فرانس کے صدر نے ایک آدمی کی تائید کی اور اس کو ملک کے ایک بہت بڑے اعجاز سے نوازا، جس نے دیڑھ عرب سے زیادہ امت مسلمہ کے قلوب کو اذیت پہنچائی، اس کو قتل کرنے پر اس کو تو قتل کر دیا گیا، شہید ہو گیا وہ نو جوان، لیکن کہنا یہ ہے کہ اس کے اس عمل پر اگر کسی ملک کا صدر یہ بولتا ہے کہ آپ کو اپنے دماغ کے علاج کرانے کی ضرورت ہے، آپ کس کا ساتھ دے رہے ہیں تو Freedum Speach کی بنیاد پر دوسرے کو بھی حق ہے، وہ بھی ایک ملک کا صدر ہے، وہ بھی ایک پکا مسلمان ہے، وہ اگر یہ جملہ کہ رہا ہے کہ تمہیں اپنے دماغ کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے، تو آپ اس کی Freedum Speach پر کیوں الزام لگا رہے ہو؟ اس کو بھی تو حق ہے جیسے آپ کہہ رہے ہیں، اس لئے یہ دوہرہ رویہ ہے۔
ہٹلر نے جو ظلم کیا تھا یہودیوں پر، وہ کم کیا تھا، لیکن اس کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا تا کہ فلسطین میں ان کو جگہ مل جائے، یہ آزادی سے پہلے انگریز کی جب حکومت تھی اس وقت کی بات ہے، اور پھر اس کے نتیجہ میں اپنی مظلومیت کا پرو پیگنڈا کر کے فلسطین میں ان کو جگہ ملی، اس کو کہا جاتا ہے”ہولو کاست“ یہ اس وقت یہودیوں کے ساتھ جو ہولو کاست پیش آیا، اس کو تو بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں، لیکن اس کے مقابلہ میں جو صحیح ہسٹری ہے وہ یہ ہے کہ ان پر اتنا ظلم نہیں ہوا تھا، یہ صیح ہسٹری جو لوگ لکھتے ہیں ان پر آج بھی پابندی ہے۔
انگلینڈ کے ایک بہت بڑے لکھنے والے ابھی گذشتہ چند سالوں کی بات ہے، انہوں نے ایک کتاب لکھی اور اس کے اندر یہ لکھا کہ ہٹلر کا جو معاملہ ہولو کاست کا ہے؛ اس کی صحیح حقیقت دوسری ہے، اور جو فلمیں بنائی جارہی ہے وہ غلط ہے، یہودیوں پر اتنا ظلم ہٹلر کی طرف سے نہیں ہوا تو آسٹریا یورپ کا ایک ملک ہے، آسٹریلیا جو ایک بڑا ملک ہے اور یہ آسٹریا یہ چھوٹا سا ملک ہے یورپ کے اندر، وہاں اس کی گرفتاری کر لی گئی اور اس کو جیل میں بھیج دیا گیا، یہودیوں کے خلاف بولنے کی وجہ سے، تو آپ کی آزادی رائے اور آپ کا FreedumSpeach اسلام پر ہی آکر ختم ہو جاتا ہے، ساری آزادی آپ کو اسلام کے خلاف بولنے اور لکھنے کے موقع پر ہی آجاتی ہے، اس کے علاوہ کسی موقع پر آپ کو سمجھ میں نہیں آتا ! انگلینڈ کا اصول ہے کہ رانی کے خلاف کوئی نہیں بول سکتا، کوئی بھی بولے گا تو فوراً جو دفعہ (5) لگی ہے؛ اس کے مطابق اس کو سزا ہوگی کسی زمانہ میں ترکی میں بھی تھا مصطفیٰ کمال اتاترک کے خلاف کوئی بول نہیں سکتا تھا، بعد میں یہ تبدیلی ہوئی تھوڑی کچھ، ابھی بھی وہاں بولا نہیں جارہا ہے، بتلانا یہ ہے کہ آپ کسی انسان کو بڑا سمجھ لو، اس کے خلاف تو بولنا انٹر نیشنل گناہ ہوگا، اور وہ ذات اور وہ ہستی جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے اتنی آیتیں نازل فرمائیں جن کی عظمت اور جن کے تقدس کا اللہ تعالیٰ نے اپنے پاک کلام میں بار بار ا ظہار فرمایا، ان کے خلاف بولنے کی کیسے گنجائش
مواعظ دار العلوم ماٹلی:جلد:٢،ص:٢٢٨-٢٢٩،افادات: شیخ الحدیث والتفسیر حضرت مولانا مفتی اقبال صاحب ٹنکاروی حفظہ اللہ