غیر مسلموں کے ساتھ پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کا سلوک
از : مولانا خالد سیف اللہ رحمانی
صفحات : 28
ناشر : المعہد العالی الاسلامی حیدرآباد
تبصرہ نگار: محمد طاہر خان ندوی
یہ ایک مختصر سا رسالہ ہے جس کا بنیادی مقصد غیر مسلم بھائیوں کے لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ان تعلیمات کو پیش کرنا جن میں اخلاق و محبت کی تعلیم دی گئی ہے ۔ غیر مسلم بھائیوں کے تعلق سے اسلام نے دو بنیادی تصور پیش کیا ہے ۔ ایک تو یہ تمام انسان ایک ہی ماں باپ کی اولاد ہیں نیز پیغمبر اسلام صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ تم سب کے سب آدم کی اولاد ہو ۔ حجۃ الوداع کے موقع پر آپ نے اپنی تمام تعلیمات کا جامع خلاصہ دو جملوں میں ارشاد فرمایا کہ” اِنٌ اِلٰهكم واحد واِنَّ اَباكم واحد ” تمہارا معبود بھی ایک ہے اور تمہارے باپ بھی ایک ہیں اور اسی تصور سے انسانی اخوت کا تصور بھی پیدا ہوتا ہے ۔
غیر مسلموں کے تعلق سے اسلام نے دوسرا تصور یہ پیش کیا کہ انسان بحیثیت انسان قابل احترام ہے اور اس کائنات میں جو پاک غذائیں اللہ نے پیدا کی ہیں ان میں تمام انسانوں کا حق ہے ۔ رسولِ پاک علیہ السلام ہمیشہ غیر مسلم حضرات کے ساتھ اکرام و احترام کا معاملہ فرمایا کرتے ۔ آپ نے غیر مسلم بادشاہوں کو جو خطوط لکھے ان خطوط میں بادشاہوں کو ان ہی القاب سے مخاطب فرمایا جن القاب کا استعمال خود ان کی قوم کرتی تھی ۔ اسی طرح ابو جہل آپ کا بدترین دشمن تھا اس کے باوجود آپ اس کو ” ابو الحکم ” کہہ کر مخاطب کیا کرتے تھے کیوں کہ اہل مکہ ابو جہل کو ابوالحکم ہی کہا کرتے تھے ۔
غیر مسلم رشتہ داروں کے ساتھ ہمیشہ ہمدردی و حسن سلوک کی تاکید کرتے ۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی والدہ ابھی ایمان نہیں لائی تھیں اور رسول پاک علیہ السلام کو برا بھلا کہا کرتی تھیں اس کے باوجود آپ علیہ السلام نے حضرت ابو ہریرہ کو ان کے ساتھ حسن سلوک کا حکم فرمایا ۔
غیر مسلم پڑوسیوں کے ساتھ بھی حسن سلوک کی تاکید فرماتے ۔ خوشی اور غم کے موقع پر ان کے ساتھ شریک ہوتے ۔ اگر کوئی غیر مسلم بیمار پڑ جائے تو اس کی عیادت کرتے ۔ اگر مصیبت زدہ ہو تو اس کی پریشانی دور فرماتے ۔ اگر کوئی غیر مسلم آپ کی دعوت کرتا تو اس کی دعوت قبول بھی کرتے ۔ کبھی آپ خود انہیں مدعو کرتے ۔ آپ نے مہمان نوازی کی ترغیب دی چاہے مہمان مسلم ہو یا غیر مسلم کوئی تفریق نہیں کی ۔ آپ نے ایک غیر مسلم کی جان و مال کے احترام و عزتِ نفس کو وہی درجہ دیا جو مسلمانوں کی جان و مال کو حاصل ہے ۔
حضرت مولانا خالد سیف اللہ صاحب رحمانی نے غیر مسلموں کو مد نظر رکھتے ہوئے بطور خاص اس رسالے کو تیار فرمایا اور ہندی زبان اور دیگر علاقائی زبانوں میں منتقل کرکے برادران وطن میں تقسیم بھی کیا گیا ہے ۔ سب سے پہلے ہم مسلمانوں کو چاہئے کہ اس رسالے کا مطالعہ کریں اور اس کے بعد اپنے غیر مسلم بھائیوں کو یہ رسالہ ہدیہ بھی کریں ۔