انسانی معاشرت میں رشتوں اور تعلقات کی بنیاد ہمیشہ سے پیچیدہ رہی ہے۔ آج، جب میں نے ایک طالب علم کو دوسری کلاس میں بھیجا، تو مجھے محسوس ہوا کہ ہماری سماجی روایات کتنی عمیق اور بعض اوقات مایوس کن ہیں۔ جیسے ہی وہ طالب علم کلاس میں داخل ہوا، وہاں کے طلبہ نے اسے باہر نکالنے کی کوشش کی۔ بعد میں معلوم ہوا کہ اس کا قصور صرف یہ تھا کہ وہ ان کی برادری یا خاندان سے نہیں تھا۔ یہ واقعہ ہماری معاشرتی زندگی کے ایک اہم مسئلے کی عکاسی کرتا ہے: انسان کا فطری رجحان دوسروں کے بارے میں ان کے ظاہری اور معاشرتی پس منظر کی بنیاد پر فیصلے کرنا، حالانکہ یہ رویہ اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔
قرآن میں اللّٰہ تعالیٰ فرماتے ہیں: “اے لوگو! ہم نے تمہیں ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا اور تمہارے قومیں اور قبیلے بنائے تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچانو۔ بے شک اللّٰہ کے نزدیک تم میں سب سے زیادہ عزت والا وہ ہے جو سب سے زیادہ پرہیزگار ہے۔” (الحجرات: 13) یہ آیت انسانی زندگی کا ایک بنیادی اصول بیان کرتی ہے کہ انسان کی اصل عظمت اس کے تقویٰ اور اخلاق میں ہے، نہ کہ اس کے خاندان یا قبیلے میں۔ مگر آج کا انسان ان اعلیٰ تعلیمات کو بھلا کر اپنی ذات اور مفادات کے گرد دیواریں کھڑی کر چکا ہے۔ اس سے معاشرتی زندگی میں تفریق، نفرت اور دشمنی کی فضا پیدا ہو رہی ہے۔
اس واقعے میں طلبہ کا رویہ اس سوچ کی عکاسی کرتا ہے جو آج کے بڑے پیمانے پر سماجی مسائل کا سبب بنی ہوئی ہے۔ اصل تعلیم وہ ہے جو انسان کو تعصبات سے آزاد کرے اور اسے دوسروں کو انسانیت کی بنیاد پر قبول کرنے کی صلاحیت عطا کرے۔ اسلامی تعلیمات ہمیں یہ درس دیتی ہیں کہ تمام انسان برابر ہیں اور انسان کی عزت و عظمت کا پیمانہ صرف اس کی نیکی اور تقویٰ ہے۔ یہ تعلیمات ہمیں ایک ایسی دنیا کی طرف بلاتی ہیں جہاں نفرت و تفریق کی بجائے محبت و بھائی چارے کا بول بالا ہو۔دنیا میں کامیاب اور خوشحال زندگی گزارنے کا راز یہی ہے کہ انسان اپنے آپ کو دوسروں کے مقابلے میں برتر یا کمتر نہ سمجھے۔ ہر ایک کو اس کے اخلاق اور عمل کی بنیاد پر دیکھنا چاہیے۔
یہی وہ سبق ہے جو اس واقعے سے ہمیں سیکھنا چاہیے۔ اگر ہم اس اصول کو سمجھ لیں تو دنیا کی کئی مشکلات خود بخود حل ہو جائیں گی۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی برادری سے آگے بڑھیں اور انسانیت کے رشتے کو اپنائیں، تاکہ ہم ایک بہتر معاشرے کی تشکیل کر سکیں۔
تحریر: عامر کلامؔ مدرسہ نور الہدیٰ مچھیلا کیلاباڑی، ارریہ، بہار22 اکتوبر 2024