کینسر سے زیادہ خطرناک ارتداد

ایک زمانہ وہ تھا کہ کینسر سے لوگ ڈرتے تھے ،چوں کہ لاعلاج مرض تھا ،اب تو الحمدللہ اس کا علاج ہو جاتا ہے اور لوگ صحتیاب بھی ہو جاتے ہیں ۔ مگر ایک مرض ( محبت ) اور ہے جو غلط صحبت ،دینی تعلیم نہ ہونے کی وجہ سے بچے اور بچیوں کے لیے کینسر سے خطرناک اور مہلک مرض کی طرح ہے ، نتیجہ یہ ہوتا کہ ایسے لڑکے اور لڑکیاں نہ صرف غیر سے دوستی کرتی ہیں بلکہ اپنے ایمان کا سودا کرلیتی ہیں ، اور دولتِ ایمان سے محروم ہوکر شرک و کفر کے دلدل میں زندگی گذارنے پر راضی ہو جاتی ہیں ،

یہ کوئی کہانی ماضی کا قصہ نہیں ہے بلکہ روز اس طرح کے واقعات پیش آ رہے ہیں کہ لڑکا لڑکی غیر کے ساتھ بھاگ کر کورٹ میں جا کر اپنا مذہب بدلتی ہے پھر اس کے مطابق شادی کرتی ہے ،اس کے جہاں ہزاروں نقصانات ہیں ، وہیں سب اہم اور بڑا نقصان ایمان جیس قیمتی دولت سے محرومی ہے ، پھر چند دن اور سال کے بعد دوسرا نقصان یہ دیکھنے کو ملتا ہے کہ یا تو اس کو قتل کردیا جاتا ہے یا اسے معلقہ بنا کر کہیں چھوڑ دیا جاتا ہے ، تیسرا بڑا نقصان یہ ہوتا ہے اس کی عزت وآبرو تار تار ہو جاتی ہے ، منھ دکھانے کے لائق نہیں رہتی ، اور پورے سماج میں اس کے اور خاندان و والدین کی عزت مجروح ہو جاتی ہے،

یہ مرض اس قدر متعدی ہے اس کے لپیٹ میں جہاں بڑے بڑے شہر ہیں وہیں گاؤں دیہات بھی ہیں ، اور بڑی تعداد میں گاؤں کے بچے اور بچیاں بھی اس مرض کے شکار ہوکر ایمان جیسی دولت سے محروم ہورہی ہے ، مگر افسوس اس بات کی ہے کہ یہ مسئلہ جتنا سنجیدہ ہے لوگ اس کے تئیں اتنا ہی غیر سینجدہ نظر آتے ہیں ، اس پر قابو پانے کے لیے جو علاج و اسباب قرآن و حدیث میں موجود ہیں ان پر نہ تو خود عمل کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور نہ ہی اپنے اہل خانہ کو اس کی ترغیب دلاتے ہیں ،

مرض کے علاج کے لیے سب سے بہترین طریقہ یہ ہوتا ہے کہ دوا سے پہلے انسان اس مرض کے اسباب پر غور و فکر کر کے اس کو متعین کریں ، یا کسی ماہر ڈاکٹر سے تعیین کرائیں ، دوا کے ساتھ ساتھ ان تمام اسباب کو اپنی زندگی سے دورنے کرنے کی کوشش کریں ، تو اس مرض کے بھی کچھ اسباب ہیں اگر ان سے انسان اپنے آپ کو اور اپنے بچے اور بچیوں کو دور کرنا شروع کردے ، تو انسان اس مرض متعدی سے بچ جائے گا ،

قرآنی تعلیمات سے دوری ، قرآنی اور دینی ماحول کا گھر میں نہ ہونا ، اولاد کی تربیت پر توجہ نہ دینا ، ضرورت سے زیادہ دنیاوی تعلیم غیر محرم سے اور غیر اسلامی ماحول میں یعنی کوچنگ سینٹر میں دلانا ، بغیر ضرورت موبائل کا ہاتھ میں تھما دینا ، وقت پر لڑکے اور لڑکیوں کو شادی کی فکر نہ کرنا ، اور دینی ماحول میں مدرسہ اور اسکول چلانے کی فکر نہ کرنا وغیرہ

تو ضرورت ہے کہ ہم ان باتوں پر توجہ دیں، جو بھی سبب موجود ہو اس کو دور کرنے کی فکر کرے ، اور گھر کے نظام کو چلانے اور درست کرنے کے لیے جہاں لوگ ہزاروں اعتبار سے غور و فکر کرتے ہیں ، وہیں گھر میں دینی ماحول کیسے بنے اس متعلق بھی سنجیدگی سے سوچنا چاہیے ، ورنہ حادثہ کے بعد افسوس اور خون کے آنسوں رونے کے بجائے کچھ ہاتھ نہیں آئے گا اس لئے اپنے بچوں اور بچیوں کے ایمان کی حفاظت کی فکر کریں اور جہنم کی آگ سے بچائیں یاایھا الذین آمنوا قوا انفسکم واھلیکم نارا وقودھا الناس والحجارہ ( سور تحریم ،اے لوگو! اپنے اپنے اہل عیال کو آگ سے بچاؤ جس ایندھن لوگ اور پتھر ہوں گے اللہ تعالیٰ ہمیں اور پوری امت مسلمہ کو اسپر عمل کی توفیق دے