِ حیات کا ایک اہم جزو ہے، خاص ایام اور تہواروں میں اس کی اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے، جیسے عید الفصح کے مواقع پر، جہاں گوشت خوری مخصوص شرائط کے تحت انجام دی جاتی ہے، یہ عمل بھی یہود کے مذہبی قوانین خور ونوش “کشروت” کے تابع ہے، وہ کھانے جو ہلاخاہ (تحریری اور زبانی توریت پر مشتمل یہودی قوانین کے مجموعہ) کے مطابق حلال ہیں انھیں کوشر کہا جاتا ہے۔دوسری طرف، مسیحیت میں گوشت خوری کی عمومی اجازت پائی جاتی ہے، البتہ کیتھولک عیسائی “لینٹ” جیسے روحانی ایام میں اس سے پرہیز کرتے ہیں، گویا روحانی ریاضت کا ایک ذریعہ سمجھتے ہیں، ہندو مت میں معاملہ تہذیبی وزمانی تبدیلیوں کے ساتھ بدلتا رہا— ویدک دور میں یگیہ کی قربانیوں میں گوشت کا استعمال عام تھا، ہندو مت میں پانچ عظیم قربانیاں، جنہیں پنج مہا یگیہ کہا جاتا ہے، زندگی کے مختلف شعبوں میں فرض کی ادائیگی اور روحانی پاکیزگی کا مظہر ہیں، بھووت یگیہ تمام جانداروں—جانوروں اور پرندوں—کے ساتھ شفقت کا اظہار ہے، جب کہ پتھری یگیہ آبا واجداد کی روحوں کے لیے خراج عقیدت ہے، دیو یگیہ دیوتاؤں کے حضور عقیدت کے اظہار کا ذریعہ ہے، جس میں ویدک منتر اور آہوتی شامل ہوتی ہے، برہم یگیہ علم کی بقا، ویدوں کی تعلیم و تدریس اور روحانی پاکیزگی کا مظہر ہے، اور اتھی یگیہ مہمان نوازی، دردمندی اور انسان دوستی کی اعلیٰ مثال ہے، یہ تمام یگیہ ہندو عقیدے میں کائناتی توازن، اخلاقی ذمہ داری اور روحانی ارتقاء کی بنیاد سمجھے جاتے ہیں۔مگر بدھ مت وجین مت کے اثر سے “اہنسا” کا تصور عام ہوا اور اس نے سب کچھ بدل دیا، یہاں تک کہ گائے کے ذبیحہ کو قومی و مذہبی تقدیس کا عنوان بنا دیا گیا، آج ہندوستانی تناظر میں یہ اختلاف مذہبی آزادی، ثقافتی کشمکش اور سماجی ہم آہنگی کا حساس سوال بن چکا ہے، جہاں گوشت خوری صرف غذا نہیں، ایک نظریاتی بیانیہ اور تشخص کی علامت بن چکی ہے؛ اس لیے مذاہبِ عالم میں گوشت خوری کو صرف جسمانی تغذیہ نہیں بلکہ ایک تہذیبی، روحانی اور تمدنی علامت کے طور پر سمجھنا زیادہ مناسب ہوگا، اور اسی اعتبار سے قربانی کی اسلامی روح سے برادران وطن کو واقف کرانے کے ساتھ ہی قربانی کے عمل میں احتیاط کے تمام تر تقاضوں کی رعایت کرنا حکمت ودانش مندی کی بات ہوگی۔

حراء آن لائن

،حراء آن لائن" دینی ، ملی ، سماجی ، فکری معلومات کے لیے ایک مستند پلیٹ فارم ہے " حراء آن لائن " ایک ویب سائٹ اور پلیٹ فارم ہے ، جس میں مختلف اصناف کی تخلیقات و انتخابات کو پیش کیا جاتا ہے ، خصوصاً نوآموز قلم کاروں کی تخلیقات و نگارشات کو شائع کرنا اور ان کے جولانی قلم کوحوصلہ بخشنا اہم مقاصد میں سے ایک ہے ، ایسے مضامین اورتبصروں وتجزیوں سے صَرفِ نظر کیا جاتاہے جن سے اتحادِ ملت کے شیرازہ کے منتشر ہونے کاخطرہ ہو ، اور اس سے دین کی غلط تفہیم وتشریح ہوتی ہو، اپنی تخلیقات و انتخابات نیچے دیئے گئے نمبر پر ارسال کریں ، 9519856616 hiraonline2001@gmail.com

Post navigation

عشرۂ ذی الحجہ: بندگی کی جولاں گاہ اور تسلیم ورضا کا موسمِ بہار
خلع کی حقیقت اور بعض ضروری وضاحتیں

Related Posts

  • حراء آن لائنحراء آن لائن
  • July 7, 2025
  • 0 Comments
خلع کی حقیقت اور بعض ضروری وضاحتیں

مولانا خالد سیف اللہ رحمانی ‏ ابھی چند دنوں پہلے مؤرخہ: 24؍جون 2025ء کو تلنگانہ ہائی کورٹ نے محمد عارف علی بنام سیدہ افسر النساء کے مقدمہ میں خلع سے متعلق ایک فیصلہ دیا ہے، یہ جسٹس موسمی بھٹا چاریہ اور جسٹس بی آر مدھو سودن راؤ پر مشتمل دو رکنی بینچ کا فیصلہ ہے، عدالت نے اپنے خیال کے مطابق مظلوم خواتین کو آسانی پہنچانے کی کوشش کی ہے؛ لیکن عدالتوں کی معلومات چوں کہ شرعی معاملات میں ثانوی اور بالواسطہ ہوتی ہیں؛ اس لئے اس کی وضاحت میں کئی جگہ چوک ہوئی ہے، اس فیصلہ سے بنیادی طور پر جو بات واضح ہوتی ہے، وہ یہ ہے کہ خلع پوری طرح بیوی کے اختیار میں ہے، جیسے شوہر طلاق دے سکتا ہے، اسی طرح بیوی اپنے شوہر کو خلع دے سکتی ہے، نہ یہ کسی وجہ پر موقوف ہے، نہ شوہر کی منظوری پر، اس بنیاد پر خلع کو بلا شرکت ِغیر بیوی کا حق مانا گیا ہے، اور یہ بھی کہ خلع میں شوہر کی طرف سے معاوضہ کا مطالبہ صحیح نہیں ہے۔ اس سلسلہ میں تین باتیں اہم ہیں: اول یہ کہ کیا شریعت میں خلع تنہا عورت کا فیصلہ ہے یا شوہر اور بیوی کی باہمی صلح اور مفاہمت پر مبنی عمل ہے؟ دوسرے: خلع میں عورت کی طرف سے کسی عوض کے ادا کرنے کی کیا حیثیت ہے؟ تیسرے: اگر خلع تنہا بیوی کے اختیار میں نہیں ہے تو ان خواتین کی مشکلات کا حل کیا ہے، جن کے شوہر ان کا حق ادا نہیں کرتے اور باوجود مطالبہ کے طلاق بھی نہیں دیتے؟ اس سلسلہ میں نکاح اور اس کے بعد علیحدگی کے سلسلہ میں اسلام کے پورے تصور کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ شریعت میں بحیثیت مجموعی علیحدگی کی چھ صورتیں ہیں: طلاق، خلع، متارکہ، لعان، ایلاء اور فسخ نکاح، یہ چھ صورتیں مختلف نوعیتوں کے اعتبار سے ہیں، ورنہ تو بنیادی طور پر علیحدگی کی دو ہی صورتیں ہیں، ایک: طلاق، دوسرے: فسخ نکاح، نکاح کبھی قاضی کے ذریعہ فسخ ہوتا ہے اور کبھی مانع ِنکاح کے…

Read more

Continue reading
عشرۂ ذی الحجہ: بندگی کی جولاں گاہ اور تسلیم ورضا کا موسمِ بہار
  • حراء آن لائنحراء آن لائن
  • May 30, 2025
  • 0 Comments
عشرۂ ذی الحجہ: بندگی کی جولاں گاہ اور تسلیم ورضا کا موسمِ بہار

مولانا مفتی محمد اعظم ندوی خداوندِ قدوس کی حکمتِ بالغہ نے انسانی زندگی میں کچھ ایسے روحانی موسم رکھ دیے ہیں جن میں اطاعت و بندگی کے دروازے اور زیادہ کشادہ ہو جاتے ہیں اور جن میں عبادتوں کا اجر بڑھا دیا جاتا ہے، ان ہی مقدس دنوں میں انتہائی برگزیدہ، بہت بابرکت اور عظیم ایام عشرۂ ذی الحجہ کے ہیں، جن کی عظمت کا اظہار خود رب کائنات نے اپنی کتاب میں فرمایا: “والفجر، ولیال عشر” (الفجر: ۱-۲)، یہ وہ دن ہیں جن میں عبادتوں کی تمام اصناف جمع ہو جاتی ہیں: نماز، روزہ، صدقہ، حج، ذکرودعا، تلاوت، قربانی،اور مبارک ایام بھی جیسے یوم النحر یعنی دس ذی الحجہ،یوم عرفہ یعنی نو ذی الحجہ اور یوم الترویہ یعنی آٹھ ذی الحجہ ، حافظ ابن حجر عسقلانیؒ لکھتے ہیں: ’’والذي يظهر أن السبب في امتياز عشر ذي الحجة لمكان اجتماع أمهات العبادة فيه وهي الصلاة والصيام والصدقة والحج، ولا يتأتى ذلك في غيره‘‘(ذی الحجہ کے دس دنوں کے امتیازات کے سلسلہ میں بہ ظاہر مجھے ایسا معلوم ہوتا ہے کہان دس دنوں کی خصوصیت اس لیے ہے کہ ان میں اہم عبادات کی تمام اقسام جمع ہو جاتی ہیں، جیسے نماز وروزہ، اور صدقہ وحج،یہ شان کسی اور موقع کو حاصل نہیں)۔ (فتح الباری: ج2، ص460)یہ وہ دن ہیں جن کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “اللہ کو ان دنوں میں کیے جانے والے اعمال جتنے محبوب ہیں، باقی دنوں میں اتنے محبوب نہیں—حتی کہ جہاد بھی نہیں، سوائے اس کے کہ کوئی جان ومال لے کر نکلا اوراس نے اپنا سب کچھ اللہ کے لیے قربان کر دیا” (صحیح بخاری : ابواب العیدین، باب فضل العمل في أيام التشريق، حدیث نمبر:969)، سیدنا عبد اللہ بن عباسؓ کی روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “ان دنوں میں کثرت سے تہلیل، تکبیر اور تحمید کیا کرو” یعنی لا الہ الا اللہ، اللہ اکبر اور الحمد للہ کا ورد کرتے رہا کرو‘‘(العجم الکبیرللطبراني، مجاہد عن ابن عباس، حدیث نمبر:11116)، حضرت سعید بن جبیرؒ، جو ابن عباسؓ کے شاگردِ…

Read more

Continue reading

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Recent Posts

  • ماڈرن ’دین ابراہیمی‘ دین الہی کا نیا ایڈیشن 27/07/2025
  • “ایک فکشن نگار کا سفر”: ایک مطالعہ ایک تاثر 14/07/2025
  • یہود تاریخ کی ملعون قوم 14/07/2025
  • خلع کی حقیقت اور بعض ضروری وضاحتیں 07/07/2025
  • #گاندھی_میدان_پٹنہ_سے_ہندوتوادی_ظلم_کےخلاف باوقار صدائے احتجاج میں ہم سب کے لیے سبق ہے ! 29/06/2025
  • بابا رتن ہندی کا جھوٹا افسانہ 27/06/2025
  • تربیت خاک کو کندن اور سنگ کو نگینہ بنا دیتی ہے 25/06/2025
  • دار العلوم ماٹلی والا کی لائبریری 20/06/2025

Recent Comments

  • حراء آن لائن on خدمت کا درویش، علم کا چراغ(حضرت مولانا غلام محمد وستانویؒ)✍🏼: م ، ع ، ن
  • Technology on خدمت کا درویش، علم کا چراغ(حضرت مولانا غلام محمد وستانویؒ)✍🏼: م ، ع ، ن
  • Business on دنیا کی فرضی معاشی اڑان اور اسلام
  • IT on دنیا کی فرضی معاشی اڑان اور اسلام
  • حراء آن لائن on موت اس کی ہے کرے جس کا زمانہ افسوس

Archives

  • July 2025
  • June 2025
  • May 2025
  • April 2025
  • March 2025
  • February 2025
  • January 2025
  • December 2024
  • November 2024
  • October 2024
  • September 2024
  • August 2024
  • July 2024
  • June 2024
  • May 2024
  • April 2024
  • March 2024
  • February 2024

Categories

  • Blog
  • اسلامیات
  • پیغمبر عالم
  • سفر نامہ
  • سیرت و شخصیات
  • فقہ و فتاوی
  • فکر و نظر
  • کتابی دنیا
  • گوشہ خواتین
  • مضامین و مقالات

Meta

  • Register
  • Log in
  • Entries feed
  • Comments feed
  • WordPress.org

Other Story

مضامین و مقالات

ماڈرن ’دین ابراہیمی‘ دین الہی کا نیا ایڈیشن

  • حراء آن لائن
  • July 27, 2025
کتابی دنیا

“ایک فکشن نگار کا سفر”: ایک مطالعہ ایک تاثر

  • حراء آن لائن
  • July 14, 2025
“ایک فکشن نگار کا سفر”: ایک مطالعہ ایک تاثر
مضامین و مقالات

یہود تاریخ کی ملعون قوم

  • حراء آن لائن
  • July 14, 2025
اسلامیات

خلع کی حقیقت اور بعض ضروری وضاحتیں

  • حراء آن لائن
  • July 7, 2025
مضامین و مقالات

#گاندھی_میدان_پٹنہ_سے_ہندوتوادی_ظلم_کےخلاف باوقار صدائے احتجاج میں ہم سب کے لیے سبق ہے !

  • حراء آن لائن
  • June 29, 2025
#گاندھی_میدان_پٹنہ_سے_ہندوتوادی_ظلم_کےخلاف باوقار صدائے احتجاج میں ہم سب کے لیے سبق ہے !
سیرت و شخصیات

بابا رتن ہندی کا جھوٹا افسانہ

  • حراء آن لائن
  • June 27, 2025
بابا رتن ہندی کا جھوٹا افسانہ
مضامین و مقالات

تربیت خاک کو کندن اور سنگ کو نگینہ بنا دیتی ہے

  • حراء آن لائن
  • June 25, 2025
Blog

دار العلوم ماٹلی والا کی لائبریری

  • حراء آن لائن
  • June 20, 2025
دار العلوم ماٹلی والا کی لائبریری
Copyright © 2025 حرا آن لائن | Powered by [hira-online.com]
Back to Top