
نام کتاب ۔مسئلہ غلامی اور اسلام۔
تعدادصفحات ۔ 60
مصنف۔ مفتی شمائل احمد عبداللہ ندویناشر ۔۔۔۔ و حیین فاؤنڈیشن درگاہ روڈ کولکاتا۔
مبصر ۔ ۔ امجد صدیقی
الحاد جدید غلط فہمی بھی ہے اور عقل کا بے جا استعمال بھی، اب ترسیل وابلاغ کے ذرائع مستحکم ہونے کی وجہ سے غلط فہمیاں قلوب و اذہان کے ساتھ گھروں تک دستک دے چکی ہیں،یہی الحاد ماقبل میں بھی تھا لیکن اب مشکل یہ ہےکہ اسلام کے آفاقی نظامہائے حیات کی تشریح و ترسیل جدید انداز و اسلوب اور موثر ذرائع کے ساتھ نہیں ہوپارہی ہے ۔ اسلام کو سائنسی اور آزادانہ ثقافت سے تقابل کرنا کسی طور پہ بھی صحت مند رویہ نہیں ہے،البتہ فطرت انسانی کے مطابق اسلامی احکامات کی تعبیر و تشریح وقت کی ضرورت ہے،اسلامی قوانین صالح اور پر امن سماج کی تشکیل میں نہ صرف معاون ہیں بلکہ قوانین الہی کےبغیر عالمی امن وانصاف کے قیام کا خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔سائنسی و انسانی ضابطے تغیروتبدل کا متقاضی ہے،بلکہ ہردس سال میں سائنسی تصورات،اور انسان کا فکری جغرافیہ تبدیلی کے مراحل سے ضرور گزرتاہے، مگرخداوحدہ لاشریک کا ضابطہ کل بھی تغیر و تبدل سے بے نیاز تھا اور آج بھی انسانی عقل کی رسائی سے دورہے۔اسلامی قوانین واحکام کے خلاف پروپیگنڈے اور افترا پردازی نئی نہیں ہے بلکہ نسلاً بعد نسلٍ یہی روایت قائم ہے اب نئے اندازواسلوب اور نئے ذرائع سے ہماری نسلوں کے ایمان وعقائد پر حملہ ور ہے،ترسیل وابلاغ کی فراوانی اور سہولیات نے اعتراضات و اشکالات کو پہلے سے زیادہ مستحکم کردیا ہے۔چنانچہ ہمیں اسی اندازو لہجہ اورذرائع کو اختیار کرنا ہوگا جن کا وقت متقاضی ہے۔
رفیق کار اور مصنف کتاب مفتی شمائل احمد عبداللہ ندوی دارالعلوم ندوة العلماء لکھنؤ کے ممتاز فاضل،جواں سال مفتی،تحقیقی دماغ مصنف اور بصیرت مند مدرس ہیں،علم وتحقیق کے رسیا،مطالعہ و مراجعہ کا صاف ذوق کے حامل ذہین قلم کار ہیں۔ مفتی صاحب نے باضابطہ طور پہ مطالعہ الحاد جدید کو وحیین فاؤنڈیشن کے تعلیمی شعبے کا ایک حصہ بنایا ہے،جس سے یہ بالکل صاف ہو جاتا ہےکہ صاحب کتاب “الحاد جدید اور ارتداد کے خلاف بلا واسطہ بر سر پیکار ہیں۔
مفتی شمائل احمد عبد اللہ ندوی کی اس دفاعی ذہنیت کی پرورش و پرداخت خالص اسلامی حمیت اور دینی غیرت کی گود میں ہوئی ہے،اسی لئے دفاع اسلام کا فریضہ عملی اور ضروری میدان میں بحسن وخوبی جرءت و جواں مردی کے ساتھ ادا کررہے ہیں ۔
زیر تبصرہ کتابچے” مسئلہ غلامی اور اسلام” مفتی شمائل احمد عبداللہ ندوی کے”سلسلہ رد شبہات “کی پہلی کاوش ہے۔ملحدین و مستشرقین جابجا غلام و باندی کے اسلامی نظریات کے درپردہ شریعت کے آفاقی نظام کو تنقیدی نشتر سے چوٹ پہونچانے کی ناکام کوشش کرتے ہیں ۔مسئلہ اس وقت سنگین ہوجاتا ہے جب لاشعوری طور پہ مسلمان بھی ایسے سطحی اور غیر معقول اعتراضات سے متاثر ہوکر اپنے ایمان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں ۔
مفتی شمائل احمد عبداللہ ندوی صاحب کی یہ غیر معمولی تصنیفی کاوش بالخصوص انہیں لبرل اور جدید ذہن مسلم نوجوانوں کے لئے تحفہ ہے جو معقولات،اور مادی دلائل سے متاثر ہو جاتے ہیں !اور عموماً ان تمام ملحدین کےلئے زہر ہلاہل ہےجو ان جیسے مسئلے کے درپردہ اسلام کے خلاف زہر افشانی کرتے ہیں ۔”مسئلہ غلامی اور اسلام”جیسے کتابچہ کی اہمیت نہ صرف غیر معمولی ہے بلکہ عہد حاضر کی سب سے بڑی ضرورت کی تکمیل ہے!
زیر نظر کتابچے کو میں نے بالاستیعاب مکرر سہ کرر مطالعہ کیا تو اس بات کا شدت سے احساس ہوا کہ اس نوعیت کا یہ پہلا کتابچہ ہے جس میں غلامی اور آزادی کے اسلامی اور مغربی تصور کو موازناتی طور پہ پیش کیا گیا ہے، مفتی شمائل احمد عبداللہ ندوی نے اپنے تحقیقی قلم،علمی ذوق ،قرآنی علوم،مہارت تطبیق و توجیہ،فقہی رمز شناسی سے اسلام کے تصور غلامی اور آزادی کو نمایاں کرکے یہ ثابت کردیا ہےکہ آج بھی،یہی چراغ جلاؤ روشنی ہوگی!
مغربی تہذیب وثقافت کے تاریخی اور جغرافیائی پس منظر میں مفتی صاحب نے جن حقائق کا انکشاف کیا ہےوہ رونگٹے کھڑے کردینے والے ہیں ۔مثلا یہ اقتباس ملاحظہ فرمائیں ۔انسانی اسمگلنگ جدید غلامی کی سب سے بدترین شکل ہے،انسانی اسمگلنگ کا مطلب لوگوں کو دھوکہ دے کردیا جبرا اپنے مقاصد کےلئےایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنا،خریدنا اور بیچنا ہے تاکہ ان کا مختلف طریقوں سے استحصال کیا جاسکے !مغربی ممالک،خاص طور پر امریکہ اور یورپ انسانی اسمگلنگ کے بڑے مراکز بن چکے ہیں،اقوام متحدہ کے مطابق سال 2003 سے2021 تک 141 ممالک سے تقریبًا ساڑھے چار لاکھ افراد انسانی اسمگلنگ کا شکار بنے ہیں جن میں ایک بڑی تعداد کو مغربی ممالک میں بیچا گیا ۔
صفحہ نمبر 50 ۔مسئلہ غلامی اور اسلام ۔یہ حیرت انگیز انکشاف اس بات کا شاہد عدل ہے کہ مفتی صاحب نے اپنی تحقیقی ذہانت کو بروئے کار لاتے ہوئے الحاد جدید کا کامیاب ترین تعاقب کیا ہے ! جو مغربی تہذیب اوران جدید ذہن کے ممالک کا حوالہ دیتے ہوئے اسلام کے تصور غلامی پر نقد کرتے ہیں انہیں یہ انکشاف ضرور دکھانا چاہئے۔
درج ذیل اقتباس کو پڑھئے اور انصاف کیجئے کہ اسلام میں غلام و باندی پر ظلم کیا ہے یا انہیں حق دیا ہے؟مفتی صاحب نے بعثت رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے قبل اور بعد کے غلام اور حقوق غلام پر دلائل و شواہد کے حوالے سے”مسئلہ غلامی اور اسلام”کو خلاصے کے طور پر پیش کردیا ہے۔
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے قبل انسانی معاشرے میں غلامی کے مختلف طریقے رائج تھے،جنہیں بنیادی طور پرتین طریقوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔پہلی قسم :کمزوریا مقروض افراد یا کسی جرم کے مرتکب آزاد لوگوں کوزبردستی پکڑ کر غلام بنا لیا جاتا تھا ۔اس میں قرض کی عدم ادائگی اور جرم کی سزائیں شامل تھیں جس کی وجہ سے افراد کو غلامی کی زندگی گزارنے پرمجبور کیا جاتا تھا ۔دوسری قسم :وہ لوگ جو غلاموں کی اولاد تھے، انہیں پیدائشی طور پر غلام سمجھا اور مانا جاتا تھا،جس کی مخالفت سزائے موت کے لئے کافی تھی ۔تیسری قسم :جنگی قیدی جنہیں غلام بنالیا جاتا تھا۔اسلام کی آمد کے بعد غلامی کے اس غیر انسانی طریقے پر مکمل پابندی لگادی گئی کہ کسی بھی آزاد شخص کو پکڑ کر غلام نہیں بنایا جا سکتا۔یہ وہ دور تھا جب غلامی کی اصلاح کی شدید ضرورت تھی۔
اسلام سے پہلے غلاموں کو محض ایک بےجان چیز کی طرح سمجھا جاتا تھا، جن سے ہرقسم کے انسانی حقوق چھین لیے گئے تھے۔ لیکن اسلام نے نہ صرف غلاموں کو حقوق دیے بلکہ یہ اصول قائم کیا کہ کسی بھی آزاد انسان کو غلام بنانا جائز نہیں ہے۔
مسئلہ غلامی اور اسلام صفحہ نمبر14 از مفتی شمائل احمد عبد اللہ ندوی ۔اسلام کے آفاقی پیغام کواسی جدید طرز و لہجے اور بقدر ضرورت دفاعی اور اقدامی دونوں اسالیب میں پیش کرنا وقت کا تقاضہ ہے۔مصنف نے ایک جگہ لکھا ہے ۔مغربی دنیا: جوآزادی ؛مساوات ؛ ترقی ؛ اور انسانی حقوق کے بلند بانگ دعوے کرتی ہے، اس کے سماجی اور معاشی ڈھانچے میں گہرائی سے نظر ڈالنے پر معلوم ہوتا ہےکہ اگرچہ قانونی طور پر غلامی کو ختم کردیا لیکن اس کی مختلف شکلیں دنیا میں آج بھی موجود ہیں جنہیں مختلف ناموں اور طریقوں سے چھپایا گیا ہے غلامی آج بھی اپنی جدید شکلوں میں موجود ہےجنہیں شعوری یا غیر شعوری طور پر نظر انداز کیا جاتا ہے جدید غلامی سے مراد وہ سماجی اور معاشی نظام ہیں جس میں لوگوں کوان کی مرضی کے خلاف مختلف کام کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے،ان کا استحصال کیا جاتا ہے اور ان کی آزادی چھین لی جاتی ہے ۔ بین الاقوامی لیبرآرگنائزیشن آئی ایل او کے مطابق تقریبا 50 ملین افراد جدید غلامی میں مبتلا ہیں جدید غلامی کی بعض صورتیں عموما قانونی پابندیوں سے آزاد اور بعض قانون کی سرپرستی میں انجام دی جا رہی ہےجو کہ انسانیت کے بالکل خلاف ہیں۔صفحہ نمبر 49 مسئلہ غلامی اور اسلام ایسے متعدد اقتباسات ہیں جنہیں پڑھنے کے بعد اندازہ ہوگا کہ صاحب کتاب نے ملحدین کے مصنوعی اور جعلی تصورثآزادی کی بکھئے ادھیڑدی ہے ۔جس کے لئے آپ کو کتاب خریدنی پڑے گی۔یہ کتابچہ اسکول وکالج کے طلباء کے لئے سلیس اور آسان طریق انگریزی میں بھی چھپ چکا ہے ! مفتی صاحب نے نہایت ہی عرق ریزی، محنتہائے شاقہ اور شب وروز کی جد و جہد سے یہ کتابچہ شائقین علم و مطالعہ کے ہاتھوں تک پہونچایا ہے !یہ کتابچہ عوام وخواص کے لئے یکساں مفیدہے،طلباء وعلماء کےلئے علمی سرمایہ،دانش وران،عصری اداروں کے طلباء اور ملحدین کے متاثرہ ذہنوں کے لئے دستاویزی تحفہ ہے۔مفتی صاحب کوصرف اس بات کےلئے الگ سے مبارک باد دے دوں کہ انہوں نے کتاب کو نقلی دلائل کے ساتھ عقلی دلائل سے بھی مدلل کردیا ہے تاکہ عقل والوں کا فہم و شعور بھی بیدار ہوجائے۔
یہ کتابچہ معلوماتی بھی ہے اور سہل زبان میں تاریخی دستاویز بھی۔آپ کے انصاف پسندانہ اور غیر جانب دارانہ مطالعے سے معلوم ہوگاکہ اسلام کا نظریہ غلامی اور باندی کتنا عقل و فطرت سے قریب ہے اور مغربی تہذیب،جدیدیت،اور دہریت کا آزادی نسواں اور انسانیت پرستی کا نعرہ کتنا کھوکھلا اور حقائق سے دور ہے۔
اخیر میں ایک بات عرض کردوں تاکہ کتاب اور صاحب کتاب کے تعلق سے کسی طرح کا خلجان پیدا نہ ہو ۔صاحب کتاب نے نقلی دلائل دیتے وقت مختلف مسالک کے مآخذ و مصادر کا حوالہ دیا ہے کسی ایک مسلک کے راجح قول یا فتویٰ پر اکتفاء نہیں کیا،چوں کہ یہاں کسی مسلک کی افضلیت وعدم افضلیت،راجح و مرجوح ثابت کرنا مقصود نہیں ہے بلکہ مجموعی طور پر اسلام کا دفاع مقصود ہے ۔اس کا ذکر مصنف نے اپنے دیباچہ میں بھی کیا ہے !عالمی داعی اور مناظر مفتی یاسر ندیم الواجدی صاحب کی حوصلہ بخش اور معنی خیز تقریظ نے اس کتابچہ کی اہمیت کو دوبالا کردیا ہے! میری دعا ہےکہ صاحب کتاب کوالثلہ تعالی اجر عظیم سے نوازے اور کتاب کو عوام وخواص میں مقبولیت عطا فرمائے آمین17 /
12/24 کتاب آرڈر کرنے کےلئے وحیین فاؤنڈیشن سے رابطہ کریں9661941384